Jump to content

Ek Ahle Haddes Ka Challenge


BIKE RIDERS

تجویز کردہ جواب

ASSALAMULAYKUM ...

 

EK AHLE KHABEES MUJH  SE KAH RAHA HAI KI JANNATI JAMAAT SIRF AHLE HADEES HAI ..

 

OR TIRMIZI SHAREEF KA HAWAKA DE RAHA HAI...

 

BARAI MAHERBAANI USE MAI KYA JAWAB DO KOI MUJHE BATAYE MAHERBAANI HOGI...

 

 

 

 

 

attachicon.giffaju.PNGattachicon.giffaju2.PNG

(bis)

 

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

یہ نجدی غیر مقلد کا چیلنج ہمیں نہیں، درحقیقت اپنے ٹولے کے بانیوں کو ہے۔ جیسا کہ پوری پوسٹ دیکھ کر آپکو معلوم ہو جائے گا۔

ترمذی شریف میں یہ حدیث موجود ہے اور اسمیں ’’اصحاب الحدیث‘‘ کے الفاظ آئے ہیں ، جس کا مطلب گروہِ محدثین ہے۔

نجدیوں کی عیاری ہے کہ ایک تو خود کو اہلحدیث کہا اور ساتھ میں مذکورہ الفاظ ’’اصحاب الحدیث‘‘ سے اپنا ٹولہ مراد لے لیا۔

۔۔۔   عرض یہ ہے کہ نجدی غیر مقلد خود کو دھوکے سے اہلحدیث کہتے کہلواتے ہیں کیونکہ انکا یہ نام ’’اہلحدیث‘‘ انگریز کا عطیہ ہے بوسیلۂ بٹالوی غیر مقلد تاکہ یہ وہابی کہلوانے سے بچ سکیں اور ایک نئے نام سے عوام کو گمراہ کر سکیں!۔

تو جب یہ درحقیقت اہلحدیث ہیں ہی نہیں پھر انکا دعویٰ کہاں سے ثابت ہوتا ہے؟؟ اور ان کے خود کو اہلحدیث کہنے کہلوانے سے یہ اصحاب الحدیث میں ہرگز داخل نہیں ہو سکتے (جیسا کہ انکا منکرِ ضروریاتِ دین ہونا مخفی نہیں ہے)۔

 

post-14217-0-29841700-1439813469_thumb.gif

 

 

 

اب ہم نجدیوں کے نزدیک معتبر کتاب کا حوالہ پیش کرتے ہیں جس سے ثابت ہو جائے گا کہ نام ’’اہل حدیث‘‘ بطورِ مذہب استعمال ہو ہی نہیں سکتا۔ اور یہ بھی کہ نجدی اس کے کیا معنی لیتے ہیں۔

 

 

post-14217-0-48232800-1439813488_thumb.gif

 

 

 

 

 

post-14217-0-30507300-1439813503_thumb.gif

 

رہی بات نجدی کے چیلنج کی تو جیسا میں نے پہلے لکھا ہے کہ انکا چیلنج ہمارے بجائے خود نجدیوں کے ٹولے کے بانیوں کو ہے۔ اس حوالے سے صرف ابنِ تیمیہ کی کتاب سے جو پیش کیا جا رہا ہے ، وہ کافی ہے ہمارے مؤقف کو ثابت کرنے اور نجدیوں پر حجت قائم کرنے کیلئے۔

 

 

post-14217-0-92509700-1439816166_thumb.gif

 

 

 

 

 

post-14217-0-15681900-1439816184_thumb.gif

 

 

 

 

 

post-14217-0-91463300-1439816205_thumb.gif

 

 

 

 

 

post-14217-0-08924800-1439816417_thumb.gif

 

چند اہم نتائج اسی ایک کتاب کے تین صفحات سے یہ سامنے آتے ہیں:۔

۔۔۔   ابن تیمیہ نے بھی اہلسنت و جماعت کو برحق مانا ہے۔

۔۔۔   اہلسنت سے کٹنے والا گمراہ بدعتی ہے۔

۔۔۔   نجات کا معیار اہلسنت میں شمولیت ہے۔

۔۔۔   اصحاب الحدیث کا مسلک بھی اہلسنت و جماعت ہے (تو گویا ابن تیمیہ بھی اصحاب الحدیث کو مذہب اہلحدیث کا پیرو ماننے سے بیزار ہے اور اصحاب الحدیث (جسے نجدی ’’اہل حدیث‘‘ کہہ رہا ہے) ابن تیمیہ کے نزدیک بھی کوئی مذہب نہیں ہے

 

معترض کا دعویٰ یہ تھا کہ ’’جنتی جماعت صرف اہلحدیث ہے‘‘۔ خود ابنِ تیمیہ نے عقیدۂ واسطیہ میں اپنے لاڈلے معترض کو یہ کہہ کر دھتکار دیا ’’امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، جن میں سے ایک کے علاوہ سب کے سب جہنمی ہوں گے۔ اور وہ مستثنی فرقہ اہل سنت ہیں‘‘۔

 

سچ ہے کہ دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا!!۔

Edited by AqeelAhmedWaqas
Link to comment
Share on other sites

  • 2 months later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...