Jump to content

ghulamahmed17

Under Observation
  • کل پوسٹس

    452
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    2

پوسٹس ںے ghulamahmed17 کیا

  1. Quote

    جی ضرور ہم انتظار میں رہیں گے۔ ل

    جناب محترم رضا عسقلانی صاحب کل میں نے بہت دفعہ باربار عرض کیا کہ آپ میری بات کو سمجنے کی کوشش کریں کہ امام ذہبی میزان کی روایت  لکھنے کہ بعد یہ جملہ لکھ رہے  کہ تعجب اور حیرانگی ہے کہ ابوالغادیہ یہ روایت خود بیان کرتا ہے کہ عمار کا قاتل جہنم جائے گا  اور خود حضرت عمار کا قاتل ہے میرے بھائی اگر امام ذہبی اس روایت کو ضعیف سمجھتے تو جہنم جانے کی بات پر یہ بات ہرگز نہ دھراتے کہ قاتل بھی وہی خود ہے ۔


    مگر آپ نے بالکل میری بات پر توجہ نہیں دی ۔ پھر سب سے اہم بات جو آپ باربار نظرانداز فرماتے رہے وہ یہ تھی کہ جرح و تعدیل میں محقق سب باتیں لکھتا ہے  آپ نے تعدیل چھوڑ دی اور صرف امام ذہبی کا کسی دوسرے کا قول لکھنا پکڑ لیا کہ متروک قرار دے دیا ۔

     

    تیسری بات اگر میں مان لوں کہ وہ روایت امام ذہبی کے نزدیک بھی ضعیف روایت ہے پھر بھی آپ کا ذہبی کے قول کا حوالہ رد کر دینا اک عجب بات تھی کہ وہ روایت جہنم میں جانے کی ہے جسے آپ ضعیف قرار دے رہے ہیں اور امام ذہبی کا قول ابو الغادیہ کے قاتل کا تھا ۔
    اب محترم آپ کے نزدیک تو جہنم میں جانے والی روایت ضعیف تھی مگر آپ اس روایت سے قاتل ہونے کو کس بات پر رد فرما رہے ہیں ؟


    اُمید ہے آپ اس بات کا جواب ضرور دیں گے کہ روایت تو تھی کہ جہنم میں جانے والی اور ذہبی کا اپنا قول قاتل کا تھا ۔
    اب مذید آپ پڑھ بھی لیں اور دیکھ بھی لیں ۔

    1.png.687d83714ebc5f8304c397a91e8af342.png

     

    5db63e90bba44_RazaAsqalani01.png.8e49b3596c9812c7b1c5e9b1ff815205.png

     

    Picture7233.thumb.png.47d9f8db3f42e41f54541a1b5ccbd0b2.png

     

    Picture6ddf.thumb.png.df4e71f043a30dfe11c1697afbede234.png

     

    جناب محترم رضا عسقلانی صاحب مین نے مختلف جگہوں پر حوالہ جات اور کتابیں دیکھانا ہوتی ہیں

    اس لیے میں وہ کتاب پہلے ہی بصورت فیس بک کی پوسٹ کے تیار کرتا ہوں تاکہ بار بار بنانے کی بجائے اپنا وقت بچاؤں

    پلیز آپ سمجھدار ہیں یہ پوسٹر پوسٹر کی بات کو نظر انداز فرمائیں ۔ 

    --------------------------------------


    ------------------

  2. Quote

    چلیں امام ذہبی نے جس روایت پر اگر اظہار ایسا کیا ہے تو پہلے تو وہ روایت امام ذہبی کے نزدیک خود ضعیف ہے بلکہ اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس بات کا رد کر چکے ہیں کہ یہ بات ان کے نزدیک صحیح نہیں ہے کیونکہ ایک راوی متروک و کذاب ہے اور دوسری سند پر خود امام ذہبی خود انقطاع کہہ چکے ہیں تو اس لئے امام ذہبی کا آخری موقف وہی ہے جو سیر اعلام النبلاء میں کیونکہ وہی کتاب ان کی آخری کتاب ہے۔

     

    رضا عسقلانی صاحب آپ میری بات پر ابھی بھی توجہ نہیں دے رہے او میرے بھائی

    میں عرض کر رہا کہ امام ذہبی کا

    خود ابوالغادیہ کو حضرت عمارؓ کا قاتل قرار دینا آپ مانتے ہیں یا نہیں ۔

    میں جس بات کو بار بار آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں آپ اس پر دھیان کیوں نہیں دے رہے ۔

    امام ذہبی کے نزدیک ابوالغادیہ ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے آپ رضا عسقلانی صاحب

    ذہبی کی اس سچائی کو مانتے ہیں یا نہیں مانتے  میں نے حوالہ بھی فقط اسی بات 

    کے لیے لگایا ہے جب میں رروایات پیش کروں گا تو آپ کو بتاؤں گا کہ اب روایت پر بات کریں لیکن

    اب فقط امام ذہبی کی اپنی بات کہ وہ ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں آپ اس قول کو مانتے

    ہیں یا انکار کرتے ہیں ؟

    ----------------------------- 

     

     

    رضا عسقلانی صاحب آپ میری بات پر ابھی بھی توجہ نہیں دے رہے او میرے بھائی

    میں عرض کر رہا کہ امام ذہبی کا

    خود ابوالغادیہ کو حضرت عمارؓ کا قاتل قرار دینا آپ مانتے ہیں یا نہیں ۔

    میں جس بات کو بار بار آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں آپ اس پر دھیان کیوں نہیں دے رہے ۔

    امام ذہبی کے نزدیک ابوالغادیہ ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے آپ رضا عسقلانی صاحب

    ذہبی کی اس سچائی کو مانتے ہیں یا نہیں مانتے  میں نے حوالہ بھی فقط اسی بات 

    کے لیے لگایا ہے جب میں رروایات پیش کروں گا تو آپ کو بتاؤں گا کہ اب روایت پر بات کریں لیکن

    اب فقط امام ذہبی کی اپنی بات کہ وہ ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں آپ اس قول کو مانتے

    ہیں یا انکار کرتے ہیں ؟

    --------------------

  3. Quote

    ہنسی تو مجھے آتی ہے خود کو سنی کہتے ہو لیکن رافضیوں کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے اور ان کے پوسٹرز چپکا دیتے ہو۔

    یہ رافضی کا فتوی  سن سن کر اب ہم جیسے خوش ہوتے ہیں ، اس کی

    فکر نہ کریں  بلکہ آپ خوب ہنسیں  ۔

    رضا عسقلانی صاحب  جو  آپ ثابت فرما رہے ہیں اور مختار کے لشکر اور جنھنڈا بردار قرار دے کر شدید رفض قرار دے رہے ہیں ۔

     

    کیا فقط یہ الزام لگا دینے سے آپ کا  شدید اور غالی شیعہ ثابت کرنا  ثابت ہو سکتا ہے ؟

    پلیز صرف اتنا جواب لکھ دیں ۔

    -----------------------

  4.  

    Quote

    لیں جناب میزان الاعتدال کی وہ عبارت جن کو آپ نے چھپا دیا تھا ۔

    جہالت کی انتہا ہے میں نے اگر کچھ چھپانا ہوتا تو متروک والی بات چھپاتا مگر میں نے اس حوالہ میں

    فقط امام ذہبی کی بات لگائی ہے ، رضا عسقلانی صاحب کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے ہو ۔

    مذید حق  ابھی نہیں  تو کچھ دیر تک سامنے آ ہی جانا ہے پھر آپ ان لوگوں کو کیا جواب دیں گے ۔

    چلیں امام ذہبی نے جو ابوالغادیہ پر قاتل کی مہر لگائی ہو ابھی صرف اس کو صاف فرمائیں ۔

    باقی بات امام ذہبی کے جواب کے بعد کرتے ہیں ، ان شاءاللہ

    متروک2.jpg

     

    رضا عسقلانی صاحب جو بات بڑے بڑے لفظوں میں لکھی آپ عام لوگوں سے چھپا رہے ہیں اس کا مجھے انتہائی افسوس ہوا ۔  پھر پڑھو میں نے کس بات کا حوالہ لگایا ہے ، آپ نے جزبات میں میرے حوالہ کو روایات کا حصہ بنا دیا ۔ آپ جیسا اتنا بڑا محدث اور یوں بات کو  چھپا جانا اور اصل حوالہ پر بات نہ کرنا بڑا ہی عجب واقعہ ہے ۔ پڑھیں کہ میں نے کیا لکھا ہے ۔

     

    " یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

    حالنکہ امام ذہبی اس روایت کو صحیح قرار دے کر اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی حیرانگی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ابوالغادیہ بھی کمال بندہ ہے خود ہی روایت بیان کر رہا ہے اور خود ہی حضرت عمارؓ کو قتل کر کے
    جہنم جا رہا ہے ۔

    مگر اس کے باوجود کے امام ذہبی کے نزدیک یہ روایت درست ہے ورنہ وہ اس پر تبصرہ ہی نہیں کرتے اور یہ جملہ ہرگز نہ لکھتے کہ :
            " یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

    اس کے باوجود میں نے روایت کا حوالہ نہیں دیا بلکہ امام ذہبی کا حوالہ دیا ہے جو ابوالغادیہ کو قرار دے چکے تھے ۔ اور بتا رہے ہیں کہ  ابولغادیہ اس روایت کو بھی جانتا تھا اور عمارؓ کو قتل بھی خود ہی کر ڈالا ۔

    میرا خیال ہے عظیم محدث کو اب مکمل بات سمجھ آ گئی ہو گی ۔
    واہ رے علامہ
    -----------------------

     

     

    --------------------------------

     

  5.  

    Quote

    ارے بھائی میں نے مکمل جوابات کیا دینے ہیں آپ کی جو میں نے غلطیوں کی نشان دہی کی کیا آپ نے ان سے رجوع کیا ہے؟؟

    رضا عسقلانی صاحب میری ہنسی نہیں رک رہی ایسی ہی کھچھ بڑھکیں خیر طالب کے سامنے بھی

    ماری تھیں جس پر اب آپ کو کتنی تاویلیں کرنا پڑ رہی ہے ۔

    آپ نے جرح تو پیش کر دی مگر  جب 

     ( کان شدید تشیع" )

    ثابت کرو گے تو پھر پتہ چلیے گا  کہ آپ کیسے ثابت فرمائیں گے جو ڈنڈی آپ مار رہے

    اور جو بات چھپا رہے ہیں وہ رضا عسقلانی صاحب آپ سے پہلے میں جانتا ہوں ۔

    مگر میں  ابھی جلدی میں نہیں ہوں ۔ میں دیکھوں گا کہ آپ کا علم میری اس پیش کردہ

    صحیح حدیث کو کیسے ضعیف ثابت کرتا ہے ۔ 

    -----------------------------

  6. Quote

    جناب آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ امیر معاویہ بھی آپ کی طرح مروان کو طلحہ رضی اللہ عنہ کا قاتل سمجھتے تھے اوروہ کسی نامعلوم تیر انداز کو قاتل نہیں سمجھتے تھے ورنہ آپ کا اعتراض امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر نہیں ہو سکے گا جو آپ کا مطلوب ہے ۔

     

    جناب محترم سعیدی صاحب آپ ایسے ایسے عجیب غریب

     

    سوالات کیوں لکھ دیتے ہیں جن کا حیقت  سے دور دور کا واسطہ نہ ہو ۔


    ثابت تو یہ کرنا ہے کہ حضرت طلحہؓ  کس کے تیر سے قتل و شہید ہوئے ؟

     

    قاتل مروان تھا یا نامعلام تیر والا ۔


    اگر ان سارے لوگوں کو علم تھا تو  جناب امیر معاویہ کے علم میں

     

    بھی تھا کہ  قاتل مروان ہی ہے ۔


    آپ کا یہ سوال کے امیر معاویہ کے علم میں ہونے


    کا بھی ثابت کرنا  ہے اک مذاق کے سوا کچھ حیثیت  نہیں رکھتا ۔


     آپ کے جو کام کرنے کا ہے آپ وہ کیجے کہ نامعلام تیر سے

     

    حضرت طلحہؓ کا قتل اور شہادت ثابت کیجے  ۔


    پڑھیے کہ کس کس کو معلوم تھا ۔
    ----------------------------

    Picture4tty.thumb.png.abb5a042b38fb9ddd657a9f6304639ea.png

    ----------------------------------------------

  7. Quote

     

    صحیح  کہا ہے آپ نے بھائی جان  کیونکہ علم حدیث ایک وسیع علم ہے اس میں صرف پختہ علم و حافظے والا  بندہ بات کر سکتا ہے۔

    اللہ عزوجل اس بھائی کو  ہدایت  دے۔

    آمین

     

    جناب رضا عسقلانی صاحب   اور آپ کے پاس کوئی اور بھی جرح ہے تو آپ وہ بھی پیش فرما دیں ، اس روایت پر میں آخری پوسٹ لگاؤں گا ۔ لہذا مزید اگر کوئی اعتراض باقی ہو تو 

    محترم وہ بھی لگا دیں ۔ مقصد حق  بات عوام الناس کے سامنے رکھنا ہے نہ کہ  مقصد جھگڑا کرنا یا بدتمیزی کرنا ، یہیاں کچھ دوست اور احباب ہیں جو ہر بات کا آغاز و اختتام بداخلاقی سے کرتے ہیں بڑھکیں مارتے ہیں مگر جب بھی 

    کوئی جواب مانگا جاتا ہے تو دائیں بائیں کر کے اور فضول گفتگو کر کے جواب دیتے ہیں ، لہذا میں اس روایت پر آپ کے مزید اعتراضات کا 

    انتظار کرنے کے بعد  ایک ہی بار ایک پوسٹ لگا کر جواب لکھ دوں گا ۔

    آپ بھی جو جو اعتراض باقی ہے وہ لگا دیں ۔

    بہت بہت شکریہ 

    -------------------------

     

  8.  

    Quote

     

    میں نے ابوعبداللہ الجدلی کے متعلق ابن حجر عسقلانی کا فیصلہ پہلے تقریب التہذیب کے حوالے سے لکھا تھا (رمی بالتشیع)

    بعد کی پوسٹ میں اس دعویٰ کی دلیل میں (کان شدید التشیع) کا قول پیش کیا جو ابن حجر ھی نے لکھا اور ابن سعد کے حوالے سے لکھا۔

     

     

    00.png

     

    محترم سعیدی صاحب آپ ابن سعد کے لفظ اب لکھ کر

    جھوٹ کی نسب میری طرف منسوب کرنے کی بجائے اپنی لکھی ہی تحریر کو پلیز پڑھیں اور غور فرمائیں ۔

    اوپر آپ نے ابن حجر کے قول کی بات لکھی
    پھر آپ نے لکھا کہ:
    " حافظ ابنِ حجر عسقلانی نے رواوی مذکور کا ثقہ ہونا ذکر کرنے کے باوجود ساتھ ساتھ 
    تقریب میں ( رمی بالتشیع ) اور
    تہذیب میں ( کان شدید تشیع")  کے الفاظ بھی اس کے متلق لکھے "
    جناب سعیدی صاحب
    اپنے جملہ پر باربار غور فرمائیں
    تو یہ الفاظ ابن حجر کے ہی ثابت ہوں گے آپ ان
    الفاظ کو کسی بھی صورت  ابن سعد کے الفاظ  ثابت نہیں فرما سکتے ۔
     اور میں ثابت کر چکا ہوں کہ یہ الفاظ ابن حجر کے ہرگز نہیں تھے ، بلکہ ابن حجر نے  جس الزام کی طرف اپنی کتاب تقریب میں کیا ہے وہ محض مذکور روای پر 
    صرف اک الزام ہی تھا ، ہرگز ہرگز مذکور راوی میں

    ( کان شدید تشیع" )
    کا وہ الزام ثابت  نہیں ہے اس لیے تو ابن حجر نے لکھا کہ

    Picture2asd.thumb.png.a544f3288ba6e984a3b78f2bb4b941da.png

    جناب سعیدی صاحب ابن حجر نے جو لکھا کہ ابو عبداللہ جدلی پر جو تشیع کا الزام

    لگایا ہے یہی الزام ان پر ثابت ہے جہاں تک شدید یا غالی تشیع والی بات آپ پیش نہیں

    فرما سکے اور نہ ہی آپ ثابت فرما سکیں ہیں ۔

    اس لیے میں نے کافی محدثیں اور محققین سے یہ حدیث 

    آپ کی خدمت میں پیش کر چکا ہے ۔

    جس میں  سید محمد امیر شاہ قادری گیلانیؒ اور مفتی وسیم رضوی بریلوی 

    صاحب کے حوالہ جات بھی شامل ہیں ۔ 

    جناب آپ کے اپنے مفتی محمد وسیم اکرالقادری صاحب نے بھی

    اسی حدیث صحیح کا حکم اپنی کتاب میں برقرار رکھتے ہوئے وہ

    حوالہ درج فرمایا جو میں نے آپ کے سامنے سب سے پہلے پیش کر چکا ہوں ۔

    00.thumb.png.1d21bad5575ff03a1ea07807cc9d4abf.png

     

  9.  

    جناب رضا عسقلانی صاحب آپ نے یہاں بھی اپنی مرضی کی بات اُٹھائی اور اس پر اپنا

    وضاحت نامہ لکھ دیا ۔  جو اک تسلسل شروع تھا آپ نے اس کو نظر انداز کرتے ہوئے 

    کرتے ہوئے پوسٹ لگائی ، آپ کو ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا ،جاری بحث پر جواب لکھ کر

    آپ کسی مناسب موقع پر اس کو پیش فرما سکتے تھے ۔

    خیر میں اس مسئلہ پر ہر گز اس خبیث کو صحابی ثابت نہیں کرنا چاہتا نہیں اور نہ آپ کے 

    مقابل امام ذہبی و ابن حجر عسقلانی کے حوالہ جات لگاؤن گا کہ یہ بات طول پکڑے

    میں مختصراً امام ابن حزم کو آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں  اور 

     آپ کی پوسٹ کے جواب میں صرف اتنا لکھتا ہوں کہ میں آپ کی ہی ہر بات

    کومان لیتا ہوں کہ صحابہ کے ناموں میں ابن ملجم کا نام بھی  امام ذہبی نے غلط لکھا ، سند بھی غلط سب کچھ

    غلط مگر بتائیں کہ یہ اجتہاد کیسا اجتہاد ہے ؟ اس کو کیا سمجھا جائے ۔

    اگر یہ بطور اک صحابی کے اجتہاد نہیں ہے ؟ تو کیسا اجتہاد ہے؟  اور

    اگر یہ قاتل صحابی ہوتے ہوئے یہی اجتہاد کرتا تو پھر کیسا اجتہاد ہوتا ؟

    پڑھیے 

    امام ابن حزم اپنی کتاب المحلی میں رقمطراز ہیں۔


    ولا خلاف بين أحد من الأمة في أن عبد الرحمن بن ملجم

    لم يقتل عليا رضي الله عنه إلا متأولا مجتهدا مقدرا على

    أنه صواب، وفي ذلك يقول
    عمران ضربـــة من تـــقي ما أراد بها
    إلا ليبلغ من ذي العرش رضوانا
    إني لأذكره حيـــنا فـــأحســـبـــــه
    أوفى الـــبرية عـــند الله ميـــزانا


    (ابن حزم في المحلى )

    0.thumb.png.3d9f67a1bee6afe3c8ac428b2547eba2.png

     

    موصوف اپنی کتاب المحلی میں رقم ظراز ہیں۔

    کہ امت میں سے

    کسی نے اس بات پر اختلاف نہیں کیا کہ ابن ملجم مرادی نے علیؓ 

    کو بنا بریں اجتہاد قتل کیا تھا۔ جس پر وہ خود کو صائب سمجھتا تھا۔
    بطور استدلال ابن حزم نے صحیح بخاری

    کے مشہور خارجی راوی عمران بن الحطان کے شعر نقل کئے ہیں جو

    اس نے ابن ملجم کی شان میں لکھے۔۔!
    ''ایک پرہیزگار کی کتنی بہترین ضربت ہے

    کہ جس کا مقصد رضوان الہی تک پہونچنے کے

    علاوہ کچھ نہ تھا، میں جب اس کو یاد کر تا ہوں توخیال

    کرتا ہوں کہ خدا کے نزدیک اس کے ترازو کا پلہ تمام چیزوں سے زیادہ بھاری ہے۔

     

     یہاں میں صرف اک آیت پر بات ختم کرتا ہوں کہ اگر یہ صحابی بھی ہوتا تو

    بھی جہنم کا ہی ایدھن بنتا اور ہرگز حکم خداوندی سے کسی صورت نہ بچتا ۔

     

    وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٝ جَهَنَّـمُ خَالِـدًا فِيْـهَا وَغَضِبَ اللّـٰهُ عَلَيْهِ

    وَلَـعَنَهٝ وَاَعَدَّ لَـهٝ عَذَابًا عَظِيْمًا 
    ( النساء 93)


    اور جو کوئی کسی ایمان والے کو جان بوجھ کر قتل کرے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس

    پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کیا ہے۔

    --------------------

    اب جناب رضا صاحب آپ سے گزارش ہے کہ آپ مزید ابن

    ملجم پر بات کوختم فرمائین اور جو بات تسلسل سے جاری

    ہے اسی پر ہی اپنی نئی پوسٹ لگائیں اور وہ بات

     ہورہی ہے کہ میں  نے جناب سعیدی صاحب 

     

    کو لکھا کہ  : اور قولِ صحیح یہ ہے

    کہ مروان ہی حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا قاتل تھا ۔

    اب اگر آپ ہی کو جواب مکمل فرمانا ہے تو مروان قاتل تھا کہ

    نہیں اس پر جواب تحریر فرمائیں ۔ اور اگر محترم

    سعیدی صاحب ہی نے جواب لکھنا ہے تو ان کے علم میں

    پہلے سے ساری بات موجود ہے ۔

    شکریہ

    -----------------------------

    Quote

     

  10.  

    مس

    Quote

     

    ند احمد کی روایت یہ ہے:

    حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه.

    (مسند احمد ج4 ص 198

     

     

    جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب
    آپ یہاں اس فورم پر تشریف لائے میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔

    میری جناب سعیدی صاحب کافی سالوں سے گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔
    آپ سے ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب آپ خیر طالب سے دورانِ گفتگو  یہ کہہ کر

    گئے تھے کہ میں آپ کا جواب امتحان کے بعد دوں گا ، تب سے اب آپ نظر آئے ہیں ۔
     جواب لکھنے کا شکریہ مگر میں آپ کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ، امید ہے آپ اس پر نظرِ کرم فرمائیں گے ۔
      ابوالغادیہ کے جہنم جانے یا نہ جانے والی روایت سے پہلے میں

    یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب ان تمام ٹاپکس پر آپ  ہی جواب لکھا کریں گے ۔ یا

    سعیدی صاحب تشریف لائیں گے ؟ اور وہی اپنا اصل جواب لکھا کریں گے ۔

    امید ہے آپ اس کی وضاحت فرما دیں گے ۔

     

     دوسرے جناب سعیدی صاحب نے اوپر جس روایت  کو پیش

    فرمایا     ہے  اور اس کی سند کا میں نے مطالبہ کر رکھا ہے وہ  روایت سعیدی صاحب

    نے اس وقت دوسری مرتبہ پیش فرمائی ہے  لہذا

    ان کی نظر میں اس روایت کی بہت اہمیت ہے جو کچھ ان الفاظ میں ہے 

     

    " قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


    جناب سعیدی صاحب کا نظریہ یا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عمارؓ کو اس فرمان

    کے مطابق باغی گروہ قتل کرے گا ۔ صحابی قتل نہیں کریں گے ۔
     یعنی جناب سعیدی صاحب کے بقول حضرت عمارؓ
    کو قتل کرنے والے گروہ میں کوئی صحابی نہیں تھا جبکہ کریم آقاﷺ کے

    فرمان کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ یہ گروہ امیر معاویہ کا باغی گروہ تھا ، اور
    ابوالغادیہ اسی گروہ کا اک صحابی رسولﷺ تھا  جس نے حضرت عمارؓ کو قتل کیا ۔

     

    پھر جنابِ سعیدی صاحب کا یہ نظریہ بھی ہے کہ ابوالغادیہ  اگر قاتل ہے تو

    صحابی نہیں ہے اور اگر صحابی ہے تو قاتل نہیں ہے ۔
    اس پر آپ کیا فرمائیں گے ؟

    آپ نے جو جواب تحریر فرمایا ہے اس میں مجھے یہ خیال ہو رہا ہے کہ

    آپ ابوالغادیہ کو قاتل مان کر جہنم والی پوسٹ پر اعتراض کر

    رہے ہیں  کہ قاتل تو ہے مگر جہنم والی روایت درست نہیں ۔

    جناب رضا عسقلانی صاحب  آپ سے گزارش فقط اتنی ہے کہ پہلے تو

    اس روایت پر روشنی ڈالیں  جس کی سند کا مطالبہ میں نے جناب سعیدی صاحب سے کر رکھا ہے 

     

    " قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


    پھر بتائیں کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے

    جو کہ صحابی رسولﷺ ہے ، اور اسی باغی گروہ کا صحابی بندہ ہے جو کہ امیر معاویہ کا باغی گروہ ہے ؟
     اور جس کی یہ روایت بھی ہے کہ تمہارے خون اور مال تم پر حرام ہیں اور

    میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر گمراہ یا کافر نہ ہو جانا ۔

     

     آپ کے ان چند سوالوں کے بعد پھر دیکھتے کہ اگر ابوالغادیہ قاتل ہے اور

    وہ روایت جس پر آپ نے اعتراض اُٹھایا ہے کمزور یا  ضعیف ہے یا نہیں ،

     اور اس روایت کے بارے محدثین و محقیین نے اس کی صحت پر کیا حکم لگایا ہے ؟
    کیا آبوالغادیہ قاتل ثابت ہونے کے بعد
    صرف اسی روایت سے جہنم جائے گا یا اس کے جہنم جانے کے لیے قرآن پاک کی کوئی آیت یا 
    کوئی اور روایت بھی  پیش  کی جا سکتی ہے ؟
    مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ اوپر موجود چند سوالوں کے جوابات لکھیں گے ۔ تاکہ

    بات یہی کلئیر ہو جائے اور بعد میں بات سمجھنے اور سمجھانے 
    میں آسانی ہو ، 
    شکریہ 
    ---------------------------------
    ------------------

  11. Quote

    یا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ پر اعتراضات کرنے سے تمہارے شیخ الاسلام  کا دفاع ھو جائے گا؟

    جناب سعیدی صاحب میں نے تو لکھا ہے کہ اعتراضات کا دروازہ  بند ہی رہے تو بہتر ہے ،  جو بات صحیح  ثابت ہو وہی مانی جائے ۔

    پھر قادری سلطانی صاحب جب بھی تشریف لاتے ہیں ، آتے ہی کوئی نہ کوئی انوکھا کام ہی کرتے ہیں ۔ جب 

    پوسٹ میں سوال جواب آپ کر رہے ہیں تو ان کو صبر کرنا چاہیے میں دس بار

    ان کی منت کر چکا ہوں کہ جو بندہ بات کر رہا ہے اسے ہی کرنے دی جائے ۔

    مجھے اعلیٰ حضرت پر اعتراض کو کوئی شوق نہیں ہے مگر آپ اسے بھی سمجھایا کریں پلیز ۔

    ---------------------------------

  12. Quote

     

    لصحيح من سيرة أنه (صلى الله عليه وآله)

    قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية"(1).

    1- السيرة النبوية لابن هشام ج2 ص142 و (ط مكتبة محمد علي صبيح) ج2 ص345 وتاريخ الخميس ج1 ص344 والأعلاق النفيسة ووفاء الوفاء ج1 ص329 والسيرة الحلبية ج2 ص72 و (ط دار المعرفة) ج2 ص262 وقاموس الرجال (الطبعة الأولى) ج7 ص118 وجواهر المطالب لابن الدمشقي ج2 ص43 وبحـار الأنوار ج30 ص238 وراجع ج33 ص12 وخـلاصـة عبقات الأنوار ج3 ص39 و 50 والدرجات الرفيعة ص259 وعن العقد الفريـد ج2 ص289 وسبل الهدى والرشاد ج3 ص336 والمسترشد ص658 وغوالي اللآلي ج1 ص113 وكشف الغمة ج1 ص260. وراجع: الغديـر ج9 ص21 و 22 و 27 عن مصادر كثيرة.

     

    Quote

     

     

     

     

     

    قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية

    جناب سعیدی صاحب  اپنی پیش کردہ روایت کی سند پیش فرما دیں ۔

    ----------------------

     

  13. Quote

     

    مسٹر طاہر کے بدلتے ہوئے مؤقف

    جناب کے لیے اب کیوں حجت ہوں گے کیوں کہ سوشل میڈیا پر جناب کی طاہر القادری کے حوالہ سے بولتی بند ہو چکی ہے۔

    کیا ایسا شخص ذہنی طور پر مفلوج نہیں کہا جاۓ گا جو ایک جگہ الگ بات لکھتا ہے اور دوسری جگہ اپنی بات سے یوٹرن لے لیتا ہے؟؟ 

    طاہرالقادری کو تو جناب بھی شیخ الاسلام مانتے لکھتے ہیں

     

    اپنی اوقت دیکھ اور بات دیکھ

    مجدد دین ملت کے تضادات دیکھاؤں کیا ؟

    ڈاکٹر صاحب کے تضادات مولنا احمد رضا کے تضادات کا دسواں حصہ بھی نہیں 

    اگر خوش فہمی ہے تو  لکھ کہ  میرے تضادات پیش کرنے پر میری پوسٹیں پہلے کی طرح تم ہٹا نہیں دو گے ۔

    جب بھی تشریف لاتے ہو اک جاہلانہ بات کے ساتھ تتشریف لاتے ہیں ۔

    پھر دائیں بائیں بھاگتے ہو ۔

    لہذا  بہتر ہے تضادات کا دروازہ بند ہی رہنے دے ۔

    ---------------------------------

     

     

  14.  

    Quote

     

    منہاج القرآن والوں  (بشمول قاسم علی غلام احمد)سے ایک سوال ہے کہ

    امیرمعاویہ ؓکے ایمان،صحابیت،اجتہاد اور مغفرت کے متعلق  آپ حضرات کا جماعتی  مؤقف کیا ہے؟

     

     

    جناب سعیدی صاحب پہلی بات تو میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ میں منہاجین نہیں ہوں ۔
     
    منہاجینز وہ ہیں جنہوں نے چند لفظ وہاں سے علم کے حاصل کیے ہوں  ہاں میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب سے
    محبت 
    ضرور کرتا ہوں اس وجہ سے ہی منہاج القرآن والوں سے ہمدردی اور ؐ محبت بھی ہوتی ہے ۔
     
    جہاں تک امیر معاویہ کے بارے میں ڈاکٹر طاہر القادری کے عقیدے کو جانتا ہوں 
     
    اگر میں اس کی مکمل تفصیل یہاں لگاؤں تو ہو سکتا   آپ کا فورم میری پوسٹیں ہی ڈیلیت کر دے ۔
     
    پھر  اس مسئلہ پر خود میرا  ڈاکٹر صاحب سے بعض باتوں پر اختلاف ہے ۔
     
      مگر وہ  عام اختلاف ہے ۔
     
     بہتر ہے  باقی  ٹاپک پر بات مکمل ہو جائے تو پھر اس کو شروع فرمائیں ۔
     
    میں پوسٹیں لگا دوں گا آپ پڑھ لیجیے گا ۔ 
    -----------------------------

     

     

  15. Quote

    یرا مقصد یہ تھا کہ اس بات میں دو قول ملتے ہیں کہ حضرت طلحہ کو مروان کا تیر لگا تھا یا نامعلوم شخص کا تیر لگا تھا۔ جب قول دو ھوں گے تو دونوں قول بیان کرنے والے مصنفین کو آپ ناصبی کیسے اور کیوں کہ رھے ھیں، کیا علامہ بدرالدین عینی بھی جناب کے معیار کے مطابق ناصبی ھے؟

    کیا آپ کو یقین ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تک حضرت طلحہ کو مروان کے تیر مارنے کا قول پہنچا تھا اور سہم غرب (نامعلوم تیر)  کا قول نہ پہنچا تھا؟

     

    جناب محترم سعیدی صاحب اگر اقوال بہت  سےہوں 

    تو کیا ہرقول کو مانا جاتا ہے ۔یا کہ

    جو  صحیح قول ہوتا ہے اس کو مانا اور اقرار کیا جاتا ہے  ؟

    اور قولِ صحیح یہ ہے کہ مروان ہی حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا قاتل تھا ۔

     

    جناب سعیدی صاحب آپ کی بحث ناصبی پر ابھی نہین ہو رہی ناصبی

    کون ہیں ؟؟؟

    یہ الگ بحث کریں گے ،

    باقی میں نے ناصبیت کی طرف ابنِ کثیر کا شاید جھکاؤ لکھا تھا ، جس کو اتنا طول دینا کوئی جواز نہین بنتا ۔

      ان شاء اللہ 

    ----------------------------------------------

     

     
  16. Quote

    جناب آپ پہلے ایک جھوٹ ایجاد کرتے ہیں پھر اسے میری طرف منسوب کرتے ہوئے مجھ سے اس کا ثبوت مانگنا شروع کر دیتے ہیں ۔

     جناب سعیدی صاحب آپ آج نہین  لا تعداد مرتبہ  پہلے

    بھی جھوٹ اور کذب بیانی کے مرتکب ہو چکے ہیں ۔  گالیوں والی پوسٹ

    پر آپ نے ابن حجر عسقلانی سے  اپنے ہاتھوں

    سے ابن حجر عسقلانی کے قول کو ثابت فرمان تھا مگر آج تک 

    وہ ثابت نہین فرما سکے  ۔

     

    اس پوسٹ میں میرا آپ سے سوال تھا کہ آپ

    معاویہ کو خلیفہِ عادل یا راشد کیسے ثابت فرمائیں گے

    جبکہ انہوں نے حضرت طلحہؓ کے قاتل مروان کو

    مدینہ کا حاکم بنایا ، آپ نے اس پر جو کچھ

    اس اعتراض پر اپنا رد عمل ظاہر فرمایا تھا وہ

    خود پڑھیں  اور بتائیں  مروان قاتل کے مد مقابل 

    حضرت علی کی خلافت راشدہ پر اعتراض کرتے ہوئے

    قاتل مروان کے مد مقابل کس حیثیت سے

    محمد بن ابو بکرؓ کو آپ نے پیش فرمایا تھا۔ 

    پڑھیں 

     

    001.png.91febc0e7f324bf1cd9d35d26627dcac.png

     

    Quote

    حضرت علی نے محمد بن ابوبکر کو مصر کا گورنر بنا کر بھیجا حالانکہ حضرت نائلہ نے  حضرت علی کے سامنےاُسے قاتلانِ عثمان کا شریکِ کار نامزد کیا تھا۔اس کلیہ کے ہوتے ہوئے آپ حضرت علی کو  خلیفہ راشد کس منہ سے ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں؟

     

    002.png.2f0a2344da899d31d4dd87cd3feb1f6c.png

     

    سعیدی صاحب آپ کتنے بڑے کزاب ثابت ہونے والے ہیں پڑھیں آپ نے اپنے مبارک ہاتھوں 

    سے لکھا ہے ۔

     

     حضرت علی کے سامنےاُسے قاتلانِ عثمان کا شریکِ کار

    نامزد کیا تھا۔

    جناب سعیدی صاحب آپ اپنے ہی پیش کردہ حوالہ سے جھوٹے اورکذاب ثابت ہو رہے ہیں ۔

    آپ نے لکھا کہ :
    " حضرت نائلہ نے  حضرت علی کے سامنےاُسے قاتلانِ عثمان کا شریکِ کار نامزد کیا "
    جناب سعیدی صاحب بتائیں کہ  قاتلان کا شریک کار کون ہوتا ہے ، اب اس کی کوئی غلط تاویل مت کیجیے پلیز  ،
    مگر اصل واقعہ کیا ہے ؟
    پڑھیں :
    " حضرت عثمانِ غنیؓ کے قتل ہوتے ہی مروان اور اس کے بیٹے فرار ہو  چکے تھے ۔ حضرت علیؓ فوراً حضرت عثمانؓ کی زوجہ محترمہ کے پاس آئے اور دریافت کیا کہ حضرت عثمانؓ کو کس نے قتل کیا ؟
     انہوں نے کہا میں ان لوگوں کو  تو نہیں جانتی جو اندر داخل ہوئے تھے ۔ ہاں اُن کے ساتھ محمد بن ابو بکر تھے اور محمد بن ابو بکر نے داڑھی بھی پکڑی تھی ۔ "

    جناب سعیدی صاحب اب بتائیں آپ نے تو بقول حضرت عثمانؓ کی زوجہ قاتلینِ عثمان کا شریک کار لکھا ہے ۔
    مگر حضرت عثمان غنیؓ  کی زوجہ نے کہیں انہیں قاتلین میں شامل نہیں فرمایا  ، صرف اندر آنے اور ڈاڑھی پکڑنے کا کہا ۔
    پھر حضرت  محمد بن ابو بکر نے حضرت علی کے سامنے ڈاڑھی پکڑنے اور اندر آنے کی اللہ کے حضور توبہ کی  اور
    خدا کی قسم کھا کر  قتل نہ کرنے  کی تسلی اور یقین دہانی کرائی  ۔
    اور یہ حضرت عثمان غنیؓ کی زوجہ محترمہ کا یہ فقرہ آپ کو کتنا بڑا کذاب ثابت کر رہا ہے کہ  جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں کہ :
    " محمد بن ابو بکرؓ کے اس قول کی تائید حضرت عثمانؓ کی زوجہِ محترمہ نے بھی کی "

    جناب سعیدی صاحب کس قول کی ؟
    اس قول کی کہ  خدا کی قسم میں
     نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ ان کو (قتل ہوتے وقت) پکڑا ۔
    اس کی تائید حضرت عثمان کی زوجہ نے کر کے آپ کو کذاب ثابت کر دیا جو آپ نے یہ لکھا کہ :


    " حضرت نائلہ نے  حضرت علی کے سامنےاُسے قاتلانِ عثمان کا شریکِ کار نامزد کیا"
    --------------------------

    Picture2.thumb.png.f76225eb738f60c3fd98a5e62d6fbbeb.png

     

    0000.thumb.jpg.3bc9ca35587f41bbe2c8c54eef657c14.jpg

     

     

    چلیں اب  ڈئیر سعیدی صاحب بتائیں کہ 


    امیر معاویہ اک قاتل کو مدینہ کا حاکم بنا کر کیسے
     

    اور کیوں کر خلیفہِ عادل یا راشد  کہلا سکتے ہیں ؟

    --------------------------------
     

     

  17. Quote

    یہ جھوٹ کیوں بولا؟  اس لئے کہ یہ روایت آپ کی روایت کے لئے متعارض تھی ۔

    قتل کرنے کے دو دعویٰ دار صحیح سند سے ھم نے پیش کئے ہیں ، آپ ایک کا دعویٰ پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ ھم نے دو کے دعوے پیش کئے تھے۔

    اذا تعارضا تساقطا(جب دو دعوے متعارض ھوں تو دونوں ساقط) سے کیا مراد ھے؟

     

    جھوٹ سر بازار نگا ہوتا ہے اور اس کا منہ کالا ہوتا ہے ۔

     اور قاتل پکڑا جاتا ہے ۔ جناب سعیدی صاحب آپ  نے جس مصنف و  محقق اھل سنت کے حوالہ سے

    کافی دن سے سچ چھپانے کی ناکام کوشش فرما رہے تھے ۔ میں اسی محقق کو پیش کرتا ہوں ، اور آپ کے سامنے قاتل کو

    لاتا ہوں   تاکہ جناب کی پریشانی کا حل ممکن ہو ۔

    آپ نے سب سے پہلے  دھماکہ خیز روایت سے یہ ثابت کرنا چاہا کہ عمارؓ کو صحابی نہیں باغی قتل کریں گے ۔

    پھر آپ نے اک اور تیر چھوڑ کہ صحابی قاتل نہیں ہو سکتا اگر قاتل ہو گا تو صحابی نہیں ہو گا ۔

    محترم پھر آپ نت تیسرا ہوائی فائر دے مار اور فرمایا کہ :  قاتل تین ہیں پھر آپ نے دو پر ناحق اصرار شروع کیا

    جو کہ روایت صحیح ہے ۔ اسی لیے سیدنا عمارؓ کا سر  باغی گروہ کے سربراہ معاویہ کے سامنے لے کر دو افراد آتے ہیں 

    اور دونوں انعام کے لالچ میں  قاتل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ مگر میں نے کہا کہ روایت صحیح ہے مگر اس میں  کسی بھی قاتل

    کا نام اور ان میں سے فلاں شخص واقعی ہی قاتل ہے نامعلوم ہے ۔ جو واقعہ ہوا وہ فقط اس بات کی سچائی کو ظاہر کرتا ہے کہ  عمارؓ

    کے سر پر دوافراد نے جھگڑا کیا اور یہی روایت معاویہ اور اس گروہ کی رصدیق کر رہی ہے کہ یہ وہی  باغی گروہ ہے جو

    کریم آقاﷺ کے فرمان کے مطابق سیدنا عمارؓ کو آگ یعنی جہنم کی طرف بلا رہا تھا اور حضرت عمارؓ ان کو خلیفہِ راشد کی اطاعت یعنی جنت

    کی طرف آواز دے رہے تھے ۔

    اب میں محترم آپ کی خدمت میں آپ ہی کے پیش کردہ مصنف کو ہی پیش کرتا ہوں ، جس سے ثابت ہو جائے گا کہ ابوالغادیہ صحابی رسولﷺ 

    ہے ، اور سیدنا عمارؓ  کا قاتل ہے ،  اور اس کا قاتل ہونا معلوم ہے ،  جمہور محدثین اور مورخین جانتے ہیں  بالکل جس طرح آپ مشکوک بنانے کی 

    کوشش میں  ہیں ویسا نہیں ہے اور ہرگز مشکوک نہیں بلکہ  اھل علم کو سب معلوم ہے  کہ قاتل ابوالغادیہ ہی تھا جس نے خود ہی روایت بھی

    بیان کر رکھی ہے ، جس نے عقبہ کا خطبہ سنا  ۔ اب آپ بحوالہ جناب علامہ  ظہور احمد فیصی صاحب ہی اصل حقیقت اور سچائی پڑھیں اور اصل قاتل تک پہنچیں ۔

     

    15.png.2bad613ab87db334d2b6f6a399ddeae7.png01q.thumb.png.6a66f7e82bc17a2986af16d0fc5cd727.png

    02q.thumb.png.f1e76a12db5b1b3bb2d47c793f6443d1.png

    جناب محترم سعیدی صاحب ابوالغادیہ کا صحابی ہونا بھی ثابت ہوا ۔

    اور

    ابوالغادیہ کا قاتل ہونا بھی ثابت ہو چکا ہے ، محترم اگر اس مسئلہ پر آپ   ابھی بھی حق بات کا اقرار نہ فرمائیں تو

    میرے پاس کوئی تلوار ایسی نہیں ہے کہ آپ کو خوف زدہ کر کے منوا لوں   ۔ ثابت ہو چکا کہ ابواالغادیہ جو کہ بہت پہلے کا صحابی تھا وہی قاتلِ عمارؓ ہے ۔

    -------------------------------------------

  18. Quote

     

    میرے مشفق آپ بھول رھے ھیں ۔ خلافت راشدہ خاصہ کے لئے تو پیمانے اور بھی سخت ھو جاتے ہیں ۔ جو بات عادل خلیفہ کے لئے ناجائزہ ھو تو خاص خلفائے راشدین کے لئے وہ بدرجہ اولیٰ ناجائز ھو گی۔

    اگر الزام علیہ مروان کو معاویہ گورنر بنائے تو اعتراض کرتے ہو، اور مولا مرتضیٰ اگر الزام علیہ محمد بن ابوبکرؓ کو گورنر بنائیں تو چپ سادھ لیتے ھو، کیا تمہارے لینے کے باٹ اور ہیں اور دینے کے باٹ اور ہیں؟

     

     ہر پوسٹ پر آپ  اپنی ہی رد کی ہوئی بات کو پھر دھراتے ہیں ایسا کیوں کر رہے ہیں ؟

    جب میں نے لکھا کہ اگر حضرت علیؓ نے حضرت عثمان کے قاتل کو کوئی بھی عہدہ دیا

    تو وہ بھی پھر خلیفہِ عادل نہیں ہیں مگر شرظ یہ ہے کہ آپ سند صحیح کے ساتھ یہ ثابت فرما دیں کہ حضرت 

     محمد بن ابو بکر حضرت عثمان کے قاتل ہیں ؟  جب اوپر میں نے اس کا ثبوت مانگا تو آپ بڑی خوب صورتی سے میرا سوال ٹال گئے

    اب پھر دوبارہ آپ نے وہی سوال دوبارہ لکھ مارا ہے ۔

    محترم اب پہلے محمد بن ابو بکر کو حضرت عثمان کا قاتل ثابت فرما لیں اور اگر وہ قاتل آپ ثابت نہ کر فرمائیں 

    تو معاویہ اور اس کے گرنروں کا ان کو قتل کرنا اور ان کی لاش کی بے حرمتی کرنے کا جواز بھی مہیا کر دیں کہ اس پر معاویہ اور

    اس کے لوگوں کو کتنا اجر اور ثواب ملا ؟

     

    ---------------------------

  19. Quote

     

    جناب والا

    جب ثقہ راویوں سے مروی ھے کہ دو بندے حضرت عمارؓ کے قتل کے بزعم خویش مدعی ہیں۔ (شرح خصائص علی از ظہور فیضی: رقم حدیث:159)۔

    تو ثابت کریں کہ کس کے قاتلانہ حملے سے حضرت عمار کی فی الواقع موت واقع ھوئی؟

    ابھی لاش کے ٹھنڈے ھو جانے والی دلیل آپ کی غلط ھو چکی ۔

    آپ کے ساتھی ظہور فیضی اپنی اسی کتاب کے صفحہ888 پر ابوالغادیہ کی بجائے ابن جوی کے دعویٰ کے ثابت ھونے کی روایت پیش کر کے اُسے برقرار رکھتے ہیں ۔


     

    کیوں وقت ضائع کرتے ہیں ؟

    جب میں خود ابوالغادیہ کی زبانی ثابت کر چکا کہ قاتل ابو الغادیہ ہے ۔ اور اس کا اپنا اقرار موجود ہے

    پھر ان روایات کو بار بار پیش کرنے سے کیا ثابت فرمانا چاہتے ہیں جس میں قاتل کا نام ہی نہیں ۔

    جب قاتل خود اقرار کر رہا ہے اور محدثین اس کی تصدیق کر رہے ہیں تو پھر آپ جان بوجھ کر یہ مذاق کیوں 

    کرتے ہیں ؟                                     

    جناب سعیدی صاحب  ابن سعد لکھتا ہے کہ :

    " ابوالغادیہ سے پوچھا گیا کہ تو نے انہیں ( عمارؓ) کو کیسے قتل کیا ؟  آگے آپ خود پڑھ لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    کیا یہ محترم کو نظر نہیں آیا تھا ؟ یا محض مقصود وقت گزاری ہے ؟

     

    TabqatIbneSaad2Of4_0266.png

  20. Quote

     

    آل طلحہ کی FIR کا آپ سے اس لئے کہا تھا کہ آپ آج مروان کو یقین کے ساتھ تیر انداز نامزد کر رہے ہیں مگر آل طلحہ کو یہ یقین نہیں تھا ۔

    ابن کثیر نے مروان کے علاوہ نامعلوم تیر انداز کا قول لکھا تو جناب نے اسے ناصبی قرار دے دیا ۔ کیا اور جس جس نے بھی مروان کے علاوہ نامعلوم تیر انداز کا قول لکھا ھے، وہ سب بھی ناصبی ھیں؟

     

    جناب سعیدی صاحب آپ اھل علم ہیں ، کیا آل طلحہ کی ہی کی بات ماننا لازم ہے جو یا بات صحیح ہو گی وہ مانی جائے گی ، اگر آل طلحہ حضرت علیؓ کو قاتل سمجھتی ہو تو کیا آپ انہیں کہ ہی بات پر

    حضرت علیؓ کو قاتل مان لیں گے ،  رہ گئی بات یقین کی تو محترم یقین رویاتِ صحیحہ سے ہوتا ہے ، محدثین سے ہوتا ہے  اور اھل سنت کے جمہور و اکثریت سے ہوتا ہے 

    اگر آپ کو یقین نہیں ہے تو ثابت کریں  مروان بے گناہ تھا ۔

    جہاں تک آپ نے ابن کثیر کے بارے میں لکھا تو  یہ ابن تیمیہ کے شاگرد خاص ہیں اور ابن تیمیہ کے بارے جو کچھ محدثین نے لکھا وہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہوں گے ۔ پھر اس پر بحث نہین کہ اس کا جھاؤ ناصبیت کی طرف تھا یا نہیں ، بات تو یہ ہے کہ مروان قاتل تھا کہ نہیں ۔ اگر آپ کو یقین ہے کہ میں الزام لگا رہا ہوں تو 

    محترم  جمہور اھل سنت محدثین و علماء سے  ثابت فرما دیں اس میں جھگڑے کی تو کوئی بات ہی  نہیں ۔

    ہمت کیجے ! میں منتظر ہوں ۔

    -------------------------------

     

  21. Quote

     

    جناب والا

    جب ثقہ راویوں سے مروی ھے کہ دو بندے حضرت عمارؓ کے قتل کے بزعم خویش مدعی ہیں۔ (شرح خصائص علی از ظہور فیضی: رقم حدیث:159)۔

    تو ثابت کریں کہ کس کے قاتلانہ حملے سے حضرت عمار کی فی الواقع موت واقع ھوئی؟

    ابھی لاش کے ٹھنڈے ھو جانے والی دلیل آپ کی غلط ھو چکی ۔

    آپ کے ساتھی ظہور فیضی اپنی اسی کتاب کے صفحہ888 پر ابوالغادیہ کی بجائے ابن جوی کے دعویٰ کے ثابت ھونے کی روایت پیش کر کے اُسے برقرار رکھتے ہیں ۔

     

     

    جناب سعیدی صاحب  سب سے پہلے آپ نے لکھا کہ :  حضرت عمار کو صحابی قتل نہیں کریں گے باغی

    قتل کریں گے ۔  اور پھر اپنی ہی پیش کردہ روایت کو پسِ پشت کیا ، کیوں ؟

     

    پھر آپ نے تین قاتل بنائے  ،   پھر دو بنا رہے   ، اور وہ بات نہیں مان رہے جو قاتل خود بول بول کر کہ رہا

    ہے کہ ہاں میں حضرت عمار کا قاتل ہوں ۔  جناب ابوالغادیہ خود مان چکا ہے کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر کو

    ایسے ایسے قتل کیا ۔ میں  حیران ہوں کہ آپ کس طرح حق بات کو ناحق چھپانے کی کوشش میں ہیں ۔ جس میں آپ 

    قیامت تک کامیاب نہیں ہو سکتے ۔

     

    فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیا

    کہ میں قاتل ہوں ۔ پھر آپ دونوں میں سے کس کے سر پر ہاتھ رکھیں گے ؟

     

    فیضی صاحب کی کتاب صفحہ (888) والی روایت البدیہ والنہایہ کی ہے اور اس کی فیضی صاحب

    نے تصدیق نہیں کی ہے ۔ دوسرےابن جوی    نے  حضرت عمار کے الفاظ جو سنیں وہ دھرائے ہیں

    اور اُن الفاظ کو  دھرانے سے ابن جویں قاتل ثابت نہیں ہو سکتا ، کیونکہ حضرت عمار دوران جنگ بار بار

    اعلان کرتے تھے کہ   " اُس ذات کی قسم جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے  ہم ( علی کا گروہ) حق پر ہیں 

    اور وہ ( معاویہ کا گروہ )   ضلالت و گمراہی پر ہیں ۔ "  

    اور بھی بہت کچھ فرماتے تھے ۔ لہذا محترم سیعدی صاحب  ایک تو روایت کی تصدیق نہیں ہے ۔ دوسرے

    ابن جویں حضرت عمار کے الفاظ دھرانے سے ہر گز قاتل نہیں ثابت ہوتا اس روایت کی

    موجودگی میں جس میں ابوالغادیہ اپنے قاتل ہونے کا خود اقرار کر رہا ہو ۔

     پھر جناب سعیدی صاحب صاحب کتاب جناب فیضی صاحب جن کی کتاب کا آپ حوالہ دے رہے

    ہیں انہوں نے مختلف جگہوں پر ابوالغادیہ کو  کو ہی قاتلِ عمار لکھا ہے ۔ جب صاحب کتاب نے خود تصریح فرما دی

    کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے تو  ان کی باقی لکھی ہی روایات کا خود انہیں کے پاس سے رد آ گیا ۔

    جناب سعیدی صاحب اب میں آپ کی خدمت میں مکمل واقعہ پیش کرتا ہوں کہ اصل  قاتل

    ابو الغادیہ ہے ۔

    کریم آقاﷺ کی بیعت کی اور عقبہ کا خطبہ سنا اور اس میں سے خود خون اور مال کے حرام ہونے پر

    روایت پیش کی ،

     حضرت عمار کو کوبھی خود ہی قتل کیا اور خود ہی  اسی روایت کے سبب 

    اور فرمان مصطفیٰﷺ   کہ : عمار کا قاتل اور مال لوٹنے والا جہنم جائے گا ، جہنم گیا ۔

     مکمل واقعہ جو ہوا آپ بھی پڑھیں اور اھل فورم بھی پڑھیں ۔

     شکریہ

    Picture1.thumb.png.dec9d1b8c412bec942d7c19324ffce93.png

     

     

     

×
×
  • Create New...