Jump to content

Hazrat Abu Bakr Siddique Ra Roza E Rasul Saw Main Dafan.?


Ayesha Fatima

تجویز کردہ جواب

ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تدفین سے پہلے قبرنبوی سے اجازت لی گئی

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے:

لما حضرت أبابکر الوفاۃ أقعدني عند رأسهٖ ، وقال لي : یا علي ، إذا أنا مت ؛ فغسلني بالکف الذي غسلت بهٖ رسول اللہ ﷺ، وحنطوني ، واذھبوا بی إلی البیت الذي فیه رسول اللہ ﷺ ، فاستأذنوا ، فإن رأیتم الباب قد یفتح ؛ فادخلوا بي ،وإلا فردوني إلیٰ مقابر المسلمین ، حتیٰ یحکم اللہ بین عبادہٖ، قال: فغسل و کفن ، وکنت أول من یأذن إلی الباب ، فقلت : یا رسول اللہ، ھذا أبوبکر مستأذن ، فرأیت الباب قدتفتح ، وسمعت قائلًا یقول: أدخلوا الحبیب إلیٰ حبیبهٖ ، فإن الحبیب إلیٰ الحبیب مشتاق.

" جب سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا ، تو انہوں نے مجھے اپنے سر کی جانب بٹھایا۔ فرمایا: علی(رضی اللہ عنہ)! جب میں فوت ہوجاؤں، تو مجھے اس ہتھیلی سے غسل دینا، جس سے آپ نے رسول اللہ ﷺ کو غسل دیا تھا۔ پھر مجھے خوشبو لگا کر اس گھر کی طرف لے جانا، جہاں رسول اللہ ﷺ آرام فرمارہے ہیں۔ جاکر اجازت طلب کرنا۔ اگر آپ دیکھیں کہ دروازہ کھل رہا ہے، تو مجھے اندر لے جانا، ورنہ مجھے عام مسلمانوں کے قبرستان میں لے جانا، یہاں تک کے اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:انہیں غسل و کفن دیا گیا، سب سے پہلے میں نے دروازے کے پاس جاکر اجازت طلب کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ ! یہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں، جو آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں۔ اسی دوران میں نے دیکھا کہ دروازہ کھلنا شروع ہوگیا۔ میں نے سنا، کوئی کہہ رہا تھا: دوست کو دوست کے پاس لے چلو، کیونکہ محبوب اپنے حبیب کی چاہت رکھتا ہے۔"

(تاریخ دمشق لابن عساکر: ۴۳۶/۳۰)

موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی اور باطل روایت ہے، کیونکہ اسے ذکر کرنے کے بعد:

٭حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں: ھذا منکر ، وروایه أبو الطاهر موسی بن محمد بن عطاء المقدسی و عبد الجلیل مجهول.

"یہ جھوٹی روایت ہے، اس کے راوی ابو طاہر موسیٰ بن محمد بن عطا مقدسی اور عبد الجلیل دونوں مجہول ہیں۔"

٭حافظ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: وفي إسنادہٖ أبو الطاهر موسی بن محمد بن عطاء المقدسي کذاب، عن عبد الجلیل المري، وھو مجهول.

"اس روایت کی سند میں ابو طاہر موسیٰ بن محمد بن عطا مقدسی جھوٹا، عبد الجلیل مجہول سے بیان کرتا ہے۔" (الخصائص الکبریٰ: ۴۹۲/۲)

٭حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: وأبو طاھر، ھو موسی بن محمد بن عطاء، کذاب ، وعبد الجلیل مجهول.

"ابو طاہر موسی بن محمد بن عطا جھوٹا، عبد الجلیل مجہول ہے۔" (لسان المیزان: ۳۹۱/۳)

٭نیز اس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں: خبرٌ باطلٌ.

"یہ روایت باطل ہے۔" (لسان المیزان: ۳۹۱/۳)

٭حافظ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کہتے ہیں: غریب جدًا

"یہ روایت انتہائی کمزور ہے۔" (الخصائص الکبریٰ للسیوطي: ۴۹۲/۲)

 

 

 

 

Ak wahabi k aitraz ka jawab chahiay kia ye rawait wakiayi jhuti he

Link to comment
Share on other sites

ye riwayat zaeef hai.. lekin FAZAIL me ZAEEF hadees maqbool hoti hai. jesa ke IMAM FAKHRUDDIN RAZI(604 hijri) apni tafseer me is riwayat ko lay hai.

 

Hazrat abu bakr siddique (raa)  ke fazeelat me hai ye hadees...

iske elawa hayat un nabi per bohut si sahi ahadees hai...

Edited by Zulfi.Boy
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...