Jump to content

علماء دیوبند و اہلحدیث سے دو سوالات نماز جنازہ اور ۲۷ شب کی دعا


Burhan25

تجویز کردہ جواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔


الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ


   علماء دیوبند و اہلحدیث سے دو سوالات


 


پہلا سوال یہ ہے کہ


آج کل مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں یہ طریقہ رایج ہے کہ فرض نمازوں کے فورا بعد  یعنی سلام پھرتے ہی ایک دو منٹ کے بعد نماز جنازہ کی جماعت شروع ہو جاتی ہے حالانکہ ابھی لوگوں نے اس فرض نماز کی سنتیں بھی نہیں پڑھی ہوتیں ۔۔۔۔


تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا فرض نماز کے فورا بعد اس نماز کی سنتوں سے بھی قبل جو درمیان میں نماز جنازہ کی جماعت  سعودی عرب میں رایج ہے کیا یہ طریقہ کسی حدیث سے ثابت ہے؟اور مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں خیرالقرون میں اسی طرح نماز جنازہ کی جماعت ہوا کرتی تھی ؟


اگر نہیں تو کیا یہ بدعت نہیں؟


 


 


 


دوسرا سوال یہ ہے کہ ہر رمضان المبارک کو ۲۷ شب میں مکہ مکرمہ میں ختم قرآن کیا جاتا ہے اور اس کے بعد دعا کی جاتی ہیں جو کہ کافی طویل اور رو رو کر کرتے ہیں ۔اور اس شب لاکھوں حضرات اسی خصوصی دعا کے لیے مکہ مکرمہ میں تشریف لاتے ہیں تو کیا نبی پاک ﷺ اور صحابہ کرام علہیم  الرضوان اجمعین سے اس انداز سے تعین ایام کے ساتھ ہر سال پابندی سے ماہ رمضان میں دعا[عبادت]کرنا ثابت ہے ؟


حدیث کے مطابق دعا عبادت ہے لہذا اس عبادت کا مذکورہ صورت میں ادا کرنا کس حدیث سے ثابت ہے؟ یا خیر القرون میں ایسا ہوتا تھا؟


 


شکریہ

Link to comment
Share on other sites

  • 1 year later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...