Jump to content

Aurto Ka Qabrustan Ya Mazar Per Jana


تجویز کردہ جواب

(bis)

عورتوں کا قبروں پر جانا اختلافی مسئلہ ہے، اکثر اہلِ علم ناجائز یا مکروہِ تحریمی کہتے ہیں، اور کچھ علمأ اس کی اجازت دیتے ہیں۔

 

عورتوں کے قبروں پر جانے کی ممانعت اس حدیث سے ملتی ہے۔

ترمذی و ابو داؤد میں ہے۔ لعن الله زوارات القبور

ترجمہ: قبور کی زیارت کرنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

 

اسی حدیث کے تحت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔

وقد رأى بعض أهل العلم أن هذا كان قبل أن يرخص النبي صلى الله عليه وسلم في زيارة القبور، فلما رخص دخل في رخصته الرجال والنساء، وقال بعضهم: إنما كره زيارة القبور للنساء لقلة صبرهن وكثرة جزعهن

ترجمہ: بعض اہل علم کے خیال میں یہ (لعنت) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عورتوں کو زیارت قبور کی اجازت سے پہلے تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی تو آپ کی رخصت میں مرد اور عورتیں سب شامل ہیں اور بعض علماء نے کہا کہ عورتوں کی زیارت قبور اس لئے مکروہ ہے کہ ان میں صبر کم اور بے صبری زیادہ ہوتی ہے۔

 

سنن الکبرٰی اور مستدرک علی الصحیحین الحاکم میں ہے۔

عن عبد الله بن أبي مليكة، أن عائشة رضي الله عنها أقبلت ذات يوم من المقابر فقلت لها: يا أم المؤمنين من أين أقبلت؟ قالت: من قبر أخي عبد الرحمن بن أبي بكر فقلت لها: أليس كان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن زيارة القبور؟ قالت نعم كان نهى ثم أمر بزيارتها

ترجمہ: حضرت عبد اﷲ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دن سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا قبرستان سے واپس تشریف لا رہی تھیں میں نے اُن سے عرض کیا : اُم المؤمنین! آپ کہاں سے تشریف لا رہی ہیں؟ فرمایا : اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر کی قبر سے، میں نے عرض کیا : کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زیارتِ قبور سے منع نہیں فرمایا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا : ہاں! پہلے منع فرمایا تھا لیکن بعد میں رخصت دے دی تھی۔

 

فتح الباری شرح صحیح البخاری میں امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں۔

قال القرطبي : هذا اللّعن إنّما هو للمکثرات من الزيارة لما تقتضيه الصفة من المبالغة، ولعلّ السبب ما يفضي إليه ذلک من تضييع حق الزوج، والتبرج، وما ينشأ منهن من الصّياح ونحو ذلک. فقد يقال : إذا أمن جميع ذلک فلا مانع من الإذن، لأن تذکر الموت يحتاج إليه الرّجال والنّساء

ترجمہ: قرطبی نے کہا یہ لعنت کثرت سے زیارت کرنے والیوں کے لئے ہے جیسا کہ صفت مبالغہ کا تقاضا ہے اور شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ (بار بار) قبروں پر جانے سے شوہر کے حق کا ضیاع، زینت کا اظہار اور بوقتِ زیارت چیخ و پکار اور اس طرح کے دیگر ناپسندیدہ اُمور کا ارتکاب ہو جاتا ہے۔ پس اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ جب ان تمام ناپسندیدہ اُمور سے اجتناب ہو جائے تو پھر رخصت میں کوئی حرج نہیں کیونکہ مرد اور عورتیں دونوں موت کی یاد کی محتاج ہیں۔

 

حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے۔

وفي السراج وأما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب كما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة وعليه يحمل الحديث الصحيح لعن الله زائرات القبور وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين من غير ما يخالف الشرع فلا بأس به إذا كن عجائز وكره ذلك للشابات كحضورهن في المساجد للجماعات اهـ وحاصله أن محل الرخص لهن إذا كانت الزيارة على وجه ليس فيه فتنة والأصح أن الرخصة ثابتة للرجال والنساء لأن السيدة فاطمة رضي الله تعالى عنها كانت تزور قبر حمزة كل جمعة وكانت عائشة رضي الله تعالى عنها تزور قبر أخيها عبد الرحمن بمكة كذا ذكره البدر العيني في شرح البخاري

ترجمہ: سراج میں ہے، عورتیں جب زیارتِ قبور کا ارادہ کریں تو اس سے ان کا مقصد اگر آہ و بکا کرنا ہو جیسا کہ عورتوں کی عادت ہوتی ہے تو اس صورت میں ان کے لئے زیارت کے لئے جانا جائز نہیں اور ایسی صورت پر اس صحیح حدیث مبارکہ کہ اﷲ تعالیٰ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرماتا ہے، کا اطلاق ہوگا اور اگر زیارت سے اُن کا مقصد عبرت و نصیحت حاصل کرنا اور قبورِ صالحین سے اﷲ تعالیٰ کی رحمت کی طلب اور حصولِ برکت ہو جس سے شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو تو اس صورت میں زیارت کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ خواتین بوڑھی ہوں، نوجوان عورتوں کا زیارت کے لئے جانا مکروہ ہے جیسا کہ ان کا مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز کے لئے آنا مکروہ ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ عورتوں کے لئے زیارتِ قبور کی رخصت تب ہے جب اس طریقے سے زیارت قبور کو جائیں کہ جس میں فتنہ کا اندیشہ نہ ہو اور صحیح بات یہ ہے کہ زیارتِ قبور کی رخصت مرد و زن دونوں کے لئے ثابت ہے کیونکہ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اﷲ عنہا ہر جمعہ کو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کرتی تھیں اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا اپنے بھائی حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کی مکہ میں زیارت کرتی تھیں۔ یہی بات علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ نے شرح صحیح بخاری (عمدۃ القاری) میں لکھی ہے۔

 

post-14461-0-27864200-1371179048_thumb.jpg

post-14461-0-01498900-1371179062_thumb.jpg

post-14461-0-27597500-1371179075_thumb.jpg

__________________________________________________________________________

 

post-14461-0-18378400-1371178913_thumb.jpg

post-14461-0-39310300-1371178942_thumb.jpg

___________________________________________________________________________

 

post-14461-0-81207600-1371178958_thumb.jpg

post-14461-0-32544100-1371178985_thumb.jpg

___________________________________________________________________________

 

post-14461-0-68385000-1371179137_thumb.jpg

post-14461-0-13641200-1371179036_thumb.jpg

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...