Jump to content

کیا اللہ کو خُدا کہنا واقعی منع ہے؟(ضرور پڑھیں)


Iqbalwarsipk

تجویز کردہ جواب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

محترم قارئین السلامُ علیکم چند دنوں سے ایک پوسٹ بنام اللہ کو خدا کہنا کیسا ؟ایک فورم پر حیرت انگیز طور پر بار بار پوسٹ کی گئی اور حیرت کی بات یہ تھی کہ اِسے ایسے خوفناک انداز میں تحریر کیا گیا کہ لوگ شائد سہم سے گئے اور اُنہیں ایسا لگا ہوگا کہ بھئی اپنا ایمان تو خطرے میں تھا اللہ بھلا کرے صاحب مضمون کا جنکی بدولت آتش پرستوں کیساتھ خاتمہ ہونے سے بچ گئے

میں نے جب اِس پوسٹ کو پڑھا تو مجھے تشویش لاحق ہوئی کہ اس تحریر کولکھنے کا مقصد چاہے جو بھی رہا ہو لیکن ایک بات ضرور ہے کہ اس کالم میں علامہ اقبال سے لیکر شیخ سعدی علیہ الرحمہ تک اور بر صغیر کے ہزاروں علماء کی ذات کو نشانہ بنایا گیا ہے لہذا سب سے پہلے دارالافتاء حیدرآباد فون کیا اور فتویٰ معلوم کیا

 

فون نمبر 0092222621563

اسکے بعد دارالافتاء کنزالایمان کراچی

فون نمبر 00922134855174

پھر دارالافتاء نورالعرفان کراچی

[ون نمبر00922132203640

 

]اسکے بعد مفتی محمد یعقوب سعیدی صاحب سے گفتگو کی اسکے بعد اتمام حجت کیلئے بنوری ٹاؤں کراچی کے دارالافتاء کے مفتی عبداللہ شوکت (دیوبند) سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی کہ جناب کیا فرماتے ہیں علماءدین بیچ اس مسئلہ کے کہ کیا اللہ کریم کو خدا کہہ کر پکارنا جائز ہے یا ناجائز اور مجھے دونوں طبقوں کے علماء سے ایک ہی جواب مرحمت ہوا کہ بالکل جائز ہے اور مفتی عبداللہ نے مزید کہا کہ علماء اُمت کا اس پر اجماع بھی ہے لیکن بعض شر پسند عناصر مسلمانوں میں منافرت پھیلانے کیلئے ایسا پروپیگنڈہ کرتے ہیں جو قابل مذمت ہے

 

اور علامہ غلام رسول سعیدی تبیان القران جلد 3 صفحہ 361 پر بحث کرتے ہوئے رقمطراز ہیں جسکا خلاصہ پیش خدمت ہے

 

کہ ایسے نام سے اللہ کو پکارنا جو اُس کی شان کے زیبا نہ ہو منع ہے جیسے اللہ کے ساتھ میاں کا اضافہ کے یہ لفظ میاں انسانوں کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے یا اللہ کیساتھ سائیں کا اضافہ کہ سائیں فقیر کو بھی کہتے ہیں اس لئے اس کا اطلاق ممنوع ہے جبکہ ایسے الفاظ سے اللہ کو پُکارنا جو اُس کی شان کے مطابق ہیں جیسے فارسی میں خدا اور ترکی میں تنکری کہ ان کے معنیٰ میں ابہام نہیں جائز ہیں

محترم قاریئن اب آتے ہیں اُس حدیث کی جانب جس کو موصوف نے بڑی ڈھٹائی کیساتھ اپنے حق میں پیش کیا ہے

[میں اِسے من وعن پیش کر رہا ہوں

کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی، کھانے پینے لباس رہنے سہنے میں تو وہ اُنہی میں سے ہوگا قیامت میں اُس کے ساتھ حشر ہوگا۔ (سنن ابو داود)۔

 

سیدی اعلحضرت امام احمد رضا(علیہ الرحمہ) فتاوی رضویہ جلد۸ صفحہ 622 پر ارشاد فرماتے ہیں

بحرالرائق ودرمختار و ردالمحتار وغیرہا ملاحظہ ہوں کہ'' بد مذہبوں سےمشابہت اُسی اَمر میں ممنوع ہے جو فی نفسہ شرعاً مذموم یا اس قوم کا شعار خاص یا خود فاعل کو ان سے مشابہت پیدا کرنا مقصود ہو ورنہ زنہار وجہ ممانعت نہیں

 

 

سیدی اعلحضرت نے تشبہ پر سیر حاصل گفتگو فرمائی ہے جسے آپ جلد نمبر اکیس تا چوبیس میں دیکھ سکتے ہیں جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ جس فعل کو کفار مذہب کا حصہ سمجھ کر رسماً ادا کرتے ہوں مثلا سینے پر زنار باندھنا یا صلیب لٹکانا یا بغل وغیرہ کے بال بڑھانا اُنکی مشابہت ممنوع اور حرام ہے یا یہ کہ کُفار سے مُحبت کی بنا پر اُنکی نقالی کرے۔ نا کہ کسی زبان کے استعمال سے مشابہت لازم آئے گی

 

لیکن محترم قارئین فاضل کالم نگارنے ایک ایسے مسئلے کو اپنی جانب سے متنازع بنادیا جو کہ مسئلہ تھا ہی نہیں اور جس پر تمام مسلمانوں کا اجماع بھی ہے

اب دیکھتے ہیں کہ خدا کے لغوی معنیٰ کیا ہیں تو خدا کے لغوی معنٰی وہی ہیں جو اللہ کی شان کے مطابق ہیں یعنٰی مالک ،آقا ،باکمال ،معبود ، اور ربّ ۔

 

اب یا تو موصوف کو فارسی زبان سے بغض تھا یا علماء برصغیر سے بیزاری جو بنا سمجھے کروڑوں مسلمانوں کو بمعہ علماء کرام آتش پرستوں سے مُشابہت کی نوید سُنا کر معاذ اللہ ثمَ معاذ اللہ جہنم کی نوید سُنا ڈالی

 

 

محترم قارئین کرام ایک حدیث کا مفہوم ہے

حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہُ سے مروی ہیکہ رسولِ اقدس علیہ الصلواۃ والسلام کا فرمانِ عبرت نشان ہے

فرمایا کہ جس نے بغیر علم کے کوئی فتویٰ دیا تو اُس کا گُناہ فتوٰی دینے والے پر ہوگا اور جس نے جان بوجھ کر اپنے بھائی کو غلط مشورہ دیا تو اُس نے اُس کے ساتھ خیانت کی

(۔(سنن ابو داود کتاب العلم باب التوقی فی الفتیا، جلد نمبر 3 صفحہ 449

لیکن یہاں حال یہ ہے کہ ایک حدیث سُنی کتاب دیکھنے کی نوبت نہیں آتی جو یاد رھا صرف اُسی کو اپنی جانب سے قولِ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) بتا کر بیان کر دیا جاتا ہے یا کسی کے نظریہ سے مُتاثر ہو کر کروڑوں مسلمانوں کو کفر کے فتوٰی سے نواز دیا جاتا ہے

اور اس طرح مسلمانوں میں انتشار کی کیفیت پیدا کردی جاتی ہے جو قابل مذمت عمل ہے

 

اللہ کریم ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے ۔ اور ایسے نیم عالم خطرہ ایمان سے بھی محفوظ رکھے

 

 

میں نے تمام حقائق آپ کے سامنے رکھ دئیے ہیں اور تمام علماء کی رائے بھی اب یہ آپکا فرض ہیکہ ہر آرٹیکل پر جزاک اللہ کے نعرے چسپاں کریں یا کچھ تحقیق بھی کریں

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...