Jump to content

Darulifta Ahlesunnat E-Fatawa, Online Fatawa, Online Mufti-Darulifta Etc


Sufism786

تجویز کردہ جواب

9 hours ago, Raza Asqalani said:

یہ ان کی شرائظ ہوتی ہیں اقساط کی میرے بھائی ۔

آخر وہ جو رقم ایڈوانس میں وصول کرتے ہیں وہ کسی مد میں لیتے ہوں گے آپ سے یہی جاننا چاہ رہا ہوں کہ وہ جو پیسے شروع میں گاہک سے وصول کرتے ہیں وہ کس نام سے وصول کرتے ہیں ؟ اور جو رقم شروع میں وصول کرتے ہیں وہ سود کیسے ہے  ذرا اس پر بھی روشنی ڈالیں؟؟؟

Link to comment
Share on other sites

On 11/1/2019 at 9:18 AM, Syed Kamran Qadri said:

آخر وہ جو رقم ایڈوانس میں وصول کرتے ہیں وہ کسی مد میں لیتے ہوں گے آپ سے یہی جاننا چاہ رہا ہوں کہ وہ جو پیسے شروع میں گاہک سے وصول کرتے ہیں وہ کس نام سے وصول کرتے ہیں ؟ اور جو رقم شروع میں وصول کرتے ہیں وہ سود کیسے ہے  ذرا اس پر بھی روشنی ڈالیں؟؟؟

وہ ایڈوانس رقم گارنٹی کی مد میں لیتے ہیں کہ اگر وہ بندہ اقساط جمع کرانے میں ناکام ہو جاتا ہے تو اس کی ایڈوانس رقم پھر اسے واپس نہیں کی جاتی۔

اور اس کے علاوہ ایڈوانس رقم کو اس چیز کی قیمت میں شمار نہیں کیا جاتا یہ ایکسٹرا چارج کیا جاتا ہے جو کہ سود کی ایک صورت ہے۔

اگر بندہ وقت میں مکمل اقساط جمع نہ کر سکے تو اس کی جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں کی جاتی۔

ہمارے علاقے میں ایسے ہی شرائط اور قواعد ہیں اقساط کے کاروبار کی باقی اور علاقے میں شاید اس طرح نہ ہوں۔ واللہ اعلم

باقی بنک کا نظام تو بالکل سودی ہے وہاں تو مکمل اقساط وقت پر جمع نہ کرانے پر ایڈوانس اور دوسری رقم ضبط کر لی جاتی ہے اور اصل قیمت سے زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے سروسز کی نام پر جب کہ یہ بات شرائط میں لکھی ہوئی نہیں ہوتی۔

واللہ اعلم

Link to comment
Share on other sites

6 minutes ago, Raza Asqalani said:

وہ ایڈوانس رقم گارنٹی کی مد میں لیتے ہیں کہ اگر وہ بندہ اقساط جمع کرانے میں ناکام ہو جاتا ہے تو اس کی ایڈوانس رقم پھر اسے واپس نہیں کی جاتی۔

اور اس کے علاوہ ایڈوانس رقم کو اس چیز کی قیمت میں شمار نہیں کیا جاتا یہ ایکسٹرا چارج کیا جاتا ہے جو کہ سود کی ایک صورت ہے۔

اگر بندہ وقت میں مکمل اقساط جمع نہ کر سکے تو اس کی جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں کی جاتی۔

ہمارے علاقے میں ایسے ہی شرائط اور قواعد ہیں اقساط کے کاروبار کی باقی اور علاقے میں شاید اس طرح نہ ہوں۔ واللہ اعلم

باقی بنک کا نظام تو بالکل سودی ہے وہاں تو مکمل اقساط وقت پر جمع نہ کرانے پر ایڈوانس اور دوسری رقم ضبط کر لی جاتی ہے اور اصل قیمت سے زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے سروسز کی نام پر جب کہ یہ بات شرائط میں لکھی ہوئی نہیں ہوتی۔

واللہ اعلم

جب آپ کے بقول یہ طریقہ آپ کے علاقے کا ہے تو پھر بطورِ مجموعی آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ شو روم سے بھی گاڑی لینا جائز نہیں سود ہے وغیرہ وغیرہ کیوںکہ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ بعض شو روم والے دینی احکام کے پابند ہوتے ہیں جو رکشہ کار وغیرہ قسطوں پر بیچتے ہیں اور وہ رقم جو ایڈوانس میں لیتے ہیں وہ بطورِ ڈاؤن پیمنٹ ہوتی ہے  یعنی کچھ ثمن کی ایڈوانس ادائیگی ہوتی ہے  بطورِ قرض نہیں ہوتی۔جب صورتِ حال ایسی ہو یعنی کچھ شو روم والے ایسے ہوں جو ناجائز شرائط لگاتے ہوں اور کچھ وہ ہوں جو ناجائز شرائط نہیں لگاتے تو ایسے میں ہم قسطوں پر گاڑی خریدنے کے سلسلے میں ایسے اصول و ضوابط بیان کریں گے جن پر اگر کوئی شو روم والا مکمل اترتا ہے تو ہم وہاں یہ کہیں گے کہ یہاں سے چیز خریدنا  جائز اور جو اس پر مکمل نہیں اترتا تو وہاں سے چیز خریدنا ناجائز۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...