Jump to content

Sham Mein Sahabi Rasool Hazrat Hajar Ibn Adi Rehamullah Ke Mazar Or Jism E Mubarak Ki Behurmati


Ya Mohammadah

تجویز کردہ جواب

اسلام علیکم جو کچھ بھی شام میں ہوا وہ انتہائی افسوسناک امر ہے پر مجھے جس چیز کی الجھن ہے وہ یہ ہے کہ میں نے اکثر کتب میں پڑھا ہے کہ  حجر بن عدی رحمہ اللہ صحابی نہیں بلکہ تابعی تھے۔۔۔۔
 چند ایک حوالہ جات درج ذیل میں ویکی پیڈیا سے پیش کررہا ہوں امید کرتا ہوں اسلامی محفل کے صاحبان علم خصوصی طور پر سعیدی بھائیا ور توحیدی بھائی ضروراس امر پر تفصیل سے روشنی ڈالیں اور دیگر احباب بھی اپنی اپنی آراء سے ضرور نوازیں گے کیونکہ یہ حضرت  حجر بن عدی وہی ہیں کہ جنکے قتل کو بنیاد بنا کرحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اہل تشیع اور اہل سنت میں سے بھی بعض افراد طعن کرتے ہیں ۔۔۔
    حجر بن عدی کے صحابی ہونے میں متضاد آرا ہیں۔ ابن سعد اور مصعب زبیری نے ان کو صحابی شمار کیا ہے لیکن امام بخاری، ابن ابی حاتم، خلیفہ بن حاتم اور ابن حبان نے ان کو تابعی شمار کرتے ہیں. علام ابن سعد نے بھی ان کو ایک مقام پر صحابی اور ایک مقام پر تابعی شمار کیا ہے ابو احمھ عسکری کے مطابق اکثر صحابہ ان کا صحابی ہونا صحیح قرار نہیں دیتے. ان کی بزرگی وزہد پر سب کا اتفاق رہا ہے ہاں ان کے پیچھے کچھ فتنہ پرداز قسم کے لوگ لگ گۓ تھے جو ملت اسلامیہ میں انتشار پیدا کرنے پر ہمہ وقت کمر بستہ رہتے تھے. علامہ حافظ ابن کثیر کا بیان ہے

حضرت حجر کو شیعان علی کی کچھ جماعتیں لپٹ گئیں تھیں جو ان کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی اور حضرت معاویہ  کو برا بھلا کہتی تھیں.
اسی قسم کا بیان ابن خلدون کا بھی ہے. انہی اثرات کے باعث حضرت کا مزاج امیر معاویہ سے نہیں میل کھاتا تھا جب حضرت حسن نے حضرت معاویہ سے صلح فرمائی تو حضرت حجر اس پر راضی نہ تھے تیسری صدی کے مشہور مورخ ابو حنیفہ الدینوری اس واقعہ کو کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں. صلح کے بعد حضرت حجر کی ملاقات حضرت حسن سے ہوئی تو انہوں نے حضرت حسن کو اس پر شرم دلائی اور حضرت معاویہ سے دوبارہ جنگ شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہوۓ کہا " اے سبط رسول ! کاش میں یہ صلح دیکھنے سے پہلے مرجاتا. تم نے ہمیں انصاف سے نکال کر ظلم میں مبتلا کردیا ہم جس حق پر قائم تھے ہم نے وہ چھوڑ دیا اور جس باطل سے بھاگ رہے تھے اسی میں جا گھسے ہم نے خود زلت اختیار کرلی اور اس پستی کو قبول کرلیا جو ہمارے لائق نہ تھی"

حضرت حسن کو حضرت حجر کی یہ بات ناگوار گزری اور آپ نے ان کو صلح کے فوائد سے آگاہ کیا مگر حجر راضی نہ ہو‎ۓ اور حضرت حسین  کی خدمت میں حاضر ہو‎ۓ اور ان سے کہا

" اے ابو عبداللہ ! تم نے عزت کے بدلے گمراہی خرید لی ، زیادہ کو چھوڑ کر کم کو قبول کرلیا، بس آج میری بات مان لو پھر عمر بھر نہ ماننا ، حسن کو ان کی صلح پر چھوڑ دو اور کوفہ میں اپنے حامیوں (شیعوں) کو جمع کرلو، ہند کے بیٹے (معاویہ) کو ہمارا پتا جب چلے گا جب ہم تلواروں سے اس کے خلاف جنگ کر رہے ہوں گے

Edited by Aabid inayat
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...