Jump to content
IslamiMehfil

zubair ahmed

Under Observation
  • Content Count

    37
  • Joined

  • Last visited

Everything posted by zubair ahmed

  1. احمد رضا بریلوی لکھتا ہے: حضور اقدس ﷺ کا عام طور پر اُن کی نمازِ جنازہ نہ پڑھنا ہی دلیل روشن و واضح ہے کہ جنازہ غائب پر نماز نا ممکن تھی ورنہ ضرور پڑھتے کہ متقضی بکمال و فور موجود اور اور مانع مفقود لا جرم نہ پڑھنا قصداً باز رہنا تھا اور جس اَمر سے مصطفیٰ ﷺبے عذر ماانع بالقصداحتراز فرمائیں وہ ضرور امر شرعی و مشروع نہیں ہو سکتا۔ (غائبانہ نمازِ جنازہ جائز نہیں ص ۳۹) جب ہم رضاخانی ٹولے کو سمجھاتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اسباب کی موجودگی کے باوجود جشن عید میلاد، تیجہ ، چالیسواں ، عرس وغیرہ سے بالقصد احتراز فرمایا ہے اس لیئے یہ سب ناجائز ہیں ،تو رضاخانی اسے ماننے کے لیئے تیار نہیں ہوتے۔ لیکن ان کے آلہ
  2. قبر ميں سب سوالوں كے جواب ميں عبدالقادر جيلانى كهنا اور اسے نجاد ملے گى(استغفرالله ) "سيدنا غوث اعظم رحمة الله عليه كے زمانه مبارك ميں ايك بهت بڑا گنهگار فاسق فاجر گناه كرنے ميں سرمست رهتا تها مگر اس كو آپ رحمة الله عليه سے بے حد محبت تهى- تو جب وه شخص فوت هو گيا اور عزيز و اقارب نے اس كو فبر ميں دفن كر ديا تو سوال و جواب كيلئے منكر نكير آئے- تو فرشتوں نے الله تعالى اور دين اور نبى كريم صلى الله عليه وسلم كے متعلق سوال كيا كه تيرا رب كون هے- تيرا دين كيا هے- اور تيرا نبى كون هے- تو اس شخص نے سب سوالوں كے جواب ميں عبدالقادر كها- تو الله تعالى كى طرف سے فرشتوں كو حكم هوا- اے فرشتو
  3. وَيُكْرَهُ أَنْ يُزَادَ عَلَى التُّرَابِ الَّذِي أُخْرِجَ مِنْ الْقَبْرِ؛ لِأَنَّ الزِّيَادَةَ عَلَيْهِ بِمَنْزِلَةِ الْبِنَاءِ قَوْلُهُ وَلَا يُجَصَّصُ لِحَدِيثِ جَابِرٍ «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ علامہ ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں: اور قبر سے نکالی گئی مٹی سے زیادہ ڈالنا مکروہ ہے کیونکہ یہ اس پر عمارت (بناء) بنانے کے مشابہ ہے (پھر آگے لکھتے ہیں) اور قبر کو پختہ نہ بنایا جائے کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث میں ہے کہ نبیﷺ نے قبر کو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے (مجاوری ک
  4. بابا بُلهے شاه نے جو الله كو گالياں دى هيں وه لكهنے كى همت نهيں هے – آپ خود پڑھ لے اور اس ملعون كافر پر لعنت بهيجے جس نے الله سبحان وتعالى كو گالياں دى هيں-اور پهر الله هونے كا دعوه كيا هے – اگر انكو ايكسپوز كرنا همارا مقصد نه هوتا تو هم كبهى اس كو نه لگاتے- الله تعالى كى شان ميں گستاخياں : بابا بُلهے شاه كى ايك پورى كافى"ڈهولا آدمى بن آيا" كے عنوان سے موجود هے- صرف اس ايك كافى ميں بُلهے شاه نے اپنے كفريا اور مردو عقيده " وحدت الوجود " كو بيان كرتے هوئے الله رب العالمين كو اتنى گالياں اور توهين آميز القابات سے نوازا هے كه خدا كى پناه – پورى كافى تو سكين پيج كى صورت ميں آگے آرهى هے, ي
  5. "ايك روز ارشاد هوا كه حضرت ابوبكر شبلى رحمة الله عليه كى خدمت ميں دو شخص باراده بعيت حاضر هوئے ان ميں سے ايك كو فرمايا كهو لا اله الا الله شبلى رسول الله اس نے كها ! جى لا حول ولا قوة الا بالله آپ نے بهى يه كلمه پڑها اس نے پوچها كه آپ نے لا حول كيوں پڑهى آپ نے استفسار كيا كه تم نے كيوں پڑهى بولا كه ميں نے اس لئے پڑهى كه ايسے جاهل كے سامنے راز كى بات كر دى اس كے بعد دوسرے شخص كو بلايا اور فرمايا كهو لا اله الا الله شبلى رسول الله اس نے جواب ديا حضرت ميں تو آپ كو كچھ اور هى سمجھ كے آيا تها آپ تو ورے هى گر پڑے رسالت هى پر قناعت كى آپ نے هنس كر فرمايا كه اچها تم كو تعليم كريں گے- پس هر شخص كا
  6. عبدالاحد قادرى لكهتے هيں: "الله تعالى كى طرف سے خطاب هوا كه عبدالقادر جو بهى تيرى جمعة المبارك كے دن زيارت كرے گا وه ولى كامل اور مقرب هو جائے گا اگر تو مٹى پر بهى نگاه كرے گا تو وه بهى سونا بن جائے گى عرض كيا! مولى كريم مجهے اس كى ضرورت نهيں- اے پروردگار مجهے ايسى چيز عنايت فرما جو ان سے اعلى هو اور ميرے وصال كے بعد بهى باقى رهے اور لوگوں كو دنيا و آخرت ميں نفع دے- پس آواز آئى " ميں نے تيرے ناموں كو ثواب اور تاخير كے لحاظ سے اپنے ناموں كے برابر كر ديا – پس جو تيرے نام كو لے گا وه ميرے نام كو لے گا-" (تفريح الخاطر:ص67-68) اس سے معلوم هوا كه برلوى حضرات كإ نزديك : شيخ عبدالق
  7. بريلويوں كے معتمد عليه پير جماعت على شاه كے مريد خاص افتحار الحسن شاه انهيں بايزيد بسطامى كے متعلق لكهتے هيں: " آپ فرماتے هيں كه بهت مدت تك ميں كعبه كا طواف كرتا رها هوں اور جب ميں خدا تك پهنچ گيا تو پهر كعبه ميرا طواف كرنے لگا-"(مقامات اولياء :ص144)
  8. سوال نمبر ۱ :مسیح علیہ السلام لوگوں کی ہدایت کے لیے دوبارہ اتریں گے حضرت محمد ﷻ نہیں آئیں گے پس افضل کون ہے ؟ جواب : دوبارہ وہی بھیجا جاتا ہے جو پہلی ناکامیاب ہو امتجان میں دوبارہ وہی لوگ بلائے جاتے ہیں جو فیل ہوں حضرت مسیح علیہ السلاّم پہلی آمد میں ناکامیاب رہے اور ہہود کے ڈر کے مارے کام تبلیغ رسالت سر ایجام نہ دے سکے اس لیے ان کا دوبارہ آنا تلافی مافات ہے مگر
  9. بریلوی رضاخانیوں کا عقیدہ ہے کہ نبی ﷺ میاں بیوی کی ہمبستری وقت بھی حاضر و ناظر ہوتے ہیں۔ رضاخانی مولوی عمر اچھروی لکھتا ہے: ثابت ہوا کہ حضور ﷺ زوجین کے جفت ہونے کے وقت بھی حاضر و ناظر ہوتے ہیں۔(مقیاس الحنفیت ص ۲۱۹) (العیاذ باللہ)
  10. رضاخانی جانشین حکیم الامت مفتی اتدار خان نعیمی لکھتے ہیں: " نماز کے علاوہ درود ابراہیمی پڑھنا منع اور ناجائز و مکروہ ہے۔۔ بیرون نماز یہ درود شریف نقص ہے ۔۔ اس لیئے مکروہ تحریمی ہے اور ہر مکروہ تحریمی گناہِ کبیرہ ہوتا ہے۔"(تنقیدات علی مطبوعات ص 210) یعنی رضاخانی مذہب میں نماز کے علاوہ درود ابرہیمی پڑھنا نہ صرف ناجازئ اور مکروہ تحریمی ہے بلکہ یہ درود شریف ہی ناقص ہے ۔(نعوذباللہ)
  11. اردو لغت کی مشہور کتاب فیروز اللغات (جو ایک بریلوی نے ہی لکھی ہے) ، میں لفظ ‘‘داتا’’ کا معنی ‘‘خدا’’ اور ‘‘رزاق’’ لکھا ہے۔ (فیروز الالغات جدید ایڈیشن ص ۶۰۶) داتا کا معنی خدا ہے اس لیئے یہ ماننا پڑے گا کہ رضاخانی قبوریوں کا خدا لاہور کی قبر میں دفن ہے جبکہ ہمارا داتا یعنی اللہ عرش پر موجود ہے۔
  12. رضاخانی قبوری سورہ مریم کی آیت (قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿١٩﴾)سے استدلال کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت مریم علیہ السلام کو بیٹا عطاء کیا تھا اور اسی سے پھر استدلال کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ اولیاء بھی اولاد عطاء کرنے پر قادر ہیں۔(نعوذباللہ) جواب: اولاد (بیٹے ،بیٹیاں) عطاء کرنا صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: رضاخانی حکیم الامت احمد یار نعیمی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:حضرت جبرائیل علیہ السلام کا لِأَهَبَ کہ کر اپنی نسبت کرنا اس لیئے تھا کہ سبب و ذریعہ بنے تھے یا اس لیئ
  13. رضاخانی عبدالحکیم شرف قادری لکھتے ہیں""جب صل حاجت روا مشکل کشا اور کار ساز اللہ تعالیٰ کی ذات ہے تو احسن و اولیٰ یہی کہ اسی سے مانگا جائے۔" (خدا کو یاد کر پیارے ص 14) رضاخانی شیخ الحدیث غلام رسول سعیدی لکھتے ہیں: "اولیٰ و افضل یہ ہے کہ مصائب و مسکلات میں صرف اللہ سے مدد طلب کی جائے۔"(تبیان القرآن ، تفسیر سورہ یوسف ص 773)
  14. جس وقت مسلمانان ہند نے انگريز كے خلاف خہاد كا اعلان كيا اور ہندوستان كو دار لحرب قرار دے ديا- عين اس وقت انگريزكے ايجنت احمد رضابريلوى نے اپنے آقا كے ليے خہاد كو حرام اور مجاہدين كو كفر قرار ديا- Ahmed Raza Khan ne british Government ke kafi support ke The actions of one learned man,the very influential Ahmad Raza (1855-1921) of Bareilly,present out conclusion yet more clearly . He was the foremost supporter of unreformed Sufism in India and sent out to the qasbahs and villages of Northern India hundreds of Pupils who preached the intercession of saints and other questionable
×
×
  • Create New...