Jump to content

Shadab Ashrafi

اراکین
  • کل پوسٹس

    60
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    7

Shadab Ashrafi last won the day on 19 مئی 2017

Shadab Ashrafi had the most liked content!

About Shadab Ashrafi

تازہ ترین ناظرین

1,181 profile views

Shadab Ashrafi's Achievements

Enthusiast

Enthusiast (6/14)

  • First Post
  • Collaborator
  • Conversation Starter
  • Week One Done
  • One Month Later

Recent Badges

20

کمیونٹی میں شہرت

2

Community Answers

  1. السلام عليكم ورحمة الله وبركاته Wahabi Gair Moqallid Molvi Kifayatullah Sanabali Or Zubair Ali Zai Ki Kutub k Rad Me Jitni Bhi Kutub Likhi Gayi Hain Un Sab Ka Pdf Link Darkar Hai
  2. بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Wahabiyon k Taraf Se Hamesha Tawassul Per Aitraz Pesh Kiya Jata Hai Jahan Yeh Log Quran-e-Pak Ki Chand Ayatein Pesh Karte Hain Or Sada Dil Musalmano Ko Padh Kar Zahir Karte Hain k Suno/Padho/Dekho ALLAH ﷻ Ka Farman Hai: 1) ما نعبد هم الا ليقربونا إلى الله زلفى. ترجمہ کنزالایمان: کہتے ہیں ہم تو انہیں صرف اتنی بات کے لئے پوجتے ہیں کہ ہمیں اللہ کے پاس نزدیک کردیں. 》سورہ زمر، آیت 3. 2) فلا تدعوا مع الله احدا". ترجمہ: تو اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو. 》سورہ جن، آیت 18. 3) له دعوة الحق والذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشىء. ترجمہ: اسی کا پکارنا سچا ہے اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے. 》سورہ رعد، آیت 14. 4) وما ادريك ما يوم الدين ثم مآ ادريك ما يوم الدين يوم لا تملك نفس لنفس شىء"اوالأمر يوم ء ذلله. ترجمہ: اور تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن ہے، پھر تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن ہے جس دن کوئ جان کسی جان کا کچھ اختیار نہ رکھےگی اور سارا حکم اس دن اللہ کا ہے. 》سورہ انفطار، آیت 19. 5) ليس لك من الأمر شىء. ترجمہ: یہ بات تمہارے ہاتھ نہیں. 》سوره آل عمران، آيت 128. 6) قل لا املک لنفسی نفعا" ولا ضرا". ترجمہ: تم فرماو میں اپنے جان کے بھلے برے کا خود مختار نہیں. 》سورہ اعراف، آیت 188 In Ayaton Ko Suna Kar Wahabi Dhoka Dete Hain Hum Isi Ayaton Per Hi Wahabiyon Ko Jawab Usi k Peshwa Or Imam Allama Shokani Se De Rahe Hain Jahan Shokani Ne Wahabiyon k Batil Aitrazaat Ka Behtareen Jawab Diya Hai: #القول الثاني- أن التوسل به -صلى الله عليه و آله وسلم- يكون في حياته و بعد موته، وفي حضرته و مغيبه. ولا يخفاك أنه قد ثبت التوسل به - صلى الله عليه و آله وسلم - في حياته، وثبت التوسل بغيره من الأحياء بعد موته بإجماع الصحابة سكوتيا لعدم إنكار أحد منهم على عمر - رضى الله عنه - في توسله بالعباس - رضى الله عنه - ترجمہ: #دوسرا قول: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات سے توسل نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات، ان کے انتقال کے بعد، ان کی موجودگی، ان کی عدم موجودگی ہر طرح سے جائز ہے- کیونکہ یہ بات ہر شخص پر ظاہر باہر ہے کہ جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات میں ان کی ذات سے توسل ثابت ہے اسی طرح ان کے انتقال کے بعد بھی صحابہ کرام کے اجماع سکوتی کے ذریعہ ان کی ذات سے توسل کرنا ثابت ہے، کیونکہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے توسل کیا تھا تو کسی بھی صحابی نے ان کے اس توسل کا انکار نہیں کیا- أن ما يورده المانعون من التوسل إلى الله بالأنبياء [5] والصلحاء من نحو قوله تعالى:} ما نعبدهم إلا ليقربونا إلى الله زلفى {([الزمر:3].)، ونحو قوله تعالى: فلا تدعوا مع الله أحدا ([الجن18:].) ونحو قوله تعالى: {له دعوة الحق والذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء} ([الرعد14:]) ليس بوارد بل هو من الاستدلال على محل النزاع بما هو أجنبى عنه؛ فإن قوله: {ما نعبدهم إلا ليقربونا إلى الله زلفى} ([الزمر3:]) مصرح بأنهم عبدوهم لذلك، والمتوسل بالعالم مثلا لم يعبده بل علم أن له مزية عند الله بحمله العلم فتوسل به لذلك، ترجمہ: انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام اور صلحائے کرام رحمہم اللہ سے توسل کے مخالفین بعض آیات کریمہ سے توسل کو جائز قرار دینے والوں پر اعتراضات کرتے ہیں اور وہ آیتیں یہ ہیں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہے: ما نعبدهم إلا ليقربونا إلى الله زلفى [کہتے ہیں ہم تو انہیں صرف اتنی بات کے لئے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے پاس نزدیک کر دیں، سورہ الزمر3:] اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے: [فلا تدعوا مع الله أحدا، سورہ الجن18:] تو اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو [سورہ الجن18:] ایک جگہ اور ارشاد فرماتا ہے: له دعوة الحق والذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء[اسی کا پکارنا سچا ہے اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے،سورہ الرعد14:]. مگر ان اعتراضات کی کوئ حیثیت ہی نہیں کیونکہ مذکورہ بالا بیان سے واضح ہو گیا کہ ان آیتوں سے ان پر اعتراضات وارد ہی نہیں ہوتے بلکہ ان آیتوں کا زیر بحث مسئلہ سے کوئ تعلق ہی نہیں کیونکہ اللہ تعالی کا قول ہے: ما نعبدهم إلا ليقربونا إلى الله زلفى [کہتے ہیں ہم تو انہیں صرف اتنی بات کے لئے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے پاس نزدیک کردیں، سورہ الزمر3:] اس امر پر صراحت کے ساتھ دلالت کرتا ہے کہ اس آیت سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے اللہ تعالی سے تقرب کے لئے اصنام کی عبادت کی تھی، اور مثلا عالم سے توسل کرنے والا اس کی عبادت نہیں کرتا البتہ چونکہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ عالم دین اپنے علم کی وجہ سے اللہ تعالی کے نزدیک مکرم و مقبول ہوتا ہے اس لئے وہ اس عالم دین سے توسل کرتا ہے. وكذلك قوله: {فلا تدعوا مع الله أحدا} ([الجن18:]) فإنه نهي عن أن يدعى مع الله غيره، كأن يقول: بالله ويا فلان، والمتوسل بالعالم مثلا لم يدع إلا الله وإنما وقع منه التوسل إليه بعمل صالح عمله بعض عباده كما توسل الثلاثة الذين انطبقت عليهم الصخرة بصالح أعمالهم، وكذلك قوله: {والذين يدعون من دونه} ([الرعد14:]) الآية، فإن هؤلاء دعوا من لا يستجيب لهم، ولم يدعوا ربهم الذي يستجيب لهم، والمتوسل بالعالم مثلا لم يدع إلا الله ولم يدع غيره دونه، ولا دعا غيره معه. ترجمہ: اسی طرح اللہ تعالی کا قول: فلا تدعوا مع الله أحدا[تو اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، سورہ الجن18:] اللہ کے ساتھ کسی اورکو صنم کرکے پکارنے کی ممانعت پر دلالت کرتا ہے مثلا کوئ کہے: یا اللہ و یا فلان، اور مثلا عالم سے توسل کرنے والا صرف اللہ کو ہی پکارتا ہے، اس کے ساتھ کسی اور کو نہیں پکارتا، وہ تو صرف بعض بندوں کے عمل صالح کے ذریعہ اللہ تعالی کی طرف توسل کرتا ہے جیسا کے ان تینوں نے جن کے سامنے چٹان گر گئ تھی اپنے اعمال صالحہ کے ذریعہ توسل کیا تھا، اسی طرح اللہ تعالی کا یہ قول: والذين يدعون من دونه [اسی کا پکارنا سچا ہے اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے، سورہ الرعد14:] اس آیت سے وہ افراد مراد ہیں جنہوں نے ایسے لوگوں کو بلایا جو دعا قبول کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے، اور اپنے رب تعالی کو نہیں پکارا جو ہر ایک کی سنتا ہے اور دعا قبول کرتا ہے، اس لئے ان کی دعا قبول نہیں ہوئ- اور رہی بات عالم دین سے توسل کرنے کی وہ تو صرف اللہ تعالی کو ہی پکارتا ہے اس کے سوا کسی اور کو یا اس کے ساتھ کسی اور شخص کو نہیں پکارتا، اور دونوں کے درمیان فرق واضح ہے. وإذا عرفت هذا لم يخف عليك دفع ما يورده المانعون للتوسل من الأدلة الخارجة عن محل النزاع خروجا زائدا على ما ذكرناه، كاستدلالهم بقوله تعالى: {وما أدراك ما يوم الدين ثم ما أدراك ما يوم الدين يوم لا تملك نفس لنفس شيئا والأمر يومئذ لله} ([الانفطار 19:]) فإن هذه الآية الشريفة ليس فيها إلا أنه تعالى المتفرد بالأمر في يوم الدين، وأنه ليس لغيره من الأمر شيء، ولا يملك لغيره من الأمر شيئا، والمتوسل بنبي من الأنبياء أو عالم من العلماء هو لا يعتقد أن لمن توسل به مشاركة لله -جل جلاله- في أمر يوم الدين، ومن اعتقد هذا لعبد سواء كان نبيا أو غير نبي فهو في ضلال مبين. ترجمہ: ان بعض آیتوں کے ذریعہ جو محل نزاع سے خارج ہیں توسل کرنے والوں پر اعتراض کرتے ہیں، نیز وہ اللہ تعالی کے اس قول سے بھی اعتراض کرتے ہیں: وما أدراك ما يوم الدين ثم ما أدراك ما يوم الدين يوم لا تملك نفس لنفس شيئا والأمر يومئذ لله [اور تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن، پھر تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن جس دن کوئ جان کسی جان کا کچھ اختیار نہ رکھے گی اور سارا حکم اس دن اللہ کا ہے، سورہ انفطار 19.] یہ آیت محل نزاع سے خارج ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا یہ فرمان صرف اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالی ہی قیامت کے دن سارے امور کا مالک ہے اس کے کوئ دوسرا مالک و مختار نہیں اور نبی یا کسی عالم سے توسل کرنے والا اس بات کا ہر گز اعتقاد نہیں رکھتا وہ نبی یا عالم قیامت کے دن اللہ تعالی کے اختیار میں شریک ہے جس نے بھی اس طرح کا اعتقاد کسی نبی یا کسی اور بندے کے حق میں رکھا تو یقینا" وہ گمراہ اور بھٹکا ہوا ہے. وهكذا الاستدلال على منع التوسل بقوله: {ليس لك من الأمر شيء ([آل عمران 128:])،} قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا {([الاراف 188:]) فإن هاتين الآيتين مصرحتان بأنه ليس لرسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ من أمر الله شيء، وأنه لا يملك لنفسه نفعا ولا ضرا، فكيف يملكه لغيره وليس فيهما منع التوسل به أو بغيره من الأنبياء، أو الأولياء، أو العلماء. وقد جعل الله لرسوله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ المقام المحمود مقام الشفاعة العظمى، وأرشد الخلق إلى أن يسألوه ذلك ويطلبوه منه، وقاله له: " سل تعطه، واشفع تشفع " وقيد ذلك في كتابه العزيز بأن الشفاعة لا تكون إلا بإذنه، (لقوله تعالی: (ولا تنفع الشفاعة عنده إلا لمن أذن له) [سبأ: 23]) ولا تكون إلا لمن ارضى. ولعله يأتي تحقيق هذا المقام إن شاء الله. ترجمہ: اسی طرح توسل سے روکنے کے لئے مانعین اس آیت سے بھی استدلال کرتے ہیں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ليس لك من الأمر شيء [یہ بات تمہارے ہاتھ نہیں، سورہ آل عمران 128:] اور اس آیت سے بھی استدلال کرتے ہیں قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا [تم فرماءو میں اپنی جان کے بھلے برے کا خود مختار نہیں، سورہ اعراف 188: ] یہ دونوں آیتیں بھی محل نزاع سے خارج ہیں کیونکہ پہلی آیت اس بات پر صرف اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اللہ تعالی کے کسی حکم کے مالک نہیں اور دوسری آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نفس کو نفع و ضرر پہونچانے کے مالک نہیں تو پھر دوسروں ان دونوں آیتوں میں کوئ ایسی بات نہیں جو انبیاء، اولیاء اور علماء سے توسل کرنے کی ممانعت پر دلالت کرتی ہو اس لئے ان آیتوں کو استدلال میں ذکر کرنا بے جا ہے- حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اللہ تعالی کی عطا سے بہت ساری چیزوں کے مالک ہیں اللہ جل شانہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لئے مقام محمود اور مقام شفاعت عظمی تیار کیا اور مخلوق کو حکم بھی دیا کہ وہ اس سے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی شفاعت طلب کرین- اللہ تعالی نے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے فرمایا: سل تعط واشفع تشفع [اے میرے محبوب مانگو دیا جائےگا اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائےگی] نیز قرآن کریم میں اللہ تعالی نے واضح کر دیا ہے کہ شفاعت کا حق اسی کو ہے حاصل ہوگا جس کو وہ اجازت دے گا اور جس سے وہ راضی ہوگا. وهذا الاستدلال على منع التوسل بقوله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لما نزل قوله تعالى:} وأنذر عشيرتك الأقربين {([الشعراء 214:].)، " يا فلان ابن فلان لا أملك لك من الله شيئا، يا فلانة بنت فلان لا أملك لك من الله شيئا، يا بني فلان لا أملك لكم من الله شيئا" (أخرجه البخارى رقم 4771، و مسلم رقم 206/351، و الترمزى رقم 3185، و النسائ رقم 248/6) من حدیث أبى هريرة)، فإن هذا ليس فيه إلا أنه -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ- لا يستطيع نفع من أراد الله ضره، ولا ضر من أراد الله نفعه، وأنه لا يملك لأحد من قرابته فضلا عن غيرهم شيئا من الله، وهذا معلوم لكل مسلم، وليس فيه أنه لا يتوسل به إلى الله فإن ذلك هو طلب الأمر ممن له الأمر والنهي، وإنما أراد الطالب أن يقدم بين يدي طلبته ما يكون سببا للإجابة ممن هو المتفرد بالعطاء والمنع، وهو مالك يوم الدين. ترجمہ: اسی طرح توسل سے منع کرنے والے اللہ تعالی کے فرمان: وأنذر عشيرتك الأقربين {([الشعراء 214:].) کے نزول کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جو فرمایا تھا اس کے ذریعہ توسل کے عدم جواز پر استدلال کرتے ہیں، حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا تھا: يا فلان ابن فلان لا أملك لك من الله شيئا، يا فلانة بنت فلان لا أملك لك من الله شيئا، يا بني فلان لا أملك لكم من الله شيئا" (اے فلاں ابن فلاں اور اے فلانہ بنت فلاں میں تیرے لئے اللہ کی جانب سے کسی چیز کا مالک نہیں) حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی محل نزاع سے خارج ہے کیونکہ اس قول میں صرف اس بات کی صراحت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس شخص کو نفع نہیں پہونچا سکتے جس کو اللہ تعالی نے ضرر دینے کا ارادہ کر لیا ہو یا اس کے بر عکس، اور یہ کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اللہ تعالی کی جانب سے اپنے قریبی لوگوں کے معاملات کے مالک نہیں چہ جائے کہ دوسرے لوگوں کے مالک ہوں اور یہ تو ہر مسلم کو معلوم ہے مگر حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اس فرمان میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ذریعہ توسل کی ممانعت نہیں کیونکہ توسل میں مسئلہ سے حل کے لئے اسی سے طلب کرنا ہے جو اس کا مالک ہے ہاں اتنا ضرور ہے کہ طلب کرنے والے نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنے مطلوب کو حاصل کرنے کے لئے ایسی چیز پیش کی ہے جو ہر چیز کے مالک و مختار اللہ جل شانہ کی بارگاہ میں مقبول ہونے کا سبب ہے. 》الفتح الربانى من فتاوى امام شوكانى، صفحہ 314 سے 318.
  3. Haqeeqat Me Bid'ati To Aap Naam-o-Nihad Ahle Hadees Wahabi Khwarjiyo Ki Jamat Hai Jis Ne NABI-E-Karim ﷺ Or Sahaba-e-Karam Ya Kaho Saleheen Ki Jamat Se Hat Kar Apna Ek Naya Aqeeda Qayem Kar Rakha Hai Or Yahi Bid'at Gumrahi Hai
  4. بسْــــــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ اارَّحِيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Ahle Iblees/Wahabi/Deobandi/Najdi Hamesha Yeh Kahte Hain k Bid'at Ki Koi Qism Nahi Hoti Balkeh Bid'at Sirf Ek Hai Or Woh Hai Bid'at-e-Sayyah....! Hum Mohaddisin k Aqwal Se Janege k Haqeeqat Me Bid'at k Kitne Iqsam Hote Hain امام عزالدين عبدالعزيز بن عبداسلام السلمى الشافعى جو اپنے وقت کے بہت بڑے اصولی محدث اور امام تھے اہل زمانہ انہیں سلطان العلماء پکارتے تھے وہ اپنی کتاب قواعدالأحکام فى مصالح الأنام میں فرماتے ہیں کے بدعت کے پانچ اقسام ہیں. البدعة فعل مالم يعهد فى عصر رسول الله ﷺ وهى منقسمة إلى بدعة واجبة و بدعة محرمة و بدعة مندوبة و بدعة مكروهة و بدعة مباحة. ترجمہ: بدعت سے مراد وہ فعل ہے جو حضور ﷺ کے زمانے میں نہ کیا گیا ہو، بدعت کی حسب ذیل اقسام ہیں- واجب، حرام، مستحب، مکروہ اور مباح. 》قواعدالأحكام فى مصالح الأنام، جلد ٢، صفحہ ٢٠٤. Imam Abu Zakariya Mohiuddin Bin Sharf Nawawi Ka Ai'teqad Or Mazhab Bhi Yahi Hai k Bid'at 5 Qism Ki Hai.... Imam Nawai Bid'at Ki Tareef Or Is k Iqsam k Motaliq Likhte Hain k..... قَالَ الْعُلَمَاءُ الْبِدْعَةُ خَمْسَةُ أَقْسَامٍ وَاجِبَةٌ وَمَنْدُوبَةٌ وَمُحَرَّمَةٌ وَمَكْرُوهَةٌ وَمُبَاحَةٌ فَمِنَ الْوَاجِبَةِ نَظْمُ أدلة المتكلمين لِلرَّدِّ عَلَى الْمَلَاحِدَةِ وَالْمُبْتَدِعِينَ وَشِبْهُ ذَلِكَ وَمِنَ الْمَنْدُوبَةِ تَصْنِيفُ كُتُبِ الْعِلْمِ وَبِنَاءُ الْمَدَارِسِ وَالرُّبُطِ وَغَيْرُ ذَلِكَ وَمِنَ الْمُبَاحِ التَّبَسُّطُ فِي أَلْوَانِ الْأَطْعِمَةِ وَغَيْرُ ذَلِكَ وَالْحَرَامُ وَالْمَكْرُوهُ ظَاهِرَانِ وَقَدْ أَوْضَحْتُ الْمَسْأَلَةَ بِأَدِلَّتِهَا الْمَبْسُوطَةِ فِي تَهْذِيبِ الْأَسْمَاءِ وَاللُّغَاتِ فَإِذَا عُرِفَ مَا ذَكَرْتُهُ عُلِمَ أَنَّ الْحَدِيثَ مِنَ الْعَامِّ الْمَخْصُوصِ وَكَذَا مَا أَشْبَهَهُ مِنَ الْأَحَادِيثِ الْوَارِدَةِ وَيُؤَيِّدُ مَا قُلْنَاهُ قَوْلُ عمر بن الخطاب رضي الله عنه في التَّرَاوِيحِ نِعْمَتِ الْبِدْعَةُ وَلَا يَمْنَعُ مِنْ كَوْنِ الْحَدِيثِ عَامًّا مَخْصُوصًا قَوْلُهُ كُلُّ بِدْعَةٍ مُؤَكَّدًا بِكُلِّ بَلْ يَدْخُلُهُ التَّخْصِيصُ مَعَ ذَلِكَ كَقَوْلِهِ تَعَالَى تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ. ترجمہ: علماء نے بدعت کے پانچ اقسام بدعت واجبہ، مندوبہ، محرمہ، مکروہہ اور مباح بیان کی ہے بدعت واجبہ کی مثال متکلمین کے دلائل کو ملحدین، مبتدعین اور اس جیسے دیگر امور کے رد کے لئے استعمال کرنا ہے اور بدعت مستحبہ کی مثال جیسے کتب تصنیف کرنا، مدارس، سرائے اور اس جیسی دیگر چیزیں تعمیر کرنا- بدعت مباح کی مثال یہ ہے کہ مختلف انواع کے کھانے اور اس جیسی چیزوں کو اپنانا ہے جبکہ بدعت حرام اور مکروہ واضح ہیں اور اس مسئلہ کو تفصیلی دلائل کے ساتھ میں نے تھذیب الاسماء واللغات میں واضح کر دیا ہے- جو کچھ میں نے بیان کیا ہے اگر اس کی پہچان ہو جائےگی تو پھر یہ سمجھنا آسان ہے کہ یہ حدیث اور دیگر ایسی احادیث جو ان سے مشابہت رکھتی ہیں عام مخصوص میں سے تھیں اور جو ہم نے کہا اس کی تائید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول نعمت البدعة کرتا ہے اور یہ بات حدیث کو عام مخصوص کے قاعدے سے خارج نہیں کرتی- قول کل بدعة لفظ كُلَّ کے ساتھ مؤكد ہے لیکن اس کے باوجود اس میں تخصیص شامل ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے ارشاد *تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ (وہ ہر چیز کو اکھاڑ پھینکےگی) میں تخصیص شامل ہے- 》IMAM NAWAWI, SHARAH SAHIH MUSLIM, JILD 6, SAFA 154-155. Imam Ibn Asir Jazri Hadees-e-Umar Radi Allaho Anho «نِعْمَت البِدْعَة هَذِهِ» k Tahat Bid'at k Iqsam Or In Ka Sharayi Mafhum Bayan Karte Huwe Likhte Hain k....... الْبِدْعَةُ بِدْعَتَان: بِدْعَةُ هُدًى، وَبِدْعَةُ ضَلَالٍ، فَمَا كَانَ فِي خِلَافِ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ ورسوله صلى الله عليه وسلم فَهُوَ فِي حَيِّز الذَّمِّ وَالْإِنْكَارِ، وَمَا كَانَ وَاقِعًا تَحْتَ عُموم مَا نَدب اللَّهُ إِلَيْهِ وحَضَّ عَلَيْهِ اللَّهُ أَوْ رَسُولُهُ فَهُوَ فِي حَيِّزِ الْمَدْحِ. ترجمہ: بدعت کی دو قسمیں ہیں، بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ جو کام اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے خلاف ہو وہ مزموم اور ممنوع ہے، اور جو کام کسی ایسے عالم حکم کا فرد ہو جس کو اللہ تعالی نے مستحب قرار دیا ہو یا اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺ نے اس حکم پر راغب کیا ہو محمود ہے- 》IMAM IBN ASIR JAZRI, AL NIHAYA FI GHARIBUL HADEES WAL ASR, SAFA 106. Imam Abdur Ra'uf Manawi Apni Kitab FAIZ-UL-QADEER SHARAH JAME-US-SAGHIR Me Farmate Hain k...... فإن البدعة خمسة أنواع: محرمة وهي هذه واجبة وهي نصب أدلة المتكلمين للرد على هؤلاء وتعلم النحو الذي به يفهم الكتاب والسنة ونحو ذلك ومندوبة كإحداث نحو رباط ومدرسة وكل إحسان لم يعهد في الصدر الأول ومكروهة كزخرفة مسجد و تزويق مصحف و مباحة كالمصافحة عقب صبح و عصر وتوسع في لذيذ مأكل وملبس ومسكن ولبس طيلسان وتوسيع أكمام ذكره النووي في تهذيبه. ترجمہ: بدعت کے پانچ اقسام ہیں اور وہ یہ ہیں پہلی بدعت واجبہ ہے اور وہ یہ کہ ان تمام مذاہب کو رد کرنے کے لئے متکلمین کے دلائل پیش کرنا اور اسی طرح علم نحو کا سیکھنا تاکہ قرآن و سنت کو سمجھا جا سکے اور اس جیسے دیگر علوم کا حاصل کرنا بدعت واجبہ میں سے ہیں اور اسی طرح سرائے اور مدارس وغیرہ بنانا اور ہر اچھا کام جو کہ زمانہ اول میں نہ تھا اسے کو کرنا بدعت مستحبہ میں شامل ہے اور اسی طرح مسجد کی تزئین اور قرآن مجید کے اوراق منقش کرنا بدعت مکروھہ میں شامل ہے اور اسی طرح (نماز) فجر اور عصر کے بعد مصافحہ کرنا اور لذیذ کھانے، پینے، پہننے، رہنے، اور سبز چادر استمعال کرنے میں توسیع کرنا اور آستینو کا کھلا رکھنا بدعت مباحہ میں سے ہے- اس کو امام نووی نے اپنی تھذیب میں بیان کیا ہے- 》IMAM ABDUR RA'UF MANAWI, FAIZ-UL-QADEER SHARAH AL-JAME-US-SAGHIR, JILD 1, SAFA 439-440. Imam Jalaluddin Suyuti Apne Fatawa, Al-Hawi Lil Fatawa Me Imam Nawawi k Hawale Se Bid'at k Iqsam Bayan Karte Huwe Likhte Hain k........ أن البدعة لم تنحصر في الحرام والمكروه، بل قد تكون أيضا`` مباحة و مندوبة و واجوبة. قال النووى فى تهذيب الأسماء واللغات، البدعة في الشرح هي إحداث ما لم يكن في عهد رسول الله ﷺ وهي منقسمة إلى حسنة و قبيحة وقال الشيخ عزالدين بن عبدالسلام في القواعد: البدعة منقسمة إلى واجبة و محرمة و مندوبة و مكروهة و مباحة. ترجمہ: بدعت حرام اور مکروہ تک ہی محصور نہیں ہے بلکہ اسی طرح یہ مباح، مندوب اور واجب بھی ہوتی ہے جیسے کہ امام نووی اپنی کتاب تھذیب الأسماء واللغات میں فرماتے ہیں کہ شریعت میں بدعت اس عمل کو کہتے ہیں جو نبی کریم ﷺ کے زمانے میں نہ ہوا ہو اور یہ بدعت، بدعت حسنہ اور بدعت قبیحہ میں تقسیم ہوتی ہے اور شیخ عزالدین بن عبدالسلام اپنی کتاب قواعد الاحکام فی مصالح الانام میں فرماتے ہیں کہ بدعت کی پانچ قسم ہے واجب، حرام، مندوب، مکروہ اور مباح کے اعتبار سے ہوتی ہے- 》IMAM JALALUDDIN SUYUTI, AL-HAWI LIL FATAWA, JILD 1, SAFA 192. Imam Ibn Hajar Asqalani Fatahul Bari Sharah Sahih Bukhari Me Bid'at Ki Tareef Or Iqsam Per Bahas Karte Huwe Farmate Hain..... والبدعة أصلها ما أحداث على غير مثال سابق، و تطلق فى الشرع فى مقابل السنة فتكون مذمومة، والتحقيق أنها إن كانت مما تندرج تحت مستحسن فى الشرع فهى حسنة و إن كانت مما تندرج مستقبح فى الشرع فهى مستقبحة، وإلا فهى من قسم المباح و قد تنقسم إلى الأحكام الخمسة. ترجمہ: بدعت سے مراد اسے نئے امور کا پیدا کیا جانا ہے جن کی مثال سابقہ دور میں نہ ملے اور ان امور کا اطلاق شریعت میں سنت کے خلاف ہو پس یہ ناپسندیدہ عمل ہے، اور بالتحقیق اگر وہ بدعت شریعت میں مستحسن ہو تو وہ بدعت حسنه ہے اور اگر وہ بدعت شریعت میں ناپسندیدہ ہو تو وہ بدعت مستقبه(یعنی بری بدعت)کہلائے گی اور اگر ایسی نہ ہو تو اس کا شمار بدعت مباح میں ہوگا- بدعت کو شریعت میں پانچ اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے- 》IMAM IBN HAJAR ASQALANI, FATAHUL BARI SHARAH SAHIH BUKHARI, JILD 4, SAFA 298. Imam Qustalani Hazrat Umar Radi Allaho Ta'ala Anho k Farman نعم البدعة هذه k Tahat Bid'at Ki Ta'reef Or Taqseem Bayan Karte Huwe Likhte Hain...... "نعم البدعة هذه" سماها بدعة لأنه ﷺ لم يسن لهم الاجتماع لها كانت زمن الصديق ولا أول الليل ولا كل ليلة ولا هذا العدد. وهى خمسة واجبة و مندوبة و محرمة و مكروهة و مباحة. ترجمہ: "نعم البدعة هذه" کے تحت نماز تراویح کو بدعت کا نام ديا گیا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے تراویح کے لئے اجتماع کو مسنون کرار نہیں دیا اور نہ ہی اس طریقہ سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں (پابندی کے ساتھ) رات کے ابتدائی حصے میں تھی اور نہ ہی مستقلا" ہر رات پڑھی جاتی تھی اور نہ (تراویح کی رکعات کا) یہ عدد متعین تھا اور بدعت کی پانچ اقسام واجب، مندوب، حرام، مکروہ اور مباح ہیں. 》IMAM QUSTALANI, IRSHAD-US-SARI SHARAH SAHIH BUKHARI, JILD 3, SAFA 426. Wahabiyon k Bahut M'otabar Yaman k Maroof Or Gair Moqallido k Azeez Alim Shaikh Showkani Jinhe Naam-o-Nihad Ahle Hadees Or Salfi Apna Imam Mante Hain Woh Hadees-e-Umar نعمت البدعة هذه k Mota'liq البدعة أصلها ما أحدث على غير مثال سابق و تطلق فى الشرع على مقابلة السنة فتكون مذمومة والتحقيق إنها إن كانت مما يندرج تحت مستحسن فى الشرع فهى حسنة وإن كانت مما يندرج تحت مستقبح فى الشرع فهى مستقبحة و إلا فهى من قسم المباح و قد تنقسم إلى الأحكام الخمسة. ترجمہ: لغت میں بدعت اس کام کو کہتے ہیں جس کی پہلے کوئ مثال نہ ہو اور اصطلاح شرع میں سنت کے مقابلہ میں بدعت کا اطلاق ہوتا ہے اس لیے یہ مذموم ہے اور تحقیق یہ ہے کہ بدعت اگر کسی ایسے اصول کے تحت داخل ہے جو شریعت میں مستحسن ہے تو یہ بدعت حسنہ ہے اگر ایسے اصول کے تحت داخل ہے جو شریعت میں قبیح ہے تو یہ بدعت سیئہ ہے ورنہ بدعت مباح ہے اور بلاشبہ بدعت کی پانچ اقسام ہیں. 》شوکانی، نیل الاوطار شرح منتقی الأخبار، جلد ٣، صفح ہ ٥٠٠-
  5. بسْــــــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ اارَّحِيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Deobandiyon k Shaikhul Alam Ya Shaikhul Hind Maulana Mahmood-Ul-Hasan Ne Quran-e-Pak Ka Tarjama Kiya Hai Jis Ki Tafsir Deobandiyon k Hi Shaikhul Islam Shabbir Ahmad Usmani Ne Ki Hai Jo Tafsir-e-Usmani k Naam Se Hai Surah Fateha Ayat 4 Ki Tafsir Karte Huwe Likhte Hain اياك نعبد و اياك نستعين¤ Tarjama: Teri Hi Hum Bandagi Karte Hain Or Tujh Hi Se Madad Chahte Hain. (Tarjama Bhi Isi Ka Hai) Is Ki Tafsir Me Likhte Hain k... "Han Agar Kisi Maqbool Banda Ko Mahaz Wasta Rahmat-e-ILahi Or Gair Mustaqil Samajh Kar Iste'anat-e-Zahiri Us Se Kare To Jayaz Hai k Yeh Iste'anat Dar Haqeeqat HAQ TA'ALA Hi Se Iste'anat Hai. 》TAFSIR-E-USMANI, SURAH FATEHA, AYAT 4. الحمدالله Deobandiyon k Ghar Se Hum Ahle Sunnat Wal Jamat (Jise Is Waqt Hind-o-Pak Me Barelvi k Naam Se Jana Jata Hai) Ka Aqeeda Sabit.
  6. بسْــــــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ اارَّحِيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Imam Ibn Hajar Hythmi Rahmatullah Alaihe استغاثہ Ka Mana-o-Mafhoom Bayan Karte Huwe Farmate Hain k....... والاستغاثة: طلب الغوث، والمستغيث يطلب من المستغاث به أن يحصل له الغوث من غيره وان كان أعلى منه، فالتوجه والاستغاثه به ﷺ و بغيره ليس لهما معنى فى قبول المسلمين غير ذالك ولا يقصد بهما أحد منهم سواه، فمن لم ينشرح صدره لذلك فليبك على نفسه نسأل الله العافية. *والمستغاث به فى الحقيقة هو الله، والبنى ﷺ واسطة بينه و بين المستغيث فهو سبحانه مستغاث به، والغوث منه خلقا وايجاد، والبنى مستغاث، والغوث منه سببا و كسبا و مستغاث به*. ترجمہ: اور استغاثہ مدد طلب کرنے کے معنی میں ہے- لہذا استغیث مستغاث سے طلب کرنا ہے کہ اسے اس کے سوا سے مدد حاصل ہو اگرچہ وہ اس سے اعلی ہو- پس آپ ﷺ سے یا آپ ﷺ کے غیر سے توجہ اور استغاثہ کا معنی مسلمانوں میں سوائے اس کے کوئ اور نہیں ہے اور نہ ہی کوئ مسلمان اس معنی کے علاوہ اور کسی معنی کا قصد کرتا ہے- جس کی سمجھ میں یہ معنی نہ آئے تو اس کو چاہئے کہ اس میں غور و فکر کرے اور اللہ تعالی سے عافیت کا سوال کرے- *اور حقیقت میں آپ ﷺ سے استغاثہ کرنے والا اللہ تعالی سے ہی استغاثہ کرتا ہے- نبی کریم ﷺ تو صرف درمیان میں واسطہ ہیں- حقیقت میں مدد دینے والا اللہ ہی ہے اور اس سے مدد خلفا" اور ایجادا" طلب کی جاتی ہے- اور نبی کریم ﷺ مدد گار ہیں سببا" اور کسبا"* 》IMAM IBN HAJAR HYTHMI, AL JAUHARUL MUNAZZIM FI ZEYRATUL QABR AL-SHARIF AL-NABI-UL-MOKARRAM, SAFA 151. SUBHAN ALLAH Yeh Aqidah Hai Hum Ahle Sunnat Wal Jamat Ka *ISTEGHASA* k Motaliq. ALHAMDOLILLAH Imam Ibn Hajar Hythmi Ne Ahle Sunnat Wal Jamat Ka Aqidah Bata Kar Hujjat Tamam Kar Diya.
  7. *MUSALMANO KO KAFIR KAHNA KHWARIJI HONE KI DALIL HAI* Yeh Fatwa Humare Ghar Ka Nahi Balkeh *Najdiyon/Wahabiyon* k Mufti-e-Azam Ka Hai....! سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم *عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز* اپنی آفیشل ویب سائٹ (جس کا لنک پوسٹ کے آخر میں ہے) پر ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں کہ.... سوال: سماحة الوالد: نعلم أن هذا الكلام]1[أصل من أصول أهل السنة والجماعة، ولكن هناك - للأسف - من أبناء أهل السنة والجماعة من يرى هذا فكراً انهزامياً، وفيه شيء من التخاذل، وقد قيل هذا الكلام؛ لذلك يدعون الشباب إلى تبني العنف في التغيير؟ ترجمہ: یہ کلام اصل میں اہل سنت والجماعت کے اصولوں میں سے ہے لیکن یہاں پر بڑے افسوس کے ساتھ اہل سنت والجماعت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس فکر کو پست خیال کرتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ذلت اور خواری ہے- یہ بات اس لئے کہی گئ تاکہ وہ نوجوانوں کو دعوت دیں کہ وہ نظام میں تبدیلی کی خاطر تشدد پیدا کریں؟ *عبداللہ بن باز*اس بات کو رد کرتے ہوئے اس کا جواب دیتے ہیں... الجواب: هذا غلط من قائله، وقلة فهم؛ لأنهم ما فهموا السنة ولا عرفوها كما ينبغي، وإنما تحملهم الحماسة والغيرة لإزالة المنكر على أن يقعوا فيما يخالف الشرع *كما وقعت الخوارج والمعتزلة، حملهم حب* نصر الحق أو الغيرة للحق، حملهم ذلك على أن وقعوا في الباطل *حتى كفروا المسلمين بالمعاصي كما فعلت الخوارج*، أو خلدوهم في النار بالمعاصي كما تفعل المعتزلة. فالخوارج كفروا بالمعاصي، وخلدوا العصاة في النار. ترجمہ: سوال پوچھنے والے کی یہ غلطی اور کم فہمی ہے کیوں کہ انہوں نے سنت کو اس طرح نہ سمجھا اور پہچانا جس طرح اس کی معرفت ضروری تھی- مگر ان کے جذبات اور غیرت نے انہیں برائ کے خاتمہ کے لئے غیر شرعی کام کرنے پر آمادہ کیا ہے *جیسے کے خوارج نے کیا تھا*- حق کے لئے مدد کی محبت اور حق لئے غیرت نے انہیں اس پر ابھارا لیکن غیرت اور بغاوت میں عدم تفریق کی غلطی نے انہیں اور پستی میں گرا دیا- *یہاں تک کے انہوں نے مسلمانوں کو گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے کافر کہا جیسا کہ خوارج نے کہا تھا*- پس خوارج بھی گناہوں کی بنا پر تکفیر کرتے تھے اور گناہ گار کو دائمی جہنمی قرار دیتے تھے- پڑھا آپ نے خوارجیوں کی اصل پہچان یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو کافر و مشرک کہتے ہیں- http://www.binbaz.org.sa/fatawa/1927
  8. بسْــــــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ اارَّحِيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ ☀NABI-E-KARIM ﷺ KO BHAI KAHNE WALA KAZZAB HAI ☀ Gumraah Firqey Hamesha ALLAH, Anbiya-e-Karam, Or Auliya-e-Karam Ki Shan Me Gustakhi Karte Hain....Or Yeh Gumraah Firqey Fir Bhi Apne Ko Sachcha Mowahid Tasleem Karte Hain Is Firqey Ki Ek Gustakhi Yeh Hai k NABI-E-KARIM ﷺ Ko Apna BHAI Kahte Hain Or Ise Deen Samajhte Hain...! In k Isi Kizb-o-Gustakhi Ko Hum Ek Hadees Or Us Ki Sharah Se Jante Hain..... حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ قَادِمٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحِ بْنِ حَىٍّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ عَلِيٌّ تَدْمَعُ عَيْنَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ آخَيْتَ بَيْنَ أَصْحَابِكَ وَلَمْ تُؤَاخِ بَيْنِي وَبَيْنَ أَحَدٍ ‏.‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنْتَ أَخِي فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ‏.‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ‏. 》جامع الترمذي، كتاب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب رضي الله عنه. ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کے درمیان بھائ چارہ قائم فرمایا تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اس حالت میں حاضر ہوئے کہ آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ نے صحابہ کرام کے درمیان بھائ چارہ قائم کیا لیکن مجھے کسی کا بھائ نہ بنایا- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم دنیا و آخرت میں میرے بھائ ہو- Ab Isi Hadees Ki Sharah Ka Mota'la Karne Se In Gumraah Firqon Ka Kizb-o-Gustakhi Zahir Hota Hai... شرح: وأخرجه أحمد في المناقب عن عمر ابن عبدالله عن أبيه عن جده أن النبي ﷺ آخى بين الناس و ترك عليا حتى بقى آخر هم لا يرى له أخا فقال: يا رسول الله ﷺ آخيت بين الناس و تركتني. قال لم تراني تر كتك[تركتك] لنفسي أنت أخي و أنا أخوك فإن ذكرك أحد فقل أنا عبدالله و أخو رسوله لا يد عيها بعد إلا كذاب. 》العلامة الشيخ علي بن سلطان محمد القاري، مرقاة المفاتح شرح مشكاة المصابيح، جلد ١١، كتاب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب رضي الله عنه، الفصل الثانى، صفحہ ٢٤٩، دارالكتب العمية بيروت لبنان. ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات قائم کیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو کسی کا بھائ قرار نہ دیا یہ اکیلے رہ گئے اور اپنا کوئ بھائ نہ پاتے- فرمایا یا رسول اللہ ﷺ آپ نے لوگوں کے درمیان مواخات قائم فرما دی ہے اور مجھے چھوڑ دیا ہے- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میرے بھائ ہو میں تمہارا بھائ ہوں- اگر کوئ تم سے بات کرے تو کہہ دینا میں اللہ تعالی کا بندہ ہوں اور اس کے رسول ﷺ کا بھائ ہوں- تمہارے بعد جو میرا بھائ ہونے کا دعوی کرے گا وہ بہت ہی بڑا جھوٹا ہے. Hadees Ki Sharah Se Maloom Huwa k Hazrat Ali Radi Allaho Ta'ala Anho k Alawa Ab Jo Bhi NABI-E-KARIM Sallallaho Alaihe Wasallam Ko Apna BHAI Kahe Woh Kazzab-e-Azam Hai. Fir Bhi Kabhi Hazrat Ali Radi Allaho Ta'ala Anho Ne NABI-E-KARIM Sallallaho Alaihe Wasallam Ko BHAI Kah Kar Mokhatib Nahi Kiya... Magar Yeh Naqisul Aql Firqey NABI-E-KARIM Sallallaho Alaihe Wasallam Ko Apna BHAI Tasleem Karte Hain Or Kahte Hain k Imani Rishte Me Har Iman Wala Ek Dusre Ka Bhai Hai. ALLAH Mahfooz Rakhe In Kazzabon Se.
  9. بسم ألله الرحمن الرحيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ خوارج کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: جب خوارج علیحدہ ہوگئے تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ان کی تلاش میں نکلے اور ہم بھی ساتھ تھے- جب ہم ان کے لشکرکے قریب پہنچے تو قرآن شریف پڑھنے کا ایک شور سنائی دیا- ان خوارج کی یہ حالت تھی کہ ان کے پیشانیوں پر سجدوں کے نشانات نمایاں تھے- وہ ٹوپیاں اوڑھے ہوے کمال درجہ کے زاہد و عابد نظر آرہے تھے- ان کا یہ حال دیکھ کر تو ان سے قتال مجھ پرنہایت شاق ہوا- میں اپنے گھوڑے سے اترا اور الگ ہو کر اپنا نیزہ زمین میں گاڑ دیا اور اپنی ٹوپی اس پر رکھ دی اور زرہ لٹکادی- پھر میں نے گھوڑے کی لگام پکڑی اور نیزہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا شروع کر دیا اور میں نماز کے دوران میں دل میں کہہ رہا تھا "الہی! اگر اس قوم کا قتل کر نا تیری طاعت ہے تو مجھے اجازت مل جائے اور اگر معصیت ہے تو مجھے اس رائے پر اطلاعہو- ہنوز اس دعا سے فارغ نہ ہوا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ میرے پاس آئے اور کہا: اے جندب شک کے شر سے پناہ مانگو- میں یہ سنتے ہی ان کی طرف دوڑا تو وہ اتر کر نماز پڑھنے لگے- اتنے میں ایک شخص گھوڑا دوڑاتا ہوا آیا اور کہا یا امیرالمومینین! کیا آپ کو ان لوگوں سے جنگ کی ضرورت ہے؟ آپ نے فرمایا کیا بات ہے؟ اس نے کہا: وہ سب نہر عبور کر کے پار جلے گئے ہیں- میں نے کہا آللہ اکبر- پھر ایک اور شخص گھوڑا دوڑاتا ہوا حاضر ہوا اس نے کہا: اے امیرالمومینین! آپ نے فرمایا کیا چاہتے ہو؟ کہنے لگا:کیا آپ کو اس قوم سے جنگ کی ضرورت ہے؟ آپ نے فرمایا کیا ہوا ہے؟ کہنے لگا انہوں نے نہریں عبور کر لی ہے- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: نہیں، وہ پار گئے ہیں نہ جا سکیں گے- جو ان کے مقابلہ میں مارا جائےگا، آللہ ﷻ اور اس کے رسول ﷺ کا اس کے لئے جنت کا وعدہ ہے- پھر آپ سوار ہوئےاور مجھے فرمایا: اے جندب!میں ان کی طرف آدمی بھیجوں گا جو انہیں قرآن کے احکام پڑھ کر سنائے گا اور انہیں کتاب آللہ اور سنت رسول ﷺ کی دعوت دےگا- وہ رخ نہیں پھیرےگا حتی کے وہ لوگ اس کو تیروں کی باڑ پر رکھ لیں گے- اے جندب- ہمارے دس شہید نہیں ہونگے اور ان کے دس آدمی نہیں بچیں گے- پھر فرمایا کوئی ہے جو یہ مصحف(قرآن) اس قوم کی طرف لے جائے اور ان کو آللہ ﷻ کی کتاب اور حضور نبی کریم ﷺ کی سنت کی طرف بلائے، وہ مارا جائےگا اور اس کے لئے جنت ہوگی- بنی عامر کے ایک جوان کے سوا کسی نے آواز نہ دیا- آپ نے اس سے فرمایا: یہ مصحف لے جاؤ! اس نے مصحف لے لیا- آپ نے فرمایا اب تم لوٹ کر نہیں آؤ گے- وہ تمہیں تیروں کی باڑ پر رکھ لیں گے- وہ جوان قرآن پاک لے کر ان کی طرف روانہ ہوا اور جب ایسی جگہ پہنچا جہاں سے وہ ان کی آواز سن سکتا تھا تو وہ اسے دیکھ کر کھڑے ہو گے اور تیر جلانے شروع کر دئے، پس اس نے ہماری طرف رکھ کیا اور (تیر لگنے کی وجہ سے) گر گیا- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے آدمیوں سے فرمایا: اب تم بھی حملہ کر دو- حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے نماز ظہر تک ان کے آٹھ ساتھی قتل کر ڈالے- (جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا ) ہمارے دس آدمی شہید نہ ہوئے اور ان کے دس آدمی نہ بچے- ⏪مجمع الزوائد، جلد 6، صفہ.. 241-242 ⏪المعجم الأوسط، جلد 4، صفہ 229، 228، 227 ⏪فتح الباری، جلد 12، صفہ 296-297 یہاں ایک اور نقطہ ضاہر ہو رہا ہے وہ یہ کے جنگ میں جو ہوگا اسے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ پہلے ہی بتا رہے ہیں- اور آئندہ کی باتوں کو بتا دینا بھی غیب میں سے ہے-
  10. بسم ألله الرحمن الرحيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Ahle Batil Ka Zamana-e-Qadeem Se Ahle Haq Ahle Sunnat Wal Jamat Per Kafir-o-Mushrik Or Bid'ati Hone Ka Sakht Ilzam Raha Hai Magar Jo Ilzam Yeh Hum Ahle Haq Per Lagate Hain Asl Haqeeqat Me Yeh Sari Cheezein Ahle Batil Hi Me Hamesha Se Maujud Hai. Allama Ibn Asir Ne In Batilon Ka Qaul Apni Tasneef الکامل فی التاریخ Me Naqal Kiya Hai Jo Ilzam Ahle Batilon Ne Hazrat Ali رضى الله تعالٰی عنه Per Lagaya Tha فو ثب یزید بن عاصم المحاربي فقال: الحمدلله غير مودع ربنا، ولا مستغن عنه. اللهم إنعوذبك من إطاء الدنية في ديننا، فاءن" إعطاء الدنية في الدين إدهان في أمر الله، وذل راجع بأهله إلى سخط الله. يا على أبالقتل تخوفنا؟ أما والله إني لأرجوأن نضربكم بها عما قليل غيرمصفحات، ثم لتعلم أينا أولى بها صليا". ترجمہ: ایک خارجی لیڈر یزید بن عاصم محاربی خروج کرتے ہوئے خطبہ دیا: تمام حمد اللہ تعالی کو سزاوار ہے جس سے ہم مستغنی نہیں ہو سکتے- یا اللہ! ہم اس امر سے پناہ مانگتے ہیں کہ اپنے دین کے معاملے میں کسی قسم کی کمزوری اور خوشامد سے کام لیں کیونکہ اس میں ذلت ہے جو اللہ تعالی کے غضب کی طرف لے جاتی ہے- اے علی! کیا تم ہمیں قتل سے ڈراتے ہو؟ آگاہ رہو! اللہ کی قسم! میں امید رکھتا ہوں کہ ہم تمہیں تلواروں کی دھار سے ماریں گے تب تم جان لوگے کہ ہم میں سے عذاب کا کون مستحق ہے- Isi Tarah Ek Or Khawarji Leader Ka Bhi Khutba Padhein: أخر جوابنا من هذه القرية الظالم أهلها إلى بعض كورالجبال أو إلى بعض هذه المدائن منكرين لهذه البدع المضلة- ترجمہ: اس شہر کے لوگ ظالم ہیں اس لئے تم (اس شہر کو چھوڑ کر) ہمارے ساتھ پہاڑوں یا دوسرے شہروں کی طرف نکل جلو جہاں کے مکین ان گمراہ کن بدعتوں سے انکاری ہوں- Allama Ibn Asir Likhte Hain k Jab Sabhi Khawariji Sareeh Ibn Ufi Absi k Ghar Jama Huwe To Us Majlis Me Ibn Wahab Ne Kaha: اشخصوا بنا إلى بلدة نجتمع فيها لإنفاذ حكم الله، فإنكم إهل الحق- ترجمہ: ابن وہب نے کہا: اب تم ہمارے ساتھ کسی ایسے شہر کی طرف کوچ کرو جس میں ہم سب جمع ہو کر اللہ تعالی کا حکم جاری کریں کیونکہ اہل حق اب تم ہی لوگ ہو- Allama Ibn Asir Khawarijiyon Ka Woh Bayan Naqal Karte Hain Jo Hazrat Ali رضى الله تعالٰى عنه k Khat k Jawab Me Diya: فانك لكم تغضب لربك وإنما غضبت لنفسك، فان شهدت على نفسك بلكفر استقبلت التوبة، نظرنا فيما بيننا وبينك، وإلا فقط نبذناك على سواء أن الله لا يحب الخائنين- ترجمہ: اب تمہارا غضب اللہ کے واسطے نہیں ہے، اس میں تمہاری نفسانیت شریک ہے- تم اب بھی اگر اپنے کفر کا اقرار کرتے ہو اور نئے سرے سے توبہ کرتے ہو تو دیکھا جائےگا ورنہ ہم نے تم کو دور کر دیا کیونکہ اللہ تعالی خیانت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا- ⏩ALLMA IBN ASIR, AL KAMIL FI AL-TARIKH, JILD 3, SAFA 213, 214, 216. Khwarjiyon k Is Qaul Se Zahir Hota Hai k Woh Hazrat Ali رضى الله تعالٰی عنه Ki Mokhalfat Karte Huwe Khud Ko Tauheed Or Haq k Alambardar Samajhte The Or Hazrat Ali رضي الله تعالٰی عنه Ko Kufr-o-Shirk Or Bid'at Ka Nomaindah Mante The Bid'at-o-Shirk Ki Khabasat Is Tarah In Khwarjiyon k Zehan Me Bhari Thi k Is Ne Hazrat Ali رضي الله تعالٰی عنه k Shahar Tak Ko Bhi Is Khayal Se Chhod Diya k Yeh Bid'atiyon Ka Shahar Hai Or Pahadon, Sehraon Or Jangalon Me Ghaat Laga Kar Baith Gaye Jahan Woh Apne Mokhalfin Ko Pakad Kar Zulm-o-Sitam Ka Nishana Banate Or Unhe Qatl Kar Dete. Or Aaj Bhi Yahi Khwariji Or Us k Pairokar Hum Ahle Haq Ahle Sunnat Wal Jamat Per Shirk-o-Bid'at Ka Ilzam Lagate Hain Or Aaj Tak Is Batil Jamat Ki Pahchan Sirf Isi 2 Lafz (Shirk-o-Bid'at) Se Hoti Hi Aa Rahi Hai.
  11. ✨﷽✨ الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ Wahabiyon k Shaikhul Islam Nasiruddin Albani Ne Apni Tasneef Silsila Ahadees-e-Saheeha Me Dahshatgard (Terrorism) Or Dahshatgardi Se Motasir Jamat Ya Shakhs (Dr. Zakir Naik Ya In Jaiso k Followers) Ka Khula Rad Kiya Hai Albani Ki Zabani...... والمقصود أنهم سنؤا فى السلام سنة سيئه، وجعلوا الخروج على حكام مسلمين دينا" على مرالزمان والأيام رغم تحذير النبي ﷺ منهم فى أحاديث كثيرة، منها قوله ﷺ: الخوارج كلاب النار. ورغم أنهم لم يروا كفر" ابواحا" منهم، وإنما ما دون ذالك من ظلم و فجور وفسق. واليوم والتاريخ يعيد نفسه كما يقولون، فقد نبتت نابته من الشباب المسلم لم يتفقهوا في الدين إلا قليلا. ورأ وا أن الحكام لا يحكمون بما أنزل الله إلا قليلا، فرأ وا الخروج عليهم دون أن يستشير وا أهل العلم والفقه والحكمته منهم بل ركبوا رؤ و سهم أثار وافتنا" عمياء وسفكوا الدماء في مصر، وسوريا، والجزائر وقبل ذاليك فتنة الحرم المكي فخاالفوا بذلك هذا الحديث الصحيح الذي جرى عليه عمل الملسمين سلفا" وخلفا" إلا الخوارج. ترجمہ: مقصود یہ ہے کہ انہونے اسلام میں برے اعمال شروع کیے اور مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ مسلمان حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنا اپنا دین بنا لیا، باوجود اس کے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے بہت ساری احادیث میں ان دھشت گرد (خوارج) سے متعلق مسلمانوں کو خبردار کیا ہے- ان میں سے نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث مبارکہ بھی ہے کہ خوارج دوذخ کے کتے ہیں- اور باوجود اس کے کہ مسلمانوں نے ان سے واضح کفر ضاہر ہوتے ہوئے نہیں دیکھا مگر ان کا ظلم، فجور اور فسق ضاہر و عیاں ہے- اور جیسا کہ کہا جاتا ہے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے- پس ان خوارج سے مسلمان نوجوانوں کی ایک نسل پروان چڑھی ہے جو دین کا بہت کم فہم رکھتے ہیں- ان کے خیال میں حکمران اللہﷻ کے نازل کردہ احکام کے مطابق حکومت نہیں کرتے مگر ان میں سے کچھ (احکام نافذ کرتے ہیں)- پس وہ اہل علم، فقہاء اور اصحاب حکمت کے مشورے کے بغیر مسلم ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کرتے ہیں بلکہ وہ ان کے سروں پر سوار ہو گئے اور اندھا دھند فتنہ بپا کیا- انہوں نے مصر، شام اور الجزائر میں خون ریزی کی ہے اور اس سے پہلے حرم مکہ میں بھی فتنہ انگیزی کی- پس انہوں نے اس صحیح حدیث کی مخالفت کی جس پر سوائے خوارج کے متقدمین اور متاخرین مسلمانوں کا عمل رہا-
  12. ⏩ SALEHEEN QABR SE JAWAB DETE HAIN OR SALEHEEN HI AHLE QOBUR KI AWAAZ KO SUNTE HAIN⏪ Imamul Wahabiya Ibn Abdul Wahab Najdi Apni Tasnif AHKAM TAMANNI AL MAUT Me Ameeerul Momeneen Hazrat Umar Bin Khattab رضي الله تعالٰی عنه k Zaman-e-Khelafat Ka Ek Waqiya Naqal Karte Hain k Ibn Asakir Ne Lais k Katib Abu Saleh k Hawale Se Naqal Kiya Hai Jo k Yahya Bin Ayub Khazayi Se Rewayat Karte Hain Aap Ne Ek Aise Aadmi Se Suna Jo Zikr Karta Tha k Hazrat Umar رضي الله تعالٰی عنه k Waqt Me Ek Aisa Naujawan Ibadat Guzar Tha Jo k Aksar Masjid Hi Me Raha Karta Tha Or Hazrat Umar رضي الله تعالٰی عنه Us Ko Bahut Pasand Farmate The Or Us Ka Baap Bahut Budha Tha Jab Woh Naujawan I'sha Ki Namaz Padh Leta To Fir Apne Baap k Pass Apne Ghar Jata Us k Ghar Ki Raah Me Ek Aurat Ka Makan Tha Who Aurat Us Per Fareftah Ho Gayi Or Who Aurat Us k Raste Me Khadi Ho Jati Pas Woh Ek Raat Us k Pass Se Guzra To Woh Us Ko Phuslati Rahi Yahan Tak k Woh Us k Piche Chal Pada Or Us k Ghar Me Dakhil Hone Ki Niyat Se Chala To Achnak Us Ko Ibrat Huwi Or Gaflat Ka Parda Uth Gaya Or Khud Ba Khud Hi Us Ki Zaban Per Yeh Ayat Jari Ho Gayi إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ (Tarjama: Beshak Woh Jo Dar Wale Hain Jab Unhe Kisi Shaitani Khayal Ki Thes Lagti Hai Hoshiyar Ho Jate Hain Usi Waqt Unki Ankhein Khul Jati Hain. 》SURAH A'RAF, AYAT 201.) To Woh Naujawan Gash Kha Kar Gir Pada To Us Aurat Ne Apni Laundi Ki Madad Se Use Uthaya Or Us k Darwaze Per Rakh Diya Jab Woh Naujawan Apne Baap k Pass Na Pahuncha To Us Ka Baap Us Ki Talash k Liye Nikla To Dekha k Woh Jawan Gashi Ki Halat Me Darwaze Per Gira Pada Hai To Us Ne Apne Kuch Ghar Walon Ki Madad Se Us Ko Ghar Me Dakhil Kiya Jab Kuch Raat Guzarne Per Us Ko Afaqah Huwa To Baap Ne Pucha Beta Kya Huwa...? Us Ne Kaha Khair Hi Hai Baap Ne Kaha Main Puch Raha Hoon Batao To Us Ne Sara Waqiya Bayan Kar Diya Baap Ne Kaha Beta Tu Ne Kaun Si Ayat Padhi Thi...? To Us Ne Fir Wahi Ayat Padh Di Or Gash Kha Kar Gir Pada To Logo Ne Us Ko Hilaya Dekha To Woh Mar Chuka Tha Fir Logo Ne Us Ko Gusl Diya Or Ghar Se Le Gaye Dafan Kar Diya Subah Ko Yeh Waqiya Hazrat Umar رضي الله تعالٰی عنه k Samne Zikr Kiya Gaya To Us k Baap Ki Taziyat k Liye Tashrif Laye Or Farmaya Mujhe Kyu Ittela Na Ki...? Arz Kiya! Raat Thi Hazrat Umar رضي الله تعالٰی عنه Ne Farmaya Mujhe Us Ki Qabr Per Le Chalo Pas Hazrat Umar رضي الله تعالٰی عنه Ne Farmaya Aye Naujawan RAB ﷻ Ka Farman Hai وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ (Tarjama: Or Jo Apne RAB ﷻ k Huzur Khade Hone Se Darey Us k Liye Do (2) Jannatein Hain. 》SURAH RAHMAN, AYAT 46.) To Tere Sath Kya Ma'mla Kiya Gaya...? To Us Naujawan Ne Qabr k Under Se Awaaz Di k Mujhe Mere RAB ﷻ Ne Woh Jannatein Ata Kar Di Hai Yeh Us Ne Do (2) Martaba Kaha. ➡ IBN ABDUL WAHAB NAJDI, AHKAM TAMANNI AL MAUT, SAFA 141-142. Yahan Sama-e-Mauta Ka Masla Bhi Maloom Huwa Or Hazrat Umar رضي الله تعالٰی عنه Ka Aqida Bhi Maloom Huwa k Un Ka Bhi Yahi Aqida Tha k Ahle Qobur Sunte Bhi Hain Or Sun Kar Jawab Bhi Dete Hain Yeh Waqiya Hum Sab k Liye Nasihat Bhi Hai. Or Wahabiyon Tumhare Sine Me To Keel Thok Di Gayi Koi Fatawa Bhi Hai Ibn Abdul Wahab Najdi Per...???
  13. ⏩ ALLAH عزوجل NE NABI-E-KARIM ﷺ KO KYA OR KITNA ATA KIYA HAI ⏪ Qur'an-e-Pak Ki Ayat Suraَh الْكَوْثَر (Kausar) Me RAB ﷻ Ne Farmaya إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ Tarjama: Aye Mahboob ! Beshak Humne Tumhe Beshumar Khoobiyan Ata Farmayi To Tum Apne RAB k Liye Namaz Padho Or Qubani Karo Beshak Jo Tumhara Dushman Hai Wahi Har Khair Se Mahroom Hai. Ab Is Ayat إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ Ko Hazrat Imam Mojahid رحمة الله عليه k Qaul Se Jante Hain Haztat Imam Mojahid رحمة الله عليه Kaun Hain....??? Hazrat Imam Mojahid رحمة الله عليه Hazrat Ibn Abbas رضي الله تعالٰی عنه k Shagird Hain Or Taba'yi Hain Hazrat Imam Mojahid رحمة الله عليه Ne Hazrat Ibn Abbas رضي الله تعالٰی عنه Se سورة الْحَمْد Se Le Kar سورة الناس Tak 10 Martaba Tafsir Ka Dars Hasil Kiya Hai Yeh Imamul Mofassirin Hain Or Ibn Tamiyah Jaisa Shakhs Bhi Hazrat Imam Mojahid رحمة الله عليه k Bare Me Kahta Hai k Agar Tumhe Jahan Bhi Imam Mojahid رحمة الله عليه Ka Qaul Mil Jaye Wahi Tumhare Liye Kafi Hai Inhi Imam Mojahid رحمة الله عليه k Qaul Ko Ibn Jarir Tabri Ne Apni Tafsir Tabri Me Naqal Kiya Hai Imam Mojahid رحمة الله عليه Al-kausar الْكَوْثَر Ki Tafsir Me Farmate Hain k الْكَوْثَر الخير كُلَّه Hai ➡ TAFSIR-E-TABRI, SURAH AL KAUSAR, AYAT 1, JILD 24. Maloom Huwa k Har Khair ( خير ) Ka Kul (كُل) Ata Hai NABI-E-KARIM ﷺ Ko. Akhir Yeh Khair (خير) Hai Kya...??? ILM Ka Hona Khair (خير) Hai. Gaib Ka Janna Khair (خير) Hai. Mukhtar Hona Khair (خير) Hai. Sunna Khair (خير) Hai. Dekhna Khair (خير) Hai. Janna Khair (خير) Hai. NABI-E-KARIM ﷺ Sarapa Khair (خير) Hain ILM Khair (خير) Hai To كُل Hai. Gaib Ka Janna Khair (خير) Hai To كُل Hai. Mukhtar Hona Khair (خير) Hai To كُل Hai. Imam Mojahid رحمة الله عليه k الْكَوْثَر Ki Tafsir Se Maloom Huwa k Jitna Bhi KHAIR (خير) Hai Sab Ka KUL (كُل) Ata Kiya Hai RAB ﷻ Ne Apne HABIB-E-KARIM ﷺ Ko. Fir Hum Kaise Takhsis Kar Sakte Hain k Itna ILM Nahi Itna Hi Ata Kiya, Itna GAIB Nahi Itna Hi Jante Hain, Is Cheez k MUKHTAR Nahi Bas Itna Hi IKHTEYAR Hai. Hum To RAB ﷻ Ki Ata Karda Kalil (کلیل) Cheez Ka Shumar Nahi Kar Sakte Or Yahan To RAB ﷻ Ne Apne HABIB-E-KARIM ﷺ Ko الْكَوْثَر Ata Kiya Hai. Yaad Rahe Kalil (کلیل) Ki Zid Kasir (کثیر) Hoti Hai. Ahle ILm Hazraat Jante Hain k Kasir (کثیر) k Bad Aksar (اکثر) Hota Hai Aksar (اکثر) k Bad Kausar (كَوْثَر) Hota Hai Or Kausar (كَوْثَر) k Bad Al-Kausar (الْكَوْثَر) Hai.
  14. Yeh Hadees Sahih Muslim Kitabul Iman, Bab No. 10, Jild 1 Ki Hadees Hai Or Hadees No. 44-45 Hai Yeh Hai Mukammal Reference
×
×
  • Create New...