Jump to content

رسول اللہ ﷺ دلوں کے حالات جانتے ہیں ۔۔سکین چاہیے


تجویز کردہ جواب

اس حوالہ کا سکین چاہیے۔

Qulb.jpg

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جب انسانیت کو دعوت حق دی اور عقیدۂ توحید و رسالت کی نعمت سے مالامال فرمانے لگے تواہل مکہ آپ کی تبلیغی سرگرمیوں کوروکنا چاہتے تھے چنانچہ ابوجہل نے اسی سلسلہ میں اپنے ایک دوست حبیب یمنی کو بلا بھیجا تاکہ وہ اہل مکہ کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے سے روکے، حبیب یمنی جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ابوجہل سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کے متعلق بہت شکایتیں کرنے لگا یہ سن کر حبیب یمنی نے کہا کہ میں پہلے ان سے مل کر تو دیکھوں کہ وہ کون ہیں۔

 اپنے ایک قاصد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کے پاس روانہ کیا کہ حبیب یمنی فلاں مقام پر رؤساء قریش کے ہمراہ آپ سے ملنا چاہتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  تشریف لے گئے اور وہ چودھویں شب تھی ‘حبیب یمنی نے حضور  اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  سے دریافت کیا کہ آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟

سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ کی وحدانیت اور اپنی رسالت کی-

 حبیب یمنی نے کہا :  اگر آپ نبی ہیں تو نبوت کی صداقت پر بطور دلیل معجزہ کیا ہے؟

 حضور  اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :  جو معجزہ تم چاہتے ہو میں وہ بتلانے تیار ہوں۔

 حبیب نے کہا  : میں دو معجزے دیکھنا چاہتا ہوں !

(1) پہلا یہ کہ آپ چاند کے دو ٹکڑے کردیں اور (2) دوسرا  آپ خود بتادیں کہ میں کیا چاہتا ہوں۔

 حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  تمام سرداران قریش کے ساتھ کوہ صفا پر تشریف لے گئے اور اپنی انگشت مبارک سے چاند کی طرف اشارہ فرمایا فوراًچاند دو ٹکڑے ہوگیا یہاں تک کہ تمام لوگوں نے بچشم خود دیکھ لیا پھر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اشارہ فرمایا تو چاند کے دو ٹکڑے آپس میں مل گئے۔

      حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  جن پر اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کے احوالِ قلوب عیاں کردیا ہے ، ارشاد فرمایا: ائے حبیب یمنی !  تمہاری ایک لڑکی اندھی ، بہری اور لنگڑی ہے  ، تم چاہتے ہو کہ وہ شفایاب ہوجائے۔

جاؤ  ! تمہاری لڑکی صحت یاب ہوگئی ہے –

یہ سننا ہی تھا کہ حبیب یمنی کلمۂ شہادت پڑھ کر دولت ایمان سے مالا مال ہوگئے۔

 پھر جب وہ اپنے گھر پہنچے تو دیکھا وہی لڑکی جواپاہج تھی دروازہ کھول رہی ہے، دریافت کیا ،  بیٹی !  ماجرا کیا ہے ؟ کہنے لگی :  ابا جان !  میں نے خواب میں دیکھا  ، ایک حسین و جمیل نورانی بزرگ تشریف لائے  ، مجھے کلمۂ شہادت پڑھاکر مسلمان کئے اور اپنادست مبارک میرے بدن پر پھیرا تو میں اسی وقت شفایاب ہوگئی ۔ (شرح قصیدۃ البردہ ازعلامہ خرپوتی رحمہ اللہ)۔

 

کیا یہ حوالہ کسی حدیث یا کسی معتبر کتاب میں موجود ہے جس کو وہابی نجدی دیوبندی سب مانتے ہوں ۔جواب لازمی دیجیے ۔

 

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...