Jump to content

jamsed

اراکین
  • کل پوسٹس

    2
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

About jamsed

jamsed's Achievements

Newbie

Newbie (1/14)

  • First Post
  • Week One Done
  • One Month Later
  • One Year In

Recent Badges

0

کمیونٹی میں شہرت

  1. اوپر اتنے سارے حوالہ جات ملنے کے باوجود آپ کاامسئلہ پرضدکرنااوربحثکرنایہی ثابت کرتاہے کہ مقصد یہ نہیں کہ کوئی بات سمجھیں بلکہ اعتراض برائے اعتراض اوردلوں میں کدورت ونفرت پھیلانا ہے۔یہ مشن آپ کو کہاں سے ملاآپ ہی خوب واقف ہوں گے۔بہرحال جہاں تک امام ابوحنیفہ کی فقاہت اورعلوم دینیہ میں رسوخ اورتبحرکی بات ہے تودنیا اس کی معترف اورگواہ ہے۔امام شافعی امیرالمومنین فی الحدیث عبداللہ بن مبارک اوردیگر جلیل القدر ائمہ کے بالمقابل آپ جیسے کم علم اورکم فہم والوں کی نہ کوئی حیثیت اورنہ وقعت ہے ۔ رہ گئی بات مسئلہ رضاعت کی تواگر واقعتاًحقیقت حال سمجھناہے تو پھر امام جصاص رازی کی احکام القرآن جلد ثانی میں باب الرضاعۃ میں اس مسئلہ کوپڑھ لیں۔انہوں نے تقریباتین چار صفحات میں اس مسئلہ پر بحث کی ہے۔ ایک آخری اوراصولی بات امام ابوحنیفہ سے ایک روایت کے مطابق ۷۵ہزار اورایک دوسری روایت کے مطابق سوالاکھ مسائل منقول ہیں۔اس میں سے اگرآپ کا یہ رضاعت والامسئلہ اورامام ابوبکرابن شیبہ نے مصنف ابن ابی شیبہ میں کتاب الردود کے نام سے ایک سوپچیس مسائل ذکر کئے اورکہاکہ ان مسائل میں امام ابوحنیفہ نے سنت کی مخالفت کی اوراس میں امام بخاری کے بھی ۲۷مقامات کوذکرکرلیجئے جہاں جہاں انہوں نے چند مسائل میں امام ابوحنیفہ کوحدیث کی مخالفت کا الزام دیاہے۔کل ملاکر تقریبا۱۵۰ کے آس پاس مسائل ہوتے ہیں۔ اب ہرعاقل اورسلیم الفہم شخص یعنی ظاہریت نے جس کا دماغ خراب نہ کیاہو۔اندازہ لگاسکتاہے کہ سوالاکھ مسائل میں سے اگر۱۵۰ مسائل میں کسی سے غلطی ہوئی ہے توغلطی کافیصد کتناکم اورقلیل ہے اورکیااس بنیاد پر کوئی کسی کو طعن تشنیع کرسکتاہے۔یہ انہی کاکام ہے جو بزبان خود اہل حدیث کہتے ہیں اورحدیث کی مخالفت کرتے ہوئے طعن وتشنیع بھی کرتے ہیں۔ اب مسئلہ کے دوسرے جانب دیکھئے کون ایساامام حدیث یافقہ ہے جس سے چند مسائل میں غلطیاں نہ ہوئی ہیں۔ امام لیث بن سعد نے امام مالک کے بارے میں لکھاہے کہ انہوں نے ستر مسائل میں حدیث کی مخالفت کی ۔کیامحض اس بناء پر امام مالک پر طعن وتشنیع کیاجاسکتاہے۔امام شافعی سے کافی سارے ایسے اقوال منقول ہیں جنہیں ان کے بعدوالوں نے حدیث کی مخالفت کی بنیاد پر قبول نہیں کیا۔کیاکوئی سلیم الفہم شخص یہ دعویٰ کرسکتاہے کہ امام احمدبن حنبل نے کسی مسئلہ میں کوئی غلطی نہیں کی ہے۔امام بخاری جن کااوڑھنابچھونافن حدیث ہے۔ان پر انہی کے ایک معاصر محدث نے ایک کتاب لکھ کر ان کی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔ کتاب کا نام ہے"بیان خطاء محمد بن اسماعیل البخاری فی تاریخہ"،اس کے مصنف ہیں مشہور محدث ابن ابی حاتم الرازی۔صاحب الجرح والتعدیل۔ کیاخیال ہے شاہد نذیر اوران کے جیسے عقل وفہم رکھنے والوں کا۔آج کے بعد سے امام بخاری کافن جرح وتعدیل میں کوئی قول قبول نہ کیاجائے کیونکہ ان کی بھی چند غلطیاں ثابت ہوگئی ہیں۔لیکن ظاہر سی بات ہے کہ ان حضرات کا ڈبل اسٹینڈرڈ کسی سے مخفی نہیں ہے۔علاوہ ازیں خود بخاری جوسولہ سال کی محنت شاقہ کے بعد تیار کی گئی ہے۔اس پرجن محدثین نے فنی حیثیت سے اعتراض کیاہے اس کے جواب میں حافظ ابن حجر جیساحافظ الدنیامحدث بھی ہدی الساری میں یہ اعتراف کئے بغیرنہ رہ سکاکہ بعض اعتراضات کاجواب توآسان ہے اوربعض کی تاویل ہوسکتی ہے اوربعض کا جواب سوائے تکلف کے کچھ نہیں ہے یعنی اعتراض مضبوط ہے۔پھرخود بخاری شریف میں ہم دیکھتے ہیں کہ عدت کے باب میں امام بخاری ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ کے پاس جب حضرت سفیان کے شام میں انتقال کرنے کی خبرملی توانہوں نے تین دن سوگ منایا اورچوتھے دن خوشبومنگائی اورلگایااورپھر کہاکہ مجھے خوشبوکی ضرورت نہیں تھی لیکن میں نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے کہ کسی عورت کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کے سوا کسی اورپر تین دن سے زیادہ سوگ منائے۔جب کہ تمام اصحاب سیر اورمورخین اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت ابوسفیان کا انتقال مدینہ میں ہواتھا شام میں نہیں۔ کیااس غلطی کی بناء پر شاہد نذیر جیسے عقل وفہم والے بخاری اٹھاکر پھینک دیں گے کہ اس کی ایک حدیث کی غلطی ثابت ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ بخاری میں ایک اورحدیث جس میں مختلف ایام میں آسمان وزمین اوردنیا پیداکرنے کاذکر ہے اس میں بھی محدثین نے نشاندہی کی ہے کہ راوی کووہم ہواہے دنیا سات دن میں نہیں چھ دن میں پیداکی گئی ہے جیساکہ قرآن پاک میں بھی ارشاد ہے۔ ایک بات واضح ہے کہ علمی اختلاف کسی سے بھی کیاکیاجاسکتاہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ آدمی سنجیدگی متانب اورتحمل وبردباری کارویہ اختیار کرے۔ ائمہ کرام پر طعن کرنااپنی حماقت اورجہالت کو دنیاکے سامنے طشت ازبام کرناہے۔اسی لئے شیخ سعدی نے بھی نصیحت کی ہے کہ تامرد سخن نگفتہ باشد عیب وہنرنہفتہ باشد اب شاہد صاحب نے زبان کھول کر دنیاکے سامنے یہ عیاں کردیاہے کہ وہ کیاہیں اوران کا مبلغ علم کیاہے۔ایسے لوگوں کے حق میں بولنے سے زیادہ خاموشی ہی مفید ہے۔ شاہد اوران جیسوں کیلئے ایک نصیحت بات گرچہ بے سلیقہ ہوکلیم بات کہنے کا سلقیہ چاہئے۔ پہلے اپنے اندر کسی مسئلہ پر بحث کرنے کا سلیقہ اورتہذیب پیداکیجئے پھراس کے بعد علمی موضوعات پر بحث کیجئے۔ اس طرح مختلف فورم پر گند پھیلانے سے کیافائدہ۔
  2. شاہد صاحب ابھی تک مجھے یہ پتہ نہیں چل سکاہے کہ آپ بحث کس موضوع پر کررہے ہیں امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی فقاہت ومحدث ہونے پر،یامسئلہ رضاعت پر،گزارش ہے کہ پہلے اپناموقف نہایت اچھی طرح واضح کردیں اس کے بعد انشاء اللہ آپ کو تحقیقی اورتفصیلی جواب ملے گا کیونکہ ٓپ نے دونوں کو خلط ملط کردیاہے اوریہ ان لوگوں کا پراناطریقہ ہے جو بحث برائے بحث کے رسیاہوتے ہیں۔ والسلام
×
×
  • Create New...