Jump to content

Muhammad Ameen

اراکین
  • کل پوسٹس

    30
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

سب کچھ Muhammad Ameen نے پوسٹ کیا

  1. http://www.youtube.com/watch?v=OMiQtExRaUY...feature=related Just listen to this.
  2. All the long versions of Owais Bhai's naats(which he USED to recite in mahaafils) with GIRAH BANDI. For those who dont know GIRAH BANDI: this is actually an old style of reciting naat sharif in which the naat khuaan recites the verses of the main naat as well as some other verses from other naats supporting the meaning of verses recited in the main naat, but the supporting verses are recited in a bit different tone. Examples: Sarwar kahoon k Malik-o- Maula kahoon tujhay, Ab meri nigahon mein jachta nahin koi Aankhain ro ro k sujaanay walay... etc..
  3. Astaghfirullaah... La Hawla walaa quwwata illaa billaahil 'aliyyil 'Azeem.. Bara hi khabees shakhs tha ye shaitan ka chaila... Allaah aur us k firishton ki laakh laakh la'natain hon Mirza per.. agar main us zamanay mein hota to pakar k itna maarta na us ko k buss.....
  4. Umme Anwar Raza meri khala hain, un k kehnay per join kiya...magar studies or SUSTI ki wajah say buhut kam hi ana hota hay ...
  5. Behen dosti k hawalay say to insan apnay standards khud bana sakta hay, as far as wo Islami taleemat say na takraatay hon. Aur ye standards her banday k liye mukhtalif bhi ho saktay hain, lihaaza hum kisi makhsoos standard ka paband nahin ker saktay aap ko. Dosti kernay k liye insan sub say pehlay to apnay aap ko dekhta hay...k kia main ksii shakhs ki dosti k qabil hon ya nain? kia main matlabi to nain?? kai aisa to nahin k main faqat chand lamhon k sukoon aur gappen(gosspis) maarnay k liye dosti ker raha hoon ya waqaii Allah ki raza k liye ker raha hoon...jaisa k Ahadees mein bhi kai maqaamaat per aapas mein Muhabbat rakhnay, tohfay tahaaif denay waghera ka hukum hay... Agar aap Ahaadees per amal kerna chahti hain to Aik hadees ka mafhoom paish-e-khidmat hay k Banda qayamat k roz us shakhs k sath hoga k jis say wo dunya mein muhabbat kerta hoga...!!! To kion na kisi aisay shakhs say dosti ki jaaey k jis ka saath qyaamat mein nafa' bakhsh ho....YAAA us ka hamaray saath rehna us shakhs k liye qyaamat mein nafa' bakhsh ho, k agar donon mein say kisi ki bhi bakhshish hogai to doosray ka saath hona laazim hoga Inshaa Allaah!!! Aur naik logon ki suhbat qyaamat to qyaamat, dunya mein bhi nafa' bakhs saabit hoti hay!!! bahar haaal...ye aik misaal thi...zaroori nahin k her shakhs ka yahi nukta-e-nazar ho....baaz auqaat insan buray logon say bhi dosti kerleta hay magar Muhabbat her dost say nahin hoti...lihaza derkhuast ye hay k apnay aap ko khangaalen, apna tajzia karain, logon ko perkhen, aur phir ye faisla karain k aap kis qism ki dosti chahti hain?? Ummeed hay baat samajh agayi hogi, Muhammad Ameen.
  6. جزاکِ اللہ بہن۔۔۔شکریہ
  7. ؀۵ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بوقتِ موت، دو(۲) شیطان انسان کا ایمان برباد کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ امام ابن الحاج رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ: "جب انسان کی موت کا وقت آتا ہے تو دو شیطان اس کے دائیں بائیں آکر بیٹھ جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک اس کے باپ ، جبکہ دوسرا اسکی ماں کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ ان میں سے ایک کہتا ہے کہ "فلاں شخص یہودی ہو کر مرا ہے تو بھی یہودی ہوجا ۔۔۔کہ یہود وہاں بڑے چین سے ہیں"۔ دوسرا کہتا ہے کہ " فلاں شخص نصرانی(عیسائی) ہوکر مرا ہے، تو بھی نصرانی ہوجا کہ نصاریٰ وہاں بڑے آرام سے ہیں"۔ (المدخل۔ باب فتنۃ المحتضر)۔ یہی وجہ ہے کہ بوقتِ موت مردے کو تلقین کیے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ فتح القدیر(باب الجنائز)۔ میں ہے: "المقصود منہ التذکیر فی وقت تعرض شیطٰن"۔ یعنی "تلقین سے مقصود مداخلتِ شیطان کے وقت ایمان یاد دلانا ہے"۔ ماخوذ از: "کیا اپ کو معلوم ہے؟" ۔ مفتی محمد اکمل قادری۔ صفحہ ۲۲۔۲۳
  8. جزاکم اللہ۔۔۔۔ نہیں بھائی میں وہ والا محمد امین نہیں ہوں۔ اصل میں انگلستان میں حزب التحریر آجکل مخفف نام (ایچ ٹی) سے کام کر رہی ہے، اسلیے وہاں کے نوجوان اس سلسلے میں زیادہ فکرمند ہیں۔ اور موقع ملنے پر سوالات کرتے ہیں، جس طرح یہاں انکا کام دیکھہ کر مجھے جستجو ہوئی۔ بہر حال کافی مطالعہ کر چکا ہوں خلافت کے مسئلے پر۔۔۔مگر ابھی بھی مکمل تشفی نہیں ہو سکی ہے۔۔۔۔۔کیوں کہ حزب التحریر کا تو بنیادی نکتۂ اعتراض ہی یہی ہے کہ جب خلافت قائم کرنا فرض ہے تو اکابر علماء اس سے پہلو تہی کیوں کر رہے ہیں؟ اس کے لیے منظم جد و جہد کیوں نہیں کر تے؟ پھر جمہوریت نظامِ کفر ہے۔۔۔یہ بھی انکا اعتراض ہے۔۔۔۔اسکا جواب بھی ابھی تک علمائے اہلِ سنت سے لینا باقی ہے۔۔۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جمہوریت کو بوجوہ حرام قرار دیتے ہیں اور جو علماء جمہوری عمل میں حصہ لیتے ہیں ان کے اس عمل کو نا جائز قرار دیتے ہیں۔۔۔۔ ؀ اس راز کو اک مردِ فرنگی نے کیا فاش، ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے۔۔۔۔ جمھوریت اس طرزِ حکومت ہے کہ جس میں، بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے!!!!۔ (اقبال)۔ (جی نہیں اس شعر کا اس بحث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔مگر ذہن میں آگیا تھا تو درج کردیا )۔
  9. جی۔۔۔۔سب بھائیوں ، بہنوں کا شکریہ، جنہوں نے مجھے اس فورم پر گرم جوشی سے خوش آمدید کہا۔۔۔۔اور انکا بھی ک جنہوں نے مجھے سُستی چھوڑنے اور کچھہ مفید پوسٹس کرنے کے لیے اِن کریج کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو خوش ہیں؟؟؟؟؟ ک میں ایکٹو ہوگیا ہوں ۔ اچھا ۔۔۔سب سے زیادہ تو میں اپنی خالہ اُمِّ انوار رضا کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا ک ان کی رہنمائی اتنے اچھے فورم پر میری موجودگی کا باعث بنی۔۔۔۔۔۔جزاکم اللہ۔۔۔۔
  10. ؀۴ کیا آپ کو معلوم ہے؟ " ہمارے مذہبِ اسلام میں مالی جرمانہ (فائن) *منسوخ ہوچکا ہے اورمنسوخ پر عمل کرنا حرام ہوتا ہے۔ چنانچہ، ڈیوٹی پر دیر سے آنے پر، یا اسکول ، کولج میں چھٹی کرلینے ۔۔یا نماز وغیرہ قضا کرنے پر مای جرمانہ وصول کرنا حرام ہے!!!۔ *Fine. درمختار میں ہے: "لا باخذ المال فی المذاھب"۔ یعنی مذہب کی رُو سے مالی جرمانہ وصول کرنا جائز نہیں۔ (درمختار۔ باب التعزیر)۔ اسی کتاب میں ہے: "وفی المجتبیٰ: انہ کان فی ابتداء الاسلام ثم نسخ"۔ یعنی مجتبیٰ (کتاب کا نام) میں ہے کہ وہ(یعنی مالی جرمانہ وصول کرنا) ابتدائے اسلام میں تھا، پھر منسوخ کردیا گیا۔ (درمختار۔ باب التعزیر)۔ امامِ اہلِ سنت احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: "مالی جرمانہ منسوخ ہوچکا اور منسوخ پر عمل کرنا حرام ہے"۔ (فتاویٰ رضویہ جدید۔ جلد ۵۔ صفحہ ۱۱۵)۔ ماخوذ از: "کیا اپ کو معلوم ہے؟ ۔ مفتی محمد اکمل قادری۔ صفحہ ۵۲۔۵۳۔
  11. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ۔۔۔۔جزاکم اللہ۔۔۔۔ حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ!!!!۔
  12. ؀۲ کیا آپ کو معلوم ہے؟ میت والے گھر میں روٹی پکانے کو ممنوع سمجھنا جہالت ہے!!!۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمہ اللہ تعالیٰ سے پوچھا گیا: "میت والے کے یہاں کیا روٹی پکانا منع ہے؟"۔۔۔۔ آپ نے ارشاد فرمایا: "میت کی پریشانی کی وجہ سے لوگ نہیں پکاتے، لیکن پکانا شرعاً منع بھی نہیں۔ یہ سنت ہے کہ پہلے دن صرف گھر والوں کے لیے کھانا بھیجا جائے اور انہیں باصرار کھلایا جائے۔ دوسرے دن نہ بھیجا جائے اور نہ گھر سے زیادہ آدمیوں کے لیے بھیجیں۔" (فتاویٰ رضویہ جدید۔ جلد ۹۔ صفحہ ۹۰)۔ THIS IS THE DUPLICATE OF A POST IN THE FOLLOWING THREAD: Kia Ap Ko Maloom Hay?
  13. جزاک اللہ بھائی۔۔۔۔مگر گستاخی معاف۔۔۔کیا یہ مضمون فقہِ حنفی والے تھریڈ میں نہیں ہونا چاہیے؟
  14. ؀۳ کیا آپ ک معلوم ہے؟ آسیب، چڑیل اور بھوت کا وجود ہے، جبکہ سر پر شہید کی سواری آنے کی کچھہ حقیقت نہیں، بلکہ یہ جنوں اور ناپاک روحوں کا کارنامہ ہے"۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ: "آسیب، بھوت، چڑیل و شہید وغیرہ جو مشہور ہیں، صحیح ہیں یا غلط؟" آپ نے جواباً فرمایا: "ہاں جن اور ناپاک روحیں مردو عورت، احادیث سے ثابت ہیں اور وہ اکثر ناپاک موقعوں پر ہوتی ہیں۔ انہیں سے پناہ کے لیے استنجا خانے جانے سے پہلے یہ دعا پڑھنا وارد ہوا: اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔۔۔۔۔ یعنی میں گندی اورناپاک چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔۔(مسند امام احمد بن حنبل۔ عن انس رضی اللہ عنہ)۔ یہ سخت جھوٹے کذّاب ہوتے ہیں، اپنا نام کبھی شہید بتاتے ہیں اور کبھی کچھہ۔ اس وجہ سے بے عقل جاہلوں میں شہیدوں کا سر پر آنا مشہور ہوگیا ہے، ورنہ شہداء کرام ایسی خبیث حرکات سے پاک و صاف ہوتے ہیں۔" (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ جدید۔ جلد ۲۱۔ صفحہ ۲۱۸)۔ امین کا تبصرہ: اسی میں غالباً وہ لوگ بھی شامل ہیں جواپنے جسم پر کسی بزرگ کی حاضری کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ہر جمعرات کو گھر میں عوام کا مجمع لگا کر نذرانے لیتے ہیں اور بزرگوں کے نام پر عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔ مثلاً لال شہباز قلندرکی حاضری تو اس ناچیز نے اپنی گنہگار آنکھوں سے ملاحظہ کی ھے۔ ہمارے پرانے محلے میں ایک نوجوان رہتا ہے، اس نے ایک زمانے میں ایسا ہی دعویٰ کیا تھا، خوب ٹھٹ کے ٹھٹ لگتے تھے "بابا جی" سے دم کروانے کے لیے اور سر پر ہاتھہ پھروانے کے لیے۔ میں نے علماء سے سنا ہے کہ ایسا دعویٰ کرنا بزرگانِ دین کی توہین ہے۔ اور یہ سرکش کافر جِنات ہی ہوتے ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ۔
  15. ؀۲ کیا آپ کو معلوم ہے؟ میت والے گھر میں روٹی پکانے کو ممنوع سمجھنا جہالت ہے!!!۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمہ اللہ تعالیٰ سے پوچھا گیا: "میت والے کے یہاں کیا روٹی پکانا منع ہے؟"۔۔۔۔ آپ نے ارشاد فرمایا: "میت کی پریشانی کی وجہ سے لوگ نہیں پکاتے، لیکن پکانا شرعاً منع بھی نہیں۔ یہ سنت ہے کہ پہلے دن صرف گھر والوں کے لیے کھانا بھیجا جائے اور انہیں باصرار کھلایا جائے۔ دوسرے دن نہ بھیجا جائے اور نہ گھر سے زیادہ آدمیوں کے لیے بھیجیں۔" (فتاویٰ رضویہ جدید۔ جلد ۹۔ صفحہ ۹۰)۔
  16. ؀۱ کیا آپ کو معلوم ہے؟ جو سترہزار(70000) بار کلمۂ طیبہ پڑھ لے، اسکی اور جس کے لیے پڑھے، اسکی بھی مغفرت کردی جاتی ھے!!!۔ حضرت محی الدین ابن العربیرحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ : "انہ بلغنی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم: انہ من قال لا الٰہ الا اللہ سبعین الفا، غفر اللہ تعالیٰ لہ و من قیل لہ غفر لہ ایضا۔" یعنی"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ جو شخص ستر ہزار بار لا الٰہ الا اللہ پڑھے، اسکی مغفرت کردی جائے گی اور جس کے لیے پڑھا جائے، اسکی بھی مغفرت ہوجائے گی۔" مزید کہتے ہیں کہ میں نے اتنی مقدار میں یہ کلمہ پڑھا ہوا تھا لیکن اس میں کسی کے لیے خاص نیت نہ کی تھی۔ ایک مرتبہ اپنے دوستوں ساتھہ ایک دعوت میں گیا، اس دعوت کے شرکاء میں سے ایک نوجوان کے "کشف" کا بڑا شہرہ تھا۔ کھانا کھاتے کھاتے وہ نوجوان رونے لگا۔ میں نے سبب پوچھا تو اس نے کہا:"میں اپنی والدہ کو عذاب میں دیکھتا ہوں۔" میں نے دل ہی دل میں کلمہ کا ثواب اس کی ماں کو بخش دیا، وہ نوجوان فوراً ہی مسکرانے لگا اور کہا:"اب میں اپنی ماں کو بہترین جگہ دیکھتاہوں۔" ابن العربی رحمہ اللہ تعالیٰ فرمایا کرتے تھے کہ: "فعرفت صحۃ الحدیث بصحۃ کشفہ و صحۃ کشفہ بصحۃ الحدیث۔۔۔"(سبحان اللہ)۔ یعنی"میں نے حدیث کی صحت کو(صحیح ہونے کو) اس نوجوان کے کشف کے ذریعے اور اس نوجوان کے کشف کی صحت کو حدیث کے ذریعے پہچانا۔" (مرقاۃ شرح مشکوٰۃ۔ الفصل الثانی۔ باب ما علیٰ العموم من المتابعۃ)۔
  17. Muhammad Ameen

    Kia Aapko Ma'loom hay?

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ محترم بھا ئیوں اور بہنوں، میں حضرتِ علامۃ محمد اکمل کی بے نظیر تالیف "کیا آپکو معلوم ہے؟" سے کچھہ اقتباسات وقتاً قوقتاً یہاں ڈالتا رہوں گا۔ آپ لوگوں سے التماس ہے کہ بتقاضائے بشریت ہو جانے والی اغلاط پر نظر رکھیں اور اسی طرح کی چیزیں ڈالکراس موضوع پر توجہ برقرار رکھیں۔
  18. ایک نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم کردیا ھاھاھاھاھاھا
×
×
  • Create New...