Jump to content

Kalaam

اراکین
  • کل پوسٹس

    8
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

About Kalaam

Kalaam's Achievements

Rookie

Rookie (2/14)

  • First Post
  • Conversation Starter
  • Week One Done
  • One Month Later
  • One Year In

Recent Badges

0

کمیونٹی میں شہرت

  1. Matami sahab, aap ne buht references deay, ek reference aap ne ye diya. aap hamay ye sabit kar dejeay, warna aap ke baqi references per bhi koi aitbar nahi kia ja sakta. Ye lejeay, Sahih Bukhari ki online website, aur himmat kejeay, hamay ye hadith dikha dejeay. http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/
  2. حیات القلوب ، انگریزی ترجمہ ص ۲۰۶ اس عورت کا انجام جو ماتم کرنے والی تھی۔
  3. خصال ص ۱۲۲ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ چار باتیں میری امت میں تا قیامت رہیں گی۔ ۱۔ خاندانی فخر ۲۔ نسب میں طعنہ دینا۔ ۳۔ ستاروں کی مدد سے بارش کی پیش گوئی کرنا ۴۔ مردوں پر نوحہ کرنا رونے پیٹنے والے اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کریں تو روز قیامت تارکول کا کرتہ پہنے ہوئے اور خارش کے مرض میں مبتلا ہوں گے۔ شیعوں خارش کے لئے تیار رہو۔ خصال ص ۱۰۹ رسول اللہ (ص) نے حضرت علی (رض) کو وصیت فرمائی کہ جس نے اپنی عورت کی اطاعت کی اللہ تعالٰی اس کو منہ کے بل دوزخ میں پھینک دے گا۔ آپ (رض) نے عرض کیا ، وہ کون سی اطاعت ہے؟ فرمایا کہ حمام میں جانے کی، دوسرے مجلس عروسی ، تیسرے نوحہ گری، چوتھے باریک لباس پہننے کی اجازت دے۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جس شخص نے ان چار باتوں میں اپنی عورت کو اجازت دی اس کو پروردگار عالم منہ کے بل دوزخ میں پھینک دے گا، عرض کیا گیا ، وہ چار چیزیں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا ایک باریک کپڑے پہننے کی اجازت جس سے جسم نظر آئے ، حمام ، مجالس نوحہ گری واور شادی بیاہ کی تقریب میں جانے کی اجازت دینا۔
  4. _حیات القلوب ، ج ۲ ص ۱۰۰۸ ابن بابویہ نے بسند معتبر امام محمد باقر سے روایت کی ہے کہ جناب رسالتماب (ص) نے اپنی وفات کے وقت جناب فاطمہ (رض) سے فرمایا کہ جب میں مر جاوں تو میرے غم میں اپنے چہرے کو زخمی مت کرنا اور نہ اپنے بالوں کو پریشان کرنا اور مجھ پر فریاد و نالہ اور نوحہ مت کرنا اور نہ نوحہ کرنے والوں کو طلب کرنا۔ . اس کا جواب کب آئے گا؟ جلاء العیون ج ۱ ص ۱۳۵ بسند معتبر جابرانصاری سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول (ص) نے اپنے آخر مرض میں جناب فاطمہ (رض) سے کہا ’’اے فاطمہ واضح ہو کہ پیغمبر کے مرنے میں گریبان چاک نہ کرنا چاہیے اور بان نوچنے نہ چاہیے اور واویلا نہ کہنا چاہیے اور وہ کہنا چاہیے جو تیرے باپ نے اپراہیم کے مرنے پر کیا کہ آنکھیں روتی ہیں اور دل روتا ہے اور میں وہ نہیں کہتا کہ موجب غضب پروردگار اور اے ابراہیم میں تجھ پر اندوہناک ہوں۔ حاشیہ میں شیعہ مترجم کی بکواس ہمارے لئے حجت نہیں۔ ارشاد ، شیخ مفید، ج ۲ ص ۹۳ امام حسین نے اپنی بہن زینب سے کہا اے بہن ، میں تمہیں قسم دیتا ہوں، میری قسم کو ضرور پورا کرنا، اپنی جیبیں (لباس) مت پھاڑنا ، اپنے چہرے کو زخمی مت کرنا۔ خصال ص ۱۰۶ امام جعفر صادق نے فرمایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ بڑا جرم کرنے والا کون ہے؟ ایک وہ جو جنازے کے پیچھے غیر کی مصیبت میں بغیر چادر کے چلتا ہے، دوسرا وہ جو مصیبت کے وقت اپنی ران پر ہاتھ مارتا ہے، تیسرا وہ جو لوگوں سے کہتا ہے کہ اس سے نرمی برتو اور رحم کی دعا کرو۔ شرح میں لکھا ہے کہ ان روایات سے پتا چلتا ہے کہ کسی مردہ کے پیچھے یہ کام انجام دینا بہت برا ہے، تو ظاہر ہے کہ مصیبت کے وقت ران پر ہاتھ مارنا بھی بہت برا ہے۔
  5. ٓآپ نے مختلف محدثین کا یہ قول نقل کیا ہے کہ محمد بن اسحاق صدوق ہے، علامہ ذہبی کا قول آپ نے پورا نقل کیوں نہیں کیا؟ علامہ ذہبی کا اپنا قول یہ ہے۔ " مجمل القول فيه أنه صالح صادق ، وما انفرد به ففيه نكارة " ميزان الاعتدال ج 3 ص 477 یعنی یہ صدوق تو ہے لیکن اس کی منفرد روایات منکر ہوتی ہیں، اور یہ روایت بھی محمد بن اسحاق کی منفرد روایات میں سے ہے۔ لہٰذا قابل ِ حجت نہیں۔ قال أيوب بن إسحاق بن سافري : سألت أحمد بن حنبل ، فقلت : إذا انفرد ابن إسحاق بحديث ، تقبله ؟ قال : لا ایک شخص ایوب بن اسحاق بن سامری نے امام محمد سے محمد بن اسحاق کی اس حدیث کے متعلق سوال کیا جس میں وہ منفرد ہو تو امام احمد نے جواب میں فرمایا کہ نہیں قبول کی جائے گی۔ سير(7/46)، و تهذيب الكمال، المزي (24/422)، وتاريخ بغداد، الخطيب البغدادي (1/320). علامہ بدرالدین عینی نے شرح بخاری میں امام بیہقی سے نقل کیا ہے کہ جن روایات میں ابن اسحاق منفرد ہو ان کے قبول کرنے سے علماء اجتناب کرتے ہیں۔ نقال البیہقی الحفاظ یتوفون ما ینفرد بہ ابن اسحاق عمدۃ القاری شرح البخاری للعینی ج ۶ ص ۱۷۸
  6. تفسیر عیاشی میں ہے کہ ہشام بن سالم کہتے ہیں: میں نے امام ابی عبداللہ جعفر الصادق (ع) کو فرماتے ہوئے سنا: «حمزہ اور ان کے بعض دوست شراب کی بساط پر بیٹھے تھے کہ اتنے میں «شریف» نامی کھانے کا ذکر چھڑ گیا؛ حمزہ نے پوچھا: یہ غذا کس طرح تیار کی جاسکتی ہے؟ دوستوں نے کہا کہ اونٹ کے کلیجے اور کوہان سے تیار ہوتی ہے اور یہ لیجئے آپ کے بھتیجے «علی (ع)» کا اونٹ؛ حمزہ اٹھے اور فی الفور علی (ع) کے اونٹ کو نحر کیا اور اس کا کلیجہ اور کوہان اٹھا کر دوستوں کے پاس لائے؛ علی (ع) کو معلوم ہؤا تو حمزہ پر ناراض ہوئے اور رسول اکرم (ص) کی پاس شکایت کی. رسول اللہ (ص) علی (ع) کے ہمراہ راوانہ ہوئے اور حمزہ کا مؤاخذہ کرنے کے لئے ان کی گھر پہنچے. حمزہ کو بتایا گیا کہ رسول اللہ (ص) دروازے پر ہیں. حمزہ غضبناک ہوکر باہر آئے؛ رسول اللہ (ص) نے ان کی یہ حالت دیکھی تو کچھ کہے بغیر واپس چلے گئے». ہشام کہتے ہیں یہاں امام صادق (ع) نے فرمایا: «حمزہ نے رسول للہ کی خدمت میں عرض کیا: ابوطالب کے بیٹے نے آپ میں اتنا نفوذ کیا ہے کہ جہاں بھی چاہے آپ کو کھینچ کر ساتھ لے جاتا ہے اور پھر حمزہ اپنے گھر میں گھس گئے اور رسول اللہ (ص) بھی واپس آگئے».( http://abna.ir/data.asp?lang=&id=184470
  7. Kalaam

    شیعہ اور اہل بیت

    شیعہ اکثر کہتے ہیں کہ صحابہ نے یہ کیا وہ کیا ، آئیں پڑھتے ہیں شیعہ اور اہل بیت کے متعلق روایات
×
×
  • Create New...