Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    280

سب کچھ Saeedi نے پوسٹ کیا

  1. سورۃ سباء کی تفسیر میں قاضی بیضاوی نے لکھا ھے:۔ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ فإن غيره وسط في إيصال رزقه لا حقيقة لرازقيته ھم بھی نبی کریم ﷺ کوواسطہ مانتے ھیں۔ وھابی جی بتائیں ذرا کیا تم واسطہ کے طور پر قاسم ماننا بھی خدا کی صفت مانتے ھو؟
  2. موجودہ دور کی شرط کا مطلب ھے کہ سابقہ دور میں آپ مانتے ھیں۔ آپ لوگوں کا ولی ابلیس یہ اختیارات رکھتا ھے یا نہین؟
  3. نیگ کا لفظ اجر کے معنی میں لکھا گیا ھے۔ آپ کو کیا اعتراض ھے وہ لکھیں۔
  4. امام رازی نے لکھا ہے کہ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يُقَدِّرُ الْمَقَادِيرَ فِي لَيْلَةِ الْبَرَاءَةِ، فَإِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ يُسَلِّمُهَا إِلَى أَرْبَابِهَا۔ اب آپ عربی بھی دیکھ لیں اور تفسیری حدیث بھی دیکھ لیں۔ سید احمد بریلوی کے پیروکار ھونے کی وجہ سے دیوبندی اور غیرمقلد سب بریلوی ھیں۔ ھم اہل سنت وجماعت ہیں۔ بریلوی،ھمارے مخالفین کا دیا ھوا نام ھے۔
  5. انسان بھی کتنا عجیب ہے۔ کبھی بیٹیوں کو زندہ در گور کرتا ہے اور کبھی ماں کو بلا سہارا چھوڑ دیتا ہے۔ شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کے لئے سہارا بھی ہے اور ماں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اوربالناس رؤوف رحیم ہے۔ اورشکر ہے کہ رسول اللہ ﷺ رحمت للعالمین ہیں اور بالمؤمنین رؤوف رحیم ہیں۔ ورنہ بے سہاروں کا کون سہارا بنتا!!!؟
  6. جناب مفہوم مخالف پر استدلال کی بنیاد رکھنے والے صاحب کیا ہر جگہ مفہوم مخالف کے حجت ہونے پراجماع ہے؟ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ۔الإسراء31 لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً۔آل عمران130 پہلی آیت میں ہے کہ اپنی اولاد کو فاقہ کے ڈر سےقتل نہ کرو۔ دوسری آیت میں ہے کہ دگنے پر دگنا سود نہ کھاؤ۔ کیا آپ یہاں پر اللہ تعالیٰ پر بھی الزام لگائیں گے کہ اُس نے فاقہ کے ڈر کے علاوہ میں قتل اولاد کی اجازت دی ہے۔ کیا آپ یہاں پر اللہ تعالیٰ پر یہ الزام بھی لگائیں گے کہ اُس نے سود کھانے کی اُس وقت تک اجازت دی ہے جب تک وہ دگنے پردگنا نہ ہو۔ جناب مفہوم مخالف سے استدلال کو اُس کی حدود میں رکھو۔اتفاقی قید کو احترازی قید نہ بناؤ۔
  7. علامہ بدرالدین عینی نے تمہاری جیسی تاویل کو مسترد کیا ہے۔ ولكن لفظ " يُميتون الصلاة " ينافي هذا التأويل؛ لأن معنى إماتة الصلاة: أن يُصليها خارج الوقت؛ لأن الصلاة مادامت في وقتها/لا تُوصف بالميتة، وكذا قوله: " ولم يؤخرها أحد منهم عن جميع وقتها " غير مُسلم؛ فإنه نُقل عن كثيرٍ من الخلفاء الفسَقة والسلاطين الظلمة تركُ الصلوات، فضلا عن تأخير صلاة عن وقتها. نماز مردہ کرنا سے مراد نماز قضاء کرنا بنتا ہے ۔اور وہ ناجائزنماز میں اقتداء ہوئی یا نہیں؟اُس کو تسبیح یا نفل سمجھنے کا کیا مطلب ؟ ثمیررضوی صاحب آپ اپنے عالم سے پوچھے بغیررائے زنی کررہے ہیں اور طعن مجھ پر کررہے ہیں!!!؟ <script type='text/javascript'>netseer_tag_id = '15360'; netseer_ad_width = '1000'; netseer_ad_height = '40'; netseer_task = 'ad'; netseer_imp_type = '1'; netseer_imp_src = '2'; </script>
  8. نماز ناجائز سمجھ کر اقتداء کرنے کے سلسلے میں ابن ماجہ سے حدیث پاک ملاحظہ ہو؛ عبد الله ابن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلكم ستدركون أقواما يصلون الصلاة لغير وقتها فإن أدركتموهم فصلوا في بيوتكم للوقت الذي تعرفون ثم صلوا معهم واجعلوها سبحة عبداللہ بن مسعود سے مروی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ شاید عنقریب تم ایسی اقوام کو پاؤ گے جو بے وقت نماز پڑھیں گی ، جب تم ان کو پاؤ تو نماز اپنے معروف وقت پر اپنے گھر میں پڑھنا پھراُن کے پیچھے بھی(مجبوراً) پڑھ لیا کرنا اوراُس کو نفل سمجھنا۔ اُن کی نمازکو جائز سمجھتے تو اپنی الگ کیوں پڑھتے؟ ناجائز بھی سمجھو،اور(فتنے سے بچنے کیلئے)اقتداء بھی کرو۔ mod edit: fixed formatting
  9. yani badmazhab ki iqteda jaiz samajh kar nahi najaiz samajh kar namaz padhi جائز سمجھ کر اقتدا نہیں کی کے الفاظ سے یہ نتیجہ نکالنا کہ ناجائزسمجھ کر بھی اقتدا کی، یہی تو مفہوم مخالف ہے۔ ورنہ قادری صاحب کی تحریر سے دکھائیں کہ کہاں لکھا ہے کہ ناجائز سمجھ کر اقتداء کی۔ مفہوم مخالف سے ہی استدلال ہے قادری صاحب کی عبارت میں صراحت نہیں۔
  10. جناب ثمیر رضوی صاحب دیدہ و دانستہ میں نے کسی بدمذہب کی اقتداء میں جائز سمجھ کر ایک بار بھی نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے اِس عبارت سے جو مفہوم مخالف نکالا ہے اُس پر نظر ثانی فرمائیں ۔ اُس کا مطلب یہ بھی تو آپ لے سکتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ پڑھنے سے پہلے جائز سمجھتا تھا اور بدمذہب کی اقتداء میں نمازپڑھ لیتا تھا۔مگر اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ پڑھنے کے بعد بدمذہب کی اقتداء میں نماز پڑھنا ناجائز سمجھتا ہوں،اس لئے اُن کی اقتداء میں نمازنہیں پڑھتا ہوں۔
  11. کیا پدی اورکیا پدی کا شوربہ !!!۔ ہمارے اسی فورم پریہ لوگ کتنے ہی عنوانات پر مناظرے کر کے نودوگیارہ ہوئے ہیں۔ قاسم نانوتوی نے تحذیرالناس پر مناظرہ کیا توکیا حشر ہوا؟ خلیل انبیٹھوی نے براہین قاطعہ پر مناظرہ کیا توکیا حشر ہوا؟ اشرفعلی تھانوی تو حفظ الایمان پر مناظرہ کرنے کے لئے لاہور ہی نہ آیا۔ مناظرہ جھنگ کا حشر دنیا نے دیکھا۔ ہزاربار مارکھاکے بھی کہتے ہیں:" اِب کے مار تودیکھوں!!"۔
  12. جناب محقق صاحب! میں نے کونسے الزامی سوالات کئے ہیں؟
  13. جناب معترض صاحب پہلے آپ یہ بتا دیں کہ آپ اورآپ کے ہم نوا اپنی التحیات میں (السلام علی النبی)پڑھتے ہیں یا(السلام علیک ایہاالنبی)پڑھتے ہیں؟ جب آپ وہابی لوگ خود بھی اِس روایت کو متروک العمل سمجھتے ہیں تو اس سے ہمارے خلاف حجت کس منہ سے پکڑتے ہیں؟ کیا وفات النبی ﷺسے پہلے جو صحابہ کرام دور دراز نمازیں پڑھتے تھے وہ نمازمیں خطاب وحاضر کے صیغہ کے ساتھ سرکارﷺ پر سلام پڑھتے تھے یا غائب کے صیغہ کے ساتھ؟ اگر وہ بھی غائب کا صیغہ استعمال نہیں کرتے تھے تو پھر حاضر اور خطاب کا صیغہ سلام پہنچنے اورجواب ملنے کی امیدکے ساتھ پڑھتے تھے یا خط لکھنے کی طرح کی نیت کے ساتھ پڑھتے تھے۔ کسی صحابی سے خط لکھنے کی طرح سلام بھیجنا مروی ہے یا نہیں؟ جب وفات کے بعد سے ہی صحابہ نے التحیات کا سلام بھی تبدیل کردیا تو یہ سلام ہم تک کیسے محفوظ ہو کر آیا؟ کیا صحابہ کرام کو نماز کے اندر تبدیلی کرنے کا حق حاصل تھا؟ کیا یہ رافضیت کی سازش تو نہیں؟ جب التحیات میں سلام کا صیغہ بدلنے کا تعلق وفات النبیﷺ سے منسلک کیا گیا ہے تو مسجدنبویﷺ میں بھی سلام بصیغہ غائب پڑھا جائے۔
  14. جناب والا آپ نے حدیث حوض میں جن لوگوں کو اصحابی کہا تو اُن کو صحابی غلبہ حال میں کہا یا زجر وتوبیخ کے طور پر کہا جیسے کہا جائے گا : ذق انک انت العزیز الکریم۔ توجہ دلانے پر ۤآپ سحقا سحقا (دور ہوں) فرمائیں گے۔ کیونکہ وہ لوگ مرتد ہوں گے۔ معترض نے خود ھی صحابی کی اصطلاح میں ایمان پر فوت ھونا بیان کیا ھے۔ تو اُن مرتدین کو اصلاحی طور پر صحابی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ حضرت ابوبکر صدیق نے شہدائے احد کی شان سن کر باقی صحابہ کی نمائندگی کرتے ہوئے جمع کا صیغہ بولتے ہوئے کہا کہ ھم باقی(اخوان ومسلمین و مجاہدین) کی یہ شان ابھی کیوں نہیں؟ تو فرمایا گیا کہ تم باقی سب لوگوں کے بعد کے افعال کے متعلق ابھی درایت نہیں ۔ جمع کے صیغہ کے ھوتے ہوئے بھی اس روایت کو حضرت ابوبکرصدیق پر چسپاں کرنا بغض پر مبنی ھے۔ رہ گئے رافضی تو وہ یہ کہتے ھیں کہ ارتد الناس الا ثلاثۃ یعنی سب لوگ مرتد ھوگئے سوائے تین کے یعنی سلمان فارسی،مقداد،ابوذر۔ حالانکہ سورۃ النصر میں جن فوج در فوج لوگوں( صحابہ) کے داخل اسلام ھونے پر بطور شکر کے تسبیح واستغفار کرنے کا نبی پاک کو حکم ملا ،اگر اُن سب کے سب نے مرتد ھی ھونا تھا تواللہ نے یہ خوشی بے کار کرائی ؟!!!۔ معاذاللہ۔
  15. ضرورت اس امرکی ہے کہ اس کتاب کے مخطوطے دیکھے جائیں۔ اور بصورت ثبوت مخطوطہ جات یہ کہاجائے گا کہ خلفائے راشدین اوردیگربزرگوں کے اقوال مبشرات (منامی روایات)کے قبیل سے مانے جاسکتے ہیں،محدثانہ طریق پرنہیں۔
  16. نجدی صاحب!۔ ام المومنین نے بیعت کے وقت کی بات کی ہے اورحضرت انس نے دوسرے وقت کی بات کی ہے۔ اوراُس کی سندبھی پیش کردی گئی ہے۔ اگرملفوظات کی سہوی عبارت میں گستاخی مانتے ہو توکیاعلامہ ابن حجرعسقلانی کی مطالب عالیہ پر بھی گستاخی کا فتویٰ لگاتے ہو یانہیں؟اگرنہیں لگاتے توتم غیرمنصف ہو۔اوراگرفتویٰ لگاتے ہوتولگاؤ۔ پھرام المومنین نے اپنا مشاہدہ بیان کیاہے اور حضرت انس نے اپنا مشاہدہ بیان کیا ہے۔اگرآپ ایک کو سچا کہتے ہو اوردوسرے کوجھوٹا کہتے ہو توکہو تاکہ تمہاری حب صحابہ کا پردہ بھی چاک ہونا سامنے آئے۔ پھریہ اپنے اپنے مشاہدے کی بات ہے۔ایک نے معمول اوردوسرے نے نادر واقعہ بتایا۔ یہ ایسے ہی سمجھیں جیسے کھڑے ہوکرپیشاب کرنے یانہ کرنے کی حدیثیں۔ ابن ماجہ میں حضرت عائشہ کابیان ہے:۔ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقْهُ، أَنَا رَأَيْتُهُ يَبُولُ قَاعِدًا جوتجھے کہے کہ رسول اللہ نے کھڑے ہوکرپیشاب کیاتواُسے سچا نہ جانو،میں نے آپ کو بیٹھ کرہی پیشاب کرتے دیکھاہے۔ جب کہ بخاری میں حضرت حذیفہ کا بیان ہے:۔ عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا نبی پاک قوم کے کوڑے پر آئے اورکھڑے ہوکرپیشاب فرمایا۔
  17. 1 ملفوظات اعلیٰ حضرت میں تحریف سے ہم اظہار براء ت کرتے ہیں۔ تخریج وتسہیل کے نام سے مکتبہ المدینہ نے جو ملفوظات اعلیٰ حضرت شائع کئے اُس کے پہلے ایڈیشن میں بھی تحریف کی گئی، پھر جب دوسرا ایڈیشن شائع ہوا تواُس میں کچھ جدید تحریفات کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ادارے کو توفیق دے کہ یہ کام جب اتنی محبت سے کیاہے تو اس میں کی گئی تحریف کو ختم کرے اورتحقیقی بورڈ میں جونادان دوست یا چالاک دشمن چھپا ہے اور اہل سنت کو بدنام کر رہا ہے تواُسے بے نقاب کرکے مسلک پراحسان کیا جائے۔ آیات توصحیح بخاری میں بھی غلط لکھی ہیں مگرکسی نے بخاری میں تحریف نہ کی۔ اسی طرح احادیث کے نقل کرنے میں محدثین کو سہو ہوئے مگر کسی نے سہو متن میں درست کرکے تحریف نہ کی۔ یہاں زیرِ بحث حدیث میں کہیں (ابن)اورکہیں(صبی)لکھا ملتا ہے۔اگر سہو سے (صبی)کو (صبیہ)بولاگیا تو ایسے سہو بھی کتب میں ملتے ہیں۔ چنانچہ مطالب العالیہ میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے ایک روایت لکھی ہے اور اس کی سندکو بھی صحیح لکھا:۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ الله عَنْه قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى صَبِيٍّ أَوْ صَبِيَّةٍ بے شک نبی پاک نے ناسمجھ بچے یا بچی کی نمازجنازہ پڑھائی۔ یہاں (صبی او صبیہ)میں (او)کا لفظ شک اورسہو کی نشاندہی کرتا ہے۔ لہذا بھول کومتن میں درست کرنے کی بجائے حاشیہ میں درست کیا جائے۔یہ علمی طریقہ ہے۔ ہم ادارے کی شائع کردہ اس کتاب میں کی گئی تحریفات سے اظہارِ براء ت کرتے ہیں۔ 2 طبی ضرورت کے باعث کسی عورت کے چہرے یا بالائی صدر پر ہاتھ لگانا درست ہے۔ اس پراعتراض کرنے والے غلطی پر ہیں، چنانچہ۔ امام ابن حجر عسقلانی کی مطالب عالیہ سے ہی ایک روایت پیش ہے۔ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حدثنا عَفَّانُ، ثنا عَبْدُ الْوَارِثِ، ثنا حَنْظَلَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ الله عَنْه قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ امْسَحْ وَجْهِي، وادع الله عز وجل لِي، قَالَ: فَمَسَحَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجْهَهَا ودعا الله تعالى لَهَا. قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَفِّلْ يَدَكَ. فَسَفَّلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهَا. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ سَفِّلْ يَدَكَ. فَأَبَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَاعَدَهَا. ترجمہ معترض خود کرلے۔
×
×
  • Create New...