Jump to content

Search the Community

Showing results for tags 'آشوب چشم'.

  • Search By Tags

    Type tags separated by commas.
  • Search By Author

Content Type


Forums

  • Urdu Forums
    • Urdu Literature
    • Faizan-e-Islam
    • Munazra & Radd-e-Badmazhab
    • Questions & Requests
    • General Discussion
    • Media
    • Islami Sisters
  • English & Arabic Forums
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • IslamiMehfil Team & Support
    • Islami Mehfil Specials
  • Arabic Forums

Find results in...

Find results that contain...


Date Created

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


Filter by number of...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype



Interests


Found 1 result

  1. یہ ایک موضوع روایت ہے جو کئی کتب احادیث میں موجود ہے درج ذیل سند کے ساتھ ..... يحيى بن زهدم، عن أبيه، حدثني أبي عن أنس بن مالك قال قال رسول الله ...... ( كتاب شعب الإيمان - ط الرشد 11/426 ) ( كتاب الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني 1/369 ) ( كتاب المشيخة البغدادية لأبي طاهر السلفي - مخطوط 3/106 ) ( كتاب الموضوعات لابن الجوزي 3/204 ) روایت کا متن اس طرح ہے لا تكرهوا أربعة فإنها لأربعة لا تكرهوا الرمد فإنه يقطع عروق العمى ولا تكرهوا الزكام فإنه يقطع عروق الجذام ولا تكرهوا السعال فإنه يقطع عروق الفالج ولا تكرهوا الدماميل فإنها تقطع عروق البرص چار چیزوں کو چار وجہ سے برا مت جانو آشوب چشم کو برا مت جانو کیوں کہ وہ بینائی کی جڑ کاٹتی ہے زکام کو برا مت جانو کیوں کہ وہ جذام کی جڑ کاٹتا ہے کھانسی کو برا مت کہو کیونکہ وہ فالج کی جڑ کاٹتی ہے چہرے کے دانوں کو برا مت جانو کیوں کے وہ برس کی جڑ کاٹتے ہیں امام ابن الجوزی رحمہ اللہ اپنی الموضوعات میں اسے نقل کرکے فرماتے ہیں : هذا حديث موضوع قال ابن حبان: يحيى عن أبيه نسخة موضوعة لا يحل كتبها إلا على التعجب یہ حدیث موضوع منگھڑت ہے امام ابن حبان نے فرمایا یحیی بن زھدم نے اپنے باپ سے جھوٹی روایات کا نسخہ روایت کیا اس کی روایت کتابوں میں لکھنا جائز نہیں ما سوائے تعجب کہ شیخ الاسلام امیر المؤمنین فی الحدیث حافظ ابن حجر عسقلانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں هذا باطل یہ ایک جھوٹی روایت ہے ( كتاب لسان الميزان 6/255 ) دراصل مسئلہ یہ ہے کہ یحیی بن زھدم فی نفسہ تو صدوق ہے لیکن اس نے اپنے باپ سے زهدم بن الحارث سے موضوع روایات کا ایک نسخہ روایت کیا لہذا اس کے باپ سے اس کی روایات جھوٹی شمار ہوں گی جیسا کہ حافظ ابن حجر اور امام ابن الجوزی کا حکم واضح ہے جیسا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اس کا تذکرہ کیا : يحيى بن زهدم الغفاري له نسخة موضوعة عن أبيه عن جده عن أنس ( تلخيص كتاب الموضوعات :- 895 ) لہذا اس جھوٹی روایت کی نسبت نبی علیہ الصلاۃ و السلام کی طرف کرنا حلال نہیں فقط واللہ و رسولہ اعلم باالصواب خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی
×
×
  • Create New...