Jump to content

Sahaba Ko Kafir Kehnay Say Banda Kafir Naheen Hota By Tariq Jameel Sahib


Eccedentesiast

تجویز کردہ جواب

Ulma Deoband k fatwa cy bat bilkul saf ha k Suhaba RA ki takfir krny wala kafir he.

 

Baki bat rehe barelvi hazrat ki tu agar Ahmed Raza qabar cy uth kar ajay our kahy k main ghalat tha tu b ye nehe many gy

واہ! کیا کہنے ہیں تمہارے جواب کے

خالص دیوبندی جواب دیا ہے

Edited by Khalil Rana
Link to comment
Share on other sites

son bella tuja or tari puri jamat ko mara challenge hai koi ek book la do  ashraf ali thanvi or qasim nanotvi & rashid ahmad gangohi ki jis ma un logo na shia k khilaf  koi fatwa diya ho samja  :P rahi bat ap logo ki tu sirf bata hi karna ati hai ap logo bus 

 

(bis)

 

post-15519-0-94736600-1435229438_thumb.jpg

post-15519-0-96955700-1435228893_thumb.jpg

post-15519-0-02115300-1435228908_thumb.jpg

 

post-15519-0-62963000-1435228945_thumb.jpg

 

post-15519-0-64295400-1435228958_thumb.jpg

post-15519-0-01846000-1435228976_thumb.jpg

 

post-15519-0-56816200-1435228998_thumb.jpg

 

(ah)

Edited by Haq3909
Link to comment
Share on other sites

بیلا۔۔ شرم تو نہیں آتی ہوگی یہ فتوی پوسٹ کرتے۔۔ اپنے رشید گنگوہی کے فاسق والے فتوے کا جواب کیوں ہضم کر گئے۔ جس میں رشید گنگوہی نے خود دو اقسام بتا کر لکھا کہ "بندہ بھی ان کی تکفیر نہیں کرتا"۔یہ کاتب کی غلطی کیسے بن گئی؟
باقی جو فتوی تم نے پوسٹ کیا ہے۔ اس کے نیچے فٹ نوٹ میں دیکھو کیا لکھا ہے۔ آنکھوں میں بٹن تو نہیں لگے ہوئے؟
اگر مزید تصدیق چاہیے۔۔ تو نیچے دیکھو۔۔ تمہاری اپنی تنظیم سپاہ وہابہ کیا کہہ رہی ہے، انجمن حزب الاحناف لاہور کے بارے میں۔۔اوپر جو بکواس کی ہے،اعلی حضرت کے بارے میں، اس پر بھی شرم کرو اور تمیز سے پوسٹنگ کیا کرو۔

 

 

 

 

ssp-posters-shia-kafir01.jpg

ssp-posters-shia-kafir02.jpg

ssp-posters-shia-kafir03.jpg

ssp-posters-shia-kafir04.jpg

ssp-posters-shia-kafir05.jpg

ssp-posters-shia-kafir06.jpg

Link to comment
Share on other sites

Raza tumhary elam main alzafa kar dyta hon.  

 

Mufti hanif qureshi cy poch k hashiya qabal e qabool he k nehe our talab rahman k sath munazara dekh jb ghar mukalad ny hashiya ki bat ki tu Mufti Hanfi ny kasy reject keya. didar ali k fatwa main hashiya alimudin ka he didar ali ka nehe jo bilkul qabal e qabool nahe (tumhary asool k mutabik). Moulana Rashid Ahmed RA k itraz ka jawab uper Haq ney deya ha

 

2sary. tum ny jo fatwa darul hanaf k pesh keya wo mufti ramzan nami admi ka ha Didar ali shah ka nahe

 

tumahri ankhoon main lagta he zip lagi ha yan kisi achy ustad sy urdu sekh ly

Link to comment
Share on other sites

یہ کتابت کی غلطی والا دھوکہ آپ اپنے دیو کے بندوں کو دیجئے۔ یہاں یہ بہانہ نہیں چلے گا۔ جو سوال پوچھا گیا۔ اس کا جواب پھر بھی نہ آیا۔
پہلی بات۔ فتوی مفتی دیدار علی شاہ صاحب کا نہیں ہے۔ وہاں پر کتبہ محمد اعظم شاہ لکھا ہوا ہے۔ اور مطلقا جو بات لکھی گئی ہے اس کی وضاحت نیچے موجود ہے جو کہ اہلسنت کا مذہب ہے۔اور حزب الاحناف لاہور کے صاف موقف و مذہب کی گواہی تمہارے گھر سے دیدی ہے۔۔جو بات تم یہ فتوی دکھا کر اپنے رشید گنگوہی کے بارے میں ثابت کرنا چاہتے ہو۔ وہ ہرگز نہیں کر سکتے۔ کیونکہ رشید گنگوہی نے دونوں اقسام بیان کرنے کے بعد لکھا کہ بندہ  ان کی تکفیر نہیں کرتا۔ دوسرے فتووں میں بھی یہی بات لکھی ہے کہ صحابہ کو طعن و تشنیع کرنے والا فاسق ہے اور گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہے۔
اصل سوال کو تم لوگ ایک بار پھر خلط مبحث میں لے جارہے ہو ۔جو ٹاپک ہے ذرا اس پر بات کرو۔طارق جمیل نے صرف یہاں تک نہیں کہا کہ "تمام صحابہ کو کافر کہنے سے بندہ خود کافر نہیں ہوتا"۔۔ بلکہ اس نے ساتھ میں دلیل دی ہے کہ یہ بات میں نے اپنے اکابر کے فتاوی میں پڑھی ہے۔ سوال یہ کہ ان اکابر نے بھی توبہ کی تھی؟ طارق جمیل کی بات کا جواب آپ کے ذمے ہے۔

Link to comment
Share on other sites

tamam ehli sunnat wa jamaat bhaeeoo mairi baat yaad rakhain deobandioon ke mout hamaisha emaan k baghair ho gee. qasim nanootvee, ashraf ali thanvee,(ko e shak naheen mustnad alam thay, parhay likhay log thay )magar ghustakhi kar kay islam say kharij ho gay. is tarha aaj kal tariq jameel ka bara charcha hay, wo bhee apnay ilam kay ghumand main bahut bari baat keh gia k sahaba ko kafir kehnay wala kafir naheen hota. junaid jamshaid ka bara naam tha. wo bhee bibi AISHA kbaaray main baat kar k aik taraf ho gia. ab ko e poochta naheen. deobandi wahabi ka dil hamaisha sakhat ho ga. pehlay waldain ke izzat naheen karain gay, phir aulia ALLAH ke, phir NABI PBUH (darood wala simble out of order ho gia hay)ke shan main ghustakhi and phir is ko defend karna, is tarha akhar kaar apna emaan kho bhaithay hain. to in ko apnay haal par chor do. khud apna emaan and khana kharab kar rahay hain. shaitan ke tarha apnay aap ko sub say afzal samjhna start kar daitay hain. kia tariq jameel kabhee kisi ghareeb ke baitee ya baitay ke shadi par gia, kabhe ghareeb ke death par gia. record check kar lain hamaisha VVIP logoon ke mehfil main ja ay ga. in sub ke akheer eemaan say kharij nhona hay. kisi ko ghulam ULLAH pindi walay ka anjam yaad hay. shakal badal gaee thee. ghalban moulan Muhammad umar icharvee R.A say mukalma huaa tha k agar umar sachaa hay to tumhari shakal marnay say pehlay change ho ja ay gee.warna mairi. to poori dunya nay daikh lia ghulam ULLAH ke shakal change ho gaee thee.

 

ghalti insaan say hoti hay. bella ka israar. o baba ghalti to ordinay molvi say ho gee. kia tariq jameel jis ka bara naam hay. aisi ghalti karay ga. asal main in k dil main kisi ka ehtraam naheen hota. aapna aap ko phannay khan samjhna start kar daiay hain.

 

mairay swaal and jawaab saada hotay hain. samjhnay k liee. mirza qadianee bhee to deoband ka talib ilam raha tha..ya bhee to deobandi tha. record check kar lain.

Link to comment
Share on other sites

موکلین طارق جمیل کا عجیب حال ہے۔ کہتے ہیں علماء بھی انسان ہوتے ہیں اور غلطی انسان ہی سے ہوتی ہے۔ ٹھیک کہا آپ نے۔ مگر طارق جمیل سے کون سی غلطی ہوئی؟

اپنے اکابر کے فتاویٰ پر اعتماد کرنے کی غلطی؟؟؟

بطور صفائی کہتے ہیں طارق جمیل نے غلطی تسلیم کر لی۔ مگر مذکورہ اکابر نے غلطی تسلیم کی یا نہیں، اس بارے میں کچھ کہنے سے مجتنب ہیں۔ اور اگر بالفرض وہ اکابر غلطی پر نہ تھے تو پھر طارق جمیل کے رجوع کی بنیاد اور اس کا محرک کیا ہے؟

 

کبھی اہلسنت سے خارج نہ ہونے کے قول کو طباعت کی غلطی کہہ دیا گیا، اس پر جتنے قرینے پیش کیے، خلیل احمد رانا بھائی نے ان تمام کے جوابات نہایت قرینے سے پیش کر دیے، تب سے اس پر کفِ لسان ہے۔

عدم تکفیر کا فتویٰ دکھایا گیا تو ایک قول تکفیر کا ڈھونڈ لائے، رافضی تبرّائی سے سنی کا نکاح جائز ہونے (بغیر کراہت بیان کیے) کا فتویٰ دکھایا گیا تو ایک دوسرا قول رافضی تبرّائی سے نکاح کے درست نہ ہونے کا دکھانے لگے، مگر دونوں صورتوں میں تضاد کی وضاحت کچھ بھی نہیں کرتے۔ تو پھر فیصلہ کیونکر ہو؟

 

چلیے، یہ مسٔلہ ان حضرات کے سامنے ایک اور طرح سے رکھتے ہیں اور اس پر ان کی رائے مانگ لیتے ہیں۔

امداد الفتاویٰ جلد چہارم صفحہ 584 پر مولوی عبدالماجد دریا بادی نے بڑے رقت آمیز انداز میں چند سوالات پوچھے ہیں اور شیعہ کی تکفیر پر اپنے تحفظات اور خلش کا اظہار کرتے ہوئے اشرف علی تھانوی سے گزارش کی ہے کہ اس بارے میں تشفی کر دی جائے۔ جواب میں تھانوی صاحب نے یوں تو شیعہ کے کفر کا قول ہی جگہ جگہ کیا ہے، مگر اس کی جو مثال پیش

کی ہے، ذرا وہ ملاحظہ ہو۔

 

 

post-13840-0-36224200-1435405790_thumb.png

 

 

یعنی تھانوی جی شیعہ کے خلاف اپنے فتویٰ کی توضیح حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمہ کے منصور بن حلاج علیہ الرحمہ کے خلاف فتویٰ کے ذریعے سے دے رہے ہیں اور اس بارے میں خود کو حضرت جنید علیہ الرحمہ کا متبع کہہ رہے ہیں۔ اس توضیح کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ تھانوی صاحب کی نظر میں حضرات جنید و منصور کا باہم معاملہ اصل میں ہے کیا۔ ملاحظہ کیجئے کتاب "سیرت منصور حلاج" جو اشرف علی تھانوی کی زیر نگرانی ظفر علی عثمانی نے تالیف کی ہے۔ اس کے صفحہ 82 پر ہے

 

 

post-13840-0-71792400-1435405827_thumb.png

 

 

 

عجیب بات ہے۔ یہاں تو تھانوی صاحب کے اپنے ہی قول کا ردّ لکھا ہے کہ حضرت جنید علیہ الرحمہ نے جناب منصور علیہ الرحمہ کے جواز قتل پر فتویٰ دیا تھا، کیونکہ حضرت جنید کی وفات اس واقعہ کے قریب دس بارہ برس قبل ہو چکی تھی۔ مزید برآں ظفر عثمانی کے بقول اگر جنید اس وقت حیات ہوتے بھی تو حضور غوث الاعظم علیہ الرحمہ کے فرمان کی روشنی میں منصور کا خلاف کرنے کے بجائے ان کی دستگیری فرماتے۔  

چلئے ہم مان لیتے ہیں کہ عبدالماجد دریا بادی کو جواب دیتے وقت تھانوی صاحب سے غلطی ہو گئی، کہ غلطی آخر کو انسان ہی سے ہوا کرتی ہے۔ بہرکیف، حضرت جنید نہ سہی، دیگر علماء نے تو قتل منصور کا فتویٰ دیا ہی تھا، تو تھانوی صاحب کے شیعہ کے خلاف فتوے کی توضیح ان علماء کے عمل سے سمجھ لیتے ہیں۔ اسی کتاب سیرت منصور حلاج کا صفحہ 97 اور 98 ملاحظہ فرمائیے۔

 

 

post-13840-0-80225500-1435405881_thumb.png

 

post-13840-0-01886100-1435405896_thumb.png

 

 

یعنی بقول ظفر عثمانی (مع تائید اشرف علی تھانوی) وہ فتویٰ دھینگا دھینگی، زبردستی، جبراً مرتب کرایا گیا اور وہ فتویٰ، شرعی فتویٰ کہلانے کا مستحق نہیں بلکہ وزارت و حکومت کا فتویٰ تھا۔

گویا تھانوی صاحب نے کانپتے ہاتھوں سے شیعہ کے کفر پر جو فتویٰ دیا، وہ دھینگا دھینگی سے، زبردستی یا جبراً دیا۔ مزید برآں، کیا تکفیر شیعہ کا فتویٰ، فتویٰ شرعیہ کے بجائے فتویٰ وزارت و حکومت کہلانے کا حقدار نہیں ہے؟ حالانکہ اشرف علی تھانوی نے خود اپنے منہ سے شیعہ کے خلاف فتویٰ دینے کی توضیح منصور حلاج کے فتویٰ قتل کی مثال کے ذریعے سے پیش کی ہے۔

ہو سکتا ہے اس پر یہ کہا جائے کہ تھانوی صاحب نے تو حضرت جنید علیہ الرحمہ کے بارے میں کہا تھا، جبکہ اصل میں فتویٰ دینے والے علماء میں حضرت جنید شامل ہی نہیں۔ مگر یہ بات انہیں مفید نہیں۔ کیونکہ ظفر عثمانی نے حضور غوث پاک علیہ الرحمہ کے فرمان کے تحت یہ بھی صراحت کر دی کہ اگر بالفرض حضرت جنید اس وقت موجود ہوتے تو منصور کی دستگیری کرتے۔ ایسے میں تھانوی کا شیعہ کے خلاف فتویٰ کفر کے بارے میں خود کو حضرت جنید کا متبع قرار دینے کاکیا معنی ہے؟ دانش منداں را اشارہ کافی است۔

مؤکلین حضرات اگر چکرا نہ جائیں تو اس سارے گورکھ دھندے کی کچھ وضاحت فرما دیں۔

 

 

 

 

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...