Jump to content
IslamiMehfil

Rana Asad Farhan

Members
  • Content Count

    73
  • Joined

  • Last visited

  • Days Won

    24

Rana Asad Farhan last won the day on April 28

Rana Asad Farhan had the most liked content!

Community Reputation

26

1 Follower

About Rana Asad Farhan

  • Rank
    Ajmeri Member
  • Birthday 03/15/1994

Previous Fields

  • Hanafi
  • امام احمد رضا خان

Profile Information

  • Male

Recent Profile Visitors

1,611 profile views
  1. جناب مقصد بتانے کا تھا کہ سند میں اختلاف ہے نسخوں کی وجہ سے اور متن میں اضطراب ہے ایک جگہ کان شعبہ ہے اور دوسری جگہ سمعت شعبہ ہے... دوسری بات منصور کا شیخ امام شعبہ اگر ہوتے تو کوئی ایک محدث انکا بام لکھ دیتا کیونکہ عام طور پر کتب رجال میں راوی کے ان شیوخ کا نام لکھا جاتا ہے یا تو جس سے روایات زیادہ ہوں یا کوئی مشہور حستی جسکے شیوخ میں ہو... اور امام جیسی ہستی کسی کی شیخ ہو اور ماہر رجال سب انکا نام نظر انداز کر دیں ایسا ہو نہیں سکتا
  2. حدیث :من زار قبري، وجبت له شفاعتي: پر غیر مقلدین کے اعتراضات کا رد بے شمار محدثین بشمول امام دارقطنی ، امام بیھقی ، امام نورالدين الهيثمي، امام خطیب بغدادی ، قاضی عیاض اور بہت سے محدثین نے اس رویت کو مختلف اسناد سے نقل کیا ہے ۔ ہم اسکی ایک سند یہاں بیان کرتے ہیں جو کہ بالکل حسن درجے کی سند ہے اسکو روایت کیا ہے امام ابو طاہر السلفی الاصبھانی ؒ (المتوفی 576ھ) وہ برقم ۔9 روایت نقل کرتے ہیں اپنی سند سے حدثنا عبيد الله بن أحمد، نا أحمد بن محمد بن عبد الخالق، نا عبيد بن محمد الوراق، نا موسى بن هلال، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله
  3. امام طبرانی ؒ اپنی کتاب المعجم الکبیر میں با سند ایک روایت نقل کرتے ہیں جسکی سند و متن یوں ہے 1052 - حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التُّسْتَرِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ نَضْلَةَ الْمَدِينِيُّ، ثنا عَمِّي مُحَمَّدُ بْنُ نَضْلَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاتَ عِنْدَهَا فِي لَيْلَتِهَا، ثُمَّ قَامَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ فِي مُتَوَضَّئِهِ: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ» ، ثَلَاثًا، «وَنُصِرْتُ وَنُصِرْتُ» ، ثَل
  4. توسل النبیِﷺ بعد از وصال حضرت عثمان بن حنیفؓ کی روایت پر غیر مقلدین کا رد بلیغ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امام طبرانی اپنی معجم الصغیر میں ایک روایت نقل کرتے ہیں جسکی سند و متن یوں ہے ، 508 - حَدَّثَنَا طَاهِرُ بْنُ عِيسَى بْنِ قَيْرَسَ المُقْرِي الْمِصْرِيُّ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ الْمَدَنِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَمِّهِ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ " أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَخْتَلِفُ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفّ
  5. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، ‏‏‏‏‏‏لَبَّيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْ
  6. غیر مقلدین کے لیے اس پر ایک الزامی سوا ل ہے کہ حجر یا عمرہ کے موقع پر عورتیں لَبَّیْکَ اللّهُمَّ لَبَّیْک پکارتی ہیں لیکن مرد اونچی آواز میں پکارتے ہیں جبکہ عورتیں پست آواز میں تو کونسی قرآن کی آیت یا نبی کی کسی حدیث میں یہ حکم ہے اسکا ثبوت دے دیں تاکہ معلوم ہو کہ وہابیہ کا ہر کام قرآن و حدیث کے عین مطابق ہے اور جو حکم کی صراحت قرآن و حدیث میں نہ ہو بقول انکے تو وہ مرد اور عورت کے لیے ایک جیسا ہوتا ہے
  7. وہابیہ اثار صحابہ سے عورتوں اور مردوں کی نماز میں فرق کو کیوں نظر انداز کرتے ہیں ؟ اگر عورت اور مرد کی نماز میں کوئی بھی فرق نہیں تو اما م ابن ابی شیبہ جو کہ امام بخاری کے دادا استاد ہیں انکو کیا ضرورت پڑی تھی عورتوں کے لے نماز مین سجدے کے لیے علیحدہ باب قائم کرنے کی ؟ امام ابی ابی شیبہ نے عورتوں کے متعدد علیحدہ ابواب قائم کیے نماز کےارکان کے۔۔۔۔
  8. رد الشمس والی روایت پر غیر مقلدین کے اعتراضات کا مدلل جواب ردالشمس والی مشہور روایت جس میں نبی پاک کے معجزے کا زکر ہے کہ انہوں نے حضرت علیؓ کی عصر کی نماز کی ادائیگی کے لیے سورج کو واپس پلٹایا اس روایت کی توثیق میں نے جمہور محدثین بشمول امام ابن حجرعسقلانی ، امام بدرالدین عینی، امام طحاوی ، امام قاضی عیاض ، امام جلال الدین سیوطی ، امام مغلطائی الحنفی ، امام ابن حجر مکی ، امام ابو بکر الہیثمی امام شامی ، امام شاہ ولی اللہ محدث ، امام زرقانی سمیت اور کئی محدثین کی توثیق دیکھائی تو ابن تیمیہ اینڈ کمپنی اور دیوبنہ کے پیٹ میں ایسے مروڑ پیدا ہوئے کہ ہر جگہ اسکو ضعیف ثابت کرنے کی کوشیش
  9. جس کتاب سے تم جرح مبھم پیش کر رہی تھی ۔ زرہ امام ذھبی کا موقف پڑھ لو امام الحسن بن زیاد کے ترجمے کے بارے میں امام ذھبی نے کیا کہا ہے تاریخ بغداد کے مطلق امام ذھبی کہتے ہیں کہ خطیب بغدادی نے الحسن بن زیاد اللولوی حنفی فقیہ ہیں انکے ترجمے میں ایسی باتیں لکھی جو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ۔ ۔ اس وہابین کی ساری جرح جو بے تکی تھی اسکا رد کر دیا امام زھبی نے ۔
  10. یہ اما م ذھبی کے بقول اسکو کذاب ثابت کرنے آئی تھی۔ اور مان بھی رہی ہے کہ امام ذھبی نے انکار زکر امام کے لفظ سے کیا اور اسکو کذاب ثابت بھی ساتھ کر رہی ہے ۔ اور عبارت بھی آدھی لکھی ۔امام ذھبی نے اس پر کتاب ستہ میں روایت نہ لینے کی وجہ اسکا ضعف دوسروں کی طرف نسبت کرتے ہوئے بتائی ۔ لیکن امام ذھبی نے خود انکو ضعیف نہیں کہا ۔ بلکہ کہا وہ تو فقہ کے سردار تھے ۔ اور امام کے ساتھ زکر کیا۔ کذاب راوی کو امام نہیں کہا جاتا ۔۔۔۔۔ جرح نقل کرنے سے بالکل یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ اسکے نزدیک ضعیف ہے ۔ کیوں کہ جرح و تعدیل میں امام بعض کتب میں جرح و تعدیل دونوں زکر کرتےہیں مقدمے میں مقصد لکھ دیا جاتا ہے۔ لی
  11. ارے کم عقل کم فہم جاہل کفایت اللہ سنابلی یزیدی کی ساری کاپی پیسٹ کا ٹھیکا اٹھا رکھا ہے. . .جاہل سیر اعلامالنبلاء کا مقدمہ یہاں پوسٹ کر کہ امام ذھبی نے اس کتاب کو لکھنے کا مقصد اور اس میں کن کو شامل کیا. . . وہ مقدمہ بھیج. اس جاہل کو الضعفا کا حوالہ دیا کہ امام ذھبی نے اس میں امام بخاری کو شامل کیا اور مقدمہ بھی. چل ویسے اب تم سیر اعلان النبلا کا مقدمہ بھیجو. . . کوئی کاپی پیسٹ پھر ماری تو تم کوجواب دینا وقت کا ضیاع ہوگا امام ذھبی نے سیر اعلام نبلاء میں امام ذھبی نے الحسن بن زیاد پر صرف تعدیل کیوں لکھی ؟ جرح کیوں نہ لکھی ؟ جیسے تم نے اوپر کاپی پیسٹ ماری ہے
  12. یہ تعصب بھرے غلیض خارجی اس قابل نہیں کے ان سے بات کی جائے ۔ ۔ انکے چیلے چپاٹے یہاں سے زلیل ہو کہ جاتے ہیں اور پھر انکے نئے چیلے شیطان یہاں آجاتے ہیں انکے زبیر کزاب زئی کی اندھی تقلید میں منہ اٹھا کر۔ اس چاہل النسل کو یہ نہیں پتہ کہ جرح کا سبب اور سند بیان کیے بغیر کسی پر کوئی ضعف نہیں ہوتا۔ جیسا کہ میں نے صحیح اسناد سے الحنس بن زیاد کی توثیق پیش کی ۔ اس جاہلہ کو با سند جرح اور سبب پیش کرنا چاہیے کہ کزاب کی جرح کیوں ہے ثبوت پیش کرے ۔ ۔ یہ لے اپنے ماموں کی کتاب سے جرح و تعدیل کے بنیادی اصول پڑھ
  13. اتنی تعدیل انکھیں کھول کے پڑھو۔ ۔ ۔جاہل زبیر زئی کی کاپی پر کاپی ماری جا رہی ہے نہ سند پیش کر رہی ہے نہ جرح کا سبب پیش کر رہی ہے ارے جاہل المغنی کا مقدمہ مجھے معلوم ہے ۔ تم جا کی سیر اعلام النبلا کامقدہ مجھے پڑھ کے سنانا۔ ۔۔ المغنی کا الزامی جواب تجھے دیا تھا ۔ ۔ اب ہضم نہیں ہوا تا بیوہ عورتوں کی طرح رونے لگ گئی ۔ ۔ جاکہ دیکھ سیر اعلام النبلا میں امام زھبی نے کیوں الحسن بن زیاد کی صرف تعدیل نقل کی اور کوئی جرح نقل کیوں نہ کی ؟چل اب جا کہ سیر اعلام النبلاء کا مقدمہ بھیج ترجمے کے ساتھ کہ اس کتاب کو لکھنے کا کیا مقصد تھا اور اس میں کس قسم کے راوی ہیں امام ذھبی کے نزدیک
×
×
  • Create New...