Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    280

پوسٹس ںے Saeedi کیا

  1. On 9/26/2019 at 9:55 PM, ghulamahmed17 said:

    کہانی نہیں سنائیں محترم

    مجھے فقط

    " (کان شدید التشیع) "

    ابن حجر عسقلانی کا یہ قول دیکھائے

    یا لکھیں کہ میں نے جھوٹ بولا تھا ۔

    صرف اس قول کا جواب لکھیں ؟

    ابن حجر کا ہے یا نہیں ہے ؟

     

    آپ کی کسی کہانی پر بھی بغیر کتاب کے کوئی یقین نہیں ، اپنا لکھا ہوا ثابت کر دیں ۔

    -------------

    کہانی اور بحث کا فرق کرو، پھر یہ ارشاد سنانا۔

    میں نے ابوعبداللہ الجدلی کے متعلق ابن حجر عسقلانی کا فیصلہ پہلے تقریب التہذیب کے حوالے سے لکھا تھا (رمی بالتشیع)

    بعد کی پوسٹ میں اس دعویٰ کی دلیل میں (کان شدید التشیع) کا قول پیش کیا جو ابن حجر ھی نے لکھا اور ابن سعد کے حوالے سے لکھا۔

    آپ کو بات سمجھ نہیں آتی یا دھوکہ دہی کے جذبہ نے آپ کو نا سمجھ کر دیا ہے ۔ کیا آپ کو پہلے ابن سعد اور پھر ابن حجر کے الفاظ میرے کلام میں نظر نہیں آتے؟

  2. On 9/26/2019 at 10:03 PM, ghulamahmed17 said:

     

     

    جناب محترم سعیدی صاحب اس کو ثابت کریں ۔

    اپنی باتوں سے نہیں  کتابوں کے ساتھ 

    آپ کے عقیدے میں

    کیا حضرت علی مرتضیٰ کے نزدیک

    حضرت عثمان کے خون کا قصاص نہیں بنتا تھا؟

  3. 1-کیا  ابن حجر عسقلانی نے ابن سعد والی شدید التشیع کی جرح لکھی یا نہیں؟

    2-  کیا اسی جرح کی بنیاد پر رمی بالتشیع کا فیصلہ لکھا یا نہیں؟ 

    3-رمی بالتشیع ھونے کے بعد اس کی تشیع پرور روایت کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟

  4. قصاص کا مطالبہ تو حضرت علی اور حضرت معاویہ دونوں کے نزدیک حق تھا۔

    اختلاف یہ تھا کہ

    حضرت معاویہ کہتے تھے:پہلے  عثمان کا قصاص پھر علی کی بیعت۔

    مگرحضرت علی فرماتے تھے : پہلے علی کی بیعت پھرعثمان کا قصاص۔

    اسی سے تمہاری دونوں باتوں کا جواب ہو جاتا ہے کہ قصاص کا مطالبہ درست تھا یا نہیں؟ اور حضرت علی کو قاتلین عثمان میں وہ داخل مانتے تھے یا خارج مانتے تھے۔

    ندویوں کے متعلق ہمارا موقف کوئی اچھا نہیں ہے۔

    انوار اللہ فاروقی نے مقاصدالاسلام میں جو کچھ لکھا،بغیر ثبوت کے لکھا،اور اس کی حیثیت الزام سے زیادہ نہیں۔

    تاہم اُس نے جس بات کو خیال لکھا تھا،تم نے اُسے اُس کا عقیدہ لکھ کر اُس پر بھی جھوٹ بولا ہے۔

     

    maqasid.jpg

    • Like 1
  5. جناب قاسم صاحب

    آپ نے میرا مؤقف پڑھا ہوتا تومجھ پرجھوٹ نہ بولتے۔ شدیدالتشیع کے الفاظ پہلے ابن سعد نے  لکھے پھراُن سے علامہ ابن حجر عسقلانی نے لکھے اور فیصلہ رمی بالتشیع کا دیا اور ہمارا استدلال اس کے فیصلہ سے تھا ۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    7 sept
     حضرت ام سلمہ ؓ   کی روایت کا مدار ابو عبداللہ الجدلی پر ہے اور

    ابن حجر عسقلانی نے اس کے متعلق لکھا : رمی بالتشیع

    محمد بن سعد نے اسے شدید التشیع قرار دیا۔

    ایسے الزام علیہ کی ایسی روایت

    جس سے وہ اپنے مذہب کی تائید کر رہا ہو،حجت نہیں ہوتی۔

    8 sep

     ابوعبداللہ الجدلی

    پر الزام بتانے والا مولانا محمد علی رضوی نہیں

    بلکہ حافظ ابن حجر عسقلانی اور ابن سعد ہیں۔

    9 sep

    ابوعبداللہ الجدلی کو

    طبقات ابن سعد میں پھر تہذیب التہذیب عسقلانی میں " کان شدید التشیع" لکھا ھے۔

    پھر تقریب التہذیب عسقلانی میں " رمی بالتشیع" لکھا گیا ھے۔

    حافظ ذھبی نے میزان الاعتدال میں اسے بغض رکھنے والا شیعہ(شیعی بغیض) کہا ھے۔

    ابن قتیبہ نے المعارف میں اس کا شمار غالی رافضیوں میں کیا ھے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اب اگر خوف ِ خدا ہے تو جھوٹ بولنے سے باز آؤ۔

     

  6. قاسم صاحب میں نے کہا تھا کہ

    جس ثقہ راوی  پر بدعتی عقیدےکا الزام ہے تو ایسے الزام علیہ کی ایسی روایت

    جس سے وہ اپنے مذہب کی تائید کر رہا ہو،حجت نہیں ہوتی۔

    1

    آپ بتائیں کہ یہ اصول آپ مانتے ہیں یا نہیں؟

    2

    آپ بتائیں کہ زیرِبحث راوی ، الزام علیہ ہے یا نہیں؟

    3

    خلافِ اصول،کسی روایت کی تصحیح حجت ہوگی یا تسامح؟

    4

    برسبیل تسلیم، (سب) سے مراد (تخطئہ)کیوں نہیں لیا جا سکتا جیسا کہ شارحین ِ حدیث نے لیا؟

  7. On 9/24/2019 at 5:10 AM, ghulamahmed17 said:

     آپ کا یہ لکھنا کہ  " علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔"

    میری پانچ کتابوں کے حوالہ جات ہضم کر گئے صرف  یہ لکھ کر کہ بغیر سند  کے لکھی ہیں ۔

    تو جناب آپ سند سے ثابت فرما دیں  کہ معاویہ علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ،

    نہیں سمجھتا تو یہ  قاتلین کو پناہ دینے اور حوالے کرنے کا مطالبہ کیوں ؟ جب کہ وہ خود  قصاص عثمان کو بہانہ بنا کرخلیفہِ راشد کی بیعت کا انکار کر چکا تھا ۔ سند سے ثابت فرما دیں کہ وہ حضرت علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ۔

    اور دوٹوک الفاظ میں لکھیں کہ کیا معاویہ کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ درست تھا یا غلط تھا ؟

    1

    جناب معاویہؓ کا حضرت علی ؓ سے قاتلوں کو سپرد کرنے یا قصاص لینے  کے مطالبہ سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ معاویہ ؓکے نزدیک قاتل اور ہیں مگر مولاعلی ؓاور ہے۔سند اس کی علامہ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک بھی معتبر ہے۔ اس کے مقابلے پر چند بے سند حوالے پیش کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

    2

    قاتلوں سے علیؓ کے الگ ہونے کے اس دعویٰ کی تائید ہم نے معجم طبرانی سے پیش کی تھی کہ حضرت معاویہؓ کے نزدیک حضرت علیؓ پر لعنت بھیجنے والے پر لعنت بھیجنا درست ہے جبکہ قاتلین ِ عثمان ؓپر لعنت بھیجنے کے وہ قائل ہیں، پس ثابت ہوا کہ حضرت معاویہؓ کے نزدیک حضرت علی ؓقاتلین ِ عثمانؓ سے خارج ہے۔

    3

    اب ہم مزید تائید تمہارے معتبر راوی  ابومخنف لوط بن یحییٰ کے بیان سے پیش کرتے ہیں:۔

    فذكر هشام ابن مُحَمَّدٍ، عن أبي مخنف الأَزْدِيّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سعد أَبُو المجاهد الطَّائِيّ، عن المحل بن خليفة الطَّائِيّ، ۔۔۔۔ وصاحبكم يزعم أنه لم يقتله، فنحن لا نرد ذَلِكَ عَلَيْه

    (تمہارے معتبر راوی ابومخنف کو بھی  یہ تسلیم کرنا پڑاکہ

    امیر معاویہؓ نے کہا ):۔ اور تمہارے صاحب(علیؓ) کا کہنا ہے کہ اُس نے عثمانؓ کو قتل نہیں کیا ہے،پس ہم بھی (اب) اُس کی بات کی تردیدنہیں کرتے۔

    (متعدد کتب)

  8. پانچ کتابوں کو پیش کیا، سند ایک میں بھی نہیں مل سکی۔ کتاب کے مصنف سے لے کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تک سند ھی پیش نہیں کر سکتے،  سند کا صحیح یا حسن ھونا تو بعد کی بات ہے ۔ پانچ نہیں بلکہ پانچ سو کتابوں کی ورق گردانی کرو۔ الزام تو مل سکتا ھے مگر ثبوت وسند نہیں ملیں گے ۔

    --------------------------------------------

    امیر معاویہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں پر لعنت بھیجتے تھے

    اور

    حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر لعنت بھیجنے والے پر بھی لعنت کے قائل تھے۔(حوالہ اوپر دیا جا چکا ہے) ۔

    پس ثابت ھوا کہ

    وہ حضرت علی کو قاتلین عثمان میں کسی طرح بھی شمار نہیں کرتے تھے ۔

    • Like 1
  9. جناب قاسم علی صاحب

    1۔ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے متعلق فرمایا کہ (فاتوا علیا فقولوا لہ یدفع لنا قتلۃ عثمان) علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔

    فتح الباری میں ابن حجر عسقلانی نے اسے بسند جید لکھا ھے۔

    اس کے مقابلے میں آپ کے حوالوں میں سند جید تو کیا ملنا تھا، سرے سے سند ھی نہیں ملتی۔

    اس حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک قاتلین عثمان اور ہیں ،اور علی اور ھے۔

    2۔ حجر بن عدی کے دعوی اور عمل میں فرق موجود ہے جو اُن کے دعویٰ پر  سوالیہ نشان ھے۔

    3۔ بغاوت کی چوتھی قسم لکھا تھا، آپ نہ پڑھیں تو میں کیا کروں؟

    4۔ ایک روایت کے مجہول راوی کی جہالت تو دور کر نہ سکے، اُلٹا اور بے سند روایات پیش کر دیں ۔ چلو شاباش!  اب مصنفین سے لے کر معاویہ تک ھر ایک روایت کی سند تلاش کرو اور پیش کرو۔ ایک بات ایک اخبار کی بجائے دس اخباروں میں چھپ جائے مگر اس خبر پر کسی کو سزا نہیں ہو سکتی، اس کے لئے (اسناد صحیحہ والی )گواھیاں درکار ھوتی ھیں ۔

    • Like 1
  10. On 9/20/2019 at 4:49 AM, ghulamahmed17 said:

     

    اب آپ کا دو ٹوک موقف آ گیا ہے کہ امیر معاویہ

    خلیفہ ہیں ۔

    عادل ہیں

    اور قیامت تک کے بارہ خلفاء عادلین میں شامل ہیں    


      سوال: جناب سعیدی صاحب   امیر معاویہ کی 

    خلافت راشدہ عادلہ عامہ کب شروع ہوئی ؟؟؟

    جناب والا

    خلفائے راشدین کے بعد امام حسن کا نام اور پھر امیرمعاویہ کا نام لکھا نظر  آ رہا ہوگا۔اسی میں آپ کو اپنے سوال کا جواب مل سکتا تھا۔یہ بات الصواعق المحرقہ،تاریخ الخلفاء،فیض القدیرمناوی میں دیکھیں۔خلافت راشدہ خاصہ میں قطبیتِ کبریٰ بھی شامل تھی۔ اب وہ الگ ہوگئی اور خلافتِ راشدہ عامہ رہ گئی جسے خلافتِ حقہ یا عادلہ یا مملکتِ عادلہ بھی کہا جاتا ہے۔

    On 9/20/2019 at 4:49 AM, ghulamahmed17 said:

     

    اب آپ کا دو ٹوک موقف آ گیا ہے کہ امیر معاویہ

    خلیفہ ہیں ۔

    عادل ہیں

    اور قیامت تک کے بارہ خلفاء عادلین میں شامل ہیں    


      سوال: جناب سعیدی صاحب   امیر معاویہ کی 

    خلافت راشدہ عادلہ عامہ کب شروع ہوئی ؟؟؟

    جناب والا

    خلفائے راشدین کے بعد امام حسن کا نام اور پھر امیرمعاویہ کا نام لکھا نظر  آ رہا ہوگا۔اسی میں آپ کو اپنے سوال کا جواب مل سکتا تھا۔یہ بات الصواعق المحرقہ،تاریخ الخلفاء،فیض القدیرمناوی میں دیکھیں۔خلافت راشدہ خاصہ میں قطبیتِ کبریٰ بھی شامل تھی۔ اب وہ الگ ہوگئی اور خلافتِ راشدہ عامہ رہ گئی جسے خلافتِ حقہ یا عادلہ یا مملکتِ عادلہ بھی کہا جاتا ہے۔

  11. ۱۔جناب نے ابوالاعلیٰ مودودی،اشرفعلی تھانوی،  طٰہٰ حسین اور ابوزہرہ مصری وغیرہ کی کتابوں سے اِس مناظرانہ بحث میں جو حوالے دیے ہیں، وہ جدلی دلائل ہیں یا برہانی؟  نہ وہ مسلماتِ خصم ہیں اور نہ مسلماتِ فریقین ہیں توآپ کس برتے پر اُن کو پیش کر رہے ہیں؟

    ۲۔کتبِ تاریخ میں اکثر بے سند ہیں اوراُن کا ماخذ تاریخ ابن جریرطبری ہے اور وہ طبری خود ماضی کی اچھی بُری خبریں راوی کی گردن پر رکھ کر بیان کرتا ہے۔

    فما يكن في كتابي هذا من خبر ذكرناه عن بعض الماضين

     مما يستنكره قارئه، أو يستشنعه سامعه،

     من أجل أنه لم يعرف له وجها في الصحة،

     ولا معنى في الحقيقة،

     فليعلم انه لم يؤت في ذلك من قبلنا،

     وإنما أتى من قبل بعض ناقليه إلينا،

     وإنا إنما أدينا ذلك على نحو ما أدي إلينا

    اور اپنی اس تاریخ پر خود طبری کو بھروسہ نہیں،

    چنانچہ حضرت مولا علیؓ اور حضرت معاویہ ؓ میں وہ یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ان میں حق پر کون ہے؟ علماء نے طبری کا موقف توقف لکھا ہے:

    وَتوقف الطَّبَرِيّ وَغَيره فِي

    تعْيين المحق مِنْهُم، وَصرح بِهِ الْجُمْهُور

    وَقَالُوا: إِن عليا، رَضِي الله عَنهُ وأشياعه كَانُوا مصيبين إِذا كَانَ أَحَق النَّاس بهَا

    الملہم شرح مسلم  ازقرطبی مالکی

    المعلم شرح مسلم از المازری مالکی

    عمدۃ القاری از بدرالدین عینی حنفی

    پس تاریخ کو خود مؤرخ بھی اتنی اہمیت نہیں دیتا جتنی رافضی دیتا ہے۔ایسا کیوں ؟

    ۳۔عام تاریخ اور فضائل کے باب میں فلاں کتاب کا نام چل جاتا ہے مگر مطاعن کا دارومدار فلاں فلاں کتاب میں ہونے پر نہیں بلکہ اسناد پر ہے  اور جب تک کوئی بات قطعی الثبوت والدلالۃ ثابت نہ ہوجائے وہ ظن کے درجہ میں رہتی ہے اور عام مسلمان پر بھی سوء ظن جائز نہیں ہے۔ تو کیا  پیغمبر اسلام ﷺ کےصحابہ کے حقوق عام مسلمانوں سے بھی کم ہیں؟

    ۴۔ آپ کی مسلمہ تاریخ کی روشنی میں سوال ہے کہ کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ(جمع جموع و دعوتِ حرب وغیرہ)  اور حضرت حجر اور ان کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو ان چشم دید گواہوں کی گواہی کو کیسے رد کرو گے؟ گواہی نامہ کے ۴۴ کے ہجوم میں سے  صرف ایک گواہ منحرف ہوا،باقی کسی کاانحراف بھی منقول نہیں۔

    ۵۔

    آپ کی مسلمہ تاریخ کی روشنی میں سوال ہے کہ جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو یہ بھی  بغاوت کی کوئی قسم ہے یا  نہیں؟ اپنی چوتھی قسم بغاوت کو پڑھیں۔اس فعل کے ہوتے ہوئے  جناب ِ حجر بن عدی کےاپنی بیعت پر قائم رہنے کے دعویٰ پر سوالیہ نشان (؟) لگتا ہے یا نہیں؟

    ۶

    ۔:میں نے لکھا تھا کہ

    ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی

    مجہول ھے۔

    جناب نے لکھا کہ:

    راوی مجہول نہیں ہے مگر  میں اس کا اب ثابت بھی نہیں کروں گا۔

    دعویٰ کرتے ہو تو ثابت کرو،بھاگتے کیوں ہو؟

    ۷۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے  حضرت حجر بن عدی کے فراق میں جو کیا ،اس سے استدلال کرتے ہو،مگر انجام کی خبر دینے والی حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی اس روایت کو بھی پڑھ لوکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

    يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، فَطَلَعَ مُعَاوِيَةُ

    تم پر ایک جنتی شخص نمودارہوگا تو معاویہؓ نمودار ہوئے۔

    (الشریعۃ آجری،انساب بلاذری، حلیۃ الاولیاء ابونعیم)

    کیا کسی کے متعلق اِس آخری خبر کے بعد بھی کچھ  رہ جاتا ہے؟

    ۸۔حضرت معاویہ تو حضرت علی کے لئے دعائے رحمت کرتے تھے (الاستیعاب)۔

    حضرت ابن عباسؓ نے حضرت علیؓ کا ذکر کیا اور اس میں تھا کہ جو علیؓ پر لعنت بھیجے تو اللہ اور اُس کے بندے قیامت تک اُس پر لعنت بھیجیں، تو حضرت معاویہؓ نے کہا کہ آپ نے ٹھیک فرمایا۔ طبرانی اور ابن عساکر سے مروی ہے کہ :

    عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ عَلَى مُعَاوِيَةَ، ۔ ۔ ۔

    قَالَ مُعَاوِيَةُ: فَمَا تَقُولُ فِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؟

     قَالَ: رَحِمَ اللهُ أَبَا الْحَسَنِ،

     كَانَ وَاللهِ عَلَمَ الْهُدَى، وَكَهْفَ التُّقَى، وَمَحَلَّ الْحِجَا، وَطَوْدَ النُّهَى، وَنُورَ السُّرَى فِي ظُلَمِ الدُّجَى، وَدَاعِيَةً إِلَى الْحُجَّةِ الْعُظْمَى، عَالِمًا بِمَا فِي الصُّحُفِ الْأُولَى، وَقَائِمًا بِالتَّأْوِيلِ وَالذِّكْرَى، مُتَعَلِّقًا بِأَسْبَابِ الْهُدَى، وَتارِكًا لِلْجَوْرِ وَالْأَذَى، وَحَائِدًا عَنْ طُرُقَاتِ الرَّدَى، وَخَيْرَ مَنْ آمَنَ وَاتَّقَى، وَسَيِّدَ مَنْ تَقَمَّصَ وَارْتَدَى، وَأَفْضَلَ مَنْ حَجَّ وَسَعَى، وَأَسْمَحَ مَنْ عَدَلَ وَسَوَّى، وَأَخْطَبَ أَهْلِ الدُّنْيَا إِلَّا الْأَنْبِيَاءَ وَالنَّبِيَّ الْمُصْطَفَى، وَصَاحِبَ الْقِبْلَتَيْنِ، فَهَلْ يُوَازِيهِ مُوَحِّدٌ، وَزَوْجُ خَيْرِ النِّسَاءِ، وَأَبُو السِّبْطَيْنِ، لَمْ تَرَ عَيْنِي مِثْلَهُ، وَلَا تَرَى حَتَّى الْقِيَامَةِ وَاللِّقَاءِ، فَمَنْ لَعَنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْعِبَادِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ

    قَالَ مُعَاوِيَةُ: صَدَقْتَ يَا ابنَ عَبَّاسٍ۔

    کیا یہ روایت آپ کو اچھی نہیں لگتی؟

    ۹۔ ابوحنیفہ احمدبن داؤد الدینوری ۲۸۲ھ نے الاخبارالطوال میں لکھا:

    ولم ير الحسن ولا الحسين طول حياه معاويه منه سوءا في أنفسهما ولا مكروها

    امام حسن اورامام حسین نے امیرمعاویہ کی زندگی میں اپنے حق میں اُس سے کوئی برُی بات یا ناپسندیدہ بات نہ دیکھی۔

    لعنت اور سب وشتم کی کہانی معاویہ سے ہوتی تو حسنین کریمین کے لئے اس سے بری اور مکروہ بات اور کیا ہوتی؟

    ۱۰۔ہم پہلے بھی اس بات کو اجتہادی خطا کہہ چکے ہیں۔کاش وہ قتل  کرنےکی بجائے اُن کو قید میں رکھتے اور اُن کی بیعت پر قائم رہنے والی بات کو نظرانداز نہ کرتے  ۔ضعیف روایت سے جہاں جنابِ حجر بن عدی کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ،وہیں جنابِ معاویہ کے فیصلہ کی خطا بھی ظاہر ہوتی ہے۔ چنانچہ جنابِ معاویہ  کاوفات سے پہلے اس بات پرپچھتاوااورندامت  منقول ہے۔اور عدل وسنت کا یزیدی دور سے پہلے تبدیل نہ ہونا بھی جنابِ معاویہ کے اجتہاد کی وجہ سے ہے جو ہادی ومہدی بننے کی نبوی دعا کا اثر تھا۔

  12. اگر حضرت معاویہ ، مولا علی کو حضرت عثمان سمجھتے

    تو یہ  نہ کہتے کہ

    جب تک قاتلین عثمان کو قتل نہ کریں یا ھمارے سپرد نہ کریں اُس وقت تک ھم علی کی بیعت نہیں کرتے ؟

    لہٰذا قاتلین عثمان پر لعنت بھیجنے کو حضرت علی پر سب و شتم کی بوچھاڑ کا نام دینا ھرگز درست نہیں ہو سکتا ۔

    لکھی ھوئی گواھیوں کو ایک طرف رکھیں کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ اٹھا کر گئے تھے یا حجر اور اس کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو انہوں نے اپنی گواھی یا اس گواھی نامہ کی تردید میں کچھ بولا تھا یا نہیں؟

    جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو بغاوت کی کوئی قسم ھے یا اطاعت کی؟

    ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی مجہول ھے۔

  13. ابن حجر عسقلانی نے جو کچھ لکھا وہ میں نے تقریب و تہذیب سے لکھا تھا ۔ آپ اس میں ایک فضول بحث لے آئے جس سے اصل بات میں کوئی فرق نہ پڑا۔ ابن حجر نے اس راوی کو الزام علیہ تسلیم کیا ھے اور اسی بات سے ھم نے استدلال کیا تھا۔ باقی حوالے تبرعا تھے جن میں سے ذھبی، ابن سعد اور معارف کے حوالے آپ پر ادھار ہیں۔

  14. 1 hour ago, ghulamahmed17 said:

     

     

     پھر تو جناب آپ نے تصدیق فرما دی کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کہنا کلمہ کفر ہے َ واہ  جی واہ

    بات سمجھ نہیں آتی تو لکھنا چھوڑ دو۔ جھوٹ بول کر کیوں لعنت کے حق دار بنتے ہو۔ ایک کتاب ایک موضوع پر لکھی گئی ، اس میں  اقوال کےکفر اور عدم کفر کی بات ہے تو اس میں جو مذکور ہوا وہ کفر ہی ہوگا،یہ جاہلانہ اصول کس کتاب میں لکھا ہے۔ کیا موضوعات کی کتاب میں صحیح یا ضعیف حدیث کا ذکر کرنے سے وہ حدیث بھی موضوع شمار ہوگی؟ لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ جہالت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!!!۔

  15. On 9/15/2019 at 0:28 PM, ghulamahmed17 said:

     

    جناب سعیدی صاحب کا اعتراض
    اعتراض یہ ہے کہ یہ قول
    " ابن حجر عسقلانی نے راوی مذکور کا ثقہ ہونا ذکر کرنے کے باوجود ساتھ ساتھ

     تقریب میں (رمی بالتشیع) اور تہذیب میں(کان شدید التشیع)

    کے الفاظ بھی اس کے متعلق لکھے ہیں "

    جناب محترم سعیدی صاحب
    اب جواب پڑھیں
    اور (کان شدید التشیع)
    کو حافظ ابن حجر عسقلانی کا قول
    ثابت کریں ۔
    -----------------

     

    705- "د ت ص - أبو عبد الله" الجدلي1 الكوفي

    اسمه عبد بن عبد وقيل عبد الرحمن بن عبد روى عن خزيمة بن ثابت

    وسلمان الفارسي ومعاوية وأبي مسعود الأنصاري وسليمان بن صرد

    وعائشة وأم سلمة وعنه أبو إسحاق السبيعي وإبراهيم النخعي قال أبو داود

    لم يسمع منه وعامر الشعبي ومعبد بن خالد الجدلي وسمرة بن عطية

    وعطاء بن السائب وعمرو بن ميمون الودي على خلاف فيه قال حرب بن إسماعيل
     قيل لأحمد بن حنبل أبو عبد الله الجدلي


     معروف قال نعم ووثقه


     وقال ابن أبي خيثمة عن ابن معين ثقة


     قلت وذكره ابن حبان في الثقات


     وقال روى عنه الحكم بن عتيبة وقال العجلي بصري تابعي ثقة 
    وقال ابن سعد
     في الطبقة الأولى من أهل الكوفة اسمه عبد بن عبد بن عبد الله بن أبي العمر بن حبيب بن عائذ بن مالك بن واثلة بن عمرو بن رماح بن يشكر بن عدوان بن عمرو بن قيس عيلان بن مضر يستضعف في حديثه وكان شديد التشيع
     ويزعمون أنه على شرطة المختار فوجهه إلى بن الزبير في ثمان مائة من أهل الكوفة يمنعوا محمد بن الحنفية مما أراد به
    -------------------
    كتاب تهذيب التهذيب


    [ابن حجر العسقلاني]


    کتاب لنک


    https://al-maktaba.org/book/3310/5869
    ---------------------------
    جناب سعیدی صاحب میں نے بار بار عرض
    کیا کہ یہ الفاظ
    " (کان شدید التشیع) "
    حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کے نہیں ہیں ، نہیں ہیں نہیں ہیں ۔

     حافظ ابن حجر عسقلانی جو بات
    " تقریب میں (رمی بالتشیع) "
     یعنی  الزام ہے درست اور سچی بات ہے 
    کہ یہ واقعی ہی الزام ہے ۔
    مگر آپ لوک کسی طور بھی ماننے کو تیار نہیں تھے ۔
    اگر یہ الزامات درست ہوتے تو البانی جیسا بندہ
    اس حدیث کو کبھی 
    حدیثِ صحیحہ نہ لکھتا ۔
    اللہ کا شکر ہے کہ میں نے آپ کے غلط اعتراض
    کا رد کر دیا ہے ۔ اب میری پیش کردہ حدیث
    کو حدیث صحیح مانیں 


    امید ہے آپ سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی بھی نئی غلطی نہیں کریں گے ۔
    ----------------------------
     

    Picture2asd.thumb.png.b3dae2be23b6a81d7cd0b5714022c57e.png

    ------------------------------

     

    جناب!

    میں نے بھی اصل بنیاد تقریب التہذیب کی عبارت کو بنایا تھا اور الزام علیہ ھونے کی بنیاد پر روایت پر جرح کی تھی۔

    فتح الباری میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا کہ:

    "ما لم یکن داعیۃ او کان وتاب او اعتضدت روایتہ بمتابع، و ھٰذا بیان ما رموا بہ"۔

    الزام علیہ لوگوں کی وہ روایت لی جائے گی جو اُن کی الزام کی طرف نہ بلا رھی ھو۔ ۔ ۔الخ

    جی قاسم جی!  حافظ کی بات سمجھ آ گئی یا نہیں؟

    اور ہاں جی آپ طبقات ابن سعد، میزان الاعتدال ذھبی، معارف ابن قتیبہ کے الفاظ پی گئے ھیں، اُن کا جواب کون دے گا؟

  16. 2 hours ago, ghulamahmed17 said:

    قاسم جی یہی سوال میں نے بھی آپ سے کیا تھا کہ کیا الیاس قادری صاحب نے اس شخص پر کوئی حکم لگایا ہے یا نہیں؟؟سیدھا سا جواب دینا کتاب کے ٹائٹل وغیرہ کی بات ہمیں مت سنانا۔۔

    سعیدی صاحب کا جواب آنے تک انتظار کرو۔

     

    کتاب اس لئے لکھی گئی تھی کہ یہ واضح کیا جائے کہ عام بولے جانے والے کلمات میں کیا کفر ھے اور کیا نہیں ھے۔

     

    Screenshot_2019-09-16-15-13-42.png

  17. ابو مخنف میرے نزدیک غیر معتبر ھے مگر آپ تو اُسے بہت معتبر مانتے ہیں۔ اس لئے اُس کی بات مجھ پر نہیں بلکہ آپ پر حجت ھے۔

    شہادتوں کا لیٹر لے جانے والے حضرت وائل بن حجر اور حضرت کثیر بن شہاب بھی شاھد تھے تو ان کی شہادت تو اسلامی قانون کے مطابق تھی۔

    اور ان کی شہادتوں میں بھی( جمع جموع+ شتم معاویہ + دعوت الی حرب+ آل ابو طالب کو ھی حکمرانی کا حق ھے)  کے عناصر موجود ھیں بلکہ معاویہ کے عامل کا شہر سے اخراج بھی بیان شدہ ھے۔

    باغی کی تعریف بھی آپ اپنی من پسند پیش کریں اور اپنے اسی ابومخنف کی روایات کے مطابق پرکھ لیں۔ اس سب کے باوجود جنابِ حجر کا اپنی بیعت پر قائم رھنے کا دعوٰی کیا وزن رکھتا ھے؟  ہاں وہ تجدید بیعت کرتے تو اور بات ھوتی۔

    اور اگر مخالف شہادت پر نقصان پہنچنے کی بات ھے تو قاضی شریح کا کسی نے کیا بگاڑا؟  اگر قاضی کی شہادت میں اس کا اپنا مشاھدہ تھا اور دوسروں کے مشاھدہ کی نفی نہیں تھی۔

    اخبارالطوال والے دینوری کو تنقیح المقال والے نے شیعہ لکھا ھے، اور جناب اس کی تردید کے گراؤنڈز پیش کریں۔

    قاتلینِ عثمان پر لعنت کو حضرت علی پر لعنت و سب وشتم قرار دینے والے مہربانوں کا پتہ بھی چل گیا۔ اور حضرت علی پر معاویہ کی سب وشتم اور لعنت بھیجنے کی حقیقت بھی سامنے آ گئی۔

  18. قاسم علی صاحب

    آپ نے (علیہ السلام)  کے متعلق جھوٹ بولا ھے، الیاس قادری صاحب نے اسے منع کیا ھے، کفر نہیں کہا۔ آپ بتائیں کہ کتاب میں کس جگہ اسے کفر لکھا ھے؟

    حضرات حسنین کریمین کے بہنوئی حضرت عبداللہ بن جعفر نے اپنے ایک بیٹے کا نام ( معاویہ)  رکھا اور امیر معاویہ کو خوش کیا۔ یہ معاویہ جناب عون و محمد کے سوتیلے بھائی اور حضرت زینب بنت فاطمۃ الزھراء کے سوتیلے بیٹے ھیں۔ پس امیر معاویہ کی رضا جوئی کے لئے یہ نام رکھنا بھی آل ابو طالب کی سنت ھے۔

    • Like 1
  19. 7 hours ago, ghulamahmed17 said:

     

     

    02p.thumb.png.cdd812def1e69c02ecbaba156c42b662.png5d7c7c3d3f4f9_06p(2).thumb.png.a700500cf6ae94b8ff1f80af7c39f69c.png

     

    ---------------------------

     

    جناب محترم سعیدی صاحب
    میں کبھی بھی اور کسی بھی ٹاپک کر اپنا عقیدہ
    صاف، واضح اور دو ٹوک بیان نہیں کر رہے ، آپ کی کیا مجبوری ہے میں نہیں سمجھ پا رہا ۔

    میں نے تین کتابیں پیش کی جس میں واضح اور دوٹوک
    الفاظ میں  امیر معاویہ کو خلیفہِ راشد لکھا گیا ۔
    میں نے  سوال کیا تھا کہ کیا امیر معاویہ خلیفہ راشد ہیں ،  جس کا جواب فقط اتنا تھا کہ
    ہاں خلیفہِ راشد ہیں ۔
    یا
    نہیں خلیفہِ راشد نہیں
     حالانکہ کہ عقیدہ مراد کسی شے کی ایسی تصدیق ہے جس میں کوئی شک نہ ہو۔ 
    مگر جناب آپ کبھی ایک تاویل پیش فرماتے ہیں کبھی دوسری  جبکہ میں بار بار پوچھ رہا کہ کیا 
    امیر معاویہ خلیفہِ راشد تھے یا نہیں ؟

    آب آپ نے یہ جملہ میرے سامنے رکھ دیا کہ :
     
    " کیا (یعمل بالھدیٰ و دین الحق) سے آپ کو جواب نہ ملا تھا؟ "
    پہلے آپ نے لکھا کہ  امیر معاویہ بارہ خلفاء عادل خلفاء میں شامل ہیں اور وہ بھی راشد ہی سمجھے جاتے ہیں ،  کی طرح  یا اس سے ملتے جلتے 
      الفاظ استعمال کیے ۔  
    اور ساتھ ہی دوکتابوں الصواعقِ محرقہ اور تاریخ الخفاء کے نام لکھ ڈالے ۔

    جناب محترم سیعدی صاحب
    عقائدِ اھل سنت خیالات سے نہیں
    بلکہ قرآن و احادیث صحیحہ ، اجماع یا جمہور اہل سنت کی آراء پر قائم ہیں  ۔
    میں آپ ہی کی لکھی ہوئی کتاب " تاریخ الخلفاء " آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں ۔ اس کے جتنے صفحات ہیں ان کو پڑھ لیں ، سوچ لیں اور کسی بھی ایک بات کو دوٹوک عقیدہ بنائیں اور لکھیں کہ میرا یہ عقیدہ ہے ۔ اور
    اس کتاب کے مترجم بھی بہت بڑے پکے اور سچے بریلوی ہیں آپ کو بات سمجھنے میں بھی آسانی ہو گی ۔
    صفحہ نمبر/ 120 پر صاف اور دوٹوک لکھا ہے کہ:

    " حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جنگِ صفین ( حکمین فی صفین ) کا واقعہ پیش آیا اور امیر معاویہ نے اسی دن اپنے آپ کو خلیفہ موسوم (نامزد) کیا "
    آگے اسی صفحہ نمبر/120 
    پر لکھتے ہیں کہ :
    "  اس طرح خلفائے راشدین کے بعد مندرجہ ذیل سات خلفاء ہوئے ہیں ۔ ( اُن سات خلفاء میں
    (1): خلیفہ امیر معاویہ
    (2):خلیفہ یزید
    (3): خلیفہ عبدالملک بن مروان
    (4):  خلیفہ ولید بن عبدالملک
    (5):خلیفہ سلیمان بن عبدالملک
    (6): یزید بن عبدالملک
    (7) خلیفہ ہشام
    اس طرح کل تعداد گیارہ ہو گی، بارھویں خلیفہ
    ولید بن یزید بن عبدالملک ہے ۔
    لیجے جناب سعیدی صاحب یہاں پر آپ کے 12 مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگی ۔ صفحہ نمبر/121
    -------------------
    پھر اسی صفحہ نمبر/ 121 کے آخر میں لکھا ہے کہ:
    بارہ خلفائے اسلام آغاز سے قیامت تک
    پھر صفحہ نمبر/ 122 پر لکھتے ہیں کہ:

     اور رسولﷺ کا یہ ارشاد کہ " ان بارہ خلفاء کی خلافت کے بعد پھر فتنہ و فساد ہو گا " اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ و فساد کا زمانہ خروج دجال سے قیامِ قیامت کا درمیانی زمانہ ہے "

    مصنف کا زاتی خیال

    لکھتے ہیں کہ :
    "  لیکن میرا خیال یہ ہے کہ رسول اللہﷺ   نے جن بارہ خلفاء کی بابت ارشاد فرمایا ہے ۔ وہ حضرات یہ ہیں ۔

    چار خلفائے راشدین ( رضی اللہ تعالیٰ عنہم ) اور امام حسنؓ ۔
    (6):  حضرت امیر معاویہؓ
    (7): حضرت ابن زبیرؓ
    (8) : حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ
    یہ جملہ آٹھ حضرات ہوئے ۔ 
    (9): انہی خلفاء اثنا عشرہ میں خلیفۃ المہدی کو بھی شامل کرنا چاہیے ۔
    (10): دسواں خلیفہ الطاہر کو شمار کرنا چاہیے ۔
    (11) - (12)  دو خلفائے منتظر " ۔
    صفحہ نمبر/ 122
    -------------------------
    لیجیے جناب محترم سعیدی صاحب
    یہ بارہ وہ خلفائے راشد یا عادل ہیں جو مصنف کے ذاتی خیال سے بنائے گئے ہیں ۔ 
    اہم نوٹ :  مصنف نے صرف اک رائے کا اظہار کیا ہے ۔  اور اس رائے سے پہلے مصنف  12 خلفاء کی حدیث سے سے اصل مراد لکھ چکے ہیں کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ :
    "  اور رسولﷺ کا یہ ارشاد کہ " ان بارہ خلفاء کی خلافت کے بعد پھر فتنہ و فساد ہو گا " اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ و فساد کا زمانہ خروج دجال سے قیامِ قیامت کا درمیانی زمانہ ہے "

    ---------------------------
    جناب محترم سعیدی صاحب لیجے اب آپ کے پاس اپنے ہی حوالہ میں لگائی گئی  کتاب سے تین قسم کے آپشن ہیں  ان میں سے کسی ایک پر  جناب امیر معاویہ کے خلیفہِ راشد ہونے بارے اپنا دوٹوک ، واضح عقیدہ لکھ دیں کہ :

    کیا امیر معاویہ مسلسل خلفائے راشدین و عادلین جن میں  یزید بھی خلیفہِ راشد یا عادل ہے، کے ساتھ شامل ہیں ۔
    یا
    وہ  خلفائے راشدین و عادلین جو مصنف نے بارہ خلفاء کی حدیث کا مطلب و مراد لکھنے کے بعد اپنا ذاتی خیال ظاہر کیا ہے ؟
    یا
    بقول امیر معاویہ
    " حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جنگِ صفین
     ( حکمین فی صفین ) کا واقعہ پیش آیا اور امیر معاویہ نے اسی دن اپنے آپ کو خلیفہ موسوم (نامزد) کیا "
    صفحہ نمبر/120 


    -------------------------

    جناب سعیدی صاحب

    اب امید ہے کہ تینوں میں کسی ایک

    آپشن میں سے امیر معاویہ کا خلیفہِ راشد

    یا خلیفہِ عادل ہونا واضح فرما دیں گے ۔

    --------------------
     

    محترم!جھوٹ جب تک نہ بولو تمہارا کام نہیں چلتا۔

    میں نے بارہ خلفاء والی  روایت کے متعلق  تین اقوال میں سے صرف ایک قول سے استدلال پیش کیا ہے۔ 

    7 hours ago, ghulamahmed17 said:

    لیجے جناب سعیدی صاحب یہاں پر آپ کے 12 مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگی

    جی میں نے کب اس معنی والا قول لیا ہے،جو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ(آپ کے بارہ مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگئی)۔علی کا نام لے کربھی کیا یہی دیانت تمہیں ملی؟

    میں نے تیسرا قول پیش کیا جس میں مسلسل کی بات ہی نہیں تھی اورسب کا عمل ہدایت اور دین حق پر لکھا ہے۔ اور ان میں حضرت معاویہ کا نام ہے۔اور ان کو خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے بعد خلافت راشدہ عادلہ عامہ حاصل ہے۔

×
×
  • Create New...