Jump to content

کون تیار ہے ایسے سودے کیلئے؟


Engr. MA Saeedi

تجویز کردہ جواب

nfoglx6f4eqrpqrrp47d.gif

کون تیار ہے ایسے سودے کیلئے؟

اِنَّ اَصحابی بِمنزلۃِ النُجوم فی السماء فاِنَّما اَخَذتُم بِہ اِھتَدَیتُم

! "میرے صحابہ کی مثال یوں ہے جیسے آسمان میں ستارے، انمیں سے جس کا بھی دامن تھام لوگے، ہدایت یافتہ ہوجاؤگے

---

ANImoonbeachtwinkle.gif

سبحان اللہ! صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے حالات و واقعات ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ انکے مطالعہ سے نورِ ایمان میں اضافہ نصیب ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ پیش خدمت ہے : ۔

 

سرکارِ دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک یتیم جوان شکایت لیئے حاضرِ خدمت ہوا۔ کہنے لگا یا رسول اللہ؛ میں اپنی کھجوروں کے باغ کے ارد گرد دیوار تعمیر کرا رہا تھا کہ میرے ہمسائے کی کھجور کا ایک درخت دیوار کے درمیان میں آ گیا۔ میں نے اپنے ہمسائے سے درخواست کی کہ وہ اپنی کھجور کا درخت میرے لیئے چھوڑ دے تاکہ میں اپنی دیوار سیدھی بنوا سکوں، اُس نے دینے سے انکار کیا تو میں نے اُس کھجور کے درخت کو خریدنے کی پیشکس کر ڈالی، میرے ہمسائے نے مجھے کھجور کا درخت بیچنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس نوجوان کے ہمسائے کو بلا بھیجا۔ ہمسایہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے نوجوان کی شکایت سُنائی جسے اُس نے تسلیم کیا کہ واقعتا ایسا ہی ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے فرمایا کہ تم اپنی کھجور کا درخت اِس نوجوان کیلئے چھوڑ دو یا اُس درخت کو نوجوان کے ہاتھوں فروخت کر دو اور قیمت لے لو۔ اُس آدمی نے دونوں حالتوں میں انکار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو ایک بار پھر دہرایا؛ کھجور کا درخت اِس نوجوان کو فروخت کر کے پیسے بھی وصول کر لو اور تمہیں جنت میں بھی ایک عظیم الشان کھجور کا درخت ملے گا جِس کے سائے کی طوالت میں سوار سو سال تک چلتا رہے گا۔ دُنیا کےایک درخت کے بدلے میں جنت میں ایک درخت کی پیشکش ایسی عظیم تھی جسکو سُن کر مجلس میں موجود سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہما دنگ رہ گئے۔ سب یہی سوچ رہے تھے کہ ایسا شخص جو جنت میں ایسے عظیم الشان درخت کا مالک ہو کیسے جنت سے محروم ہو کر دوزخ میں جائے گا۔ مگر افسوس کہ دنیاوی مال و متاع کی لالچ اور طمع آڑے آ گئی اور اُس شخص نے اپنا کھجور کا درخت بیچنے سے انکار کردیا۔

 

اتنے میں مجلس میں موجود ایک صحابی (ابا الدحداح رضی اللہ تعالی عنہ) آگے بڑھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اگر میں کسی طرح وہ درخت خرید کر اِس نوجوان کو دیدوں تو کیا مجھے جنت کا وہ درخت ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں تمہیں وہ درخت ملے گا۔

 

ابا الدحداح رضی اللہ تعالی عنہ اُس آدمی کی طرف پلٹے اور اُس سے پوچھا میرے کھجوروں کے باغ کو جانتے ہو؟ اُس آدمی نے فورا جواب دیا؛ جی کیوں نہیں، مدینے کا کونسا ایسا شخص ہے جو اباالدحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کو نہ جانتا ہو، ایسا باغ جس کے اندر ہی ایک محل تعمیر کیا گیا ہے، باغ میں میٹھے پانی کا ایک کنواں اور باغ کے ارد گرد تعمیر خوبصورت اور نمایاں دیوار دور سے ہی نظر آتی ہے۔ مدینہ کے سارے تاجر تیرے باغ کی اعلٰی اقسام کی کھجوروں کو کھانے اور خریدنے کے انتطار میں رہتے ہیں۔ ابالداحداح رضی اللہ تعالی عنہ نے اُس شخص کی بات کو مکمل ہونے پر کہا، تو پھر کیا تم اپنے اُس کھجور کے ایک درخت کو میرے سارے باغ، محل، کنویں اور اُس خوبصورت دیوار کے بدلے میں فروخت کرتے ہو؟ اُس شخص نے غیر یقینی سے سرکارِ دوعالم کی طرف دیکھا کہ کیا عقل مانتی ہے کہ ایک کھجور کے بدلے میں اُسے ابالداحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کا قبضہ بھی مِل پائے گا کہ نہیں؟ معاملہ تو ہر لحاظ سے فائدہ مند نظر آ رہا تھا۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور مجلس میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے گواہی دی اور معاملہ طے پا گیا۔

 

ابالداحداح رضی اللہ تعالی عنہ نے خوشی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور سوال کیا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، جنت میں میرا ایک کھجور کا درخت پکا ہو گیا ناں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ ابالدحداح رضی اللہ تعالی عنہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے حیرت زدہ سے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے جو کچھ فرمایا اُس کا مفہوم یوں بنتا ہے کہ؛ اللہ رب العزت نے تو جنت میں ایک درخت محض ایک درخت کے بدلے میں دینا تھا۔ تم نے تو اپنا پورا باغ ہی دیدیا۔ اللہ رب العزت جود و کرم میں بے مثال ہیں اُنہوں نے تجھے جنت میں کھجوروں کے اتنے باغات عطاء کیئے ہیں کثرت کی بنا پر جنکے درختوں کی گنتی بھی نہیں کی جا سکتی۔ ابالدحداح، میں تجھے پھل سے لدے ہوئے اُن درختوں کی کسقدر تعریف بیان کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اِس بات کو اسقدر دہراتے رہے کہ محفل میں موجود ہر شخص یہ حسرت کرنے لگا اے کاش وہ ابالداحداح ہوتا۔

 

ابالداحداح رضی اللہ تعالی عنہ وہاں سے اُٹھ کر جب اپنے گھر کو لوٹے تو خوشی کو چُھپا نہ پا رہے تھے۔ گھر کے باہر سے ہی اپنی زوجہ محترمہ کو آواز دی کہ میں نے چار دیواری سمیت یہ باغ، محل اور کنواں بیچ دیا ہے۔ زوجہ محترمہ اپنے خاوند کی کاروباری خوبیوں اور صلاحیتوں کو اچھی طرح جانتی تھی، اُس نے اپنے خاوند سے پوچھا؛ ابالداحداح کتنے میں بیچا ہے یہ سب کُچھ؟ ابالداحداح نے اپنی زوجہ محترمہ سے کہا کہ میں نے یہاں کا ایک درخت جنت میں لگے ایسے ایک درخت کے بدلے میں بیچا ہے جِس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلتا رہے۔ ابالداحداح کی زوجہ محترمہ نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا. ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔ ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔ دنیا کی قُربانی کے بدلے میں آخرت کی بھلائی یا دُنیا میں اُٹھائی گئی تھوڑی سی مشقت کے بدلے آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کی راحت۔۔۔۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اپنے آقا کے فرمان پر کتنا پختہ یقین تھا !!! ۔ ۔ ۔ اور آج ہم ہیں کہ دنیا کے عارضی مفاد کے پیچھے مارے مارے پھرتے ہیں! آہ ۔ ۔ ۔ آج ہم میں سے کون تیار ہے ایسے سودے کیلئے؟؟؟

 

پیارے دوستو ! زندگی کی سمت متعین کرنے کیلئے یہ واقعہ ہمارے سامنے روشنی کا مینار ہے ۔ ۔ ۔ ۔ آئیے سوچیں اور اپنی اپنی اصلاح کا عزم کریں!!! اللہ تعالی ہمارے احوال کی اصلاح فرمائے۔ آمین!!! والسلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ۔

Link to comment
Share on other sites

(wasalam)

 

(ma)bht umda sharing hai..kindly is hadees ka reference bhe bta dijiye

(ja)

 

حوالہ

(أخرجه أحمد ( 3 / 146

(و ابن حبان ( 2271 - موارد

(و الطبراني في " المعجم الكبير " ( 22 / 300 / 763

(والحاكم ( 2 / 20

(و من طريقه البيهقي ( 3 / 249 / 3451

(و الضياء المقدسي في " المختارة " ( 1 / 515

Link to comment
Share on other sites

حوالہ

(أخرجه أحمد ( 3 / 146

(و ابن حبان ( 2271 - موارد

(و الطبراني في " المعجم الكبير " ( 22 / 300 / 763

(والحاكم ( 2 / 20

(و من طريقه البيهقي ( 3 / 249 / 3451

(و الضياء المقدسي في " المختارة " ( 1 / 515

 

(ja)

Link to comment
Share on other sites

  • 2 weeks later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...