Musaffa Posted April 11, 2013 Report Share Posted April 11, 2013 (edited) طیبہ پہ شاعری فدا کلام: محمد حسین مشاہدرضوی نُطق فدا ، قلم فدا ، ذہن فدا ، زباں فدا طیبہ پہ شاعری فدا ، سارے سخن وَراں فدا آپ گئے ہیں عرش پر ، آپ پہ شش جہاں فدا آپ کا دیکھ کے قرب ِرب، ہوتی ہیں دُوریاں فدا نور کی بھیک لیتے ہیں ، انجم و مہر و ماہ سب حُسن پہ آقا آپ کے ، کیوں نہ ہو آسماں فدا رنگ کا رنگ اُن سے ہے ، اُن سے ہی نکہتِ شمیم گل نہیں غنچہ ہی نہیں اُن پر ہے گلستاں فدا کلمۂ طیّبہ پڑھا ، بوجہل نے بھی سُن لیا آقا کے نطق پر نہ کیوں ہوں سنگِ بے زباں فدا انگشت سے ہوا رواں ، چشمۂ آب بے گماں آقا کی انگلیوں پہ ہیں ، دنیا کی ندّیاں فدا میری مراد ہے وہی ، میرا سکونِ دل وہیں جاوں گا طیبہ ہی کو میں ، طیبہ پہ ہے جناں فدا لاے مُشاہدؔ اور کیا ، آپ کی نذر کرنے کو اِس کا کلام ہو فدا اِس کی خموشیاں فدا ٭ Edited April 11, 2013 by Musaffa Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.