Jump to content

Muslampak

اراکین
  • کل پوسٹس

    57
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    3

سب کچھ Muslampak نے پوسٹ کیا

  1. ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بہت بلند ہے ۔ان کی ناموس پر ہزاروں جانیں قربان ۔بلکہ ہمارے ماں باپ قربان ،بیوی بچے قربان ۔یہی ایک مسلمان کا ایمان و عقیدہ ہونا چاہے۔ اسماعیل دہلوی صاحب کی کتاب سے مجھے ذاتی طور پر بڑا اختلاف رہا ہے اور اب بھی ہے کیونکہ میرا دل ان کی ایسی عبارتوں کو قبول نہیں کرتا جن میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و ظمت کو گھٹایا گیا ہے ۔اس سلسلہ میں بہت ساری ان حضرات سے گفتگو ہوئی جن سے میرے نظریاتی اختلافات ہیں اور اہنے عزیزوں سے بھی گفتگو رہی ۔آخر میں اسی نتیجہ پر پہنچا کہ تقویتہ الایمان کےمخصوص عبارات دین اسلام اور شان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں ۔یہی میرا مواقف ہے۔ تھریڈ 47جوۘمیں نے Posted 13 June 2012 - 09:50 PM ۔۔پوسٹ کیا تھاابھی تک اس کا جواب کسی فارم پر نہیں ملا ۔جس سے میرا یقین مزید پختہ ہو گیا ہے ہاں اگر کسی کے علم میں ہو کہ کسی نے اس کا جواب دیا تو مجھے بتا سکتا ہے ۔بلکہ اس کے نیچے پوسٹ کر سکتا ہے۔ میرا مقصد کسی خاص مکتبہ فکر کی حمایت نہیں نہ مجھے کسی سے کچھ لگے ۔لیکن ایک امتی کی حیثیت سے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسے باطل عقیدے کا رد کرنا اپنا فرض جسمجھتا ہوں ۔اس لیے وہ مضمون پوسٹ کیا ۔ جن دوستوں نے میری رہنمائی کی ،ان کا شکریہ ۔اللہ ہم سب کو حق سمجھے کی توفیق دے ۔
  2. اس ویڈیو میں ایک شخص نے اعلان کیا کہ عشاکی ۱۷رکعتیں اور جمعہ کی ۱۴ رکعتیں ثابت کرنے والے کو زیر میٹر ہنڈا کار انعام میں دی جائے گا ۔
  3. نماز جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتیں بدعت یا سنت؟ ایک مولانا صاحب نے کہا ہے کہ نماز جمعہ سے قبل و بعد کی سنتیں ثابت نہیں ہیں۔ اور حنفیوں کی نماز میں جو رکعات و ترتیب ہے وہ بھی غلط ہے عشا کی رکعات ثابت نہیں ۴ سنت ۔ ۴ ۔فرض ۲ سنتیں ۲ نفل ۳ وتر ۲ نفل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جمعہ کی نماز جمعہ کی نماز سے قبل ۴ سنتیں پھر نماز جمعہ کے بعد ۴ سنتیں پھر ۲ سنتیں اور پھر ۲ نفل اور یہ سنی جن روایات کو پیش کرتے ہیں وہ ترتیب بھی اییسی نہیں جس طرح سنی پڑھتے ہیں ۔ لہذا اس کا جواب بتا دیں۔
  4. اس میں کوئی شک نہیں کہ جنید جمشید سے گستاخی ہوئی ہے ۔۔۔لیکن اب بحث اس پر چل رہی ہے کہ اس کی توبہ قبو ل کی جائے گی یا نہیں۔۔یہاں میں ایک سائل کے طور پر چند سوال کرتا ہوں جن کی وجہ سے کچھ الجھ ہو رہی ہے ۔۔ 01 اسمعیل دہلوی کے بارے میں کفر لزومی و کفر التزامی کی گفتگو قابل قبول ہے تو یہاں جنید جمشید کے بارے میں وہی ساری باتیں قابل قبول کیوں نہیں ۔۔۔ 02 اسماعیل دہلوی کی صرف توبہ کی جھوٹی شہرت کی بنا پر اس پر امام احمد رضا صاحب نے انہیں کافر کہنے سے زبان کو روکا ۔۔۔تو یہاں توجنید جمشید نے اعلانیہ طور پر توبہ کی تو اس کی توبہ کیوں قبول نہیں؟؟؟ 03 حدائق بخشش حصہ سوئم سے منسوب چند اشعار تنک و چست ان کا لباس کے جواب میں فیصلہ مقدسہ نامی کتاب میں لکھا کہ اللہ روف و رحیم ہے اور مقدس شخصیت کو رب غفور نے معاف فرمانے اور سلوک خیر کرنے کا حکم دیا لہذا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بھی معاف فرام دیں گی ۔۔۔بطور خلاصہ۔ ص ۲۲ لہذا جب حدائق بخشش والے معاملے میں توبہ قبو ل تو یہاں توبہ قبول کیوں نہیں؟ 04 اسی فیصلہ مقدسہ میں لکھا ہوا ہے کہ اگر فرض کیجیے کہ معاذ اللہ وہ معاف نہ فرمائیں گی تب بھی مسلمانوں کو اس سے کیا علاقہ یہ معاملہ ایک خطا کار بچے کا اور اُس کی مشفقہ ماں کا ہے ۔۔۔۔دنیااحکام تو توبہ پر ختم ہو جاتے ہیں ۔ ص ۲۹۔ لہذا جب یہاں معاملہ ایک خطا کار اور اس کی ماں کا ہے تو توبہ کے بعد یہی بات جنید جمشید کے بارے میں کیوں نہیں قبول کی جا رہی؟؟ 05 جب حدائق بخشش سوم کے معاملے پر یہ کہا جاتا ہے کہ دنیا کہ احکام تو توبہ پر ختم ہو جاتے ہیں تو پھر یہی بات جنید جمشید کے بارے میں کیوں قبول نہین کی جاتی؟؟ 06 ایک اعتراض یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ جنید جمشید ہی کے خلاف احتجاج کیوں ؟اسی کے خلاف غم و غصہ کیوں شیعہ ذاکرین کی ویڈیو سے یوٹیوب بھری ہوئی ہے جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں کھولے عام سخت ترین گستاخیاں موجود ہیں اور یہ سب ذاکرین پاکستان ہی کے اندر ہیں لیکن ان کے خلاف ایسا احتجاج کیوں نہیں کیا جاتا؟ان کے خلاف ایسے فتوے کیوں نہیں دیے جاتے ؟؟؟معلوم ہوا کہ یہ جنید جمشید کے معاملہ میں محض مسلکی بغض و عناد سے کام لیا جا رہا ہے ورنہ اگر معاملہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو ہوتا تو سب کے خلاف احتجاج ہوتا ،،سب کے خلاف فتوے دیتے ۔ مہربانی فرما کر کسی صحیح اور قابل اعتبار عالم سے ان باتوں کا جواب لیکر دیں۔۔۔ فیصلہ مقدسہ کے صفحات
  5. ان ھوالوں میں تو انبیاء کی طرف نمازمیں خیال کرنے کو شرک و حرام کہا گیا ہے ۔ان کے جواب بھی دیں۔
  6. نصرت الحق صاحب پروفیسر خالد محمود صاحب کی کتاب شاہ اسمعیل محدث دہلوی کا مطالعہ کرو اس میں کافی تفصیل کے ساتھ اس پر بحث موجود ہے ۔اور شاہ اسمعیل محدث دہلویؒ کے بارے میں جوغلط الزام لگایا جاتا ہے اس پر بھی گفتگو موجود ہے ۔ اگر تم کہو تو میں اس کا سکین یہاں لگا دیتا ہوں ۔
  7. توحید صاحب آپ کے جواب کا شدت سے انتظار رہتا ہے کیونکہ علمی گفتگو کرتے ہیں ۔ دیوبندی حضرات کا کہنا ہے کہ وہاں یہ کام تبلیغ کی نیت سے کیا جاتا ہے اور اس کو عبادت نہیں سمجھا جاتا ۔۔مکمل جواب دیکھیے پھر دلیل تو قرآن و حدیث ہے کسی پیر و عالم کا عمل نہیں ،جیسا کہ مولانا نقی علی خان صاحب نے فرمایا ہے کہ دلیل کتاب و سنت سے چاہیے نہ کہ قول و فعل پیر سے ۔انوار جمال مصطفی ۵۴۱۔ لہذا جب کسی پیر و بزرگ کا قول و فعل حجت نہیں تو پھر یہ اشتہار کیے حجت ہو سکتا ہے؟ اس کے علاوہ میں نے یہ سوال پوچھا تھا کہ سورت یونس کی جس آیت کو پیش کیا جاتا ہے کہ فضل و رحمت پر خوشی کرو ،تو میرے ذہین میں سوال پید اہوا ہے کہ کیا اس حکم پر صحابہ کرام نے عمل نہیں کیا تھا؟بالکل کیا ہو گا تو اب وہ طریقہ کیا تھا؟کیا جشن ،جلسے ، و جلوس نکال کر اس حکم پر عمل کیا تھا؟اگر یہ سب کام نہیں کیے تو پھر ہمیں بھی اس اآیت پر اسی طرھ عمل کرنا چاہے جیسے صحابہ نے عمل کیا ۔ اسی طرح بہت ساری آیات میں فضل و رحمت کا ذکر ہے تو کیا ان کے ملنے پر اسی طرح جشن کیا گیا؟ جن کا ذکر اوپر ہو چکا ان کا کیا جواب ہے ۔۔۔۔ توحیدی صاحب تحقیقی جواب دیجیے ۔آپ کو معلوم ہے کہ میں نے کبھی ضد نہیں کی جب بھی حق بات سامنے آ جاتی ہے میں اس کو قبول کرتا ہوں جیسا کہ پہلے بھی آپ کی باتوں کو تسلیم کر چکا،یہ ساری گفتگو حق کے حصول کے لیے کی جا رہی ہے ورنہ بحث براے بحث میری عادت نہیں ۔۔
  8. غلام احمد صاحب۔ دین کا لازمی حصّہ قرار نہیں دیتے لیکن مستحب تو مانتے ہیں ۔ شادی پر اپنے علاقہ و خاندانی روایات کے مطابق خوشیاں منانے کو کیا اجر و ثواب سمجھاجاتا ہے؟یا کیا مستحب سمجھا جاتا ہے؟میرے خیال سے تو ایسا کوئی نہیں سمجھتا لیکن جشن منانے کو مستحب و کار ثواب سمجھا جاتا ہے۔لہذا شادی اور میلاد کی خوشی میں بڑا فرق ہے اس شادی کی خوشیوں یا علاقائی طریقوں پر قیاس کرکے میلاد کے جشن کو ثابت کرنا غلط ہے۔ میں نے اوپر فضل و رحمت کے موضوع پر آیات پیش کی ہیں ،اوپر مکمل سوال موجود ہے اس کا مکمل جواب دیں۔ ،
  9. پہلے اور دوسرے اعتراض کے جواب سے تو تسلی ہو گئی ہے ۔لیکن تیسرے اعتراض میں بہت سارے علماء کی عبارتیں موجود ہیں ان کا جواب کیا ہے؟ تبلیغی جماعت کا موجودہ طریقہ اگر مشتحب ہے تو پھر یقینا اس اس میں موجود غیر شرعی باتوں کی وجہ سے اس پر بھی پابندی کا فتویِ ہونا چاہے ۔انصاف تو یہی ہے کہ فیصلہ کرتے وقت اپنے ،بیگانے کا خیال نہیں کرنا چاہے۔۔لیکن یہ فتوی کوئی مفتی ہی جاری کر سکتا ہے ۔ مزید ایک بات پوچھنا چاہو گا کہ سورت یونس کی جس آیت کو پیش کیا جاتا ہے کہ فضل و رحمت پر خوشی کرو ،تو میرے ذہین میں سوال پید اہوا ہے کہ کیا اس حکم پر صحابہ کرام نے عمل نہیں کیا تھا؟بالکل کیا ہو گا تو اب وہ طریقہ کیا تھا؟کیا جشن ،جلسے ، و جلوس نکال کر اس حکم پر عمل کیا تھا؟اگر یہ سب کام نہیں کیے تو پھر ہمیں بھی اس اآیت پر اسی طرھ عمل کرنا چاہے جیسے صحابہ نے عمل کیا ۔ اسی طرح بہت ساری آیات میں فضل و رحمت کا ذکر ہے تو کیا ان کے ملنے پر اسی طرح جشن کیا گیا؟ اس کا کیا جواب ہے؟
  10. بھائی،انصاف کریں کیا یہ اعتراضات کے جوابات ہیں؟اس سے پوچھو ،اس سے پوچھو ،یہ کیوں کرتا ہے وہ کیوں کرتا ہے۔سبحان اللہ ۔بھائی یہ تو بتاہیں کہ آپ خودکیوں کرتے ہیں؟ محترم دوستو کوئی علمی و تحقیقی جواب پیش کرو خواہ مخواہ لغویات کا سہارا مت لو ۔ باقی آپ کا جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مضمون کہاں ہے؟ہمیں بھی تو دیدارکرواہیں ۔
  11. بھائیو۔مجھے ان اعتراضات کے جوابات نہیں مل رہے اسی لیے تو آپ دوستو سے دریافت کر رہا ہوں ۔ اگر کسی لنک میں ان کے جوابات ہیں تو آپ ہی بتا دیں اگر یہ حوالے غلط ہیں تو آپ سکین لگا دیں ، حق و باطل کھل جاے گا اور اگر حوالہ جات غلط ہوئے تو میں ہزار بار لعنت بھیجو گا۔ آپ نے موضوع کو بغیر سمجھے جواب لکھ دیا ،آپ کی برقعہ والی مثال غلط ہے کیونکہ مثال تو تب صحیح ہوتی جب دونوں طرف مشروعیت ایک جیسی ہوتی پردہ مستحب نہیں فرض وواجب ہے تو کیا آپ بھی میلاد النبی کو فرض و واجب سمجھتے ہیں؟ لہذا برائے مہربانی پہلے اصل مسئلہ کو سمجھا کریں تب جواب دیا کریں۔ اس فارم پر سعیدی صاحب کے علاوہ کم ہی افراد ہیں جو بات کو سمجھتے اور تحقیقی بات کرتے ہیں ،لہذا بہتر یہی ہے کہ سعیدی صاحب کو توجہ دلائیں شاہد ان کی نظر سے یہ پوسٹ نہ گزری ہو ورنہ جواب لازمی دیتے ۔شکریہ
  12. مہربانی فرما کر علمی جواب دیں ۔پیلے تو یہ بتا دیں کہ میلاد کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ پھر جب سنی بریلوی علماء نے لکھا ہے کہ ایسے کام ترک کر دیں اور ان علماء کی عبارتیں سوال نمبر ۳ میں واضح طور پر موجود ہیں تو ان کا جواب کیا ہے؟ان سب عبارتوں کو چھوڑ کر محض آپ کی بات کس طرح تسلیم کی جاے ؟
  13. آج کافی دنوں کے بعد دوبارہ وقت ملا تو میلاد کے موضوع پر تحقیق کرنا شروع ہوا اس دوران چند ایسے اعتراضات ملے جن کے جوابات شاہد اس فارم پر بھی نہیں ۔۔اسلیے میں پیسٹ کر رہا ہوں ،ان کے بارے میں یہاں کے اہل علم حضرات کا کیا کہنا ہے؟مہربانی
  14. شرخ فقہ اکبر صفحہ ۱۰۵ پر ہے کہ آسمانون والوں کا فرشتوں کا جنتیوں کا زمین والوں کا انبیاء کا اولیاء کا عام بندوں اور برے لوگوں کا ایمان ایک جیسا ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک دوست نے اس عبارت پر اعتراض کیا ہے کہ سب کا ایمان ایک جیسا کس طرھ ہو سکتا ہے ،یہ بے ادبی و گستاخی ہے ۔ لہذا مہربانی فرما کر اس کا جواب درج کیجیے ۔
  15. اس صفحہ میں بھی تقلید کا رد کیا گیا ہے ۔ان دونوں عبارتوں کا جواب عنایت کریں۔۔
  16. اس حوالہ میں تقلید کو بے جمیعتی اور پریشانی اور اہل تقلید کو جاہل اور حیوانوں سے بد تر قرار دیا گیا ہے اس کا علمی جواب چاہے۔
  17. قرآن پاک سورت الجن آیت ۲۱ میں ہے کہ قل انی لا املک لکم ضرا ولا رشدا تم فرماؤ میں تمہارے کسی برے بھلے کا مالک نہیں۔ اس سے کیا مراد ہے ؟اردو ترجمہ کے ساتھ کسی معتبر تفسیر کا حوالہ بتا دیں۔۔
  18. شکریہ جناب ۔جب حدیث و تفسیر کے حوالوں سے ثابت ہو گیا تو میں مانتا ہوں کہ احمد رضا خان بریلوی صاحب کا ترجمہ صحیح اور حدیث و تفسیر کے مطابق ہے ۔
  19. میں نے جو سوال پوچھے تھے ان کے جواب کہاں ہیں؟ جو بات آپ کہہ رہے ہیں اس کا منکر کون ہے ؟بے شک نبی پاک ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہیں۔ النبی اولی بالمومنین من انفسھم کا معنی ان حوالوں میں مدد گار نہیں لیا گیا بلکہ ان حوالوں میں تو اس آیت کے معنی کو بیان کرنے کے لیے یہ حدیث لکھی کہ لا یومن احدکم حتی یکون احب الیہ من نفسہ تو یہاں معنی محبت کے بنے نہ کے مدد گار۔ آپ دوبارہ میرے سوالوں کو پڑھ لیں تاکہ آپ کو سمجھ آئے کہ میں کیا پوچھ رہا ہوں ۔۔۔ لہذا آپ اولیٰ کے معنی مدد گار ثابت کریں ۔۔۔بس اتنی سے بات ہے۔۔
  20. احمد رضا خان صاحب بریلوی نے اپنی کتاب الامن والعلی ص 201پر قرآن کی آیت النبی اولی بالمومنین من انفسھم کا ترجمہ کیا کہ نبی مسلمانوں کا زیادہ والی ہے ان کی جانوں سے ۔ اور پھر اس آیت کو لیکر یہ ثابت کیا کہ نبی تمام مسلمانوں کے مدد گار ہیں۔ 1 میرا سوال یہ ہے کہ لفظ اولیٰ کا معنی کیا ہے؟ 2 ۔کیا کسی مفسر نے اس کا معنیٰ مدد گار لیا ہے؟ 3 کیا کسی لغت میں اولیٰ کا معنی مدد گار ہے؟ 4 کیا اولی اور والی دونوں ایک ہی معنی رکھتے ہیں ؟یا کہ جدا جدا؟ 5 پھر اسی اآیت کو حاضر و ناظر کے موضوع پر دلیل بناتے ہوئے اقرب کے معنی میں لیکر حاضر و ناظر ثابت کیا جاتا ہے اور جب غیر اللہ سے مدد کا موضوع آتا ہے تو اسی آیت کا معنی والی لیکر مدد گار ثابت کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔یہ دو رخی نہیں؟؟ اور دونوں میں سے کون سے معنیٰ صحیح مانا جائے اور آیت کو کس بارے میں تسلیم کیا جائے حاضر و ناظر یا مدد کے بارے میں؟ رمضان کے مہینے میں بحث نہیں صرف تحقیقی جواب بحوالہ چاہتا ہوں ۔
×
×
  • Create New...