Jump to content

Allah Raheem O Kareem !


Qadri student

تجویز کردہ جواب

بِسْمِ اللهِ الْرَّحْمَنِ الْرَّحِيمِ

 

اس پوسٹ کو ایک بار ضرور مکمل پڑھئیے پلیز ، کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ضرور ملے گا ان شاء الل !

 

 

شمعون اور حسن بصری کا واقعہ:

---------------------------------------

شمعون نامی مشہور آتش پرست خواجہ حسن بصری رحمتہ الله علیہ کا پڑوسی تھا۔ وہ ستر برس تک آتش پرستی میں مشغول رہا۔ آخری عمر میں بیمار پڑ گیا۔ کئی روز گزر گئے۔ عمدہ علاج اور تدابیر بھی اسے صحت یاب نہ کرسکیں تو ایک روز خواجہ حسن بصری رحمتہ الله علیہ اس کی عیادت کو گئے۔ عیادت کے بعد آپ نے اس کو نصیحت کی ۔ تم نے ایک عمر کفروشرک میں گزار دی ہے۔ اب تم اپنے انجام کو پہنچنے والے ہو تو اسلام لے آؤ ۔ شاید خدا تم پر مہربان ہو جائے۔ شمعون نے جواب دیا خواجہ صاحب! مجھے مسلمانوں کی تین عادات سخت ناپسند ہیں۔ ان کی بدولت میں اسلام سے دور رہاہوں اور اب بھی مجھے اس میں کوئی کشش نہیں محسوس ہوتی۔

 

خواجہ صاحب نے فرمایا تو بیان کر وہ کونسی ناپسندیدہ باتیں ہیں جن کی وجہ سے تو اسلام کا منکر ہے

اس نے جواب دیا

اول یہ کہ مسلمان دنیا کو برا کہتے ہیں،جب شب و روز دنیا کے متلاشی اور متوالے ہیں،

دوئم و ،موت پر یقین کامل رکھتے ہوئے بھی موت کیلئے کوئی عملی سامان تیار نہیں کرتے۔

سوم یہ کہ خدا کے دیدار اور خدا کو حاصل کرنے کے بھی متمنی رہتے ہیں اور ہر وہ کام بھی کرتے ہیں جو خدا کو پسند نہیں۔

 

خواجہ حسن بصری رحمتہ الله علیہ نے جواب دیا تمہاری گفتگو بڑی اچھی ہے اس میں حق شناسی کی دلیلیں ہیں مگر یہ بتا کہ تو نے صرف ان باتوں کی وجہ سے ستر برس آتش پرستی میں برباد کر دیئے جبکہ ایک مسلمان اور کچھ نہ کرے کم ازکم خدا کی وحدانیت پر یقین تو رکھتا ہے اس بات سے اس کو خدا کا قرب تو ملے گا۔

 

تیرا خیال کیا ہے تو نے آتش کو پوجا ہے تو آگے جا کر آگ سے محفوظ رہے گا اور ہم لوگوں نے آتش پرستی نہیں کی تو ہمیں آگ جلادے گی؟ یہ کہہ کر خواجہ صاحب نے فرمایا ایک آگ جلائی جائے میں اور شمعون دونوں اپنا ہاتھ آگ میں رکھ دیں گے۔ دیکھتے ہیں آگ آتش پرست کو جلاتی ہے یا خدا پرست کو؟ یہ کہہ کر جلتی آگ میں خواجہ صاحب نے اپنا ہاتھ رکھ دیا مگر خدا کے فضل سے آگ نے آپ کو کوئی ضرر نہ پہنچایا۔ شمعون نے یہ روح پرور منظر دیکھا تو اس کا دل ہدایت الٰہی سے منور ہوگیا اور فوراً خواجہ حسن بصری رحمتہ الله علیہ کے آگے ہاتھ جوڑ کر بولا۔ حضرت! اسی وقت کلمہ پڑھائیے۔ کفر و شرک میں ایک عمر بسر کی ہے۔ چندسانس باقی ہیں، کیا خبر یہ گھڑی پھر نصیب ہو کہ نہ ہو۔ اس کے ساتھ یہ مطالبہ کیا کہ اگر میں خدا پر ایمان لے آؤں تو کیا آپ مجھے گارنٹی دے سکتے ہیں کہ میں عذاب الٰہی سے بچ جاؤں گا۔ خواجہ صاحب نے فرمایا کیوں نہیں۔ میں تمہیں لکھ کر دیتا ہوں کہ اگر تم مسلمان ہو جاؤ تو خدا تمہیں ضرور بخشش دے گا۔ چنانچہ ایک اقرار نامہ تیار کیا گیا جس پر خواجہ حسن بصری رحمتہ الله علیہ اور دیگر عادل حضرات کے دستخط بطور گواہ کے رقم کئے گئے پھر شمعون نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوگیا۔ ادھر وہ مسلمان ہوا ادھر اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ خواجہ صاحب نے اس کو غسل دیا،کفن پہنایا اور عہد نامہ اس کے ہاتھ میں دے دیا اور اس کو اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتار دیا۔

 

رات کو خواجہ صاحب کو ایک پل کیلئے بھی نیند نہ آئی۔ ساری رات نوافل میں ادا کی اور خدا کے آگے عرض کرتے رہے،

اے رب کریم! میں تو خود ایک گنہگار آدمی ہوں۔ میں کسی کی بخشش کی کیا ضمانت دے سکتا ہوں۔ میں نے ایک دعویٰ کر دیا ہے اب تو میری لاج رکھنے والا ہے ورنہ قیامت کے روز میں اس شخص کوکیا منہ دکھائوں گا جس نے میری ضمانت پر کلمہ پڑھا۔ اسی بے کلی میں خواجہ صاحب کی آنکھ لگ گئی، خواب نظر آیا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ شمعون کے سر پر تاج ہے اور وہ مکلف لباس میں ملبوس جنت کے باغات میں سیر کر رہا ہے۔

 

خواجہ صاحب نے فرمایا اے شمعون سنا تیرا کیا حال ہے؟ شمعون بولا اے حسن بصری! میں بتانے کیلئے وہ الفاظ اور زبان نہیں رکھتا کہ خدا نے مجھ پر کیا کیا مہربانیاں کی ہیں۔ مجھے میرے گناہوں کی معافی دی۔ مجھے بہشت کے محلات میں اتارا، مجھے اپنا دیدار کروایا اور وہ انعامات دیئے کہ بس میں کچھ بھی بیان کرنے کی قدرت نہیں رکھتا۔ پھر اس نے وہ عہد نامہ حضرت حسن بصری رحمتہ الله علیہ کو واپس کر دیا اور کہا اب آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں آپ ہر ضمانت سے سبکدوش ہیں۔

 

جب خواجہ حسن بصریؒ کی آنکھ کھلی تو حیران رہ گئے کہ وہ اقرار نامہ آپ کے ہاتھ میں تھا جو آپ شمعون کے ہاتھ میں دے کر قبر میں اتار آئے تھے۔ آپ فوراً سجدے میں گر گئے اورعرض کی اے مالک کون و مکان! تیری ذات کتنی مہربان اور غفور الرحیم ہے۔ ایک آتش پرست کو جس نے ستر سال تیری نافرمانی کی اور فقط ایک مرتبہ کلمہ پڑھا، تو نے اتنی نافرمانیوں کو بے معنی کردیا اور اس کو نہ صرف بخشش دیا بلکہ اس کو بلندوبالا درجات بھی عطا فرمائے۔

post-1795-0-28309400-1367065354_thumb.jpg

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...