Jump to content

انبیاء اولیاء کو پکارنا


Mustafvi

تجویز کردہ جواب

Wesay Mustafvi Bhai, mujhay apki yeh strategy boath achi lagi k ap nay apna maslik disclose nahi kia, warna khamakhua apko "BadMazhab" ka laqab mil jata. :P

 

Aur phir ap hi ki kitabon say irrelevant references diyey jatay, un pay ungliyan uthai jaten aur phir sab mil kar apki khoob pitai kartay, aur is thread ka asal maqsad zail ho jata.

 

Wesay koi relevant reference yeh de he nahi saktay kyun k uska takrao lazmi sharai ahakam say hoga kyun k yeh sirf Allah ki shaan hai k us say manga jye aur yahee Allah ko sab say zada mehboob hai k Banda Allah say mangay, na k gair Allah say.

Haan waseelay ki ahmiyat ko koi inkar nahi kar sakta, lakin jahan jahalat ho aur waseelay say mangnay ko jahalat aur kam ilmi ki wajah say us Nabi ya Aulia say mangna samjha jye wahan is say bhe aijtanab karna lazim hai..

 

Allah pak hum sab ko Hadayat aata farmaiy - Aameen.

 

 

جناب حق(نام نہاد) صاحب اصل میں مصطفوی صاحب کو ڈر تھا اگر میں نے اپنا

مسلک بتا دیا تو میرئےاپنے بڑوں نے ہی مجھے کہیں کا نہیں چھوڑنا ہے اس لئے

مصطفوی صاحب نے تقیہ بازی کا سہارا لیا

اور حق صاحب (نام نہاد)جہاں تک رہی بات آپ کے چیلنج کی تو لگتا ہے آپ کو

اپنے پکوڑئے اب بھی گرم لگ رہے ہیں

:P حالنکہ کے وہ تو ٹھنڈئے ہوچکے ہیں

جن کے درمیان بحث ہورہی ہے ان کے درمیان ہی ہونے دیں

یوں درمیان میں آکراپنی بے بسی کی پوسٹیں نہ کریں شکریہ

اب تم نے حصہ ڈٓلا ہے میں بھی ڈال دیتا ہوں کچھ پوسٹیں کر کے

:P

Link to comment
Share on other sites

آیت ۴۰:انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین اٰمنوا الذین یقیمون الصلٰوۃ وؤتون الزکوٰۃ وھم راکعون ۱؂۔یعنی اے مسلمانو! تمہارا مددگار نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اوروہ ایمان والے جو نماز قائم رکھتے اورزکوٰۃ دیتے اور وہ رکوع کرنے والے ہیں ۔

 

(۱؂القرآن الکریم ۵ /۵۵)

 

اقوال میں کہتاہوں ۔ت) یہاں اللہ ورسول اورنیک بندوں میں مدد کو منحصر فرمادیا کہ بس یہی مددگار ہیں تو ضرور یہ مدد خاص ہے جس پر نیک بندوں کے سوا اورلوگ قادر نہیں عام مددگاری کا علاقہ تو ہرمسلمان کے ساتھ ہے ۔قال تعالٰی : والمؤمنون والمؤمنٰت بعضھم اولیاء بعض ۲؂۔مسلمان مرد اورمسلمان عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں ۔

 

(۲؂ القرآن الکریم ۹ /۷۱ )

 

حالانکہ خود ہی دوسری جگہ فرماتاہے :مالھم من دونہٖ ولیٍ ۳؂۔اللہ کے سوا کسی کا کوئی مددگار نہیں ۔

 

(۳؂ القرآن الکریم ۱۸ /۲۶)

 

معالم میں ہے : (مالھم)ای ما لاھل السمٰوٰت والارض(من دونہٖ)ای من دون اللہ(من ولیٍّ)ناصر۴؂۔

 

نہیں ہے ان کے لیے یعنی آسمان اورزمین والوں کیلئے اس کے ، یعنی سوا اللہ تعالٰی کے کوئی ولی یعنی مددگار ۔(ت)

 

(۴؂معالم التنزیل (تفسیر البغوی ) تحت الآیۃ ۱۸ /۲۶ دارالکتب العلمیۃ بیروت ۳ /۱۳۲)

 

وہابی صاحبو! تمہارے طور پر معاذاللہ کیسا کھلا شرک ہوا کہ قرآن نے خدا کی خاص صفت امداد کو رسول وصلحاء کے لیے ثابت کیا جسے قرآن ہی جابجا فرماچکا تھا کہ یہ اللہ کے سوا دوسرے کی صفت نہیں ، مگر بحمداللہ اہل سنت دونوں آیتوں پر ایمان لاتے اورذاتی اور عطائی کا فرق سمجھتے ہیں ، اللہ تعالٰی بالذات مددگار ہے ، یہ صفت دوسرے کی نہیں ،اوررسول واولیاء اللہ کے قدرت دینے سے مددگار ہیں، وللہ الحمد ، اب اتنا اورسمجھ لیجئے مددکاہے کے لیے ہوتی ہے ؟ دفع بلاء کے واسطے ۔تو جب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اوراللہ کے مقبول بندے بنص قرآن مسلمانوں کے مددگار ہیں تو قطعاًدافع البلاء بھی ہیں ، اورفرق وہی ہے کہ اللہ سبحانہ بالذات دافع البلاء ہے اورانبیاء واولیاء علیہم الصلٰوۃ والثناء بعطائے خدا۔والحمدللہ العلی الاعلی۔

fatawa Rizwia

Link to comment
Share on other sites

آیات واحادیث عطائے مفاتیح عالم بحضور پر نور مولائے اعظم صلی اللہ علیہ وسلم

 

آیت ۴۴،از تورات شریف :بیہقی وابو نعیم دلائل النبوۃ میں حضرت ام الدرداء سے راوی میں نے کعب احبار سے پوچھا : تم تورات میں حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی نعت کیا پاتے ہو؟کہا : حضو رکا وصف تورات مقدس میں یوں ہے :محمدرسول اللہ اسمہ المتوکل لیس بفظٍ ولا غلیظ ولا سخاب فی الاسواق واعطی المفاتیح لیبصراللہ بہ اعینا عوراً ویسمع بہ اٰذاناً صما ویقیم بہ السنۃ معوجۃ حتی یشھدوا ان لا الٰہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ یعین المظلوم ویمنعہ من ان یستضعف۱؂۔محمد اللہ کے رسول ہیں ان کا نام متوکل ہے ، نہ درشت خوہیں نہ سخت گو، نہ بازاروں میں چلّانے والے ، وہ کنجیاں دئے گئے ہیں تاکہ اللہ تعالٰی ان کے ذریعہ سے پھوٹی آنکھیں بینا اوربہرے کان شنو ااورٹیڑھی زبانیں سیدھی کردے یہاں تک کہ لوگ گواہی دیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اس کا ساجھی نہیں وہ نبی کریم ہر مظلوم کی مدد فرمائیں گے اوراسے کمزور سمجھے جانے سے بچائیں گے۔

 

(۱؂الخصائص الکبرٰی باب ذکرہ فی التوراۃ والانجیل مرکز اہلسنت گجرات الہند ۱ /۱۱)

(دلائل النبوۃ للبیہقی باب صفۃ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فی التوراۃ والانجیل دارالکتب العلمیہ بیروت ۱ /۳۷۷)

 

آیت ۴۵،از انجیل جلیل :حاکم بافادہ تصحیح اورابن سعد وبیہقی وابو نعیم روایت کرتے ہیں ام المومنین ومحبوبہ محبوب رب العالمین حضرت عائشہ صدیقہ صلی اللہ تعالٰی علیہ بعلہا وابیہا وعلیہا وسلم فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علہ وسلم کی صفت وثنا انجیل پاک میں مکتوب ہے :لافظ ولا غلیظ ولا سخاب فی الاسواق واعطی المفاتیح ۱؂الخ مثل ما مرّسواءً بسواء ۔نہ سخت دل ہیں نہ درشت خُو، نہ بازاروں میں شور کرتے ، انہیں کنجیاں عطاہوئی ہیں۔ باقی عبارت مثل تورات مبارک ہے

 

(۱؂ الخصائص الکبرٰی باب ذکرہ فی ا لتوراۃ والانجیل الخ مرکز اہلسنت گجرات الہند ۱ /۱۱)

(المستدرک للحاکم کتاب التاریخ کان اجود الناس بالخیر دارالفکر بیروت ۲ /۶۱۴)

(الطبقات الکبرٰی لابن سعد ذکر صفۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی التوراۃ والانجیل دارصادر بیروت ۱ /۳۶۳)

 

حدیث ۶۱:بخاری ومسلم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی ، حضور مالک المفاتیح صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : بینا انا نائم اتیت بمفاتیح خزائن الارض فوضعت فی یدی۲؂ ۔میں سور رہا تھا کہ تمام خزائن زمین کی کنجیاں لائی گئیں اورمیرے دونوں ہاتھوں میں رکھ دی گئیں ۔

 

(۲؂صحیح البخاری کتاب الاعتصام باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعثت بجوامع الکلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۱۰۸۰)

(صحیح مسلم کتاب المساجد وموضع الصلٰوۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۹۹)

 

حدیث ۶۲:امام احمد وابوبکر بن ابی شیبہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے راوی حضور مالک ومختارصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : اعطیت مالم یعط احدمن الانبیاء قبلی نصرت بالرعب واعطیت مفاتیح الارض الحدیث۳؂۔مجھے وہ عطاہوا جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملا ، رعب سے میری مدد فرمائی گئی (کہ مہینہ بھر کی راہ پر دشمن میرا نام پاک سن کر کانپے ) اورمجھے ساری زمین کی کنجیاں عطاہوئیں ، الحدیث ۔

 

(۳؂مسند احمد بن حنبل عن علی رضی اللہ عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۱ /۹۸)

( المصنف لابن ابی شیبۃ کتاب المناقب حدیث ۳۱۶۳۸دارالکتب العلمیۃ بیروت ۶ /۳۰۸)

(الخصائص الکبری باب اختصاصہ صلی اللہ علیہ وسلم بالنصر بالرعب مرکز اہل سنت گجرات الہند ۲ /۱۹۳)

 

امام جلال الدین سیوطی نے اس حدیث کی تصحیح کی ۔

 

حدیث ۶۳:امام احمد اپنی مسند اور ابن حبان اپنی صحیح اورضیاء مقدسی صحیح مختارہ ، ابو نعیم دلائل النبوۃ میں بسند صحیح حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی ، حضور مالک تمام دنیا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :اتیت بمقالید الدنیا علی فرس ابلق جاء نی بہ جبریل علیہ قطیفۃ من سندس ۱؂۔دنیا کی کنجیاں ابلق گھوڑے پر رکھ کر میری خدمت میں حاضر کی گئیں جبریل لے کر آئے اس پر نازک ریشم کازین پوش بانقش ونگار پڑا تھا۔

 

(۱؂مسند احمد بن حنبل ، عن جابر رضی اللہ عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۳ /۳۲۸)

(الخصائص الکبرٰی بحوالہ احمد وابن حبان وابی نعیم باب اختصاصہ بالنصر مرکز اہلسنت گجرات الہند ۲ /۱۹۵)

 

حدیث ۶۴:امام احمد مسند اورطبرانی معجم کبیر میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی ، حضور پرنور ابوالقاسم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :اوتیت مفاتیح کل شیئ الا الخمس ۲؂۔مجھے ہر چیز کی کنجیاں عطاہوئیں سوا ان پانچ کے ۔یعنی غیوب خمسہ۔

 

(۲؂مسند احمد بن حنبل عن ابن عمر رضی اللہ عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۲ /۸۵)

(المعجم الکبیر عن ابن عمر رضی اللہ عنہ المکتب الاسلامی بیرو ت ۱۲ /۳۶۱)

 

علامہ حفنی حاشیہ جامع صغیر میں فرماتے ہیں : ثم اعلم بھا بعد ذٰلک ۳؂۔پھر یہ پانچ بھی عطاہوئیں ان کا علم بھی دے دیاگیا۔

 

(۳؂حواشی الحفنی علی الجامع الصغیر علی ہامش السراج المنیر الحدیث اوتیت مفاتیح الخ المطبعۃ الازہریۃ المصریہ مصر۲ /۷۳)

 

اسی طرح علامہ سیوطی نے بھی خصائص کبرٰی ۴؂میں نقل فرمایا : علامہ مدابغی شرح فتح المبین امام ابن حجر مکی میں فرماتے ہیں یہی حق ہے ۔ وللہ الحمد۔

 

(۴؂الخصائص الکبرٰی باب اختصاصہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بالنصر بالرعب مرکز اہل سنت گجرات الہند ۲ /۱۹۵)

 

Link to comment
Share on other sites

حدیث ۱۸۰ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :اذا ضل احکم شیأاً واراددعوناً وھو بارضٍ لیس بھا انیس فلیقل یا عبداللہ اعینونی یا عبادللہ اعینونی یا عباداللہ اعینونی ، فان للہ عبادًا لایراھم ۔الطبرانی ۱؂عن عتبۃ بن غزوان رضی اللہ تعالٰی عنہ۔جب تم میں کسی کی کوئی چیز گم جائے اورمدد مانگنی چاہے اورایسی جگہ ہوجہاں کوئی ہمدم نہیں تو اسے چاہئے یوں پکارے: اے اللہ کے بندو!میری مدد کرو ، اے اللہ کے بندو!میری مدد کرو، اے اللہ کے بندو!میری مدد کرو۔ اللہ تعالٰی کے کچھ بندے ہیں جنہیں یہ نہیں دیکھتا۔وہ اس کی مدد کرینگے ۔والحمدللہ رب العالمین۔(طبرانی نے عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)

 

(۱؂المعجم الاکبیر عن عتبہ بن غزوان حدیث ۲۹۰المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۱۷ /۱۱۷و۱۱۸)

 

حدیث ۱۸۱:کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم : جب جنگل میں جانور چھوٹ جائےفلیناد یا عبداللہ احبسواتویوں ندا کرے : اے اللہ کے بندو! روک دو ۔ عبادللہ اسے روک دیں گے ۔ابن السنی۲؂ عن ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ(ابن السنی نے ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)

 

(۲؂عمل الیوم واللیلۃ حدیث ۲۰۸دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد دکن ص۱۳۶)

 

حدیث ۱۸۲ :کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم : یوں ندا کرے : اعینونی یا عباداللہ ۔ ابن ابی شیبۃ ۱؂والبزار عن ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما۔میری مدد کرو اے اللہ کے بندو!(ابن ابی شیبہ اوربزار نے ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا۔ ت)

 

(۱؂المصنف لابن ابی شبۃ کتاب الدعاء حدیث ۲۹۷۱۱دارالکتب العلمیۃ بیروت ۶ /۹۲ )

(البحرالزخار (مسند البزار)حدیث ۴۹۲۲ ۱۱/۱۸۱ والمعجم الکبیر حدیث۲۹۰ ۱۷/ ۱۱۸)،9

(کشف الاستار عن زوائد البزار کتاب الاذکار حدیث ۳۱۲۸ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۴ /۳۴)

 

یہ تین حدیثیں وہابیت کش کہ تین صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کی روایت سے آئیں ، قدیم سے اکابر علماء دین رحمہم اللہ تعالٰی کی مقبول ومجرب رہیں ، اس مطلب جلیل کی قدر ے تفصیل فقیر کا رسالہ انھار الانوار من یم صلٰوۃ الاسرار(ف)کہ نماز غوثیہ شریف کے فضل رفیع اوربغداد شریف کی طرف گیارہ قدم چلنے وغیرہ ایک ایک فعل کے سِرِّ بدیع مین تصنیف کیا، ملاحظہ ہو ۔ ان حدیثوں اورحدیث اجل واعظم یا محدم انی توہت بک الی ربی کی شوکت قاہرہ کے حضور وہابیہ کی حرکت مذبوحی کا حال تخاتمہ رسالہ میں عنقریب آتاہے ۔ ان شاء اللہ تعالٰی ۔

 

ف : رسالہ ''انھار الانوار من یم صلٰوۃ الاسرار(۱۳۰۵ھ) ''فتاوی رضویہ جلد ہفتم مطبوعہ رضا فاؤنڈیش جامعہ نظامیہ رضویہ ، اندرون لوہاری دروازہ ، لاہورکے صفحہ ۵۶۹ پر مرقوم ہے۔

 

حدیث ۱۸۳:فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :من کنت ولیہ، فعلی ولیہ، ۔ احمد ۲؂والنسائی والحاکم عن بریدۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ بسند صحیحٍ۔ جس کا میں مددگار وکارساز ہوں علی اس کا مددگار وکارساز ہے کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم۔(احمد ونسائی وحاکم نے بریدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بسند صحیح روایت کیا ۔ ت)

 

(۲؂مسند احمد بن حنبل عن بریدۃ رضی اللہ عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۵ /۳۵۸و۳۶۱)

(المستدرک للحاکم کتاب قسم الفَئی من کنت ولیہ فان علیاً ولیہ دارالفکر بیروت ۲ /۱۳۰)

(الجامع الصغیر عن بریدۃ حدیث ۹۰۰۱دارالکتب العلمیۃ بیروت ۲ /۵۴۲)

 

علامہ مناوی نے شرح میں فرمایا:یدفع عنہ ما یکرہ ۱؂۔علی اس کے مددگار ہیں اس سے مکروہات وبلیات دفع فرماتے ہیں ۔

 

(۱؂التیسیر شرح الجامع الصغیر تحت الحدیث من کنت ولیہ الخ مکتبۃ الامام الشافعی ریاض ۲ /۴۴۲)

 

او رشک نہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہر مسلمان کے ولی ووالی ہیں ، اللہ عزوجل فرماتاہے :النبی اولٰی بالمؤمنین من انفسھم۲؂۔نبی مسلمانوں کا زیادہ والی ہے ان کی جانوں سے ۔

 

(۲؂القرآن الکریم ۳۳ / ۶)

 

رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:انا اولٰی بالمؤمنین من انفسھم ۔ احمد ۳؂والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجۃ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ ۔میں مسلمانوں کا ان کی جانوں سے زیادہ والی ہوں ۔ (احمد وبخاری ومسلم ونسائی وابن ماجہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)

 

(۳؂صحیح البخاری کتاب الکفالۃ باب جوار ابی بکر الصدیق فی عہد النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/۳۰۸)

(صحیح البخاری کتاب النفقات ۲ /۸۰۹ وکتاب الفرائض ۲ /۹۹۷ وباب ابنی عم احدھما الخ ۲ /۹۹۸)

(صحیح مسلم کتاب الفرائض فصل فی اداء الدین قبل الوصیۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۳۵)

(،سنن النسائی کتاب لاجنائز الصلوۃ علی من علیہ دین نور محمد کارخانہ کراچی ۱ /۲۷۹)

(سنن ابن ماجۃ ابواب الصدقات التشدید فی الدین ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۱۷۶)

(مسند احمد بن حنبل عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۲ /۲۹۰و۴۵۳)

 

علامہ مناوی شرح میں فرماتے ہیں :لانی الخلیفۃ الاکبر الممد لکل موجود ۴؂۔اس لئے کہ میں اللہ عزوجل کا نائب اعظم اور تمام مخلوق الہٰی کا مددرساں ہوں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔

 

(۴؂التیسیر شرح الجامع الصغیر تحت الحدیث انا اولٰی بالمومنین الخ مکتبۃ الاما الشافعی ریاض ۱ /۳۷۷)

 

رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :مامن مؤمن الا وانا اولی بہٖ فی الدنیا والاٰخرۃ اقرء و ا ان شئتم النبی اولٰی بالمؤمنین من انفسھم فایما مؤمن مات وترک مالا فلیرثہ عصبتہ من کانو ومن ترک دیناً اوضیاعاً فلیاتنی فانا مولاہ ۔ البخاری ۱؂ومسلم والترمذی عن ابی ھریرۃ وابو داود والترمذی عن جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہم۔کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ میں دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ اس کا والی نہ ہوں ، تمہارے جی میں آئے تو یہ آیہ کریمہ پڑھو کہ ''نبی زیادہ والی ہے مسلمانوں کا ان کی جانوں سے ''تو جو مسلمان مرے اورترکہ چھوڑے اس کے وارث اس کے عصبہ ہوں اورجو اپنے اوپر کوئی دَین بیکس بے زر بچے چھوڑے وہ میری پناہ میں آئے کہ اس کا مولٰی میں ہوں صلی اللہ تعالٰی علیک وعلٰی آلک وبارک وسلم ۔(بخاری ومسلم وترمذی نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اورابوداود وترمذی نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہم سے روایت کیا۔ت )

 

(۱؂صحیح البخاری کتاب فی الاستقراض واداء الدین باب الصلوٰہ علی من ترک دینا قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۳۲۳)

(صحیح البخاری کتاب التفسیر سورۃ الاحزاب قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۷۰۵)

(صحیح مسلم کتاب الفرائض فصل فی اداء الدین قبل الوصیۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۳۶)

(سنن الترمی ، سنن ابی داود کتاب الامارۃ باب فی ارزاق الذریۃ آفتاب عالم پریس لاہور ۲ /۵۴)

(مسند احمد بن حنبل عن ابی ھریرۃ المکتب الاسلامی بیروت ۲ /۳۳۴و۳۳۵)

(شرح السنۃ کتاب الفرائض حدیث ۲۲۴۱المتکب الاسلامی بیروت ۸ /۳۲۴)

(سنن الکبرٰی للبیہقی باب العصبۃ ۶ /۲۳۸ و کتاب النکاح ۷ /۵۸ دارصادر بیروت )

 

امام عینی عمدۃ القاری میں زیر حدیث مذکور فرماتے ہیں : المولی الناصر ۲؂۔یہاں مولٰی بمعنٰی مدد گار ہے ۔

 

(۲؂عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری کتاب التفسیر سورۃ الاحزاب تحت حدیث ۳۰۲ /۴۷۸۱ بیروت ۱۹ /۱۶۴)

 

تولاجرم بحکم حدیث مولٰی علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ بھی ہر مسلمان کے ولی ومددگار ودافع بلا ومکروہات ہیں،والحمدللہ رب العٰلمین،

 

اسی لئے شاہ ساحب نے فرمایا :حضرت امیر وذرئیہ ظاہرہ اورا ۱؂الخ۔

 

(۱؂تحفہ اثنا ء عشریۃ باب ہفتم درامامت سہیل اکیڈمی لاہور ص۲۱۴)

 

اقول : عموم حدیث میں حضرات خلفائے ثلثۃ رضی اللہ تعالٰی عنہم بھی داخل اورتخصیص کی اصلاً حاجت نہیں کہ ناصر کا منصور سے افضل ہونا کچھ ضرور نہیں ،قال اللہ تعالٰی : ینصرون اللہ ورسولہ۲؂ ۔مہاجرین اللہ ورسول کی مدد کرتے ہیں ۔

 

(۲؂القرآن الکریم ۵۹ /۸)

 

وقال اللہ تعالٰی :فان اللہ ھو مولٰہ وجبریل۳؂۔(الاٰیۃ)نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا مددگار اللہ ہے اورجبریل وابوبکر وعمر وملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام۔

 

(۳؂القرآن الکریم ۶۶/۴)

 

Link to comment
Share on other sites

Mustafvi Bhai,

May nay post #49 main aik challenge kia tha Ahl-e-Bidd'at ko k yeh qaiyamat tak apka jawab na de saken gay - InshAllah..

Aur ab aik challenge apko kar raha hon k ap inko koi daleel bhe de do agar uska takrao Alla Hazrat sahab ki dalail say hoga to ap inko mana he nahi sakte :P ......

جناب ہم نے بھی ایک چیلنج کیا تھا زلزلہ کے حوالے سے ۔ لیکن آپ تو اس کےبعد سے ایسے بھاگے جیسے گدھے کہ سر سے سینگ۔ چلو شکر ہے آپ نے فورم پر شکل تو دکھائی۔

Link to comment
Share on other sites

[/left]


[left][size=5]#148 Mustafvi[/size][/left]


[left][size=5]لب لباب یہی ہے کہ عبد مقرب اور اللہ کی صفات برابر نہیں ہوتیں۔[/size][/left]


[left][size=5]عبد مقرب وہی سنتا ہے اور دیکھتا ہے جو اللہ چایتا ہے۔[/size][/left]


[left][size=5]اور یہ کہ اس حدیث کے الفاظ بطور مجاز اور کنایہ کے استعمال ہوئے ہیں۔[/size][/left]

ہاں جس طرح عام لوگ اپنے خداداداختیارات استعمال کرتے ہیں ویسے ہی وہ مقرب بندے بھی اپنے خداداد اختیارات استعمال کرتے ہیں۔

[/left]


[left][size=5]تو میرے خیال میں بات کافی حد تک واضح ہو چکی ہے اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں گو اپ کے کئی نکات پر بحث ہو سکتی تھی لیکن اس سے تھریڈ کے موضوع سے ہم دور ہٹتے جاتے اس لئے اس حدیث کے حوالے سے اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔[/size][/left]


[left][size=5]باقی میں نے اوپر جو اپ کی باتوں کا خلاصہ لکھا ہے تقریبا وہی بات میں پہلے ہی اپنی پوسٹوں میں دے چکا ہوں جو درج زیل ہے[/size][/left]

اسی لئے مجھے واضح کرنا پڑا ہے۔

[/left]


[left][size=5]اگر تو امام رازی رح کا مطلب یہ ہے کہ وہ بندہ کائنات میں بلند ہونے والی یا پیدا ہونے والی ہر ہر اواز کو سن لیتا ہے اور ہر ہر چیز کو دیکھ لیتا ہے تو یقینا ان کا یہ نظریہ غیر اسلامی ہے۔[/size][/left]


[left][size=5]اور اگر ان کا مطلب یہ ہےکہ کسی خاص جہت میں محدود طور پر بطور معجزہ یا کرامت یہ طاقت عطا کی جاتی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔[/size][/left]

آپ اگرمگر بلاوجہ کررہے ہیں ۔امام رازی کا کلام آپ کی اگرمگر کا متحمل نہیں بلکہ واضح ہے۔

باقی مجھے دیوبندیوں سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے میری بات تو اپ سے ہو رہی ہے۔

کیا آپ دیوبندی نہیں ہیں؟۔

 

اگر اپ کے پاس فوت شدہ بزرگوں کو مدد کے لئے پکارنے کی کوئی اور دلیل قران و حدیث سے ہے تو وہ پیش فرما دیں۔

 

نفوس قدسیہ سے استمداد جائز ہے۔ آپ وفات سے پہلے جائزاوروفات کے بعد ناجائزاورشرک مانتے ہیں۔ تویہ ذمہ داری آپ کی ہے کہ کس آیت یاحدیث میں یہ فرق ہے کہ وفات سے پہلے جائزاوروفات کے بعد شرک ہے؟۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

On 10/12/2012 at 5:34 PM, Haqq said:

Mustafvi Bhai,

May nay post #49 main aik challenge kia tha Ahl-e-Bidd'at ko k yeh qaiyamat tak apka jawab na de saken gay - InshAllah..

Aur ab aik challenge apko kar raha hon k ap inko koi daleel bhe de do agar uska takrao Alla Hazrat sahab ki dalail say hoga to ap inko mana he nahi sakte :P ......

 

Pehlay ja k seekho challenge kartay kesay hain. Aor agar himmat hay to Saeedi sahib k is challenge ko to qubool kro jo unhon nay recently kia tha. Par aap jesay logon main itna dam kaha jinhon nay challenge ko takya kalam bna rakha hay aor bhaagnay main sharmatay bilkul bhi naheen.

 

http://www.islamimeh...shoukat-sialvi/

 

post-1772-0-55144600-1341410633.jpg

 

Wesay aap logon ka bhaagna koi nayi bat naheen hay. Kionkeh aap hamesha say aesa hi krtay chalay aaye hain.

 

Link to comment
Share on other sites

  • 2 months later...

دوسری روایت میں بھی کسی فوت شدہ سے نہیں بلکہ ایسے بندوں سے مدد مانگنے کا ذکر ہے جو ہمیں نظر نہیں اتے اور اس کی اجازت بھی جنگل بیابان میں ہے۔

 

ٹاپک پر کافی عرصہ سے کوئی ایکٹویٹی بھی نہیں اور پورا ٹاپک بھی نہیں پڑھ پایا اس لیے ممکن ہے کہ اس کا جواب آپ دے چکے ہوں۔ اگر جواب عنایت فرما دیا ہے تو برائے مہربانی پوسٹ نمبر بتلا دیجیئے گا۔

 

آپ تسلیم کرتے ہیں کہ اس روایت میں ایسے بندوں سے مدد مانگنے کا ذکر ہے جو ہمیں نظر نہیں اتے۔ تو اول تو یہ بتائیے کہ یہ کون سے بندے ہیں جو ہمیں نظر نہیں آتے؟ کیا یہ صرف دل کے اندھوں سے اوجھل ہیں یا آنکھوں کے اندھوں سے بھی اوجھل ہیں؟

 

آپ مزید تسلیم کرتے ہیں اجازت بھی جنگل بیابان میں ہے۔ تو کیا یہ بندے صرف جنگلات کی حد تک ہی محدود ہیں؟ کیا انہیں ساری دنیا میں بسی مخلوق کو چھوڑ کر صرف جنگل وبیابان میں مصیبت زدوں کی مدد پرمامور کیا گیا ہے؟

Link to comment
Share on other sites

  • 3 weeks later...

چونکہ کچھ عرصے سے اس فورم سے غیر حاضر تھا اس لئے تاخیر سے جواب دے رہا ہوں اس کے لئے معذرت۔ پوسٹ نمبر 16 میں اس حوالے کچھ عرض کیا تھا وہ پیسٹ کر دیتا ہوں اس کے علاوہ بھی شاید اس پر مزید بات ہوئی ہو، میں چیک نہیں کر سکا۔

 

عباد میں صرف انسان نہیں اتے بلکہ فرشتے اور جنات و دیگر مخلوق بھی شامل یے۔

اس حدیث کے مختلف طرق میں عباد کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے اور وہ فرشتے ہیں۔

اور جن احادیث میں مطلق عباد ایا ہے اس میں وضاحت کر دی گئی ہے وہ کوئی ایسے ہیں جو ہمیں نظر نہیں اتے

 

Link to comment
Share on other sites

  • 1 month later...

اسلام عليكم

 

musannaf ibn e shaiba ki riwayat par mufti Abbas Razvi Sahab ki KITAB ke hawala se aitraz Kia gya hai jis meh mufti Sahab " امام اعمش" par jarrah karty huway imam ibn hajjar Radiallah Anh aur aik aur KITAB ke hawala se farmatay hain ke imam Aa'mash Radiallah Anh mudallas hain aur mudallas ka "عن" se riwayat karna mardood hai.

Yaad rhay mufti Sahab musannaf ibn shaiba ki riwayat par nahi balky aik aur hadees par jarrah farma rhay hain jis ki sanad meh imam Aa'mash "عن" se riwayat kar rhay hain.

post-3356-0-28606800-1362687283.jpg

post-3356-0-85033300-1362687319.jpg

post-3356-0-57324600-1362687341.jpg

post-3206-0-25993200-1364732189.jpg

Link to comment
Share on other sites

Bhut shukria hazrat. Mufti Abbas Razvi Sahab jis hadees pe jarrah farma rhay hain oos ka scan page de raha hon wahan bhi imam Aa'mash abi saleh se hi riwayat kar rhay hain magar mufti Abbas Razvi Sahab iss "عن" ko mardood qarar de rhay hain. Aur musannaf ibn shaiba ki riwayat meh bhi yehi imam aa"mash abi saleh se hi "عن" se riwayat kar rhay hain.

post-3356-0-60390100-1362731989.jpg

Link to comment
Share on other sites

  • 4 weeks later...
On 4/7/2013 at 6:01 PM, TariqRaheel said:

مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی یا اللہ مدد کہہ دینے میں کیا حرج ہے؟

حالانکہ میں پیدائشی بریلوی ہوں

پر اندھا نہیں ہوں عقل کا

 

 

Aap ka kia khial hay keh ham sab aqal say andhay hain aor sirf aap ki aqal ka bulb roshan hay is load shedding main bhi?? Aap paidaishi sunni hain is wja say aap nay apni kitabain parhnay ki zroorat hi naheen samjhi , paidaishi barelwi ho kar yeh pta hi nahene keh barelwion k aqaid kia hain. Door k dhol waqeay suhanay hotay hain , is wja say aap yeh smjh rhay hain keh wahabion say ham yeh behs kr rhay hain keh YA ALLAH MADAD na kaha kao , aor wahabi 'Becharay' Ya Allah madad kehna chah rhay hain aor ham 'aqal k andhay' unhain is bat say rok rahay hain.......... Wah , aap ki saadgi

.........

 

Behrhal Aap k is comment k bad to maloom hota hay keh Aap aqal k sath sath Aankhon say bhi andhay hain , aap ko challenge hay keh is pooray topic , belkeh is pooray forum to kiya poori dunya-e-sunniat , jisay aap barelwiat say tabeer krtay hain , main say 1 hawala day dijiay jahan kaha gya ho keh YA ALLAH MADAD kehna manna hay , ya yeh kehnay main 'Harj' hay.

 

Pehlay Aankhon ka andhapan door kar kay aankhain khol kar topic parh lijiay , phir aqal use karain ge to samjh bhi aajaye gi.

 

 

.............

 

Aap ki zat say hat kar aik general bat kr rha hoon keh sunnion ki aksariyat ko apnay aqaid ka saheeh ilm hi naheen hota , apnay aqaid ka saheeh ilm na honay ki wja say yeh smjhtay rehtay hain keh sunni wahabi ka masla koi masla hi naheen aor baz nadan to bad mazhabon k jal main bhi phans jatay hain.

Sunnion ko chaheay keh pehlay apni books say apnay aqaid ka to shaeeh mutala kar lain , phir agar ikhtelafi masail parhnay hi hain to sab say pehlay yeh to jan lain keh hmara ikhtelaf Hay kiya? Kuch janay samjhay baghair hi kisi k baray main raye qaim kar lena achi bat naheen,

Link to comment
Share on other sites

 

بھائی بالکل بجا فرمایا آپ نے۔ بے شک سنیوں کی اکثریت کو اپنے عقائد کا صحیح علم نہیں ہوتا۔ اور مطالعہ کی توفیق ہی تب حاصل ہوتی ہے جب کسی وھابی سے واسطہ پڑتا ہے۔ اور کافی لوگوں کو تب بھی توفیق حاصل نہیں ہوتی اور کم علمی کے باعث وہابیوں کی باتوں میں آکر اپنا ایمان گنوا بیٹھتے ہیں۔ ایک بات میں اپنی ذات کے متعلق کرنا چاہوں گا کہ میں الحمدللہ سنی ماحول میں پیدا ہوا۔ اور میں نے بھی کبھی اپنے عقائد کا مطالعہ کرنے کی زحمت نہیں کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس پر فتن دور میں مجھے وھابی ایمان کے لٹیروں کی ھوا لگ ہی گئی۔ لیکن اس اللہ پاک ذات کا کروڑہا شکر ہے کہ جس نے ہدایت کی روشنی سے نوازا اور اسلامی محفل ویب سائٹ کو میرے لئے ذریعہ بنایا۔ اللہ اس فورم میں برکت دے۔ یہاں یہ بات بتانے کا مقصد یہ تھا کہ بہت سے لوگ ان وھابیوں کی باتوں میں آکر پھسل جاتے ہیں۔ آج کے دور میں بس یہی دعا ہے کہ بندہ دنیا سے اپنا ایمان سلامت لے جائے۔ اللہ ہم سب کو عقیدہ اھل سنت پر ثابت قدم رکھے۔ آمین

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...