Jump to content

کمیونٹی میں تلاش کریں

Showing results for tags 'سکتا'.

  • ٹیگ میں سرچ کریں

    ایک سے زائد ٹیگ کاما کی مدد سے علیحدہ کیے جا سکتے ہیں۔
  • تحریر کرنے والا

مواد کی قسم


اسلامی محفل

  • اردو فورم
    • اردو ادب
    • فیضان اسلام
    • مناظرہ اور ردِ بدمذہب
    • سوال و درخواست
    • گفتگو فورم
    • میڈیا
    • اسلامی بہنیں
  • انگلش اور عربی فورمز
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • اسلامی محفل سے متعلق
    • معلومات اسلامی محفل
  • Arabic Forums

تتیجہ ڈھونڈیں...

وہ نتیجہ نکالیں جن میں یہ الفاظ ہوں


تاریخ اجراء

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


نمبرز کے حساب سے ترتیب دیں...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype


مقام


Interests


پیر

  1. دیوبندی عقیدہ امکان کذبِ باری تعالی کا رد ائمہ سلف کے قلم سے امتناعِ کذب باری تعالی کے دلائل آئمہ سلف سے ازقلم:حسن رضا حنفی دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کے اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے دیوبندیوں کے غوث اعظم مولوی رشید گنگوہی صاحب لکھتے ہیں الحاصل امکان کذب سے مراد دخول کذب تحت قدرت باری تعالیٰ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ وعید فرمایا ہے اس کے خلاف پر قادر ہے اگرچہ وقوع اس کا نہ ہو امکان کو وقوع لازم نہیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شے ممکن بالذات ہو اور کسی وجہ خارجی سے اس کو استحالہ لاحق ہوا ہو (تالیفاتِ رشیدیہ ص 98) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ رشید احمد گنگوہی دیوبندی امکانِ کذبِ باری تعالیٰ کا عقیدہ رکھتے تھے امکان کہتے ہیں ممکن ہونا اور کذب جھوٹ کوکہتے ہیں یعنی دیوبندیوں کے نزدیک اس بات کا امکان ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے معاذاللہ محترم قارئین دیوبندیوں کا باطل عقیدہ ملاحظہ کرنے کے بعد اب اس عقیدے کا رد آئمہ اہلسنّت سے ملاحظہ فرمائیں تفسیر مدارک میں دیوبندیوں کے باطل عقیدے کا رد صاحب تفسیر مدارک لکھتے ہیں {ومن أصدق من الله حديثا} تمييز وهو استفهام بمعنى النفي أي لا أحد أصدق منه في إخباره ووعده ووعيده لاستحالة الكذب عليه لقبحه لكونه إخبارا عن الشئ بخلاف ما هو عليه یعنی اللہ تعالیٰ سے کوئی شخص نہ خبر و وعدہ میں سچا ہے اور نہ ہی وعید میں کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کذب محال ہے (تفسیر نسفی ص 334) علامہ فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں فاذا جوز عليه الخلف فقد جوز الكذب على الله وهذا خطاء عظيم بل يقرب من ان يكون كفراً جب اللہ تعالی پر خلف جائز رکھا گیا تو اس پر کذب جائز رکھا گیا اور یہ عظیم خطا ہے بلکہ کفر کے قریب ہے (تفسیر کبیر جلد 9۔10 صفحہ 226) امام بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے فرماتے ہیں قال البيضاوي إنكار أن يكون أحد أكثر صدقا منه، فإنه لا يتطرق الكذب إلى خبره بوجه لأنه نقص، وهو على الله محال اللہ تعالی اس آیت میں انکار فرماتا ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالی سے زیادہ سچا ہو کیوں نکہ اس کی خبر میں کذب راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے (حاشية العلوي على تفسير البيضاوي ص 169) علامہ اسماعیل حقی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں لا يتطرق الكذب الى خبره بوجه لانه نقص وهو على الله محال کذب اللہ تعالیٰ کی خبر کی طرف راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے (تفسیر روح البیان صفحہ 296) محترم قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں کہ اہلسنّت کا اس پر اجماع ہے کہ امکانِ کذب باری تعالی اللہ تعالیٰ کے لیے نقص اور عیب ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے محال ہے اللہ تعالیٰ حق بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
  2. دیوبندی عقیدہ امکان کذبِ باری تعالی کا رد ائمہ سلف کے قلم سے امتناعِ کذب باری تعالی کے دلائل آئمہ سلف سے ازقلم:حسن رضا حنفی دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کے اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے دیوبندیوں کے غوث اعظم مولوی رشید گنگوہی صاحب لکھتے ہیں الحاصل امکان کذب سے مراد دخول کذب تحت قدرت باری تعالیٰ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ وعید فرمایا ہے اس کے خلاف پر قادر ہے اگرچہ وقوع اس کا نہ ہو امکان کو وقوع لازم نہیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شے ممکن بالذات ہو اور کسی وجہ خارجی سے اس کو استحالہ لاحق ہوا ہو (تالیفاتِ رشیدیہ ص 98) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ رشید احمد گنگوہی دیوبندی امکانِ کذبِ باری تعالیٰ کا عقیدہ رکھتے تھے امکان کہتے ہیں ممکن ہونا اور کذب جھوٹ کوکہتے ہیں یعنی دیوبندیوں کے نزدیک اس بات کا امکان ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے معاذاللہ محترم قارئین دیوبندیوں کا باطل عقیدہ ملاحظہ کرنے کے بعد اب اس عقیدے کا رد آئمہ اہلسنّت سے ملاحظہ فرمائیں تفسیر مدارک میں دیوبندیوں کے باطل عقیدے کا رد صاحب تفسیر مدارک لکھتے ہیں {ومن أصدق من الله حديثا} تمييز وهو استفهام بمعنى النفي أي لا أحد أصدق منه في إخباره ووعده ووعيده لاستحالة الكذب عليه لقبحه لكونه إخبارا عن الشئ بخلاف ما هو عليه یعنی اللہ تعالیٰ سے کوئی شخص نہ خبر و وعدہ میں سچا ہے اور نہ ہی وعید میں کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کذب محال ہے (تفسیر نسفی ص 334) علامہ فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں فاذا جوز عليه الخلف فقد جوز الكذب على الله وهذا خطاء عظيم بل يقرب من ان يكون كفراً جب اللہ تعالی پر خلف جائز رکھا گیا تو اس پر کذب جائز رکھا گیا اور یہ عظیم خطا ہے بلکہ کفر کے قریب ہے (تفسیر کبیر جلد 9۔10 صفحہ 226) امام بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے فرماتے ہیں قال البيضاوي إنكار أن يكون أحد أكثر صدقا منه، فإنه لا يتطرق الكذب إلى خبره بوجه لأنه نقص، وهو على الله محال اللہ تعالی اس آیت میں انکار فرماتا ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالی سے زیادہ سچا ہو کیوں نکہ اس کی خبر میں کذب راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے (حاشية العلوي على تفسير البيضاوي ص 169) علامہ اسماعیل حقی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں لا يتطرق الكذب الى خبره بوجه لانه نقص وهو على الله محال کذب اللہ تعالیٰ کی خبر کی طرف راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے (تفسیر روح البیان صفحہ 296) محترم قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں کہ اہلسنّت کا اس پر اجماع ہے کہ امکانِ کذب باری تعالی اللہ تعالیٰ کے لیے نقص اور عیب ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے محال ہے اللہ تعالیٰ حق بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
×
×
  • Create New...