Jump to content

Ahmad Lahore

اراکین
  • کل پوسٹس

    103
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    14

سب کچھ Ahmad Lahore نے پوسٹ کیا

  1. قریب چار سال ہونے کو آئے، مگر آج بھی وہ منظر بھلائے نہیں بھولتا۔ رات کا آخری پہر جب والدہ کی طبیعت اتنی شدید خراب ہوئی کہ فوراً ہسپتال لے جانا پڑا۔ پھیپھڑوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے سانس لینے میں انتہائی دشواری تھی، ساتھ ہی ہلکا ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ ایمرجنسی وارڈ میں باوجود کوشش کے جب کچھ بہتری کی صورت نظر نہ آئی تو ڈاکٹروں نے انہیں آئی سی یو میں شفٹ کر دیا مگر وہاں بھی طبیعت سنبھل نہ سکی، یہاں تک کہ دن چڑھ آیا۔ بالآخر ڈاکٹر نے مجھے بلا کر کہا کہ انہیں ہم زیادہ دیر تک اس طرح نہیں رکھ سکتے، اب انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑے گا، آپ اس فارم پر دستخط کر دیں۔ لرزتے ہاتھوں سے جو دستخط میں نے کیے، بعد میں خود انہیں پہچان نہیں سکا۔ خیر، بیس پچیس منٹ اور اسی طرح اذیت کی حالت میں زندگی کی جنگ لڑتے گزرے ہوں گے کہ اچانک ان کی طبیعت میں بہتری کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے اور پھر حالت اس حد تک سنبھل گئی کہ وینٹی لیٹر کی ضرورت نہ رہی۔ اسی اثنا میں ایک وارڈ بوائے نے میری حالت سے متاثر ہو کر چپکے سے اشارہ کیا کہ آئیں، آپ کو ان کی ایک جھلک دیکھا دوں۔ شیشے کے اس پار بیڈ پر بیٹھی تھیں، چہرے پر ابھی تک شدید کرب کے آثار موجود تھے، مگر جیسے ہی مجھ پر نظر پڑی، ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیر لی۔ ناتوانی کے عالم میں دایاں ہاتھ اٹھایا اور منہ کے قریب لے جا کر کچھ اشارہ کیا۔ پہلے تو سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کہنا چاہتی ہیں، مگر پھر میرا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا۔ اس عالم میں بھی ماں یہ کہنا چاہ رہی تھی ابھی تم نے ناشتہ بھی نہیں کیا ہو گا، جاؤ جا کر کچھ کھا لو اس ہستی کی محبتوں، شفقتوں اور قربانیوں کا حق ادا ہو ہی نہیں سکتا، چاہے کچھ بھی کر لوں۔ اللہ تعالیٰ میری اور سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور مقدور بھر ہمیں ان کی خدمت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ جن کے والدین دنیا سے چلے گئے، انہیں صبر عطا فرمائے اور مرحومین کی مغفرت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین
  2. پھر وہی مرغ کی ایک ٹانگ۔ بھولے بادشاہو! اپنے اعتراض کی صحت تو ثابت کرو۔ بیمار ذہن میں پیدا ہونے والی بیمار سوچ کو حق سمجھے بیٹھے ہو اور الٹا ہمیں ہی کوستے ہو؟ چلو اگر ہماری بات سمجھ میں نہیں آتی تو جس کی مانتے ہو اس سے پوچھ دیکھو، شاید وہی آپ کو سمجھا پائے۔ اور آپ بیشک یہاں سے تشریف لے جاؤ، میں کون سا آپ کی دم پر پاؤں رکھے کھڑا ہوں۔ فضول وقت کسی کے پاس بھی نہیں، مگر آپ جیسے جب فضول بحث پر ڈھٹائی سے جم جائیں تو نہ چاہتے ہوئے بھی مزاج پرسی کرنا پڑتی ہے، ورنہ آپے سے باہر ہونے میں دیر نہیں لگتی آپ حضرات کو۔ اسی لیے یہ ساری کوفت برداشت کر رہا ہوں۔ اور آپ کی مزاج پرسی کے لیے دیگر حضرات بھی تو موجود ہیں، جن کے سامنے صم، بکم، عمی بنے ہوئے ہیں آپ۔ میری باتیں پسند نہیں تو انہی کی جانب رجوع کر لو، انہیں تو آخری جواب دینے کا مژدہ بھی نہیں سنایا تھا آپ نے۔ مجھ سے لحاظ کی امید تب رکھنا جب معقولیت کے دائرے میں رہ کر بات کرنے کا ارادہ کر لو اور اس پر عمل بھی۔ ورنہ جتنے بھی پینترے بدل لو، میں آپ کے جھانسوں میں آنے والا نہیں۔ کیا سمجھے؟
  3. ماشاءاللہ۔ کتنے معصوم ہیں جناب آپ بھی۔ اس قسم کے معصومانہ الزامی جواب (جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے، قِسم کے) تو بسورتے ہوئے بچے دیا کرتے ہیں، وہ بھی تب جب پوری طرح زچ ہونے کے بعد اور کچھ نہ سوجھے۔ اگر مگر نہ کریں، مجھ سے صلح کلیت کی تعریف اور اپنے اعتراض کی وضاحت چاہئے تو پہلے سب کو بتائیں کیا آپ نے قبول کیا کہ آپ کو صلح کلیت کی تعریف معلوم نہیں؟ کیا آپ کو اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ ناجائز سمجھ کر اقتداء کرنے کو صلح کلیت آپ نے محض جہالت اور بدگمانی کی بنا پر قرار دیا تھا؟ کیا آپ اپنے اس جاہلانہ اعتراض نما سوال پر دل سے شرمندہ ہیں؟ ورنہ تو پھر یہ صریح ڈیڑھ ہوشیاری ہی ہے آپ کی۔ کیونکہ شوشہ آپ نے چھوڑا تھا اور وضاحت آپ دوسروں کے ذمے ڈال رہے ہیں۔ تو اگر آپ کا چھوڑا ہوا شوشہ درست ہے تو اس کی وضاحت کر کے معاملہ صاف کیوں نہیں کر دیتے ہو آپ؟ اور کیوں سانپ کے منہ میں چھچھوندر والی مثال پر عمل پیرا ہو؟
  4. کیا آپ نے قبول کیا کہ آپ کو صلح کلیت کی تعریف معلوم نہیں؟ کیا آپ کو اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ ناجائز سمجھ کر اقتداء کرنے کو صلح کلیت آپ نے محض جہالت اور بدگمانی کی بنا پر قرار دیا تھا؟ کیا آپ اپنے اس جاہلانہ اعتراض نما سوال پر دل سے شرمندہ ہیں؟ یا پھر سے ڈیڑھ ہوشیاری دکھا رہے ہیں؟
  5. کچھ لوگ بیچارے عادت کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہیں۔ منہ پھاڑ کر دعوے تو کر دیتے ہیں، رتی بھر بھی مگر ان کا پاس نہیں کر پاتے۔ ابھی تو فرما رہے تھے کہ Waise mujhe aisi gair e mauzu baat karne me koi dilchaspi nahi hai magar aapne kuch kaha hi hai to akhri bar uska jawab diya hai aapko مگر ایک دن بھی نہیں گزرا کہ پھر سے جواب دینے کی کوشش میں جت گئے۔ کھینچ لاتی ہے اپنی ہی حماقت ورنہ آخری بار کئی بار بکے ہیں تجھ سے ویسے آپ کی فہم اور اجتہادی و استنباطی قابلیت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بالکل درست فرمایا کہ آپ کو "غیر موضوع" بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ دیکھئے، اس میں صاف مطلب ظاہر ہو رہا ہے کہ آنجناب کو "عین موضوع" بات کہنے میں دلچسپی اور اسی میں مہارت بھی حاصل ہے۔ کیوں حضرت! بالکل درست فلسفہ ہے نا۔ اب ہم ٹھہرے "غیر موضوع" بات کرنے والے، تو ہمارا آپ کا کیا مقابلہ؟ چنانچہ گزارش ہے کہ اپنے قول پر دوبارہ غور فرمائیے اور ممکن ہو تو مزید اپنی شخصیت پر پڑے پردوں کے چیتھڑے اڑانے سے اجتناب کیجئے۔ یقین جانیے اس میں سراسر آپ ہی کا بھلا ہے۔ تو میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن بہرحال، آپ کی رعشہ زدہ تحریر پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ ہانپتی کانپتی عبارتوں سے آنجناب کا مدعا سمجھنے کی کوشش بھی کی۔ اس میں کامیابی کس حد تک ہوئی، خدا ہی بہتر جانتا ہے۔ مثلاً آپ فرماتے ہیں aap mere bayan karda mafhoom ko chaye durust samjhe ya na durust mujhe is se koi mansha nahi. آپ کو اس سے کوئی منشاء نہیں؟ معاف کیجئے میں کچھ سمجھا نہیں۔ شاید آپ یہ کہنا چاہتے تھے کہ جو چاہے جواب دو، ماننا تو میں نے ہے نہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر پوچھ پوچھ کر کیوں خود کو ہلکان اور دوسروں کو پریشان کیے دیتے ہیں؟ اس کے بعد پھر وہی آپ کا رٹا رٹایا سبق کہ kyu ki is ibarat ka haqeeqi mafhoom yehi hai ki jan buj kar ilyas attar sahab ne kisi badmazhab ki iqteda me jaiz samaj kar ek baar bhi namaz nahi padhi'' jis se saaf zahir ho raha hai ki najaiz samaj kar padhte hai یہ ہے آپ کے ترکش کا وہ واحد تیر، جسے چلانے کی کوشش میں آپ نے اپنی کمر کو کمان کر ڈالا، حاصل محصول مگر صفر۔ اگرچہ حضرت قبلہ سعیدی صاحب کو جواب دیتےہوئے جو آپ نے طویل تمہید باندھی تھی، ہجری و عیسوی سال کا حوالہ جڑا تھا، خلیل رانا صاحب کی تحریر کا پیوند لگا کر اور یہ سوچو وہ سوچو کہہ کر مزید پراسراریت پیدا کی تھی، سچی بات ہے ایک مرتبہ تو میں واقعی مرعوب ہو گیا تھا اور منتظر تھا کہ دیکھئے کون سا علمی دھماکہ کرتے، مناظرانہ داؤ استعمال کرتے ہیں، مگر جناب تان سین کی تان آخر میں اسی پر آ کر ٹوٹی کہ yani badmazhab ki iqteda jaiz samajh kar nahi najaiz samajh kar namaz padhi وہیں پہ پہنچی بات جہاں پر سمیر تھا ویسے تو اس کے لیے بھی ہماری پنجابی میں نہایت موزوں محاورہ موجود ہے، مگر شاید اس کا بیان بھی یہاں مناسب نہیں۔ is mafhoom ke beja hone ka beja ihtimal aapko hai aur aapne is ibarat pe koi roshni bhi nahi ki jaisi rais khan sahab ne koshish ki sirf rabt kis ke saath? aur namaz haqeeqat me na mumkin hone par apni zahen ko aseer kar rakha hai maine yaha najaiz samajh kar padhne ke hukm se mutalik aiteraz kiya hu aur aap mahal aur na mahal me baat ko ghumaye jaane ki ek mahal si daud dhoop me bhatak rahe ho bhatakte raho janab haq baat se bad hona to mubalig e naam nihad dawate islami ka kirdar hi raha hai to isme wahid aapki zaheni basarat ka koi qasoor nahi jaisa aapka des waisa bhes aur jaisa raja waisi parja aap bajaye mera jo aiteraz namaz najaiz samajh kar padhne wale pe kya hukm hai uski jagah iqteda ki haqeeqat ke talab me gotah maar rahe hai janab yaha pe us talab se nikal aye aur shariat ki baat karo ke jisne namaz jaiz samajh kar padhi ya najaiz samajh kar padhi uspe shariat ka kya hukm hai? iqteda ki haqeeqat pe bayan bazi kar ke aapne saathiyo ko uljhane me lage ho uljhate raho janab is jadoo se aapke saathi hi dhoka kha sakte hai میں نے عرض کیا تھا کہ آپ کا اعتراض ناجائز سمجھ کر نماز پڑھنے کے اختراعی مفہوم مخالف کی بنیاد پر تھا، جبکہ اپنی مثال میں آپ جان بوجھ کر یا انجانے میں خنزیر کھانے کی بحث چھیڑے بیٹھے تھے۔ تو آپ کے دعوے اور دلیل میں کیا تعلق؟ اور اس ساری کارستانی سے آپ کو کیا حاصل؟ معاف کیجئے، جب آپ پہلے ہی سے" گھومے ہوئے" ہیں، میں پھر آپ کو مزید کیا گھماؤں گا جناب؟ اور میں نے اپنے جواب میں جو کچھ عرض کیا تھا، اس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ آپ کا قائم کردہ اعتراض ہی غلط ہے کیونکہ اس کی بنیاد ایک ایسے مفروضے پر ہے جو آپ کے دماغی خلجان اور شیطانی وسوسے کا نتیجہ ہے۔ ایسے اعتراض کی کیا وقعت اور اس کے جواب کی بھلا کیا حاجت؟ پہلے اپنے اعتراض کی صحت ثابت کیجئے، پھر مجھ سے جواب کا مطالبہ۔ ویسے وسوسوں کے اعلاج کے لیے لاحول پڑھنا مجربّ ہے۔ تو جب کبھی ایسا کوئی وسوسہ ذہن میں آئے، لاحول پڑھ لیا کیجئے، یقیناً افاقہ محسوس فرمائیں گے۔ ایسی ہی صورتحال کے لیے کسی نے کہا ہے کہ لاحول پڑھو، قبل اس کے کہ تم پر لاحول پڑھی جانے لگے اور جو کچھ آپ نے مولانا الیاس قادری صاحب کے بارے میں اس کے بعد کہا، اس کا جواب میں نہیں دوں گا۔ اول یوں کہ میرے نزدیک چاند پر تھوکنے سے چاند کا کچھ نہیں بگڑتا، بلکہ خود تھوکنے والا اپنی غلاظت سے مستفید ہوتا ہے۔ دوم یوں کہ آپ جیسے ہونق شخص کی ہفوات کے جواب میں آپ کے اساتذہ یا بزرگوں کو برا بھلا میں کیوں کہوں؟ آپ کی ذاتی حماقتوں کی ذمہ داری میرا نہیں خیال کہ کسی اور پر عائد ہوتی ہے۔ pehle to aap log yaha aiteraz karne ke liye mujhe madoo karte hai phir ulta mujhse se hi sawal karna shuru kar dete ho ye kaha ka qanoon hai janab? اگر کسی نے آپ کو دعوت نامہ بھیج کر اعتراض اٹھانے کے لیے مدعو کر ہی لیا تھا، تو آپ کوئی علمی اعتراض اٹھاتے تاکہ بات علمی انداز اور سنجیدہ ماحول میں آگے بڑھتی، مگر آپ نے تو محض جھک مارنا شروع کر دی۔ اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر پوری بےایمانی سے بتائیے، جو کچھ آپ یہاں کہتے رہے ہیں، اس کا سنجیدہ جواب بنتا ہے؟ بلکہ جن حضرات نے سنجیدگی سے آپ کے ساتھ گفتگو کی، اسے غنیمت سمجھنا چاہئے تھا، الٹا آپ لڑاکا عورتوں کی طرح طعن و تشنیع میں مشغول ہیں۔ to janab is par arz hai ki agar jawab dena hi nahi tha to aiteraz karne ke liye madoo karne ka kya matlab? aur baat ko itni toweel kyu kiya janab pehle hi keh dete ke aapko jawab nahi dena hai. میں نے جواب دے تو دیا، اور بتا بھی دیا کہ آپ کا اعتراض ہی غلط اور بےبنیاد ہے جس کے حق میں آپ کے پاس سوائے اپنے ذاتی قیاس کے کچھ بھی نہیں۔ اب آپ کی فہم شریف میں بات نہ سمائے تو اس کا کیا کیا جائے؟ ایک آسان مثال کے ذریعے یوں سمجھئے کہ جس مکان کی بنیاد اور پہلی منزل نہ ہو، اس کی دوسری اور تیسری منزل کی تعمیر کا مطالبہ کرنا کسی عقل و فہم رکھنے والے شخص کا کام نہیں۔ لہذا آپ یوں کیجئے کہ اپنا پہلا اعتراض اور اس کی بنیاد قائم کیجئے (جو آپ کے ذاتی قیاس فاسد پر مبنی نہ ہو) اس کے بعد بیشک سوالات کی بوچھاڑ کر دیجئے گا، جس قابل ہوئے جواب عرض کر دیں گے۔ kya baat hai janab pehle to aap mere mafhoom e haq jo tehreer ki ek ibarat me saaf zahir ho raha hai usko ilyas attar sahab ki taraf mansoob karne ko galat bol kar jawab kaheka? puch rahe ho phir meri taraf mansoob ki huwi aapki baat ka mai mutalba karu ke kaise maine sulehkuliyat ka shosha choda hu? uski wazahat karo to ulta mujhe hi sawal ke dayere me la khada karo wah bhai wah aap ke ijad kiye huwe zaheni khaljan ka shaksana mai wazeh karu aur mere aiteraz ke jawab me aap sirf mafhoom galat hai keh kar haath jhad do aur na ibarat ki koi wazahat ki aur jawab kaheka puch kar aapne hushiyar pur ki hushiyari ki dastan suna rahe ho phir aapne jo ye farmaya hai ki dhol gale me khud hi dala hai to bajana hi khud hi padenga to janab arz hai ki aiteraz ke liye madoo apke nihayat qabil dost ne hi kiya tha to aapke dhol wale qaide ke hisab se mere sawal ka jawab kab donge janab jo sab se pehle guzra tha ke jan buj kar badmazhab ki iqteda me najaiz samajh kar namaz aada karna ye amal kaisa hai? aur kya hukm honga namaz aada karne wale pe? Aur ye amali sulehkuli wala amal huwa ya nahi? ab ye aapke zimme hai ki aap aur aapke saathi mere sawal ka jawab kaise dete hai uske liye aap mujh pe sulehkulli ka shosha chodne wali baat ka ilzam lagao ya jaisa aap munasib samjhe lekin aapni wazhat ke saath kyu ki aiteraz pehle maine qayam kiya hu to jawabat aur uski wazahat bhi aap hi ke zimme hai اس پیراگراف کا پہلا حصہ تو تجریدی آرٹ کا کوئی نادر نمونہ معلوم ہو رہا ہے۔ کچھ معلوم نہیں پڑ رہا کہ پہلی عبارت کا اختتام اور دوسری کا اچانک آغاذ کہاں سے ہوا۔ محض عبارتیں ہی نہیں، لگتا ہے حروف (اسپیلنگ) بھی باہم شیر و شکر ہوئے جاتے ہیں۔ ایسے میں جوابی تبصرہ کرنے سے میں خود کو قاصر پاتا ہوں۔ بعد ازاں جو کچھ لکھا، تو جناب "ہوشیار پوری" صاحب آپ کی رٹے بازی کا جواب وہی سابقہ ہے کہ پہلے اپنے اعتراض کو ثابت تو کیجئے، وہ بھی ٹھوس دلیل کے ذریعے نہ کہ اپنے اختراعی مفہوم مخالف کے ذریعے۔ اور یہ بھی آپ آج تک واضح نہ کر پائے کہ اپنے اعتراض کو آپ صلح کلیت کس بناء پر فرما رہے ہیں؟ صلح کلیت کی تعریف اگر معلوم نہیں تھی تو اعتراض اٹھانے سے قبل پوچھتے۔ اور اگر معلوم ہونے پر اعتراض اٹھایا ہے تو اس کی وضاحت کیجئے اور اپنے اعتراض کا صلح کلیت ہونا ثابت کیجئے۔ اس بات سے ہمیشہ بدک کیوں جاتے ہیں آپ؟ یہاں تک کی دھینگا مشتی کے بعد آپ نے جزوی طور پر اپنے دعوے پر ضرور عمل کیا ہے، یعنی میری دیگر باتوں کا واقعی کوئی جواب نہیں دیا۔ گویا آپ جزوی طور پر اپنے کہے پر کبھی عمل کر بھی لیا کرتے ہیں۔ تو عرض یہ ہے کہ اس فقیر کو دیگر کئی مصروفیات لاحق ہیں، اس لیے اگر آپ بدل نخواستہ ہی سہی اپنے کہے پر پورا عمل کر سکیں اور جواب کے نام پر مذاق کرنے سے پرہیز فرما لیں تو ہم بھی کچھ سکون کا سانس لیں اور دیگر اہم امور پر توجہ دے سکیں۔ چلے بھی جاؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے اس سب کے علاوہ جو اس تحریر میں آپ نے اپنی حس مزاح سے کام لینے کی کچھ کوشش فرمائی، میری چھٹی حس کہتی ہے کہ فی الحال اس کا جواب نہ دیا جائے، ورنہ آپ کے دیگر حواس کے مزید معطل ہو جانے کا قوی اندیشہ ہے، جبکہ حالات آپ کے پہلے ہی کچھ زیادہ قابل رشک نہیں۔ جائیے، آپ بھی کیا یاد کریں گے۔
  6. اللہ تعالیٰ آپ بھائیوں کو جزائے خیر عطا فرمائے اور علم و عمل میں برکتیں دے۔ یہ دعا فرمائیے کہ ربّ ذوالجلال قلم کو لغزشوں سے محفوظ فرمائے اور صراط مستقم پر چلائے رکھے
  7. جناب سمیر صاحب آپ نے لکھا ab aap bataye ke mere nishandahi kiye huwe alfaz me jo amal bayan hai ke badmazhab ki iqteda me na jaiz samajh kar namaz padh lena kisi shaks ka to uspe kya hukm honga? aur is baat ki mujhe koi becheni nahi hai aap chaye to aapne kisi mufti sahab se mera sawal puch ke jawab de sakte hai aram se. جناب عالی! آپ کے نشاندہی کیے ہوئے الفاظ میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس کے حکم بارے تو میں تب بتاؤں اگر آپ کے قیاس فاسد کی بنیاد پر بیان کردہ مفہوم مخالف کو درست تسلیم کر لوں۔ جب میرے نزدیک آپ کا بیان کردہ مطلب ہی غلط اور آپ کے ذہنی خلجان کا شاخسانہ ہے، پھر جواب کاہے کا؟ aur sulehkulli ki jo jo tarif aap ke nazdeek sahi ho bayan kar de? taake aapne jo shosha chodne wali baat meri taraf mansoob ki hai wo kis buniyad pe kahi hai wazeh ho jaye. یہ بھی خوب فرمایا۔ یعنی صلح کلیت کا شوشہ آپ چھوڑیں، اور اس کا مفہوم میں آپ کو بتاؤں؟ اپنے شناوروں میں آپ "ہوشیارپوری" تخلص کرتے ہوں گے، مگر اس قسم کی ڈیڑھ ہوشیاری یہاں نہیں چلنے کی۔ اس بات کو پلے باندھ لیجئے کہ اپنے اختراعی مطلب کو صلح کلیت آپ نےکس بنیاد پر قرار دیا تھا، اس بات کی وضاحت کرنا خود آنجناب کے ذمے ہے؟ اگرچہ اس کے لیے صلح کلیت کی تعریف و توضیح کرنا پڑے یا کسی دیگر تفصیل میں جانا پڑے۔ اب ڈھول اگر گلے میں ڈالا ہے، بجانا تو پھر خود ہی پڑے گا نا۔ ab aate hai aapki jawab ki janib to janab ye jo mafhoom aapne bayan karne se pehle mere mafhoom ko na dursut farmaya hai isme aapki basarat ka nahi baseerat ka kasoor hai kyu ki aapko ilyas attar sahab se andhi mohabbat hongi to aapko haq mafhoom kaise samajh ayenga. اس طفلانہ بذلہ سنجی کا شکریہ۔ عرض یہ ہے کہ مجھے مولانا سے کوئی اندھی محبت نہیں، کیونکہ میرے پاس ان کی محبت اور ان سے اظہار عقیدت کے لیے متعدد دیکھی بھالی، جانی پہچانی وجوہات موجود ہیں۔ نہ تو میں آنجناب کی طرح شیطانی وسوسوں کی بنیاد پر کسی سے بدگمان ہونے کا قائل ہوں، نہ ہی آپ کی طرح اس حد تک مبغوض الغضب کہ ان کی بےجا مخالفت کے لیے مجھے بدمذہبوں سے وجہ مستعار لینی پڑے۔ اور اپنے موقف کو جو آپ بار بار حق کہہ رہے ہیں، اب تک تو آپ کو سمجھ آ جانی چاہئے تھی کہ یہ محض آپ نے جھک ہی ماری ہے۔ aur janab mutlak nafi karne se pehle ibarat ko bagaur padh lete ilyas attar sahab farmate hai: ''Alhamdulilah dawateislami ke qayam SE saliha saal pehle jab SE Sayidi Alahazrat rehmatullah aleh ke fatawa badmazhabon ke bare mein pedhe hain, TAB SE badmazhabon ki iqtida haram samajhta hoon'' yaha to aapke maulana ilyas sahab farma rahe hai ki Aala Hazrat ke fatwe ke mutala karne ke baad se badmazhab ki iqteda haram samajhta hu to rana sahab ka jawab to in alfazo se mujhe bhi samaj aa raha hai ke fatwe ka mutala karne ke baad se ilyas attar sahab badmazhab ki iqteda haram shamjhte hai aur pehle shayad jaiz samajhte ho lekin aage aapke maulana ilyas farmate hai ta dam e tehreer(tehreer likhne tak) deedah o danista(jaan bujh kar) mai ne(ilyas attar sahab ne) kisi badmazhab ki iqteda me jaiz samaj kar ek baar bhi namaz nahi padhi''' Isme saaf matlab zahir ho raha hai Aala Hazrat ke Fatwe ko mutala ke baad SE badmazhab ki iqteda me jaiz nahi najaiz samajh kar namaz padhte rahe aur ilyas attar sahab ki mazkoora tehreer jo rais sahab aur rana sahab ne attach ki hai tab TAK unka yahi amal raha hai. aur ye baat lafz deedah o danista(jaan buj kar) ke zariye bhi sabit hoti hai kyu ke agar koi shaks bole ke maine jab se suwer khane ke baare me hukm padha hai ki ye haram hai aur mai suwer khana haram samajhta hu aur tab se maine jan buj kar suwer nahi khaya hai to iska matlab ye hota hai ki usne achanak la ilmi me kha liya hai jis ki usko khabar nahi thi jis waqt wo suwer kha raha tha lekin baad me usko pata chal gaya ki wo chiz jo usne khayi thi wo suwer thi to janab pukar uthe maine jaan buj kar nahi khayi اس ساری تقریر سے جناب کا کون سا مقصد پورا ہوا؟ جو مثال آپ نے پیش کی، اس کا آپ کے الزام نما سوالیہ اعتراض سے کوئی تعلق ہے؟ یا پھر دیدہ و دانستہ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا لے کر مطلب برآری کی اپنی سی کوشش فرما رہے ہیں؟ مولانا نے جو دیدہ و دانستہ بدمذہب کی اقتدا کی نفی کی، اس میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ شاید نادانستگی میں کبھی ایسا ہو گیا ہو۔ تو کیا لاعلمی میں اقتدا کرنے پر بھی آپ کو اعتراض ہے؟ ایسا تو آپ نے شاید کچھ نہیں کہا تھا۔ بلکہ مولانا کے الفاظ کہ جائز سمجھ کر نہیں پڑھی، ان میں آپ کو صاف مطلب ظاہر ہوا تھا کہ ناجائز سمجھ کر پڑھی ہے۔ جبکہ اپنی پیش کردہ مثال میں آپ جان بوجھ کر یا انجانے میں خنزیر کھانے کی بحث چھیڑے بیٹھے ہیں، تو آپ کے دعوے اور دلیل میں کیا تعلق؟ مزید برآں، آپ نے اپنی مثال میں یہ کیونکر فرض کر لیا کہ خنزیر کی حرمت کی خبر ملنے کے بعد لاعلمی ہی میں سہی، مذکورہ فرضی شخص نے ضرور ہی خنزیر کھایا ہو گا، حالانکہ یہ بھی ممکن ہے اس نے بعد میں کبھی لاعلمی میں بھی نہ کھایا ہو۔ آپ کی رغبت و شوق اپنی جگہ، مگر دوسروں کو زبردستی خنزیر کھلانے پر کیوں تلے ہیں آپ؟ اسی طرح اگر خود آپ سے پوچھا جائے کہ آپ نے کبھی جائز سمجھ کر خنزیر کھایا ہے، تو آپ کا جواب غالباً نفی میں ہو گا، مگر کیا اس پر ساری دنیا یہ پکار اٹھے کہ دیکھو سمیر صاحب صاف قبول فرما رہے ہیں کہ وہ ناجائز سمجھ کر خنزیر تناول فرماتے رہے ہیں؟ خلاصہ یہ حضور، کہ آپ نے ایک بھونڈی مثال پیش کر کے اپنے اس سے بھی بڑھ کر بھونڈے موقف کو تقویت دینے کی جو کوشش کی ہے، وہ اس سب سے کہیں زیادہ بھونڈی ہے، لہذا یہ بےتکی مثال پیش کر کے منہ میں پانی لانے کی بجائے کوئی اور لذیذ ترکیب سوچئے اپنے جھوٹے الزام کو سچ ثابت کرنے کی۔ phir ye jo aapne sawal mujh se qayem kar rahe ke badmazhab ki badmazhabi had e kufr tak pahonchne ke baad us ki namaz batil hai, yani is soorat me iqteda haqeeqatan mumkin hi nahi ke jab imam ki namaz hi nahi to iqteda kis chiz ki? aur rabt kis ke saath honga? iska asan jawab ye honga ke namaz padhne wale ne aapna rabt aur namaz ki iqteda ke liye badmazhab ko apna imam banaya Ab agar usne jaiz samajhte huwe is fel ko anjam diya hai to uske imaan ka haal Allah o Allah ke Rasool sallallahu taala alaihi wasallam hi behtar jante hai aur najaiz samajh kar ki to bandah gunahgaar to huwa hi بہت شکریہ۔ مگر آپ سے فتویٰ کس نے پوچھا؟ میں نے عرض کیا تھا کہ جس امام کی بدمذہبی کا حد کفر کو پہنچنا معلوم ہو اس کی اقتدا حقیقتاً ممکن نہیں، اور آپ جو کچھ اپنے آسان جواب میں فرما رہے ہیں اس عمل کو صورتاً اقتدا کہا جا سکتا ہے، حقیقتاً نہیں۔ اور میں نے جو ممکن نہ ہونے کا کہا تھا تو محال صرف عقلی نہیں ہوتا، محال شرعی بھی کوئی شے ہوتی ہے۔ مگر آپ بغیر بات کو سمجھے خوامخواہ فلسفہ بگھارنے لگے۔ aur rana sahab se maine jo baat kahi usko aap apne uper na le kyu ki unhone nishandahi karne ki ijazat talab ki thi is liye maine unse kaha ke maine sawal puchne ki ijazat nahi di lekin aap to aapne ham khayal saathi ki side hone ki badaulat mujh pe aag bagola ho gaye jaise har kutta aapne ilake sher ban jata hai رانا صاحب محض ہم خیال نہیں، میرے لیے نہایت قابل احترام و ذی وقار بھی ہیں۔ لہذا اگر کوئی شے ان پر بلاوجہ غرانے لگے تو اس پر ایک آدھ پتھر پھینکنا فطری عمل ہے۔ جبکہ آپ تو باقاعدہ کاٹ کھانے کو دوڑ رہے ہیں۔ ڈرتے ڈرتے ایک گزارش اور بھی پیش کر دوں کہ محاورہ بولنے کا کوئی محل ہوتا ہے، فقرے کے ساتھ اس کی کوئی مناسبت ہوتی ہے۔ اندھا دھند ان کا استعمال کرنے سے بات میں تاثیر پیدا ہوتی ہے نہ معنویت، بلکہ الٹا ایسا کرنے والا ہی چغد معلوم ہوتا ہے (ویسے تو ہماری پنجابی میں اس کے لیے اور بھی کئی موزوں الفاظ موجود ہیں، مگر ان کا بیان و اظہار یہاں کچھ مناسب معلوم نہیں ہوتا)۔ باقی آپ کی مرضی ہے، اپنے جنگل کے شیر ہیں آپ، انڈے دیں یا ۔ ۔ ۔ ۔ فقط گندے انڈے، آپ کا رجحان، آپ کی قابلیت، ہم بولنے والے کون۔ ویسے یہاں تک کی گفتگو سے آپ کو اتنا تو معلوم پڑ گیا ہو گا کہ میں آپ جیسوں کی باتوں پر آگ بگولہ نہیں، بلکہ لطف اندوز ہوا کرتا ہوں۔ البتہ معاملے کو آپ اس نہج پر نہ لاتے تو شاید مناسب ہوتا۔ Waise mujhe aisi gair e mauzu baat karne me koi dilchaspi nahi hai magar aapne kuch kaha hi hai to akhri bar uska jawab diya hai aapko ab mehrbani hongi yaha unhi logo ko ijazat de baat karne jo mauzu pe baat kare aur aapni baat ko mauzu ke hisab se rakhe چلیے اچھا ہوا آپ نے عندیہ دے دیا کہ آپ آخری بار مجھے جواب دے رہے ہیں، امید ہے اپنی بات پر قائم بھی رہیں گے۔ باقی آپ کی دلچسپی یا عدم دلچسپی سے مجھے سروکار نہیں، میں جہاں مناسب سمجھوں گا اپنی گزارشات پیش کر دوں گا۔ اور دیگر حضرات کو میری اجازت کی تو حاجت ہی نہیں، ہر شخص اپنی رائے دینے میں آزاد ہے۔ یہاں میں آپ سے یہ بھی نہیں پوچھوں گا کہ بقول آپ کے، میں نے کون سی بات "غیر موضوع" کہہ دی؟ کیونکہ آپ کی قبیل کے حضرات سے گفتگو کا مجھے پہلے سے کچھ تجربہ حاصل ہے اور قابلیت کا اندازہ بھی۔
  8. عجیب مضحکہ خیز شخصیت ہیں آپ بھی۔ کیا یہ بھی میں بتاؤں کہ صلح کلیت کا شوشہ آپ نے کیونکر چھوڑا؟ لیجیے، ملاحظہ فرمائیے۔ آپ نے لکھا تھا Isme saaf matlab zahir ho raha hai badmazhab ki iqteda me jaiz nahi najaiz samajh kar namaz padhi یہ مطلب اختراع کرنے کے بعد آپ نے لکھا ye amali sulehkulli wala amal huwa ya nahi? کیوں جناب، اب آپ کو نظر آیا کہ آپ نے صلح کلیت کا شوشہ کب اور کیسے چھوڑا تھا؟ اور بار بار کے استفسار پر بھی آپ کو جواب دینے کی توفیق نہ ہوئی کہ اسے آپ صلح کلیت آخر کس بنیاد پر قرار دے رہے ہیں؟ اب لیجئے آپ کے اس اختراعی وضعی مطلب کا جواب، جس کے لیے آپ بے چین ہوئے جاتے ہیں۔ ہمارے نزدیک آپ کا اختراع کردہ مطلب، جو آپ کو بالکل صاف نظر آ رہا ہے، درست نہیں۔ اور اس میں آپ کی بصارت کا نہیں بصیرت کا قصور ہے۔ مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کا یہ فرمانا کہ حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے فتاویٰ پر مطلع ہونے کے بعد میں نے دیدہ وہ دانستہ کسی بدمذہب کی اقتدا میں جائز سمجھ کر نماز نہیں پڑھی، اس میں مطلق اقتدا کی نفی ہے، نا کہ فقط جائز سمجھ کر اقتداء کی۔ کیونکہ اقتداء کا معنی ہے اپنی نماز کو امام کی نماز کے ساتھ ربط دینا، تو جب امام کی نماز ہی نہیں پھر ربط کس کے ساتھ ہو گا؟ مولانا الیاس قادری صاحب اپنے عمل و اعتقاد کی بنیاد اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ کا مطالعہ بتا رہے ہیں، اور اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ میں جابجا یہ صراحت موجود ہے کہ بدمذہب کی بدمذہبی اگر حد کفر کو پہنچی ہو تو اس کی نماز باطل محض، یعنی ایسی صورت میں اقتداء حقیقتاً ممکن ہی نہیں کہ جب امام کی نماز ہی نہیں پھر اقتدا کس چیز کی؟ اور اگر بالفرض اس کی بدمذہبی حد کفر کو نہ پہنچی ہو، تب بھی اس کی اقتدا مکروہ تحریمی اور ایسی نمازوں کا لوٹانا واجب۔ الغرض، جب بدمذہب کی اقتدا کو ناجائز سمجھ لیا، پھر اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیا معنی؟ اور مولانا نے بدمذہبوں کی اقتدا کی نفی کی ہے، ان کی عبارت میں اس بات کا ہرگز کوئی اشارہ نہیں کہ مذکورہ فتاویٰ جات کو پڑھنے کے بعد انہوں نے ناجائز سمجھ کر کبھی ایسی اقتدا کی ہو۔ یہ خالصتاً آپ کی ذہنی اختراع ہے۔ جہاں تک جائز سمجھ کر کے الفاظ کا تعلق ہے، تو اس کا ایک مفہوم یہ بھی نکلتا ہے کہ نہ تو میں نے اس کے بعد ان کی اقتدا کی، نہ ہی اسے جائز سمجھتا ہوں۔ یعنی جیسا کہ محترم سعیدی صاحب نے فرمایا کہ اس کا ایک معنی یہ بنتا ہے کہ پہلے جائز سمجھتا تھا، اب ناجائز سمجھتا ہوں۔ خلاصہ یہ کہ مولانا الیاس قادری صاحب نے بدمذہبوں کی اقتدا نہ کرنے کی وجہ فتاوائے اعلیٰ حضرت بتائے ہیں، اور اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ میں بدمذہبوں کی اقتدا سے مطلق منع وارد ہوا ہے، جائز یا ناجائز سمجھنے کی تقسیم کے بغیر۔ ایسے میں مولانا کے بیان کو ان فتاویٰ کی مطابقت پر محمول کرنا ضروری ہے اور بلا ثبوت اپنے خیالات باطلہ و قیاسات فاسدہ پر بناء کر کے اس کا مخالف مفہوم کھینچ تان کر اخذ کرنا بدگمانی ہے اور خود اعلیٰ حضرت ایسی بدگمانی سے منع فرما گئے ہیں۔ ہو سکے تو آنجناب بھی فتاویٰ رضویہ شریف کا مطالعہ فرما لیں، نام کے ساتھ لفظ رضوی کا محض لاحقہ لگا لینے سے کچھ نہیں ہوتا۔ اور آخر میں جو آپ نے مجھ سے سوال کیا ہے، وہ تو آپ مجھ سے تب پوچھیں جب ناجائز سمجھ کر اقتداء کرنے والی اختراع کا کچھ ثبوت پیش کر دیں، اور پھر اس نامعقول بات کی کچھ وضاحت فرمائیں کہ خود اقتدا کو ناجائز سمجھ کر اقتدا کرنا صلح کلیت ہے۔ مزید وضاحت کر دوں، کسی کے اعتقادات کو غلط کہنے کے باوجود اس کی اقتدا کو درست سمجھنا تو صلح کلیت میں سمجھ میں آتا ہے، مگر اقتدا ہی کو ناجائز کہنا، پھر اقتدا کرنا صلح کلیت کس طرح ہے، اس بات کی وضاحت درکار ہے۔ ہو سکتا ہے چند باتیں میں نے ایسی لکھ دی ہوں، جن کے لیے پہلے سے آپ نے اجازت نہیں دی، جیسا کہ آپ خلیل رانا بھائی سے فرما رہے تھے، تو عالی مرتبت، اس سلسلے میں گزارش یہ ہے کہ آپ اپنی سند اجازت کو پلّو میں لپیٹ کر گرہ باندھ رکھئے کہ یہاں نہ کسی کو آپ کی اجازت کی حاجت نہ کوئی آپ کے اشارہ ابرو کا منتظر۔
  9. لیجئے جناب! ٹھیک سے پڑھ لیا۔ آپ نے لکھا تھا کہ آپ کو کچھ "اعتراض" ہے۔ محترم خلیل رانا صاحب نے مولانا کی تحریر نقل کرنے کے بعد آپ سے پوچھا کہ اس میں آپ کو کس بات پر اعتراض ہے؟ جواب میں آپ نے ناجائز سمجھ کر بدمذہب کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا مطلب اختراع کر کے صلح کلیت کا شوشہ چھوڑ دیا۔ آپ سے التجا ہے کہ ایک مرتبہ آپ بھی اپنی تحریر کو ٹھیک سے پڑھ لیجئے، اس کے بعد لغت کی کسی کتاب میں لفظ اعتراض کا معنی دیکھ لیجئے، پھر فرمائیے گا۔ مزیدبرآں، ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ میں نے تو بس سوال قائم کیا تھا، ساتھ ہی کہتے ہیں کہ اگر آپ کے بیان کردہ معنی کا ردّ نہ کر سکوں تو حق کو تسلیم کر لوں۔ جب آپ پہلے ہی اپنے "اعتراض" کو حق سمجھے بیٹھے ہیں، پھر یہ سوال کی اپج کا کیا مطلب ہوا؟ پھر اس سوال اور اعتراض کی بحث کے علاوہ ناجائز سمجھ کر بدمذہب کی اقتداء میں نماز پڑھنے کو صلح کلّیت قرار دینے کی آخر تُک کیا بنتی ہے، اس کی وضاحت تو فرما دیجئے، یا پھر مان لیجئے کہ یہ سہو قلم تھا۔ بقول آپ کے، حق کو تسلیم کرنے میں کیا شرم؟
  10. ارے حضور! بھڑکتے کیوں ہیں؟ مولانا نے ناجائز سمجھ کر بدمذہب کی اقتداء میں نماز پڑھی، یہ مطلب اختراع کر کے صلح کلیت کا الزام آپ ہی نے داغا تھا، تو یہ آپ ہی کے دعوے کا ایک حصّہ ہے جس پر میں نے سوال اٹھایا۔ اور معذرت کے ساتھ، آپ کا قیاس کسی پر حجت نہیں کہ اسے من و عن قبول کر لیا جائے۔ نہ ہی ہر نامعقول الزام کا ردّ کسی پر واجب۔ اپنے الزام کا ثبوت تو پیش کیجئے۔ اور کچھ نہیں تو عقل سلیم کی روشنی میں ہی اس کا جائزہ لے لیجئے، دوسروں کی گوشمالی بعد میں فرما لیجئے گا۔
  11. علامہ کی متعلقہ عبارت ہے بدمذہبوں کی اقتداء حرام سمجھتا ہوں اور تادم تحریر واللہ باللہ تاللہ دیدہ و دانستہ میں نے کسی بدمذہب کی اقتدا میں جائز سمجھ کر ایک بار بھی نماز نہیں پڑھی اس سے آپ نے "صاف مطلب " نکال لیا کہ انہوں نے بدمذہب کی اقتداء میں ناجائز سمجھ کر نماز پڑھی ہے۔ مطلب نکالنے پر تو خیر کوئی کیا پابندی لگائے، مگر اسے صلح کلّیت قرار دینا؟ آپ ہی فرمائیے، وہ کون سے صلح کلّیت کے داعی ہیں جو بدمذہبوں کی اقتداء حرام سمجھ کر کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ خود اپنے منہ سے اپنے ایک عمل کو حرام کہتے ہیں اور لوگوں کو حرام کی ترغیب حرام کہہ کر دیا کرتے ہیں؟
  12. مزیدبرآں کتاب "تصوفّ اسلام" از عبدالماجد دریابادی صفحہ 36 پر ہے "سال وفات سے متعلق اختلاف ہے۔ مزار پر جو قطعۂ تاریخ کندہ ہے اس میں 465ھ درج ہے۔ دوسرے قرینے بھی اسی کی تائید میں ہیں۔ مزار لاہور میں سمت غرب میں واقع ہے۔ اب تو آبادی وہاں تک چلی گئی ہے پہلے شہر سے باہر تھا"۔ صفحہ 37 پر مزید لکھا ہے "مخدوم علیہ الرحمہ کے مرتبہ کمال کا اعتراف سب کو رہا ہے۔ خواجۂ خواجگان معین الدین چشتی اجمیری علیہ الرحمہ اور شیخ المشائخ فرید الدین گنج شکر علیہ الرحمہ دونوں سے متعلق روایت ہے کہ آپ کے مزار پر جا کر چلّے کھینچے ہیں اور فیوض و برکات حاصل کئے ہیں۔ چنانچہ دونوں حضرات کے مکانات میں چلّہ کشی کے نقوش اب تک محفوظ ہیں"۔
  13. "ہو سکتا ہے وہ کسی اور جگہ، شاید اکبر کے قلعے کے ایک کونے میں مدفون ہوں"۔ کیا اس قسم کی لچر اور پوچ باتیں بھی دلائل میں شمار ہوتی ہیں؟ کسی فاتر العقل شخص کی "ہو سکتا ہے" یا "شاید" یا دیگر تکّے بازیاں؟ کیا اس رضوانی کا اپنا نسب ثابت ہے؟ مثلاً اگر ہم کہیں کہ جسے یہ شخص اپنا والد بتاتا ہے، ہو سکتا ہے وہ اس کا حقیقی باپ نہ ہو، شاید کوئی اور نامعلوم شخص ہو۔ ممکن ہے کسی ناقابل بیان حقیقت کو چھپانے کے لیے اس سے جھوٹ بولا گیا ہو۔ اسے چاہئے کہ اپنے معروف والد کی قبر کھود کر دیکھے، اگر وہاں واقعی کوئی ڈھانچہ برآمد ہو تو اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے تاکہ حقیقت حال معلوم ہو سکے۔ یہاں تک معاملہ ٹھیک رہا تو پھر اس کے دیگر اجداد کی قبروں بارے تحقیق کی جائے۔ الغرض، اس کریلے اور وہ بھی نیم چڑھے کی بکواس پر احتجاج تو کیا جا سکتا ہے، تحقیق کی کوئی حاجت نہیں جبکہ مقابل میں سینکڑوں ہزاروں اولیائے کرام، لاکھوں کروڑوں صالحین، کروڑ ہا کروڑ عامۃ المسلمین کا عمل و اعتقاد و اعتماد ہے۔ حنفی بریلوی صاحب نے آخر میں محدث اعظم علیہ الرحمہ کے حوالے سے جو کچھ لکھا وہ احمد علی لاہوری کی تردید اور سید ہجویر رضی اللہ عنہ کے موجودہ مزار شریف کے اصل ہونے کے حق میں ہے، شہزاد صاحب کو ان کی تحریر سمجھنے میں شاید غلطی لگی۔
  14. ماہم انصاری نے گزشتہ پوسٹ میں ایک تحریر کا نامکمل حصہ نقل کرتے ہوئے میری کوئی نامعلوم مراد پوری کرنے کا دعوی کیا تھا۔ چونکہ حوالہ موجود نہ تھا، اس لیے اندازے سے کام چلانا پڑا اور مضمون میں قریب قریب یکسانیت کی بنا پر گمان گزرا کہ مذکورہ تحریر کا مآخذ اعلیٰ حضرت کا رسالہ "ازاحۃ العیب بسیف الغیب" رہا ہو گا۔ مگر اب لگتا ہے کہ یہ نامکمل تحریر جاءالحق سے لی گئی ہے کیونکہ الفاظ ہوبہو وہی ہیں اور قوسین میں "ازاحۃ الغیب" بھی لکھا ہوا ہے جو غالباً "ازاحۃ العیب بسیف الغیب" ہونا چاہئے مگر شاید طباعت میں غلطی ہے۔ دیانت کا تقاضا یہ تھا کہ دلیل باحوالہ پیش کی جاتی تاکہ میرا جواب مفروضوں پر نہیں، حقائق کی بنیاد پر ہوتا۔ یہی سوچ کر فی الحال میں اپنے مزید تبصرے کو ملتوی کر رہا ہوں تآنکہ ماہم انصاری کی طرف سے تصدیق یا تردید آئے، اگرچہ غالب گمان یہی ہے کہ تحریر کا یہ ٹکڑا جاءالحق ہی سے لیا گیا ہے، اور اگر ایسا ہی ہے تو مجھے حیرت ہے ماہم انصاری پر۔
  15. ارے! آپ تو بالکل ہی حواس باختہ ہو گئے۔ آنجناب نے یہ کہاں سے اخذ کر لیا کہ مجھے لفظ "کل" سے کوئی مغالطہ لگا؟ حالانکہ میں نے اس لفظ کا ذکر کیا نہ ہی بطور حوالہ اس کا تذکرہ کیا۔ میں نے تو آپ ہی کے نقل کردہ الفاظ کا حوالہ دیا تھا۔ یعنی پہلے تو آپ نے سورہ الانعام کی آیت کریمہ کے ذریعے ہمارے علم میں اضافہ فرمایا کہ مفاتیح الغیب سے کیا مراد ہے، اور پھر "صحیح احادیث" کے ذریعے یہ بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کو "ہر چیز" کی چابیاں عطا کی گئیں سوائے پانچ کے۔ اور یہ کہ نبی کریم ﷺ کو "ہر چیز" کا علم عطا کیا گیا سوائے ان پانچ چیزوں کے۔ اب جو آپ علامہ آلوسی اور امام رازی علیہما الرحمہ کے حوالے سے اپنی ہی پیش کردہ دلیل کا "جواب" عنایت فرما رہے ہیں، اس سے میرے کسی دعوے کا ردّ نہیں ہو رہا، بلکہ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ خود آپ کو اپنے دعوے کے حق میں دلیل پیش کرنے کی بھی تمیز نہیں۔ میں نے تو پہلے ہی عرض کیا تھا کہ جانے انجانے میں آپ نے جس بات کا اقرار کر لیا ہے، دیکھتے ہیں اس کا انکار اب کس منہ اور کن الفاظ سے کرتے ہیں۔ تو فرمائیے! آپ نے بعینہ اس عاجز کے کہے پر عمل کیا یا نہیں؟ اس کے بعد آپ نے یہ عجیب و غریب بات لکھی، جس کا سر ہے نہ پیر، نہ یہ معلوم ہو رہا ہے کہ اس سے آپ کا مقصد کیا ہے۔ خدا جانے ہماری کون سی مراد پوری کرنے کی کوشش کی آپ نے؟ اگر وضاحت فرما دیں تو شاید کچھ سمجھ میں آ جائے۔ پہلے تو یہ فرمائیے کہ یہ "ازاحۃ الغیب" کیا ہے؟ کس کی تصنیف ہے؟ کس قدر معتبر ہے؟ مزیدبرآں، نامعلوم تحریر کا جو حصہ آپ نے پیش کیا اس میں ہے کہ جب علم غیب کا منکر اپنے دعوے پر دلائل قائم کرے تو "چار" باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے جبکہ نقل آپ نے صرف "دو" باتیں کی ہیں۔ بقیہ دو کے چھپانے میں آخر کیا مصلحت تھی؟ ہاں، حضرت بریلوی علیہ الرحمہ کا ایک رسالہ ہے، مگر اس کا نام "ازاحۃ العیب بسیف الغیب"ہے۔ ممکن ہے آپ کی مراد یہی رسالہ مبارکہ ہو۔ اگر ایسا ہے، تو کیسی دلچسپ بات ہے کہ جس رسالہ کا آپ نے حوالہ دیا، اس کے مضمون کجا، نام تک سے آپ واقف نہیں۔ اب ملاحظہ کیجئے، اس رسالہ کی تحریر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آپ کے ان چاروں باتوں کو نقل کر دینے سے ہماری مراد تو ضرور پوری ہو جاتی، آپ مگر اسی طرح نامراد رہتے۔ ممکن ہے یہی سوچ کر آپ نے دو کے بتانے اور دو کے چھپانے میں بھلائی جانی ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ نے کسی "اپنے" پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے بلا تحقیق یہ ٹکڑا کہیں سے لے کر یہاں چسپاں کر ڈالا ہو۔ تو فرمائیے آپ کے اس عمل کو کھلی خیانت کہا جائے یا سکّہ بند جہالت؟ خود سے کوئی فیصلہ سنانے کے بجائے اسے آپ پر چھوڑتے ہیں کہ دونوں میں سے جس شق کو چاہیں اختیار فرمائیں۔ ویسے کوئی پابندی نہیں، چاہیں تو دونوں کو اختیار کر لیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ مگر براہ مہربانی جواب ضرور دیجئے گا۔
  16. انصاری صاحب نے پہلی پوسٹ میں اپنے موقف کے حق میں بطور دلیلِ اوّل سورہ انعام کی آیت 59 پیش کی، جس کا ترجمہ یوں لکھا اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتّہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتاہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں۔ اس کے بعد پوسٹ نمبر 13 میں بعض احادیث نقل کر کے یہ دعویٰ کیا کہ نبی کریم ﷺ کو ہر چیز کی چابیاں اور غیب کے خزانے عطا کیے گئے ہیں، سوائے پانچ چیزوں کے، اور ان پانچ چیزوں کا ذکر سورہ لقمان کی آخری آیات میں ہے۔ یوں انصاری صاحب نے علم غیبِ رسول ﷺ کے اثبات اور نفی، دونوں پر دلائل پیش کر دیے ہیں۔ مزید برآں، انصاری صاحب نے نفی کی عبارات اور لفظ نفی کو سرخ رنگ، جبکہ اثبات کی عبارات اور لفظ اثبات کو نیلے رنگ سے نمایاں کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب انہوں نے بظاہر ہوش و حواس ہی میں لکھا ہے، باقی واللہ تعالیٰ اعلم۔ بہرکیف، جن علوم کی انہوں نے نفی کی، وہ ہیں قیامت کے وقت کا علم بارش کے برسنے کا علم ما فی الارحام کا علم اس بات کا علم کہ کون کل کیا کمائے گا اس بات کا علم کہ کون کس زمین میں مرے گا لہذا بقول انصاری صاحب، ان پانچ چیزوں کا علم نبی کریم ﷺ کو نہیں، جبکہ ان کے علاوہ باقی تمام باتوں کا علم آپ ﷺ کو حاصل ہے۔ اس پر دلیل ان کی اپنی پیش کردہ صحیح احادیث اور ان کے اپنے ہی کئے گئے ترجمے کے الفاظ، یعنی مجھے ہر چیز کی چابیاں عطا کی گئی ہیں، مگر ان پانچ چیزوں کی عطا نہیں کی گئیں۔ اب ان پانچ کے علاوہ کون سی باتوں کا علم مراد ہوا، مدعی ہی کی پیش کردہ سورہ انعام کی آیت سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ بقول مدعی، جو کچھ بھی جنگل اور دریا میں ہے، ہمارے نبی کریم ﷺ اس سب کا علم رکھتے ہیں، کہ اس علم کی نفی سورہ لقمان کی آخری آیت میں نہیں، بلکہ مدعی کی پیش کردہ صحیح احادیث سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ اور بقول مدعی، دنیا میں اگر کہیں کوئی پتّہ بھی گرتا ہے، ہمارے نبی کریم ﷺ اس کا علم رکھتے ہیں، کہ اس علم کی نفی بھی سورہ لقمان کی آخری آیت میں نہیں، بلکہ مدعی کی پیش کردہ صحیح احادیث سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ اور بقول مدعی، زمین کے کسی تاریک حصے میں اگر کوئی دانہ بھی پڑا ہو، ہمارے نبی کریم ﷺ کے علم سے باہر نہیں، کہ اس علم کی نفی بھی سورہ لقمان کی آخری آیت میں نہیں، بلکہ مدعی کی پیش کردہ صحیح احادیث سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ اور بقول مدعی، اس کائنات میں نہ کوئی تر چیز ہے اور نہ کوئی خشک چیز، جس کا علم ہمارے نبی کریم ﷺ کو نہ ہو، کہ اس علم کی نفی بھی سورہ لقمان کی آخری آیت میں نہیں، بلکہ مدعی کی پیش کردہ صحیح احادیث سے اس کا اثبات ہی ہوتا ہے۔ فی الحال سورہ الانعام کی آیت کے الفاظ کے تحت چند غیوبات کی نشاندہی پر اکتفا کیا گیا ہے، مدعی کی پیش کردہ نصوص ان کے علاوہ جن علوم پر دلالت کرتی ہیں، ان کی فقط فہرست مرتب کرنے کو ہی طویل وقت درکار ہو گا۔ جن پانچ علوم کا انکار کیا گیا ہے، ان پر گفتگو اہل علم حضرات کی طرف سے چلتی رہے گی، مجھے تو فی الوقت اس بات سے دلچسپی ہے کہ نہ نہ کرنے کی کوشش میں انصاری جی جانے انجانے جو کچھ تسلیم کر بیٹھے ہیں، اس کا انکار اب کس منہ سے اور کن الفاظ میں کریں گے۔ چلئے دیکھتے ہیں۔ ویسے میرا مشورہ ہے کہ جس عجلت کا مظاہرہ انہوں نے دلائل پیش کرنے میں کیا، جواب دینے میں ایسی سرعت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے پہلے کسی "بڑے" سے مشورہ کر لیں تو مناسب ہو گا۔
  17. مقابل اگر کوئی صاحب فہم ہوتا تو ضرور عرض کرتے کہ جناب بطور جواب حوالہ دینے سے پہلے کسی سے "خلط مبحث" کا معنی ہی دریافت کیا ہوتا۔ اور مقابل اگر کوئی صاحب فہم ہوتا تو یہ بھی ضرور عرض کرتے کہ جناب یہ تصویر آخر کیا سوچ کر چسپاں کر دی؟ اب کیا آپ ہماری جانب سے خود پر پھبتیاں کسیں گے؟ کمال ہے۔ کہتے ہیں، کسی جگہ ایک مسخرہ ہوا کرتا تھا، ایسی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا کہ لوگوں کو ہنسی آ جاتی۔ درحقیقت لوگ اس کا مضحکہ اڑا رہے ہوتے، مگر وہ اسے "ٹیلنٹ" سمجھا کرتا۔ بیچارے کی ساری عمر اسی خوش فہمی میں گزر گئی۔ معذرت کے ساتھ، مثال کچھ ایسی اچھی نہیں، مگر لائق حال یہی سوجھی۔
  18. قریب کی نظر اگر کام نہ کرتی ہو تو کسی دور پار کے تعلقدار ہی سے اوپر کی گفتگو بارے پوچھ لیجئے، اور ایک کوشش کر دیکھئے، شاید سمجھ میں آ ہی جائے کہ نہ تو سوال پوچھنے کا استحقاق نہ ہی اہلیت آنجناب اب تک ثابت کر پائے۔ ویسے اس بےتکی وکالت اور پھر بےتکان ہٹ دھرمی پر وہ محاورہ صادق آتا ہے کہ سانپ کے منہ میں چھچھوندر، نگلے تو اندھا، اگلے تو کوڑھی الفاظ پر نہ جائیے گا (کہ محاورہ یونہی ہے) بلکہ اس کے معنی وہ مفہوم پر غور کیجئے گا۔
  19. اندھے کے آگے روئیے، اپنے ہی نین کھوئیے کس حق کی بات کرتے ہیں موہوم انصاری صاحب؟ عقل سے کچھ مس ہوتا تو معلوم پڑتا کہ آپ کا سوال تو خود آپ کے سامنے حیرت سے منہ پھاڑے کھڑا ہے۔ مگر عقل سے مس ہوتا، تو طالب الرحمانی شناخت کے ساتھ دیوبندی وکالت کے مرتکب ہی کیوں ہوتے۔ بریلوی حضرات کو تو آپ نے عاشق رسول قرار دے دیا، کیا یہ بھی تسلیم کر لیا کہ باقی سب کے سب گستاخ ہیں؟ اگر کہیں ہاں، تو ایک گستاخ کو سوال کرنے کا حق کس نے دیا؟ اگر انکار کریں، تب بھی ہم سے سوال کیوں؟ یہ سوال تو آپ کے حمایت یافتہ علمائے دیوبند پر بھی وارد ہوتا ہے۔ افواج پاکستان کے تعزیتی پیغامات اور ملاقاتی تصویریں چسپاں کر کے تو اتنا واویلا، اور جو شاہان نجد کی بڑے پادری کے ساتھ ملاقات اور امریکی صدور وغیرہ کے ساتھ بےتکلفی کے مظاہرے پیش خدمت کیے گئے، انہیں دیکھ کر محض صُمٌّ بُکمٌ؟ کیوں؟ چلیے مان لیا کہ معاملہ بوس و کنار تک محدود رہا ہو گا، مگر یہ بھی تو محبت ہی کا استعارہ ہے، تو ذرا فرمائیے، آپ کے علمائے دیوبند نے پاکستانی حکومت اور اس کی افواج کے خلاف کتنے فتوے داغے، جو بقول آپ کے ان دہشت گرد خارجیوں، یہود و نصاریٰ کے عاشقوں کی سرپرستی پر مامور ہیں؟ ورنہ کس طرح ثابت ہو گا کہ جن کی وکالت کا ٹنٹاآپ نے بلاوجہ مول لے لیا، وہ خود منافق، دہشتگردوں کے حمایتی، چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان، جرات، حمیت، غیرت وغیرہ بیچنے والے نہیں، نہ ہی امریکی ڈالروں یا سعودی ریالوں پر پلنے والے اجرتی مولوی ہیں۔ ویسے احتیاطاً ایک مرتبہ اہل دیوبند سے اتنی تصدیق ٖضرور کروا لیجیے کہ انہیں آپ جیسے ناخواندہ احمق دوست کی حمایت قبول بھی ہے یا نہیں۔ ایسا نہ ہو آپ بلاوجہ چومکھی لڑتے رہیں اور آخر میں وہی آپ سے لاتعلقی اور براءت کا اظہار کر دیں۔ یعنی کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے۔ اور ہاں، پاک فوج کس کی چھترول کر رہی ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کس کی "بھوں بھوں" پہلے "غاؤں غاؤں" اور پھر "میاؤں میاؤں" میں تبدیل ہوئی، یہ بات ساری دنیا نے دیکھ لی۔ آپ بھی کھمبا نوچنا چھوڑیں، حقیقت کو تسلیم کرنے کی عادت ڈالیں۔
  20. ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ کم از کم یہ تو دیکھ لیں جناب کہ سوال کیا تھا اور جواب میں کیا چھاپ رہے ہیں؟ لیکن قصور آپ کا بھی نہیں۔ جو شخص طالب الرحمن کی تصویری شناخت کا حامل ہو، اور حمایت "علمائے دیوبند" کی کر رہا ہو، ایسے عالم فاضل سے ایسی ہی حماقت کی توقع کی جا سکتی ہے۔
  21. کیوں ممتحن صاحب!!! یہاں کون کس کی سرپرستی فرما رہا ہے؟ بلکہ یہ معاملہ تو سرپرستی سے بھی آگے کا معلوم ہوتا ہے۔ تو فرمائیے، حضرات مفتیان دیوبند جن کی شہرت اور عظمت مخالفین سے ہضم نہیں ہو پا رہی، اور جنہیں امریکی ڈالروں کا بھی کوئی لالچ نہیں، ان کی ان امریکی حکام کے بارے میں کیا رائے ہے؟ اور ان کے سرپرست یا پھر بصورت دیگر ان کے دست نگر سعودی فرمانرواؤں کے ان کے ساتھ تعلقات کو وہ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ اگر ان کی رائے اس بارے کچھ خاص اچھی نہیں، تو ایسی صورت میں پاک فوج اور حکومت پاکستان کے سعودی و امریکی نمائندگان کے ساتھ تعلقات پر ان کے مبارک فتوے کیا ہیں؟ آخر کلمہ حق کے مدعی تو وہ بھی ہیں۔ اور بقول آپ کے، وہ تو چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان، جرات، غیرت، حمیت وغیرہ وغیرہ وغیرہ بیچنے والے بھی نہیں ہوتے ہوں گے۔ مگر ثبوت یا دلیل وہ لائیے گا جو آپ کو کارآمد ہو، فیس بکی کلپ، اخباری تراشے یا تصویروں وغیرہ پر تکیہ یا تقیہ کرنا شاید آپ کو مفید نہ ہو۔
  22. شاید یہ وہی "انثیٰ ری" جی ہیں جنہوں نے پچھلے دنوں فیس بک سے ایک کلپ یہاں پوسٹ کرنے کے بعد قرن الحمار ہونے کی زندہ مثال قائم فرمائی تھی، اور آج بریلوی مفتیان کے لیے ایک نئے امتحان کے ساتھ دوبارہ نزول فرمایا ہے۔ خدا خیر ہی کرے۔ اس سے پہلے کہ کوئی صاحب علم اس امتحانی سوال کا کوئی جواب عنایت فرمائیں، یہ کم علم ایک نکتے کی وضاحت کا طلبگار ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا ہم ملک ریاض سے بھی بڑے خارجی و دہشت گرد بریلوی مسلک کے فتاوی کی روشنی میں پیش کرنے جارہے ہیں جن کی سرپرستی حکومت پاکستان و پاک فوج کررہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ذرا ارشاد فرمائیے کہ حکومت پاکستان اور پاک فوج ان اتنے بڑے خارجی و دہشت گرد کی سرپرستی کس طرح، کن معنوں میں فرما رہی ہے؟ کیا واقعی کسی کی موت پر تعزیت کرنے کا نام سرپرستی ہے؟ کیا آپ کے نزدیک یہ اصول مسلّمہ ہے یا پھر محض دل کے پھپھولے پھوڑنے کا ایک بہانہ بنایا ہے؟
  23. بریلوی علماء نے قبول کر لیا کہ میلاد، گیارہویں شریف، فاتحہ، انگوٹھے چومنا اسلام سے ثابت اور جائز نہیں۔ اس پیش کردہ تمام تر تقریر کے کون سے الفاظ اس دعوے کے حق میں دلیل سمجھ لیے جناب نے؟
  24. اب یقیناً کچھ اس طرح کا اعتراض آئے گا کہ ان نقشوں میں تو وہ رنگ ہی نہیں جو اوپر سوال میں دی گئی اشکال میں تھے۔ بعینہ اسی رنگ، اسی شباہت اور سائز کے نقشے پیش کرو، وغیرہ وغیرہ
×
×
  • Create New...