-
Content Count
11 -
Joined
-
Last visited
-
Days Won
1
hussainali last won the day on May 11 2013
hussainali had the most liked content!
Community Reputation
6 NeutralAbout hussainali

-
Rank
Newbie
Previous Fields
-
Maliki
-
میرا اس فورم پر موجود اہل علم سے سوال ہے کہ اللہ کہاں ہے؟ براہ مہربانی قرآن، حدیث، اور فہم سلف کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
-
Murday Nahi Sountay. Is Hadith Ka Jawab Chahiya
hussainali replied to Smart Ali's topic in Munazra & Radd-e-Badmazhab
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں ھلاک ھونے والوں کو خطاب فرمایا کہ: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے روز بدر قریش کے چوبیس سربرآوردہ اشخاص کو بدر کے کنوؤں میں ایک گندے پلید کنویں میں پھنکوادیا، حضور کاطریقہ یہ تھا کہ جب کسی قوم پر فتحیاب ہوتے تو میدان میں تین دن قیام فرماتے، جب بدرکا تیسرا دن تھا تو سواری مبارک پر کجاوہ کسوایا، پھر چلے، صحابہ نے ہمر کابی کی، اور کہا ہمارا یہی خیال ہے کہ اپنے کسی کام سے تشریف لے جارہے ہیں، یہاں تک کہ کنویں کے سرے پر ٹھہر کران کا اور ان کے آباء کانام لے لے کر اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں کہہ ک -
Murday Nahi Sountay. Is Hadith Ka Jawab Chahiya
hussainali replied to Smart Ali's topic in Munazra & Radd-e-Badmazhab
قلیب بدر کا واقعہ خاص واقعہ ہے ، جس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مُردے ہر وقت سنتے ہیں اور ہر بات سنتے ہیں۔ اسی طرح یہ واقعہ اس پر بھی دلالت نہیں کرتا کہ دوسرے مُردے بھی سنتے ہیں۔ جن صحابہ نے صراحتاً اس عقیدہ کا اظہار کیا تھا کہ : مُردے کیسے سن سکتے ہیں؟ اُس کی وضاحت حضرت انس کی روایت میں پائی جاتی ہے جسے امام احمد نے بیان کیا ہے : ...... فسمع عمر صوته فقال يا رسول الله أتناديهم بعد ثلاث وهل يسمعون يقول الله عز وجل إنك لا تسمع الموتى فقال والذي نفسي بيده ما أنتم بأسمع منهم ولكنهم لا يستطيعون أن يجيبوا. جب حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو مُردوں سے ہمکلام ہوتے ہ -
نماز میں چارمقامات پررفع الیدین ثابت ہے لیکن بعض حضرات صحیح مسلم کی ایک غیرمتعلق حدیث پیش کرکے عوام کو یہ مغالطہ دیتے ہیں کہ اس میں مسنون رفع الیدیں سے منع کردیا گیا ہے: سب سے پہلے صحیح مسلم کی یہ حدیث ملاحظہ ہو: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الص
-
شائد آپ نے میرا جواب غور سے نہیں پڑھا۔ آپ کی پوسٹس کا ہی جواب دیا ہے تفصیلی۔ تھوڑا دقت کریں پلیز
-
جزاکم اللہ خیرا استاذ مجاہد اسلام
-
بالکل صحیح کہا مجاہد اسلام بھائی