Jump to content

غلام محمد

اراکین
  • کل پوسٹس

    54
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    6

سب کچھ غلام محمد نے پوسٹ کیا

  1. تاویلیں کسی کی بے تکی ہوں گی یہ پڑھنے والے فیصلہ کر لیں گے ۔۔۔ کام کی مصروفیت کے ساتھ کچھ نجی مصروفیات شام ہو گی جس کی بنا پر لیٹ ہوا معاملہ
  2. سبھی پوائنٹ زیر بحث آئیں گے ٹینشن نا لو تم نے تو پہلے ہی ہار مان لی کہ صفحے کالے کروں گے 🤣 کوئی پوائنٹ رہ جائے تو پوائنٹ آؤٹ کر دینا اس میں کیا بات ہے
  3. تم نے کتنے بچوں کو جنم دیا اتنے عرصہ میں ؟ 🤣 لکھنا شروع کردیا ہے جواب آجائے گا چند دنوں میں ۔۔۔۔ انشاء اللہ
  4. انشاء اللہ جواب بھی دیں گئیں آپ کو بس کچھ نجی مصروفیات کی بنا پر ٹائم نہیں مل رہا جلد ہی آپ کا ادھار چکا دیا جائے گا
  5. بوجہ عید کچھ مصروفیات کی وجہ جواب میں تاخیر ہو رہی ہے انشاء اللہ عزوجل جلد ہی جواب پوسٹ کیا جائے گا
  6. یہ تھانوی کے ترجمہ کا سکین دیں اس کا سکین لگا دیں امام اہلسنت کی طرف جو لزوم التزام کی تعریف منسوب کی ہے اس کا سکین ۔۔ نوٹ لزوم التزام کی تعریف ہونی چاہئے باقی اوپر والی پوسٹ کا جواب آپ کے ذمہ ہے یہ اب باتیں اوپر پوسٹ میں بھی بیان ہوئی
  7. حنفی گروپ صاحب میں تیار ہوں مگر آپ پوسٹ اردو رسم الخط میں کریں گئیں اور اچھی زبان استعمال کریں گئیں اس شرط پر
  8. المہند پر تقریظات لینے کے لئے دیوبندی عالم کا علمائے حرمین سے دجل و فریب.....!!! اصل حقیقت یہ ہے کہ علمائے حرمین نے علمائے دیوبند سے کوئی سوالات نہیں پوچھے جب کہ المہند کے جعلی سوالات حسین احمد کانگریسی دیوبندی نے لکھے اور اسکے جعلی جوابات خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی نے دیئے پھر عاشق الہی میرٹھی دیوبندی نے ان کو عرب لے گیا اور وہاں کے علماء سے یہ جھوٹ بولا کہ یہ کتاب وہابی فرقہ کے رد میں لکھی گئی ہے اس لئے اس کو اس کتاب پر انکی تقریظ چاہئے۔ اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: دیوبندی مفتی اعظم ہندو پاک محمود حسن لکھتا ہے: "اسی زمانے میں مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ بھی وہیں تھے حجاز مقدس میں۔ انہوں نے اٹھائیس سوالات لکھ کر بھیجے سہارنپور حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ان ہی مسائل سے متعلق جو حسام الحرمین میں تھے۔ مولانا خلیل احمد صاحب نے عربی میں ان جوابات لکھے اور بہت سارے علماء کے اس پر دستخظ کرائے۔ مولانا عاشق الہی میرٹھی اس کو لے کر گئے حجاز مقدس وہاں سے شام گئے ۔ وہاں کے علماء سے اس پر دستخط کروائے۔" [مسلک علماء دیوبند ص 46] اس سے واضح ہوگیا ہے کہ المہند کے سوالات علمائے حرمین و عرب کے نہیں ہیں بلکہ خود دیوبندیوں کے اپنے ہیں ۔ اب آتے ہیں ان علمائے عرب کی طرف جن سے دھوکہ کر کے تقریظ لی گئی کہ المہند وہابی فرقہ کے رد میں لکھی گئی ہے۔ المہند میں علامہ شیخ مصطفی بن احمد شطی حنبلی کی تقریظ میں اس طرح عبارت ہے جس کا ترحمہ دیوبندیوں نے اس طرح کیا ہے: "انہیں خاصان خدا میں سے عالم، فاضل فہیم، عقیل، کامل اس رسالہ کے مولف بھی ہیں جو چند شرعی مسئلوں اور شریف علمی بحثوں پر مشتمل ہے وہابی فرقہ کی تردید کے لئے علماء حنبلی کے مذہب کے موافق بعض مسائل میں اور یہ رد انشاءاللہ اپنے موقع پر ہے۔" [المہند علی المفند(مترجم) ص 114] اور شیخ محمود رشید العطار الشامی کی تقریظ میں عبارت اس طرح ہے: "امابعد پس میں مطلع ہوا اس تالیف جلیل پر پس پایا اس کو جامع ہر باریک و باعظمت مضمون کا جس میں رد ہے بدعتی وہابیوں کے گروہ پر، مولف جیسے علماء کو حق زیادہ کرے۔" [المہند علی المفند(مترجم) ص 115] اب تحریر پڑھنے والے حضرات خود اندازہ لگائیں دیوبندی علماء نے کتنا کذب بیانی کی ہے المہند کے سوالات لکھتے وقت اور علمائے حرمین و عرب سےتقریظ لیتے وقت۔ اس لئے حقیقت یہی ہے المہند کتاب دجل و فریب کا ایک مجموعہ ہے جس میں علمائے عرب سے دھوکہ و فریب کرکے تقریظات لیں گئیں۔ اللہ عزوجل ایسے مکار و کذاب لوگوں سے سب مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ آمین
  9. Download http://www.mediafire.com/file/6zutrwhp4mzo04z/بدعات+وہابیہ+کا+علمی+محاسبہ.pdf/file ?وہابیوں کی بدعات? ذکر میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس و محافل کو بدعت کہنے والے وہابی دیوبندیوں ، وہابی اہلحدیثوں اور وہابی نجدی سعودیوں کو چاہے کہ اپنے اصول و ضوابط کے مطابق اپنی بدعات کی خبر لیں جو کہ اس کتاب " بدعات وہابیہ کا علمی و تحقیقی محاسبہ" میں تفصیل درج ہیں۔ وہابیوں دیوبندیوں اہلحدیثوں نجدیوں سعودیوں کی متعدد بدعات جن کا ثبوت انہی کے اپنے اصول کے مطابق نہ ہی قرآن پاک میں موجود ہے ، نہ ہی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے ، نہ ہی صحابہ کرام علہیم الرضوان اجمعین سے ثابت ہے ، نہ ہی تابعین و تابع تابعین علہیم الرضوان اجمعین سے ثابت ہے۔۔ وہابی اپنے اصولوں سے خود بدعتی و جہنمی ٹھہرتے ہیں۔۔ یہ کتاب نہ صرف ہر سنی کو لازمی پڑھنی چاہے بلکہ وہابیوں کو بھی چاہے کہ اس کتاب کا مطالعہ کریں اور اگر ہمت ہے ، انصاف کی رتی موجود ہے تو اپنے اکابرین و علماء وہابیہ کو بدعتی و جہنمی قرار دیں۔۔ نیز ذکر میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل و مجالس کا ثبوت مانگنے کی بجائے اپنے وہابیوں کی ان بدعات کو ثبوت اپنے اصولوں کے مطابق پیش کریں۔۔ لیکن ان شاء اللہ عزوجل کبھی بھی وہابی اپنی ان بدعات کا ثبوت اپنے اصولوں کے مطابق پیش نہیں کر سکتے۔۔ لہذا وہابی اپنے اصولوں سے خود بدعتی و جہمنی ہیں۔۔
  10. فضول میں وقت برباد نہ کر میرا ۔فقہ حنفی کا حوالہ اب تم۔کو نظر آگیا ؟ اس سے موقف درست ثابت ہوتا ہے نگرکھے کا بند کمزور ہوگیا ہوگا ٹوٹ گیا جیسے بعض اوقات قمیض کے بٹن وغیرہ کمزور ٹانکےکی وجہ سے ٹوٹ جاتے اس میں بڑی بات کیا بند لٹک گیا جیسا اوپر تصویر میں "سدل " ہوا گھر گے بند صحیح کروایا نماز پڑھ لیں دوبارہ اس کیا بات ؟ بٹن یا ٹانکہ وغیرہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے کمزور ہونے کی وجہ کیا دیوبندیوں کےنذدیک بٹن وغیرہ صرف خاص حالت میں ٹوٹتے ہیں ؟ جنبش جسم ہوئئ جیسے بعض اوقات "کمبنی " وغیرہ آتی ہے یا گہرا سانس لیا ہوگا کمزور بند ٹوٹ گیا اس میں کیا بات ہے فضول کے سوالات کر کے ٹائم مت برباد کر
  11. جواب سب سے اوپر والی پوسٹ میں ہےجو یہاں شئیر ہوئی غور سے ساری پڑھ لو فضول میں وقت مت برباد ک اس کا بند گردن کے پاس ہوتا تو وہیں سے ٹوٹنا ہےاگر تو دیوبندی کسی اور قسم کا انگرکھا پہنتے ہیں جس کا بند کہیں اور ہوتا ہے تو بتا دو پروف پک کے ساتھ کیسے ٹوٹا ؟ بٹن لگا ہوگا یا گرہ ہوگی یا فیتہ وغیرہ جو کمزور ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا یا کھل گیا جسم ہلنے کی وجہ سے ایسےایک سائیڈ کو کھلتا ہےانگرکھے کا بند نمازیوں نے نہیں دیکھا کیا ؟ بند گردن کے پاس ہوتا ہے اور جاہل انسان امام کا رخ دوسری طرف ہوتا کیا جاہلانہ سوال کرتے ہو ۔بٹن ٹوٹ گیا ہوگا اور سدل ہوگیا یعنی اوپر کی انگرکھے تصویر کے مطابق اوپر والا بٹن۔ کھلے تو وہ سائیڈ کو لٹک جاے گا اوپر فقہ حنفی سے حوالہ موجود ہے توفیق ہو تو پڑھ لینا کہاں تک ٹوٹے تو نماز رپیٹ کرنی پڑتی؟ فقہ حنفی کا حوالہ اوپر موجود ہے اگر توفیق تو پڑھ لینا ۔۔۔۔۔۔۔ اب کوئی کام کا سوال کرنا ہو تو کرنا ۔پر اس سے پہلے اوپر والی پوسٹ پڑھ لینا غور سے
  12. تم نےکوئی ڈیمانڈ۔نہیں کی تو کیوں فضول میں بول رہے جاؤ کام کرو اپنا ایک مشورہ ہے اس موضع پر بولنے سے پہلے کسی درزی سے انگرکھے معلومات کے آنا اور لینا اس کا بند کہاں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب سب سے اوپر والی پوسٹ کا پوائنٹ کے ساتھ جواب لکھنا پھر ہی ڈیپلائی کرنا انگرکھے کی تصویر کے ساتھ
  13. جب مرضی بات کرلینا تمہاری کتابوں میں (شرمگاہ)ستر آٹھ جوڑ ۔بہشتی زیور میں نفس کے نسخے اور ران بھی شرمگاہ ہے یہ سب حوالے ہیں جب دل کرے نیا ٹاپک سٹارٹ کرلینا بہت حوالے ہیں یہ حسرت بھی پوری کر لینا
  14. عقل کے اندھے دیوبندی یہ الزامی جواب ہے نفس کا جو معنی مولوی ایوب دیوبندی کرتا اس معنی کو تھانوی کی عبارت پر فٹ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔ اگر تجھ کو اعتراض ہےتو جا کر ایوب دیوبندی سے پوچھ اس نے یہ معنی کیوں کیا میرا وقت نہ برباد کر حقیقیت میں تھانوی کی اس عبارت کا کچھ اور مطلب بھی ہوسکتا ہے میں نیچے لکھا اس طرح کے قول دوسرے علماء سے بھی منقول ہوسکتے ہیں کیوں ایوب دیوبندی نے "نفس" کا من پسند معنی کر کے امام احمد رضا طعن کیا تو اس کا جواب دیا گیا اس کے معنی کو تھانوی کی عبارت پر فٹ کر کے اصلی میں تھانوی کی اس عبارت پر کوئی اعتراض نہیں ہےامرد پسندی سے بچنے کا ہی حکم ہے ۔۔۔۔
  15. یہ رونا دھونا کسی اور کو سناؤ اس نے جواب نہیں دیا اس نے جواب نہیں دیا جب وہ فارغ ہوگئیں دے دیں گئیں تم نے کونسا شہکار لکھا ہے جس کا جواب نہیں دے سکتا کوئی اپنے بدفہم ہونے کا ثبوت مت دے اور ثبوت دے انگرکھے کی تصویر لگا اور بتا اس کا بند کہاں ہوتا ہے یا پھر اپنے مولویوں کو .... مار جنہوں نے قمیض (انگرکھے)کو تہبند یا شلوار سمجھا ۔۔۔۔ تو مر جاے گا مگر انگرکھا کی تصاویر نہیں لگا سکتا اور نہ ہی بتا سکتا ہے ہے کہ اس کا بند کہاں تھا دیوبندیوں کا منہ اوپر والی پوسٹ سے بند کردیا ہے فیس بک پر دیوبندی ماتم کر رہے ہیں اور سوچ رہے اپنے مولویوں کو جوتے ماریں یا نہیں اوپر والی پوسٹ میں فقہ حنفی سے دوبارہ نماز بھی ثابت کی اب تجھ میں ذرا سی غیرت باقی ہے تو ابوعیوب یا گھمن کے پاس جا اور اس سے انگرکھا کی تصویر لے کر اور بند کی نشاندھی کر یہاں بند ہوتا پھر۔ میں تجھ کو بتاؤں گا کے بند کیسے ٹوٹا تمہارے مولوی خود انگرکھا پہنتے تھے جاؤ ان سے ہی انگرکھے کی تصویر لے کو ؟ اب اپنے مولویوں کو سچا ثابت کرنے کے لیے ثبوت کے ساتھ آنا کیوں کےاعتراض تم۔کو پھر بحث کریں گئیں کے بند کیوں ٹوٹا فضول کمنٹ کا اب میں ڈیپلائی نہیں کروں گا اور بھی بہت کام ہے
  16. نوٹ یہاں بات تھانوی کی ہو رہی ہے اس لیے ایسا تبصرہ ہوا الزامی طور پر اگر کسی اور بزرگ سے منقول ایسا قول ہوگا وہاں تبصرہ دیوبندی معنوں میں نہیں ہوگا
×
×
  • Create New...