Jump to content

DeoKDushman

اراکین
  • کل پوسٹس

    154
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    10

سب کچھ DeoKDushman نے پوسٹ کیا

  1. اسلام علیکم عقیدت مند کو تحقیق اور تنقید سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا ............. ربیع الاول کو ربیع النور کہنے پر وہی تردد اور بحث کریگا جو حضور علیہ السلام کو نور ماننے سے ہی منکر ہو کیونکہ مسلمان تو حضور کے نوری بشر ہونے کے قائل ہیں اور اسی نسبت اور آمد ا نور کی خوشی میں جو اس ماہ سے منسوب ہے ربیع الاول کو ربے النور کہتے ہیں نہ ربے النور کہنے سے اسلام میں کوئی فرق آتا ہے نہ اس سے بدعت ہی کا کوئی تصور یہ اعتراض محض بغض عشق نبی ہے صل اللہ علیہ و سلم
  2. ........................آپ سب کو بھی بہت بہت ربیع النور شریف مبارک ہو
  3. see this link brother........................ http://salafiaqeedah.blogspot.in/2012/07/letters-from-najd.html
  4. سبحان اللہ عزوجل توحیدی بھائی اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں اضافہ فرماے اور آپ کو طویل عمر بالخیر عطا کرے اور آپ اسی طرح اسلامی محفل کی شان بڑھایں آمین کہیںگے اور نبی اذھبو الا غیری میرے حضور کے لب پر انا لہا ہوگا صل اللہ علیہ و سلم
  5. و علیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ .............جزاک اللہ برادر
  6. http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2013-12-24&edition=KCH&id=21907_16539023
  7. 20 th jan? pichhle saal ki baat hai yeh shahzaad bhai.....?aap ne to last week kaha na..............? clear the confusion......insha allaahi azzawajal ham laga denge dhoond kar cutting yahan..................... shukriyah!
  8. jabeen janab! plz visit this link and enjoy your stay at here............. thanx ! http://www.islamimehfil.com/topic/21703-important-announcement/
  9. Jabeen bura na maanein aap yahan naye hain janab! aap ko post pasand aaye to nice aur jazak allaah keh kar puraani post ko samne na laayen ............ like ka button daba den shukriyah!
  10. آپ کا استقبال کرتے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ جناب اس فورم پر ایکاچھا اضافہ ......................ثابت ہونگے
  11. yeh links dekhen islami bhai....................... http://www.islamimehfil.com/topic/21631-allah-kahan-hay-allah-arsh-per-mustavi-hay/ http://www.islamimehfil.com/topic/20218-qaware-ul-qahar-alal-mujasmatul-fujaar-allah-arsh-per-mostavi/
  12. انا لللہ و انا الیہ راجعون اللہ پاک اپنے پاک محبوبوں کے صدقے اور وسیلے سے ان پاک نفوس کو ہمیشہ کا آرام اور جنّت الفردوس میں اپنے محبوبوں کا قرب پاک نصیب کرے اور ان کے صدقے سے ہمیں بھی کچھ فیض عطا کرے مرحوم کے درجات بلند کرے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا کرے !.......آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
  13. tamaam bhaiyon ka tah e dil se shukr adaa karte hain................... keep sharing ...................... Allaah paak aap logon ko hamesha khush rakhe aur yeh deeni khidmaat qubbol kare aameen!
  14. koi baat nahi dear!..... questions karna to zahaanat ki nishaani hai................bas questions aise hon jo jawaab ke laiq hon.............. toheedi bhai bhi to ek hisaab se sahheh hain ke dear!...aap bhi to thori si tehqeeq kar liya karen maslan kitaab se hawaale dekh len o.k.................? khush rahen..................................
  15. haha.......lolsss at this illogical objection of deos............................ اہل سنت و الجماعت کا اجماع ی عقیدہ ہے کے انبیا اور فرشتے ہی معصوم ہوتے ہیں ...!..... اب یہ سوال بنتا ہے کے ایسی بےبنیاد اور جہل پر مبنی بکواس کون کر سکتا ..............؟ ہے ظاہر ہے کوئی جاہل بےوقوف ................تو جب اہل سنت کے علما نہیں کہ سکتے تو اعتراض ہی نہ رہا کیوں کے عوام تو دلیل نہیں بلکے علما کی محتاج ہے
  16. جناب رضا ١١ آپ نے صرف دیو کتب دیکھی ہیں یا اہل سنت کی بھی دیکھنا کا غلطی سے اتفاق ہوا ہے ؟ یہ جو ہمارے علماے اہل سنت تکفیر سے انکار کرتے ہیں تو وہ اجتماعی کفر سے انکار ہے یعنی ہر دیو کافر نہیں آپ باپا کی یعنی الیاس قادری دامت برکاتہم عالیہ کی کتاب مستطاب کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب کا مطالعہ کریں جناب کفر کی اقسام پر غور .............. کریں
  17. shukriyah janaab................. dar asl yeh hamne Aalahazrat ki book mein padha tha jis ka mafhoom samjha diya..................
  18. see this link.......................... http://www.alahazrat.net/islam/detailed-ruling-on-writing-s.a.w.php
  19. اسلام علیکم یہاں بڑی بوڑھیوں کا حوالہ ان معنوں میں ہے کے وہ یعنی بوڑھیاں ہرگز اپنے رسم و رواج اور قدیم عقاید سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹتی ہیں انہیں لاکھ سمجھایا جائے ،دلائل کے انبار لگا دیے جایں مگر وہ اپنے ان عقاید کو مرتے دم تک نہیں چھوڑتیں جو بچپن سے ان کے کانوں میں پڑ گئے ہم اہل سنت کو بھی ان بوڑھیوں کی طرح اپنے عقاید ہر حال میں نہیں چھوڑنا چاہئے اور نہ ہی کسی بد مذہب کی ناجائز دلیل پر کان دھرنا چاہیے اور مرتے دم تک اسی عقاید اہل سنت اور مسلک اعلاحضرت پر قائم و دائم رہنا چاہیے اعلحضرت کی کتاب سے اس کا بہترین جواب مل جاےگا ابھی ہمیں صفحہ نمبر نہیں مل رہا ورنہ وہیں سے من و عن نقل کرکے آپکی تسلّی کر دیتے و اللہ اعلم و رسولہ عزوجل و صل اللہ علیہ و سلم
  20. ہر کسی کے پاس کمپوٹر نہیں ہوتا تو وہ درود شریف مکمل لکھ لیا کرے ... سمایلس موبائل سے استعمال نہیں کی جا سکتی اس لئے یہی بہتر ہے کے خود ہی لکھ کر نیکی کما لی جائے اللہ پاک توفیق عطا کرے ............ !جزاک اللہ عزوجل
  21. sher ka jawaab to hamein pata nahi ....magar munaam bhai par plzzz shak shubha na karen ..... aap kisi ke dil mein to nahi jhaank sakte na ..... munaam bhai aap roman mein na saheeh english mein hi peace be upoun him likh liya karen.....ok? hamesha khush rahen. .........................
  22. shahzaad bhai! behtar hoga agar aap tahir ul jhaangvi ki naajaiz side lena band karen hamare bhai.......dekhen is bande ne bohot fitna phailaya hai..... kya ulama e ahl e sunnat khwaah makhwaah is behroopiye ko bura bolenge.....? allaah azzawajal aap ko hidaayat bil istiqaamat ataa kare janab................................................. I am with Mughal bhai...............
  23. ماہ محرم الحرام اسلامی تاریخ میں ایک اہم اور فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا ہے ۔ یہی و مبارک و مسعود مہینہ ہے جس میں اسلام کو شر کے چنگل سے آزاد کرانے والے حسین ابن علی(رضی اللہ عنہما) نے شہادت کے صحیح معنوں کو اجاگر کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمالیا ۔ لیکن آج بعض دہشت گرد ‘مجاہدین’ کے بھیس میں اپنا سر ابھار رہے ہیں جو بے گناہ شہریوں کا بے دریغ قتل کرتے ہیں، علماء وفضلائے اسلام کے سر قلم کرتے ہیں، مسلموں اور غیر مسلموں دونوں پر خود کش حملہ کرتے ہیں اور پھر ان کی موت کے بعد ان کے مذہبی پیشوا انہیں ‘شہید’ کا درجہ دیتے ہیں ۔ مقام شہادت کی اس ہتک آمیز بے حرمتی نے آج اقوام عالم کی نظروں میں اسلام کے مقدس تصور شہادت کو ہی مشکوک بنا دیا ہے۔ تقریبا تمام مسلم ممالک میں حصول شہادت اور دخول جنت کے باطل زعم میں آج کے نام نہاد ‘مسلم مجہادین’ بے گناہ بچوں،عورتوں اور ضعیف شہریوں کے قتل عام سے دریغ نہیں کرتے۔ اگر چہ دنیا بھر کے اعتدال پسند مسلمان جہاد اور شہادت کے نام پر کئے جا رہے ان دہشت گردانہ اور پرتشدد سرگرمیوں کی مخالفت کر رہے ہیں، لیکن پھر بھی اس خونیں سلسلہ میں کسی طرح کی کوئی کمی ظاہر نہیں ہو رہی ہے۔ ہم جس شد ومد سے ساتھ ان کی مخالفت کرتے ہیں یہ مذہبی دہشت گرد اس سے بھی زیادہ خطرناک انداز میں حملے انجام دیتے ہیں ۔ دنیا بھر کے اعتدال پسند مسلمانوں کی شدید مزاحمت کے تئیں ان جہادیوں اور طالبانیوں کی بے اعتنائی کو بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کے مذہبی پیشوا اور فکری نظریہ ساز انہیں منظم طور پر قرآن وحدیث سے ان کی کارستانیوں کا اسلامی جواز فراہم کرتے ہیں۔ وقت بہ وقت یہ کٹر مذہبی غنڈے انہیں بھڑکیلی نظریاتی بنیادیں اور مذہبی محرکات فراہم کرتے ہیں اور انہیں مزید جذباتی اور غضبناک بناتے رہتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں اسی طرح کی ایک عقل میں نہ آنے والی مثال دیکھنے کو ملی جس سے سواد اعظم سے جڑے مسلمانوں کے ہوش اڑ گئے۔ حال ہی جماعت اسلامی پاکستان کے چیئرمین منور حسن اور جے یو آئی ایف کے چیف فضل الرحمٰن نے تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کو ‘‘شہید ’’ قرار دیا۔ فضل الرحمٰن نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ جو کوئی بھی امریکیوں کے ہاتھو مارا جائے اسے شہید سمجھا جائے گا خواہ وہ کتا ہی کیوں نہ ہو۔ انتہا پسندانہ مزاج کے حامل ان مذہبی وسیاسی مسلم لیڈروں اور ان کے غیراسلامی بیانات کی وجہ سے اسلام کے بنیادی عقائد وتصورات کو دنیا بھر میں ٹھیں پہیچ رہی ہے۔ سردست عرض یہ ہے کہ مذکورہ بیان نے اسلامی شہادت کے تصور کو عالمی میڈیا میں موضوع بحث بنا دیا ہے ۔ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کے سنی اتحاد کونسل نے سنی صوفی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی مختلف مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک طالبان کے مقتول سربراہ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دئے جانے کی مذمت میں بر وقت ایک اجتماعی فتویٰ صادر کیا اور دو ٹوک لفظوں میں یہ کہا ہے کہ سینکڑوں معصوم لوگوں کی جان لینے والے دہشت گرد کو کبھی شہید نہیں قرار دیا جا سکتا ۔ قابل تعریف بات یہ ہے کہ اس صوفی سنی جماعت نے تقریباً 30 معروف سنی مفتیوں کی اجتماعی رائے کی بنیاد پر فوراً یہ فتویٰ جاری کیا اور صاف لفظوں میں یہ بیان جاری کیا کہ ایک ایسے شخص کو شہید قرار دینا جو لا تعداد بے گناہ زندگیوں کی ہلاکت کا سبب بنا ہو قرآن و سنت کی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ہندو پاک کے مسلمانوں کو سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین مولانا حامد رضا رضوی کا تہہ دل سے شکرگزار ہونا چاہئے (دلچسپ بات ہے کہ ان کے نام کے ساتھ جڑا ‘رضوی’ کا لاحقہ مولانا احمد رضا خان کی طرف منسوب ہے جو کہ برصغیر ہندو پاک میں سنی صوفی مکتب فکر کے اہم نظریہ سازوں میں سے ہیں) جنہوں نے جماعت اسلامی اور طالبان کی جعلی اسلامی شہادت کے خلاف بر وقت زبردست فتویٰ جاری کرنے کی مومنانہ اور بصیرت افروز جرأت کی ۔ ہر ماہ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کی شہادت ہمیں اس بات کی تحریک دیتی ہے کہ ہم لوگوں کو کھل کر یہ بتائیں کہ دور حاضر کے انتہاپسند جہادی / طالبانی جو ‘مجاہد’ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں اور پرتشدد کارنامے اور خود کش حملے انجام دے کر خود کو ‘شہید’ کہلواتے ہیں، وہ صرف اور صرف‘‘ دہشت گرد’’ ہیں ۔ اس لئے کہ ان کی یہ تمام سرگرمیاں حسینی جہاد کی اصل روح کے خلاف ہیں۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے اس ظالم و جابر حکمران یزید کے خلاف جہاد کیا تھا جو کہ جمہوری قیادت کے اسلامی تصور سے کوسوں دور جا چکا تھا اور ایک مکمل آمرانہ حکومت کی بنیاد ڈال چکا تھا۔ اسی لئے امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کو شہادت، آزادی، جمہوریت اور عدل و انصاف کے صحیح اسلامی اصول کے احیائے نو کا علمبردار مانا جاتا ہے ۔ کربلا کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے امام حسین نے اپنے پیروکاروں سے فرمایا تھا: ‘‘اے لوگو، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص ایک ظالم و جابر حاکم کو اللہ کےقائم کردہ حدود سے تجاوز کرتا ہوا اور لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھاتا ہوا دیکھتا ہے لیکن الفاظ یا اقدام کے ذریعہ حالات کو بدلنے کے لئے کچھ نہیں کرتا تو پھر اسے کیفر کردار تک پہنچانا اللہ ہی کا کام ہے ۔ کیا تم یہ نہیں دکھتے کہ معاملات کس حد تک ابتر ہو چکے ہیں؟ کیا تم اس بات کا مشاہدہ نہیں کرتے کہ لوگ حق کو چھوڑرہے ہیں اور باطل بے حد و حساب پھیل رہا ہے ۔ جہاں تک میری بات ہے تو میں زندگی کو حصول شہادت کا ذریعہ مانتا ہوں۔ میں ظالموں کے درمیان زندگی کو ایک بیماری اور مصیبت سمجھتا ہوں ۔’’ یہ ہے شہادت کا صحیح اسلامی تصور جس کی لازوال اور زندہ و تابندہ مثال پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کےعظیم نواسے نے میدان کربلا میں قائم کی۔ ابتدائے اسلام میں دفاعی اسلامی جنگوں میں شہید کئے جانے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس اور حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنھما کو شیعہ اور سنی دونوں مکتبہ فکر میں اسلامی شہادت کی سب سے عظیم مثال شمار کیا جاتا ہے۔ یہ اسلام کے وہ عظیم المرتبت شہداء ہیں جن کے بارے میں قرآن کا ارشاد گرامی ہے : ‘‘وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاء عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ’’ (3:169) ترجمہ: اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں انہیں ہرگز مردہ خیال (بھی) نہ کرنا، بلکہ وہ اپنے ربّ کے حضور زندہ ہیں انہیں (جنت کی نعمتوں کا) رزق دیا جاتا ہے قرآن انہیں ‘‘شہداء’’ کا بھی نام دیتا ہے یہ لفظ عربی کے لفظ ‘‘شہید ’’ کی جمع ہے جس کا مادہ ‘‘شہادۃ’’ ہے جس کے معنیٰ ‘دیکھنا ’ ، ‘گواہ بننا’، ‘تصدیق کرنا ’ اور ‘نمونہ بننا’ ہیں ۔ قرآن نے لفظ ‘شہید’ کو بنیادی طور پر ان لوگوں کے لئے استعمال کیا ہے جو حق کی شہادت دینے ہیں اورجنہوں نے حکم الٰہی کی بجا آوری میں اپنی جان قربان کر دی (قرآن 16:89) اور ثانیا، قرآن کریم نے یہ لفظ واضح طور پر ان لوگوں کے لئے استعمال کیا ہے جو اپنے مذہب یا خاندان کے دفاع میں لڑتے ہوے مارے گئے۔ درحقیقت، اسلام میں شہید (اللہ کی راہ میں جان دینے والے کے معنیٰ میں) وہ ہے جو سچائی کا مشاہدہ کرتا ہے اور اس کے لئے جسمانی طور پر باطل کا سامنا کرتا ہے اور ثابت قدمی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرتا ہے، اس حد تک کہ وہ نہ صرف زبانی طور پر اس کی گواہی دیتا ہے بلکہ پہلے تو وہ اس کے خلاف پر امن طریقے سے جد و جہد کرتا ہے پھر اگر حالات میں بہتری پیدا آتی، تو وہ سچائی کے لئے اپنی جان قربان کر دیتا ہے اور اس طرح اسے مقام شہادت حاصل ہوتا ہے ۔ اس حقیقت سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ اسلام میں شہادت ایک انتہائی اہم مقام ہے۔ لیکن اسلامی شہادت کا حقیقی مفہوم شہادت کے موجودہ طالبانی تصور سے یکسر مختلف ہے۔ اس لئے کہ انہوں نے شہادت کا جو تصور قائم کر رکھا ہے وہ خود کش حملے اور بڑے پیمانے پر معصوم شہریوں کے قتل کے مترادف ہے ۔ کافی عرصے سے طالبان، القاعدہ ، بوکو حرام اور ان کے فکری و مذہبی اکابرجن کا تعلق وہابی ، سلفی اور اہل حدیث جیسے انتہاپسند مکاتب فکر سے ہے، شہادت کے اسلامی تصور کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کر رہے ہیں ۔ وہ غریب اور سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلاتے ہیں اور انہیں اس عقیدے کی تعلیم دیتے ہیں کہ غیر مسلموں کے خلاف عام طور پر اور غیر وہابی مسلمانوں کے خلاف خاص طور پر دہشت پھیلانے سے اللہ کی نظر میں انہیں شہادت جیسا ارفع و اعلیٰ مقام حاصل ہوگا اور انہیں ان عظیم انعامات سے نوازا جائے گا جن کا وعدہ قرآن کریم میں شہداء کے لئے کیا گیا ہے ۔ان کے وہابی نظریہ سازوں نے انہیں خود کش حملوں کا جواز فراہم کرنے کے لئے ‘استشہاد ’ کی اصطلاح عطا کرکے ایک دائمی مذہبی محرک فراہم کر رکھا ہے ، جو نہ صرف حرام ہے بلکہ چند حالات میں کفر کے برابر ہے ۔ ان نام نہاد جہادیوں کی متعدد میگزین، مجلے اور جرائد ہیں جو قرآن وحدیث میں مذکور شہادت کے مقام ومراتب اور انعامات کی باضابطہ تفصیلات شائع کرکے کم پڑھے لکھے افغانی وپاکستانی نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں۔ ہر شمارہ میں درجنوں مضامین لکھے جاتے ہیں جن میں خود کش حملوں، بم دھماکوں، اور معصوم وغیر جنگجو شہریوں کے قتل عام کو مذہبی جواز فراہم کرنے کے لئے شہادت سے متعلق قرآن و حدیث کے اقتباسات کی غلط اور گمراہ کن تشریح کی جاتی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کے اس طرح کے زہر آلود مذہبی جریدے، مجلے اور اخبارات پاکستان کے تقریباً تمام شہروں میں دستیاب ہیں، جبکہ ان میں سے کچھ تو آن لائن مختلف زبانوں میں موجود ہیں۔ چند کے نام یہ ہیں: ‘‘ماہ نامہ الشریعہ ’’ ، ‘‘اذان’’ ، ‘‘ماہنامہ نوائے افغان جہاد ’’ ، ‘‘حطین ، ‘‘مرابطون’’ ، ‘‘القلم ’’ ، ‘‘ضرب مؤمن ’’ ، ‘‘الہلال’’ ، ‘‘صدائے مجاہد’’ ، ‘‘جیش محمد ’’ ‘‘راہ وفا ’’ وغیرہ۔ ہمیں اس امر کا جائزہ لینا چاہئے کہ طالبانی مصنفین سادہ لوح مسلم قارئین کو شہادت کے نام پر خود دہشت گردانہ جرائم اور کش بم حملوں پر آمادہ کرنے کے لئے انہیں کس طرح بھڑکاتے ہیں۔ ایک مثال حاضر ہے۔ طالبانی میگزین ‘نوائے افغان جہاد’ کے مستقل قلمکار مولانا یوسف بنوری لکتھے ہیں کہ :اسلام میں شہادت کا بہت اعلیٰ مقام ہے .....شہادت سے ایک ابدی زندگی یقینی ہو جاتی ہے اور آنے والے زمانے میں اس کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں ۔ قرآن اور حدیث میں جہاد کو ایک اعلیٰ مقام عطا کیا گیا ہے ....... ہمارے لئے جہاد پر آمادہ کرنے والی اس بڑی کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ اللہ اپنے بندوں کی جان اور جائداد کا خریدار ہے اور اس کا فرمان ہے کہ اس وعدے کا ذکر صرف قرآن میں ہی نہیں بلکہ تورات اور انجیل میں بھی ہے .....یہ شہدا ء خدا کی بارگاہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں خدا انہیں عظیم مقام و مرتبہ عطاء کرتا ہے ۔ (نوائے افغان جہاد، مئی 2013 ) ماخذ: http://www.newageislam.com/islamic-ideology/the-place-of-martyrdom-in-islam/d/11742 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر اپنی امت کو اس بات کی تاکید کی تھی کہ وہ حسین (رضی اللہ عنہ) کو نہ بھولے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تاکید اس امر کی طرف غماز ہے کہ جو شخص کربلا اور امام حسین کی شہادت کو فراموش کر یگا وہ ان کے مشن میں سمجھوتے کا سبب بنے گا ۔ آج جو مسلمان امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کے معتقد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس کے باجود خاموشی کے ساتھ تماشائی بن کر مذہبی انتہا پسندوں اور نام نہاد جہادیوں کو استشہاد (شہادت ) کے نام پر بے گناہ شہریوں کا قتل عام کرتے ہوئ دیکھتے رہتے ہیں وہ دراصل حسینی شہادت کی روح ساتھ بڑی نا انصافی کررہے ہیں ۔ (انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام) نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار، غلام رسول دہلوی ایک عالم اور فاضل (اسلامی سکالر ) ہیں ۔ انہوں نے ہندوستان کے معروف اسلامی ادارہ جامعہ امجدیہ رضویہ (مئو، یوپی، ہندوستان ) سے فراغت حاصل کی ہے، الجامعۃ اسلامیہ، فیض آباد، یوپی سے قرآنی عربی میں ڈپلوما کیا ہے ، اور الازہر انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز بدایوں، یوپی سے علوم الحدیث میں سرٹیفیکیٹ حاصل کیا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی سے عربی (آنرس) میں گریجویشن کیا ہے، اور اب وہیں سے تقابل ادیان ومذاہب میں ایم اے کر رہے ہیں
×
×
  • Create New...