Jump to content

Qaza Namaz Ke Bare Me Ajeeb Baat Poochni Hai


Zulfi.Boy

تجویز کردہ جواب

ek wahabi se baat ho rahi hai, wo keh raha hai ke qaza umri nahi parhna chahiye biddat hai, aur jab daleel di to usne kaha ke qaza namaz ke bare me hadees me hai ke, jab bhool jaye ya soya hua ho tab ki qaza parh lo, lekin jo jan boojh ke qaza karta hai us per qaza nahi, wo toba kare bus, kyu ke qaza umri biddat hai daleel ye di hai

 

جو شخص نماز بھول جائے(یا سو جائے)پس اس کا کفارہ یہ ہے کہ جس وقت اسے یاد آئے(یا بیدار ہو) اس نماز کو پڑھ لے(صحیح بخاری)

 

 

جان بوجھ کر چھوڑی ہوئی نمازیں جو سالوں پر محیط ہوں کسی بھی صحیح احادیث سے اس کے پڑھنے کا ثبوت نہیں ملت

 

Link to comment
Share on other sites

(bis)


 


وہابی دراصل نماز کے چور ہیں۔ ان کے نزدیک تو سفر میں بھی نمازیں جمع کرکے پڑھنا جائز بلکہ مسنون ہے۔ قضأ پڑھنے کے مسئلے میں بھی یہ حضرات بہانے بناتے ہیں کہ اگر جان بوجھ کر نماز قضأ کردی تو صرف توبہ کرو سب معاف۔ ان کے یہ مسائل سراسر جہالت پر مبنی ہیں۔ نمازیں اگر قضأ ہو جائیں تو ان کی توبہ بھی ضروری ہے اور قضأ پڑھنا بھی لازم ہے۔ چنانچہ غزوۂ خندق میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازیں مشرکین سے جنگ کی وجہ سے جاتی رہیں یہاں تک کہ رات کا کچہ حصہ چلا گیا تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم فرمایا، انھوں نے اقامت کہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ظھر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی پھر عصر کی نماز پڑھی پھر اقامت کہی پھر مغرب کی نماز پڑھی اور پھر اقامت کہی تو عشأ کی نماز ادا کی۔ یہ حدیث مسند احمد، مسند الشافعی، مصنف بن ابی شیبہ اور سنن الکبری بیہقی میں بھی موجود ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ اس موقع پر نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازیں بھولے تھے اور نہ ہی سوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام نمازوں کی قضأ پڑھی۔


 


ایک اور حدیث جو کہ مسلم و مشکوۃ شریف میں موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر قضأ ہوئی اور صحابہ بھی سوتے رھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قضأ پڑھی۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو نماز قضأ ہوئی تھی وہ غفلت کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ علمأ کرام فرماتے ہیں کہ رب تعالی کی رضا و منشأ یہ تھی کہ محبوب علیہ السلام کی امت کو یہ پتا چلے کہ قضأ نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالی نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس رات میں اپنی طرف بہت زیادہ توجہ عطا فرمائی یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم غفلت کی نیند نہیں سوتے تھے جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ تو سوتی ہے لیکن دل نہیں سوتا۔


 


ان احادیث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جان بوجھ کر قضأ کی گئی نمازیں چاھے وہ سالوں پر محیط ہوں ان کی بھی قضأ پڑھنا لازم ہے۔ صرف توبہ کرنے سے کام نہیں چلے گا۔


 


post-14461-0-07881800-1367435043_thumb.jpg


-------------------------------------------------


post-14461-0-07166800-1367435055_thumb.jpg


-------------------------------------------------


post-14461-0-19001400-1367435032_thumb.jpg


Edited by Syed_Muhammad_Ali
Link to comment
Share on other sites

Jazak Allah Ali bhai,

lekin ali bhai jesa ke mene pehli post me likha tha ke, wo jaan boojh kar chori hui namaz ka bol raha hai, ke jan booj ke chori hui namaz ki qaza ka kahi zikr nahi hai.... 

قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا دیں کہ کوئی اگر بغیر کسی شرعی عذر کے نماز چھوڑتا ہے تو کیا اس کی قضا ادا کرنے کے بارے میں کہیں بتایا گیا ہے

 

aap ne jo hadees batayi hai wo sharyi uzar hai, 

rehnumayi farmaye

 

Jazak Allah

Link to comment
Share on other sites

(bis)


 


زلفی بھائی آپ نے بنأ کسی عذر کے نماز چھوڑنے پر قضأ پڑھنے کرنے کا ثبوت صحیح حدیث سے مانگا ہے۔ آپ خود ہی بتائیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کون سا مسلمان نماز کو بنأ کسی عذر کے چھوڑتا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو منافقین بھی نماز کی پابندی کرتے تھے۔ صحیح مسلم باب قضاء الصلاة الفائتة، واستحباب تعجيل قضائها میں ہے۔


 


قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا رقد أحدكم عن الصلاة، أو غفل عنها، فليصلها إذا ذكرها


 


 ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی سو جائے یا نماز سے غافل ہوجائے تو یاد آنے پر اسے پڑھ لینا چاہیئے۔


 


اس حدیث میں لفظ ’نسیان‘ کی جگہ ’غفل‘ آیا ہے۔ یعنی نماز سے غافل رہا۔ عذر کی قید نہیں ہے۔


 


امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں۔


 


فيه وجوب قضاء الفريضة الفائتة سواء تركها بعذر كنوم ونسيان أم بغير عذر


 


ترجمہ: جس شخص کی نماز فوت ہوجائے اس کی قضاء اس پر ضروری ہے خواہ وہ نماز کسی عذر کی وجہ سے رہ گئی ہو جیسے نیند، اور بھول یا بغیر عذر کے چھوٹ گئی ہو۔


 


نام نہاد اہل حدیث وھابیوں کا ایک اعتراض یہ ہے کہ قضائے عمری پر کسی صحیح حدیث سے ثبوت نہیں ملتا۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو قضأ نماز پڑھی وہ اسی دن کی تھی، پوری عمر کی قضأ نمازیں پڑھنے کا کہیں جواز نہیں ہے لہذا یہ بدعت ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اصول بیان فرمادیا ہے کہ جب کبھی مسلمان کوئی نماز وقت پر نہ پڑھ سکے تو اس کے ذمے لازم ہے کہ تنبہ ہونے پر اس کی قضاء کرے خواہ یہ نماز بھول سے چھوٹی ہو، سوجانے کی وجہ سے یا غفلت کی وجہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں کی تعداد مقرر نہیں فرمائی کہ اتنی تعداد میں نمازوں کی قضا واجب ہے، چنانچہ جب غزوہٴ خندق کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی نمازیں چھوٹیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کی قضاء فرمائی۔ اس موقع پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اگر اس سے زیادہ نمازیں چھوٹ جائیں تو اُن کی قضاء واجب نہیں۔ اور یہ ایک مسلم اصول ہے کہ قرآن وسنت کی طرف سے جب کوئی عام حکم آتا ہے تو اس کے ہر ہر جزئیے کے لیے الگ حکم نہ دیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے۔ لہٰذا قضائے عمری یعنی زیادہ نمازوں کی قضاء کے لیے الگ دلیل کی ضرورت نہیں اور الگ دلیل کا مطالبہ، غلط جاہلانہ اور اِس مذکورہ مسلّم اصول کے خلاف مطالبہ ہوگا، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی کسی عام حکم سے استثناء کا دعویٰ کرے تو دلیل اس کے ذمّے ہے کہ قرآن وسنت کی کسی دلیل سے مستثنیٰ ہونا ثابت کرے ورنہ جب تک قرآن وسنت میں کوئی استثنا مذکور نہ ہو عام حکم اپنی جگہ قائم رہے گا۔


 


post-14461-0-17355400-1367459215_thumb.jpg


--------------------------------------------------


post-14461-0-67835500-1367459256_thumb.jpg


Edited by Syed_Muhammad_Ali
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...