Jump to content

Search the Community

Showing results for tags 'دیوبندیوں کا جھوٹ'.

  • Search By Tags

    Type tags separated by commas.
  • Search By Author

Content Type


Forums

  • Urdu Forums
    • Urdu Literature
    • Faizan-e-Islam
    • Munazra & Radd-e-Badmazhab
    • Questions & Requests
    • General Discussion
    • Media
    • Islami Sisters
  • English & Arabic Forums
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • IslamiMehfil Team & Support
    • Islami Mehfil Specials
  • Arabic Forums

Find results in...

Find results that contain...


Date Created

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


Filter by number of...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype



Interests


Found 3 results

  1. وہابیوں اور دیوبندیوں نے ایک سکین بنایا ہے، وہ سکین ”سیرتِ غوث اعظمؓ“ نامی کتاب کے حوالے سے بنایا گیا ہے اس میں ایک صحفہ لگایا گیا کہ اس کتاب کے ”صحفہ 81“ پر ایک عنوان موجود ہے ”دستگیر کی وجہ تسمیہ“ اور اس میں عبارت لکھی گئی ہے کہ! ”ایک دن اللہ تعالیٰ اور پیر عبدالقادر جیلانی جنت میں اکھٹے سیر کر رہے تھے کہ نیچے کیلے کا چھلکا پڑا تھا، اللہ کو دکھائی نہ دیا قدم پھسل گیا، حضرت پیران پیر نے اللہ کا ہاتھ پکڑ کر گرنے سے بچا لیا تو اللہ نے فرمایا، جا آج سے تم دستگیر ہو“۔(معاذ اللہ) یہ سکین وہابیوں اور دیوبندیوں دونوں کی طرف سے اہلسنت کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ اہلسنت کا عقیدہ ہے۔ اور اس سکین کو وہابی مولوی ”مولوی خلیل الرحمنٰ جاوید“ اور ”جاوید عثمان ربانی“ نے پڑھ پڑھ کر سنایا ہے کہ یہ اہلسنت بریلویوں کا عقیدہ ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بلکل جعلی سکین ہے اور کسی وہابی/دیوبندی کذاب دجال نے بنایا ہے۔ مولانا داؤد فاروقی نقشبندی کی کتاب ”سیرتِ غوث اعظمؓ“ کے صحفہ 81 پر ایسی کوئی عبارت موجود نہیں، بلکہ پوری کتاب میں ایسا کوئی باب ہی موجود نہیں۔ اس کتاب کے جس نسخہ کے حوالے سے وہابیوں اور دیوبندیوں کی طرف سے جعلی سکین پیش کیا جاتا ہے وہ اس کتاب کے ”سن 1983 میں مکتبہ سراجیہ خانقاہ موسیٰ زئی شریف، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان“ سے شائع ہونے والا نسخہ ہے۔ لیکن ذیل میں مُلاحظہ فرمائیں اُس نسخہ میں ”صحفہ 81“ پر ایسی کوئی عبارت موجود نہیں بلکہ اس کتاب کے رائٹنگ سٹائل اور سکین میں موجود رائٹنگ سٹائل میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اور اصل کتاب میں اس صحفہ پر پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی ایک مجلس کا تذکرہ موجود ہے اور اس مجلس میں موجود مشائخ کے نام درج ہیں۔ (سیرت غوث اعظمؓ، صحفہ 81) اب ملاحظہ فرمائیں کہ یہ ”دستگیر کی وجہ تسمیہ“ والا صحفہ کس کتاب سے اٹھا کر ”سیرت غوث اعظمؓ“ نامی کتاب کے ساتھ لگایا گیا ہے۔ یہ صحفہ ایک دیوبندی کتاب ”بریلویت کی خانہ تلاشی“ کے ”صحفہ 206“ سے اٹھا کر کچھ چیزیں حزف کر کے ”سیرت غوث اعظمؓ“ کتاب کے فرنٹ پیج کے ساتھ لگایا گیا ہے۔ مُلاحظہ فرمائیں کہ ”بریلویت کی خانہ تلاشی“ کتاب کے اِس صحفہ پر یہ پورا باب بلکل اسی رائٹنگ سٹائل سے موجود ہے جیسا رائٹنگ سٹائل ”سیرت غوث اعظمؓ“ کتاب کے حوالے سے بنائے گئے سکین میں ہے۔ یہ دیوبندی مولوی اپنی کتاب میں یہ باب باندھ کر کہتا ہے کہ! ”بریلوی حضرات، پیر صاحب کو دستگیر کے لقب سے یاد کرتے ہیں، آج ہم آپ کو پیر دستگیران کو کیوں کہا جاتا ہے ”بریلویوں کی زبانی سنوائیں گے“ بغور سنیے، (آگے یہی واقعہ نقل کر کے اس کے حوالے کے طور پر لکھتا ہے) ”دروسِ حرم، صحفہ 249“۔ (بریلویت کی خانہ تلاشی، مصنف محمود کیرانوی ندوی، ناشر کتب خانہ نعیمیہ دیوبند یوپی، صحفہ 206) یہاں پر اس دیوبندی دجال نے یہ پورا واقعہ لکھا اور دعوی کیا ہے کہ یہ واقعہ ”بریلویوں کی زبانی سُنایا جا رہا ہے“ یعنی جس کتاب ”دروسِ حرم“ کا اس نے یہاں حوالہ دیا ہے یہاں پر یہ تاثر دے رہا ہے کہ یہ کتاب بریلویوں کی ہے اور انہوں نے یہ بات لکھی ہے۔ اور یہ بھی مُلاحظہ فرمائیں کہ جس وہابی/دیوبندی دجال نے ”سیرت غوث اعظمؓ“ کا جعلی سکین بنایا اس نے یہ الفاظ ہی کاٹ دیے جو اس دیوبندی نے اپنی کتاب میں لکھے تھے، جس سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی خائن دجال کا بنایا گیا سکین ہے۔ اب ہم اس ”دروسِ حرم“ نامی کتاب میں دیکھتے ہیں کہ یہ واقعہ کس طرح لکھا ہوا ہے اور یہ کتاب کن کی ہے ؟ دروسِ حرم کتاب کا مصنف اس کتاب کے صحفہ 245 پر لکھتا ہے! ”وہ کہتے ہیں (مُراد یہاں یہ لے رہا ہے کہ بریلوی کہتے ہیں، پھر یہ واقعہ لکھتا ہے اور کہتا ہے) نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ، یہ ہیں ان کے عقائد پیرانِ پیر کے بارے میں جو سراسر ولی پر بہتان ہے، اندازہ لگائيں کہ اس سے بڑا شرک اور کفر بھی دنیا میں کوئی ہے ؟“۔ (دروسِ حرم، صحفہ 245) اس کتاب کے مصنف نے بھی یہ بات بغیر کسی حوالے کے اہلسنت کی طرف منسوب کر دی کہ ”وہ کہتے ہیں“ اب یہاں سب سے پہلے اس مصنف پر اس بات کا ثبوت دینا لازم ہے کہ یہ کس بریلوی نے کہا، اور آگے کہتا ہے ”یہ ہے ان کا عقیدہ پیران پیر کے بارے میں جو سراسر ولی اللہ پر بہتان ہے“ یہاں بھی اس دجال نے دجل سے کام لیا کہ بغیر حوالے کے اہلسنت پر خود بہتان لگایا اور بہتان سے کام لیتے ہوئے اس کو اہلسنت کا عقیدہ بنا دیا، اور پھر اہلسنت پر شرک و کفر کا فتویٰ بھی عائد کر دیا۔ اب اس کتاب کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ”دروسِ حرم“ نامی کتاب کس مسلک کے مصنف کی کارستانی ہے۔ تو جان لیں کہ یہ کتاب بھی کسی ”دیوبندی دجال“ کی ہی لکھی ہوئی ہے، اس کتاب کو دیوبندی مولوی ”تقی عثمانی“ کی تقریظ اور دیوبندی مولوی ”محمد الیاس قاسمی“ کا مقدمہ حاصل ہے۔ دروسِ حرم نامی دیوبندی کتاب کو 3 محرم 1408 ہجری میں دیوبندی مولوی تقی عثمانی کی تقریظ حاصل ہوئی۔ (دروسِ حرم، صحفہ 7) اور اس کتاب کا مقدمہ، دیوبندی مولوی محمد الیاس قاسمی مالک ادارہ علم و حکمت ویوبند، نے لکھا۔ (دروسِ حرم، صحفہ 8،9) ان تمام دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ وہابیوں اور دیوبندیوں کی طرف سے بنایا گیا یہ سکین جعلی ہے اور یہ بات اہلسنت پر بہتان سے زیادہ کچھ نہیں، اور جن دو دیوبندی مصنفین نے اپنی کتب ”بریلویت کی خانہ تلاشی“ اور ”دروسِ حرم“ میں یہ بات لکھی ہے ان دجالوں نے بھی اہلسنت پر بہتان لگایا ہے کہ یہ ان کا عقیدہ ہے، کیونکہ یہ بات ہم اہلسنت کی کسی کتاب میں موجود نہیں۔ دیوبندیوں کو چاہیے کہ اب اپنی اس خیانت کو قبول کریں اور اعلانیہ اقرار کریں کہ دیوبندی ہمیشہ سے دجل و فریب سے کام لیتے آئے ہیں، کیونکہ یہ دجال دلائل کے میدان میں ہمیشہ فرار ہوتے رہے ہیں۔ تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت وجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی 1.mp4
  2. جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ اہل حق اہلسنت وجماعت کے سامنے جب دیوبندی علمی دلائل میں شکست کھا جاتے ہیں تو پھر اہلسنت پر بہتان لگانا اور جھوٹ کا سہارا لینا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے ہی ایک ”عمار احمد“ نامی کذاب دیوبندی نے ایک سکین پیج بنایا جس میں اُس نے اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلویؓ کے رسالہ ”جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة“ کی ایک عبارت جس میں اعلیٰحضرتؓ اس وحی کا ذکر فرماتے ہیں جو اللہ نے حضرت یعقوب علیہ السلام پر نازل فرماٸی کہ! ”تیری اولاد سے سلاطین و انبیاء بھیجتا رہا کروں گا یہاں تک کہ ارسال فرماٶں گا اس حرم محترم والے نبی کو جس کی امت بیت المقدس کی بلند تعمیر بناۓ گی وہ خاتم الانبیاء ہو گا اور اس کا نام احمد ہو گا“۔ اس عبارت پر اعلیٰحضرتؓ نے ہیڈننگ لکھی کہ ”یعقوب علیہ السلام و خاتم الانبیاء“۔ یعنی یہاں پر حضرت یعقوب علیہ السلام کو اللہ نے خاتم الانبیاء یعنی حضرت محمدﷺ کے بارے میں بتایا اس لٸے اعلیٰحضرت نے ہیڈننگ بھی یہی رکھی کہ ”یعقوب و خاتم الانبیاء“ یعنی ”حضرت یعقوب اور خاتم الانبیاء“۔ اس عمار احمد نامی خائن دیوبندی نے اُسی ہیڈننگ میں خیانت کی اور اُس خیانت سے اپنے شیطان ”قاسم نانوتوی لعین“ کو ختم نبوت پر ڈاکہ مارنے کی وجہ سے کی گٸ تکفیر سے بچانا چاہتا تھا۔ اس رسالہ کے اندر اعلیٰحضرت کی ہیڈننگ جو کہ کچھ یوں ہے! ”یعقوب علیہ السلام و خاتم الانبیاء“۔ اس ہیڈننگ میں خیانت کرتے ہوۓ اس نے ہیڈننگ سے لفظ ”و“ یعنی ”اور“ کو مِٹا دیا اور ہیڈننگ کچھ یوں بنا دی! ”یعقوب علیہ السلام خاتم الانبیاء“ جس کا ترجمہ بنتا ہے کہ ”یعقوب علیہ السلام خاتم الانبیاء“ اور اوپر لکھ دیا کہ! ”احمد رضا خان خود ختمِ نبوت کا منکر نکلا“ اور نیچے لکھ دیا کہ! ”تمام مسلمانوں کے ہاں خاتم الانبیاء حضورﷺ ہیں جبکہ احمد رضا خان، حضرت یعقوب علیہ السلام کو خاتم الانبیاء مانتا ہے“۔ آج ہم اِسی دجال کذاب کے جھوٹ کا پردہ فاش کریں گے کہ کس طرح اس نے ایک خبیث حرکت کر کے اعلیٰحضرتؓ پر اتنا بیہودہ بہتان لگا کر ان کی عبارت میں خیانت کر کے اپنا ایمان بھی برباد کیا اور اپنے جس شیطان ”قاسم نانوتوی“ کا دفاع کرنے کی کوشش کی اسی کے ساتھ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنایا۔ اس دجال دیوبندی نے رسالہ ”ختمِ نبوت“ کا جو نسخہ اپنے سکین میں استعمال کیا وہ ”مکتبہِ نبویہ، گنج بخش روڑ لاہور“ کا نسخہ ہے، سب سے پہلے اُسی نسخہ میں دیکھتے ہیں کہ یہ ہیڈننگ اس نسخہ میں کیسے ہے۔ مکتبہِ نبویہ سے چھپنے والے اس نسخے میں یہ ہیڈننگ کچھ اس طرح ہے کہ! ”یعقوب علیہ السلام ””و““ خاتم الانبیاء(یعنی یعقوب علیہ السلام اور خاتم الانبیاء)“۔ (جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة،مکتبہ نبویہ، صحفہ 10) اِسی سے اس کذاب خبیث دیوبندی کے جھوٹ کا پردہ فاش ہو جاتا ہے کہ کس طرح اس نے اعلیٰحضرتؓ کی عبارت میں خیانت کی اور اپنے لعین شیطان کا دفاع کرنے کی کوشش میں اپنا ایمان برباد کیا۔ دار الرضا لاہور سے چھپنے والے نسخے میں بھی یہ عبارت کچھ یوں ہے کہ! ”یعقوب علیہ السلام ””و““ خاتم الانبیاء(یعنی یعقوب علیہ السلام اور خاتم الانبیاء)“۔ (جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة، مکتبہ دار الرضا، صحفہ 10) اب ہم اس رسالہ کی اصل یعنی جس کتاب میں یہ رسالہ موجود ہے یعنی فتاویٰ رضویہ سے اس عبارت کو دیکھتے ہیں کہ اعلیٰحضرتؓ نے کیا لکھا ہے۔ اعلیٰحضرتؓ فرماتے ہیں! ”یعقوب علیہ السلام ””و““ خاتم الانبیاء(یعنی یعقوب علیہ السلام اور خاتم الانبیاء)“۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد 15، رسالہ جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة، رضا فاٶنڈیشن، صحفہ 636) ان دلاٸل سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دجال نے اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلویؓ پر جھوٹ باندھا اور محض اپنے شیطان قاسم نانوتوی کو تکفیر سے بچانے کے لۓ اِس نے اعلیٰحضرتؓ کی عبارت میں خیانت کی۔ اب اس خائن کو چاہیے کہ اعلانیہ توبہ کرۓ اور اپنی اس ملعون حرکت سے اعلیٰحضرتؓ پر لگاۓ گۓ بہتان کا اقرار کرۓ اور سب کے سامنے اس بات کا اقرار کرۓ کہ جب دیوبندی علمی دلائل کے میدان میں شکست کھا جاتے ہیں تو جھوٹ کے سہارے کے علاوہ ان کے پاس کوٸی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ ورنہ ان جیسے کذاب دجالوں کے بارے میں اللہ قرآن میں فرماتا ہے ”لعنت اللہ علی الکاذبین“۔ دُعا ہے کہ اللہ تمام مسلمانوں کو اِن دجالوں کے شر سے محفوظ فرماۓ۔(آمین) تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت وجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی
  3. وہابیوں اور دیوبندیوں نے ایک سکین بنایا ہے، وہ سکین ”سیرتِ غوث اعظمؓ“ نامی کتاب کے حوالے سے بنایا گیا ہے اس میں ایک صحفہ لگایا گیا کہ اس کتاب کے ”صحفہ 81“ پر ایک عنوان موجود ہے ”دستگیر کی وجہ تسمیہ“ اور اس میں عبارت لکھی گئی ہے کہ! ”ایک دن اللہ تعالیٰ اور پیر عبدالقادر جیلانی جنت میں اکھٹے سیر کر رہے تھے کہ نیچے کیلے کا چھلکا پڑا تھا، اللہ کو دکھائی نہ دیا قدم پھسل گیا، حضرت پیران پیر نے اللہ کا ہاتھ پکڑ کر گرنے سے بچا لیا تو اللہ نے فرمایا، جا آج سے تم دستگیر ہو“۔(معاذ اللہ) یہ سکین وہابیوں اور دیوبندیوں دونوں کی طرف سے اہلسنت کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ اہلسنت کا عقیدہ ہے۔ اور اس سکین کو وہابی مولوی ”مولوی خلیل الرحمنٰ جاوید“ اور ”جاوید عثمان ربانی“ نے پڑھ پڑھ کر سنایا ہے کہ یہ اہلسنت بریلویوں کا عقیدہ ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بلکل جعلی سکین ہے اور کسی وہابی/دیوبندی کذاب دجال نے بنایا ہے۔ مولانا داؤد فاروقی نقشبندی کی کتاب ”سیرتِ غوث اعظمؓ“ کے صحفہ 81 پر ایسی کوئی عبارت موجود نہیں، بلکہ پوری کتاب میں ایسا کوئی باب ہی موجود نہیں۔ اس کتاب کے جس نسخہ کے حوالے سے وہابیوں اور دیوبندیوں کی طرف سے جعلی سکین پیش کیا جاتا ہے وہ اس کتاب کے ”سن 1983 میں مکتبہ سراجیہ خانقاہ موسیٰ زئی شریف، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان“ سے شائع ہونے والا نسخہ ہے۔ لیکن ذیل میں مُلاحظہ فرمائیں اُس نسخہ میں ”صحفہ 81“ پر ایسی کوئی عبارت موجود نہیں بلکہ اس کتاب کے رائٹنگ سٹائل اور سکین میں موجود رائٹنگ سٹائل میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اور اصل کتاب میں اس صحفہ پر پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی ایک مجلس کا تذکرہ موجود ہے اور اس مجلس میں موجود مشائخ کے نام درج ہیں۔ (سیرت غوث اعظمؓ، صحفہ 81) اب ملاحظہ فرمائیں کہ یہ ”دستگیر کی وجہ تسمیہ“ والا صحفہ کس کتاب سے اٹھا کر ”سیرت غوث اعظمؓ“ نامی کتاب کے ساتھ لگایا گیا ہے۔ یہ صحفہ ایک دیوبندی کتاب ”بریلویت کی خانہ تلاشی“ کے ”صحفہ 206“ سے اٹھا کر کچھ چیزیں حزف کر کے ”سیرت غوث اعظمؓ“ کتاب کے فرنٹ پیج کے ساتھ لگایا گیا ہے۔ مُلاحظہ فرمائیں کہ ”بریلویت کی خانہ تلاشی“ کتاب کے اِس صحفہ پر یہ پورا باب بلکل اسی رائٹنگ سٹائل سے موجود ہے جیسا رائٹنگ سٹائل ”سیرت غوث اعظمؓ“ کتاب کے حوالے سے بنائے گئے سکین میں ہے۔ یہ دیوبندی مولوی اپنی کتاب میں یہ باب باندھ کر کہتا ہے کہ! ”بریلوی حضرات، پیر صاحب کو دستگیر کے لقب سے یاد کرتے ہیں، آج ہم آپ کو پیر دستگیران کو کیوں کہا جاتا ہے ”بریلویوں کی زبانی سنوائیں گے“ بغور سنیے، (آگے یہی واقعہ نقل کر کے اس کے حوالے کے طور پر لکھتا ہے) ”دروسِ حرم، صحفہ 249“۔ (بریلویت کی خانہ تلاشی، مصنف محمود کیرانوی ندوی، ناشر کتب خانہ نعیمیہ دیوبند یوپی، صحفہ 206) یہاں پر اس دیوبندی دجال نے یہ پورا واقعہ لکھا اور دعوی کیا ہے کہ یہ واقعہ ”بریلویوں کی زبانی سُنایا جا رہا ہے“ یعنی جس کتاب ”دروسِ حرم“ کا اس نے یہاں حوالہ دیا ہے یہاں پر یہ تاثر دے رہا ہے کہ یہ کتاب بریلویوں کی ہے اور انہوں نے یہ بات لکھی ہے۔ اور یہ بھی مُلاحظہ فرمائیں کہ جس وہابی/دیوبندی دجال نے ”سیرت غوث اعظمؓ“ کا جعلی سکین بنایا اس نے یہ الفاظ ہی کاٹ دیے جو اس دیوبندی نے اپنی کتاب میں لکھے تھے، جس سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی خائن دجال کا بنایا گیا سکین ہے۔ اب ہم اس ”دروسِ حرم“ نامی کتاب میں دیکھتے ہیں کہ یہ واقعہ کس طرح لکھا ہوا ہے اور یہ کتاب کن کی ہے ؟ دروسِ حرم کتاب کا مصنف اس کتاب کے صحفہ 245 پر لکھتا ہے! ”وہ کہتے ہیں (مُراد یہاں یہ لے رہا ہے کہ بریلوی کہتے ہیں، پھر یہ واقعہ لکھتا ہے اور کہتا ہے) نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ، یہ ہیں ان کے عقائد پیرانِ پیر کے بارے میں جو سراسر ولی پر بہتان ہے، اندازہ لگائيں کہ اس سے بڑا شرک اور کفر بھی دنیا میں کوئی ہے ؟“۔ (دروسِ حرم، صحفہ 245) اس کتاب کے مصنف نے بھی یہ بات بغیر کسی حوالے کے اہلسنت کی طرف منسوب کر دی کہ ”وہ کہتے ہیں“ اب یہاں سب سے پہلے اس مصنف پر اس بات کا ثبوت دینا لازم ہے کہ یہ کس بریلوی نے کہا، اور آگے کہتا ہے ”یہ ہے ان کا عقیدہ پیران پیر کے بارے میں جو سراسر ولی اللہ پر بہتان ہے“ یہاں بھی اس دجال نے دجل سے کام لیا کہ بغیر حوالے کے اہلسنت پر خود بہتان لگایا اور بہتان سے کام لیتے ہوئے اس کو اہلسنت کا عقیدہ بنا دیا، اور پھر اہلسنت پر شرک و کفر کا فتویٰ بھی عائد کر دیا۔ اب اس کتاب کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ”دروسِ حرم“ نامی کتاب کس مسلک کے مصنف کی کارستانی ہے۔ تو جان لیں کہ یہ کتاب بھی کسی ”دیوبندی دجال“ کی ہی لکھی ہوئی ہے، اس کتاب کو دیوبندی مولوی ”تقی عثمانی“ کی تقریظ اور دیوبندی مولوی ”محمد الیاس قاسمی“ کا مقدمہ حاصل ہے۔ دروسِ حرم نامی دیوبندی کتاب کو 3 محرم 1408 ہجری میں دیوبندی مولوی تقی عثمانی کی تقریظ حاصل ہوئی۔ (دروسِ حرم، صحفہ 7) اور اس کتاب کا مقدمہ، دیوبندی مولوی محمد الیاس قاسمی مالک ادارہ علم و حکمت ویوبند، نے لکھا۔ (دروسِ حرم، صحفہ 8،9) ان تمام دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ وہابیوں اور دیوبندیوں کی طرف سے بنایا گیا یہ سکین جعلی ہے اور یہ بات اہلسنت پر بہتان سے زیادہ کچھ نہیں، اور جن دو دیوبندی مصنفین نے اپنی کتب ”بریلویت کی خانہ تلاشی“ اور ”دروسِ حرم“ میں یہ بات لکھی ہے ان دجالوں نے بھی اہلسنت پر بہتان لگایا ہے کہ یہ ان کا عقیدہ ہے، کیونکہ یہ بات ہم اہلسنت کی کسی کتاب میں موجود نہیں۔ دیوبندیوں کو چاہیے کہ اب اپنی اس خیانت کو قبول کریں اور اعلانیہ اقرار کریں کہ دیوبندی ہمیشہ سے دجل و فریب سے کام لیتے آئے ہیں، کیونکہ یہ دجال دلائل کے میدان میں ہمیشہ فرار ہوتے رہے ہیں۔ تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت وجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی 1.mp4
×
×
  • Create New...