Jump to content

Shaitan Ka Namaz Parhna : Malfoozat E Alahazrat Par Aitraz


IQRAR

تجویز کردہ جواب

آیا نہ نظر بالکل آیا اور آپکو بھی آجاتا بشرطیکہ آپ نے بھی تعصب کی عینک لگا رکھی ہوتی تو ثابت ہوا اس قسم کے جہل مرکب اعتراضات فقط تعصب کی عینک کا ہی شاخسانہ ہیں

Edited by Aabid inayat
Link to comment
Share on other sites

JAWAAB AAP KE ZIMME HAI

 

اس حوالےکا حدیث ہونا آپ کا دعویٰ ہے ہمارا نہیں۔ جو حوالہ آپ دے رہے ہیں اس میں کہیں بھی اس واقعہ کو حدیث قرار نہیں دیا گیا۔ لیکن آپ نے دعویٰ کیا کہ یہ حدیث ہے لہذا پہلے آپ یہ تو ثابت کریں کہ ہم نے اس حدیث قرار دیا پھر ہم سے حدیث کا حوالہ طلب کریں۔

 

ویسے میرا ذاتی تجربہ ہے کہ دیوبندیوں کو سیدھے طریقے سے کوئی بھی بات سمجھائی جائے ان کی سمجھ نہیں آتی۔ اس لئے یہ مثال پیش کررہا ہوں امید ہے کہ اس کے بعد آپ کو بات سمجھ آجائے گی۔

 

آپ جلدی سے اپنے دوسرے باپ کا نام بتائیے؟ عمومی طور پر لوگوں کا ایک ہی باپ ہوتا ہے اور شاید آپ کے بھی ایک ہی ابا ہوں۔ اس قسم کا سوال سن کر آپ یقیناً کہیں گے کہ یہ کیا بدتمیزی ہے، میں نے کب کہا کہ میرے دو باپ ہیں۔

 

تو جناب بلکل اسی طرح اس ملفوظ میں بھی اس واقعہ کو حدیث کہاں قرار دیا گیا ہے جو آپ ہم سے حدیث کا حوالہ مانگتے ہیں۔

Link to comment
Share on other sites

جناب آپ بریلوی حضرات سے گزارشیں نہ کریں پہلے

اپنے گھر کی خبر اور دوسری بات فورم کو اچھی طرح گھوم پھر کر چیک کریں

اگر دوبارہ اسیی پوسٹ کی جس کا اعترض پہلے ہوا تو بغیر بتلائے پوسٹ ڈیلیٹ کر دی جائے گی

شکریہ

 

77.jpg

 

Link to comment
Share on other sites

SHATAN 0.gif

 

تاریخ جنات و شیاطین مترجم دیوبندی نور اللہ کا سکین صفحہ

SHATAN 1.jpg

 

 

 

SHATAN 2.jpg

 

 

 

 

 

اگر کوئی سنی بھائی ان کتابوں کی اصل سکین بمعہ ٹاٹیل پیج اپلوڈ کر دے تو کیا ہی خوب ہو گا ۔

Edited by Burhan25
Link to comment
Share on other sites

جزاک اللہ خیرا ۔سید محمد علی بھائی۔

اب کوئی وہابی ان محدثین کرام کے بارے میں بھی کوئی پوسٹر بناے ۔۔۔۔

لیکن وہابی کبھی جرات نہیں کر یں گے کیونکہ ان وہابیوں کے سارے فتوے

تو ہمارے لیے ہیں۔

امید ہے کہ اقرار صاحب کو تسلی ہوئی ہو گی ۔

Link to comment
Share on other sites

لسان المیزان: جلد سادس 351

: أحمد بن علي بن حجر: شهاب الدين العسقلاني الشافعي

 

منفر بن الحكم كذا وقع في موضوعات بن الجوزي ولا يدري من ذا ولعله وضع هذا قال حدثنا بن لهيعة عن أبيه عن بن الزبير عن جابر رضى الله تعالى عنه قال كانت جنية تأتي النبي صلى الله عليه وآله وسلم في نساء منهن فابطأت عليه فاتت فقال ما بطأ بك قالت مات لنا ميت بالهند فذهبت فرأيت في طريقي إبليس يصلى على صخرة فقلت ما حملك على ان اضللت آدم قال دعى هذا عنك رأيت أنت قال اني لأرجو من ربي إذا أبر قسمه ان يغفر لي فما ضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحكة يومئذ قال بن عدي حدثنا عبد المؤمن بن أحمد ثنا منفر فذكره انتهى وقد وقع ذكره في تاريخ حمزة السهمي وأورد الحديث عن أبي أحمد بن عدي قال عبد المؤمن بن حوثرة قال حدثني أبو رجا منفر بن الحكم بن إبراهيم بن سعد بن مالك بن مرة بن قيس بن عاصم المنقري قال ثنا بن لهيعة بن عبيد الله بن لهيعة عن أبيه عن بن الزبير بطوله

 

 

کوئی بھائی اگر اس کا ترجمہ کردے تو بہت مہربانی ہوگی۔

Link to comment
Share on other sites

مات لنا ميت بالهند فذهبت فرأيت في طريقي إبليس يصلى على صخرة

 

Sybarite bhai puri ibarat ka mafhoom to koi arbi-daan hi bta skta hai. Shayad Translating Team wale members help kr sken.

 

Uper quote ki hui ibarat isi topic se ta'luq rakhti hai jis ka kam o besh mafhoom ye banta hai:

 

وہ ھندوستان میں مر گیا میں وہاں گیا تو راستے میں دیکھا شیطان پہاڑ پر نماز پڑھتا تھا۔

 

واللہ اعلم بالصواب

Edited by Syed_Muhammad_Ali
Link to comment
Share on other sites

JazKALLAH saeedi bahi ..........................IQRAR shb aik to dobandi sawl kar ka bag jate hain pher reply nahi karte IQRAR shb guzarish ha ka ap na iterz kia us ka jawab AHL-E-SUNNAT na dia ap ja kar deo ka badoun sa b jawab la ayen taka pata chale ka ap haq ki tlash chate hain ya sirf fitna chate hain...

Link to comment
Share on other sites

یہ تمام موضوع روایات ہیں ۔اس لیے ان کا الزام محدثین حضرات پر عائد نہیں ہوتا جبکہ احمد رضا خان صاحب پر الزام عائد ہو گا کیونکہ انہوں نے اس کو قبول کیا اور کسی جگہ موضوع نہیں کہا۔

Link to comment
Share on other sites

یہ تمام موضوع روایات ہیں ۔اس لیے ان کا الزام محدثین حضرات پر عائد نہیں ہوتا جبکہ احمد رضا خان صاحب پر الزام عائد ہو گا کیونکہ انہوں نے اس کو قبول کیا اور کسی جگہ موضوع نہیں کہا۔

 

اکیلے ابن جوزی نے موضوع کہا ھے اور وہ جرح میں

 

متشدد ھے۔

 

کسی راوی کے غیرمعروف ھونے سے روایت ضعیف ھو

 

جاتی ھے نہ کہ موضوع۔

 

الاصابہ فی معرفۃ الصحابہ میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے

 

اس روایت پر اعتماد کرتے ھوئے (فارعۃ الجنیہ)کا شمار صحابہ

 

میں کیا ھے ۔ اسی طرح اعلیٰ حضرت نے یہ روایت حکایت کے

 

رنگ میں ملفوظ میں بیان کی ھے۔ تو اس پر اعتراض کرنے سے

 

پہلے حافظ ابن حجر عسقلانی کی اصابہ پر اعتراض کیا جائے۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...