Jump to content

لیڈر بورڈ

مشہور مواد

Showing content with the highest reputation on 21/05/2017 in پوسٹس

  1. بسْــــــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ اارَّحِيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Ahle Iblees/Wahabi/Deobandi/Najdi Hamesha Yeh Kahte Hain k Bid'at Ki Koi Qism Nahi Hoti Balkeh Bid'at Sirf Ek Hai Or Woh Hai Bid'at-e-Sayyah....! Hum Mohaddisin k Aqwal Se Janege k Haqeeqat Me Bid'at k Kitne Iqsam Hote Hain امام عزالدين عبدالعزيز بن عبداسلام السلمى الشافعى جو اپنے وقت کے بہت بڑے اصولی محدث اور امام تھے اہل زمانہ انہیں سلطان العلماء پکارتے تھے وہ اپنی کتاب قواعدالأحکام فى مصالح الأنام میں فرماتے ہیں کے بدعت کے پانچ اقسام ہیں. البدعة فعل مالم يعهد فى عصر رسول الله ﷺ وهى منقسمة إلى بدعة واجبة و بدعة محرمة و بدعة مندوبة و بدعة مكروهة و بدعة مباحة. ترجمہ: بدعت سے مراد وہ فعل ہے جو حضور ﷺ کے زمانے میں نہ کیا گیا ہو، بدعت کی حسب ذیل اقسام ہیں- واجب، حرام، مستحب، مکروہ اور مباح. 》قواعدالأحكام فى مصالح الأنام، جلد ٢، صفحہ ٢٠٤. Imam Abu Zakariya Mohiuddin Bin Sharf Nawawi Ka Ai'teqad Or Mazhab Bhi Yahi Hai k Bid'at 5 Qism Ki Hai.... Imam Nawai Bid'at Ki Tareef Or Is k Iqsam k Motaliq Likhte Hain k..... قَالَ الْعُلَمَاءُ الْبِدْعَةُ خَمْسَةُ أَقْسَامٍ وَاجِبَةٌ وَمَنْدُوبَةٌ وَمُحَرَّمَةٌ وَمَكْرُوهَةٌ وَمُبَاحَةٌ فَمِنَ الْوَاجِبَةِ نَظْمُ أدلة المتكلمين لِلرَّدِّ عَلَى الْمَلَاحِدَةِ وَالْمُبْتَدِعِينَ وَشِبْهُ ذَلِكَ وَمِنَ الْمَنْدُوبَةِ تَصْنِيفُ كُتُبِ الْعِلْمِ وَبِنَاءُ الْمَدَارِسِ وَالرُّبُطِ وَغَيْرُ ذَلِكَ وَمِنَ الْمُبَاحِ التَّبَسُّطُ فِي أَلْوَانِ الْأَطْعِمَةِ وَغَيْرُ ذَلِكَ وَالْحَرَامُ وَالْمَكْرُوهُ ظَاهِرَانِ وَقَدْ أَوْضَحْتُ الْمَسْأَلَةَ بِأَدِلَّتِهَا الْمَبْسُوطَةِ فِي تَهْذِيبِ الْأَسْمَاءِ وَاللُّغَاتِ فَإِذَا عُرِفَ مَا ذَكَرْتُهُ عُلِمَ أَنَّ الْحَدِيثَ مِنَ الْعَامِّ الْمَخْصُوصِ وَكَذَا مَا أَشْبَهَهُ مِنَ الْأَحَادِيثِ الْوَارِدَةِ وَيُؤَيِّدُ مَا قُلْنَاهُ قَوْلُ عمر بن الخطاب رضي الله عنه في التَّرَاوِيحِ نِعْمَتِ الْبِدْعَةُ وَلَا يَمْنَعُ مِنْ كَوْنِ الْحَدِيثِ عَامًّا مَخْصُوصًا قَوْلُهُ كُلُّ بِدْعَةٍ مُؤَكَّدًا بِكُلِّ بَلْ يَدْخُلُهُ التَّخْصِيصُ مَعَ ذَلِكَ كَقَوْلِهِ تَعَالَى تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ. ترجمہ: علماء نے بدعت کے پانچ اقسام بدعت واجبہ، مندوبہ، محرمہ، مکروہہ اور مباح بیان کی ہے بدعت واجبہ کی مثال متکلمین کے دلائل کو ملحدین، مبتدعین اور اس جیسے دیگر امور کے رد کے لئے استعمال کرنا ہے اور بدعت مستحبہ کی مثال جیسے کتب تصنیف کرنا، مدارس، سرائے اور اس جیسی دیگر چیزیں تعمیر کرنا- بدعت مباح کی مثال یہ ہے کہ مختلف انواع کے کھانے اور اس جیسی چیزوں کو اپنانا ہے جبکہ بدعت حرام اور مکروہ واضح ہیں اور اس مسئلہ کو تفصیلی دلائل کے ساتھ میں نے تھذیب الاسماء واللغات میں واضح کر دیا ہے- جو کچھ میں نے بیان کیا ہے اگر اس کی پہچان ہو جائےگی تو پھر یہ سمجھنا آسان ہے کہ یہ حدیث اور دیگر ایسی احادیث جو ان سے مشابہت رکھتی ہیں عام مخصوص میں سے تھیں اور جو ہم نے کہا اس کی تائید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول نعمت البدعة کرتا ہے اور یہ بات حدیث کو عام مخصوص کے قاعدے سے خارج نہیں کرتی- قول کل بدعة لفظ كُلَّ کے ساتھ مؤكد ہے لیکن اس کے باوجود اس میں تخصیص شامل ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے ارشاد *تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ (وہ ہر چیز کو اکھاڑ پھینکےگی) میں تخصیص شامل ہے- 》IMAM NAWAWI, SHARAH SAHIH MUSLIM, JILD 6, SAFA 154-155. Imam Ibn Asir Jazri Hadees-e-Umar Radi Allaho Anho «نِعْمَت البِدْعَة هَذِهِ» k Tahat Bid'at k Iqsam Or In Ka Sharayi Mafhum Bayan Karte Huwe Likhte Hain k....... الْبِدْعَةُ بِدْعَتَان: بِدْعَةُ هُدًى، وَبِدْعَةُ ضَلَالٍ، فَمَا كَانَ فِي خِلَافِ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ ورسوله صلى الله عليه وسلم فَهُوَ فِي حَيِّز الذَّمِّ وَالْإِنْكَارِ، وَمَا كَانَ وَاقِعًا تَحْتَ عُموم مَا نَدب اللَّهُ إِلَيْهِ وحَضَّ عَلَيْهِ اللَّهُ أَوْ رَسُولُهُ فَهُوَ فِي حَيِّزِ الْمَدْحِ. ترجمہ: بدعت کی دو قسمیں ہیں، بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ جو کام اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے خلاف ہو وہ مزموم اور ممنوع ہے، اور جو کام کسی ایسے عالم حکم کا فرد ہو جس کو اللہ تعالی نے مستحب قرار دیا ہو یا اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺ نے اس حکم پر راغب کیا ہو محمود ہے- 》IMAM IBN ASIR JAZRI, AL NIHAYA FI GHARIBUL HADEES WAL ASR, SAFA 106. Imam Abdur Ra'uf Manawi Apni Kitab FAIZ-UL-QADEER SHARAH JAME-US-SAGHIR Me Farmate Hain k...... فإن البدعة خمسة أنواع: محرمة وهي هذه واجبة وهي نصب أدلة المتكلمين للرد على هؤلاء وتعلم النحو الذي به يفهم الكتاب والسنة ونحو ذلك ومندوبة كإحداث نحو رباط ومدرسة وكل إحسان لم يعهد في الصدر الأول ومكروهة كزخرفة مسجد و تزويق مصحف و مباحة كالمصافحة عقب صبح و عصر وتوسع في لذيذ مأكل وملبس ومسكن ولبس طيلسان وتوسيع أكمام ذكره النووي في تهذيبه. ترجمہ: بدعت کے پانچ اقسام ہیں اور وہ یہ ہیں پہلی بدعت واجبہ ہے اور وہ یہ کہ ان تمام مذاہب کو رد کرنے کے لئے متکلمین کے دلائل پیش کرنا اور اسی طرح علم نحو کا سیکھنا تاکہ قرآن و سنت کو سمجھا جا سکے اور اس جیسے دیگر علوم کا حاصل کرنا بدعت واجبہ میں سے ہیں اور اسی طرح سرائے اور مدارس وغیرہ بنانا اور ہر اچھا کام جو کہ زمانہ اول میں نہ تھا اسے کو کرنا بدعت مستحبہ میں شامل ہے اور اسی طرح مسجد کی تزئین اور قرآن مجید کے اوراق منقش کرنا بدعت مکروھہ میں شامل ہے اور اسی طرح (نماز) فجر اور عصر کے بعد مصافحہ کرنا اور لذیذ کھانے، پینے، پہننے، رہنے، اور سبز چادر استمعال کرنے میں توسیع کرنا اور آستینو کا کھلا رکھنا بدعت مباحہ میں سے ہے- اس کو امام نووی نے اپنی تھذیب میں بیان کیا ہے- 》IMAM ABDUR RA'UF MANAWI, FAIZ-UL-QADEER SHARAH AL-JAME-US-SAGHIR, JILD 1, SAFA 439-440. Imam Jalaluddin Suyuti Apne Fatawa, Al-Hawi Lil Fatawa Me Imam Nawawi k Hawale Se Bid'at k Iqsam Bayan Karte Huwe Likhte Hain k........ أن البدعة لم تنحصر في الحرام والمكروه، بل قد تكون أيضا`` مباحة و مندوبة و واجوبة. قال النووى فى تهذيب الأسماء واللغات، البدعة في الشرح هي إحداث ما لم يكن في عهد رسول الله ﷺ وهي منقسمة إلى حسنة و قبيحة وقال الشيخ عزالدين بن عبدالسلام في القواعد: البدعة منقسمة إلى واجبة و محرمة و مندوبة و مكروهة و مباحة. ترجمہ: بدعت حرام اور مکروہ تک ہی محصور نہیں ہے بلکہ اسی طرح یہ مباح، مندوب اور واجب بھی ہوتی ہے جیسے کہ امام نووی اپنی کتاب تھذیب الأسماء واللغات میں فرماتے ہیں کہ شریعت میں بدعت اس عمل کو کہتے ہیں جو نبی کریم ﷺ کے زمانے میں نہ ہوا ہو اور یہ بدعت، بدعت حسنہ اور بدعت قبیحہ میں تقسیم ہوتی ہے اور شیخ عزالدین بن عبدالسلام اپنی کتاب قواعد الاحکام فی مصالح الانام میں فرماتے ہیں کہ بدعت کی پانچ قسم ہے واجب، حرام، مندوب، مکروہ اور مباح کے اعتبار سے ہوتی ہے- 》IMAM JALALUDDIN SUYUTI, AL-HAWI LIL FATAWA, JILD 1, SAFA 192. Imam Ibn Hajar Asqalani Fatahul Bari Sharah Sahih Bukhari Me Bid'at Ki Tareef Or Iqsam Per Bahas Karte Huwe Farmate Hain..... والبدعة أصلها ما أحداث على غير مثال سابق، و تطلق فى الشرع فى مقابل السنة فتكون مذمومة، والتحقيق أنها إن كانت مما تندرج تحت مستحسن فى الشرع فهى حسنة و إن كانت مما تندرج مستقبح فى الشرع فهى مستقبحة، وإلا فهى من قسم المباح و قد تنقسم إلى الأحكام الخمسة. ترجمہ: بدعت سے مراد اسے نئے امور کا پیدا کیا جانا ہے جن کی مثال سابقہ دور میں نہ ملے اور ان امور کا اطلاق شریعت میں سنت کے خلاف ہو پس یہ ناپسندیدہ عمل ہے، اور بالتحقیق اگر وہ بدعت شریعت میں مستحسن ہو تو وہ بدعت حسنه ہے اور اگر وہ بدعت شریعت میں ناپسندیدہ ہو تو وہ بدعت مستقبه(یعنی بری بدعت)کہلائے گی اور اگر ایسی نہ ہو تو اس کا شمار بدعت مباح میں ہوگا- بدعت کو شریعت میں پانچ اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے- 》IMAM IBN HAJAR ASQALANI, FATAHUL BARI SHARAH SAHIH BUKHARI, JILD 4, SAFA 298. Imam Qustalani Hazrat Umar Radi Allaho Ta'ala Anho k Farman نعم البدعة هذه k Tahat Bid'at Ki Ta'reef Or Taqseem Bayan Karte Huwe Likhte Hain...... "نعم البدعة هذه" سماها بدعة لأنه ﷺ لم يسن لهم الاجتماع لها كانت زمن الصديق ولا أول الليل ولا كل ليلة ولا هذا العدد. وهى خمسة واجبة و مندوبة و محرمة و مكروهة و مباحة. ترجمہ: "نعم البدعة هذه" کے تحت نماز تراویح کو بدعت کا نام ديا گیا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے تراویح کے لئے اجتماع کو مسنون کرار نہیں دیا اور نہ ہی اس طریقہ سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں (پابندی کے ساتھ) رات کے ابتدائی حصے میں تھی اور نہ ہی مستقلا" ہر رات پڑھی جاتی تھی اور نہ (تراویح کی رکعات کا) یہ عدد متعین تھا اور بدعت کی پانچ اقسام واجب، مندوب، حرام، مکروہ اور مباح ہیں. 》IMAM QUSTALANI, IRSHAD-US-SARI SHARAH SAHIH BUKHARI, JILD 3, SAFA 426. Wahabiyon k Bahut M'otabar Yaman k Maroof Or Gair Moqallido k Azeez Alim Shaikh Showkani Jinhe Naam-o-Nihad Ahle Hadees Or Salfi Apna Imam Mante Hain Woh Hadees-e-Umar نعمت البدعة هذه k Mota'liq البدعة أصلها ما أحدث على غير مثال سابق و تطلق فى الشرع على مقابلة السنة فتكون مذمومة والتحقيق إنها إن كانت مما يندرج تحت مستحسن فى الشرع فهى حسنة وإن كانت مما يندرج تحت مستقبح فى الشرع فهى مستقبحة و إلا فهى من قسم المباح و قد تنقسم إلى الأحكام الخمسة. ترجمہ: لغت میں بدعت اس کام کو کہتے ہیں جس کی پہلے کوئ مثال نہ ہو اور اصطلاح شرع میں سنت کے مقابلہ میں بدعت کا اطلاق ہوتا ہے اس لیے یہ مذموم ہے اور تحقیق یہ ہے کہ بدعت اگر کسی ایسے اصول کے تحت داخل ہے جو شریعت میں مستحسن ہے تو یہ بدعت حسنہ ہے اگر ایسے اصول کے تحت داخل ہے جو شریعت میں قبیح ہے تو یہ بدعت سیئہ ہے ورنہ بدعت مباح ہے اور بلاشبہ بدعت کی پانچ اقسام ہیں. 》شوکانی، نیل الاوطار شرح منتقی الأخبار، جلد ٣، صفح ہ ٥٠٠-
    1 point
  2. You should refer to darul ifta ahl e sunnat
    1 point
  3. السلام علیکم بھائیو۔ مولوی جناگڑھی نجدی نے سورہ بقرہ آیت نمبر 89 کی تفسیر (ترجمہ تفسیر ابن کثیر) میں تمام وسیلہ سے متعلق روایتیں نکل ہی نہیں کی۔کوئی غیر مقلد اس کا جواب دینا پسند کرے گا ؟
    1 point
  4. Bhai Juhna Garhi Ki ye Tafseer Tehreefat se bhari pari hy... Shayad hi itni Tehreef kabhi kisi ne ki ho.. in sha Allah Waqt nikal k Main Bhi kuch Posts share karun ga yahan..
    1 point
×
×
  • Create New...