Jump to content

Search the Community

Showing results for tags 'تو اس کا رزق قطع ہوجاتا ہے'.

  • Search By Tags

    Type tags separated by commas.
  • Search By Author

Content Type


Forums

  • Urdu Forums
    • Urdu Literature
    • Faizan-e-Islam
    • Munazra & Radd-e-Badmazhab
    • Questions & Requests
    • General Discussion
    • Media
    • Islami Sisters
  • English & Arabic Forums
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • IslamiMehfil Team & Support
    • Islami Mehfil Specials
  • Arabic Forums

Find results in...

Find results that contain...


Date Created

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


Filter by number of...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype



Interests


Found 1 result

  1. آدمــی جب مـاں بـاپ کـے لیـے دعـا چـھـوڑ دیتـا ہے تـو اس کا رزق قطـع ہـو جـاتا ہے امام ابنِ جوزی رحمہ اللہ (م597ھ) نے فرمایا أَنْبَأَنَا زَاهِرُ بْنُ طَاهِرٍ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْبَيْهَقِيُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عبد الله مُحَمَّد ابْن عبد الله الْحَاكِمُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا *أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الشَّيْبَانِيُّ* حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرِّيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ النَوْفَلِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَرَكَ الْعَبْدُ الدُّعَاءَ لِلْوَالِدَيْنِ فَإِنَّهُ يَنْقَطِعُ عَلَى الْوَالِدِ الرِّزْقُ فِي الدُّنْيَا ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی بندہ اپنے والدین کے لئے دعا کرنا چھوڑ دے تو اس کا رزق دنیا میں اس سے منقطع ہو جائے گا [ كتاب الموضوعات لابن الجوزي 3/86 ] امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے امام حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ کی سند سے اس کو روایت کیا جو کہ امام حاکم کی تاریخ میں موجود ہے اسی طرح امام دیلمی رحمہ اللہ نے بھی اس کو امام حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ کی سند سے روایت کیا ( كتاب زهر الفردوس 1/621 ) اسی طرح امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے بھی امام حاکم کی سند سے اس کو نقل کیا ( كتاب اللآلئ المصنوعة في الأحاديث الموضوعة 2/250 ) [ موضوع مسلسل بخمس علل ] ① امام حاکم نیشاپوری کا شیخ أبو جعفر محمد بن أحمد الرازي ضعیف الحدیث ہے [ لسان الميزان :- 6380 ] ② العباس بن حمزة النيسابوري مجہول الحال ہے ③ احمد بن خالد الشيباني الجويباري یہ روایات گھڑنے والا کذاب خبیث راوی ہے اس کے بارے میں محدثین کا کلام ملاحظہ ہو ◉ امام شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ نے کہا جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ گھڑنے میں اس کی مثال دی جاتی ہے [ ميزان الاعتدال 1/107 ] [ المغني في الضعفاء :- 322 ] ◉ امام بیہقی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں اس أحمد بن عبد الله الجويباري کو رسول اللہ ﷺ پر حدیث گھڑنے کے حوالے سے بہت اچھے سے جانتا ہوں اس نے نبی ﷺ پر ایک ہزار سے زائد احادیث گھڑی ہیں [ مسائل عبد الله بن سلام للبيهقي ص215 ] ◉ امام ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ گڑھتا ہے اس کی روایت ترک کردی جائیں [ المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم الأصفهاني 1/60 ] ◉ امام دارقطنی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں یہ جھوٹا ہے دجال ہے خبیث ہے یہ حدیث گڑھنے والا ہے اس کی روایت نہ لکھی جائے اور نہ انہیں بیان کیا جائے [ موسوعة أقوال الدارقطني ص69 ] ◉ صاحب مستدرک امام حاکم رحمہ اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فرماتے ہیں یہ خبیث اور کذاب ہے اس نے کثیر روایات کو فضائل اعمال میں گڑھا ہے [ المدخل إلى معرفة الصحيح ص125 رقم :- 15 ] ◉ امام ابو حاتم بن حبان رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں یہ دجالوں میں سے دجال ہے اس کا ذکر کتابوں میں نہ کیا جائے سوائے اس پر جروحات نقل کرنے کے [ المجروحين لابن حبان 1/154 ] ◉ خاتم الحفاظ امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ ان مشہور راویوں میں سے ایک ہے جو احادیث گھڑتے ہیں [ الزيادات على الموضوعات 1/125 ] ◉ امام نسائی٬ امام ابن عدی٬ امام ابو یعلیٰ الخلیلی رحمہمُ اللہ تعالی علیہم اجمعین نے اسے جھوٹا اور روایات گھڑنے والا کہا [ لسان الميزان 1/299 ] ④ الحسن بن محمد البري مجہول ہے ⑤ يزيد بن عتبة بن المغيرة النوفلي بھی مجہول ہے نیز یہ کہ امام ابن الجوزی٬ حافظ جلال الدین سیوطی٬ علامہ طاہر پٹنی٬ امام ابن عراق الکنانی٬ علامہ شوکانی رحمهم الله ان تمام نے اس روایت کو اپنی اپنی کتاب الموضوعات ( جھوٹی روایات پر مشتمل کتاب ) میں درج کیا اور کوئی تعاقب یا روایت کا دفاع نہیں کیا یعنی ان آئمہ کے نزدیک یہ روایت موضوع ہے ( كتاب الموضوعات لابن الجوزي 3/86 ) ( كتاب اللآلئ المصنوعة في الأحاديث الموضوعة 2/250 ) ( كتاب تذكرة الموضوعات للفتني ص202 ) ( كتاب تنزيه الشريعة المرفوعة عن الأخبار الشنيعة الموضوعة 2/282 ) ( كتاب الفوائد المجموعة ص231 ) خــلاصـــــــہ کــــــــلام ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ اس روایت سے استدلال کرنا قطعاً جائز نہیں کیونکہ یہ روایت موضوع ہے اس میں نسبت نبی ﷺ کی طرف جوڑی جا رہی ہے جو کہ حرام ہے مگر والدین کے لیے دعا کرنا یہ نصوص قطعیہ سے ثابت ہے یعنی قرآن میں حکم آیا ہے وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوٓا اِلَّآ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِـدَيْنِ اِحْسَانًا ۚ اِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَـرَ اَحَدُهُمَآ اَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّـهُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْـهَرْهُمَا وَقُلْ لَّـهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًا ( سورۃ الاسراء :- 23 ) اور تیرا رب فیصلہ کر چکا ہے اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب سے بات کرو۔ وَاخْفِضْ لَـهُمَا جَنَاحَ الـذُّلِّ مِنَ الرَّحْـمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَـمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِىْ صَغِيْـرًا (سورۃ الاسراء 24) اور ان کے سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے رب جس طرح انہوں نے مجھے بچپن سے پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما۔ اسی طرح ایک اور مقام پر ہے رَبَّنَا اغْفِرْ لِىْ وَلِوَالِـدَىَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ ( سورۃ ابراھیم :- 41 ) اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور ایمانداروں کو حساب قائم ہونے کے دن بخش دے۔ نبی ﷺ کا فرمان عالیشان ہے حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة يعني ابن سعيد وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة، إلا من صدقة جارية، او علم ينتفع به، او ولد صالح يدعو له " ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مر جاتا ہے آدمی تو اس کا عمل موقوف ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ کا دوسرے علم کا جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں۔ تیسرے نیک بخت بچے کا جو دعا کرے اس کے لیے صحیح مسلم :- 4223 قرآن مجید کی آیات اور صحیح حدیث سے ثابت ہوا کے والدین کے لیے دعا کرنا حکم الٰہی ہے مگر اس قسم کی موضوع روایات کو بیان کرنا قطعاً جائز نہیں کیونکہ یہ نبی ﷺ پر جھوٹ ہے حضور ﷺ نے فرمایا حدیث متواتر میں ہے جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ فقط واللہ و رسولہٗ أعلم بالصواب خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی ✍🏻 پرانی تحریر ( مؤرخہ یکم ربیع الاوّل 1442ھ )
×
×
  • Create New...