Jump to content

Maham Ansari

اراکین
  • کل پوسٹس

    14
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

About Maham Ansari

Previous Fields

  • فقہ
    Shia

Maham Ansari's Achievements

Apprentice

Apprentice (3/14)

  • First Post
  • Collaborator
  • Conversation Starter
  • Week One Done
  • One Month Later

Recent Badges

0

کمیونٹی میں شہرت

  1. 1.) AAP nay kaha kay علامہ آلوسی کی تفسیر میں تحریف موجود ہے to janab yay khyal apko ab aya hay? Ja-Alhaq to is say bari pari hay 2. ) Eik taraf aap kehtay ho kay: اور آپ جو احادیث پیش کر رہی ہیں ان سب میں علم غیب ذاتی کی نفی ہے نہ کہ عطای کی Aur ab kehta ho kay Ata na hona pehli ki baat hay aur ata hona baad ki baat. Yay kya mazak banaya huwa hay aap logo nay? 3. ) To kya may ab yay samjho kay Surah Luqman ki ayat 34 ab mansookh hay? 4. ) Ab nay apni peesh karda hadeeth may bhi khiyanat say kaam liya hay:Poori hadith to likh detay: . وفى الحديث عن ابن مسعود رضي الله عنه مرفوعاً: "أعطى نبيكم صلى الله عليه وسلم مفاتيح الغيب إلا الخمس ثم تلا قوله تعالى: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ Kyon jee?Yay Hadeeth to abhi bhi aap kay khilaf hay 5. ) Isi hadeeth say mutaliq may nay aap say sawal kiya tha jis ka jawab nahi mila. 6.) Kya May Peer Mehr Ali Shah Sahab ki baat mano ya Saeedi Sahab ki baat ka?
  2. Koi bhi jawab khud say nahi dena chahiyay.Jaha tak Surah Luqman ki ayat ka taluq hay to us ka zabardast jawab Allama Alusi Rahimahullah ki tafseer say peesh khidmat hay: وأنه يجوز أن يطلع الله تعالى بعض أصفيائه على إحدى هذه الخمس ويرزقه عز وجل العلم بذلك في الجملة وعلمها الخاص به جل وعلا ما كان على وجه الإحاطة والشمول لأحوال كل منها وتفصيله على الوجه الأتم، وفي «شرح المناوي الكبير للجامع الصغير» في الكلام على حديث بريدة السابق «خمس لا يعلمهن إلا الله» على وجه الاحاطة والشمول كلياً وجزئياً فلا ينافيه إطلاع الله تعالى بعض خواصه على بعض المغيبات حتى من هذه الخمس لأنها جزئيات معدودة، Aur jaha tak meri peesh karda hadeeth ka taluq hay uska jawab apki poori tehrer may nahi balkay ulta apkay Saeedi sahab nay jo chalaki ki hay woh mulahiza ho: Batai konsi hadith may istashna kay baghair aya hay?Poori hadeeth ko yaha uski sanad kay sath peesh karay. Iska Jawab Allama Alusi Rahimahullah nay surah luqman ki ayat 34 kay teht diya hay:Mulahiza ho: والذي ينبغي أن يعلم أن كل غيب لا يعلمه إلا الله عز وجل وليس المغيبات محصورة بهذه الخمس وإنما خصت بالذكر لوقوع السؤال عنها أو لأنها كثيراً ما تشتاق النفوس إلى العلم بها [Ruh al Ma`ani (15/477)] Aur phir التفسير الكبير/ الرازي may hay: يقول بعض المفسرين إن الله تعالى نفى علم أمور خمسة بهذه الآية عن غيره وهو كذلك لكن المقصود ليس ذلك، لأن الله يعلم الجوهر الفرد الذي كان في كثيب رمل في زمان الطوفان ونقله الريح من المشرق إلى المغرب كم مرة، ويعلم أنه أين هو ولا يعلمه غيره، ولأن يعلم أنه يوجد بعد هذه السنين ذرة في برية لا يسلكها أحد ولا يعلمه غيره، فلا وجه لاختصاص هذه الأشياء بالذكر وإنما الحق فيه أن نقول Apko asal may lafz كل say mughalta huwa hay: Dekhay Surha naml ki ayat 23 may ata hay: إِنِّي وَجَدتُّ امْرَأَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْشٌ عَظِيمٌ Ab iska aap kya matlab lengay? تفسير لباب التأويل في معاني التنزيل/ الخازن may hay: قلت لفظة كل لا تقتضي الشمول والإحاطة بدليل قوله تعالى وأوتيت من كل شي ولم تؤت ملك سليمان Aur aap logo ki yay muraad bhi poori hogai kay: Yay sab cheezy Loh-e-Mehfooz may likhi hay.Is say kisi ko inkar nahi. mod edit: merged 4 posts. please don't make consecutive posts. make a single post for all replies / use edit button for modification.
  3. میرے بھائیوں بزرگو اور دوستو! فریق مخالف کے اس مغالطہ (یعنی جن مقامات پر حضورصلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لئے غیب جاننے کی”نفی“ آجائے وہاں لفظ ”ذاتی “ کا استعمال کرکے اپنے موقف کا دفاع کیا جاسکے)پرسے پردہ اٹھا نے کے لئے ہم آپ کے سامنے ایسی صحیح احادیث پاک پیش کر رہے ہیں جن میں غیب کا ”اثبات “اور” نفی“ بھی ہے“ دیکھتے ہیں نیچے بیان کی گئی صحیح احادیث پاک کے جواب میں فریق مخالف کیا فرماتے ہیں؟؟؟ ​ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے :آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایامجھے ہر چیز کی چابیاں عطا کی گئیں ہیں مگر ان پانچ چیزوں کی عطا نہیں کی گئیں ،اللہ ہی کے پاس ہیں علم قیامت کا اور بارش نازل کرنے کا اور مافی الرحام کا خبیر تک (جو سورہ لقمان کی آخری آیتیں ہیں)(کنز العمال ج 6 ص 106 )(مسند احمد ج2 ص 85 )(درمنشور ج5 ص 170 )(تفسیر ابن کثیر ج 3 ص 454 )(امام سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں بسند صحیح خصائص الکبریٰ ج 2 ص 195 )(علامہ عزیزی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں قال الشیخ الحدیث صحیح (السراج المنیر ج2 ص79 )(علامہ آلوسی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں بسند صحیح (روح المعانی ج 21 ص 99 ) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (المتوفی32 ھ ) فرماتے ہیں: ” تمہارے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم غیب کے خزانے عطا کئے گئے ہیں مگر یہ پانچ امورعطا نہیں کئے گئے جو سورہ لقمان کی آخر میں ہیں“(مسند احمد ج 4 ص 438 ) نیز فرماتے ہیں کہ: ”نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم عطا کیا گیا ہے سوائے ان پانچ چیزوں کے (کہ ان کا علم کسی کوبھی عطا نہیں ہوا)(فتح الباری ج 1 ص 115 ۔اور ج 8 ص395 ۔جلد 13 ص 308 )(تفسیر ابن کثیر ج 3 ص 454)وقال ہذا اسناد حسن و در منشور ج 5 ص 170 ) ہمارا فریق مخالف سے سوال ہے کہ: کیا یہ احادیث پاک صحیح ہیں ؟؟؟ اگریہ احادیث پاک صحیح ہیں تو ان احادیث پاک میں بیان ہوا ہے کہ(مثال کے طور پر) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ ” حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے سب چیز کی چابیاں دی گئیں مگر ان پانچ چیزوں کی عطا نہیں کی گئیں“(جو سورہ لقمان کی آخری آیات ہیں) فریق مخالف فرمائیں گے کہ ”جن پانچ چیزوں کی چابیاں عطا ءنہیں کی گئیں“ کا بیان ہے اس سے مراد ”ذاتی “ ہے ”عطائی “ نہیں۔ پھر آپ جواب دیں کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”مجھے سب چیز کی چابیاں دیں گئیں ہیں “اس سے کیا مفہوم ثابت ہوتا ہے ؟ کیا جن چیزوں کی چابیاں عطا کئے جانے کا بیان آیا ہے وہ ”ذاتی“ کے لئے ہے ؟ (جبکہ ذاتی ہونے کا فریق مخالف بھی قائل نہیں) تو پھر ”عطائی “ کے لئے ہے ۔ (جیسا کہ ان احادیث پاک کے الفاظ سے ہی واضح ہو رہا ہے ”عطا کی گئیں“) تو پھر ان احادیث پاک میں حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے جن پانچ چیزوں کی چابیوں کی نفی کی ہے وہ کیا ہیں؟​
  4. Jee bilkul likha hay. Chalay hum khud hi Huzoor say hi is baat ki tasdeek kar letay hay: عن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال : أوتيت مفاتيح كل شيء الا الخمس إن الله عنده علم الساعة , الآية رواه احمد والطبراني بإسناد صحيح حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے : آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایامجھے ہر چیز کی چابیاں عطا کی گئیں ہیں مگر ان پانچ چیزوں کی عطا نہیں کی گئیں ،اللہ ہی کے پاس ہیں علم قیامت کا اور بارش نازل کرنے کا اور مافی الرحام کا خبیر تک (جو سورہ لقمان کی آخری آیتیں ہیں)(کنز العمال ج 6 ص 106 )(مسند احمد ج2 ص 85 )(درمنشور ج5 ص 170 )(تفسیر ابن کثیر ج 3 ص 454 )(امام سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں بسند صحیح خصائص الکبریٰ ج 2 ص 195 )(علامہ عزیزی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں قال الشیخ الحدیث صحیح (السراج المنیر ج2 ص79 )(علامہ آلوسی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں بسند صحیح (روح المعانی ج 21 ص 99 )
  5. May nay mutlaqan Ilm Ghaib par to sawal hi nahi kiya. Kya aap is ayat ko mantay hay ya nahi?Agar ha to phir is may kis cheez ki nafi kee ja rahi hay?( Tarjuma Molana Shah Rafiuddin Muhadis Dehlavi Rahimahulla ka hay).
  6. Kya aap log is ayat ka inkar kar rahay ho?Iska jawab hay aap logo kay pas? وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا
  7. دلیل نمبر1 1-surah inaam 59 وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِين اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتّہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتاہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں 2-Surah e Luqman 34. إِنَّ ٱللَّهَ عِندَهُ ۥ عِلۡمُ ٱلسَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ ٱلۡغَيۡثَ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡأَرۡحَامِ‌ۖ وَمَا تَدۡرِى نَفۡسٌ۬ مَّاذَا تَڪۡسِبُ غَدً۬ا‌ۖ وَمَا تَدۡرِى نَفۡسُۢ بِأَىِّ أَرۡضٍ۬ تَمُوتُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرُۢ بے شک الله ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہوتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس زمین پر مرے گا بے شک الله جاننے والا خبردار ہے یعنی علمِ قیامت "مفاتح الغیب " میں سے ہے اور اسے اللہ کے سوا اسکا علم کسی کے پاس نہیں ہاں اللہ نے جتنا بتا دیا ہے قیامت کے بارے میں جیسے قیامت کی نشانیاں وغیرہ۔۔۔
  8. ظاہر ہے کہ جو ایسے گستاخوں کی حمایت کرے ان کی وفات پر تعزیت کرے ان کے جنازے میں شریک ہو انہیں مسلمان سمجھے وہ بھی انہی کی طرح ہوگا?۔ اس حوالے سے ایک واضح جواب دے . ہاں یا نہ
  9. اس کا جواب طلب کرنے کا حق ہے میں نے سب سے پہلے سوال پوچھا میرا سوال اب بھی کھڑا ہے ظاہر ہے کہ جو ایسے گستاخوں کی حمایت کرے ان کی وفات پر تعزیت کرے ان کے جنازے میں شریک ہو انہیں مسلمان سمجھے وہ بھی انہی کی طرح ہوگا?۔ اس حوالے سے ایک واضح جواب دے . ہاں یا نہ حنیف قریشی سے امید کرتے ہیں کہ اگر ان کا شمار واقعی علماء حق میں ہوتا ہے تو سب سے افضل جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلہ حق بلند کرنا ہے حدیث نبوی پر ان کا ایمان ہے اور وہ دنیاکی چند روزہ زندگی او ر چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان جرات غیرت حمیت بیچنے والے نہیں ہیں تو خارجیوں گستاخوں دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے ان لوگوں کے متعلق بھی ایک ویڈیو بیان اسی طرح ریکارڈ کروائیں تاکہ ساری دنیا پر آپ کی انصاف پسندی اور جرات ظاہر ہوجائے۔ غضب خدا کا خارجیوں کے جنازے میں شرکت دہشت گرد سربراہ کے جنازے میں شرکت !!! .قریشی صاحب ,نعمان صاحب, احمد لاہورصاحب, خلیل رانا صاحب جوش خطابت کا اظہار کریں ایک ویڈیو بیان اسی طرح ریکارڈ کروائیں تاکہ ساری دنیا پر آپ کی انصاف پسندی اور جرات ظاہر ہوجائے۔ Bralvi hazrat tum to سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ho to phir munafqat kieun himat hay aishq sacha ho to lagao army chief par fatwa tuhmary iman ka pata chal jay ga. بنتے ہو وفادار تو وفا کرکے دکھاؤ کہنے کی وفا اور ہے... کرنے کی وفا اور...
  10. آل بریلویت کے موجودہ سربراہ مولانا اختر رضاخان ازہر ی لکھتے ہیں: بالکل اسی طرح شیطان نے حرمین طیبین یا عرب شریف میں داخل ہو کر وہاں سینکڑوں ہزاروں لاکھوں کو اپنا ہم نوا و ہم خیال تو بنالیا مگر شیطان کو منہ کی کھانی پڑی کہ اپنی حکمرانی اور دور دورہ کے ارادہ میں ناکام و نامراد رہا کہ وہاں کے سارے لوگ اس کے مطیع اور محکوم نہ ہوئے اور نہ قیامت تک ہوں گے لیکن بہرحال شیطان کے یہ جو ہزاروں لاکھوں ہم نوا اور ہم خیال ہیں ان پر اس کا کامل طور پر ہولڈ اور پکڑ ہے ‘‘۔ ( فتاوی بریلی شریف ،ص240) آل حرمین سعودی قاتل و غارت گر ہیں یہاں بریلویوں نے اہل عرب سعودیوں کو شیطان کا ہم نوا اور ہم خیال قرار دیا ہے معاذ اللہ۔آگے لکھتے ہیں : ’’حرمین شریفین میں موجودہ وہابیوں نجدیوں کی فتنہ سامانیوں پر تو عالم گواہ ہے ان کے ظلم و استبداد و قتل و غارت گری صحابہ کرام و بزرگان دین کے مزارات کی بے حرمتی پر تو چشم فلک نے بھی آنسو بہائے جس سے دنیا با خبر ہے ‘‘۔ ( فتاوی بریلی شریف ،ص243) آئمہ حرمین کافر و مرتد ہیں مفتی غلام محمد شرقپوری لکھتے ہیں امام اکعبہ اور امام مسجد نبوی عبد الوہاب نجدی اور دیگر عبارات کفریہ کے قائلین کو اپنا پیشوا مانتے ہیں اور ان کو کافر نہیں مانتے لہذا امام کعبہ اور امام مسجد نبوی کافر ٹھرے مرتد ٹھرے اور جو ان کو کافر نہ کہے وہ بھی کافر ہے اور ایسے ماموں کے پیچھے نماز پڑھنی ناجائز ہے اور ان کا ذبیحہ مردار ہے ‘‘۔ (کیا ہر فرقہ کے ہاتھ کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے ؟،ص22) بریلوی شیخ الحدیث والتفسیر فیض احمد اویسی صاحب لکھتے ہیں : امام حرم ( مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ ) ہمارے دور میں وہابی عقائد سے منسلک ہیں اس لئے برے عقیدے والے کی اقتداء میں نماز نہیں ہوتی ‘‘۔ (امام حرم اور ہم ،ص6) موصوف آگے لکھتے ہیں : ’’حرمین شریفین پر نجدیوں وہابیوں کا قبضہ ہے اور وہابی نجدی اپنے عقائد پر نہ صرف خود کاربند ہیں بلکہ ذرا برابر بھی کسی میں اپنے عقائد کے خلاف پاتے ہیں تو اس کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں ‘‘۔ ( امام حرم اور ہم ،ص8) آل سعود اور سعودی حکمرانوں کا استقبال کرنا کفر ہے توبہ و تجدید ایمان کرنا چاہئے معروف بریلوی عالم جن کا شمار صف اول کے بریلوی اکابر میں ہوتا ہے مولوی اجمل سنبھلی سے کسی نے سوال کیا کہ زکریا مسجد کیامام نے آل سعود کا استقبال کیا اور سعودی حکومت کے استحکام کیلئے دعا کی ایسے امام کے بارے میں شرعا کیا حکم ہے (ملخصا ) تو اجمل سنبھلی اس کا جواب دیتے ہیں : (۱)بلا کسی معذوری و مجبوری کے ابن سعود اور اس کے بیٹوں کے عقائد باطلہ حرکات نالائقہ پر مطلع ہوکر ان کہ نہ فقط ایسی تعریفیں اور استقبال و اعزاز کرنا بلکہ ان کے باطل مذہب کو صحیح قرار دینا ان کے اصولی اختلافات کو فروعی اختلافات بتانا کسی صحیح العقیدہ سنی المذہب شخص سے ممکن نہیں تجربہ شاہد ہے کہ ایسی حرکات ایسے افعال کسی گمراہ و بد دین نجدی سیرت سے صادر ہوں گے ۔۔۔۔امام زکریا مسجد پر نجدی کے کفری عقائد کو معمولی اختلافات کہنے اور باوجود اس کی ایسی ناپاک گستاخیوں کے اسے قابل ملامت و طعن اور لائق توہین و تذلیل نہ ٹھرانے کا جرم کم از کم ضرور عائد ہوتا ہے جو خود اس کے نجدی ہم عقیدہ ہونے اورصحیح معنی میں سنی المذہب نہ ہونے کا صاف اظہار کررہاہے لہذا اس امام مذکور پر توبہ و استغفار لازم و ضرور ی ہے ۔ (۲)بلا توبہ کے نہ اس کی امامت صحیح نہ اس کی اقتداء درست نہ فریضہ مقتدی ذمہ سے ساقط ہو ۔۔ (۳)امام مذکور کو باعلان عام علی روس الاشہاد توبہ کرنا اور تجدید ایمان کرنا اور اسکا تقریر و تحریرا اظہار کرنا ضروری ہے ۔ (فتاوی اجملیہ،ج4،ص20,21) نجدی وہابی سعودیوں کے گستاخانہ عقاید ایک جگہ نجدی وہابیوں سعودیوں کے عقائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : میری یہ لاٹھی محمد ( ﷺ ) سے بہتر ہے کیونکہ اس سے سانپ جیسی چیزوں کے مارڈالنے کا نفع حاصل ہوجاتا ہے اور محمد ( ﷺ ) مرگئے کہ ان کی ذات سے کسی طرح کا نفع نہ رہا وہ تو صرف قاصد (ڈاکیہ ) تھے ۔۔ہمارے نبی اور تمام انبیاء و مرسلین اور اولیاء علیہ و علیہم السلام کی توہین کرنا اور ان کے مزارات کو کھدوانا اور بعض مزارات اولیاء کو قضائے حاجت کی جگہ بنانے کا حکم ۔۔۔ الحاصل اس تفصیل سے یہ ظاہر ہوگیا کہ حدیث شریف میں مشرق سے جس راس الکفر کے نکلنے اور نجد سے جن فتنوں اور زلزلوں کے ظاہر ہونے کی جو خبر دی گئی تھی وہ راس الکفر محمد بن عبد الوہاب نجدی ثابت ہوا ‘‘۔ (فتاوی اجملیہ ،ص215,216) ظاہر ہے کہ جو ایسے گستاخوں کی حمایت کرے ان کی وفات پر تعزیت کرے ان کے جنازے میں شریک ہو انہیں مسلمان سمجھے وہ بھی انہی کی طرح ہوگا۔ علماء دیوبند کو حنیف قریشی خارجی سمجھتے ہیں معاذ اللہ اسی لئے ان کو قتل کرنے پر دو جنتوں کی بشارت بھی دے رہے ہیں تو ان کے اکابر نے سعودیوں کو بھی خارجیوں میں شمار کیا ہے لہذا ان سعودیوں کو مارنے والوں کو بھی دو جنتیں ملنی چاہئیں ملاحظہ ہو: فرقہ وہابیہ نجدیہ خارجیوں میں سے ہے ( فتاوی اجملیہ،ص217) محمد بن عبد الوہاب کے کارنامے گناتے ہوئے لکھتے ہیں : اس کا چھ صدی کے مسلمانو ں کو کافر ٹھرانا اور بہت کتابوں کو جلانا اور اس کا کثیر علماء اور عام و خاص لوگوں کا قتل کرانا اور ان کے خونوں اور مالوں کو مباح قرار دینا اور اللہ تعالی کیلئے جسم ظاہر کرنا اور ہمارے نبی اور تمام انبیاء و مرسلین اور اولیا علیہ و علیہم السلام کی توہین کرنا ۔ (فتاوی اجملیہ ،ص215) ایک اور مقام پرلکھتے ہیں : ’’یہ فرقہ وہانیہ نجدیہ خوارج میں سے ہے تو اس کے ثبوت کے لئے علامہ شامی کا ردالمحتار میں لکھ دینا نہایت کافی ہے دلیل ہے ‘‘۔ (فتاوی اجملیہ،ص219) نام نہاد طالبان کے متعلق ان کا یہی عقیدہ ہے کہ وہ ظالم ہیں اس لئے کہ ناحق مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں تو یہی عقیدہ سعودیوں کا بھی ہے اس لئے جو حکم طالبان کا ہونا چاہئے وہی ان سعودیوں کا بھی ہونا چاہئے جو فتوی طالبا ن کے حمایتیوں کیلئے ہو نا چاہئے وہی فتوی سعودی عرب کے حمایتیوں کیلئے بھی ہونا چاہئے ۔ تصویر کا دوسرا رخ اب ملاحظہ فرمائیں چند دن پہلے بقول رضاخانی بریلویوں کے خارجی ظالم طالبان دہشت گرد قاتل گستاخ وہابی سربراہ شاہ عبد اللہ صاحب مرحوم کا انتقال ہوا تو ان کے جنازے میں وزیر اعظم پاکستان جناب نواز شریف وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور دیگر اعلی سرکاری حکام نے سعودی عرب جاکر شرکت کی ان کا نماز جنازہ پڑھا۔ (روزنامہ ایکسپریس ،نوائے وقت ،دنیا ،جنگ کا مین پیج 24 جنوری 2015) غضب خدا کا خارجیوں کے جنازے میں شرکت دہشت گرد سربراہ کے جنازے میں شرکت !!! قریشی صاحب جوش خطابت کا اظہار کریں
  11. کہنے کی وفا اور ہے کرنے کی وفا کچھ اور ہے کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر پنڈی کے مولوی حنیف قریشی کا ایک ویڈیو کلپ گردش کررہا تھا جس میں وہ فرمارہے تھے کہ دہشت گردوں کا سب سے بڑا حامی ملک ریاض ہے کیونکہ اس نے اپنی مسجدوں میں دیوبندی مولوی رکھے ہوئے ہیں۔نیز دیوبندی خارجی ہیں معاذاللہ دہشت گرد ہیں ہمیں رکھو جو یہ فتوی دیں گے کہ انہیں قتل کرنے والے کو دو جنتیں ملیں گی ۔ (ملخصا) العیاذباللہ جہاں تک دہشت گردی کی بات ہے تو علماء دیوبند پر پلیٹ فارم پر اس کی سختی سے تردید کرچکے ہیں اس وقت یہ ہمارا موضوع نہیں ۔اس وقت ہمارا مقصود صرف یہ ہے کہ اگر ملک ریاض بیچارہ اس وجہ سے مطعون ہے کہ اس نے خارجی دہشت گردوں کی سرپرستی کی ہے تو ہم ملک ریاض سے بھی بڑے خارجی و دہشت گرد بریلوی مسلک کے فتاوی کی روشنی میں پیش کرنے جارہے ہیں جن کی سرپرستی حکومت پاکستان و پاک فوج کررہی ہے اور حنیف قریشی سے امید کرتے ہیں کہ اگر ان کا شمار واقعی علماء حق میں ہوتا ہے تو سب سے افضل جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلہ حق بلند کرنا ہے حدیث نبوی پر ان کا ایمان ہے اور وہ دنیاکی چند روزہ زندگی او ر چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان جرات غیرت حمیت بیچنے والے نہیں ہیں تو خارجیوں گستاخوں دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے ان لوگوں کے متعلق بھی ایک ویڈیو بیان اسی طرح ریکارڈ کروائیں تاکہ ساری دنیا پر آپ کی انصاف پسندی اور جرات ظاہر ہوجائے۔ آگے ملاحظہ ہو آرمی چیف نے سعودی سفارت خانہ جاکر شاہ عبد اللہ کی وفات پر تعزیت کی اور اپنے تاثرات لکھے شاہ عبد اللہ کی وفات عالمی سانحہ ہے آرمی چیف۔ (29جنوری 2015،ایکسپریس،جنگ،نوائے وقت ) قریشی صاحب وقت امتحان ہے ڈرئے مت موت تو آنی ہے پھر حق کلمہ کہنے کی پاداش میں موت آجائے تو اس سے بہتر موت کیا ہوگی اس لئے ہمت کریں۔اب امید کرتے ہیں کہ قریشی صاحب جلد سے جلد خارجیوں کے ان حماتیوں کے خلاف بھی ایک بیان ریکارڈ کروائیں گے اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو عوام سمجھ جائے کہ امریکی ڈالروں پر پلنے والے ان جمعراتی مولویوں کو پاک فوج پاکستان کی عوام کی نظروں میں علماء دیوبند کی عظمت ہضم نہیں ہورہی ہے اور وطن کی محبت نہیں بلکہ دل کا بغض ایسے بیانات کرنے پر ان کو ابھارتا ہے ۔
  12. بریلوی علماءکہتےہیں کہ ہم محمد کو نبی نہیں مانتے۔پلیزلازمی دیکھیۓ .................................
×
×
  • Create New...