Jump to content

لیڈر بورڈ

مشہور مواد

Showing content with the highest reputation on 13/04/2022 in all areas

  1. Ya Hadees main nay akk Website pr read ki hy, main ya jaana chahta hon, ky kia ya sahee Hadees hay, aor mugy ya bhe pata karna hay ky, akk bar jab SARKAR SALLAHO ALAHY WALY WASLEM ny akk baar Ijzaat day di, aor un Sahabi ny nikah bhe kar lia, Pheer kasy again usko azaad karwa kar khud nikah main lay lia, mari Naqs Aqal main ya baat ajeeb lag rahi hy, Please ap Islah famrain, Jazak ALLAH صحیح بخاری کتاب الصلوٰۃ ( نماز کے احکام و مسائل ) باب : ران سے متعلق جو روایتیں آئی ہیں حدیث نمبر : 371 حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال حدثنا إسماعيل ابن علية، قال حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا خيبر، فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس، فركب نبي الله صلى الله عليه وسلم وركب أبو طلحة، وأنا رديف أبي طلحة، فأجرى نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر، وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، ثم حسر الإزار عن فخذه حتى إني أنظر إلى بياض فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل القرية قال ‏"‏ الله أكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين ‏"‏‏.‏ قالها ثلاثا‏.‏ قال وخرج القوم إلى أعمالهم فقالوا محمد ـ قال عبد العزيز وقال بعض أصحابنا ـ والخميس‏.‏ يعني الجيش، قال فأصبناها عنوة، فجمع السبى، فجاء دحية فقال يا نبي الله، أعطني جارية من السبى‏.‏ قال ‏"‏ اذهب فخذ جارية ‏"‏‏.‏ فأخذ صفية بنت حيى، فجاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا نبي الله، أعطيت دحية صفية بنت حيى سيدة قريظة والنضير، لا تصلح إلا لك‏.‏ قال ‏"‏ ادعوه بها ‏"‏‏.‏ فجاء بها، فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ خذ جارية من السبى غيرها ‏"‏‏.‏ قال فأعتقها النبي صلى الله عليه وسلم وتزوجها‏.‏ فقال له ثابت يا أبا حمزة، ما أصدقها قال نفسها، أعتقها وتزوجها، حتى إذا كان بالطريق جهزتها له أم سليم فأهدتها له من الليل، فأصبح النبي صلى الله عليه وسلم عروسا فقال ‏"‏ من كان عنده شىء فليجئ به ‏"‏‏.‏ وبسط نطعا، فجعل الرجل يجيء بالتمر، وجعل الرجل يجيء بالسمن ـ قال وأحسبه قد ذكر السويق ـ قال فحاسوا حيسا، فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے کہ کہا ہمیں عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خبیر میں تشریف لے گئے ۔ ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی ۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے ۔ اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے ۔ میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا ۔ میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا ۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا ۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اکبر اللہ سب سے بڑا ہے ، خیبر برباد ہو گیا ، جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے ۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا ، اس نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے ۔ اور عبدالعزیز راوی نے کہا کہ بعض حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے والخمیس کا لفظ بھی نقل کیا ہے ( یعنی وہ چلا اٹھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے ) پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے ۔ پھر دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجیئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے لو ۔ انھوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا ۔ پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں ، انھیں آپ نے دحیہ کو دے دیا ۔ وہ تو صرف آپ ہی کے لیے مناسب تھیں ۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ ، وہ لائے گئے ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو ۔ راوی نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انھیں اپنے نکاح میں لے لیا ۔ ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ابوحمزہ ! ان کا مہر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا ؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ خود انھیں کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا ۔ پھر راستے ہی میں ام سلیم ( رضی اللہ عنہا حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) نے انھیں دلہن بنایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا ۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے ، اس لیے آپ نے فرمایا کہ جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے ۔ آپ نے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا ۔ بعض صحابہ کھجور لائے ، بعض گھی ، عبدالعزیز نے کہا کہ میرا خیال ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا ۔ پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لیا ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔
    1 point
×
×
  • Create New...