Jump to content

AqeelAhmedWaqas

تجویز کردہ جواب

(bis)

 

   

 

فورم پر یا کہیں بھی کوئی فقہی مسئلہ پوچھا جائے تو صرف اسی صورت میں جواب دیں کہ آپ علمائے کرام علیھم الرحمہ سے سن چکے ہوں یا مستند کتابوں میں ٹھیک اور واضح طور پر پڑھ چکے ہوں یا کسی اور طریقے سے مسئلے کا صحیح جواب کامل طور پر جانتے ہوں۔

۔۔۔۔۔    بغیر علم کے ہرگز ہرگز جواب مت دیں ، اس سے ایک تو پوچھنے والا صحیح راہنمائی نہیں پا سکے گا اور ساتھ جواب دینے والے کی بھی گرفت ہوگی۔

۔۔۔۔۔     آسان ترین حل یہی ہے کہ جب کوئی مسئلہ آتا ہے تو جس جائز ذریعے سے علمائے کرام سے اس کا جواب پوچھ سکتے ہیں ، پوچھ لیں۔ مثلا دارُالافتاء اَہلسنت سے رابطہ کر لیں یا اگر کوئی مستند دینی فقہی کتب موجود ہیں اور آپ میں اتنی لیاقت ہے کہ خود مسئلہ سمجھ لیں گے تو پہلے وہاں سے مسئلہ اچھی طرح دیکھ لیں اور پھر (کسی بھی شک و شبہ کی صورت میں) لازمََا علمائے کرام سے پوچھ لیں کہ واقعی یہی جواب صحیح ہے اور مُفتیٰ بِہٖ ہے یا نہیں تاکہ بعد میں پریشانی نہ ہو اور پوچھنے والے کو بھی غلط فہمی میں مبتلا نہ کریں۔

۔۔۔۔۔      نیچے اس حوالے سے چند اہم باتیں دی جا رہی ہیں ، آپ انہیں بغور پڑھیں اور یہ دیکھیں کہ جب مفتیانِ کرام علیھم الرحمہ کیلئے یہ ہدایات لازم ہیں تو عام بندے کو کس قدر احتیاط کرنا لازم ہوگی!۔

 

 

post-14217-0-61010900-1434828737_thumb.png

 

 

post-14217-0-93777100-1434828743_thumb.png

 

 

post-14217-0-19399400-1434828751_thumb.png

 

 

post-14217-0-55930800-1434828760_thumb.png

 

 

post-14217-0-02135400-1434828770_thumb.png

 

 

post-14217-0-60227600-1434828776_thumb.png

 

 

post-14217-0-00808000-1434828784_thumb.png

 

 

post-14217-0-36566400-1434828859_thumb.png

 

 

post-14217-0-35659600-1434828867_thumb.png

 

 

post-14217-0-78885200-1434828871_thumb.png

 

 

post-14217-0-57589100-1434828878_thumb.png

 

 

post-14217-0-64038500-1434828883_thumb.png

Edited by AqeelAhmedWaqas
  • Like 3
Link to comment
Share on other sites

Guest
مزید جوابات کیلئے یہ ٹاپک بند کر دیا گیا ہے
×
×
  • Create New...