Jump to content

کمیونٹی میں تلاش کریں

Showing results for tags 'دفاع امام اہلسنت'.

  • ٹیگ میں سرچ کریں

    ایک سے زائد ٹیگ کاما کی مدد سے علیحدہ کیے جا سکتے ہیں۔
  • تحریر کرنے والا

مواد کی قسم


اسلامی محفل

  • اردو فورم
    • اردو ادب
    • فیضان اسلام
    • مناظرہ اور ردِ بدمذہب
    • سوال و درخواست
    • گفتگو فورم
    • میڈیا
    • اسلامی بہنیں
  • انگلش اور عربی فورمز
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • اسلامی محفل سے متعلق
    • معلومات اسلامی محفل
  • Arabic Forums

تتیجہ ڈھونڈیں...

وہ نتیجہ نکالیں جن میں یہ الفاظ ہوں


تاریخ اجراء

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


نمبرز کے حساب سے ترتیب دیں...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype


مقام


Interests


پیر

  1. قارئین کرام! جیسے کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ دیوبندیوں کی طرف سے اور بالخصوص ابو عیوب اینڈ کمپنی کی طرف سے امام اہل سنت پر اعتراض ہوتا ہے کہ آپ نے حالت جنابت میں درود شریف پڑھنے کو جائز لکھا ہے. اور دوسری طرف دیوبندی علامہ فیض احمد اویسی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت پیش کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ فیض احمد اویسی صاحب کے فتوے سے امام اہل سنت گستاخ قرار پاتے ہیں. آئیے سب سے پہلے ہم امام اہل سنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ اور فیض احمد اویسی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت اپنے قارئین کے سامنے پیش کرتے ہیں 📝 دونوں کتب کی اصل عبارات کو ہم یہاں نقل کرتے ہیں : 🔮 امام اہل سنت کی کتاب عرفان شریعت کی عبارت ہے کہ "اور درود شریف پڑھ سکتا ہے مگر کلی کے بعد چاہئے" 📗 عرفان شریعت صفحہ40 🔮 حضرت فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت ہے: "لیکن یہ ہیں کہ آج کل کے مفتی او مفت کہ فتاوی جڑ دیا کہ جنابت کے وقت درود پڑھنا جائز اتنا شرم نہیں کہ درود شریف فی الفور بارگاہ رسالت میں پہنچ کر فورا ایجاب رسول خدا ہوتا ہے لیکن مجبور ہیں ایسے بدبخت مفتی کیوں کہ عشق رسول ﷺ سے محروم ہیں ۔۔ 📘 شہد سے میٹھا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 139،140 اسی طرح ابو عیوب دیوبندی نے پیر مہر علی شاہ صاحب کا ایک نقل کیا اور اس سے بھی بے ادبی ثابت کرنے کی کوشش وہ تو آنے والے وقت میں ہم اپنے قارئین کو بتائیں گے کہ پیر صاحب کا مقام و مرتبہ دیوبندیوں کے نزدیک کیا ہے اس سے پہلے آپ پیر صاحب کا فتویٰ بھی ملاحظہ فرمائیں پیر مہر علی شاہ صاحب فرماتے ہیں *"بے وضو اور ناپاک راستے میں دورود شریف پڑھنا بے ادبی ہے"* فتاویٰ مہر یہ، ص، 187 قارئین کرام! آپ نے دونوں عبارتوں کو ملاحظہ فرمایا اور پیر مہر علی شاہ صاحب کی بھی، دیوبندی ان حوالوں کو پیش کرکے بہت خوش ہوتے ہیں کہ دیکھو تمہارے فیض احمد اویسی صاحب کے فتوے سے اعلیٰ حضرت گستاخ ہوئے. جب دماغ بند ہو اور اس میں گندھ بھی ہو تو دیوبندی اس طرح کی باتیں کرکے اپنے ساہ دل کو تسکین پہنچاتے ہے. امام اہل سنت نے جو فتویٰ لکھا ہے وہ بالکل درست اور صحیح ارشاد فرمایا کیونکہ وہ جمہور کا علماء سے ثابت ہے. یہاں تک کہ دیوبندیوں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور فتویٰ دیا ہے کہ حالت جنابت میں درود شریف پڑھنا جائز ہے دیوخوانی مولوی تقی عثمانی سے ایک سوال ہوا جس کے جواب میں تقی عثمانی دیوبندی جواب دیتا ہے "حالت جنابت میں صرف قرآن کریم کی تلاوت ممنوع ہے لیکن دعائیں اذکار و تسبیحات اور درود شریف پڑھنا ناجائز نہیں، البتہ مستحب یہ ہے کہ درود شریف اور اذکار و دعا کے لئے کم ازکم وضو کرلے ۔۔ 📜 فتاوی عثمانی جلد 01 صفحہ 330 اسی طرح ہم آپ کے سامنے دیوبندیوں بڑے بڑے مفتیوں کے فتاوٰی بھی یہی نقل کردیتے کہ آئندہ کسی دیوبندی کو اعتراض کی گنجائش باقی نہ رہے حالتِ جنابت میں قرآنِ کریم یا درود پڑھنا سوال بیوی سے ہم بستری کے بعد اگر غسل نہیں کیا ہو تو کیا قرآنِ کریم کی کوئی سورت یا کوئی درود شریف جو زبانی یاد ہو، پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ جواب حالتِ جنابت میں قرآنِ کریم چھوئے بغیر زبانی تلاوت بھی جائز نہیں۔ البتہ قرآنِ پاک کی وہ آیات جو دعا کے معنیٰ پر مشتمل ہوں (مثلاً: آیۃ الکرسی یا قرآنی دعائیں وغیرہ) انہیں دعا یا وِرد کی نیت سے پڑھنے کی، اسی طرح درود شریف پڑھنے کی گنجائش ہے، تاہم اس کے لیے بھی مستحب ہے ان اَذکار سے پہلے وضو کرلیا جائے۔ الفتاوى الهنديہ (2 / 44) ( ومنها) حرمة قراءة القرآن، لاتقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئاً من القرآن، والآية وما دونها سواء في التحريم على الأصح، إلا أن لايقصد بما دون الآية القراءة مثل أن يقول: الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 293) "(ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح) و في الرد "(قوله: ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب، كوضوء المحدث". فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144103200326 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ یوسف بنوری ٹاؤن ناپاکی یا حالت جنابت میں ذکراللہ یا درود شریف یا کچھ ایسا کلمہ جیسے سبحان اللہ ماشاءاللہ الحمدللہ وغیرہ کہنا کیسا ہے؟ سوال ناپاکی یا حالت جنابت میں ذکراللہ یا درود شریف یا کچھ ایسا کلمہ جیسے سبحان اللہ ماشاءاللہ الحمدللہ وغیرہ کہنا کیسا ہے؟ جواب Ref No. 40/792 الجواب وباللہ التوفیق بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جائز اور درست ہے، ذکراللہ ، تسبیح اور درود شریف کے لئے وضو کی ضرورت نہیں البتہ حالت جنابت میں احتیاط یہ ہے کہ جلد غسل کرلے اور پاکی کی حالت میں ذکر کرے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند فتوی نمبر :1393 تاریخ اجراء :Sep 22, 2018, قارئین کرام! آپ نے ملاحظہ فرمالیا کہ دیوبندیوں کے مفتیوں نے بھی یہی بات لکھی ہے جو امام اہل سنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہے. اب آتے ہیں علامہ فیض احمد اویسی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت طرف، یہ علامہ صاحب کی اپنی ذاتی رائے ہے، اب علامہ صاحب کی ذاتی رائے کو پیش کرکے پوری جماعت پر تھوپنا کسی دجال ہی کا ہوسکتا ہے بقول دیوبندیوں کے آئے ملاحظہ فرمائیں *الغرض کسی آٓدمی کی ذاتی رائے جس کو جماعت نے قبول نہ کیا ہو ، اس کو جماعت کا عقیدہ قرار دینا کسی دجّال کا ہی کام ہوگا ۔* [ مسئلہ وحدة الوجود ، صفحہ ٧ ۔۔۔ آز محمود عالم صفدر ] لہٰذا ابو عیوب اینڈ کمپنی کو پنا دجال ہونا مبارک ہو پھر بھی اگر کوئی وہابی دیوبندی سرپھرا اپنے علماء دیوبند کا باغی بن کر یہ کہے کہ نہیں جی یہ مذموم اختلاف ہے، تو اس پر ہم دیوبندی کو اسی کے اپنے مولوی کا گیلا جوتا اس کے سر پر مارتے ہیں دیوبندی مولوی لکھتا ہے اگر فقہی اعتبار سے کوئی موقف جمہور کے خلاف ہو، تو اکثر اور جمہور فقہائے کرام کے نزدیک وہ بھی مذموم نہیں (علمی و تحقیقی رسائل، 8-380) دیوبندی مولوی لکھتا ہے *"اور جمہور کی مخالفت کرنے والے پر شذوذ کی وعید صادق نہیں آتی"* (علمی و تحقیقی رسائل جلد،٨،ص،٤٠٣) قارئین کرام! دیکھا آپ نے جو دیوبندی اس مسئلہ کو مذموم اختلاف بناکر پیش کررہے تھے ہم نے اللہ کے فضل سے دیوبندیوں کے گھر سے یہ ثابت کردیا کہ یہ مذموم اختلاف ہرگز نہیں اور جس نے جمہور کی مخالفت کی اس پر شذوذ کی وعید صادق نہیں آتی.. اب کس منہ سے دیوبندی اعتراض کرتے ہیں ہم اپنے قارئین سے کہے گے کہ ان اصولوں کو یاد رکھے دیوبندی جو بھی اعتراض کرے ان اصولوں کو سامنے رکھے تو ان کے اعتراضات کی کوئی حقیقت نہیں رہتی انکے اپنے علماء نے ان کے سروں پر جوتے مارے ہے پیر مہر علی شاہ صاحب کا حوالہ دے کر ابو ایوب اینڈ کمپنی نے بے ادبی ثابت کرنے کی کوشش کی مگر ابو ایوب دیوبندی اپنی کتاب دست و گریباں میں لکھتا ہے اور ہے بھی یہی بات کے شاہ صاحب (پیر مہر علی) بریلوی نہ تھے (دست و گریباں ج،١/٧٠) ایک طرف تو پیر مہر علی شاہ صاحب کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ وہ بریلوی نہیں ہے اور دوسری طرف انکو علماء اہل سنت بریلوی میں شمار کرکے بریلوی بھی بتایا جارہا ہے اس تضاد بیانی کے کے بارے میں ابو ایوب خود کہتا ہے جس کی باتوں میں تضاد ہو وہ جاہل ہوتا ہے (دست و گریباں) لہٰذا دیوبندیوں کو اپنا جاہل ہونا مبارک. اور پھر خود دیوبندیوں نے پیر مہر علی شاہ صاحب کو اولیاء دیوبند میں شمار کیا ہے حوالہ محفوظ اب جو دیوبندی پیر صاحب کے فتوے نقل کرکے امام اہل سنت اور آپکے والد علامہ نقی علی خان صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو بے ادب ثابت کرنے کی کوشش کی وہ فتویٰ اب خود دیوبندیوں کے گلے میں اٹگ گیا دیوبندی خود اپنے ہی اصول سے بے ادب گستاخ ثابت ہوگئے الحمدللہ ہم نے دیوبندیوں کے اس اعتراض کا منہ توڑ جواب دے دیا ہے اب اگر کسی دیوبندی میں جواب لکھنے ہمت ہو تو سب سے پہلے اپنے علماء کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب لکھے
  2. Total 8 Pages Pick From sah Mahi Afkar e Raza Dec 1999 By Dr Altaf hussain Saeedi لزوم_و_التزام_کفر_اور_اسماعیل_دہلوی.pdf
  3. کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف تھانوی نے دیوبند کے ایک ہی مدرسے میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور دوران تعلیم کسی دینی مسئلہ میں ان دونوں کا اختلاف ہو گیا تو اعلیٰ حضرت تھانوی سے حسد کرنے لگے *معاذ اللہ * اور بریلی میں اعلیٰ حضرت نے اپنا الگ مدرسہ کھول کر ایک نئے فرقہ(بریلویت) کی بنیاد رکھی! اب قارئین کرام تحریر کو پڑھیں اور اس پروپیگنڈہ کی حقیقت دیکھیں کیا واقعی اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟ ________________ کیا اعلیٰ حضرت بریلوی رحمتہ اللہ علیہ اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ دیوبند میی پڑھا تھا ..؟؟؟ پیدائش اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمتہ اللہ علیہ 10 شوال 1272ھ حیات اعلیٰ حضرت اشرف علی تھانوی 5 ربیع الثانی 1280ھ اشرف السوانح تعلیم کا آغاز اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمتہ اللہ علیہ ماہ صفر 1276ھ حیات اعلیٰ حضرت اشرف علی تھانوی ماہ ذیقعدہ 1295ھ اشرف السوانح تعلیم کی تکمیل اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمتہ اللہ علیہ 14شعبان 1286ھ حیات اعلیٰ حضرت اشرف علی تھانوی 1301ھ اشرف السوانح نوٹ امام احمد رضا محقق بریلوی 1286ھ میی تمام علوم عقلیہ و نقلیہ کے تکمیل کر کے مسند افتاءیپر فایز ہوچکے تھے تب اشرف علی تھانوی صرف 6 سال کے بچے تھا نیز تھانوی 1301ھ میی دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوا تھا تب اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے علم کی تکمیل کو 15 سال کا عرصہ گزر چکا تھا دارالعلوم دیوبند کا قیام 15محرالحرام1283ھ محلّہ چھتہ کی پرانی مسجد میی انار کے درخت کے نیچے صرف ایک استاد اور ایک شاگرد تاریخ دارالعلوم دیوبند تب امام احمد رضا رحمتہ اللہ علیہ بریلوی شریف میی اپنے مکان پر ایک جلیل القدر اساتزہ کرام سے اعلیٰ درجہ کی تعلیم کرنے کی آخری منزل میی تھے دارالعلوم دیوبند کی پہلی عمارت کا سنگ بنیاد 2 ذی الحجہ 1292ھ کو رکھا گیا اور آٹھ سال کی مدت میی یعنی 1300ھ میی نودرہ نامی پہلی عمارت کی تعمیر مکمل ہوی تاریخ دارالعلوم دیوبند تب امام احمد رضا کو بحشییت مفتی دینی خدمات انجام دینے کو 14 سال کا عرصہ گزر چکا تھا دارالعلوم دیوبند کے مطبخ mess کا آغاز دارالعلوم پڑھنے بیرونی طلبہ جو دارالاقامہ میی ٹھہرتے تھے ان کے کھانے پینے کا انتظام بصورت مطبخ 1328ھ میی کیا گیا تاریخ دارالعلوم دیوبند تب اعلیٰ حضرت مجدد اعظم کے شان سے پورے عالم اسلام کے محبوب نظر بن کر خورشید علم و عرفان کی حشییت سے درخشاں تھےاور علم کی تکمیل کو 42سال کا عرصہ گزر چکا تھا لہزا معزز قارین کرام کی خدمت میی مودبانہ عرض ہے کہ امام احمد رضا اور تھانوی دارالعلوم دیوبند میی ہم سبق اور ہم جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ دارالاقمت میی ایک ساتھ رہتے تھے یہ ایک ایسا گھنونا جھوٹ ہے کہ تاریخ کو بھی مسخ کرنی کی کوشش کی جارہی ہے اپنے عقاید باطلہ پر اعلیٰ حضرت کی علم گرفت کو ڈھیلی کرنے کی عرض سے دور حاضر کے منافقین عوام میی یہ جھوٹی کہانی رایج کررہے ہیی کہ اعلیٰ حضرت اور تھانوی دیوبند میی ایک ساتھ پڑھتے تھے رہتے تھے کھاتے تھے اور دوراب طالب علمی ان دونوں میی جگڑا ہوا گیا لہزا اعلیٰ حضرت نے تھانوی اور دیگر اکابر علماے دیوبند پر کافر کا فتویٰ صادر کردیا اور تعلیم ادھوری چھوڑ کر دیوبند سے بریلوی واپس چلے گے اور یہی اصلی وجہ سنی اور وہابی کے اختلاف کی ہے لیکن اگر خود دیوبندی مکتبہ فکر کی مستند کتابوں کا جایزہ لیا جاے تو تاریخ کی روشنی میی یہ حقیقت روز روشن کی طرح سامنے آے گی کہ تھانوی کا اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ پڑھنا ایک غیر ممکن تصور ہی ہے کیونکہ جب امام احمد رضا رحمتہ اللہ علیہ تکمیل علوم دینیہ کے بعد ایک عظیم مفتی کی حشییت سے خدمت دین متین میی ہمہ تن مصروف تھے اس وقت تھانوی بلکل جاہل تھے اور جہالت کے اندھیرے میی بھٹکنے بعث ایسی ایسی حرکتیی کرتے تھے کہ وہ حرکتیی دیکھ کر ایک جاہل بلکہ فٹ پاٹھ کے موالی کا بھی سر شرم سے جھک جاے 1 تھانوی نے اپنے والد کی چارپائی کے پائی رسی سے باندھ دے نتیجا برسات میی چارپائیاں بھیگتی گیی الافاضات الیومیہ 2 تھانوی نے اپنے بھائی کے سر پر پیشاب کیا الافاضات الیومیہ 3 مسجد کے نمازیوں کے جوتے تھانوی نے شامیانہ پر ڈال دے الافاضاتالیومیہ 4 تھانوی نے اپنے سوتیلے ماموں کی دال کی رکابی میی کتے کا پلہ ڈال دیا الافاضاتالیومیہ کیا اب بھی یہ دعویٰ ہے کہ امام احمد رضا اور تھانوی نے ایک ساتھ پڑھا تھا ہرگز نہیی ان دونوں کا ایک ساتھ پڑھنا ممکن ہی نہیی بلکہ ساتھ میی پڑھنے کا سوال ہی پیدا نہیی ہوتا اختتام پر صرف اتنا عرض کرنا ہے کہ نہ تم صدمے ہمیی دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے نہ کھلتے راز بستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیی *Must Forward*
  4. جناب سید ایوب علی رضوی فرماتے ہیں کہ حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی عمر شریف تقریباً 5۔6 سال ہوگی اس وقت صرف ایک بڑا کُرتا پہنے ہوئے باہر تشریف لائے کہ سامنے سے چند طوائف زنان بازاری گزریں ، آپ نے فوراً کرتے کا اگلادامن دونوں ہاتھوں سے اُٹھا کر چہرہ مبارک کو چھپا لیا یہ کیفیت دیکھ کر ایک طوائف بولی واہ صاحب منہ تو چھپالیا اور ستر کھول دیا آپ نے برجستہ اُس کو جواب دیا جب نظر بہکتی ہے تب دل بہکتا ہے ، جب دل بہکتا ہے تو ستر بہکتا ہے یہ جواب سن کر وہ سکتہ کے عالم میں ہوگئی۔ (حیات اعلی حضرت ، جلد اوّل ، مطبوعہ کراچی، صفحہ 23) امام احمد رضا علیہ الرحمہ کا یہ جواب خرق عادت ہے، ورنہ اتنی چھوٹی عمر میں ایسا دانائی والا جواب دینا محال ہے، امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی کیفیت پر سب سے پہلے اعتراض فاحشہ عورتوں نے کیا اور امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے خرق عادت کے طور پر دانائی والا جواب دیا، اب جو بھی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ کے اس جواب پر اعتراض کرتا ہے وہ فاحشہ عورتوں کی نمائندگی کرتا ہے اور جو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ پر اس اعتراض کا جواب دیتا ہے وہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی نمائندگی کرتا ہے ، یہ اپنی اپنی قسمت ہے یہاں ایک اور مزے والی بات بتاؤں آپکو کہ وہ رنڈیاں اور طوائفیں ہونے کی وجہ سے سمجھ گئیں کہ اس بچے نے کرتا کس وجہ سے اٹھایا اور انھوں نے بر ملا اظہار بھی کیا کہ تمھاری اس حیا سے تمھارا ستر ظاہر ہو گیا مطلب انھیں بھی معلوم تھا کہ بچہ شرم و حیا والا ہے اور جب اس بچے کا مزاق اڑانے کی کوشش کی تو جوب سن کر سمجھ گئیں کہ بچہ نہ صرف شرم و حیا والا ہے بلکہ عقلمندی کی بھی انتہا پر ہے آج یہ دیو کے بندے اور وہابی نجدی خبیث ان طوائفوں سے ہزار درجے گری ہوئی سوچ رکھ کر اپنے آپ کو ان طوائفوں کی جگہ رکھ کر سوچتے ہیں *کہ یہ بچہ انھیں غلط نظر سے دیکھ رہا ہے * جو بات وہ رنڈیاں اور طوائفیں نہیں سوچ سکی وہ یہ ولی الشیطان سوچتے ہیں دوستو ان خارش زدہ کلاب النار کا قصور نہیں انکے گھر میں ماں بہن بہو اور بیٹی سے نفس کی مالش تک کروا سکتی ہیں جب اہلسنت نے انکا رد کیا تو انھیں لگا کہ ہمارے دھرم کے مطابق نفس کی مالش آپ کسی سے بھی کروا سکتے ہو تو انھوں نے دلیل کے طور پر اعلیٰ حضرت کے ستر والی عبارت دلیل بنا دی حالانکہ یہ بھول گئے کہ یہاں 5-6 سالہ وہ کمسن بچہ ہے جس سے بے اختیار انکی ماؤں یعنی رنڈیوں سے جنکے کوٹھے آباد کرنے کے لیے انکے بابے تعویز گنڈے کیا کرتے تھے ان سے پردہ کرلیا یاد رہے یہ اس وقت کی بات ہےجب انکے ابو اور چاچو 12 سال کی عمر میں پیشاب سے کھیلتے اور مسجدسے جوتیاں چراتے تھے جب انکے بابے 12 سال کی عمر میں کھڑے ہوکر ایک دوسرے کے سر پر پیشاب کر رہے تھے اس وقت ان ملعون خارش زدہ خارجیوں کو لگتا ہے کہ 5 سالہ بچہ شہوت پرست تھا امت مسلمہ کے مخالف نجدیوں کو اعتراض ہی کرنا ہے تو کوئی ڈھنگ کا کریں یہ بھی کوئی اعتراض ہے اعتراض ایسے ہوتا ہے یہ نجدی کہتے ہیں کہ ماں سے زنا عقلا جائز ہے جب اہلسنت اعتراض کرتی ہے تو کہتے ہیں کہ جب پورا ماں کے اندر تھا تو کوئی بات نہیں اب تھوڑا سا اندر جاتا ہوں تو اعتراض کیسا؟؟؟؟؟ استغفراللہ یہ تو حالت ہے انکی اعتراض کرنا ہے تو ایسے کرو ایک نجدی کہتا ہے کہ میں اپنی ماں بہن بیٹی بہو سے ہر جگہ کی مالش کرواسکتا ہوں یہاں تک کہ نفس پر بھی مالش کرواسکتا ہوں ( اور بہت مزا بھی آتا ہے ) نجدی دھرم کے منوں ایسے ہوتا ہے اعتراض یہ کیا اعتراض ہوا ایک کمسن بچے نے آپکے ماؤں سے نفرت کا اظہار کردیا تو تم ابھی تک اپنی ماؤں کے دکھ میں ابھی تک ماتم کرتے چلے آرہے ہو 😉😉😉😉😉😉😉😉😉😉😉😉 افسوس ہے ان ملعونوں پر جب انھیں ہمارے عقائد پر اعتراض نہیں ملتا تو یہ کردار کشی کرکے اپنے دھرم کے جاھلوں کو بیوقوف بناتے ہیں اور انکے جاھل نجدی واہ واہ کر کے باآسانی جاھل بن بھی جاتے ہیں اللہ پاک ایسے گمراہ اور جاھل فتنہ پرستوں سے ہماری نسلوں کو محفوظ رکھے
×
×
  • Create New...