Jump to content

Madni.Sms

اراکین
  • کل پوسٹس

    132
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    6

سب کچھ Madni.Sms نے پوسٹ کیا

  1. Note: Ye DeoBandio ki post hai Hawale bhi mil jaenge aur unke ghar ki gawahi bhi Ye bhi sun len. http://mufti.faizaneattar.net/Answer.php?Q=14516
  2. Ye dekh Jahil Ke Alahazrat ne bilkul sahi ayat likhi hai, Ab is ke neche apni man gharat tehrer me tune jo mugalazat baki hain unper tauba karna tujh per lazim hai.
  3. Allahu Akbar, Jis ne bhi ye post ki hai use Sharam ani chahye, Ke aik Allah ke Naik Shaks per is tarha ke jhote ilzamat lagae hain, Agr to ye post apne khud likhi hai to apko lazmi tauba karni chahye aur agr apne kahen aur se copy ki hai to ab ap per ye lazim hai ke jahan se apne ye post copy hai waha ab jo me proof de rha hn wo lazmi post karen. 1) Sab se pehle apne SURA E YOUNUS ki ayat me jo Malfoozat-e-Alahazrat ki ayat ko galat tariqe se pesh kia, is photo me wazeh tor per dekha ja sakta hai ke Alahazrat ne bilkul sahi ayat likhi hai, ab ya to apne jhot se kam lia ya phr composing ki galti ko Alahazrat per Mahmool kardia jo nihayat Ahmaqana aur Jahilana kam hai. Is picture me Alahazrat ki Malfoozat me jo ayat hai mene use highlight kar dia hai, goor se dekhen aur apni is post ko khud delete kardn lazmi. Ye Dawateislami ki publish shuda book hai aur complete book bhi mene attach kardi hai ta ke apki tas'safi hojae. Mazeed jhote aur mangharat ilzam jo apne lagaen hain unka jawab bhi dn ga. 496-1.pdf
  4. نماز کی بنیادء شرائط کیا ہیں؟ (آواز: علامہ سید شاہ تراب الحق قادری (رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ)
  5. کیا جمعہ کے دن جمعہ کے صرف دو فرض ہیں اور اس دن ظہر کا کیا حکم ہے؟ (آواز: علامہ سید شاہ تراب الحق قادری (رحمتہ اللہ تعالیٰ عل
  6. کیانماز نہ پڑھنے والے شخص کے روزے قبول ہوتے ہیں؟ (آواز: علامہ سید شاہ تراب الحق قادری (رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ)
  7. Voice: Allama Syed Shah Turab ul Haq Qadri کیا تراویح با جماعت ادا کرنا ضروری ہے اورکیا یہ مختلف مساجد میں ادا کی جا سکتی ہے؟ آواز: علامہ سید شاہ تراب الحق قادری (رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ)
  8. Voice: Allama Syed Shah Turab ul Haq Qadri اگر متواتر تین جمعہ چھوٹ جائیں تو حکم شرعی کیا ہے؟ آواز: علامہ سید شاہ تراب الحق قادری (رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ)
  9. سوال: آج کل ہمارے نوجوانوں میں یہ بیماری پھیلتی جارہی ہے، خصوصا وہ نوجوان جو پینٹ شرٹ میں ملبوس ہوتے ہیں، وہ مسجد میں داخل ہوتے ہی اپنی پینٹ کے پائنچوں کو موڑ لیتے ہیں اور بہت زیادہ موڑتے ہیں اور بعض لوگ شلوار کو نیفے کی طرف گھرستے ہیں یا موڑتے ہیں۔ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: ہم جب نماز کا ارادہ کرتے ہیں تو گویا ہم اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہورہے ہیں جو سارے حاکموں کا حاکم ہے۔ اس کی بارگاہ سے بڑھ کر کوئی بارگاہ نہیں۔ لہذا اس کی بارگاہ میںانتہائی ادب کے ساتھ حاضر ہونا چاہئے۔ نہایت ہی سلیقے کے ساتھ اچھا لباس پہن کر حاضر ہوں۔ اس مثال کو یوں سمجھ لیجئے کہ آپ ہم کسی دنیاوی افسر کی خدمت میں جاتے ہیں توپہلے اپنا حلیہ اچھا کرتے ہیں پھر اپنا لباس درست کرتے ہیں، آستیں چڑھی ہوئی ہوتی ہیں تو اسے سیدھی کرلیتے ہیں۔ شلوار کا پائنچا اگر اوپر نیچے ہو تو اسے درست کرتے ہیں تو جب دنیاوی دربار کا اس قدر احترام ہے تو جو بارگاہ تمام بارگاہوں سے افضل و اعلیٰ ہے اس بارگاہ کا احترام کس قدر ہونا چاہئے۔ اب شلوار کو نیفے کی طرف سے یا پینٹ کے پائنچے کو نیچے سے موڑنے کی مذمت میں احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔ حدیث= عن ابن عباس امر النبی ﷺ ان یسجد علی سبعۃ اعضاء ولا یکف شعراء ولا ثوبا الجبھۃ، والیدین، والرکبتین، والرجلین (بخاری شریف، باب السجود علی سبعۃ اعظم، کتاب الاذان، حدیث 809، ص 155، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان) ترجمہ= حضرت عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک صاحب لولاکﷺ نے سات اعضاء پر سجدہ کرنے اور بالوں اور کپڑے کو نہ موڑنے کا حکم دیا ہے (وہ سات اعضاء یہ ہیں) پیشانی، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پائوں۔ شارح بخاری علامہ بدر الدین عینی علیہ الرحمہ اس حدیث شریف کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ شریعت کی اصطلاح میں کپڑے کا موڑنا (فولڈ کرنا) اور سجدہ میں جاتے وقت اپنے کپڑے کو اوپر کی طرف کھینچنا ہے۔ یہ فعل کپڑے کاٹخنوں کے نیچے رہنے سے زیادہ قبیح و نقصان دہ ہے کیونکہ پہلی صورت میں یعنی کپڑا بغیر تکبر کی نیت کے ٹخنے سے نیچے رکھنے میں نماز مکروہ تنزیہی (برا) ہے یا خلاف اولیٰ ہوگی اور کف ثوب کی صورت میں خواہ نیفے یا پائنچے کی طرف سے موڑے (مکروہ تحریمی ہے) اور اسی طرح آدھی کلائی سے زیادہ آستین وغیرہ موڑنے یا دامن سمیٹ کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ (نماز کو دوبارہ لوٹانا ہے)(بحوالہ: عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد 6، ص 90) علامہ بدر الدین عینی علیہ الرحمہ کی شرح سے دو باتیں سامنے آئیں کہ اگر شلوار، ازار یا پینٹ بغیر تکبر کی نیت سے ٹخنوں سے نیچے ہو تو مکروہ تنزیہی یعنی برا فعل ہے جبکہ شلوار ازار یا پینٹ کو اوپر یا نیچے سے موڑنا (فولڈ کرنا) مکروہ تحریمی ہے یعنی نماز لوٹانی ہوگی۔ عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اگر ہمارے سامنے دو مصیبتیں ہوں، ایک چھوٹی اور ایک بڑی تو چھوٹی مصیبت اپنا لینی چاہئے لہذا ازار یا پینٹ بڑی ہے تو مکروہ تحریمی سے بچنے کے لئے فولڈ نہ کریں۔ کوشش کریں کہ شلوار، ازار یا پینٹ جب بھی سلوائیں ٹخنوں کی اوپر ہی سلوائیں، بالفرض یہ بات علم میں نہ تھی تو اب جس قدر ہوسکے ، اوپر کرلیں، باوجود اوپر کرنے کے بھی ٹخنوں تک آجاتی ہے تو اب اوپر یا نیچے سے فولڈ نہ کریں۔ اسی حالت میں نماز پڑھ لیں۔ در مختار میں ہے اور اس کے تحت علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ کف ثوب مکروہ تحریمی ہے یعنی کپڑے کا موڑنا اگرچہ کپڑے کو مٹی سے بچانے کی نیت سے ہو، جیسے آستین دامن موڑنا اگر ایسی حالت میںنماز میں داخل ہوا کہ اس کی آستین یا اس کا دامن موڑا ہوا تھا جب بھی مکروہ تحریمی ہے اور اس قول سے اس بات کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ یہ موڑنا (فولڈ) کرنا حالت نماز کے ساتھ ہی مخصوص نہیں، خواہ نماز شروع کرنے سے پہلے یا دوران نماز ہو سب صورتوں میں مکروہ تحریمی ہے (در مختار، جلد اول، ص 598) کپڑا ٹخنے سے اوپر رکھنے کا حکم حدیث= عن عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما قال قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم من جرثوبہ خیلاء لم ینظر اﷲ الیہ یوم القیمۃ فقال ابوکر ان احد شقی ثوبی یسترخی الا ان اتعاھدذلک منہ فقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم انک لست تصنع ذلک خیلاء (بخاری کتاب فضائل اصحاب النبی، باب قول النبی لو کنت متخذا خلیلا،حدیث 3665، ص 667، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان) ترجمہ: حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا جو ازراہ تکبر و غرور کپڑا گھسیٹ کر چلے، قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے کہا یا رسول اﷲﷺ میرے کپڑے کا ایک کونہ لٹک جاتا ہے مگر یہ کہ میں اس کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔رسول اﷲﷺ نے فرمایا (اے ابوبکر) تم یہ تکبر و غرور سے نہیں کرتے۔اس حدیث شریف سے واضح ہوگیا کہ کپڑے ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی دو صورتیںہیں۔1۔ تکبر کے ساتھ2۔ بغیر تکبر کےپہلی صورت تکبر کے ساتھ شلوار ٹخنوں کے نیچے لٹکانا حرام اور مکروہ تحریمی ہے۔ دوسری صورت میں بغیر تکبر کی نیت سے شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنا مکروہ تنزیہی ہے۔سوال: شلوار کو ٹخنوں سے نیچے رکھناہی تو تکبر ہے؟ جواب: یہ بات درست نہیں ہے۔ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے۔ موجودہ دورمیں ہر دوسرے آدمی کی شلوار ٹخنوں سے نیچے ہوتی ہے تو کیا سب کو متکبر (تکبر کرنے والوں میں) شمار کیا جائے گا۔ ایسا کہنا زیادتی ہے کیونکہ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو رسول پاکﷺ کی جانب اجازت سے کامل جانا کہ اے ابوبکر رضی اﷲ عنہ! تم تکبراً نیچے کرنے والے نہیں ہو، ثابت کرتا ہے کہ اس میں نیت کا بڑا عمل دخل ہے۔ سوال: لوگوں کی کافی تعداد مسجد میں داخل ہوتے ہی اپنی شلوار اوپر سے اور پینٹ نیچے سے فولڈ کرلیتی ہے اور مسجد سے باہر نکلتے ہی فورا اپنی شلوار اور پینٹ درست کرلیتی ہے؟جواب: یہ سب لاعلمی کی وجہ سے ہے۔ ایک بات ذہن نشین رکھیں کہ شلوار یا پینٹ کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا حکم ہروقت ہے۔ صرف نماز کے لئے خاص نہیں ہے۔مذکورہ حدیث میں کہیں یہ نہیں حکم دیا گیا کہ نماز کے وقت یہ اہتمام کرو بلکہ ہر وقت اس کی احتیاط ضروری ہے۔
  10. https://www.youtube.com/watch?v=qhT_Jc-5QGw
  11. Salam, kuch arz karne ki koshish karta hai, Allah qubool farmae. Sab se pehle apne aetraz zikar kia " atai ilm e gaib hota hi nhi h shariyat m" ye bilkul jahalat wali bat hai Allah Ta'ala irshad farmata hai: > "GHAiB ka Jan'nay wala Apne GHAiB pr Sirf Apne Pasandida Rasoolon hi ko Aagah Farmata hai, Har Kisi ko (Ye Ilm) Nhi deta"(Surah Jin A26/27)" > "(Ae Mehboob) Ye Quran Ghaib ki khabro se hy, Jo Ham AAP ki Tarf WHi kerte Han" (SURA Al-imran 3/5) > "Ay NABi ALLAH Ne Apko Sikhaya Jo Tum Na Janty Thy Or ALLAH Ka Tum Par Bara Fazal Hy" (Surah Nisa, #113) IN AYAT SE SABIT HOTA HAI KE ALLAH APNE NABION KO ILM-E-GAIB ATA FARMATA HAI ISKA MUNKIR QURAN KA MUNKIR THERA. Ab jaha tak talluq hai ke jo bta dia jae wo gaib ni hota to iska jawab bhi dekh lijye. us se sawal kia jae ke ALLAH gaib janta hai ke nai? wo jawab dega ke yaqenan ALLAH ko gaib hai. to ab Allah ko maloom hai to kia wo gaib na raha? yaqenan wo gaib hai hamare lie magar Allah ke lie ni. to yehi jawab Nabi ke lie ke jab unko Allah ne ilm dia to wo unke lie gaib ni raha hamare lie gaib hai.
  12. Salam, For English Translation of Kanzul Eman please visit this website: http://www.alahazrat.net/alquran/Quran/
  13. Mera apko mukhlisana mashwara hai aur yehi mashwara ulama e karam deta hain, Ya to ap itna ilm hasil karen ke quran o hadees aur fiqh ki kitabon se apne dalail talash karen, aur jb tk itna ilm hasil na ho aesi jaghon se parhez karen jaha aqaid e ahlesunnat ke khilaf is tarha ke aetrazat kie jate hain warna iska nuqsan ye hota hai ke ap bila waja aese sawalat per gour karen ge aur agr jawab na mila ya apne kisi mustanad alim se rabta kar ke iska jawab talash na kia aur wo sawal apke zehan me ghomta rha to apke lie masla hosakta hai... Pehle Zaroriat -e- Deen Sekhen uske bad aqaid Ahlesunat. Mera mashwara yehi hai apko.
  14. http://www.islamimehfil.com/topic/12118-taqleed-q-zaroori-ha/ http://www.islamieducation.com/taqleed-ki-behs/
  15. السلام علیکم! فدیہ نہیں دینا ہوگا۔ فدیہ کے بار ے میں یہ وضاحت ذہن میں رکھنے سے کافی مسئلے انشاء اللہ حل ہو جائیں گے۔ اس کا قانون یہ ہے کہ فدیہ صرف وہی شخص دے سکتا ہے جو آئندہ اپنی پوری زندگی میں روزہ نہ رکھ سکے جیسے وہ شخص جو اتنا بوڑھا ہوگیا کہ اب وہ اپنی باقی زندگی میں روزہ نہیں رکھ سکے گا تو وہ فدیہ دے سکتا ہے اور ایسا بیمار جس کے صحیح ہونا ممکن نا ہو اور وہ اس بیماری کے باعث روزہ نہ رکھ سکتا ہووہ بھی فدیہ دے سکتا ہے۔ اور وہ شخص جو رمضان میں مسافر ہے یا بیمار ہے اور کچھ مہینوں بعد صحیح ہو جائے گا تو وہ فدیہ نہیں دے سکتا اسکو قضاء کرنی ہوگی۔ اور ایک اور بات بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر یہ سمجھ کر فدیہ دے دیا تھا کہ اب تندرست نہیں ہوں گے اور اب فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکتا ہے تو روزہ رکھنا لازم ہے اور جو فدیہ دیا تھا وہ صدقہ ہوگیا۔
×
×
  • Create New...