Jump to content

دم درود کرنا ،پڑھ کر پھونکنا، قرآن کریم نے دم کر نے او رپھونکنے کی تاثیر کا اعلان فرمایا ہے


Najam Mirani

تجویز کردہ جواب

بعض لوگ صوفیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے تعویذ ، دم ، جھاڑ پھونک کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کھانے کمانے کے ڈھنگ ہیں قرآن میں اس کاثبوت نہیں بلکہ جو ہواپیٹ میں سے نکلتی ہے وہ گرم او ربیماری والی ہوتی ہے وہ پھونک بیمارکرے گی شفانہ دے گی مگر یہ خیال قرآن کے خلاف ہے ۔
    قرآن کریم نے دم کر نے او رپھونکنے کی تاثیر کا اعلان فرمایا ہے آیات ملاحظہ ہو ں پھونکنے میں تاثیر ہے ۔

(1) فَاِذَا سَوَّیۡتُہٗ وَنَفَخْتُ فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِیۡ فَقَعُوۡا لَہٗ سٰجِدِیۡنَ ﴿۲۹﴾

رب تعالیٰ نے فرمایا تو جب میں آدم کے جسم کو ٹھیک کرلوں اور ان میں اپنی طرف سے روح پھونک دو ں تو ان کیلئے سجدے میں گرجانا۔(پ14،الحجر:29)
         اس آیت سے معلوم ہوا کہ رب تعالیٰ نے روح پھونک کر آدم علیہ السلام کو زندگی بخشی رب تعالیٰ کا پھونکنا وہ ہے جو اس کی شان کے لائق ہو مگر لفظ پھونکنے کااستعمال فرمایا گیا بلکہ جان کو رو ح اسی واسطے کہتے ہیں کہ وہ پھونکی ہوئی ہوا ہے ۔ روح کے معنی ہوا ، پھونک ہیں ۔

(۲) وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیۡۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَکُتُبِہٖ وَ کَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیۡنَ ﴿٪۱۲﴾

اللہ بیان فرماتا ہے اور عمران کی بیٹی مریم کا جس نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی تو ہم نے اپنی طر ف سے اس میں روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کی باتوں اور کتابوں کی تصدیق کی اور فرماں برداروں میں ہوئی ۔(پ۲۸،التحریم:۱۲)
    اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے گریبان میں دم کیا جس سے آپ حاملہ ہوئیں اور عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہو ئے اسی لئے آپ کا لقب روح اللہ بھی ہے اور کلمۃ اللہ بھی، یعنی اللہ کا دم یا اللہ کا کلمہ۔ حضرت جبریل علیہ السلام نے کچھ پڑھ کر حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر دم کیا جس سے یہ فیض دیا ۔ اب بھی شفا وغیرہ کے لئے پڑھ کر دم ہی کرتے ہیں۔

(3) اَنِّیۡۤ اَخْلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذْنِ اللہِ ۚ

فرمایا عیسیٰ نے کہ میں بناتا ہوں تمہارے لئے پرندے کی صورت پھر اس میں دم کرتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اورکوڑھی اندھے کو اچھا کرتا ہوں اورمردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے ۔(پ3،اٰل عمرٰن:49)

 

    اس آیت سے معلوم ہو اکہ عیسیٰ علیہ السلام دم کر کے مردے زندہ کرتے تھے، کوڑھی اور اندھوں کو اچھا کرتے تھے، یہاں بھی دم سے ہی یہ فیض دیئے گئے ۔

(4) وَ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَصَعِقَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الْاَرْضِ

اور پھونکا جائے گا صورمیں تو بیہوش ہوجائیں گے وہ جو آسمانوں او رزمین میں ہیں۔(پ23،الزمر:68)

 


 ج ۔(پ30،النبا:18)
    معلوم ہوا قیامت کے دن صور میں پھونکا جاوے گا جس سے مردے زندہ ہوں گے غرضیکہ ابتداء،انتہاء اور بقا ہمیشہ فیض دم سے ہوا اور ہوتا ہے او رہوگا اسی لئے آج بھی صوفیاء قرآن کریم پڑھ کر دم کرتے ہیں خود نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم بیماروں پر قرآن شریف پڑھ کر دم فرماتے تھے کیونکہ جیسے پھولوں سے چھوکر ہوا میں خوشبوپیدا ہوجاتی ہے ایسے ہی جس زبان سے قرآن شریف پڑھا گیا ہو اس سے چھوکر جو ہو ا آوے گی وہ شفادے گی، اسی طر ح تبرکات سے شفا ملتی ہے ۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...