Jump to content

ghulam e murshid

اراکین
  • کل پوسٹس

    120
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

سب کچھ ghulam e murshid نے پوسٹ کیا

  1. ghulam e murshid

    Tafseet Ibn Kseer

    kya kisi ke pas koi link hai jaha se Tafseer ibn Kaseer ka kisi Sunni alim ka Urdu tarjuma Download kiya ja sake yaha bata dein.
  2. ghulam e murshid

    Melad Par Aetraz

    :unsure:koi is ka juwab dein(salam) جشن ميلاد النبى كا حكم الحمد للہ رب العالمين، والصلاۃ والسلام على نبينا محمد و آلہ و صحبہ اجمعين، و بعد: سب تعريفيں اللہ رب العالمين كے ليے ہيں، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے سب صحابہ كرام پر درود و سلام كے بعد: كتاب و سنت ميں اللہ تعالى كى شريعت اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى اور دين اسلام ميں بدعات ايجاد كرنے سے باز رہنے كے بارہ جو كچھ وارد ہے وہ كسى پر مخفى نہيں. اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے: {كہہ ديجئے اگر تم اللہ تعالى سے محبت كرنا چاہتے ہو تو پھر ميرى ( محمد صلى اللہ عليہ وسلم ) كى پيروى و اتباع كرو، اللہ تعالى تم سے محبت كرنے لگے گا، اور تمہارے گناہ معاف كر دے گا} آل عمران ( 31 ). اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے: {جو تمہارے رب كى طرف سے تمہارى طرف نازل ہوا ہے اس كى اتباع اور پيروى كرو، اور اللہ تعالى كو چھوڑ كر من گھڑت سرپرستوں كى اتباع و پيروى مت كرو، تم لوگ بہت ہى كم نصيحت پكڑتے ہو}الاعراف ( 3 ). اور ايك مقام پر فرمان بارى تعالى كچھ اس طرح ہے: {اور يہ كہ يہ دين ميرا راستہ ہے جو مستقيم ہے، سو اسى كى پيروى كرو، اور اسى پر چلو، اس كے علاوہ دوسرے راستوں كى پيروى مت كرو، وہ تمہيں اللہ كے راستہ سے جدا كرديں گے} الانعام ( 153 ). اور حديث شريف ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: " بلا شبہ سب سے سچى بات اللہ تعالى كى كتاب ہے، اور سب سے بہتر ہدايت و راہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى ہے، اور سب سے برے امور اس دين ميں بدعات كى ايجاد ہے" اور ايك دوسرى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " جس نے بھى ہمارے اس دين ميں كوئى ايسا كام ايجاد كيا جو اس ميں سے نہيں تو وہ كام مردود ہے" صحيح بخارى حديث نمبر ( 2697 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1718 ) جارى ہےاور مسلم شريف ميں روايت ميں ہے كہ: " جس نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ عمل مردود ہے" لوگوں نے جو بدعات آج ايجاد كرلى ہيں ان ميں ربيع الاول كے مہينہ ميں ميلاد النبى كا جشن بھى ہے ( جسے جشن آمد رسول بھى كہا جانے لگا ہے ) اور يہ جشن كئى اقسام و انواع ميں منايا جاتا ہے: كچھ لوگ تو اسے صرف اجتماع تك محدود ركھتے ہيں ( يعنى وہ اس دن جمع ہو كر ) نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش كا قصہ پڑھتے ہيں، يا پھر اس ميں اسى مناسبت سے تقارير ہوتى اور قصيدے پڑھے جاتے ہيں. اور كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو كھانے تيار كرتے اور مٹھائى وغيرہ تقسيم كرتے ہيں. اور ان ميں سے كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو يہ جشن مساجد ميں مناتے ہيں، اور كچھ ايسے بھى ہيں جو اپنے گھروں ميں مناتے ہيں. اور كچھ ايسے بھى ہيں جو اس جشن كو مذكورہ بالا اشياء تك ہى محدود نہيں ركھتے، بلكہ وہ اس اجتماع كو حرام كاموں پر مشتمل كر ديتے ہيں جس ميں مرد و زن كا اختلاط، اور رقص و سرور اور موسيقى كى محفليں سجائى جاتى ہيں، اور شركيہ اعمال بھى كيے جاتے ہيں، مثلا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے استغاثہ اور مدد طلب كرنا، اور انہيں پكارنا، اور دشمنوں پر نبى صلى اللہ عليہ وسلم سے مدد مانگنا، وغيرہ اعمال شامل ہوتے ہيں. جشن ميلاد النبى كى جتنى بھى انواع و اقسام ہيں، اور اسے منانے والوں كے مقاصدہ چاہيں جتنے بھى مختلف ہوں، بلاشك و شبہ يہ سب كچھ حرام اور بدعت اور دين اسلام ميں ايك نئى ايجاد ہے، جو فاطمى شيعوں نے دين اسلام اور مسلمانوں كے فساد كے ليے پہلے تينوں افضل دور گزر جانے كے بعد ايجاد كى. جارى ہےاسے سب سے پہلے منانے والا اور ظاہر كرنے والا شخص اربل كا بادشاہ ملك مظفر ابو سعيد كوكپورى تھا، جس نے سب سے پہلے جشن ميلاد النبى چھٹى صدى كے آخر اور ساتويں صدى كے اوائل ميں منائى، جيسا كہ مورخوں مثلا ابن خلكان وغيرہ نے ذكر كيا ہے. اور ابو شامہ كا كہنا ہے كہ: موصل ميں اس جشن كو منانے والا سب سے پہلا شخص شيخ عمر بن محمد ملا ہے جو كہ مشہور صلحاء ميں سے تھا، اور صاحب اربل وغيرہ نے بھى اسى كى اقتدا كى. حافظ ابن كثير رحمہ اللہ تعالى " البدايۃ والھايۃ" ميں ابو سعيد كوكپورى كے حالات زندگى ميں كہتے ہيں: ( اور يہ شخص ربيع الاول ميں ميلاد شريف منايا كرتا تھا، اور اس كا جشن بہت پرجوش طريقہ سے مناتا تھا،... انہوں نے يہاں تك كہا كہ: بسط كا كہنا ہے كہ: ملك مظفر كے كسى ايك جشن ميلاد النبى كے دسترخوان ميں حاضر ہونے والے ايك شخص نے بيان كيا كہ اس دستر خوان ( يعنى جشن ميلاد النبى كے كھانے ) ميں پانچ ہزار بھنے ہوئے بكرے، اور دس ہزار مرغياں، اور ايك لاكھ پيالياں، اور حلوى كے تيس تھال پكتے تھے.. اور پھر يہاں تك كہا كہ: اور صوفياء كے ليے ظہر سے فجر تك محفل سماع كا انتظام كرتا اور اس ميں خود بھى ان كے ساتھ رقص كرتا اور ناچتا تھا. ديكھيں: البدايۃ والنھايۃ ( 13 / 137 ). اور " وفيات الاعيان " ميں ابن خلكان كہتے ہيں: اور جب صفر كا شروع ہوتا تو وہ ان قبوں كو بيش قيمت اشياء سے مزين كرتے، اور ہر قبہ ميں مختلف قسم كے گروپ بيٹھ جاتے، ايك گروپ گانے والوں كا، اور ايك گروپ كھيل تماشہ كرنے والوں كا، ان قبوں ميں سے كوئى بھى قبہ خالى نہ رہنے ديتے، بلكہ اس ميں انہوں نے گروپ ترتيب ديے ہوتےتھے. اور اس دوران لوگوں كے كام كاج بند ہوتے، اور صرف ان قبوں اور خيموں ميں جا كر گھومتے پھرنے كے علاوہ كوئى اور كام نہ كرتے... اس كے بعد وہ يہاں تك كہتے ہيں: اور جب جشن ميلاد ميں ايك يا دو روز باقى رہتے تو اونٹ، گائے، اور بكرياں وغيرہ كى بہت زيادہ تعداد باہر نكالتے جن كا وصف بيان سے باہر ہے، اور جتنے ڈھول، اور گانے بجانے، اور كھيل تماشے كے آلات اس كے پاس تھے وہ سب ان كے ساتھ لا كر انہيں ميدان ميں لے آتے... جارى ہےاس كے بعد يہ كہتے ہيں: اور جب ميلاد كى رات ہوتى تو قلعہ ميں نماز مغرب كے بعد محفل سماع منعقد كرتا. ديكھيں: وفيات الاعيان لابن خلكان ( 3 / 274 ). جشن ميلاد النبى كى ابتداء اور بدعت كا ايجاد اس طرح ہوا، يہ بہت دير بعد پيدا ہوئى اور اس كے ساتھ لہو لعب اور كھيل تماشہ اور مال و دولت اور قيمتى اوقات كا ضياع مل كر ايسى بدعت سامنے آئى جس كى اللہ تعالى نے كوئى دليل نازل نہيں فرمائى. اور مسلمان شخص كو تو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت كا احياء كرے اور جتنى بھى بدعات ہيں انہيں ختم كرے، اور كسى بھى كام كو اس وقت تك سرانجام نہ دے جب تك اسے اس كے متعلق اللہ تعالى كا حكم معلوم نہ ہو. جشن ميلاد النبى صلى الله عليه وسلم كا حكم: جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كئى ايك وجوہات كى بنا پر ممنوع اور مردود ہے: اول: كيونكہ يہ نہ تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ميں سے ہے، اور نہ ہى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے خلفاء راشدين كى سنت ہے. اور جو اس طرح كا كام ہو يعنى نہ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ہو اور نہ ہى خلفاء راشدہ كى سنت تو وہ بدعت اور ممنوع ہے. اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: " ميرى اور ميرے خلفاء راشدين مہديين كى سنت پر عمل پيرا رہو، كيونكہ ہر نيا كام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى و ضلالت ہے" اسے احمد ( 4 / 126 ) اور ترمذى نے حديث نمبر ( 2676 ) ميں روايت كيا ہے. ميلاد كا جشن منانا بدعت اور دين ميں نيا كام ہے جو فاطمى شيعہ حضرات نے مسلمانوں كے دين كو خراب كرنے اور اس ميں فساد مچانے كے ليے پہلے تين افضل ادوار گزر جانے كے بعد ايجاد كيا، اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا قرب حاصل كرنے كے ليے ايسا كام كرے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نہ تو خود كيا اور نہ ہى اس كے كرنے كا حكم ديا ہو، اور نہ ہى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بعد خلفاء راشدين نے كيا ہو، تو اس كے كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا اور اس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر يہ تہمت لگتى ہے كہ ( نعوذ باللہ ) نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دين اسلام كو لوگوں كے ليے بيان نہيں كيا، اور ايسا فعل كرنے سے اللہ تعالى كے مندرجہ ذيل فرمان كى تكذيب بھى لازم آتى ہے: جارى ہےفرمان بارى تعالى ہے: {آج كے دن ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين كو مكمل كر ديا ہے} المائدۃ ( 3 ). كيونكہ وہ اس زيادہ كام كو دين ميں شامل سمجھتا ہےاور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ہم تك نہيں پہنچايا. دوم: جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم منانے ميں نصارى ( عيسائيوں ) كے ساتھ مشابھت ہے، كيونكہ وہ بھى عيسى عليہ السلام كى ميلاد كا جشن مناتے ہيں، اور عيسائيوں سے مشابہت كرنا بہت شديد حرام ہے. حديث شريف ميں بھى كفار كے ساتھ مشابہت اختيار كرنے سے منع كيا گيا اور ان كى مخالفت كا حكم ديا گيا ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسى طرف اشارہ كرتے ہوئے فرمايا: " جس نے بھى كسى قوم كے ساتھ مشابہت اختيار كى تو وہ انہى ميں سے ہے" مسند احمد ( 2 / 50 ) سنن ابو داود ( 4 / 314 ). اور ايك روايت ميں ہے: " مشركوں كى مخالفت كرو" صحيح مسلم شريف حديث ( 1 / 222 ) حديث نمبر ( 259 ). اور خاص كر ان كے دينى شعائر اور علامات ميں تو مخالف ضرور ہونى چاہيے. سوم: جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم منانا بدعت اور عيسائيوں كے ساتھ مشابہت تو ہے ہى، اور يہ دونوں كام حرام بھى ہيں، اور اس كے ساتھ ساتھ اسى طرح يہ غلو اور ان كى تعظيم ميں مبالغہ كا وسيلہ بھى ہے، حتى كہ يہ راہ اللہ تعالى كے علاوہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے استغاثہ اور مدد طلب كرنے اور مانگنے كى طرف بھى لے جاتا ہے، اور شركيہ قصيدے اور اشعار وغيرہ بنانے كا باعث بھى ہے، جس طرح قصيدہ بردہ وغيرہ بنائے گئے. حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو ان كى مدح اور تعريف كرنے ميں غلو كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا: " ميرى تعريف ميں اس طرح غلو اور مبالغہ نہ كرو جس طرح نصارى نے عيسى بن مريم عليہ السلام كى تعريف ميں غلو سے كام ليا، ميں تو صرف اللہ تعالى كا بندہ ہوں، لھذا تم ( مجھے ) اللہ تعالى كا بندہ اور اس كا رسول كہا كرو" صحيح بخارى ( 4 / 142 ) حديث نمبر ( 3445 )، ديكھيں فتح البارى ( 6 / 551 ). يعنى تم ميرى مدح اور تعريف و تعظيم ميں اس طرح غلو اور مبالغہ نہ كرو جس طرح عيسائيوں نے عيسى عليہ السلام كى مدح اور تعظيم ميں مبالغہ اور غلو سے كام ليا، حتى كہ انہوں نے اللہ تعالى كے علاوہ ان كى عبادت كرنا شروع كردى، حالانكہ اللہ تعالى نے انہيں ايسا كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا: {اے اہل كتاب تم اپنے دين ميں غلو سے كام نہ لو، اور نہ ہى اللہ تعالى پر حق كے علاوہ كوئى اور بات كرو، مسيح عيسى بن مريم عليہ السلام تو صرف اور صرف اللہ تعالى كے رسول اور اس كے كلمہ ہيں، جسے اس نے مريم كى جانب ڈال ديا، اور وہ اس كى جانب سے روح ہيں} النساء ( 171 ). نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس خدشہ كے پيش نظر ہميں اس غلو سے روكا اور منع كيا تھا كہ كہيں ہميں بھى وہى كچھ نہ پہنچ جائے جو انہيں پہنچا تھا، اسى كے متعلق بيان كرتے ہوئے فرمايا: " تم غلو اور مبالغہ كرنے سے بچو، كيونكہ تم سے پہلے لوگ بھى غلو اور مبالغہ كرنے كى بنا پر ہلاك ہو گئے تھے" سنن نسائى شريف ( 5 / 268 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن نسائى حديث نمبر ( 2863 ) ميں eh maine ek deobndi forum mein padha tha.
  3. حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت کے بعد سے ہجرت تک تین حج ادا فرمائے، فرضیت حج کا حکم نازل ہونے کے بعد آپ نے ایک حج فرمایا جس کو حجۃ الوداع، حجۃ البلاغ اور حجۃ الاسلام کہتے ہیں- یہ وہ عظیم یادگار اور تاریخ ساز حج ہے جس میں صحابہ کرام اقطاع عالم سے سفر کرکے حاضر ہوئے اور سرور عالمیان، معلم کتاب وحکمت، شارع اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بافیض سے مستفیض ہوتے ہوئے مناسک حج ادا کرنے کی سعادت حاصل کی- سیرت حلبیہ ج 3، ص 283،پر ہے: ولم يحج منذ هاجر الي المدينة غير هذه الحجة,قال واما بعد النبوة قبل الهجرة فحج ثلاث حجات- واللہ اعلم بالصواب سیدضیاءالدین عفی عنہ ، نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ ، بانی وصدر ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ۔ حیدرآباد دکن۔
  4. Bhai EK sahib e istita,atparsirf ek bar hi hajj farz hai.
  5. bhai ye Khaleel Ahmad Rana sahab kaun hai zara wazahat farmayen.
  6. bhai behtreen post ki hai aap ne Allah(jallah) aap ko jannat mein aaqa(saw) ka pados ata farmaye ameen
  7. Hazrat jis kitab ka naam apne diya hai woh huzur tajushsharia ki nahi hai unhone kaha hai ki aisi koi kitab meri nigah se nahi guzri aur ye kitab ek ghaire mustand aadmi ki hai aur aap ka doosra suwal ki dawateislami ki tanzeem ke bare mein un ka kya khayal hai to woh kehte hai ki main na is ki tayid mein hoon na mukhalifat mein aur minhaj ul quran ka mujh ko nahi ma,aloom.
  8. Assalamualaikum mashallah aap ne to kafi mufid fatwa post kiya allah aap ko jannat ata farmaye.
  9. ghulam e murshid

    Madad

    assalamualaikum aap log meri is muamle mein madad kare ki ek aadmi hajj ke liye ja rahe hai aur un ko maaloom karna hai ki haramain tayyibain mein kya kya mutabarrak cheeze milti hai jo waha se layi ja sake aur waha kya aisi cheez milti hai jo un dono jagaho ke liye khas hai aur woh bhi waha se layi ja sake zara madad kare wassalamualaikum.
  10. maine ek forum per ye aitraz mere sheikhe tareeqat aala hazrat ker bare mein padhe aap log mujhe in aitrazo ka jawab de abhi aurbhi aitraz hai aap log mujhe itne ka jawab de.
  11. ghulam e murshid

    Qadiani

    kana jahannumi
  12. yaha per to aala hazrat ne farzi qabro ke bare mein kaha hai aur aap to asl qabr ki bat kar rahe hai .
  13. masha allah attari peer bhai ap ne kafi achchha aur mudallal jawab dia allah aap jannat mein aqa(saw) ka padosi banaein ameen(saw).
  14. kya aap ne kabhi hifzul eman padhi jo thanwi ki likhi hai agar nahi to aap us kitab ko padhe aur mujhe bataye ki kya us us kitab mein gustakhi nahi ki nabi kareem ke ilm ko janwaro ki tarah nahi bataya aur phir faisla kare aur agar nahi kar sakte to kisi samjhdar sunni aalim se ja kar mile allah aap ko hidayat de agar aap ki qismat mein hai to ameen .
  15. ghulam e murshid

    Hadeeth

  16. shukriya aap ka ki aap ne ye wazeefa dia(wasalam)
×
×
  • Create New...