بہتان
کسی بے قصور شخص پر اپنی طرف سے گھڑ کر کسی عیب کا الزام لگانا یہ بہتان ہے۔ جو سخت حرام اور گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے خداو ند قدو س نے قرآن مجید میں اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کو حکم فرمایا کہ مسلمان عورتوں سے چند باتوں کی بیعت لیں۔ انہی باتوں میں یہ بھی ہے کہ وہ بہتان نہ لگائیں۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے :
وَ لَا یَاۡتِیۡنَ بِبُہۡتَانٍ یَّفْتَرِیۡنَہٗ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِنَّ وَ اَرْجُلِہِنَّ
ترجمہ کنزالایمان: اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان یعنی موضع ولادت میں اٹھائیں۔(پ28،الممتحنۃ:12)
حدیث شریف میں اس کو گناہ کبیرہ فرمایا گیا ہے چنانچہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے گناہ کبیرہ کی فہرست بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ''وقذف المحصنات المومنات الغافلات'' یعنی پاک دامن مومن انجان عورتوں کو تہمت لگانا۔
(صحیح البخاری،کتاب الوصایا،باب قول اللہ ان الذین یاکلون...الخ، الحدیث۲۷۶۶،ج۲،ص۲۴۲،۲۴۳)
حدیث:۱
امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ کسی بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔
(کنز العمال،کتاب الاخلاق،باب البہتان،الحدیث۸۸۰۶،ج۳،ص۳۲۲)
حدیث:۲
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ کسی پاک دامن عورت پر زِنا کا بہتان لگانا ایک سو برس کے اعمال صالحہ کو غارت و برباد کر دیتا ہے۔
مسائل و فوائد
زِنا کے علاوہ کسی دوسرے عیب کا مثلاً کسی پر چوری یا ڈاکہ یا قتل وغیرہ کا اپنی طرف سے گھڑ کر الزام لگا دینا یہ بھی بہتان ہے جو گناہ کبیرہ ہے۔ لہٰذا ہر طرح کے بہتانوں سے بچنا ضروری ہے۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)