-
کل پوسٹس
1,086 -
تاریخِ رجسٹریشن
-
آخری تشریف آوری
-
جیتے ہوئے دن
280
پوسٹس ںے Saeedi کیا
-
-
آپ کی شہادتوں سے یہ ثابت نہیں ھوتا کہ حجر بن عدی امیر معاویہ کی حکومت کو نہ مانتا تھا اور اس کا باغی تھا؟
-
12 hours ago, ghulamahmed17 said:
جناب سعیدی صاحب بڑے افسوس کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ
مجھے آپ کی کسی بھی بات پر یقین نہیں جب تک آپ
ابن حجر عسقلانیؒ کے یہ الفاظ
(کان شدید التشیع)
ثابت نہیں کر دیتے کہ ابن حجر نے یہ الفاظ
ابو عبداللہ الجدلی
کے بارے میں کہے ہیں ۔
آپ کتاب لگا کر ابن حجر کے وہ الفاظ ثابت کریں
ورنہ میں آپ کو جھٹلانے پر مجبور ہوں ۔
کیا وجہ ہے کہ آپ تہذیب التہذیب نہیں دیکھا رہے ؟
------------
مجھے جھٹلانے کے لئے
اب تہذیب التہذیب کے متعلقہ مقام
کا عکس آپ کے ذمہ پڑ چکا ھے۔
آپ عکس دیں اور دکھائیں کہ
ابن حجر نے کان شدید التشیع کے الفاظ نہیں لکھے اور سعیدی جھوٹ بول رہا ھے۔
-
جناب کا ترجمہ منجر بکفر ھونے کی وجہ سے ناجائز ھے۔
-
کیا(یعمل بالھدیٰ و دین الحق) سے آپ کو جواب نہ ملا تھا؟
-
تمہاری اب تک کی باتوں سے بھی یہی ثابت ھوتا ھے کہ حجر بن عدی معاویہ کی حکومت کا باغی تھا۔
- 1
-
مجھے جھٹلانے سے آپ اپنے جھوٹ میں اضافہ کریں گے۔ اگر مجھے جھوٹا کہنےکا شوق ھے تو تہذیب التہذیب سے ابو عبداللہ الجدلی کی بحث پڑھ لیں۔ میری بات نہ ملے تو مجھے جھٹلائیں۔ ورنہ آپ خود ھی جھوٹے بنیں گے۔
شاباش ھمت ھے تو مجھے جھوٹا ثابت کرو۔
-
4 hours ago, ghulamahmed17 said:
محترم سعیدی صاحب چلیں
مجھے ابن حجر عسقلانیؒ کے یہ الفاظ کتاب سے دیکھا دیں ۔
" ( تہذیب میں(کان شدید التشیع"
باقی بات حافظؒ کے یہ الفاظ دیکھ کر کرتے ہیں ۔
-------------جناب والا
ابوعبداللہ الجدلی کو طبقات ابن سعد میں
پھر تہذیب التہذیب عسقلانی میں " کان شدید التشیع" لکھا ھے۔
پھر تقریب التہذیب عسقلانی میں " رمی بالتشیع" لکھا گیا ھے۔
حافظ ذھبی نے میزان الاعتدال میں اسے بغض رکھنے والا شیعہ(شیعی بغیض) کہا ھے۔
ابن قتیبہ نے المعارف میں اس کا شمار غالی رافضیوں میں کیا ھے۔
ایسے شخص کی "شیعہ پرور روایت" کا کیا بھروسہ؟
پھر سب کی یہاں تفصیل آپ نے لعنت بھیجنے کی تھی، اس کے متعلق کوئی ثبوت؟
-
1 hour ago, ghulamahmed17 said:
اچھا چلیں میں شہادتیں بھی ڈھونڈ لوں گا ، آپ فکر مند نہ ہوں مجھے پتہ ہےجو غلطی آپ کر چکے ہیں
اس کو مذید نہیں بڑھانا چاہتے ۔
صرف یہ بتائیں کہ کیا شہادتوں کے ہوتے ہوئے
اجہتاد کا دعویٰ درست تھا ؟
یہاں سے بھی پسپا ہوگئے ؟
محترم آپ کو شاید یہ علم ہی نہیں کہ فردِ جرم اور شہادتوں کے بعد فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور وہ اجتہاد ہے۔
کیا سمجھے؟؟
- 1
-
1 hour ago, ghulamahmed17 said:
جناب سعیدی صاحب
کیا معاویہ بن ابوسفیان
عادل و راشد
خلیفہ تھا ؟
آپ کو اتنا پڑھنے کے باوجود ابھی تک میرےموقف کا ہی پتہ نہیں چلا تو آپ نے جواب کیا دینا ہے!!۔
-
منہاجی صاحب
اللہ و رسول جس کے مولا ہیں ،تو علی بھی اُس کا مولا ہے۔
یہاںمولا کا معنی حبیب وناصر ہے،یارومددگار ہے۔
اور اگر مولا کا معنی سیدو آقا اور سردار لیتے ہو تو پھر
حضرت علی کو باقی انبیاء کرام کا سید وآقا وسردار ماننا لازم آئے گااور یہ کفر ہے۔
حضور ﷺ عالمین کے مولا ہیں اور عالمین کے سید ہیں۔ مگر
حضرت علی ؓ عالمین کے مولا ہیں مگر عالمین کے سید نہیں۔
کیا آپ لوگ اپنے موقف کے مطابق حضرت علیؓ کو عالمین کا مولا یعنی مولائے کائنات(آقائے کائنات) مانتے ہو یا نہیں؟
- 1
-
59 minutes ago, ghulamahmed17 said:
حافظ حجر عسقلانیؒ کا
ابو عبداللہ الجدلی پر مکمل اعتراض پیش فرمائیں ۔
امید ہے کہ آپ کتاب پیش فرما دیں گے َ
جناب پہلے تو جناب کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ حافظ حجر عسقلانی نہیں بلکہ حافظ ابن حجر عسقلانی کے قول کی بات ہو رہی ہے،پہلے میں نے سمجھا کہ (ابن) کا لفظ سہوا چُوک گیا ہے۔ مگر ہر بار تو نہیں چوک سکتا ۔ اس سے آپ کی علمی حیثیت واضح ہو رہی ہے۔ جس بیچارے کو مصنف کا نام نہیں آتا،اُس نے اعتراض کیا خاک سمجھنا ہے!!۔
حافظ ابن حجر عسقلانی نے راوی مذکور کا ثقہ ہونا ذکر کرنے کے باوجود ساتھ ساتھ
تقریب میں (رمی بالتشیع) اور تہذیب میں(کان شدید التشیع)کے الفاظ بھی اس کے متعلق لکھے ہیں۔سکین کا مطالبہ سرِ دست پورا نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم یہ متداول کتابیں ہیں، کوئی نایاب نہیں۔ حوالہ نہ ملے تو میں ذمہ دار ہوں۔
- 1
-
4 hours ago, ghulamahmed17 said:
پلیز محترم سعیدی صاحب
وہ شہادتیں پیش فرمائیں جو آپ نے لکھی ۔ بقول آپ کے میں نے شہادتیں چھپائی
تو ظاہر ہیں اگر میں نے چھپائی تو ان میں یقینا! بہت سچائی ہو گی ۔
اس لیے عرض کر رہا ہوں کہ وہ شہادتیں جو میں نے چھپائی تھیں
آپ فورم پر پیش کر کے مجھے بے نقاب کر دیں ۔
اور فورم والوں کو بھی پتہ چلے کہ میں نے شہادتیں چھپائی تھیں اور آپ
کے علم تھا کہ اس قتل پر شہادتیں ہوئیں تھیں تو جناب سعیدی صاحب پھر معاویہ بن ابوسفیان
کے اجتہاد کا نعرہ کیوں لگایا تھا ؟ جس قتل پر شہادتیں موجود ہوں اور ان شہادتوں پر
صحابی رسولﷺ کو قتل کر دیا جائے تو کیا
اسے اجتہاد بھی کہتے ہیں ؟
امید ہے جہاں آپ وہ شہادتیں پیش فرمائیں گے وہی اجتہاد کا بلنڈر بھی واضح فرما دینا ۔
لیکن ہر حال میں شہادتیں آپ کو پیش فرمانا ہوں گی اب ان شہادتوں بغیر یہ مسئلہ
کبھی حل نہیں ہو گا ۔
اور اسے حل ہونا ہے ، ان شاء اللہ
------------------------------------
جی محترم
میں تو جناب کے محولہ بالا ریفرنسز سے ہی شہادتیں پیش کروں گا، مگر
آپ تو بتائیں ناں کہ
آپ نے حجر بن عدی کا مقدمہ امیرمعاویہ پر طعن کے لئے اٹھایا تھا
تو صرف شہ سرخیوں پر اکتفاء کیوں کیا؟
امیرمعاویہ کی زیادتی اور حجر بن عدی کی مظلومی پیش کرنے کے لئے
آپ نے فردِ جُرم اور شہادتوں کا تذکرہ کیوں ہضم کر لیا۔
ان کو پیش کئے بغیر آپ کا اعتراض ناتمام رہتا ہے۔
اپنے اعتراض کی تقریب تام کریں۔
یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔اورآپ یہ ذمہ داری پوری کریں۔
یا تسلیم کریں کہ یہ آپ کے بس کا روگ نہیں اور آپ صرف
مانگے تانگے کے حوالوں کو میک اپ کرکے پیش کرنے سے زیادہ
حیثیت نہیں رکھتے۔
پھر میں آپ کی محولہ بالا کتابوں سے یہ فردِ جرم اور شہادتیں
پیش کروں گا۔اور تفصیل سے پیش کروں گا۔
وہ باقی آٹھ پوائنٹس پر خاموشی؟
- 1
-
آپ باقی آٹھ پوائنٹس کے جواب سے عاجز ھیں، اس لئے باتیں بنا رھے ھیں۔ آپ نے حجر بن عدی کے کیس میں شہادتیں کیوں چھپائیں؟ آپ کا حق تھا کہ اس مسئلے کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے۔
-
1 hour ago, ghulamahmed17 said:
جناب سعیدی صاحب آپ نے سارا سلسلہ شہادتوں
پر ڈال دیا کہ حضرت حجر بن عدیؓ کا قتل شہادتوں پر
ہوا ، پلیز شہادتیں پیش فرمائیں ۔
جب قتل ہی شہادتوں پر ہوا تو سارا قصہ ہی ختم ہو گیا ، اب دیکھتے ہیں کہ
شہادت کیا کیا تھی ؟
میں نے 9 پوائنٹس سامنے رکھے تھے ،آپ نے تیسرے کے علاوہ کسی کو ہاتھ نہ لگایا۔ باقی آٹھ پوائنٹس کا جواب کون دے گا؟
باقی جہاں آپ کو حجر بن عدی کی داستان لکھی ملی ھے وہیں شہادتیں بھی مل جائیں گی، آپ اپنے مآخذ کو دوبارہ پڑھیں۔
-
۱۔حجر بن عدی کی وصیت سے آپ کاکیا استدلال ہے؟
۲۔مقام عذراء کے مقتولین بشمول حجر بن عدی کے قتل سے اللہ پاک کے نارض ہونے کی روایت کا دارومدار ابن لہیعہ راوی پر ہے اور وہ ضعیف ہے۔اس کی کوئی صحیح سند پیش کرو۔پھر
ابن لہیعہ عن ابی الاسود ۔ ابی الاسود (م۱۳۱ھ)اور حضرت عائشہ کے درمیان روایت میں انقطاع پایا جاتا ہے۔
۳۔امیرمعاویہ نے فرمایا کہ حجر بن عدی کے قتل کی ذمہ داری اُن پر ہے جنہوں نے اُس کے خلاف شہادتیں گزاریں۔ اُن شہادتوں کو وہ مسترد کیسے کردیتے؟
۴۔ابن ملجم خارجی ہوگیا تھا اور خوارج کے متعلق فتاویٰ رضویہ میں ہے: یجب اکفارالخوارج۔خوارج کو کافر کہنا واجب ہے۔ صحابی وہ نہیں رہتا جو بے ایمان ہوجاے۔ تو اس امت کے شقی کی صحابیت بھی بے ایمان ہوتے ہی ختم ہوگئی۔کتبِ اہل سنت میں جمہور کے نزدیک صحابی کی تعریف کیا ہے؟
۵۔کیا تمہارے نزدیک لوگوں کو قرآن و فقہ پڑھانے والے سارے لوگ مجتہد ہیں؟اگر نہیں تو ابن ملجم کو کس برتے پر مجتہد کہنے کا الزام حضرت عمر پر دھرڈالا ہے؟
۶۔ ذہبی نے ابن ملجم کا نام تجریدالصحابہ میں لکھا تو ابن حجر عسقلانی نے الاصابہ میں اس کی تردید کی وہ اس کا اہل نہیں کہ ان لوگوں کے ساتھ اس کا ذکر کیا جائے۔
۷۔ تمام مسلمانوں بالخصوص صحابہ کرام کے مطاعن سے کف لسان کا امر کیا گیاہے نہ کہ محاسن سے۔
عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ:
اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ.
أَخْرَجَهُ أبو داود (4900. والترمذي (1019)
مگر آپ لوگ اُلٹی گنگا کیوں بہا رہے ہیں؟
۸۔ طٰہٰ حسین متوفی ۱۹۷۳ء سے لے کر حضرت معاویہ تک کی درمیانی سند کا ذمی دار کون بنے گا؟
۹۔ طاہرالقادری نے اپنی اکیلی رائے نہیں دی تھی اُس نے جمیع ائمہ اہل سنت سے امیرمعاویہ کا مجتہد ہونا مانتے ہوئے خطائے اجتہادی کا قول کیا تھا، تو حجر بن عدی کے سلسلہ میں غیرمجتہد کیسے ہوگیا؟
-
-
جناب علامہ ابن حجر عسقلانی کی
ایک کتاب سے رمی بالتشیع اور
دوسری کتاب سے کان شدید التشیع کے حوالے
دے چکا ہوں۔
اور
یہاں عدالتِ صحابہ کے برعکس مطاعنِ صحابہ ہیں تو
اہلِ مطاعن کی ایسی طعن والی بات قبول نہیں ہو سکتی۔
اور
سب کے الفاظ کی تفصیل آپ نے لعنت سے کی تھی، وہ پیش کریں۔
-
جناب یہی جائز وناجائز ہی تو لکھا ہے اور میں کوئی افسانہ تو نہیں لکھ رہا۔
-
آپ کے قائد طاہرالقادری نے
حضرت امیرمعاویہ کا مجتہد ہونا
جمیع ائمہ اہل سنت کے نزدیک تسلیم کیا ہے۔
تو آپ امیر معاویہ کے حجربن عدی کو بغاوت کے جرم میں
قتل کرنے کو خطائے اجتہادی کا نام کیوں نہیں دیتے؟
-
18 hours ago, ghulamahmed17 said:
جن محدثین نے یہ اصول کتابوں میں لکھا ہے پلیز وہ پیش فرما دیں ۔
حافظ حجر عقسلانیؒ کا مقام حدیث میں بہت اہم ہے لہذا ان کا مکمل اعتراض کتاب سے پیش فرمائیں ۔
یہ بدعت ایسی نہیں ہے کہ اہل تشیع نے گھڑ لی ہے اہل سنت کے بڑے بڑے اماموں اور
محدثین نے معاویہ کی گالیوں کے کارنامے ذکر کیے ہیں َ کیا وہ بھی بھی اہل تشیع ہیں ؟
جناب قاسم صاحب !۔
مقدمہ ابن الصلاح فی علوم الحدیث میں مبتدع کی روایت کے متعلق لکھا ہے کہ:۔
تُقْبَلُ رِوَايَتُهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ دَاعِيَةً، وَلَا تُقْبَلُ إِذَا كَانَ دَاعِيَةً وَهَذَا مَذْهَبُ الْكَثِيرِ أَوِ الْأَكْثَرِ مِنَ الْعُلَمَاءِ.
اُس کی روایت قبول کی جاتی ہے جب وہ اُس کا داعیہ (مدعیٰ) نہ ہو اور اُس کی روایت مقبول نہیں جب اُس کا داعیہ ہو۔ اور کثیر واکثر علماء کا یہی مذہب ہے۔
علامہ ابن حجر عسقلانی نے تقریب التہذیب:۸۲۰۷ میں رمی بالتشیع لکھا اور
تہذیب التہذیب:۷۰۵ میں کان شدید التشیع لکھا ہے۔
-
19 hours ago, ghulamahmed17 said:
گویا کہ آپ امام احمد رضا خان بریلوی کے دو حوالہ جات اور کتاب
" حضرت امیر معاویہ خلیفہِ راشد " کی تصدیق فرما رہے ہیں کہ وہ بارہ خلفائے عادل
میں سے ایک خلیفہِ عادل تھے ۔
بارہ خلفاء والی حدیث کے متعلق ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ قیامت تک بارہ پورے ہونے ہیں اور اُن کا یکے بعد دیگرے ہونا لازمی نہیں۔وہ عادل خلفاء ہوں گے۔ الصواعق المحرقہ اور تاریخ الخلفاء میں یہ قول موجود ہے۔اور عینی و عسقلانی وغیرہ نے بھی یہ قول دیا ہے۔ ابن حجر ہیتمی کی الصواعق المحرقہ سے پیش کرتا ہوں:۔
وَقيل المُرَاد
وجود اثْنَي عشر خَليفَة فِي جَمِيع مُدَّة الْإِسْلَام إِلَى الْقِيَامَة
يعْملُونَ بِالْحَقِّ وَإِن لم يتوالوا
وَيُؤَيِّدهُ قَول أبي الْجلد
كلهم يعْمل بِالْهدى وَدين الْحق
مِنْهُم رجلَانِ من أهل بَيت مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم
فَعَلَيهِ المُرَاد
بالهرج الْفِتَن الْكِبَار كالدجال وَمَا بعده
وبالاثني عشر
الْخُلَفَاء الْأَرْبَعَة وَالْحسن وَمُعَاوِيَة وَابْن الزبير وَعمر بن عبد الْعَزِيز قيل وَيحْتَمل أَن يضم إِلَيْهِم الْمهْدي العباسي لِأَنَّهُ فِي العباسيين كعمر بن عبد الْعَزِيز فِي الأمويين والطاهر العباسي أَيْضا لما أوتيه من الْعدْل وَيبقى الِاثْنَان المنتظران أَحدهمَا الْمهْدي لِأَنَّهُ من آل بَيت مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم
-
19 hours ago, ghulamahmed17 said:
اگر اللہ پاک آپ کے ہوش و حواس قائم رکھتا تو نیچے سیدنا امام حسین علیہ السلام کا نام بھی لکھا ہوا ہے
میرے ہوش وحواس کی بات نہ کرو۔آپ نے اپنے تبصرہ میں امام حسن کا نام لکھا تھا کہ انہوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم حجر حجت قائم کر گیا۔اب جب میں متوجہ کیا کہ امام حسن تو اس واقعہ سے کافی پہلے دنیا سے رخصت ہوچکے تھے تو آپ مجھے نیچے والی عبارت پڑھنے کا کہہ رہے ہیں جو محض ایک احتمال کے طور پر لکھی گئی تھی۔ چلئے آپ یہی ثبوت سندمعتبر کے ساتھ دے دیں کہ یہ الفاظ امام حسین نے کہے تھے۔
یہ حجر بن عدی وہی ہے جو
حسنین کریمین کی صلح معاویہ کی وجہ سے ان پر راضی نہ تھا۔
-
حدیث پاک (من کنت مولاہ) کے لفظ (مولا) کا ترجمہ (آقا )سے کرنا
یا تومحض خطا ہے یا پھر کفروضلالت ہے۔
اس پرایک ہی حکم نہیں لگتا
جس طرح روزہ کی حالت میں
بھول کر (خطاء ) کھانا اور حکم رکھتا ہے اور عمدا ایسا کرنا اور حکم رکھتا ہے۔
حضرت علی مرتضیٰ اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے مولا ہونے کا دائرہ کار ایک ہے مگر آقا ہونے (سیادت) کا دائرہ کار ایک نہیں ۔ جو اُن کا آقا ہونے میں ایک ہی دائرہ کار مانتا ہے ،وہ حضرت علی کا آقا ہونے کا دائرہ بڑھاتا ہے یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آقا ہونے کا دائرہ کم کرتا ہے اور یہ دونوں باتیں کفر ہیں۔
-
On 8/25/2019 at 2:12 PM, ghulamahmed17 said:
یہ حوالہ دیتے وقت اتنا تو سوچ لیتے کہ
واقعہ ۵۱ھجری کا ہے اور
امام حسن علیہ السلام ۴۹ھجری میں وفات پا چکے تھے
On 8/25/2019 at 2:12 PM, ghulamahmed17 said:
سیدنا حجر بن عدیؓ کا قتل
- فورم: فتنہ صلح کلیت
مراسلہ: · Edited by Saeedi
آپ نے خود ہی لکھا ہے کہ:۔
ابو موسی کے بیٹے ابو بردہ نے اپنی گواہی میں تحریر کیا کہ:
میں رب العالمین کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ حجر ابن عدی اور
اس کے ساتھیوں نے جماعت سے علیحدگی اختیار کر لی اور امیر کی اطاعت سے انحراف کیا ہے
اور لوگوں کو امیر المومنین معاویہ کی بیعت توڑنے کی دعوت دیتے ہیں
آپ نے خود ہی لکھا ہے کہ:۔
کہنے لگے ۔
خدا وندا عثمان بن عفانؓ پر رحم کر اُن سے در گزر کر عمل نیک کی انہیں جزا دے
اور اُن کے قاتلوں پر بدعا کی
یہ سن کر حجر بن عدیؓ اُٹھ کھڑے ہوئے
مغیرہؓ کی طرف دیکھ کر اس طرح اک نعریہ بلند کیا ۔
کہ مسجد میں جتنے لوگ بیٹھے تھے اور جو باہر تھے سب نے سنا۔
آپ کی نقل کردہ تحریر سے پتہ چلا کہ حجر بن عدی حضرت عثمان کے قاتلوں کے خلاف بددعا
برداشت نہیں کرتا تھا۔ اور اسی کو حبِ علی کا تقاضا سمجھتا تھا۔ظاہر ہے کہ جوشخص حضرت عثمان
کے قاتلوں کے لئے بددعا برداشت نہیں کرتا وہ امیرمعاویہ کی حکومت کیونکر تسلیم کر سکتا ہے؟
آپ نے خود ہی نقل کیا ہے کہ حجر بن عدی حکمرانی کا حق صرف آل ابوطالب کیلئے مانتا تھا،اس سے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ خلفاء ثلاثہ سے بھی بغاوت رکھتا تھا۔
شیعہ مؤرخ دینوری لکھتا ہے کہ اس نے صلح حسن پر امام حسن کو شرم دلائی تھی ،پھر امام حسین کے پاس گیا وہاں سے بھی جواب ملا۔پس وہ حسنین کریمین کی صلح کا بھی باغی تھا۔
علی کی شتم و ذم نہ چھوڑنا کی روایت آپ نے جہاں سے لی ہے وہیں لوط بن یحییٰ کی شخصیت بطورراوی جلوہ گرہے،اور وہ جلا بھنا شیعہ ہے۔
آپ نے ام المومنین کا قول پیش کیا مگر سند صحیح نہ بتا سکے ۔ فتنے ختم ہونے کے بعد ام المومنین عائشہ صدیقہ نے فرمایا
میں لوگوں کا معاملہ فتنے کے دور میں دیکھتی رہی یہاں تک کہ میری تمنا یہ ہو گئی کہ اللہ تعالیٰ میری عمر بھی معاویہ کو دے ۔(طبقات ابن عروبہ)۔