Jump to content

Ghair Allah Se Madad Ke Khilaaf Deobandis Ka Aitraaz Ghous e Pak ke hawale se


Ya Mohammadah

تجویز کردہ جواب

السلام علیکم

 

یہاں غوث پاک رضی اللہ عنہ کے کلام کو حقیقت پر محمول کیا جائے گا کہ حقیقت میں اللہ ہی مدد گار ہے نفع دینے والا ہے نقصان پہنچانے والا ہے کیوں کہ اگر اس کو حقیقت پر محمول نہ کیا جائے تو اس سے دیوبندی بھی نہیں بچتے کے وہابی بھی اپنے رسائل کے شروع میں لکھتے ہیں کہ (رسالہ نافعہ ،یا نفع بخش رسالہ )وغیرہ تو کیا وہ بھی شرک کرتے ہیں،؟؟؟

اور رہی بات یہ کہ اس کو حقیقت پر محمول کیوں گیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن میں صراحتاً اللہ کے علاوہ کے لئے مدد گار کے الفاظ آئے ہیں،

٫اور خود غوث پاک کے فرامین سے بھی پتا چلتا ہے کہ غوث پاک رضی اللہ عنہ غیر اللہ سے مدد کو شرک نہیںفرماتے ، جیسے آج کل وہابی دیوبندی مذہب کے ماننے والے سمجھے ہیں کیونکہ غوث اعظم علیہ رحمہ سے منقول ہے

 

حضرت شیخ ابوالقاسم عمرالبزاررحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ حضورسیدناشیخ عبد القادرجیلانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ''جو شخص مجھ کو مصیبت میں پکارے تو اس کی وہ مصیبت جاتی رہے گی اور جس تکلیف میں مجھے پکارے تو اس کی وہ تکلیف جاتی رہے گی۔''پھر فرمایا کہ''جو شخص دو رکعت نماز پڑھے اور ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعدسورئہ اخلاص گیارہ بار پڑھے پھر سلام کے بعد سرورِکون ومکان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھے اور مجھ کو یاد کرے اور عراق کی جانب گیارہ قدم چلے اور میرا نام لے کر اپنی حاجت طلب کرے تو اللہ عزوجل کے حکم سے اس کی حا جت پوری ہو جائے گی۔''(بہجۃالاسرار،ذکرفضل اصحابہ وبشراھم،ص۱۹۷)،الحمدللہ

ہمارا موقف غو ث اعظم کے اس فرمان سے ثابت ہو گیا ہے اگر غوث پاک علیہ رحمہ غیر اللہ سے مدد مانگنے کو شرک بتاتے تو کبھی اپنے سے مدد مانگنے کا نہ فرماتے ۔

Link to comment
Share on other sites

چارمشائخ رحمہم اللہ تعالیٰ زندوں کی طرح تصرف کرتے ہیں:

 

حضرت شیخ علی بن الہیتی نے کہا کہ ''میں نے چار مشائخ کو دیکھا ہے جو اپنی قبور میں ایسا تصرف کرتے ہیں جس طرح کہ زندہ کرتا ہے(۱)شیخ سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(۲)حضرت شیخ معروف کرخی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ(۳)حضرت شیخ عقیل من جبیرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(۴)حضرت شیخ حیا بن قیس حرانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔(بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ،ص۱۲۴)ا

وہابیوں کو غوث اعظم کے یہ فرمان نظر کیوں نہیں آتا ؟؟

 

اپنے مریدوں کے ظاہروباطن سے باخبر:

 

حضور پرنور سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:'' تمہارا ظاہروباطن میرے سامنے آئینہ ہے اگر شریعت کی روک میری زبان پر نہ ہوتی تو میں تم کو بتاتا کیا کھاتے ہو اور کیا پیتے ہو اور کیا جمع کر کے رکھتے ہو۔''

 

(بہجۃالاسرار،ذکرکلمات اخبربھاعن نفسہ محدثابنعمۃربہ،ص۵۵)

 

ہمارا ظاہرو باطن ہے ان کے آگے آئینہ

کسی شے سے نہیں عالم میں پردہ غوث اعظم کا

Link to comment
Share on other sites

اگر شریعت کی روک میری زبان پر نہ ہوتی تو میں تم کو بتاتا کیا کھاتے ہو اور کیا پیتے ہو اور کیا جمع کر کے رکھتے ہو۔''

 

برائے مہربانی ذرا وضاحت فرما دیں کہ شریعت کی روک سے کیا مراد ہے؟

Link to comment
Share on other sites

جناب ٹوپک سے ہٹ کر سوال کیا ہے لیکن پھر بھی عرض کر دیتا ہوں،

 

جناب اس کو سمجھنے نے سے پہلے آپ امام عبدالوہاب شعرانی قدس سرہ النوارنی کا یہ لکھا ہوا واقعہ ملاحظہ فرمائیں،

 

ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانہ میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا ،اس سے وضو(میں استعمال شدہ پانی )کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آ پ ر ضی اللہ تعالیٰ عنه نے ارشاد فرمایا :اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔اُس نے فوراً عرض کی:'' میں نے توبہ کی۔''ایک اورشخص کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی )کے قطرے ٹپکتے دیکھے ،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اُس شخص سے ارشادفرمایا :''اے میرے بھائی! توزِنا سے توبہ کرلے۔'' اس نے عرض کی: ''میں نے توبہ کی۔''ایک اورشخص کے وُضوکے قَطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا:''شراب نوشی اور گانے باجے سُننے سے توبہ کر لے ۔'' اس نے عرض کی: ''میں نے توبہ کی۔''سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہوجاتے تھے لہٰذا آ پ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ نے

بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں اِس کشف کے خَتم ہوجانے کی دُعامانگی : اللہ عزَّوَجَلَّ نے دُعاقبول فرمالی جس سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے ۔

 

( المیزان الکبریٰ ج1 ص130)۰۰۰

 

تو جناب پتا چلا کے اولیاء کو کشف سے لوگوں کے گناہ تک نظر آجاتے ہیں،،ان کی دل کی کیفیات کا پتہ چل جا تا ہے اس لئے غوث پاک علیہ رحمہ نے فرمایا کہ مجھے پتہ ہے کہ تم کیا کھاتے پو کیا پیتے ہو وغیرھما(یعنی حرام کھاتے ہو یا حلال ،حرام پیتے ہو یا حلال) اور رہی بات شریعت کا لحاظ تو وہ اس طرح ہو سکتا ہے کہ جب اللہ کسی کے عیبوں کو چپھاتا ہے تو اللہ کے اولیاء بھی اللہ کی ستاریت کا لحاظ کرتے ہوئے لوگوں کے عیبوں کو چپھاتے ہیں۔کسی کے عیب بیان نہیں کرتے۔واللہ اعلم بالصواب

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...