Jump to content

کمیونٹی میں تلاش کریں

Showing results for tags 'فتنہ الیاس گھمن'.

  • ٹیگ میں سرچ کریں

    ایک سے زائد ٹیگ کاما کی مدد سے علیحدہ کیے جا سکتے ہیں۔
  • تحریر کرنے والا

مواد کی قسم


اسلامی محفل

  • اردو فورم
    • اردو ادب
    • فیضان اسلام
    • مناظرہ اور ردِ بدمذہب
    • سوال و درخواست
    • گفتگو فورم
    • میڈیا
    • اسلامی بہنیں
  • انگلش اور عربی فورمز
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • اسلامی محفل سے متعلق
    • معلومات اسلامی محفل
  • Arabic Forums

تتیجہ ڈھونڈیں...

وہ نتیجہ نکالیں جن میں یہ الفاظ ہوں


تاریخ اجراء

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


نمبرز کے حساب سے ترتیب دیں...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype


مقام


Interests


پیر

  1. بطورِ ثبوت اصل کتاب کی تصاویر بھی لگا دیں ہیں نیچے موجود ہیں ان کی یہی دینی غیرت تھی کہ پاکستان کے معروف عالم دین الیاس گھمن کی صفائی میں دارالعلوم دیوبند نے اپنا موقف ظاہر کیا اور اعترافات سے مملو الفاظ استعمال کئے تو فوراً ان کا خط دارالعوام پہنچ گیا انہوں نے دارالعوام سے سوال کیا کہ آپ ایک شخص کی تعریف کیسے کر سکتے ہیں جس پر بدعنوانیوں کے الزامات ہیں جس کی سابقہ اہلیہ ( سمیعہ بنت مفتی زین العابدین ) نے ان کی اخلاقی کمزوریوں کا راز فاش کر دیا ہے جو اپنی بیگم کی بچیوں (یعنی اپنی بیٹیوں ) سے خراب رشتے ( یعنی زنا ) میں پکڑا گیا ہے جس پر مولانا ابوبکر غازی پوری نے دوماہی زم زم کے اداریہ میں اپنے ساتھ ہوئی مالی خورد برد کا انکشاف کیا جس پر سعودیہ وغیرہ میں غیر قانونی چندہ خوری کا الزام ہے مرحوم نے دارالعوام کو وہ سارے کاغذات بھی ارسال کئے جن سے مولانا گھمن کی شخصیت مجروح ثابت ہو رہی تھی مرحوم کے اس خط نے دارالعوام کو متنبہ کر دیا دارالعوام کی طرف سے مولانا کے نام ایک خط جاری ہوا جس میں ایشیاء کی عظیم ترین درس گاہ نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور صاف اعلان کیا کہ مولانا گھمن سے متعلق پرانی تحریر عاجلانہ قدم تھا تذکرہ شیخ الکل مولانا سلیم اللہ خان صفحہ 300 تا 301 ادارۃ الرشید کراچی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی
  2. جألحق_پر_اعتراض,حاضر_و_ناظر_کی_بحث_الیاس_گھمن_کا_ارتداد.pdf
  3. نوٹ : تحریر میں موجود حوالہ جات کا اسکین نیچے موجود ہے اب ہم قرآن عظیم کی طرف نظر کرتے ہیں یہ اللہ رب العزت وہ کلام ہے جسے پہاڑ پہ نازل کیا جاتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا اور میں پیش کرتا ہوں پاک کون ہے ناپاک کون ہے آسمان کی طرح بلند کون ہے میں تھانوی کا ایک ترجمہ پیش کرتا ہوں لن تنالوالبر : سورۃ آل عمران : آیت 142 اَمۡ حَسِبۡتُمۡ اَنۡ تَدۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ وَ لَمَّا یَعۡلَمِ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ جٰہَدُوۡا مِنۡکُمۡ وَ یَعۡلَمَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۴۲﴾ (ترجمہ بیان القرآن (تھانوی : ہاں کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ جنت میں جا داخل ہوگے حالانکہ ہنوز اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو تو دیکھا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا ہو اور نہ ان کو دیکھا جو ثابت قدم رہے۔ (142) سنیں اللہ تعالیٰ سمیع بصیر ہے اللہ تعالیٰ دل کے خطرات کو جانتا ہے لیکن تھانوی کا یہ عقیدہ ہے کہ نہیں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو تو دیکھا ہی نہیں جنہوں نے تم سے جہاد کیا ہو اور نہ ان کو دیکھا جو ثابت قدم رہے یہ ہے تھانوی کا علم تحریف گھمن یہ ہے تمہارا مجدد جس نے جو ترجمہ کیا ہے اس ترجمہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے علم کے بھی قائل نہیں ہے اب آو گھمن جس حدیث شریف پہ تم نے اعتراض کیا ہے کہ اعلی حضرت نے ایسا ترجمہ کیا ہے ایسا ترجمہ نہیں کرنا چاہئیے تھا جو تمہیں کہنا تھا آپ نے اپنے بدنام زمانہ کتاب میں کہا اب آئیے میں دکھاتا ہوں مرزا قادیانی کے بعد مسلمہ کذاب کے بعد ایک پیدا ہورہا تھا لیکن اعلیحضرت نے ایسا نیزہ مارا وہ مرگیا لیکن آگے نہ بڑھ سکا میرے کہنے کا مطلب ہے نانوتوی نے تحذیر الناس میں ختم نبوت پہ ڈاکا ڈالا لیکن میرے رضا نے ایسا نیزہ مارا وہ وہیں دفن ہوگیا 📗کتاب کا نام ہے معارف الاکابرص232 تھانوی لکھتا ہے نانوتوی کے بارے میں یہ وہ قاسم نانوتوی ہے جس نے تحذیر الناس میں لکھا کہ سید عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی کوئی نبی آجائے تو ختم نبوت میں کوئی فرق نہیں آئے گا چور دروازہ کھول رہا تھا اپنے لئے لیکن بازی مار لے گیا مرزا قادیانی تھانوی لکھتا ہے جس وقت آپ قطب عالم حضرت گنگوہی کے ہمراہ حج کو جارہے تھے ایک گروہ حضرت گنگوہی کے پاس آیا کہ ہم بھی آپ کے ہمراہ چلیں گے آپ نے پوچھا ذرادراہ بھی ہے انہوں نے کہا نہیں ایسے ہی توکل پر چلیں گے مولانا گنگوہی نے فرمایا بڑے آئے توکل کرنے والے جاؤ اپنا کام کرو حضرت نانوتوی سے اجازت چاہی تو آپ نے اجازت دے دی راستے میں جو کچھ ملتا سب ان لوگوں کو دےدیتے ساتھیوں نے عرض کیا آپ تو سب ہی دےدیتے ہیں کچھ تو اپنے پاس رکھتے فرمایا(انما انا قاسم واللہ یعطی) گھمن تم تو اعتراض کررہے تھے اعلیحضرت نے ترجمہ غلط کیا جو نبی انما انا قاسم واللہ یعطی اللہ دیتا ہے میں ہی بانٹتا ہوں اپنے لئیے استعمال کررہے ہیں اس پورے حدیث کو نانوتوی نے اپنے اوپر فٹ کرلیا کس نے قاسم نانوتوی نے ساتھیوں نے جب عرض کیا آپ سب بانٹ دیتے ہو کچھ تو اپنے پاس رکھتے تو نانوتوی کہتا ہے انما انا قاسم واللہ یعطی یعنی اللہ تعالیٰ دیتا ہے نانوتوی بانٹتا ہے مولوی گھمن تم تو اعلیحضرت پہ ترجمہ کا اعتراض کررہے تھے جو تمہارا اعتراض باطل تھا لیکن تمہارا مولوی چور دروازہ کھول رہا تھا جو نبی اپنے لئیے لفظ استعمال کریں اسے تمہارا مولوی قاسم نانوتوی اپنے لئیے استعمال کررہا ہے مولوی گھمن یہ بتاؤ قرآن کے ترجمے میں کس نے تحریف کی اور حدیث کو خود اپنے اوپر کون لاگو کررہا ہے جو میرے کریم آقا اپنے لئیے فرمائیں اسے تمہارا مولوی اپنے لئیے فٹ کرے کون ہوا گستاخ کون ہوا تحریف کرنے والا ناظرین کرام آپ فیصلہ کریں یہ رضا کے نیزے کی مار ہے
  4. نوٹ : تحریہ میں موجود حوالہ جات کا اسکین نیچے موجود ہے 2 اعتراض نمبر 2الیاس گھمن کے اسی کتاب صفحہ 61 پہ الزام اعتراض رکھنے کی کوشش کی ہے کہ اعلیٰ حضرت کو علم نہیں تھا بغیر علم کے مجدد تھے یعنی بہترین عالم نہیں لیکن انکے ماننے والے بغیر علم کے لوگ انہیں امام ابو یوسف اور امام محمد رضی اللہ عنہم کا دعویٰ کرتے تھے اور یہ کہتے تھے میں خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ اس فتویٰ کے امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ دیکھتے تو یقیناً ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی تیں اور اس کے مؤلف کو اپنے اصحاب امام ابو یوسف اور امام محمد کے زمرے میں شمار فرماتے) یہ ہے تمہارا اعتراض گھمن مجھے حیرت ہے بقولِ تمہارے اعلیحضرت علیہ الرحمہ کے پاس علم ہی نہیں تھا اور انکے خلاف کتاب پہ کتاب لکھ رہے ہو اس کا مطلب ہے اعلیحضرت نے جو نیزہ مارا ہے اس کی تپش تمہیں برداشت نہیں ہوتی خیر یہ تو بات ہے میں ذرا تحقیقی جواب پیش کردوں اعلیحضرت کے علم لے تعلق سے صرف میں اتنا کہنا چاہتا ہوں پوری ذریت دیوبندیت کو چیلنج اعلیحضرت نے فتویٰ رضویہ شریف جلد ایک میں خطبہ لکھا ہے عربی میں ایسا خطبہ اپ کے پوری زریت میں کسی نے لکھا ہے تو دکھا دیں اگر لکھا ہے جس میں اعلیٰ حضرت نے 80 کتابوں کا حوالہ 80 کتابوں کے نام اعلیحضرت نے اس طرح سجا کر لکھا ہے اگر کوئی عاشق وہ خطبہ پڑھے گا ایک طرف اللہ عزوجل کے حمد بھی کرے گا محبوب دو عالم کے ثناء بھی کرےگا اولیاء عظام کے ذکر بھی کرے گا ایسا خطبہ اعلیحضرت رضی اللہ عنہ نے فتویٰ رضویہ شریف جلد ایک میں لکھا ہے گھمن پڑھ لو گھمن یہ تمہارا اعتراض تھا گھمن اعلیحضرت نے جس طرف قلم چلایا ہے اس طرف اعلیحضرت کا کوئی ثانی نہیں ملتا تمنے اعتراض کیا کہ اعلیحضرت کے پاس علم نہیں تھا لیکن انکے لوگ امام ابو یوسف امام محمد کے برابری سمجھتے تھے لیکن تمہیں اپنے گھر کی خبر نہیں ہے مجمع میں انکے لوگ لواطت کرتے تھے خود گنگوہی نانوتوی بیچ مجمع میں سوکر ایک دوسرے کے ساتھ اپنے دل کے بھڑاس کو مٹاتے تھے یہ دونوں تمہارے ہی مولوی ہیں ان دونوں نے جو مجمع میں نہیں کیا وہ خواب میں کرلیا تذکرۃ الرشید جلد 2 میں رشید احمد کہتا ہے میں نے ایک بار خواب دیکھا تھا کہ مولوی قاس صاحب دلہن کی صورت میں ہیں میرا انسے نکاح ہوا ہے اور دونوں کو وہی فائدہ ایک دونوں سے ہوا جو شوہر بیوی سے ہوتا ہے) گھمن یہ دونوں تمہارے ہی مولوی ہے انہوں نے جو مجمع میں نہیں کیا وہ خواب میں کرلیا الیاس گھمن کا تیسرا اعتراض یہ ہے کہ اعلی حضرت نے حدیث شریف میں چھیڑ چھاڑ کی اسی کتاب فرقہ بریلویت پاک ہند کا تحقیقی جائزہ میں عنوان دیتے ہیں حدیث رسول صلی اللہ علیہ السلام میں عجب کارستانی صرف ایک مثال قرآن پاک کی طرح احادیث میں بھی احمد رضا نے یہ ہی کام کیا ہے ہم صرف یہاں پہ ایک مثال نقل کرتے ہیں یہ الیاس گھمن اعلیحضرت پہ اعتراض قائم کررہے ہیں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے انما انا قاسم واللہ یعطی ملفوظات مولوی احمد رضا جلد اول ص23 پر فاضل بریلوی نے اس حدیث کا یہ ترجمہ کیا میں بانٹنے والا ہوں اللہ عزوجل عطاء فرماتا ہے اور اسی ملفوظات جلد چہارم ص71 پر اسی حدیث کا جناب نے یہ یہ ترجمہ فرمایا انما انا قاسم واللہ یعطی جز اس نیست کہ میں ہی بانٹنے والا ہوں اللہ دیتا ہے 📗فرقہ بریلویت پاک ہند کا تحقیقی جائزہ ص185 الیاس گھمن نے یہ اعتراض کرنا چاہی ہے کہ اعلی حضرت نے قرآن مجید میں چھیڑ چھاڑ احادیث میں تحریف کی ہے اوراپنا مقصد اپنا منشا پانے کی کوشش کی ہے گھمن صاحب یہ آپ کا اعتراض ہے؟ لیکن آئیے دوستوں ہم دیکھتے ہیں پاک کون ہے غلیظ کون ہے دودھ کون ہے شراب کون ہے یہ تھا گھمن کا جاہلانہ اعتراض تھا
  5. نوٹ : تحریہ میں موجود حوالہ جات کا اسکین نیچے موجود ہے یہ ہے آپ کے تھانوی آپ کے مجدد کے کارنامے تھے ایک ایسا زمانہ آیا پوری امت کو مریض کردیا حوالہ نمبر تین لئجیے بچپن تو بچپن ہے 📗کتاب کا نام ہے مجالس حکیم الامت ص57 لکھنے والا مولانا مفتی شفیع ہے تھانوی کا خلیفہ ہے اس میں آپ کے تھانوی کیا لکھتے ہیں سنیں لکھتے ہیں فرمایا کہ میں نے اپنے لوگوں کو ممانعت کردی تھی کہ تصنیف کے کمرہ میں،جہاں میں تنہا ہوتا ہوں کسی نو عمر لڑکے کو نہ بھیجا کریں مجھے اپنے نفس پر اعتماد نہیں اسکا اثر یہ ہوا کہ خانقاہ کے سب لوگ لڑکوں سے پرہیز اور احتیاط کرنے لگے) تھانوی بڑھاپے کے زمانے میں اتنا رنگ باز تھا اسکو اپنے نفس پہ خود اعتماد نہیں تھاکہ سختی سے منع کردیا تھا کہ میرے کمرے میں کسی کو نہ بھیجا جائے یہ ہیں آپ کے تھانوی مجدد یہی نہیں آپ قاسم العلوم ولخیرات کو لے لئجیے کیا گل کھلاتے تھے کتاب کا نام📗 حکایت اولیاء عرف ارواح ثلاثہ حکایت نمبر ہے 304 لوطی محل میں کیا ہوتا ہے آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کیا فرماتے ہیں فرمایا کہ ایک دفعہ گنگوہ کی خانقاہ میں مجمع تھا حضرت گنگوہی اور حضرت نانوتوی کے مرید اور شاگرد سب جمع تھے اور یہ دونوں حضرات بھی وہیں مجمع میں تشریف فرما تھے کہ حضرت گنگوہی نے حضرت نانوتوی سے محبت بھرے آمیز لہجہ میں فرمایا کہ یہاں ذرا لیٹ جاؤ حضرت نانوتوی کچھ شرما سے گئے مگر حضرت نے پھر فرمایا تو بہت ادب کے ساتھ چت لیٹ گئے حضرت بھی اسی چارپائی پر لیٹ گئے اور مولانا کی طرف کو کروٹ لےکر اپنا ہاتھ انکے سینے پر رکھ دیا جیسے کوئی عاشق صادق اپنے قلب کو تسکین دیا کرتا ہے مولانا ہر چند فرماتے ہیں کہ میاں کیا کررہے ہو یہ لوگ کیا کہیں گے حضرت نے فرمایا لوگ کہیں تو کہنے دو) گھمن کسی پہ جاہلانہ اعتراضات کرنے سے پہلے اپنے گھر کی حقیقت بھی دیکھ لیا کرو مزید اسی ارواح ثلاثہ میں تمہارے قاسم العلوم ولخیرات کیا کرتے تھے آپ کے نانوتوی جی وہ سنیں یہ کہتے تھے کہ حافظ انوارالحق کے بیٹھک میں مجھ سے بلایا سب کرتب بھی دیکھے مولانا بچوں سے ہنستے بولتے بھی تھے اور جلال الدین صاحب زادہ مولانا محمود یاقوب صاحب اس وقت بلکل بچے تھے بڑی ہنسی کیا کرتے تھے کبھی ٹوپی اتارتے کبھی قمر بند کھول دیا کرتے تھے) گھمن آپ کے مولوی قمربند کیوں کھول دیتے تھے یہ آپ کے قطب الإرشاد قاسم العلوم ولخیرات ہیں تو مولوی صاحب اعلیحضرت پہ اعتراض کرنے سے پہلے اپنے لوطی محل کو دیکھ لیتے اس کو مد نظر رکھتے یہ ہوا آپ کے ایک اعتراض کا جواب
  6. نوٹ : تحریر میں موجود حوالوں کا اسکین نیچے موجود ہے میں اعتراضات جوابات پیش کرنے سے پہلے میں مجدد دیوبندیت اشرف تھانوی کی ایک تحقیق پیش کرتا ہوں جب تھانوی کی تحقیق اتنی زبردست ہے تو الیاس گھمن کی تحقیق کتنی زبردست ہوگی کتاب کا نام ہے 📗ملفوظات حکیم جلد 3 صفحہ 255 ملفوظ نمبر 410 تھانوی کہتا ہے ہمارے حضرت مولانا محمد یاقوب صاحب اس اعتقاد کی ایک مثال بیان فرمایا کرتے تھے ہے تو فحش مگر ہے بلکل چسپاں فرمایا کرتے تھے کہ عوام کے عقیدہ کی بلکل ایسی ہی حالت ہے کہ جیسے گدھے کا عضو مخصوص بڑھتا ہے تو بڑھتا ہی چلا جاتا ہے اور جب غائب ہوتو بالکل پتہ ہی نہیں تو اب یہ بات مثل آفتاب روشن ہے یہ کہ جب گھمن کا عقیدہ جوش اتنا بڑھ گیا انکا عقیدہ اتنا بڑھ گیا گدھے کی عوض تناسل کی طرح اور بڑھتے بڑھتے آیا اعلیحضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات پہ بھونکنا شروع کردیا اور جب گھٹے گا تو غائب ہوجائے گا کاش یہ دیوبندی اپنے گھر کا جائزہ لیتے تو امام اہلسنت پہ جاہلانہ اعتراضات نہیں کرتے 1 :الیاس گھمن کا اعتراض نمبر چار برس کی عمر میں ایک دن بڑا سا کرتہ پہنے باہر تشریف لائے تو چند بازاری طوائفوں کو دیکھ کر کرتے کا دامن چہرہ مبارک پر ڈال لیا یہ دیکھ کر ایک عورت بولی میاں صاحب زادے آنکھیں ڈھک لئیں اور ستر کھول دیا📗 فرقہ بریلویت پاک ہند کا جائزہ صفحہ 50 51 اب انکی ذہنیت دیکھیں لوگوں کو جو یہ تعثر دینے کی کوشش کی ہے کہ بچپن سے ہی انکے معاملات ایسے تھے معاذاللہ رب العالمین یہ اس کے ذہن کی غلاظت ہے ایمان داری سے دیکھا جائے تو اس پہ کوئی اعتراض ہی نہیں کیونکہ اس وقت اعلیحضرت کی عمر شریف چار سال کی تھی چار سال کے بچے پہ دیوبندی بتائیں کیا شریعت کے کوئی حکم نافذ ہوتے ہیں لیکن انکو معلوم ہونا چاہیے جو شیشے کے گھر میں بیٹھ کر لوگوں کے گھروں میں پتھر پھینکا کرتے ہیں اور انکو خود انکے گھر کی خبر نہیں ہے انکی غلاظت انکی گندگی کو انشاء اللہ الرحمن پیش کرتا ہوں الیاس گھمن اگر تم اپنے لوطی محل کا جائزہ لیتے اپنے گھر کا مطالعہ کرتے تو ایسی جاہلانہ اعتراض نہ کرتے آئیے میں آپ کا آئینہ آپ کو دکھاتا ہوں یہ ہے 📗ملفوظات حکیم جلد 4ص 262 سنتے چلیں آپ کے تھانوی جی بچپن میں کیا گل کھلاتے تھے اعلیحضرت پہ بھونکنے والوں پہلے اپنے مجدد کو دیکھو تھانوی کہتا ہے میں ایک روز پیشاب کررہا تھا بھائی صاحب نے آکر میرے سر پہ پیشاب کرنا شروع کردیا ایک روز ایسا کہ بھائی پیشاب کررہے تھے میں نے انکے سر پر پیشاب کرنا شروع کردیا اتفاق سے اس وقت والد صاحب تشریف لے آئے فرمایا یہ کیا حرکت ہے) ایک واقعہ اور ملاحظہ فرمائیں ایک دفعہ مجھے کیا شرارت سوجھی کہ برسات کا زمانہ تھا مگر ایسا کہ کبھی برس گیا کبھی کھل گیا مگر چارپائیاں باہر ہی بچھتی تھیں جب برسنے لگا چارپائیاں اندر کرلیں جب کھل گیا باہر بچھالیں والدہ صاحبہ کا تو انتقال ہوچکا تھا بس والد صاحب ہم دونوں بھائی ہی مکان میں رہتے تھے تینوں کی چارپائیاں ملی ہوئی بچھتی تھیں ایک دن میں نے چپکے سے تینوں چارپائیوں کے پائے رسی سے خوب کس کے باندھ دی اب رات کو جو مینھ برسنا شروع ہوا تو والد صاحب جدھر سے بھی گھسیٹتے ہیں تینوں کی تینوں چارپائیاں ایک ساتھ گھسیٹتی چلی آتی ہیں رسیاں کھولتے ہیں تو کھلتی نہیں کیونکہ خوب کس کے باندھی گئی تھیں کاٹنا چاہا تو چاقو نہیں ملتا غرض بڑی پریشانی ہوئی اعر بڑی مشکل سے پائے کھل سکے اور چارپائیاں اندر لے سکیں اس میں اتنی دیر لگی کی خوب بھیگ گئے والد صاحب بڑے خفاہوئے کہ یہ کیاناماقول حرکت تھی
×
×
  • Create New...