Jump to content

غیاث

Under Observation
  • کل پوسٹس

    218
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

غیاث last won the day on 27 اکتوبر 2011

غیاث had the most liked content!

About غیاث

Previous Fields

  • فقہ
    Ghair Muqallid

غیاث's Achievements

Community Regular

Community Regular (8/14)

  • First Post
  • Collaborator
  • Week One Done
  • One Month Later
  • One Year In

Recent Badges

-3

کمیونٹی میں شہرت

  1. غياث صاحب کہاں بھاگ گئے ہیں؟

  2. یہ رہابقیہ مکمل بیان۔اور جوبیان آپ نے دیا ہے اسے دیکھو پڑھو اور شیخ الاسلام کےطریقہ کو دیکھو یہ تمام صلح کلی اپنی موت آپ مرتا دکھائی دیتا ہے۔ اگر اپنی بات پر قائم ہو تو کوئی ایسا موقع ثابت کروجہاں منافقت سے کام لیا ہو اور دوسروں کے عقیدے کو سچاکہا ہو۔بلکہ انہوں نے ہر موقع پر اعلانیہ اپنا عقدہ بیان کیا۔یہاں تک کہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم پر صرف نعرہ تکبیر لگا تو انہوں نے اعلانیہ نعرہ رسالت لگوایا۔ اسی طرح ایک موقع پر کچھ لوگ یوم شہادت امام حسین پر جمع تھے اور اس میں مام حسین کہنے سے گھبراتے تھے آپ نے اسمیں اعلانیہ کہا کہ تمام اماموں کی ا،مامت سیدالشہداء کی امامت پر قربان۔دیگر کئی ثبوت موجود ہیں۔یہ کیسی صلح کل ہے کہ ہر غلط عقیدے کا رد کر رہے ہیں اورصلح کل بھی ہے۔ تمہارے نزدیک صلح کل ک تعریف کیاہے؟؟؟؟ ۔
  3. ایک اور سوال ہے کہ کیاکسی فردکے کسی جملے پر کسی نے یہ رائے دے دی کہ یہ گستاخانہ ہے توجوعالم اس جملے کو گستاخانہ نہ کہے اپنی علمی تحقیق کی روشنی میں وہ بھی گستاخ بن جاتا ہے؟؟؟ یا وہ گستاخ یا گستاخی کا حمایتی بن جاتا ہے؟؟؟؟ یہ کس فقہ کا قاعدہ ہےیاکس اسلامی کتاب میں بیان ہوا؟؟؟؟؟اس پر کوئی علمی حوالہ دیں۔ فاروق رضا صاحب کی پوسٹ میں پڑھا کہ ڈاکٹر صاحب کا مؤقف ہے کہ گستاخی کے بعد بھی سزا موت ہے یہ جملہ سمجھ نہیں آیا۔ شاید لکھنے والا کہنا چاہتا ہے کہ سزائے موت نہیں۔جسکا مطلب یہ ہے کہ انکے نزدیک کسی بھی فرد کو اپنی مرضی سے کسی کو قتل کرنے کا حق حاصل نہیں۔جبکہ سزا کا حق عدالت کے پاس ہے۔ نیز دوسری نشست میں انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ گستاخ رسول کی سزا موت ہونا غیرمذاہب سے بھی تسلیم کرواچکا ہوں اگر چاہیں تو انسے تحریری طور پر لکھوابھی دیتا ہوں۔ اسل مسئلہ قانون کا نہیں بلکہ استعمال کا طریقہ کارکاہے جسکو گورنر نے کالا قانون کہا۔ قانون کی دو قسمیں ہیں ضابطہ جاتی قانون اور اطلاقی قانون۔ضابطہ جاتی میں تعریف ہوتی ہے اور سز ابیان ہوتی ہے جبکہ اطلاقی مین سزا کا طریقہ کار بیان ہوتا ہے۔
  4. عبدالقادر چشتی قادری صاحب اللہ تعالی تمہیں عقل وشعور دے۔تمہاری پوسٹ میں میری ایک بات کا بھی جواب نہیں جبکہ میں نے تین سوال کیے تھے۔انمیں سے ایک کا جواب دینے کا ارادہ کیا۔مگر فضول ہے کیونکہ مجھے فتوی فیکٹریوں کافتوی درکار نہیں تھا بلکہ میرے سوال کے مطابق کسی محقق عالم کا مکمل مدلل شرعی فتوی بمعہ ثبوت مہیا کرنے کی بات تھی۔ آپ نے لکھا کہ پاکستان کے مختلف مکتبہ فکر کے پانچ سو علماٰ نےکہا ہے۔ یہ مکاتب فکرکون ہیں اور کب سے معرض وجود میں آئے ہیں ؟؟؟؟ کیونکہ آض تک تو ہم ان مکاتب فکر کوایک کو کافردوسرے کومشرک قرار دیتےہیں۔ کیا کسی ایک مقصد کےلیےنفسانی خواہشات کے تحت عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے کفار ومشرکین کا اجتماع اسلامی مکاتب فکر کب سے بنا؟؟؟؟ یہ سوال اس وڈیو میں بھی کیا گیاہے۔ رہی بات یہ کہ آپ نے وڈیو لگاکر جواب دیا یاجواب دینےکی کوشش کی ہے۔یہ تمام فضول ہے۔کیونکہ یہ بات جواب نہیں بلکہ ہماری وڈیو کا چربہ کہہ سکتے ہیں مگر یہ بات تب سمجھ آئیگی جب آپ خود اس وڈیو کو سنیں گے۔ علامہ صاحب جو باتیں سمجھانا چاہتے ہیں وہ ہمیں پہلے سے معلوم ہیں اورشیخ الاسلام نےاپنی کتاب "تحفظ ناموس رسالت "میں بھی تمام باتیں بیان کی ہیں۔موجودہ وڈیو بھی اسی بات پر شاہدہے۔ آپ کوجو وڈیو دی گئی ہے وہ سراپا سوال ہے۔ہر ہر جملہ ایک نیا سوال لیےہے۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کی وڈیو میں کوئی جواب کا شائبہ بھی نکلتا ہےتو کسی بھی تھوڑے سےسمجھ والے شخص کو دکھا اور سنوا کرمیری بات کا فیصلہ کروالو۔اور تو اور مفتی سعیدی سے ہی کہہ دو کہ قسمیہ طور پر بیان کردے کہ یہ وڈیو کچھ جواب بنتی ہے۔ اس وڈیو کی مثال یہ ہے کہ ساڈی بلی سانوں ای میاؤں۔
  5. اعوذباللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ اللھم صل علی سیدنا محمد وعلی الہ وصحبہ وبارک وسلم۔ میری تمام دوستوں سے عاجزانہ اور درد مندانہ التماس ہےکہ مجھے گالیاں دینے طعنے دینےبرا بھلا کہنے گستاخ اور گستاخ کا حمایتی کہنے کا پورا اختیار آپ کو حاصٌل ہے ۔مگر اس سے قبل مجھے صرف دو سوالوں کا جواب درکار ہے۔ 1۔ سلیمان تاثیر کے متنازعہ بیانات کو ایک سال کاعرصہ ہونے کو ہےکیا ابھی تک کہیں سے بھی کوئی ایک فتوی سلیمان تاثیر کےکفر وگستاخی پر مکمل شرعی تحقیق سے جاری ہوا ہو توآگاہ فرمائیں؟؟؟؟؟ اگر اب تک نہیں ہوا تو کیوں نہیں ہوا؟؟؟؟ 2۔ کیا عوامی جذبات کے تحت کوئی عالم کسی مسلمان کو کافر قرار دے سکتا ہے؟؟؟ پھر گستاخ اور واجب القتل بھی؟؟؟ اسی دوران ایک تیسرا سوال بھی ذہن میں آگیا آخر کیا سبب تھا کہ جس مفتی صاحب کے بیان سے متاثر ہوکرممتاز قادری نے یہ حتمہ قدم اٹھایاوہی مفتی صاحب عدالت میں فتوی دینے سےباز رہے؟؟؟اور اعلان کر دیا کہ انہوں نے کسی معین شخص کے خلاف فتوی کفر جاری نہیں کیا؟؟؟؟ یہ عدالتی بیان موجود ہے۔ نیز ایک سوال اس فورم پر یہ زیر بحث آیاکہ ابھی تک کے بیان میں سلیمان تاثیر کے بیانکا تجزیہ نہیں کیا گیا تو آپ کی بات بجا ہے۔واقعی اس بات کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔ اگر آپ ایک یا دو دن صبر کریں تو وہ تفصیلی بیان جوساڑھے 7گھنٹے کی طویل نشست پر مشتمل تھا وہ ترمیم کے بعد آجائیگا۔اور اس بات کا اوپر زکر موجود ہےکہ ابھی یہ ایک حصہ ہے دوسرا حصہ آنا ہے۔ دوسری نشست ہو چکی ہے صرف وڈیو جاری ہونا باقی ہے۔ یاد رکھیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک جید عام دین اور میرے لیے لائق تقلید ہیں مگر اسی وقت تک جب تک دین اسلام کواپنائیں۔اور خدمت دین کریں ۔ وگرنہ میں نے کلمہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پڑھا ہے۔ کسی بھی عالم مفتی مولوی ڈاکٹر پروفیسر کا نہیں۔ ہم اسلام کے پیروکار ہیں کسی عام فردکے نہیں۔ تھوڑا ساتحمل سے کام لیںگالم گلوچ کو چھوڑیں حقیقت پسند بنیں۔ اس کے بعد بھی یاد رکھیں کہ یہ تفصیلی بیان بھی وحی الہی نہیں ۔اگر کسی عالم دین یا کسی بھی فرد کواس ایک کی یا کسی بھی دیگر فردکی گستاخی ثابت ہوتی ہے تو انسے براہ راست رابطہ کی کوشش کریں۔ اور انتک اپنا موقف پہنچائیں ۔گساتخی ثابت ہونے پر وہ گستاخ کے خلاف ہونگے۔ آج صبح کی نماز پر اٹھا تو اچانک میرے ذہن میں یہ خیال آیا لہذا آپ تمام لوگوں تک اپنی آواز پہنچا رہا ہوں۔ اگر کسی کے پاس میرے ان سوالوں کا جواب بمع دلیل یا ثبوت ہو تو براہ کرم آگاہ فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔
  6. اس موضوع پر فقط اتنا ہی کہوں گا کہ نبی پاک ﷺ نے شرک کی اجازت دی تھی یا انکے اس کفریہ عقیدے سے بے خبر تھے۔؟؟؟؟ اور اگر کوئی کام کرنے لگے اور اسے منع نہ کیاجائے تواسے اجازت کہتے یا در گزر۔؟؟؟ درگزر کسی کام سے پہلے ہوتی ہے یا بع دمیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ باقی ہر کسی کو اختلاف رائے کا حق ہے۔/ بات ایک ہی ہے اسی سے ہم نے بھی دلیل دنی ہے تم نے بھی۔ رہی بات یہ کہ یہ حدیث ضعیف ہے حجت نہیں تو کس بات کے لیے حجت نہیں فرض و واجب کے لیے مکروہ حرام کے لیے یا جائز مستحب ومباح کے؟؟؟؟؟؟ اس سے کس قسم کی حجت نہیں لے سکتے؟؟؟؟؟ نیز جو علماء شیخ الاسلام کہتے ہیں کیا وہ ان تمام دلائل و براہیں سے بے خبر ہیں؟؟؟؟؟ کیا کسی کو بھی یہ معلوم نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یا انتک بات پہنچی نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟جبکہ ساری دنیا اور ہر جاہل کو معلوم ہے؟؟؟؟؟؟؟ کیاکہتے ہیں اس بارے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
  7. پہلے گھر کی خبرلو بعد میں بات کرنا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رہ گیا مسئلہ دیت تو اسکو دو مرتبہ وسیع علمی نشتوں کا اہتمام کر کے بیان کیا گیا۔ ایک لاہور مسجد رحمانیہ میں دوسری بار کراچی میں ۔ جس کا احوال دیت والے موضوع میں درج ہے کہ تقریبا تین گھنٹے کے دلائل کے بعد علما کا طرز عمل یہ تھا کہ بجائے اعتراض یا سوال کے مذاق میں بات اڑادی یہی بات اگر آغاز میں ہی بتا دیتے تو بات ختم ہوجاتی۔ ایسے ہی وقت ضائع کیا۔اس کے علاوہ مختلف مواقع پر چھوٹی نشستیں بھی ہوئیں۔ جن کے حوالے سے متضاد دعوے کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے کبھی ائمہ کا فریق بنایا جاتا ہے تو حریف ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر دیت کے مسئلے پر جیسا کہ انہوں نے رحمانیہ مسجد کے پروگرام سے پہلے اعلان کیا تھا کبھی علمی سطح پر عوامی مجمع میں بات نہیں کی۔۔ تمہارے شاگرد نے ایک صفحہ مجلہ منہاج القرآن لگایا ہے اسے بتاؤ کہ رائے ہر کسی اپنی ہوتی ہےاور فیصلہ اجتماعی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی ایک ثبوت لادو جسمیں تمہارے پیر خانے کے لوگوں کو دیت سے رجوع کا کہہ کر دعوت دی گئی ہو۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ اعلانیہ گناہ کی اعلانیہ معافی ہوتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ضرور ہم بھی سنتے۔سبھی کو معلوم ہوتا۔تجھے کس نے بتایا اسکی کیا حیثیت ہے مجھے نہیں معلوم ۔ یہ بھی نہیں جانتا کہ تو سچا ہے یا جھوٹا کیونکہ تو نے خود کافی جھوٹ بولے ہیں۔وہ تمہارا ہم نشیں ہوسکتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حسام الحرمین پرتمہیں جواب دے چکا۔ کچھ سوال وہاں ہی کر آیا تھا ۔مزید میرا یہ جواب ہے۔ یہاں میرا سوال ہے کہ ساری زندگی حسام الحرمین کا دفاع کیا یا رد۔انکے بارے رویہ کیا رکھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟نیز تمہارے نزدیک کسی بات کی تصدیق کے کیا اصول ہیں۔؟؟؟؟ کس کتاب میں لکھا ہے کہ جو کسی عالم کی کتاب پر اعترافی دستخط نہ کرےوہ کافر ہے۔؟؟؟ کیا حسام الحرمین پر اعلی حضرت کے دور کے سبھی علماء نے دستخط کیے تھے؟؟؟؟؟؟ جنہوں نے نہیں کیے انکے بارے اعلی حضرت کا کیا فتوی تھا؟؟؟؟؟ اعلی حضرت نے شاہ اسماعیل دہلوی کو کافر نہیں کہاصرف التزام تک رہےجبکہ انسے پہلے کتنے ہی لوگوں نے کفر کے فتوے دیئے؟؟؟؟؟؟ کیا پہلے والے غلط تھے یا بعد والے؟؟؟؟؟؟ علامہ ابن تیمیہ ،ابن کثیر،ابن قیم کو بہت سارے علماء نے صحیح العقیدہ اہلسنت اور جنتی کہا ۔ جنمیں ملاعلی قاری بھی شامل ہیں اور علامہ مفتی غلام سرور قادری بھی۔ بعض نے تکفیر کی بعض نے تفسیق کی کیا کہتے ہیں ؟؟؟؟ کیا حکم ہے ایسے لوگوں کے بارے؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی سادگی اور مکر بھی اچھا نہیں۔ حقائق کی روشنی میں خود فیصلہ کر لودھوکہ کون دیتا ہے۔ اور حسن ظن کون رکھتا ہے۔ مزید کچھ حقائق ہیں۔ انکو پردہ میں رہنے دو۔اسی میں بھلا ہے۔ وگرنہ ہم کہیں گے کہ ادھر شیخ الاسلام کہتے ہیں ادھر کہتے ہیں اسے شیخ الاسلام کس نے بنایا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ویسے ہم خود تو یہی کہتے ہیں یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی۔مگر اور پھراسی جملے کو الٹ کر لینا ۔حدیث مبارکہ ہے کہ مومن مومن کا آئینہ ہےجبکہ یہاں کیسے آئینے ہیں جو دوتصویریں دکھاتے ہیں ۔ سامنے کچھ پیچھے کچھ۔ فیصلہ تمہارے ہاتھ۔
  8. کم چک کے رکھو ان سب باتوں کے باوجود وہ تمہارے پیر خانے کے شیخ الاسلام ہیں اب یا تو وہیں سے اس بات سے رجوع کروائیں یا اس بات کو یہیں بند کریں۔ وہآں سے معلوم کریں کہ یہ بات کفر ہے یا گمراہی۔ پھر متعلقہ باتیں بھی جان لینا۔ سارے سوال مجھے نہیں کرنے۔ تسی اپنے گھر خوش اسی اپنے گھر خوش۔
  9. بھولے بھالے سیدھے سادے بھائی صاحب یہ ساری بات خؤاب کی ہورہی ہے۔فتوی خواب پر نہیں لگتا .تمام بزرگ بطور نصیحت وفلاح اپنےخواب بیان کرتے رہے ہیں۔ایسے خواب توجہات وفیوضات کی نشاندہی کرتے ہیں۔خؤاب کلی حقیقت اور اسکی اصل تعبیر ہوتی ہے۔لہذا تعبیر پر بات کرتے ہیں خواب پر نہیں۔ خواب جیسا دیکھا جائیگا ویسا ہی بیان ہوگا۔ اسمیں تبدیلی نہیں ہوتی۔
  10. التیجانی صاحب بڑی اچھی بات کی ہے آپ نے۔سعیدی صاحب علمی شغف رکھتے ہیں ہمیں خوشی ہوئی کہ ایک علم والے سے گفتگو ہے۔مگر اسکے ساتھ ہی افسوس اس بات کا ہے کہ یہ شخص بلا وجہ اپنے تعصب اور ہٹ دہرمی کی بنیاد پرغلط عقائددوسروں کے سر تھونپ رہا ہے۔ ہر جگہ یہ تاویل کرتا ہے مگر اپنے سے اختلاف رکھنے والے کے لیے یہ مخالفت میں اتنی دور تک جاتا ہے کہ حق وباطل کا فرق مٹ جاتا ہے۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ کہ میں نے ایک پوسٹ میں اس بات کو ختم کرنے کی طرف بھی قدم بڑھایا تھا۔اس بات کی وضاحت بھی کر دی تھی کہ کیا ہونا چاہیے اور کیا نہیں۔مگر بلا وجہ بات کو طول دینا یہ کونسا انصاف ہے۔ابھی آخری پوسٹ ہی ملاحظہ کر لیں۔جن باتوں کی میں نے وضاحت کردی پھر وہی باتیں وہی اصرار،ضد اور ہٹ دھرمی۔ متوازن انداز میں اختتام کا طریقہ بہت آسان نسخہ ہے۔ کوئی لمبی چوڑی تفصیلات کی ضرورت نہیں۔پچھلی گفتگو کا نچوڑ یہ ہے کہ تمام بزرگوں نے جنہوں نے بھی معانی کی بحث کی انہوں نے فرمایا کہ سردارو حاکم معنی تو مراد ہو سکتا ہے۔ اسی طرح شاہ عبد الحق صاحب ،ابن حجر مکی ہیتمی اور علامہ اشرف سیالوی صاحب کی تحاریر سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایک خاص عقیدے کا رد کرتے ہیں۔ وہ عقیدہ ہےامامت وحکومت کا اعلان۔ یا اسی کو وہ خلافت کی دلیل بناتے ہیں۔ نیز اسی طرح کچھ دیگر باتیں۔ کچھ اسی طرح اعتراضات کا یک سلسلہ علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کےخلاف بھی چلا تھا۔ انہوں نے لیغفر لک اللہ ماتقدم من ذنبک کا ترجمہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طر ف منسوب کیا۔اس پر 7،8سو صفحات اور ہزار صفحات تک کی کتابیں لکھی گئیں۔ مگر اسکی حقیقت انہوں نے کیا لی یہ بات تفسیر تبیان القرآن سے ہوتی ہے۔ اب بات کو طول دینے کی بجائے مختصر کرتا ہوں کہ جس طرح علماء نے بیان کیا کہ حسب موقع مولا کا معنی و مفہوم سردار وحاکم ہو سکتا ہے اور سیاق حدیث سے یہ معنی نکلتا ہے تو اس کے لیے ہمیں اسکی وضاحت کرنی چاہیے۔احادیث مبارکہ کے الفاظ پر غور کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ اعلان کرنے کی خاص صورتحال تھی۔ جسکی وجہ سے جلال کی کیفیت میں یہ بات فرمائی گئی۔اب اگر اسی کیفیت کے اظہار میں کوئی یہ بات کرے تو یہ تفضیل نہیں ہوگی۔ مگر کوئی شخص خود اٹھ کریہ اعلان کرنا شروع کر دے کہ مولی علی شیخین یا خلفاء ثلاثہ کے آقا ومولی ہیں تویہ تفضیل ہوگی۔اسی طرح شیعہ بد طینتوں کی دیگرخبیث باتیں۔ انمیں بعض ایسے بد بخت بھی ہیں جو کہتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر ولایت نبوت پر سوار ہو گئی۔اور نبوت نیچے رہ گئی۔ اسی طرح کی دیگر بہت ساری خرافات ہیں۔ المختصرلفظ مولی کاترجمہ آقا کرنے سے تفضیل ثابت نہیں ہوتی بلکہ جب کوئِی آقا ثابت کرنے اوربڑائی دینے لگے ساتھ ہی یہ عقیدہ بنا لے کہ بے شک افضل تو سیدنا ابوبکر ہیں مگر علی المرتضی انکے آقا ہیں;تو اسے بدعتی کہیں گے۔ دوسرے لفظوں میں ترجمہ سے آگے بڑھتے ہوئے اسے اپنا عقیدہ بنا لینا یہ تفضیل ہے۔مکمل عقیدے اور ترجمے میں فرق ہونا چاہیے۔ وگرنہ بہت سارے لوگ ان مختصر باتوں کی وجہ سے گمراہی کے فتووں کی زد میں آئیں گے۔۔ یہ جو ملاں جی نے شاعرون کی بات کی تو یاد رکھیں کسی کے شعر کہنے سے اسکی علمی حیثیت ختم نہیں ہوتی۔ وگرنہ کل کو کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ احمد رضان تو شاعر تھا۔ پیر مہر علی شاہ خواجہ غلام فرید شاعر تھے۔اس طرح اور بہت سی شخصیات ہیں۔ بندے کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ کم از کم اتنا مقام تو پیدا کرو جتنا ان شخصیات کا ہے پھر جو منہ میں اٹھائے کہتے پھرنا۔ ۔جب کوئی جواب نہیں بن پاتا تو ان حرکتوں پر اتر آتے ہیں۔
  11. جھوٹوں کو جھوٹی خبروں سے ہی دلچسپی ہوتی ہے۔ہمیشہ ادھوری اخباری خبروں کی بنیاد پر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ان خبروں میں بھی کئی جوابات ہیں مگر تم نہیں مانو گے۔میں کوئی وڈیو لگاؤں تو ختم ہوجاءیگی۔اسکے باوجود لگا رہا ہوں۔ http://www.youtube.com/watch?v=xVyYRvxIbTo یہ مکمل تقریر ہے اسے سنیں۔یہ تمہاری شایدسمجھ سے بھی باہر ہو۔ یہ پریس ریلیز ہے۔ اسلام حملے کی صورت میں مسلمانوں کو جارح فوجیوں کے خلاف جوابی کارروائی کا مکمل حق دیتا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری 31 مئی 2011 ء دہشت گردی کے خلاف فتویٰ خوف اور لالچ سے بے نیاز ہو کر خالصتاً اسلامی روح کے مطابق دیا ہے ڈرون حملے دہشت گردی ہے، امریکہ جیسے سو ملک بھی جمع ہو جائیں تو میرے ایمان کی رتی بھی نہیں خرید سکتے اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہ لوگوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو کسی فرد واحد، لیڈر یا گروہ کو اسلامی ریاست کے اندر جہاد کے اعلان کی قطعاً اجازت نہیں ڈاکٹر طاہر القادری کی امریکہ میں صحافیوں سے گفتگو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر حملہ آور غیر مسلم فوج کے خلاف مسلمانوں کو اپنے دفاع اور مزاحمت کا ہی نہیں بلکہ جوابی فوجی کارروائی کا بھی حق حاصل ہے۔ اسلام حملے کی صورت میں مسلمانوں کو جارح فوجیوں کے خلاف جوابی کارروائی کا مکمل حق دیتا ہے۔ UN کے چارٹر میں یہ حق سب ملکوں کو حاصل ہے اور اسے ہر ملک نے اپنے قانون کا حصہ بنایا ہوا ہے۔ ڈرون حملوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس کا ذمہ دار بھی ان مسلم حکمرانوں کو قرار دیا جنہوں نے امریکا سے معاہدوں کے ذریعے ایسے حملوں کی اجازت دے رکھی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فتویٰ خوف اور لالچ سے بے نیاز ہو کر خالصتاً اسلامی روح کے مطابق دیا ہے امریکہ جیسے سو ملک بھی جمع ہو جائیں تو میرے ایمان کی رتی بھی نہیں خرید سکتے۔ میرا مطمع نظر کسی ملک کی خوشنودی نہیں بلکہ حقیقی اسلامی تعلیمات کو انسانیت تک پہنچانا ہے۔ اسلام جنگ کے دوران غیر محارب سویلین افراد کے قتل کی ممانعت کرتا ہے۔ جو دین حالت جنگ میں بھی پر امن سفارتکاروں، عورتوں، بچوں، پادریوں اور فصلوں تک کو تحفظ دیتا ہو وہ معصوم شہریوں کو حالت امن میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مارنے کی کیسے اجازت دے سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور خود کش حملوں کے خلاف جو جامع فتویٰ دیا ہے وہ ان کی ذاتی رائے نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہے اور وہ اسکے ایک ایک لفظ کے ذمہ دار ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا تحریک منہاج القرآن کو نیو یارک سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو یارک میں بہت بڑی میلاد کانفرنس سے خطاب کے بعد مختلف صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا اور مسلمانوں کو جہاد کے اصل تصور کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کسی فرد واحد، لیڈر یا گروہ کو اسلامی ریاست کے اندر جہاد کے اعلان کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ قرآن مجید میں 35 مقامات پر جہاد کا ذکر ہے اور م حسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں جہاد کے پانچ مراحل ہیں جن میں روحانی، علمی، معاشرتی، سیاسی سماجی اور دفاعی جہاد شامل ہیں مگر نام نہاد جہادی پہلے چار مراحل کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہ لوگوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو۔ یہ پریس ریلیز ہے۔ اسلامی محفل والے مرد میدان بن کر اصل بیان بھی لوگوں کو سننے دیں۔مگر اتنی غیرت اور حمیت ممکن ننظر نہین آتی۔ یہ جھوٹ پھیلانے کے ماہر ہیں۔ جس طرح اخبارات والے کرتے ہیں ۔سچ اور جھوٹ کو اسطرح ملا دو کہ دونوں کی پہچان نہ رہے۔اسی پالیسی کے تحت اخبارات ٹی وی چل رہے ہیں اسی مقصد اور پالیسی کے تحت یہ فورم چل رہا ہے۔
  12. ارے ملاں جی کا فتوِی مجبوریوں کے تابع ہوتا ہے شریعت کے تابع نہیں۔ذرا ایک یاک انکے اپنے فتوے نکات گنوا دو لگ پتہ جائے گا۔ اسمیں سے گن لیں کتنی باتیں حامد سعید کاظمی اورمفتی غلام سرور قادری صاحب نے کی ہیں۔ لہذا جس طرح ڈاکٹر طاہر القادری پرحکم کفر ہے اسی طرح ان پر اور تمام انکے ماننے والوں پر بھی وہی احکامات ہیں۔ اگر نہیں تو تو سعیدی ساب انکو پیر مرشد مان کر انکا دفاع کر رہے ہیں وہ خود بھی وہی ہوئے۔یہ ذرا اپنی لکھی باتوں کو غور سے پڑھ لیں پھر بات آگے بڑھائیں۔ کیا حکو مت کرنےکے لیے شرک وکفر کرنا مجبوری ہے؟ کیا حامد سعید کاظمی صاحب کوجان جانے کاخطرہ تھا یا اس بھی بڑھ کر مجبوری تھی جسکی وجہ سے یہ کفر وشرک میں شریک ہوئے؟ اگر یہ کفر وشرک ہے تو کاظمی صاحب کو یہ روکنا چاہیے تھا یا خود آگے بڑھ کر مہر تصدیق ثبت کرنی تھی۔؟؟؟؟؟ سن لیں دفاع غلط عقیدے والے کو کرنا پڑتا ہے۔ ہم اپنے عقیدے میں سچے ہیں لہذا ہم دفاع نہیں صرف وضاحت کررہے ہیں۔لہذا دفاع وہ لوگ کر رہے ہیں جنکے فتوے مجبوریوں اور مصلحتوں کے تابع ہیں۔ جنکو جھوٹ کے سوا کچھ سجھائی نہیں دیتا۔جو اپنابھرم رکھنے کے لیے نئے نئَے حربے استعمال کر ہرے ہیں۔ مگرمرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق آئیں بائیں شائیں کررہے ہیں۔ بھولے سیدھے بےوقوف اور جاہل اتنے ہیں کہ انہیں یہ بھی خبر نہیں کہ نسبی ورضاعی بھائیوں میں فرق ہوتا ہے۔ خاندانی اورعلاقائی بھائی چارے ہوتے ہیں۔ دینی بھائی چارے ہوتے ہیں۔ بین المسالک اوربین المذاہب بھائی چارے ہوتے ہیں۔ جہاں جو بات ہوگی وہاں اسکے مطابق حکم لگے گا۔ آپکا ہمسایہ کافر ومشرک ہو یا یہودی ونصرانی اسکے آپ اوئے کافرا کر کے نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داریوں کے تحت اچھے انداز میں پکاریں گے۔ یہی اخلاقی اور معاشرتی بھائی چارہ اس جگہ بیان ہوا ہے۔ اور تمہارا یہ کہناشادی جنس مغلوب کے ساتھ ہےجو مسلمان بھی ہوسکتی ہے مگر یہ تو تاریخی حقیقت ہے کہ اسکی وجہ سے ہم اپنے کئی ملک برباد کرا چکے ہیں۔ اگر ُآپکا یہی جواب ہے توپھر تو یہ شادی ہرکافرہ و مشرکہ کے ساتھ جائزبھی ہونی چاہیے کیونکہ وہ بھی صنف مغلوب ہے اور وہ بھی مسلمان ہو سکتی ہے۔ جبکہ اسکے ساتھ یہ حرام ہے اور یہی نکاح کفر وشرک کے باوجود یہود ونصاری سے جائز؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ہمیں تو علم نہیں آتا تم تو کوئی علمی بات کرو۔کہیں عقل کے مطابق بات کرو۔
  13. بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ رہا کنز الایمان اورتفسیرخزائن العرفان کاحوالہ اور اسکے بعدتفسیر در منصور کے اصل صفحات دے رہا ہوں۔جس مرضی تفسیر میں دیکھ لیں اس آیت کا پس منظر اور مفہوم یہی لکھیں گے۔ اسکے بعد میرا سوال ہے کہ اگرواقعی ہر طرح کی دوستی حرام ہے توبھائی چارہ منع ہے تورشتہ داری اس سے بدرجہ اتم حرام ہونی چاہیے مگر اسی اللہ کے کلام قرآن مجید کی رو سے اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی اجازت ہے اور اس جواز پر امت کا اجماع ہے۔ شادی سے انکی عورت آپکی بیوی بنی تمہارے بچوں کی ماں بنی ۔اسکا باپ تمہارا سسر بنا اسکے بھائی تمہارے بچوں کے ماموں بنے ۔ ان ساارے رشتوں کو کس کھاتے میں ڈالو گے۔؟؟ آیا یہ اس آیت کی خلاف ورزی نہیں؟؟ اور اسطرح قرآن مجید میں تضاد نہیں پیدا ہوگا؟؟ جبکہ اللہ کا ہر طرح کی کمی نقص عیب کمزوری سے پاک ہے۔ اب تمہیں بتاتا ہوں کونسے تعلقات دوستیاں حرام ہیں۔ اس بات کی وضاحت خود قرآن مجید کی اسی آیت کے بعد والی آیت کر رہی ہے۔اور اسکے ضمن میں بیان کردہ روایات میں واضح موجود ہے۔ کوئی ایسی دوستی جسکی وجہ سے مسلمانوں کو دفاعی مشکلات ہوں، راز افشا ہونے کا خدشہ ہو، اپنے جنگی راز انتک منتقل وہتے ہوں۔ یا انکو بتانا۔ حالات کی سختی کے خوف سےانکی پناۃ گاہ حاصل کرنا۔مسلمانوں کے خلاف انکی مدد کرنا۔ ہر دور زوال میں مسلمانوں کو انہی باتوں نے نقصان پنچایا۔یہ تمام تاریخی ثبوت موجود ہیں کہ مسلمانوں نے اپنے مسلمان بھائیوں پر اعتماد نہیں کیا مگردشمنوں پر اعتماد کر کے مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ انسے مالی مدد اور قرضے حاصل کیے خود مختار ہوکرغلامی کی زندگی گزاری۔برابری کی بجائے تنزلی کا راستہ اختیار کیا۔ یہ وہ تمام باتیں جنکا اختیار کرنا حرام ہے۔ کوئی بھی تفسیر ایسی نہیں جسمیں ان باتوں کو جائز کہا ہو۔ اور کسی تفسیر میں حلال اور جائز کو حرام نہیں کہا گیا۔ بقیہ حصے کاجواب بھی ایک ایک کرکے دیتا رہوں گا۔
  14. بار بار ایک ہی بات دہرانے کا فائدہ نہیں۔ پیر نصیر صاحب کے بارے میں وضاحت کرچکا ہوں۔ دستخط کرنے کا میں نے دعوی ہی نہیں کیا ۔ جو میں نے سوالات اٹھائے ہیں انکا جواب دو۔ پیر کرم شاۃ صاحب بارے بھی اپنی رائے دے چکا ہوں۔سعیدی صاحب کی پوسٹ کے جواب میں۔ تمہیں بار بار میرا جلال نظر آرہا ہے مگراپنے کرتوتوں پر نظر نہیں کرتے ۔میں نے فورم میں شمولیت کے ابتدائی دنوں میں تمہیں نصیحت کی تھیجسے تم نے خود نظر انداز کیااب طعنہ زنی کی ضرورت نہیں۔ اصل آئینہ دکھایا تھادوسرے چمچے نے اسے اتار دیا۔ہر بار وہ ایسی ہی حرکتیں کر رہا ہے۔ لہذا اب بار بار یہ سوال نہ دہرانا۔میں نے جو باتیں پوچھی ہیں انکا جواب دو۔ڈاکٹر طاہر القادری پر بہت دھاگے بنے ہوئے ہیں۔ اس معاملے کو وہاں لے جاو۔
×
×
  • Create New...