Jump to content

ھائے ماں


Khalil Rana

تجویز کردہ جواب

جب ہم آپ جیسے لوگ، جو صرف سُن کر اتنا دُکھی ہوجاتے ہیں تو سوچیں کہ اللہ عزّوجل اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے گزرتے ہونگے یہ مناظر۔۔۔


اللہ عزّوجل اپنے پیارے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہم سب پر اپنا رحم و کرم فرمائے اور ہمارے والدین کو، وہ اِس وقت جہاں کہیں ہوں، ہماری طرف سے راحت پہنچانے کا سامان عطافرمائے۔ آمین۔


جزاک اللہ


Link to comment
Share on other sites

انسان بھی کتنا عجیب ہے۔ کبھی بیٹیوں کو زندہ در گور کرتا ہے

اور کبھی ماں کو بلا سہارا چھوڑ دیتا ہے۔

شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ

سب کے لئے سہارا بھی ہے اور ماں سے بھی زیادہ پیار کرتا

ہے اوربالناس رؤوف رحیم ہے۔

 

 

اورشکر ہے کہ رسول اللہ ﷺ رحمت للعالمین ہیں اور

بالمؤمنین رؤوف رحیم ہیں۔

ورنہ بے سہاروں کا کون سہارا بنتا!!!؟

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

قریب چار سال ہونے کو آئے، مگر آج بھی وہ منظر بھلائے نہیں بھولتا۔ رات کا آخری پہر جب والدہ کی طبیعت اتنی شدید خراب ہوئی کہ فوراً ہسپتال لے جانا پڑا۔ پھیپھڑوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے سانس لینے میں انتہائی دشواری تھی، ساتھ ہی ہلکا ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ ایمرجنسی وارڈ میں باوجود کوشش کے جب کچھ بہتری کی صورت نظر نہ آئی تو ڈاکٹروں نے انہیں آئی سی یو میں شفٹ کر دیا مگر وہاں بھی طبیعت سنبھل نہ سکی، یہاں تک کہ دن چڑھ آیا۔ بالآخر ڈاکٹر نے مجھے بلا کر کہا کہ انہیں ہم زیادہ دیر تک اس طرح نہیں رکھ سکتے، اب انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑے گا، آپ اس فارم پر دستخط کر دیں۔ لرزتے ہاتھوں سے جو دستخط میں نے کیے، بعد میں خود انہیں پہچان نہیں سکا۔ خیر، بیس پچیس منٹ اور اسی طرح اذیت کی حالت میں زندگی کی جنگ لڑتے گزرے ہوں گے کہ اچانک ان کی طبیعت میں بہتری کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے اور پھر حالت اس حد تک سنبھل گئی کہ وینٹی لیٹر کی ضرورت نہ رہی۔ اسی اثنا میں ایک وارڈ بوائے نے میری حالت سے متاثر ہو کر چپکے سے اشارہ کیا کہ آئیں، آپ کو ان کی ایک جھلک دیکھا دوں۔ شیشے کے اس پار بیڈ پر بیٹھی تھیں، چہرے پر ابھی تک شدید کرب کے آثار موجود تھے، مگر جیسے ہی مجھ پر نظر پڑی، ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیر لی۔ ناتوانی کے عالم میں دایاں ہاتھ اٹھایا اور منہ کے قریب لے جا کر کچھ اشارہ کیا۔ پہلے تو سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کہنا چاہتی ہیں، مگر پھر میرا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا۔ اس عالم میں بھی ماں یہ کہنا چاہ رہی تھی


ابھی تم نے ناشتہ بھی نہیں کیا ہو گا، جاؤ جا کر کچھ کھا لو


اس ہستی کی محبتوں، شفقتوں اور قربانیوں کا حق ادا ہو ہی نہیں سکتا، چاہے کچھ بھی کر لوں۔ اللہ تعالیٰ میری اور سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور مقدور بھر ہمیں ان کی خدمت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ جن کے والدین دنیا سے چلے گئے، انہیں صبر عطا فرمائے اور مرحومین کی مغفرت فرمائے۔


آمین بجاہ النبی الامین


Edited by Ahmad Lahore
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...