Search the Community
Showing results for tags 'Hazrat'.
-
دیوبند کے حوالے تو ہمارے لیے اہم نہیں ہیں، صرف اور صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے جو بات منصوب کی گئی ہے اس کا جواب اہم ہے۔ ان میں سے کونسی تحریر کس کی ہے یہ بھی بتادیں تاکہ قارئيں کے بھی علم میں اضافہ ہو جاۓ۔ ------------------------------------------ زوجہ رسول ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لوگو ! آنحضرت ﷺ کو خاتم النبیین تو کہو مگر ہر گز یہ نہ کہو کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ۔ (تفسیر الدرالمنثور جلد 5 صفحہ 204) عالم بے بدل حضرت ابن قتیبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول آنحضرت ﷺ کے فرمان ’لانبی بعدی‘ کے مخالف نہیں کیونکہ حضور ﷺ کا مقصد اس فرمان سے یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں جو میری شریعت کو منسوخ کرنے والا ہو ۔ (تاویل مختلف الاحادیث صفحہ 236) محدث امت امام محمد طاہر گجراتی حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا یہ قول ’لانبی بعدی‘ کے منافی نہیں کیونکہ آنحضرت ﷺ کی مراد یہ ہے کہ ایسا نبی نہیں ہوگا جو آپ ﷺ کی شریعت کو منسوخ کرے ۔ (تکملہ مجمع البحار صفحہ85) حضرت امام عبدالوہاب شعرانی مطلق نبوت نہیں اٹھائی گئی ۔ محض تشریعی نبوت ختم ہوئی ہے ۔۔۔ اور آنحضرت ﷺ کے قول مبارک ’لا نبی بعدی و لا رسول‘ سے مراد صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں جو نئی شریعت لے کر آئے ۔ (الیواقیت والجواہر جلد 2صفحہ 24) حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی آنحضرت ﷺ کے اس قول ’لا نبی بعدی‘ سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ جو نبوت اور رسالت ختم ہوگئی ہے وہ حضور ﷺ کے نزدیک نئی شریعت والی نبوت ہے ۔ (قرۃ العینین صفحہ 319) حضرت حافظ برخوردار صاحب اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی ایسانبی نہیں جو نئی شریعت لے کر آئے ، ہاں اللہ چاہے انبیاء ، اولیا میں سے ۔ (نبراس صفحہ 445 حاشیہ) حضرت محی الدین ابن عربی قول رسول کہ رسالت اور نبوت منقطع ہوگئی ہے ۔ میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی ، سے مراد یہ ہے کہ اب ایسا نبی نہیں ہوگا جو میری شریعت کے مخالف شریعت پر ہو ۔ بلکہ جب کبھی کوئی نبی ہوگا تو وہ میری شریعت کے حکم کے ماتحت ہوگا۔ (فتوحات مکیہ جلد2 صفحہ3) نواب نورالحسن خان حدیث ’لاوحی بعدی‘ بے اصل ہے۔البتہ ’لانبی بعدی‘ آیا ہے ۔ جس کے معنی نزدیک اہل علم کہ یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی شرع ناسخ نہ لاوے گا ۔ (اقتراب الساعہ صفحہ 162) مولوی محمد زمان خان آف دکن حدیث ’لاوحی بعدی‘ باطل و بے اصل ہے ۔ ہاں ’لانبی بعدی‘ صحیح ہے ۔ لیکن معنی اس کے علماء کے نزدیک یہ ہیں کہ کوئی نبی صاحب شرع کہ شرع محمدی کو منسوخ کرے بعد حضرت ﷺ کے حادث نہ ہو ۔ (ہدیہ مہدویہ صفحہ 301) امام اہل سنت حضرت ملا علی قاری خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ ﷺ کے دین کو منسوخ کرے اور آپ کا امتی نہ ہو۔ (الموضاعات الکبریٰ صفحہ 292) شیخ عبدالقادر کردستانی آنحضرت ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کے یہ معنی ہیں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نئی شریعت لے کر مبعوث نہ ہوگا۔ (تقریب المرام جلد 2صفحہ233) فرقہ مہدویہ کے بزرگ سید شاہ محمد ہمارے محمد ﷺ خاتم نبوت تشریعی ہیں فقط ۔ (ختم المہدیٰ سبل السویٰ صفحہ 24) خلیفہ الصوفیاء شیخ العصر حضر ت ا لشیخ بالی آفندی خاتم الرسل وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی صاحب شریعت جدیدہ پیدا نہ ہوگا ۔ (شرح فصوص الحکم صفحہ 56) (مقامات مظہری صفحہ 88) مولانا ابوالحسنات عبدالحئی فرنگی محل ’بعد آنحضرت ﷺ کے یا زمانے میں آنحضرت کے مجرد کسی نبی کا ہونا محال نہیں بلکہ صاحب شرع جدید ہوناالبتہ ممتنع ہے ۔ ‘ (دافع الوسواس صفحہ 16) نامور صوفی حکیم ترمذی ’خاتم النبیین کی یہ تاویل کہ آپ ﷺ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیافضیلت و شان ہے اور اس میں کون سی علمی بات ہے ۔ یہ تو محض احمقوں اور جاہلوں کی تاویل ہے ۔‘ (کتاب ختم الاولیاء صفحہ 341) بانی دیوبند مولوی محمد قاسم نانوتوی ’عوام کے خیال میں تو رسول اللہ کا خاتم ہونا بایں معنی ہے کہ آپ ﷺ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانے کے بعد اور آپ سب میں آخر نبی ہیں مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانے میں بالذات کچھ فضیلت نہیں ۔۔۔ میں جانتا ہوں کہ اہل اسلام سے کسی کو یہ بات گوارا نہ ہوگی ۔۔۔ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلعم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدیہ میں کچھ فرق نہ آئے گا ۔ ‘ (تحذیر الناس صفحہ 3، 28)
-
Aitraz: jab muavia ko mere mmber par beth huwa dekho to use qatal kar dena(nabi e kareem ). ref: tarikh e tabri jild 11 safah 357. is aitraz ka jawab zarorat hai..
-
ماہ رجب کے نوافل لیلۃ الرغائب کی فضیلت :۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے جامع الاصول کے حوالہ سے یہ حدیث نقل کی ہے " حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم نے "لیلۃ الرغائب" کا تذکرہ فرمایا وہ رجب کے پہلے جمعہ کی رات ہے (یعنی جمعرات کا دن گزرنے کے بعد) اس رات میں مغرب کے بعد بارہ رکعات نفل چھ سلام سے ادا کی جاتی ہے ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ القدر تین دفعہ اور سورئہ اخلاص بارہ بارہ دفعہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ درود شریف ستر (٧٠) مرتبہ پڑھے۔ ٭ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُ مِّیِّ وَعَلٰی اٰلِہ وَاَصْحَابِہ وَسَلِّمْ (ترجمہ:۔ اے اللہ! رحمت فرما حضرت محمد بنی امی پر اور ان کی آل و اصحاب پر اور بھی اور سلامتی کا نزول فرما) ٭ پھر سجدہ میں جا کر ستر (٧٠) مرتبہ یہ پڑھے: سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَ رَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْحِ (یعنی پاک و مقدس ہے ہمارا رب اور فرشتوں اور حضرت جبرئیل کا رب) ٭پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ پڑھے:۔ رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ تَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمْ (یعنی اے اللہ! بخش دے اور رحم فرما اور تجاوز فرما اس بات سے جسے تو جانتا ہے بے شک تو بلند و برتر اور عظیم ہے) ٭ پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں وہی دعا پڑھے اور پھر سجدے میں جو دعا مانگے گا قبول ہوگی۔ (ما ثبت من السنۃ ، ص ١٨١) حضرت سلطان المشائخ سے منقول ہے کہ جو شخص لیلۃ الرغائب کی نماز ادا کرے اس سال اسے موت نہ آئے گی۔ (لطائف اشرفی جلد دوم ص ٣٤٣) حافظ عراقی علیہ الرحمہ اپنی تالیف" امالی" میں بحوالہ حافظ ابو الفضل محمد بن ناصر سلامی علیہ الرحمہ سے ناقل ہیں " حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً یہ حدیث مروی ہے کہ "جس نے رجب کی پہلی رات بعد مغرب بیس رکعات پڑھیں تو وہ " پل صراط" سے بجلی کی مانند بغیر حساب و عذاب کے گزر جائے گا"۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٨٣) محبوب یزدانی حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس السرہ النورانی لکھتے ہیں :" ماہ رجب کی پہلی شب میں نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز ادا کریں، اس کے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھیں۔ بیس رکعات مکمل ہونے کے بعد یہ کلمہ شریف پڑھیں، "لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ، لَاشَرِیْکَ لَہ، مُحَمَّدٌ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ اس کی بہت فضیلت ہے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم ،ص ٣٤٢) رجب کی پندرہ تاریخ میں مدد چاہنے کے لئے، اشراق کے بعددو دو رکعت سے (پچیس دفعہ میں) پچاس رکعات نماز ادا کریں۔ اس کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد، سورۃ الاخلاص اورمعوذ تین پڑھیں اور پھر دعا کریں۔ یہ نماز ١٥ رجب کے علاوہ ١٥ رمضان میں بھی ادا کی جاتی ہے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم صفحہ ٣٤٤) رجب کی پندرہ تاریخ میں مشائخ کا معمول رہا ہے کہ دس رکعات نماز ادا کیجئے۔ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد تین بار اور دوسرے قول کے مطابق دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیئے، جب نماز سے فارغ ہوں تو سو (١٠٠) مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں: سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر (اللہ پاک ہے اور تعریف اسی کے لئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے) تیرہ، چودہ اور پندرہ (یعنی ایام بیض) رجب کی راتوں میں بیدار ہوں اور ان تینوں راتوں میں ہر شب سو سو رکعات نماز ادا کریں (یعنی تینوں راتوں میں مجموعی طور پر تین سو (٣٠٠) رکعات ادا کریں) ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک مرتبہ اور سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھیں جب نماز سے فارغ ہوں تو ایک ہزار مرتبہ استغفار پڑھیں۔ انشائ اللہ تعالیٰ عزوجل زمانے کی جملہ بلاؤں اور آسمان کی آفتوں سے محفوظ رہیں گے اور فلکی شر اور زمینی خرابیوں سے سلامت رہیں گے اور اگر ان راتوں میں موت واقع ہو جائے تو شہید کا درجہ پائیں گے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم صفحہ ٣٤٤) ٢٧ ویں شب کی خصوصی عبادات:۔ حافظ ابن حجر مکی علیہ الرحمہ کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ " رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لیے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ٢٧ویں شب ہے اس میں بارہ رکعات دو دو کر کے ادا کریں پھر آخر میں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ سو مرتبہ ، پھر استغفار سو مرتبہ ، پھر درود شریف سو مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا دوسری روایت میں ہے کہ" اللہ تعالیٰ ساٹھ سال کے گناہ مٹا دے گا"۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٨٤) ستائیسویں رجب کی عبادات:۔ ٢٦ رجب کا روزہ رکھیں مغرب سے قبل غسل کریں، اذان مغرب پر افطار کریں مغرب کی نماز ادا کریں پھر ستائیسویں شب میں بیدار رہیں۔ عشائ کے بعد دو رکعت نماز نفل ادا کریں اور ہر رکعت میں الحمد شریف یعنی سورہ فاتحہ کے بعد سورہئ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھیں۔ نماز سے فارغ ہو کر مدینۃ المنورہ کی جانب رخ کر کے گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھیں، پھر اس کے بعد یہ دعا پڑھیں۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِمُشَاھِدَۃِ اَسْرَارِ الْمُحِبِّیْنَ وَبِالْخِلْوَۃِ الَّتِیْ خَصَّصْتَ بِھَا سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْنَ حِیْنَ اَسْرَیْتَ بِہ لَیْلَۃِ السَّابِعِ وَالْعِشْرِیْنَ اَنْ تَرْحَمَ قَلْبِیْ الْحَزِیْنَ وَ تُجِیْبُ دَعْوَتِیْ یَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ تو اللہ تعالیٰ شب معراج کے وسیلہ سے دعا قبول فرمائے گا، اور رجب دوسروں کے دل مردہ ہو جائیں گے تو ان کا دل زندہ رکھے گا جو یہ دعا پڑھیں گے۔ (نزہۃ المجالس جلد اول صفحہ ١٣٠ فضائل الایام والشہور، صفحہ ٤٠٣) قطب الاقطاب، غوث الاغواث، سرکار فرد الافراد، سید الاوتاد، شہنشاہ بغداد، غوث اعظم الشیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی تحریر فرماتے ہیں، "رجب المرجب کی ستائیسویں رات بڑی بابرکت ہے کیوں کہ اسی شب میں سید الانبیائ والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے معراج شریف کا معجزہ عطا فرمایا۔ (غنیتہ الطالبین صفحہ ٣٦٣) حضرت مولا علی مشکل کشا کرم اللہ وجہہ کی تعلیم کردہ دعا اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ یَا عَالِمُ الْخَفِیَّۃِ وَ یَا مَنِ السَّمَائُ بِقُدْرَتِہ مَبْنِیَّۃٌ وَّیَا مَنِ الْاَرْضُ بِعِزَّتِہ مَدْحِیُّۃٌ وَّ یَا مَنِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِنُوْرِ جَلَالَہ، مُشْرِقَۃٌ مُّضِیَّۃٌ وَ یَا مُقْبِلًا عَلٰی عُلِّ نَفْسٍ مُّؤْمِنَۃٍ ذَکِیَّۃٍ وَّ یَا مَسْکَنُ رُعْبَ اَخَائِفِیْنَ وَاَھْلُ التَّقِیَّۃٌ وَّ یَامَنْ حَوَائِجُ الْخَلْقِ عِنْدَہ، مَقْضِیَّۃٌ وَّ یَامَنْ نَجٰی یُوْسَفَ مِنْ رِّقَ الْعُبُوْدِیَّۃٍ وَّ یَامَنْ لَّیْسَ لَہ، بَوَّابٌ یُّنَادِیْ وَلَا صَاحِبٌ یَّغْشٰی وَلَا وَزِیْرٌ یُّغْطٰی وَلَا غَیْرَہ، رَبٌ یُّدْعٰی وَلَا یَزَادَ عَلٰی کَثْرَۃِ الْحَوَائِجِ اِلَّا کَرَمًا وَّجُوْدًا وَّصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ اَعْطِنِیْ سُوْئَ الِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ترجمہ) اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوںّ اے پوشیدہ چیزوں کے جاننے والے، اے وہ ذات! جس نے اپنی قدرت سے آسمان بنائے، اے وہ ذات! جس کی قدرت سے زمین بچھائی گئی۔ اے وہ ذات! جس کے نور جلال سے سورج اور چاند روشن اور پرنور ہیں، اے وہ ذات! جس کی توجہ ہر پاک نفس کی طرف ہوتی ہے، اے وہ ذات جو ،ہراساں اور ترساں لوگوں کو خوف سے تسکین دینے والی ہے، اے وہ ذات! جس کے یہاں مخلوق کی حاجتیں پوری ہوتی ہیں اے وہ ذات! جس نے نجات بخشی یوسف (علیہ السلام) کو غلامی کی ذلت سے، اے وہ ذات! جس کا کوئی دربان نہیں جس کو پکارا جائے اور نہ کوئی مصاحب ہے جس کے پاس حاضری دی جائے اور نہ کوئی وزیر ہے کہ جس کو نذر پیش کی جائے اور نہ اس کے علاوہ کوئی رب ہے کہ اس سے دعا کی جائے، اے! وہ کہ جس کا کرم اور جود، حاجتوں کی کثرت کے باوجود بڑھتا ہی جاتا ہے، میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے میری مراد عطا کر، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٦٩ رجب میں شب بیداری اور قیام ماہ رجب کی پہلی، پندرہویں اور ستائیسویں شب میں بیدار ہونا اور عبادات میں مشغول ہونا چاہئے۔ نیز رجب کی پہلی جمعرات (نوچندی) کا روزہ رکھیں اور پہلی شب جمعہ میں قیام کریں۔ حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، پہلی شب جمعہ کو فرشتے "لیلۃ الرغائب" (مقاصد کی رات) کہتے ہیں، جب اس رات کی اول تہائی گزر جاتی ہے تو تمام آسمانوں اور زمینوں میں کوئی فرشتہ ایسا باقی نہیں رہتا جو کعبہ یا اطراف کعبہ میں جمع نہ ہو جائے، اس وقت اللہ تعالیٰ تمام ملائکہ کو اپنے دیدار سے نوازتا ہے اور فرماتا ہے مجھ سے مانگو جو چاہو، فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب! عرض یہ ہے کہ تو رجب کے روزہ داروں کو بخش دے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں انھیں بخش دیا۔ (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٦٢ تحریر و تحقیق: حضرت علامہ نسیم احمد صدیقی مد ظلہ عالی پیشکش: انجمن ضیائے طیبہ (کراچی - پاکستان
-
-
- اولیاءاللہ
- Aqil
- (and 7 more)