Jump to content

Jad Dul Mukhtar

اراکین
  • کل پوسٹس

    733
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    25

پوسٹس ںے Jad Dul Mukhtar کیا

  1. غلطی ہوناکوئی بعید نہیں۔

    بعض جگہ اس بات کو بھی نزاعی مسائل میں لیا گیا ہے۔جیسا ابھی ایک دھاگے

    میں دیکھ چکا ہوں۔ نیز اسکو یہاں لگانا بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے

    کہ اس بارے بھی اختلاف کی وجہ سے براجاناجارہا ہے۔ ایسی صورت میں

    ایسا لکھنا بعید خطا نہیں۔ اور اگر یہ وجہ نہیں تھی تو اسکے لیے باقی فورم موجود تھا۔

    وہاں لگایا جاسکتا تھا مگر یہاں اسکی خاص وجہ نظر آتی ہے۔

    جناب غیاث صاحب آپ سے کوئی سوال کراچی میں کسی محفل میں کرے اور آپ اس کو جواب لاہور کی محفل جس میں وہ سائل موجود بھی نہ ہو دے دیں تو کیا یہ صحیح ہے ؟

     

    سائل نے جس نیت سے بھی سوال کیا ہمارا کام اس کے سوال کا جواب دینا تھا جو ہم نے دے دیا ـ

     

    آپ کا ذہن آپ کو کہاں لے کر جا رہا ہے یہ اپنے تک رکھیں ـ

  2.  

    جناب اپنے دوسرے جواب پر غور کریں

    آپ اپنے مقصد سے بھاگتے نظر آتے ہیں جو بات ہم کی نہیں اس کا جواب ہم پر کیوں مانگا جا رہا ہے ۔ اب آپ کی سمجھ ایسی ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور

    جائے پہلے اپنی سمجھ کا علاج کروائے

    آپ سے اگر کوئی آپ کا موقف پوچھے ایمان ابو طالب کے حوالے سے آپ یہ تو خود اسے بیان کریں گے یا اسی ایسے کی تحریر پیش کریں گے جن کے آپ ہم خیال ہیں صحیح کہا نا میں نے ؟

    بس ہم نے بھی یہی کیا ، ہم نے اپنی تحقیق پیش کرنے کے بجائے امام اہلسنت علیہ الرحمۃ کی تحقیق پیش کردی ـ

    ہمارا یہ فعل آپ کو تکرار لگے یا کچھ اور یہ آپ کی سمجھ ہے ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں ـ

  3. ماشاءاللہ ٹا ئیگر صاحب مجھےتو کسی کا دفاع

     

    کرنیکا شوق نہیں نہ ہی میں نے اسکا اعلان کیا۔

     

     

    مجھے تمام لوگوں سے محبت ہے مگر دکھ

     

    اس بات پر ہوتاہےکہ ہم کسی کانام غلط

     

     

    استعمال کرتے ہیں۔

     

     

    سب علماء تک میری رسائی نہیں۔ مگر

     

     

    کئی لوگوں کے خطابات تو آن لائن موجود ہیں۔

     

     

    جبکہ اوپر ملاحظہ کریں کہ صرف

     

     

    اختلاف کو انہوں نے مؤقف بنا ڈالا۔

     

     

     

    اب ذرا دیکھیں کیا یہ انصاف ہے۔ کہ صرف

     

     

    اختلاف کی بنا پر کفر اور گمراہی کا فتوی

     

     

    لگا دیا جائے ۔ یا کہا تو کسی نے کچھ

     

    اور مگر صرف اسکا اختلاف تھا تو

     

    اسکو بھی ساتھ ملا لیا۔

     

     

    جسکا جو مؤقف ہو اسکو اتنا بیان کرو۔

     

     

    آپ اپنی رائے دو۔ مگر مبنی بر حقیقت۔

     

     

    کسی کی بات کو استعمال کرو مگر جو

     

     

    کسی نے کہا اسکیمطابق۔

     

     

    اگر ہم کسی کاصحیح مؤقف سامنے نہیں

     

    لاسکتے تو اسکانام کیوں استعمال کرتے ہیں۔

     

    ہمیں صرف غلط مقاصد کیلیے ہینام کیوں

     

     

    نظر آتے ہیں۔ صرف نام کیوں استعمال

     

    کرتے ہیں اگر کرنا ہی چاہتے ہیں تو

     

    پھر تحریری یا تقریری حوالہ لانے میں

     

     

    امر مانع کیا ہے۔

     

    جناب علماء کے موقف سے آپ کو انکار ہے ہمیں نہیں ـ

     

    تو جناب ان سب علماء سے ان کی اپنی تحریر طاہر ۔۔۔۔۔۔ کے دفاع میں مہر لگی ہوئی آپ سب کے سامنے لائیں ـ

     

    جس دن لے آئیں تو یہاں پوسٹ کرئے گا ـ

  4. جونام آپ نے یہاں استعمال کیا، کیا اعلی

     

     

    حضرت نے بھی کسی کے نام یا نسبت کو

     

    اسطرح بگاڑا ہے۔ یا اسطرح کا بھونڈا لقب دیا ہے۔

     

    کیا اعلی حضرت کے دور میں علماء عیسائیوں کیساتھ نہ ملتے تھے۔

     

     

    کیا علماء جو بھی بات کر دیں آپ کیلیے حجت شرعی ہو جاتی ہے؟

     

    کیا جو الفاظ کسی عالم نے غلطی سے استعمال

     

    کر دیئے وہ آپ کا کسی کیلیے استعمال کرنا لازمی ہے؟

     

     

    کیا علماء معصوم عن الخطا ہیں ؟

    ۔

     

    جناب یہاں نسبت کو کس نے بگاڑا ہے ؟ قادری کو تو کسی نے نہیں بگاڑا

     

    ہاں قادری کو حذف کرکے پادری لگا دیا ، اسے آپ نسبت بگاڑنا کہتے ہیں

     

    باقی نیچے جتنے سوال ہیں ان کے جواب ہم آپ سے پوچھتے ہیں ، جواب دیتے وقت طاہر ۔۔۔۔۔۔۔ کو ذہن میں رکھئے گا ـ

  5. جناب کیا ایمان ابو طالب کا اختلاف آج کا ہے ؟

     

    کیا ہم نے اعلی حضرت علیہ الرحمۃ کا موقف بیان کرکے کسی پر کافر ، منافق ، گمراہ کا فتوی لگایا ؟

     

    کیا اس سے قبل ابو طالب کے ایمان کا انکار محدیثین نے نہیں کیا ؟

     

    جس کا ایمان ثابت نہیں کیا اسے آپ مسلمان یا ایمان والا کہیں گے ؟

     

    جس کے نزیک ایمان ابو طالب ثابت نہیں آپ اور آپ کے ہم خیال کیا اسے کافر ، منافق ، گمراہ کہیں گے ؟

  6. رہی بات کس کے فتوی صحیح ہیں اور کس کے غلط تو آپ بات شروع کریں سب کے سامنے آجائے گا ـ

     

    امام اہلسنت رضی اللہ عنہ کے فتاوے کو کون سمجھتا ہے اور کون ان فتاوے پر غلط تاویلیں دے رہا ہے وہ ہم نے آپ کی دوسرے ٹوپک میں رپلائے سے سمجھ لیا ہے ـ

     

    مختصر یہ کہ بات کو شروع کریں ، اپنے دلائل دیں ، کون کتنا علم رکھتا ہے اور صرف سن کر سنی ہے پتا لگ جائے گا ـ

     

    میرے اس یا کسی رپلائے کا جواب کی حاجت نہیں ، اپنے دلائل دیں جس ٹوپک پر بھی بات کرنی ہے ـ

     

    سیعدی صاحب کے مطالبات آپ کے سامنے ہیں ان کا جواب دے دیں اور کوئی فضول رپلائے نہیں ـ

  7. غیاث صاحب ! آپ یہاں کسی ٹوپک پر بات کرنے آئے ہیں تو اس ٹوپک پر اپنے دلائل پر مشتمل مضمون لکھ کر یہاں پوسٹ کریں ـ آپ کو علمی جواب مل جائے گا ـ بحث و مباحثہ کے اصول یہاں سب کو معلوم ہیں ـ آپ جس کام کے لیے آئے ہیں وہ کریں ، فضول پوسٹ کر کے ٹوپک کو طول نہ دیں ـ

     

  8. جناب جامی کی کتاب شواہد النبوۃ ہم اہل سنت و جماعت کے نزدیک معتبر کتاب نہیں ـ اس کتاب میں

     

    ایسی روایات ہیں جنہیں اہل سنت و جماعت رد کرتے ہیں ـ

     

     

    ہاں شیعہ کے نزدیک جامی معتبر ہیں

     

     

    '' مولوی عبدالرحمن بن احمد بن محمد دشتی ، فارسی ، صوفی ، نحوی ، صرفی ، شاعر اور فاضل تھے ـ انہیں جامی اس لیے

     

    کہا جاتا ہے کہ یہ ماوراء النہر کے ایک شہر "" جام "" میں 817 ھ کو پیدا ہوئے ـ ان کی کتاب سجۃ الابرار اور دوسری شوائد

     

    النبوۃ ہے ـ جو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے فضائل اور ائمہ کرام کے اوصاف میں لکھی گئی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا وہ سنی علماء

     

    میں سے ہیں ؟ جیسا کہ ان کی ظاہری حالت بتاتی ہے بلکہ وہ متعصب سنی ہیں ـ جیسا کہ ترکستانی اور ماوراء النہر کے

     

    شہروں میں مشہور ہے اسی لیے انہوں نے قاضی نور اللہ پر سخت تشنیع کی ـ حالانکہ ان کی طبیعت میں اتنی سختی نہ

     

    تھی ـ یا یہ کہ جامی بظاہر مخالفین ( سنیوں ) میں سے اور اندر سے خالص شیعوں میں سے تھے ـ اور جو ان کے دل میں تھا

     

    ـ وہ از روئے تقیہ ظاہر نہ کیا ـ اس کی ان کے بعض اشعار گواہی دیتے ہیں ـ ان میں سے ایک شعر سجۃ الابرار کا یہ ہے ـ اللہ

     

    کے شیر والا پنجہ ذرا نکال اور دو تین لومڑیوں کو چیر پھاڑ دے ـ اور اس بات کو امیر سید محمد حسین خاتون آبادی کی ذکر

     

    کردہ ایک حکایت سے مضبوطی حاصل ہوتی ہے ـ یہ محمد حسین علامہ مجلسی کے نواسے تھے ـ اس باسند حکایت کا

     

    خلاصہ یہ ہے شیخ علی بن عبدالعالی ایک مرتبہ سفر میں جامی کے ہمرکاب تھے ـ جو عراق میں ائمہ کرام کی قبور کی

     

    زیارت کے لیے کیا گیا ـ وہ تقیہ کرتے تھے ـ جب یہ بغداد پہنچے ـ تو دونوں دجلہ کے ساحل کی طرف چلدیئے ـ ایک درویش

     

    قلندر آیا اور اس نے ایک عمدہ قصیدہ حضرت علی المرتضے کی تعریف میں پڑھا ـ جب جامی نے یہ قصیدہ سنا ـ رو پڑے اور

     

    سجدہ میں پڑے روتے رہے ـ پھر اس کو انعام دیا ـ پھر اس کے بعد کہا کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ میں خالص امامی ہوں

     

    لیکن تقیہ واجب ہے اور یہ قصیدہ میرا لکھا ہوا ہے اور میں اللہ تعالی کا شکر کرتا ہوں کہ وہ قصیدہ اس مرتبہ کو اس نے پہنچایا

     

    کہ اس کو اس مقام پر پڑھا گیا ہے ـ پھر خاتون آبادی نے کہا ـ مجھے بعض ثقہ فاضلوں میں سے کسی بتایا ـ وہ اس بات کو

     

    ثقہ لوگوں سے نقل کرتا ہے ـ وہ بات یہ کہ جامی کے گھر کے تمام افراد خادم ، بال بچے اور خاندان کے لوگ مذہب امامیہ پر

     

    تھے ـ لوگوں نے اس راوی سے یہ بھی نقل کیا کہ جاقی تقیہ کرنے کے متعلق بہت زور دار وصیت کرتے تھے ـ خاص کر جب وہ

     

    سفر کا ارادہ کرتے ـ حقیقت حال اور دلوں کی بات کو اللہ بہتر جاتا ہے ـ

     

    ( الکنی و الالقاب ، جلد 2 ، صفحہ 138ـ 139 ، حالات الجامی ، مطبوعہ تھران ) ـ

     

     

    شیخ عباس قمی نے مذکورہ عبارت میں جامی کا سنی یا شیعہ ہونا اس پر بحث کی ـ شروع میں سنی ہونے کی یہ دلیل دی

     

    کہ جامی متعصب سنی اس لیے تھا کہ اس نے قاضی نور اللہ کو برا بھلا کہا تھا ـ اگر شیعہ ہوتا تو اپنے مسلک کے ایک بزرگ

     

    کو برا نہ کہتا اور اس کا متعصب سنی ہونا ہی ترکستانی اور ماوراء النہر کے لوگوں میں مشہور تھا اور شیخ قمی نے جامی کے

     

    شیعہ ہونے کی دلیل یہ دی کہ اس کے بعض اشعار اور عبارات شیعوں کے نظریات سے ملتی جلتی ہیں اور جو کچھ جامی نے

     

    صحابہ کرام اور دوسرے سنیوں ک یتعریف کی ـ وہ تقیہ پر محمول تھی ـ ورنہ حقیقۃ یہ امام شیعہ ہونے کا اقرار کیا اور شیعہ

     

    ملنگ سے سنا قصیدہ اپنا بتایا ـ تیسری دلیل یہ کہ ان کی گھر کے تمام باشندے امام شیعہ تھے اور خود جامی تقیہ کی پر

     

    زور تبلیغ کیا کرتے تھے ـ یہ باتیں سند صحیح اور معتبر سے خاتون آبادی نے ذکر کیں ـ

    • Like 1
×
×
  • Create New...