Jump to content

Raza Asqalani

اراکین
  • کل پوسٹس

    362
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    54

پوسٹس ںے Raza Asqalani کیا

  1.  

    سرکار ﷺ زنا کرنے کی کتنی تحقیق فرماتے تھے اس حدیث سے دیکھ لو اور یہ جناب ہیں کہ بے دلیل قول لئے پھر رہے ہیں قاتل ثابت کرنے کے لئے۔

    عن أبي ھریرة أنه قال أتی رجل من المسلمین رسول اﷲ ﷺ وھو في المسجد فناداہ فقال یا رسول اﷲ! إني زنیت فأعرض عنه فتنحّٰی تلقاء وجھه۔ فقال له یارسول اﷲ! إني زنیتُ فأعرض عنه حتی ثنی ذلك علیه أربع مرات۔فلما شھد علی نفسه أربع شهادات دعاہ رسول اﷲ ﷺ فقال: (أبك جنون؟) قال: لا۔قال: (فھل أحصنت؟) قال: نعم۔ فقال رسول اﷲ ﷺ :(اذھبوا به فارجموہ) 
    ''حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ اس شخص نے آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسولﷺ ! میں زنا کا مرتکب ہوا ہوں ۔'' حضورؐ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ اس نے دوبارہ کہا: ''اے اللہ کے رسول ﷺ! میں زنا کا مرتکب ہوا ہوں ۔'' آپﷺ  اس پر بھی متوجہ نہ ہوئے۔ اس نے چار دفعہ اپنی بات دہرائی، پھر جب اس نے چار مرتبہ قسم کھا کر اپنے جرم کا اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر پوچھا: ''تو پاگل تو نہیں ؟ بولا: 'نہیں !' پھر آپ ﷺ نے پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ وہ بولا: 'جی ہاں ' (میں شادی شدہ ہوں ) اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے لے جاکر سنگسار کردو۔''

    (صحیح مسلم رقم 1691)

     عن جابر بن عبد اﷲ قال: جاء ت الیهود برجُلٍ وامرأة منهم زنیا، قال:(ائتوني بأعلم رجلین منکم) فأتوہ بابنَي صُورِیا، فنشدهما (کیف تجدان أمر هذین في التوراة؟) قالا: نجد في التوراة إذا شهد أربعة،أنہهم رَأوا ذکرہ في فرجها مثل المِیل في المکْحُلَة رُجِمَا، قال:(فما یمنعکما أن ترجموها؟) قالا: ذهب سلطانُنا، فکرهنا القتل،فدعا رسولُ اﷲ ﷺ بالشهود فجاء وا بأربعة فشهدوا أنهم رأوا ذکرہ في فرجها مثل المیل في المکحلة، فأمر النبي ﷺ برجمها۔ 
    '' حضرت جابر بن عبد اللہ  سے روایت ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت کوجنہوں نے زنا کیا تھا، یہودی لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے لوگوں میں سے دو زیادہ جاننے والے میرے پاس لاؤ۔وہ صوریا کے دونوں بیٹوں کو لے آئے۔ آپﷺ  نے ان دونوں کو قسم دے کر پوچھا کہ تورات میں ایسے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اُنہوں نے کہا: ہم تورات میں یہ حکم پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیں کہ اُنہوں نے مرد اور عورت کے زنا کو اس طرح دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کیے جائیں گے۔آپ ﷺ نے فرمایا: پھر تم لوگ ان دونوں کو رجم کیوں نہیں کرتے؟وہ بولے : ہماری حکومت نہیں رہی، اس لیے ہمیں کسی کو قتل کرنا برا معلوم ہوتا ہے۔پھر نبی ﷺ نے چار گواہ طلب کیے تو وہ چار (عینی) گواہ لے آئے جنہوں نے مرد اور عورت کو اس طرح زنا کرتے دیکھا جیسے سلائی سرمہ دانی میں ہوتی ہے ،پھر آپ کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا۔''

    (سنن ابی داود رقم 4452)

    خود دیکھ لو شریعت میں زنا ثابت کرنے کے لئے کتنے سخت شرائط رکھی ہیں تو بتاو قاتل ثابت کرنے کے لئے کتنی زیادہ سخت شرائط ہوں گی؟؟

    اس لئے ان احادیث رسولﷺ کے سامنے رکھ کر کہو کیا ان احادیث  کی شرائط پر تمہاری پیش کردہ باتیں پہنچ رہی ہیں؟؟

    خود اپنے ایمان سے جواب دو ضدی کو چھوڑ دو اب۔

    اس لئے کسی کو قاتل کہنا تو آسان ہے لیکن اسے شریعت کے اصولوں سے ثابت کرنا بڑا مشکل ہے کیونکہ شریعت دلائل کی تحقیق کرتی ہے پھر جا کر فیصلہ کرتی ہے اور بنا دلیل کے تو شریعت بات  بات تسلیم نہیں کرتی ایسے سنگین معاملات میں۔

    باقی آپ بنا کسی دلیل کے قاتل کہتے رہیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا اللہ کو تم خود جواب دو گے کہ تم نے کس دلیل کے بنا کہا پھر وہ دلیل کو ثابت کرنا پڑے گی وہاں تمہارے یہ پوسٹرز چیکانے سے کام نہیں ہو گا۔

     

    اس لئے ابھی بھی وقت ہے اللہ عزوجل سے توبہ کر کے اپنی آخرت کو سنبھال لو اور پھر تا وفات ان کاموں میں نہ پڑوں جن کا حساب تم سے ہونا ہی نہیں ہے۔

    اللہ عزوجل ہم کو ہر وقت توبہ کرنے والوں میں شمار فرمائے۔

    آمین

    والسلام

     

  2. 28 minutes ago, ghulamahmed17 said:

     

    جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب اس پہلے 

    دارقطنی

    عبدالرحمٰن السمی

    امام نور الدين طالب الحنفی

    امام ذہبیؒ  ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں ، اب

    ابنِ کثیر اور امام ابنِ عبدالبر نے بھی ابوالغادیہ کو قاتل قرار دیا ہے ۔ جو آپ پڑھ سکتے  ہیں ۔

     

    نوٹ : جناب رضا عسقلانی صاحب اختتام ہو گا تو ہرگز        ہرگز کسی کسی ایسے کتاب یا محدث و محقق سے ابوالغادیہ کو قاتل ثابت نہیں کروں گا  جس پر آپ اعتراض 

    کر سکیں ۔ جب بات کا اختتام ہو گا تو آپ کو یہ گلہ اور اعتراض ہرگز نہیں ہو گا کہ حوالہ ،محدث و محقق یا کتاب آپ کی پسند کی نہیں ہے ۔ ان شاءاللہ 

    ارے جناب امام دارقطنی کے قول کا جواب ہو چکا آپ نے اس  جواب نہیں دیا؟

    امام ذہبی کے قول کا  جواب دیا گیا  جناب نے اس کا  بھی جواب نہیں دیا؟؟

    ابن کثیر اور ابن عبدالبر اندلسی کے قول کی دلیل ہے تو پیش فرما دیں ؟؟ کیونکہ بنا کسی صحیح دلیل کے کسی کو قاتل کہنا شرعا درست نہیں۔

    علامہ سلمی نے اپنی بات نہیں کی بلکہ امام دارقطنی کا قول ہی ان سے روایت کیا ہے اس لئے ان کو الگ شمار کرنا درست نہیں۔

    نورالدین طالب نے ذاتی کوئی بات نہیں بلکہ اس نے صرف حاشیہ سندھی  تحقیق کر کے چھپوائی ہے۔ 

    اس لئے خدا را تحقیق سے کام لیں ہمیں بتائیں شریعت میں قاتل ثابت کرنے کے لئے کتنے گواہ رکھے ہیں کیا آپ کے پاس صحیح سند سے عینی گواہ کی گواہی موجود ہے تو پیش کریں ورنہ ایسی بے دلیل اقوال کو شریعت خود تسلیم نہیں کرتی میاں۔

  3. 13 minutes ago, ghulamahmed17 said:

     

     

    10f.thumb.png.a61329df9d8caff1872de5470d2cf5a5.png7f.thumb.png.64b7333df556512f21c7ecd0f460ac22.png

    8f.thumb.png.f4dc181050302651d257d5ee576fe1c7.png

    جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب اس پہلے 

    پہلے تو یہ حوالہ وہابی سلفی کا ہے جو ہمارے لئے حجت نہیں اور دوسری بات یہ ہے اس میں وہی پرانی روایات ہیں جن کا ہم کئی بار رد کر چکے ہیں۔

    ارے بھائی کتب بدل بدل کر وہی پرانی روایات کیوں پیش کر رہے ہو جن کا ہم کئی بار رد کر آئے ہیں؟؟

    اگر پیش کرنی ہے تو کوئی نئی روایت پیش کرو ورنہ لاجواب ہونا تو ثابت ہو چکا ہے جناب پر۔

  4. 9 minutes ago, ghulamahmed17 said:


     

    اب تک  جن کتابوں سے ابوالغایہ کا قاتل ہونا ثابت کیا جا چکا

    ان کا مختصراً خلاصہ درج ذیل ہے ۔

     

    أبو الغادية قَتَلَ عَمَّارَ
    (1): تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام
    المؤلف:   الذهبي
    المجد الثانی / 330
     المحقق: بشار عواد معروف


    حکم : إسناده حسن
    ---------------------------
    (2):مسند الإمام أحمد بن حنبل
     المؤلف: أحمد بن حنبل
    جلد/29 ، صفحہ/311
     المحقق: شعيب الأرناؤوط وآخرون


    حکم : حدیثِ صحیح، و ھذا  إسناده حسن
    ----------------------------

    (3):مسند الإمام أحمد بن حنبل
     المؤلف: أحمد بن حنبل
    جلد/13، صفحہ/122
     المحقق: أحمد محمد شاكر أبو الأشبال - حمزة الزين


    حکم : إسناده حسن
    -------------------------
    (4): حاشية مسند الإمام أحمد بن حنبل
     المؤلف: نور الدين محمد عبد الهادي السندي الحنفی
    جلد/9 ، صفحہ/463
     المحقق: نور الدين طالب الحنفی


    حکم :  حاشیہ/وَكَانَ إذَا اسْتأْذن عَلَى مُعَاوِيَةَ وَغَيرَهُ يَقُوْلُ: قَاتِل عَمَّار بِالْبَاب
    --------------------------
    (5):الصحيح المسند مما ليس في الصحيحين
     المؤلف: مقبل بن هادي الوادعي
    جلد/2 ، صفحہ/ 86
    المحقق: مقبل بن هادي الوادعي


    حکم : ھذا حدیثِ صحیح
    --------------------------------
    (6):السلسلة الصحيحة
    المؤلف: محمد ناصرالدین البانی
    جلد/5 ، صفحہ/19-20


    حکم : إسناده صحیح
    ------------------
    (7):صحيح أخبار صفين والنهروان وعام الجماع
    المؤلف: فواز بن فرحان بن راضي الشمري
    جلد اول ، صفحہ /433-432


    حکم : 432/ إسناده حسن، 433/ السلسلة الصحيحة(البانی)
    ---------------------------

    ان سب حوالہ جات کا ہم اصولی اور تحقیقی رد پیش کر چکے ہیں یا تو ہمارے اس رد کا جواب دیں یا مہربانی فرما کر ان کو دوبارا پوسٹ نہ کیا کریں کیونکہ جس کا جواب ہو گیا ہو اسے پھر پوسٹ کرنا بے وقوفانہ کام ہے اور کچھ نہیں۔

  5. 1 hour ago, ghulamahmed17 said:

     

     

     

    رضا عسقلانی صاحب جس اھل حدیث فورم سے آپ نے کاپی پیسٹ کیا وہ یہ ہے  ۔ اور یہاں ساری روایات کو  حافظ زبیر علی صاحب نے ضعیف نہیں کہا ۔ جس حدیث  کو انہوں نے بنیاد بنایا  وہ میں    بعد میں آپ کو بتاؤں گا ۔ آپ نے پہلے بھی یہاں سے کاپی پیسٹ کیا اور اب ان کی پوری تحریر یہاں ڈال دی ۔ 

    01.thumb.png.ddcd423056fee096034296f857cc7651.png

    02.thumb.png.934a177871f4c6b751734701bc571425.png

    کتنے افسوس کی بات ہے کہ مجھے  کتاب کی اجازت بھی نہیں دے رہے اور خود پوری کی پوری اھل حدیث تحقیق سے ضیف ثابت فرما رہے ہیں  ۔   اور انہیں کی اس فورم کی مکمل تحریر لگا دی ۔ اب میں افسوس ہی کر سکتا ہوں ۔ باقی  حافظ زبیر صاحب نے قاتل کیوں کہا بعد میں کسی وقت دوں گا ۔ انشاء اللہ 

     

     

    آپ کی پیش کردہ تحریر میں کوئی حوالہ نہیں ہے دیکھ سکتے ہیں

    kp.jpg.4d087c62a03fdb2a7173a8c637478679.jpg

    جب کہ ہماری تحریر میں ہم نے دو حوالے دیئے ہیں زئی کی کتب کے۔

    hawala.jpg.cd2784a62e19d1559cac9083c80bd947.jpg

    اس لیے جناب ہم تصدیق کر کے ہی کسی کی تحریر پوسٹ کرتے ہیں کیونکہ حوالہ کی ذمہ داری حوالہ دینے والے پر ہوتی ہے۔

    باقی میں نے یہ دعوی کیا نہیں کہ یہ میری خود کی لکھی ہوئی تحریر ہے میں تو اس تحریر کی اصل کتب سے تصدیق کر کے ہی اسے پوسٹ کیا ہے تاکہ حوالہ مانگنے پر اصل کتاب دیکھائی جا سکے۔

    میں نے اوپر والے کمنٹ کو ایڈٹ کر کے اصل کتب کے صفحات لکھا دیئے ہیں تاکہ دیکھنے میں جناب کو آسانی ہو۔

  6. 54 minutes ago, ghulamahmed17 said:

     

     

     

    رضا عسقلانی صاحب جس اھل حدیث فورم سے آپ نے کاپی پیسٹ کیا وہ یہ ہے  ۔ اور یہاں ساری روایات کو  حافظ زبیر علی صاحب نے ضعیف نہیں کہا ۔ جس حدیث  کو انہوں نے بنیاد بنایا  وہ میں    بعد میں آپ کو بتاؤں گا ۔ آپ نے پہلے بھی یہاں سے کاپی پیسٹ کیا اور اب ان کی پوری تحریر یہاں ڈال دی ۔ 

    01.thumb.png.ddcd423056fee096034296f857cc7651.png

    02.thumb.png.934a177871f4c6b751734701bc571425.png

    کتنے افسوس کی بات ہے کہ مجھے  کتاب کی اجازت بھی نہیں دے رہے اور خود پوری کی پوری اھل حدیث تحقیق سے ضیف ثابت فرما رہے ہیں  ۔   اور انہیں کی اس فورم کی مکمل تحریر لگا دی ۔ اب میں افسوس ہی کر سکتا ہوں ۔ باقی  حافظ زبیر صاحب نے قاتل کیوں کہا بعد میں کسی وقت دوں گا ۔ انشاء اللہ 

     

     

    ارے جناب اس تحریر کی  تصدیق کر کے ہی پوسٹ کی ہے کیونکہ اس تحریر میں زئی کا کوئی حوالہ نہیں لکھا ہوا جب کہ خود ہم نے اس تحریر کو زئی کی دو کتب میں پایا پھر اس تحریر کو موازنہ کیا کہ اس میں کوئی کم بیشی تو نہیں ہے جب سب تصدیق ہو گی  تو پھر میں نے اسے پوسٹ کیا ورنہ میں آپ کی طرح نہیں  کیونکہ  ہم ہر حوالہ لگانے کا ذمہ دار ہوتے ہیں۔

    باقی اتنی بڑی تحریر جب زئی کی مل گی تو مجھے خود سے ٹائپ کرنے کی ضرورت نہیں تھی باقی  میں نے یہ تحریر آپ کی پیش کردہ سائٹ سے نہیں لی بلکہ زئی علی زئی کے حوالے سے ایک آفیشل سائٹ ہے وہاں سے لی ہے۔جس کا سکرین شاٹ یہ ہے۔

    kp.thumb.jpg.7b4d27f455d94b6c178901f0692d8f57.jpg

    باقی آپ نے جو روایات پیش کی تھی زئی ان ان سب کا ذکر کیا ہوا ہے۔ لیکن زئی نے اختصار کے ساتھ ذکر کیا ہوا ہے مکمل روایات کو بیان نہیں کیا ہوا اس لئے آپ کو سمجھ نہیں آ رہی ہے۔

     

  7. 4 minutes ago, MuhammedAli said:

    @Raza Asqalani

    Chor denh is ko ghalti kar betha heh toh aap hi thora haath halka rakhen ... is dafa chor denh is ko ... ainda naughty banay toh phir aap jaisa behtr samjen is ka hashr keren.

    بھائی ہم نے تو کب کا چھوڑا ہوا ہے یہ جناب تو جھوٹ منسوب کر دیتے ہیں کبھی امام ذہبی پر تو کبھی کن پر اب ہم پر۔

    جب کہ ہم  نے ان کو کہا ہے علماء اہل سنت کی کتب پر بات کریں اور جو اصول وضوابط پر صحیح ہو وہی روایت پیش کریں تاکہ ہم تو مان سکیں۔ کبھی منقطع قول لے آتے ہیں کبھی ضعیف روایت لے آتے ہیں اب تو حد ہو گی ہے وہابیوں کے حوالے زبردستی ہم پر ڈالنا چاہتے ہیں جب کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں وہابیوں کی کتب کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں اس لئے ان کے حوالے ہمیں نہ دیا کریں لیکن جناب ہیں کہ ان سے نکل ہی نہیں رہے۔

    خیر علمی و تحقیقی باتیں سب موجود ہیں سب دیکھ سکتے ہیں کہ جناب کی ہم نے  کتنی غلطیوں کی نشان دہی کی جناب نے ایک کا بھی جواب نہیں دیا پھر بعد میں وہی پوسٹرز پھر چپکا دیتے ہیں ہم خود ایک ہی روایت کا بار بار جواب دے کر تھک گے ہیں۔

    اس لئے آئندہ وہی پرانی روایت ہوئی تو ہم نے وہی پرانی بات پیسٹ کر دینی ہے کیونکہ جواب تو پہلے دئیے جا چکے ہیں اب یہ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں اور کچھ نہیں کر رہے۔

     

  8. 4 hours ago, ghulamahmed17 said:

    پھر اھل حدیث کے عالم دین

    حافظ زبیر علی زئی صاحب نے  اپنے اور تمام اھلِ حدیث پر ظلم کیا اور  جھوٹ بولتے ہوئےیہ دوٹوک اعلان کیا کہ

    ابوالغادیہ شامی ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے ۔جو کہ امیر معاویہ کے لشکر میں تھا ۔

    اور یہی بات میں آپ کے جواب کے بعد اپنے اھل حدیث

    دوستوں سے بھی پوچھوں گا مگر آپ کے جواب سے پہلے میں ہر گز یہ بات

    سوشل میڈیا پر موجود دوستوں سے نہیں پوچھو گا تاوقتکہ آپ لوگ اس کا

    معقول جواب نہ لکھ دیں ۔

    رضا عسقلانی صاحب اور جناب قادری سلطانی صاحب 

    خوب غور غور سے دوتین بار اس کو سنیں تاکہ آپ کی

    مکمل تسلی ہو جائے َ

    --------------------

    ---------------------------

    یاللعجب


    دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ


    تم قتل کرو ہو۔۔۔۔ کہ کرامات کرو ہو

    ---------------------
     

    زئی کا حوالہ یہ ہے کہ اس نے تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے مکمل عبارات اوپر ہیں یہاں زئی کی آخری بات پیش کر رہا ہوں

    خلاصہ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح کہنا غلط ہے۔

    (توضیح الاحکام ج 2 ص 477)

    اب خود زئی سے پوچھو ایک طرف روایات کو ضعیف قرار دے چکے ہو اور دوسری طرف بنا کسی صحیح سند سے حضرت ابوالغادیہ کا قاتل بھی کہتے ہو ؟؟

    کہیں زئی پاگل تو نہیں تھا خود کہتا ہے ضعیف روایات پر عمل جائز نہیں دوسری طرف روایات کو ضعیف بھی کہتا ہے اور  پھر قاتل بھی کہتا ہے حیرت ہے زئی پر بھی۔

    باقی زئی کا جو ہم حوالہ دیا تھا کہ اس نے تینوں اسناد کو ضعیف قرار دیا ہے وہ ہم نے پیش کر دیا ہے اس لئے اب ہم سے نہ لڑیں زئی سے جا کر لڑیں۔

     

    4 hours ago, ghulamahmed17 said:

    مجھے رضا عسقلانی صاحب کا جواب چاہیے آپ کی جہلانہ بڑھکوں کی کوئی اوقات نہیں ،  فلاں کی کتاب نہ لگانا جیسی باتوں سے گریز فرمائیں ، سب کچھ سامنے آئے گا ، آپ کو خبر ہی نہیں کہ اختتام کس بات پر ہو گا لہذا صبر کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں ۔ میں نے حافظ  زبیر علی صاحب کا جواب مانگا ہے اس کے بعد باقی کتابیں بھی آئیں گی اور مکمل قاتل بھی سامنے آئے گا ۔ تسامح کا نعرہ ملیامیٹ ہو جائے گا ۔ ان شاء اللہ ۔                                                                                     

    عسقلانی صاحب کو حافظ زبیر علی زئی کی وضاحت فرما لینے دیں ۔  

    زئی کا ہم نے اس کی کتب سے جواب دیا ہے کہ اس نے تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے اب زئی کس وجہ سے قاتل کہتا ہے یہ اس سے پوچھ لو ورنہ ضعیف روایات تو زئی کے لئے حجت نہیں تو بنا صحیح سند کے حضرت ابوالغادیہ کے قاتل ہونے کی بات کیسے کر دی ہے؟؟

    یہ بات  اس کی قبر پر مراقبہ کر کے اس کی روح سے پوچھیں ۔

  9. 4 hours ago, ghulamahmed17 said:

    اب اگر زئی نے ابو الغادیہ کے قاتل ہونے کی ساری روایات کو ہی ضعیف قرار

    دیا ہے تو ابوالغادیہ کو قاتل کس روایت کی بنیاد پر قرار دہا ہے  ؟

    یہی تو آپ سے سوال ہے کہ جب زئی نے تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے تو پھر قاتل کہنے میں کوئی سی صحیح روایت پیش کی ہے جب زئی کا حوالہ یہ ہے تینوں روایات کو ضعیف کہنے میں

     

    کیا ابو الغادیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوزخی ہیں؟ تھے؟

    سوال : ایک روایت میں آیا ہے کہ قاتل عمار وسالبه فى النار عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے۔ شیخ البانی رحمہ الله نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے : [السلسلة الصحيحة 18/5۔ 20 ح 2008 ]
    یہ بھی ثابت ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو جنگِ صفین میں ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ نے شہید کیا تھا۔ دیکھئے : [مسند احمد 76/4 ح 16698 و سنده حسن ]
    کیا یہ صحیح ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ دوزخی ہیں ؟ (حافظ طارق مجاہد یزمانی)


    الجواب الحمدلله رب العالمين و الصلوٰةوالسلام عليٰ رسوله الأمين، أما بعد :
    جس روایت میں آیا ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے، اس کی تخریج و تحقیق درج ذیل ہے :
    ① 
    ليث بن أبى سليم عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنه… . إلخ [ ثلاثةمجالس من الامالي لابي محمد المخلدي 1/75۔ 2، السلسلة الصحيحة 18/5، الآحادو المثاني لابن ابي عاصم 102/2 ح 803 ]
    یہ سند ضعیف ہے۔
    لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے،
    ◈ بوصیری نے کہا:
     ضعفه الجمهور ” جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔“ [ زوائد ابن ماجه : 208، 230 ]
    ◈ابن الملقن نے کہا: وهو ضعيف عند الجمهور ” وہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ “ [خلاصة البدر المنير : 78، البدر المنير : 104/2 ]
    امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا : ضعيف كوفي [ كتاب الضعفاء : 511 ]
    ② المعتمر بن سليمان التيمي عن أبيه عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو رضى الله عنه … إلخ [المستدرك للحاكم 387/3 ح 5661 وقال الذهبي فى التلخيص : عليٰ شرط البخاري و مسلم ]
    یہ سند سلیمان بن طرخان التیمی کے عن کی وجہ سے ضیف ہے۔ سلیمان التیمی مدلس تھے، دیکھئے جامع التحصیل [ ص106] کتاب المدلسین لا بی زرعۃ ابن العراقی [ 24] اسماء من عرف بالتدلیس للسیوطی [ 20] التبیین لأسماء المدلسین للحلبی [ ص29] قصیدۃ المقدسی و طبقات المدلسین للعسقلانی [ 2/52]
    ◈ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا :

    كان سليمان التيمي يدلس ” سلیمان التیمی یدلیس کرتے تھے۔“ [ تاريخ ابن معين، رواية الدوري : 3600 ]
    امام ابن معین کی اس تصریح کے بعد سلیمان التیمی کو طبقۂ ثانیہ یا اولیٰ میں ذکر کرنا غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں لہٰذا اس روایت کو ”صحیح علیٰ شرط الشیخین“ نہیں کہا جا سکتا۔
    ③ 
    أبو حفص و كلثوم عن أبى غادية قال… . فقيل قتلت عمار بن ياسر و أخبر عمرو بن العاص فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : أن قاتله و سالبه فى النار“إلخ [طبقات ابن سعد 261/3 و اللفظ له، مسند احمد 198/4، الصحيحة 19/5 ]
    اس روایت کے بارے میں شیخ البانی نے کہا:
    وهٰذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم… .
    عر ض ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ تک اس سند کے صحیح ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قاتله و سالبه فى النار والی روایت بھی صحیح ہے۔
    ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

    فقيل… . إلخ پس کہا گیا کہ تو نے عمار بن یاسر کو قتل کیا اور عمرو بن العاص کو یہ خبر پہنچی ہے تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ”بے شک اس (عمار ) کا قاتل اور سامان لوٹنے والا آگ میں ہے۔ “
    اس سے معلوم ہوا کہ اس روایت کا راوی
     فقيل کا فاعل ہے جو نامعلوم (مجہول) ہے۔ راوی اگر مجہول ہو تو روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ في النار والی روایت بلحاظِ سند ضعیف ہے۔ ”إسنادہ صحیح“ نہیں ہے۔
    دوسرے یہ کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ سے روایت دو راوی بیان کر رہے ہیں :
    ➊ ابوحفص : مجہول۔
    ➋ کلثوم بن جبر : ثقہ۔
    امام حماد بن سلمہ رحمہ الله نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ انہوں نے کس راوی کے الفاظ بیان کئے ہیں ؟ ابوحفص (مجہول) کے یا کلثوم بن جبر (ثقہ ) کے اور اس بات کی بھی کوئی صراحت نہیں ہے کہ کیا دونوں راویوں کے الفاظ من و عن ایک ہیں یا ان میں اختلاف ہے۔
    خلاصہ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح کہنا غلط ہے۔

    (توضیح الاحکام ج 2 ص 477)

    اب زئی نے یہاں تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے تو حضرت ابوالغادیہ کے قاتل ہونے پر کون سی صحیح سند پیش کی ہے جب کہ ضعیف روایات خود زئی کے لئے حجت نہیں اوپر حوالہ دے چکا ہوں خود اسی کے اصول سے اس کے موقف کا رد کیا ہے۔

    • Like 1
  10. 6 hours ago, ghulamahmed17 said:

    قادری سلطانی صاحب پہلے تو آپ اپنے ہی ہاتھوں سے

    لکھی ہوئی ان دونؤں بات کی  تصدیق کریں گے کہ واقعی ہی زبیر زئی نے

    ابوالغادیہ کے قاتل ہونے کی سای کی ساری روایات کی تضیف کی ہے ۔ یا پھر محترم رضا عسقلانی

    صاحب نے بددیانی کی اور جھوٹ بول کر اپنی تحقیق کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی اور 

    سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنا چاہا اس لیے کہ:

    یہی اھل حدیث عالم دین حافظ زبیر علی زئی صاحب ابوالغادیہ کو حضرت عمار بن یاسرؓ

    کا جنگ صفین میں  قاتل قرار دے چکے ہیں

    ہم نے یہاں بات کی تھی کہ زئی نے روایات کو ضعیف قرار دیا ہے جس کا حوالہ ہم دے چکے ہیں اب بھی دے دیتے ہیں جناب کو

     زئی کا  اسناد پر موقف یہ ہے دیکھ لو:

     

    کیا ابو الغادیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوزخی ہیں؟ تھے؟

    سوال : ایک روایت میں آیا ہے کہ قاتل عمار وسالبه فى النار عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے۔ شیخ البانی رحمہ الله نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے : [السلسلة الصحيحة 18/5۔ 20 ح 2008 ]
    یہ بھی ثابت ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو جنگِ صفین میں ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ نے شہید کیا تھا۔ دیکھئے : [مسند احمد 76/4 ح 16698 و سنده حسن ]
    کیا یہ صحیح ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ دوزخی ہیں ؟ (حافظ طارق مجاہد یزمانی)


    الجواب : الحمدلله رب العالمين و الصلوٰةوالسلام عليٰ رسوله الأمين، أما بعد :
    جس روایت میں آیا ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے، اس کی تخریج و تحقیق درج ذیل ہے :
     ليث بن أبى سليم عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنه… . إلخ [ ثلاثةمجالس من الامالي لابي محمد المخلدي 1/75۔ 2، السلسلة الصحيحة 18/5، الآحادو المثاني لابن ابي عاصم 102/2 ح 803 ]
    یہ سند ضعیف ہے۔
    لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے،
    ◈ بوصیری نے کہا: 
    ضعفه الجمهور ” جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔“ [ زوائد ابن ماجه : 208، 230 ]
    ◈ابن الملقن نے کہا: وهو ضعيف عند الجمهور ” وہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ “ [خلاصة البدر المنير : 78، البدر المنير : 104/2 ]
    ◈ امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا : ضعيف كوفي [ كتاب الضعفاء : 511 ]
    ② المعتمر بن سليمان التيمي عن أبيه عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو رضى الله عنه … إلخ [المستدرك للحاكم 387/3 ح 5661 وقال الذهبي فى التلخيص : عليٰ شرط البخاري و مسلم ]
    یہ سند سلیمان بن طرخان التیمی کے عن کی وجہ سے ضیف ہے۔ سلیمان التیمی مدلس تھے، دیکھئے جامع التحصیل [ ص106] کتاب المدلسین لا بی زرعۃ ابن العراقی [ 24] اسماء من عرف بالتدلیس للسیوطی [ 20] التبیین لأسماء المدلسین للحلبی [ ص29] قصیدۃ المقدسی و طبقات المدلسین للعسقلانی [ 2/52]
    ◈ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا :

    كان سليمان التيمي يدلس ” سلیمان التیمی یدلیس کرتے تھے۔“ [ تاريخ ابن معين، رواية الدوري : 3600 ]
    امام ابن معین کی اس تصریح کے بعد سلیمان التیمی کو طبقۂ ثانیہ یا اولیٰ میں ذکر کرنا غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں لہٰذا اس روایت کو ”صحیح علیٰ شرط الشیخین“ نہیں کہا جا سکتا۔
    ③ 
    أبو حفص و كلثوم عن أبى غادية قال… . فقيل قتلت عمار بن ياسر و أخبر عمرو بن العاص فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : أن قاتله و سالبه فى النار“إلخ [طبقات ابن سعد 261/3 و اللفظ له، مسند احمد 198/4، الصحيحة 19/5 ]
    اس روایت کے بارے میں شیخ البانی نے کہا:
    وهٰذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم… .
    عر ض ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ تک اس سند کے صحیح ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قاتله و سالبه فى النار والی روایت بھی صحیح ہے۔
    ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

    فقيل… . إلخ پس کہا گیا کہ تو نے عمار بن یاسر کو قتل کیا اور عمرو بن العاص کو یہ خبر پہنچی ہے تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ”بے شک اس (عمار ) کا قاتل اور سامان لوٹنے والا آگ میں ہے۔ “
    اس سے معلوم ہوا کہ اس روایت کا راوی
     فقيل کا فاعل ہے جو نامعلوم (مجہول) ہے۔ راوی اگر مجہول ہو تو روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ في النار والی روایت بلحاظِ سند ضعیف ہے۔ ”إسنادہ صحیح“ نہیں ہے۔
    دوسرے یہ کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ سے روایت دو راوی بیان کر رہے ہیں :
    ➊ ابوحفص : مجہول۔
    ➋ کلثوم بن جبر : ثقہ۔
    امام حماد بن سلمہ رحمہ الله نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ انہوں نے کس راوی کے الفاظ بیان کئے ہیں ؟ ابوحفص (مجہول) کے یا کلثوم بن جبر (ثقہ ) کے اور اس بات کی بھی کوئی صراحت نہیں ہے کہ کیا دونوں راویوں کے الفاظ من و عن ایک ہیں یا ان میں اختلاف ہے۔
    خلاصہ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح کہنا غلط ہے۔

    (اوپر دیکھ لیں  میاں کیا زئی نے تینوں روایات کی تضعیف نہیں کی ہوئی؟؟ کیا یہ ہم نے جھوٹ بولا ہے)

    (الحدیث شمارہ نمبر 31 ص  26)

    (توضیح الاحکام ج 2 ص 477)

    توضیح الاحکام

    توضیح الاحکام

    kia.thumb.jpg.096393e8ca0884e3700ca0a4754c1229.jpg

    باقی زئی نے جو یہ لکھا ہے:
    تنبیہ : ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ کا سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو جنگِ صفین میں شہید کرنا ان کی اجتہادی خطا ہے جس کی طرف حافظ ابن حجر رحمہ اللہ العسقلانی نے اشارہ کیا ہے۔ دیکھئے : 
    [الاصابة 151/4 ت 881، ابوالغادية الجهني]
    وما علينا إلا البلاغ 

    kia.thumb.jpg.cd12b18c79a01e179d8e6d689ec2a50b.jpg

    یہ بات خود اسی کے اصول سے باطل ہے کیونکہ ایک تو صحیح سند نہیں دی سب کو اس نے ضعیف قرار دیا ہے جب ضعیف قرار دیا ہے تو قاتل کیسے ثابت ہوتا ہے؟؟ جب کہ زئی صاحب خود ضعیف روایت کے حکم پر لکھتے ہیں:

    "علمائے کرام کا دوسرا گروہ ضعیف روایات پر عمل کا قائل نہیں چاہے عقائد و احکام ہوں یا فضائل مناقب اور اسی گروہ کی تحقیق راجح ہے۔"

    (مقالات  ج 2 ص 270)

    zaeef.jpg.ea2378a9adcf64b2c1c6df6341ee2f7e.jpg

    آخر میں زئی صاحب لکھتے ہیں :

    "اگر کوئی شخص دلیل کے ساتھ ہماری غلطی ثابت کر دے تو اعلانیہ رجوع کرتے ہیں۔"

    (مقالات ج 2 ص 283)

    zaeef.jpg.b69937dae8cab46f029a02a887877a20.jpg

    اب ہم نے یہاں زئی کی غلطی کی نشان دہی کر دی ہے ایک طرف سب روایات کو ضعیف قرار دیا ہے اور دوسری طرف بنا دلیل کے قاتل کہہ دیا ہے پھر کہتے ہیں ضعیف پر عمل نہیں کرنا چاہیے لہذا زئی تو اب زندہ نہیں اگر ہوتا اس کو یہ پتہ چلتا تو ضرور رجوع کرتا اس بات سے۔

    واللہ اعلم 

     

    • Like 1
  11. 4 hours ago, ghulamahmed17 said:

    محترم دوست  عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ:

     

     " زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے  "

     

    ایک  اور جگہ رضا عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ :

     

    " آخری بات یہ ہے کہ شیعب الارنووط اور احمد شاکر یہ سلفی تھے  اگر ان لوگوں نے اگر تحسین کی  تو زبیر علی زئی نے جو خود سلفی تھا اس نے اسی روایت کی تضعیف کی ہے ۔"

     

     

    ہاں تو جناب ہم نے روایات کی تضعیف کا کہا ہے  کہ زئی نے تضعیف کی ہوئی ہیں جن کی شعیب الارنووط ، مقبل بن ہادی اور البانی نے تصحیح و تحسین کی ہوئی ہیں۔

    اس کا حوالہ ہم پہلے دے چکے ہیں لیکن جناب ہم اس میں زئی کا ذاتی موقف کی کہا بات کی ہے کیا زئی کے اصول سے اس کا ذاتی موقف ثابت ہوتا ہے ذرا بتائیں؟؟

    جب اس کے نزدیک تینوں روایات ضعیف ہیں؟؟

  12. 12 hours ago, ghulamahmed17 said:

    جناب محترم رضا عسقلانی صاحب آج سات کتابوں سے 

    ابوالغادیہ کا قاتل ہونا ثابت ہو چکا جس کے بارے آپ نے اک جملہ تحریر فرمایا تھا کہ :

     

      " یہ اُن کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں  ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں "

     

    شکریہ

    ایک بات سات کتابوں میں لکھی ہوئی ہے اسی بات کا ہم کئی بات تحقیقی رد کر چکے ہیں جن کا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    ارے میاں ایک ضعیف روایت ساتھ تو کیا لاکھ کتب میں ہو وہ ضعیف رہتی ہے اور وہ ایک ہی حوالہ رہتا ہے باقی اس کو کتب میں نقل کرنے سے نئی روایت نہیں بن جاتی۔

     

    الحمدللہ جناب نے کوئی بھی نئی بات نہیں کی وہی پرانی روایت پیش کی جن کا ہم پہلے جواب دے چکے ہیں لیکن اب کی بار کتب اور تھیں لیکن روایت وہی پرانی تھی۔

    لگتا ہے یہی ضعیف روایت ہی جناب کی کل کائنات ہے۔

    جناب کے تمام دلائل کا رد کیا جا چکا ہے کوئی نئی بات ہو تو کریں پرانی روایات کو کتب بدل بدل کر پیش نہ کریں کیونکہ ان کاجواب پہلے ہو چکا ہے۔

    شکریہ

     

    • Like 1
  13. 12 hours ago, ghulamahmed17 said:

    56.thumb.png.c45e6d54ec9ae28302555c10bf7e4f68.png

     

    اسنادہ حسن

     

    57.thumb.png.2c1b2ea81966caaf8bb1f28bba7d14fe.png

     

    اس میں بھی وہی  عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے جس کا پہلے جواب دیا چکا ہے جناب یہ بھی وہی پرانی روایت ہے جب کا تحقیقی جواب ہم اوپر دےآئے ہیں جس کا جناب نے ابھی تک جواب نہیں دیا لیکن اسے پھر پوسٹ کر دیا ہے یہ انتہائی غیر مناسب رویہ ہے جناب کا

    wohi.jpg.7627c9badd54b987a14e87ae35de6040.jpg

    wohi.jpg

    • Like 1
  14. 12 hours ago, ghulamahmed17 said:

    -----------------

    آج کی دوسری کتاب

     

    01.thumb.png.3f7515530b098b559a373222f9b575d0.png56.thumb.png.c45e6d54ec9ae28302555c10bf7e4f68.png

     

    اسنادہ حسن

     

    ارے جناب یہ کوئی نیا حوالہ نہیں وہی پرانی روایت ہے لیکن اس میں ہم نے پہلے نشان دہی کر دی تھی کہ اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے لیکن جناب اس کا جواب نہیں دیا پھر اسے دوبارا پوسٹ کر دی ہے اور سمجھ رہے ہیں کہ یہ نیا حوالہ ہے ارے میاں پوسٹر بنانے سے پہلے پڑھ بھی لیا کرو غور سے۔

    اب جناب آپ پر لازم ہے اس راوی کی توثیق پیش کریں جمہور ائمہ اہل سنت سے؟؟

    tabrani.thumb.jpg.a16c9a9d14ada99807aa0c6178c7b2ab.jpg

    • Like 1
  15. 11 hours ago, ghulamahmed17 said:

     

    آج میں  دو  کتابیں  مذید آپ  کے سامنے رکھتا ہوں جس میں

    ابوالغادیہ کو قاتل قرار دینے والی روایات کو صحیح اور حسن لکھا گیا ہے ۔

     

    آج کی نئی پہلی کتاب

     

    63535.thumb.jpg.25f6586c9ecaecd59640a8d2607b4afe.jpg

    02.thumb.png.c3f913d12f32778701be102009cdc6e2.png

    وھذا اسناد صحیح  رجالہ ثقات رجال مسلم

    پھر وہی پرانی روایت پوسٹ کر دی بس اب کی بار البانی آگیا ہے روایت وہی ہے جس کا ہم پہلے جواب دے چکے ہیں۔

     

    چلیں البانی سے پوچھ کر دیں کہ اس روایت کو صحیح کہا ہے تو کیا کلثوم بن جبر کا سماع حضرت  عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کیا ثابت ہے؟؟؟

    اگر ثابت ہے تو جناب البانی کے مقلد ہیں تو ثابت کریں سماع ورنہ امام ذہبی نے اس روایت کو منقطع قرار دیا ہے سیر اعلام النبلاء میں اس کا اوپر حوالہ دے چکا ہوں پہلے۔

    اور فقیل کہنے والا راوی کون ہے جب کہ یہ مجہول کا صیغہ ہے تو پھر اس کی سند کیسے صحیح ہے؟؟

    اب البانی کی طرف سے جناب پر جواب دینا لازم ہے ۔bani.thumb.jpg.c422600affd0dca2786a19cffc82e188.jpg

    • Like 1
  16. 11 hours ago, ghulamahmed17 said:

     

    تو انہیں خلیفہِ راشد کی اطاعت اور جنت کی طرف بلا  ر تھے ۔  اور اسی دعوت ِ جنت دینے کے جرم میں ان کو قتل کر دیا گیا ۔

    جناب رضا عسقلانی صاحب آپ اس قاتل کو قاتل ماننے سے بھی انکاری ہیں آخر کیوں ؟

    تو ہم بھی اسی خلیفہ راشدکے بیٹے رضی اللہ عنہما کی صلح پر قائم ہیں اس لئے یہ باتیں اپنے پاس رکھے ہیں ہمیں نہ بتائیں۔

    باقی ہم بنا کسی تحقیق کسی کو کیسے قاتل مان لیں ؟؟

    کیا شریعت میں بنا دلیل کے کسی کو قاتل کہا جا سکتا ہے؟؟

    11 hours ago, ghulamahmed17 said:

    ہلےپیش کی گئی کتابوں کا خلاصہ :

     

     

    أبو الغادية قَتَلَ عَمَّارَ


    (1): تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام
    المؤلف:   الذهبي
    المجد الثانی / 330
     المحقق: بشار عواد معروف


    حکم : إسناده حسن
    ---------------------------
    (2):مسند الإمام أحمد بن حنبل
     المؤلف: أحمد بن حنبل
    جلد/29 ، صفحہ/311
     المحقق: شعيب الأرناؤوط وآخرون


    حکم : حدیثِ صحیح، و ھذا  إسناده حسن
    ----------------------------

    (3):مسند الإمام أحمد بن حنبل
     المؤلف: أحمد بن حنبل
    جلد/13، صفحہ/122
     المحقق: أحمد محمد شاكر أبو الأشبال - حمزة الزين


    حکم : إسناده حسن
    -------------------------
    (4): حاشية مسند الإمام أحمد بن حنبل
     المؤلف: نور الدين محمد عبد الهادي السندي الحنفی
    جلد/9 ، صفحہ/463
     المحقق: نور الدين طالب الحنفی


    حکم :  حاشیہ/وَكَانَ إذَا اسْتأْذن عَلَى مُعَاوِيَةَ وَغَيرَهُ يَقُوْلُ: قَاتِل عَمَّار بِالْبَاب
    --------------------------
    (5):الصحيح المسند مما ليس في الصحيحين
     المؤلف: مقبل بن هادي الوادعي
    جلد/2 ، صفحہ/ 86
    المحقق: مقبل بن هادي الوادعي


    حکم : ھذا حدیثِ صحیح
    --------------------------------

    ان سب حوالہ جات کے اوپر جواب دیئے جا چکے ہیں ان کو پھر پوسٹ کر دیا ہے حیرت ہے تھوڑی ہمت کریں جو ہم نے ان حوالہ جات کا تحقیقی طور پر جو  رد کیا ہے ان کا جواب تحریر کر کے پوسٹ  کریں ورنہ  ان کو دوبارہ پوسٹ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

     

     

    • Like 1
  17. 11 hours ago, ghulamahmed17 said:

    ہر صحابی جنتی جنتی کا نعرہ تو سپاہ صحابہ والوں کا ہوا کرتا تھا یا وہابی نواصب کا تھا یا ابن ملجم جیسے

    قاتل کو بھی اجتہاد قرار دے کر اک ثواب دینے والوں کا تھا  مگر

    آج آپ کو کیا ہوا کہ اک قاتل  جو اس باغی گروہ میں تھا جو بقول کریم آقاﷺ کے آگ اور جہنم

    کی طرف بلانے والا اور باغی گروہ تھا ۔

    ہر صحابی جو ایمان کی حالت میں فوت ہو وہ یقینا جنتی ہے یہ سپاہ صحابہ کا نعرہ نہیں بلکہ جمہور اہل سنت کا نعرہ ہے اور اسے ناصبیت کہنا یہ رافضیوں کی حرکت ہے جب کہ رافضیوں کے کفریات سے اللہ بچائے۔

    ابن ملجم کو ابن حزم اندلسی نے اجتہاد خطاء قرار دیا ہے ابن حزم ہمارے نزدیک گمراہ ہے اس کے نظریات بہت خراب تھے یہ بات جناب کو پہلے بتا چکے ہیں۔

    نبی ﷺ کی دوسری حدیث بھی وہ صلح والی وہ بھی پڑھ لیں اور ساتھ یہ بھی ہے کہ جس نے مجھے (ایمان کی حالت میں )دیکھا اسے جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی (مفہوما)

    تو ساری احادیث کو جمع کر کے بات کیا کریں ایک حدیث پر بات کریں گے تو بہت سی ٹھوکریں کھائیں گے۔

     

  18. 11 hours ago, ghulamahmed17 said:

    میرے نزدیک کو وہ لعنتی کافر و مردود ہے  ۔ اور آپ جناب کے نزدیک وہ کس کی سنت پر خلیفہ بنا آپ بہتر جانتے ہوں گے ۔

    میں تو پریشان ہوں کہ وہ روایات  جن کی  بنیاد پر  آئمہ اھلِ سنت نے ابوالغادیہ کو قاتل قرار دیا ان کو

    آج کے محققین صحیح و حسن مان رہے ہیں اور وہابی اور اھل حدیث ان کی اسناد کو صحیح و حسن لکھ رہے ہیں  تو

    آج کا اھل سنت کا دعویٰ دار کس بنیاد پر ان آئمہ اھل سنت کے ابوالغادیہ کو قاتل کرنے دینے کو تسامح قرار دے رہے ہیں ؟

    جب آپ کے نزدیک یزید کو امیرالمومنین کہنے والے لعنتی کافر و مردود ہیں تو ان کی کتب کے حوالوں کو کیوں گلے لگایا ہوا ہے کہیں یہ دوغلی پالیسی نہیں آپ کی؟؟

    ایک جگہ کافر لعنتی کہتے ہیں پھر ان کے حوالے ہمیں دیتے ہیں ۔

    ارے جناب کچھ  ائمہ نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو تابعی کہا ہے صحابی نہیں کہا کیونکہ ان کے منہج کے مطابق ان کی عمر کم تھی جب سرکار ﷺ کی وفات ہوئی؟؟؟

    امام ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو یزید  کے لشکر کا فوجی قرار دیا ہے جب اس نے قیصر کے شہر پر حملہ کیا؟؟

    امام ذہبی نے یزید کو جنتی لشکر میں شمار کیا ہے اور ناصبی بھی لکھا ہے؟؟

    اس کے علاوہ اور کچھ بھی ہے تو کیا آپ ان حوالہ جات کو مان لو گے کیا؟؟

    یقینا نہیں مانو گے کیونکہ یہ ان ائمہ کے تسامحات ہیں اور یہ جمہور اہل سنت کا موقف نہیں ہے اس لئے ہم ائمہ کے تسامحات کو نہیں مانتے لیکن ان کا ادب ضرور کرتے ہیں اور ان کے تسامحات کو ادب کے دائرہ میں رہ کر دلیل سے ان کی تردید کر دیتے ہیں۔

    یہاں بھی ہم نے ایسا ہی کیا ہے کیونکہ ان ائمہ نے اپنی بات کی کوئی دلیل  پیش نہیں کی تو بنا کسی دلیل کے کسی کو قاتل کہنا  اصولا و شرعا بھی درست نہیں۔

     

    باقی جن وہابیوں کے ان کی اسناد کو صحیح یا حسن کہا ہے ان کی حقیقت ہم نے اوپر بیان کر آئے ہیں اور ان کی تحقیق میں جو نقص بتائے ہیں آپ نے ان کا ابھی تک جواب نہیں دیا۔

    کچھ وہابی اس کی تصحیح کرتے ہیں تو کچھ تضعیف بھی کرتے ہیں اس لئے وہابیوں کی بات وہابیوں تک رہنے دو ہمیں پیش نہ کریں۔

    اہل سنت کا دعوی اس لئے کہ ہم اہل سنت کے اصول وضوابط کے مطابق ہی بات کرتے ہیں اگر کسی امام کی  جمہور اہل سنت کے اصول وضوابط سے بات ہو گی تو ہم ان کا تسامح قرار دیں گے اور ان کی بات کی دلیل کے ساتھ ادبا تردید کر دیں گے اور یہ بات علماء اہل سنت میں راجح ہے۔

     

  19. 10 hours ago, ghulamahmed17 said:

    الٹا آپ

    نے مجھے کہا اور لکھا کہ یہ یزدید کو امیر المؤمنین مانتے ہیں کیا بھی مانوں گا ۔ محترم میرے نزدیک کافر ہے  میں کافر

    کو امیرالمؤمنین کیوں مانوں گا ، یہ تو قدیم ناصبی کا نعرہ ہے اگر امیر المؤمنین کوئی مانے گا تو

    ضرور کوئی انہیں قدیمی نواصب کے آج کے یاروں میں مانے گا جو آج بھی  یزید کو کافر

    کہنے سے گریزاں ہیں اور یزید کو ابو بکرؓ و عمرؓ کی سنت  خلیفہ بنائے جانےاورثابت کرنے کی تگ و دو میں سرگرداں ہیں ۔

    وہ اس لئے کہا ہے کیونکہ آپ سلفیوں کے اس وقت مقلد بنے ہوئے ہیں تو سلفی یزید کو اپنا امیرالمومنین مانتے ہیں تو پھر یہاں کیوں نہیں مانتے ؟؟

    پھر ہمیں سلفیوں کے حوالے کیوں دے رہے ہیں؟؟

    جب سلفی آپ کے نزدیک ناصبی ہیں تو ناصبیوں کے حوالے ہمیں کیوں دے رہے ہیں ذرا بتائیں؟؟ جب کہ آپ نے ہی انہی ناصبیوں کی کتب کے پوسٹرز بنائے ہوئے ہیں حیرت ہے؟؟

    جب یزید آپ کے نزدیک کافر ہے تو سلفی جو یزید کو اپنا امیرالمومنین  مانتے ہیں تو وہ کیسے آپ کے نزدیک مسلمان ہیں؟؟ اور پھر ان کے حوالے ہمیں کیوں دیے جارہے ہیں اس کا ذرا جواب دیں؟؟

    یزید کے کفر پر علماء اس طرح محتاط ہیں کہ ان کو کفر کی قطعی دلیل نہیں ملی اگر آپ کے پاس یزید کے کفر پر قطعی دلیل ہے تو پیش فرما دیں؟؟

    باقی یزید کے فاسق و فاجر پر علماء اہل سنت کا اجماع ہے۔

     

     

  20. 10 hours ago, ghulamahmed17 said:

    آپ

    نے لکھا کہ:  " یہ اُن کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں  ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں "

    آپ کی اس بات پر جب میں نے کتابوں سے صحیح اسناد سے  ثابت کیا کہ بات ان کتابوں سے ثابت ہے  اور ثابت بھی تحقیق

    کے میدان والے ہی کر رہے ہیں تو اب فرماتے ہیں کہ یہ لوگ تو سلفی ہیں اور میرے لیے حجت نہیں ۔

    ارے بھائی کیا امام معصوم تھے کیا ان سے تسامح نہیں ہوتے؟؟ ذرا بتائیں؟؟

    ارے بھائی آپ نے صحیح سند کہاں پیش کی ہے بلکہ وہابیوں کی تصحیح شدہ سند پیش کیں جن کا ہم علمی اور اصول حدیث کے مطابق جواب دیا ہے لیکن بعد میں آپ نے ہماری ایک بات کا جواب نہیں دیا اوپر ساری تحریرات موجود ہیں ایک بھی سند کا جواب نہیں دیا جن کا ہم رد کیا ہے بس پوسٹر چپکا دیتے ہو فلاں نے یہ کہا فلاں نے وہ کہا ہے۔ ارے بھائی ہمیں فلاں سے نہیں آپ سے دلیل چاہیے آپ نے ان باتوں کو اصول حدیث کی روشنی میں ثابت کرنا ہےکہ یہ کس طرح صحیح ہے اور  یہ اصول پر اتر رہی ہے بات؟؟

    کیا ہم نے آپ کو شیعہ کتب کے حوالے دیئے ہیں جو آپ ہمیں سلفیوں کی کتب کے حوالے دے رہے ہیں؟؟

    آج سلفیوں کے حوالے دے رہے ہیں کل دیوبندیوں کے دو گے پھر کسی انگریز کے دو گے یہ کیا اصول ہے آپ کا؟؟

    کیا ہم نے آپ کو نصیری شیعہ کے حوالے دیے ہیں کیا؟؟

    نہیں نا؟

    آپ کی بحث اہل سنت کی کتب پر ہے تو براہ مہربانی اہل سنت کی کتب پر بات کریں اور سلفیوں کو جب میں مانتا ہی نہیں تو میں ان کے حوالوں کا کیا کروں گا ذرا بتائیں؟؟

    جیسے آپ کے نزدیک شیعہ کتب کے حوالے حجت نہیں اسی طرح دیوبندی اور وہابی کتب کے حوالے ہم پر حجت نہیں۔

    اس لئے احتیاط کریں کیونکہ ہم سلفی و دیوبندی کتب کے حوالہ جات کے  جواب دینے ذمہ دار نہیں۔

     

     

  21. 10 hours ago, ghulamahmed17 said:

    جناب رضا عسقلانی صاحب 

    جوں جوں میں کتابوں کے حوالہ جات لگا رہا ہوں آپ کا رویہ انتہائی غیر مناسب ہوتا نظر آ رہا ہے ۔

    میں نے آغاز میں عرض کیا کہ ابوالغادیہ کا قاتل ہونا ثابت ہے اور اس کے لیے چند ایک آئمہ اھل سنت کے

    حوالہ جات دئیے تو آپ نے  ان کی مغفرت کی دُعا فرماتے ہوئے  تسامح  قرار دیا اور آپ

    نے لکھا کہ:  " یہ اُن کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں  ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں "

    ارے جناب کون سا غیر مناسب رویہ اختیار کیا ہے ذرا بتائیں؟؟

    نا مناسب رویہ تو آپ نے اپنایا ہوا ہے ہم نے کہا تحریر کر کے لکھیں تاکہ  فائدہ ہو آپ سے درخواست کی پوسٹ نہ چپکائیں منع کرنے کے باوجود بھی چپکاتے رہتے ہیں۔

    اور اس سے زیادہ غیر مناسب طریقہ یہ ہے کہ جس پوسٹر کا ہم پہلے جواب دے آتے ہیں اس کو پھر دوبارا چپکا دیتے ہیں اور اس میں جو ہم نقص نکالتے ہیں اس کا بھی جواب نہیں دیتے ہو۔

  22. 1 hour ago, Qadri Sultani said:

    عسقلانی بھائی جہاں کا خمیر ہوتا ہے وہاں ہی جا ملتا ہے یہی حساب رافضیوں تفضیلیوں تفسیقیوں وہابیوں اور دیابنہ کا ہے۔اس رافضی نے بہت سی عام فہم عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن صحابئ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم پر بھونکنے والے ہمیشہ منہ کی ہی کھائیں گے

    اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرماۓ آمین بجاہِ سیدالانبیاء والمرسلینﷺ 

    جی بھائی صحیح کہا ہے آپ نے ہر بندہ اپنی اصل کی طرف لوٹتا ہے اور یہ جناب اب سلفیوں کی طرف نکل پڑے ہیں جب ہم ان کو سلفیوں کے حوالے دیں گے یزید پر تو وہاں سے پھر بھاگیں گے۔

    یہ جناب اصولی طور پر لاجواب ہو چکے ہیں بس وہی پرانی کاپی پیسٹ اور پرانے پوسٹرز چیکا رہے ہیں جن کا کئی دفعہ تحقیقی جواب دیا جا چکا ہے۔

    اس لئے اب یہ مزید وہی پرانے پوسٹرز چیکائیں گے تو ایڈمنز حضرات اور موڈریٹرز حضرات سے درخواست ہے کہ اس بات کا نوٹس لیں اور ان کو کہیں کہ کوئی نئی بات کریں جن کا  جواب پہلے ہو چکا ہو ان کو پھر نہ چپکائیں ورنہ اصول کے مطابق ہم جواب دینے کے ذمہ دار نہ ہوں گے۔

    والسلام

  23. 6 minutes ago, ghulamahmed17 said:

    پہلے عسقلانی صاحب زبیر زئی کے حوالہ کا جواب دیں وہ بھی دیکھا دوں گا جو آپ دیکھنا نہیں چاہتے ۔ ان شاء اللہ 

    کیا  زبیر علی زئی کے حوالہ کے مطابق ابوالغادیہ کو قاتل مانتے ہیں یا نہیں ؟

    ہم نے صرف مقبل کی تصحیح کا  آئینہ زئی سے دیکھایا  کیونکہ جس کو اپنی جماعت کے عالم نہیں مانتے اسے ہمیں کیوں پیش کر رہے ہیں؟؟

    باقی زئی کا کیا موقف ہے ہمیں اس سے غرض نہیں ہے  اور نہ زئی ہمارے لیے حجت ہے۔

    اس لیے سلفیوں سے نکل کر اہل سنت کے علماء کی طرف آئیں اور اصول و قواعد کے مطابق بات کریں صرف پوسٹرز نہ چپکائیں۔

  24. 13 minutes ago, ghulamahmed17 said:

    آپ کے جواب کے بعد میں پھر مذید کتابیں پیش کروں گا ۔ اگر آپ ابوالغادیہ کو قاتل تسلیم کرچکے ہوں تو  پھر میں مختلف حوالہ جات جہنم والی روایت کے بارے

    میں لگاؤں گا ۔

    کتابیں وہی پیش کرنا جو ہم جن کو مانتے ہوں اور ان کی بات بھی اصول و قواعد سے ہمارے نزدیک درست ہو ورنہ ضعیف اور بے سند اقوال کتب میں ہیں لیکن وہ ہمارے نزدیک حجت نہیں ہیں۔

    16 minutes ago, ghulamahmed17 said:

    آپ پہلے بتائیں اور وضاحت کر دیں کہ زبیر علی زئی کے حوالہ کے مطابق آپ ابوالغادیہ کو قاتل مانتے ہیں یا اس کا بھی انکار فرماتے ہیں کیوں کہ

    یہ حوالہ آپ خود اپنے مبارک ہاتھوں سے لگا چکے ہیں ۔

    زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے اب آخر میں جو اس نے لکھا ہے وہ بات خود اسی کے اصول سے صحیح نہیں ہے جب روایات ضعیف ہیں تو قتل کیسے ثابت ہوتا ہے۔

    باقی زئی میرے لیے حجت نہیں ہے نہ ہی اس کی تحقیق کا قائل ہوں کیونکہ جناب نے مقبل کا حوالہ دیا تصحیح کا تو ہم نے زئی کا حوالہ دیا کہ وہ اسے روایت ضعیف سمجھتا ہے باقی ہمیں وہابیوں کی باتوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

    باقی جو بھی بات کریں یا حوالہ دیں تو اس کی دلیل آپ سے مانگی جائے گی۔

  25. 2 minutes ago, ghulamahmed17 said:

    جناب رضا عسقلانی صاحب محترم یہ کاٹے لگانے کا کام اک چار پانچ سال کا بچہ بھی کر سکتا ہے یہ آپ 

    کا سب سے بڑا تحقیقی کارنامہ ہے ، او بھائی میں  چار کتابوں سے  اس روایت کا  صحیح اور حسن ہونا ثابت کر چکا جو کہ آپ

    کے لیے  ان میں سے کوئی بھی حجت نہیں ، امام دارقطنی آپ کے لیے حجت نہیں ، عبدالرحمٰن اسلمی آپ کے لیے حجت نہیں 

    تو اصول کے مطابق دیکھائیں نا ورنہ ایسے تو کوئی نہیں مانتا ورنہ کتب میں تو بہت کچھ لکھا ہوا ہے تو سب کو ایسے مان لیں کیا؟؟

    امام دارقطنی نے کوئی دلیل دی ہے تو پیش کریں؟؟

    جب امام زہری جیسے تابعی کی مرسل روایت حجت نہیں محدثین کے نزدیک تو امام دارقطنی کا بنا دلیل کے قول کیسے حجت ہوگا؟؟

    کیا امام دارقطنی جنگ صفین میں تھے؟؟

    اگر تھے تو بتائیں؟؟

    امام دارقطنی کیا معصوم ہیں کیا ان سے تسامح نہیں ہو سکتے؟؟

    امام دارقطنی اجتہاد کر سکتے ہیں رواۃ کی توثیق پر لیکن کسی کے قاتل ہونے پر اجتہاد نہیں کر سکتے کیونکہ قاتل ثابت کرنے کے لئے شریعت نے عینی گواہ رکھے ہیں۔

    باقی علامہ سلمی نے کوئی بات نہیں کی وہی امام دارقطنی کے قول کو  ان سے روایت کیا ہے اس لئے یہاں امام دارقطنی کی صرف بات ہے ۔

     

    9 minutes ago, ghulamahmed17 said:

    وہابی و اھل حدیث محققین  جن کی تحقیق پورے عالم اسلام میں تسلیم شدہ ہے وہ آپ کے لیے حجت نہیں

    تو وہابیوں کی تحقیق اتنا پیاری ہے تو یزید کو بھی امیرالمومنین مان لیں کیونکہ وہ اسے امیرالمومنین مانتے ہیں۔

    ہمیں وہابیوں کی تحقیق کی ضرورت نہیں ہے میاں اگر تمہیں ضرورت ہے تو اپنے پاس رکھو ان کی تحقیق۔

    11 minutes ago, ghulamahmed17 said:

    اس سے پہلے کہ میں نئی کتاب لگاؤں کیا آپ مجھے بتانا پسند فرمائیں گے کہ  حافظ زبیر علی زئی صاحب کا آپ نے 

    جو یہ حوالہ لگایا ہے اس حوالہ کے مطابق آپ یہ مان چکے ہیں کہ   امیر معاویہ کے باغی گروہ میں سے قاتل ابوالغادیہ ہی تھا ۔

    میرے لئے کوئی بھی وہابی حجت نہیں ہے زئی کا حوالہ اس لئے دیا ہے کیونکہ جس روایت کو مقبل نے صحیح کہا ہوا تھا زئی نے اسے ضعیف کہا ہوا تھا اس لئے آئینہ دیکھایا ہے جناب کو۔

    باقی نہ زئی نہ ہی مقبل اور نہ کوئی وہابی میرے لئے کوئی حجت ہے۔ اس لئے وہابی حوالوں سے گریز کریں

×
×
  • Create New...